Tag: آرمی ایکٹ میں ترمیم

  • چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے چوہدری برادران کی ملاقات کے دوران آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ صوبائی وزیرعمار یاسر بھی ملاقات میں شریک تھے۔

    چوہدری برادران نے آرمی ایکٹ پر مولانافضل الرحمان سے ووٹ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک اور قوم کا معاملہ ہے، جے یو آئی ووٹ دے۔ ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ پر اتفاق رائے میں پیش رفت کا امکان ہے۔

    آرمی ایکٹ میں ترمیم، مخالفت میں ووٹ دینے پر مشاورت کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ قواعد پر بحث کر رہے ہیں یہ متفقہ مؤقف سے مطابقت نہیں رکھتا، آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے ہم مخالفت میں ووٹ دیں اس پر مشاورت کر رہےہیں۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

  • وزیر اعظم تین سال سے کم مدت کی سفارش کر سکتے ہیں، آرمی ایکٹ ترمیمی مسودہ

    وزیر اعظم تین سال سے کم مدت کی سفارش کر سکتے ہیں، آرمی ایکٹ ترمیمی مسودہ

    اسلام آباد: آرمی ایکٹ ترمیمی مسودے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان آرمی چیف کی مدت میں تین سال سے کم کی توسیع کی سفارش بھی کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی ایکٹ کا ترمیمی مسودہ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی آج صبح طلب کر لیا ہے۔

    آرمی ایکٹ کے ترمیمی مسودے کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، جس کے مطابق آرمی چیف کو زیادہ سے زیادہ تین سال کی توسیع دی جا سکے گی، وزیر اعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کر سکتے ہیں۔

    تازہ ترین:  آرمی ایکٹ ترمیمی بل، نواز شریف کا خواجہ آصف کو لکھا اہم خط سامنے آ گیا

    مسودے میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، آرمی ایکٹ کے ساتھ نیول ایکٹ اور ایئر فورس ایکٹ میں بھی ترامیم کی جائیں گی، تینوں سروسز سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف تعینات ہو سکے گا، چاروں سروسز چیفس کی توسیع اور دوبارہ تقرری کی جا سکے گی، جب کہ مدت کے لیے عمر کی حد 64 سال ہوگی۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے مختصر فیصلے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کر لیا تھا اور کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

  • آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، مسلم لیگ(ن) کا آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ

    آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، مسلم لیگ(ن) کا آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ

    اسلام آباد : مسلم لیگ(ن) نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ کرلیا، حکومت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم پر ن لیگ کی حمایت مانگی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ(ن) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کا فیصلہ کیا گیا۔

    ن لیگی رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پرکوئی اعتراض نہیں، آرمی ایکٹ میں معمولی تبدیلی درکارہے، ترمیم کے ذریعے وزیراعظم کو توسیع کا اختیار مل سکتا ہے۔

    اس سے قبل آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر حکومت نے ن لیگ سےحمایت مانگی تھی، اپوزیشن چیمبر میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کےدرمیان مذاکرات ہوئے ، پرویز خٹک، شبلی فراز، اعظم سواتی، علی محمدخان حکومتی وفد میں جبکہ خواجہ آصف،رانا تنویر،ایاز صادق ودیگر ارکان لیگی وفدمیں شامل تھے۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ میں ترمیم کا معاملہ، حکومت نے ن لیگ سے حمایت مانگ لی

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ن لیگ کےبعداپوزیشن کی دیگر جماعتوں سےرابطےکریں گے، مشاورت مکمل ہونےپربل پارلیمنٹ میں لائیں گے، امید ہےشام تک مشاورت مکمل کرلیں گے۔

    خیال رہے حکومت کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بل سینیٹ میں لایا جائے گا۔

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے غیرمعمولی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی گئی جبکہ اپوزیشن کواعتمادمیں لینےکیلئے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی تھی۔

    واضح رہے سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

  • بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ

    بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا، ترمیم کے بعد کلبھوشن سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کر سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے کلبھوشن یادیو کو اپیل کا حق دینے کے لئے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے، ترمیم کے بعد کلبھوشن یادیو کو سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کا حق ملے گا، آرمی ایکٹ میں ترمیم صرف عالمی عدالت کے فیصلوں کے معاملے پر لاگو ہوسکے گی، یہ فیصلہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے کلبھوشن یادیو کیس میں دیئے گئے فیصلے کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا۔

    https://youtu.be/w25gH4M-D3o

    یاد رہے عالمی عدالت انصاف نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی اور کلبھوشن یادیو کو بھارتی جاسوس ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ کمانڈرکلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہےگا، کیوںکہ کلبھوشن یادیو پر جاسوسی کا الزام ہے، البتہ ویاناکنونشن لاگو ہوگا، سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور یادیو تک قونصلر رسائی دی جائے۔

    مزید پڑھیں : عالمی عدالت انصاف: کلبھوشن یادو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد

    بعد ازاں پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں دہشت گردی اور دیگر جرائم میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن کو قونصلر رسائی دی تھی۔

    واضح رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016ء کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، کلبھوشن نے دہشت گردی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، باضابطہ مقدمہ چلایا گیا، 2017ء میں فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، بعد ازاں سزائے موت کے خلاف کلبھوشن یادیو نے رحم کی اپیل کی بھی تھی لیکن بھارت معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گیا تھا۔

    خیال رہے بھارتی میڈیا بھی کلبھوشن یادوو کے جاسوس ہونے کی تصدیق کرچکا ہے،کچھ عرصہ قبل بھارتی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’بھارتی جاسوس اپنی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے گرفتار ہوا‘۔