Tag: آرمی ایکٹ ترمیمی بل

  • آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

    آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا

    اسلام آباد : آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل معاملےکی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پردستخط نہ کرنےکامعاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل معاملےکی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بیان کے بعد قانون سازی پر سوالات اٹھ رہے ہیں ، آفیشل سیکرٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ سے براہ راست عوام کے حقوق وابستہ ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ معاملے کی تحقیقات کیلئےحکومت کو 10 دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست کے زیر التوا ہونے تک آفیشل سیکرٹ ،آرمی ایکٹ پر عملدرآمد روکا جائے۔

  • آفیشل سیکریٹ ایکٹ، آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے قانون بننے کا نوٹیفکیشن جاری

    آفیشل سیکریٹ ایکٹ، آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے قانون بننے کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل کے قانون بننے کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے قانون بننے کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون کی حیثیت اختیار کرگیا ہے، ایکٹ کے قانون بننے کے حوالے سے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، گزٹ نوٹیفکیشن پر 18 اگست کی تاریخ درج ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے قانون بننے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، گزٹ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ صدرکی جانب سے بل کی توثیق ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کی تھی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر جاری بیان میں صدر علوی کا کہنا تھا کہ اللّٰہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔

    صدر کے مطابق میں ان بلز سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنے عملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں، میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں۔

  • آج آخری دن : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 صدر مملکت کی توثیق کا منتظر

    آج آخری دن : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 صدر مملکت کی توثیق کا منتظر

    اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 کی توثیق نہ کی گئی ، توثیق نہ ہونے پر بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو واپس بھیج دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2023 صدر صدر مملکت عارف علوی کی توثیق کا منتظر ہے، صدر مملکت کو بل توثیق کیلئے 1اگست کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ارسال کیا۔

    صدر نے تا حال آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کئے ، آج صدر کے پاس بل کی توثیق کا آخری دن ہے ، توثیق نہ ہونے پر بل قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو واپس بھیج دیا جائے گا۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ اور قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا۔

  • آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 توثیق کے لئے صدر مملکت کو ارسال

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 توثیق کے لئے صدر مملکت کو ارسال

    اسلام آباد : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 توثیق کے لئے صدر مملکت عارف علوی کو ارسال کردیا گیا، صدر کی توثیق سے بل فوری نافذ العمل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 توثیق کے لئے صدر مملکت عارف علوی کو ارسال کردیا گیا ، کنٹونمنٹس ترمیمی بل2023 بھی صدر مملکت کو ارسال کیا گیا۔

    قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے بل صدر مملکت کو بھجوائے، صدر کی توثیق سے بل فوری نافذ العمل ہوں گے۔

    قومی اسمبلی نے گزشتہ روز یہ بل منظور کئے تھے جبکہ سینیٹ پہلے ہی ان بلز کی منظوری دے چکی ہے۔

    بل کے متن میں کہا گیا تھا کہ آرمی آفیسر ریٹائرمنٹ کے دو سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا، قانون کی خلاف ورزی پر ریٹائرڈ افسر کو دو سال سزا ہوگی۔

    بل کے مطابق پوزیشن کے حامل افسر کو پانچ سال تک کسی عہدے کے حصول پر پابندی ہوگی جبکہ سلامتی، مفاد میں حاصل معلومات غیرمجاز انکشاف پر بھی پانچ سال تک قید کی سزا ہوگی۔

    متن کے مطابق آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہوگی۔

    بل کے متن میں کہا گیا تھا کہ الیکٹرانک کرائم میں ملوث فرد کے خلاف الیکٹرانک کرائم قانون کے تحت کارروائی ہوگی جبکہ فوج کو بدنام کرنے یا نفرت انگیزی مواد پھیلانے پر دو سال تک قید اور جرمانہ ہوگا۔

  • پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا

    پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی طریقہ اختیار کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، پی پی اراکین کی پریس کانفرنس میں رضا ربانی نے کہا کہ بل کو فعال بنانے کے لیے پیپلز پارٹی کچھ ترامیم سامنے لانا چاہتی ہے۔

    پیپلز پارٹی نے بل کو فعال بنانے کے لیے ترامیم کے حوالے سے اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ رضا ربانی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اپوزیشن کی جماعتوں سے رابطے کریں گے، ہم آرمی ایکٹ بل کو بہتر بنانے کے لیے قائمہ کمیٹی میں ترامیم لانا چاہتے ہیں، مناسب ہوگا حکومت آرمی ایکٹ رولز اور ریگولیشن منظر عام پر لائے۔

    رضا ربانی نے کہا پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی طریقہ اختیار کیا جائے، ہمیں ترمیمی بل پر تحفظات ہیں، بل کے خدوخال سپریم کورٹ کی تجاویز پر پورے نہیں اترتے، حکومت نے آرمی ترمیمی ایکٹ بل پر جلد بازی کرنے کی کوشش کی، وزیر اعظم پہلے ہی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کر چکے تھے، پیپلز پارٹی مثبت طریقے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، حکومت کا ارادہ تھا کہ آرمی ترمیمی ایکٹ بل جمعہ کو ہی منظور ہو جاتا، پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ بل کی منظوری کے لیے تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے ہمیشہ حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے، قائمہ کمیٹیوں میں یہ رولز، ریگولیشن جائزے کے لیے ارکان کو دیے جائیں، پیپلز پارٹی چاہتی ہے پارلیمانی پراسس کا سہارا لیا جائے، پی پی نے بلز سے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جو بلز پر ترامیم اور کچھ سفارشات پیش کرے گی۔

  • آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا بل پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل پیر کو قومی اسمبلی  میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں میں مکمل اتفاق رائے پیدا کرنے اور دیگر جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کےلئے سینیٹ اورقومی اسمبلی اجلاس کاشیڈول تبدیل کردیاگیا۔

    قومی اسمبلی کا آج ہونے والااجلاس اب پیرکی سہ پہر چاربجے اورسینیٹ کا اجلاس پیرکی سہہ پہر تین بجےہوگا۔

    آرمی چیف اور دیگرسروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    خیال رہے حکومت دونوں ایوانوں سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کرانا چاہتی ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے حمایت کا اعلان کردیا ہے تاہم اس دوران جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف سمیت دیگر جماعتوں کے بھی تحفظات دور کیے جائیں گے۔

    حکومتی ذرائع کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی سے بلز کی منظوری کے لیے صرف سادہ اکثریت درکار ہے پھر بھی کوشش کی جارہی ہے کہ بل کو تمام جماعتوں کے حمایت سے منظور کرایا جائے۔

    مزید پڑھیں : قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    گذشتہ روز سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل کی منظوری دی تھی ، اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 پیش کیا تھا ، وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اورپاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 بھی پیش کیا، جس کے بعد تینوں بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے ،آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

  • قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ کے ترمیمی بل کی منظوری دےدی، بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے ،آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کیپٹن (ر) جمیل اور سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے دفاع نے ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔

    اعظم سواتی نے کہا کسی جماعت نےآرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مخالفت نہیں کی اور نہ ہی کوئی ترمیم پیش کی، فروغ نسیم نے اچھے طریقے سے چیزوں کو سب کے سامنے بیان کیا، اس بل کو اجلاس میں متفقہ طورپر قبول کیا گیا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں نے بل کومتفقہ طور پر منظور کیا۔

    اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیرمملکت علی محمد خان کی وقفہ سوالات معطل کرنے کےلئے رولزمعطلی کی تحریک منظور کی گئی۔

    جس کے بعد وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 پیش کیا۔وزیر دفاع نے پاکستان ائیر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اورپاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 بھی پیش کیا، جس کے بعد تینوں بلوں کو قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھیج دیا۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    گذشتہ روز حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےلئے آرمی ایکٹ کی ترمیم کو اتفاق رائے سے پارلیمان سے منظور کرنے کےلئے مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے رابطہ کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس سلسلے میں وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں سینیٹ کے قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر مملکت پارلیمانی امور اعظم سواتی پر مشتمل وفد نے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور رانا تنویر نے حکومتی وفد سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے جاری ہیں ، امید ظاہر کی کہ مشاورت کا عمل مکمل کر کے جمعہ تک یہ معاملہ پارلیمان میں پیش کردیا جائے گا۔

    دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مکمل حمایت کردی ہے، آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اس لیے پارٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے ،آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

  • فواد چوہدری نے بلاول بھٹو کو اطمینان بخش جواب دے دیا

    فواد چوہدری نے بلاول بھٹو کو اطمینان بخش جواب دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کو اطمینان بخش جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کو اسمبلی سے منظوری کے لیے پارلیمانی طریقہ کار کو اپنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی سے قانون کی منظوری کے لیے طریقہ کار کو اپنایا گیا ہے، طریقہ کار پر سیاسی جماعتوں کا اعتراض بھی دورکیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے ہمارا نظریہ بالکل مختلف ہے، تاہم کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر اتفاق رائے ضروری ہوتی ہے، اہم قانون سازی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے، سال 2020 کی ابتدا اچھی ہوئی ہے، کل یہ بل سفارشات کے بعد اسمبلی میں آئے گا، امید ہے بل کل قومی اسمبلی سے منظور ہو جائے گا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں آج تمام سیاسی جماعتوں نے متحد ہونے کا مظاہرہ کیا، مسلح افواج صرف پی ٹی آئی کا ادارہ نہیں بلکہ سب کا ہے، ان اداروں پر سیاست نہیں کر سکتے، نہ ہی برداشت کر سکتے ہیں۔

    آرمی ایکٹ بل پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق لایا جانا چاہیے: بلاول بھٹو

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ امید ہے قومی اسمبلی میں آیندہ الیکشن کمیشن کا معاملہ بھی آئے گا، چیف الیکشن کمشنر پر ان ناموں پر فیصلہ نہ ہو سکا تو نئے نام آ جائیں گے، تقرری پارلیمنٹ ہی کرے گی۔ مستقبل میں آگے بڑھنے کی لیے ضروری ہے احتساب کا عمل شفاف ہو، پیر سے احتساب کے عمل پر سیاسی جماعتوں سے مشاورت شروع ہوگی۔

    خیال رہے کہ بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی اجلاس سے قبل کہا تھا کہ آرمی ایکٹ بل کو پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق لایا جانا چاہیے، ہم پھر سے وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں جو نوٹیفکیشن کے وقت کی تھیں۔

  • آرمی ایکٹ ترمیمی بل دفاعی کمیٹی کو جانا اہم کامیابی ہے: بلاول بھٹو

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل دفاعی کمیٹی کو جانا اہم کامیابی ہے: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کا دفاعی کمیٹی کو جانا اہم کامیابی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کا دفاعی کمیٹی کو جانا اہم کامیابی ہے، یہ بل ڈیفنس کمیٹی جائے بغیر پاس ہوتا تو اچھا قدم نہ ہوتا، جب یہ عمل پارلیمان سے مکمل ہو جائے گا تو ابہام بھی نہیں رہے گا۔

    قبل ازیں، انھوں نے کہا تھا کہ آرمی ایکٹ بل کو پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق لایا جانا چاہیے، ہم پھر سے وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں جو نوٹیفکیشن کے وقت کی تھیں۔ ن لیگ اور پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ پارلیمانی طریقہ کار ایک طرف رکھ کر بل پاس کیا جائے، اس سے نہ صرف ہمارے بلکہ پاک فوج کے ادارے کو بھی نقصان ہوگا اور ہم ماضی کی غلطیاں دہرائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ نازک معاملہ ہے، ہم سیاست نہیں کرنا چاہتے، بلکہ اپنا جمہوری کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، حکومت اور حزب اختلاف ہماری حمایت چاہتے ہیں تو پارلیمانی طریقہ کار اپنائیں۔ حکومت سے امید ہے کہ بل کو دفاع کی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔

    تازہ ترین:  آرمی ایکٹ بل کا معاملہ، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب

    بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف کے لکھے گئے خط کا مجھے علم نہیں، قائد حزب اختلاف کو اس معاملے پر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ نیب آرڈیننس کے معاملے پر انھوں نے کہا کہ حکومت ہمارے اصولی مؤقف کو مان رہی ہے ، نیب متنازع اور آمر کا بنایا ادارہ ہے، یہ ایک کالا قانون ہے اس کو ہمیں ختم کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، بل وفاقی وزیر پرویز خٹک نے پیش کیا، پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل اور پاکستان بحریہ ایکٹ ترمیمی بل بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے تینوں بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوا دیے۔

  • آرمی ایکٹ ترمیمی بل، نواز شریف کا خواجہ آصف کو لکھا اہم خط سامنے آ گیا

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل، نواز شریف کا خواجہ آصف کو لکھا اہم خط سامنے آ گیا

    لندن: آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے سلسلے میں میاں نواز شریف کا خواجہ آصف کو لکھا اہم خط سامنے آ گیا، جس میں انھوں نے خصوصی ہدایات دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے سلسلے میں نواز شریف نے خواجہ آصف کو ایک خط لکھ کر ہدایات دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں استحکام کے لیے بل کو مثبت طریقے سے دیکھنا چاہتے ہیں۔

    نواز شریف نے لکھا کہ ایوان میں بل پیش ہونے سے قبل مسلم لیگ ن کا پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا جائے، لیگی ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ کو بھی ان ہدایات سے آگاہ کر دیا جائے۔

    میاں نواز شریف نے خط میں بل کی منظوری کے لیے 15 جنوری تک کا ٹائم ٹیبل بھی دیا، خط میں انھوں نے ہدایت کی کہ ٹائم ٹیبل میں پارلیمنٹ اور قائمہ کمیٹیوں میں بل پر رائے لی جائے۔ نواز شریف نے خط میں حکومت پر وضع شدہ پارلیمانی طریقۂ کار کے استعمال پر بھی زور دینے کی ہدایت کی۔

    آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، مسلم لیگ(ن) کا آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ

    انھوں نے لکھا کہ جلد بازی میں قواعد و ضوابط کی پروا نہ کرنا کسی کے مفاد میں نہیں، اس اہم بل کی منظور ی کے لیے پارلیمنٹ ربر اسٹیمپ نہیں دکھنی چاہیے، اہم بل 24 یا 48 گھنٹوں میں پاس نہیں کیے جا سکتے، پارلیمنٹ کی توقیر پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا، حکومت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم پر ن لیگ کی حمایت مانگی تھی۔ ن لیگ نے حمایت کا فیصلہ مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا تھا۔