Tag: آرمی چیف عاصم منیر

  • ہم نے پاکستان کیلئے بہت قربانیاں دیں، ہم اس کا دفاع کرنا جانتے ہیں: آرمی چیف

    ہم نے پاکستان کیلئے بہت قربانیاں دیں، ہم اس کا دفاع کرنا جانتے ہیں: آرمی چیف

    چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہم نے پاکستان کیلئے بہت قربانیاں دیں، ہم اس کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔

    آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خطاب میں کہا کہ ہم مسلمان زندگی کے تمام پہلوؤں میں ہندوؤں سے مختلف ہیں، ہمارا مذہب، رسم ورواج، روایات، سوچ اور عزائم ہندوؤں سے مختلف ہیں، دو قومی نظریے کی بنیاد تھی کہ مسلمان اور ہندو دو قومیں ہیں ایک نہیں۔

    آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان کی تخلیق کی خاطر انگنت قربانیاں دیں اور جدوجہد کی ہیں، ہم نے پاکستان کیلئے بہت قربانیاں دیں اور ہم اس کا دفاع کرنا بھی جانتے ہیں۔

    چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا اپنے روایتی پروپیگنڈے سے تاریخ مسخ نہیں کر سکتا۔

    دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارتی میڈیا نے دو قومی نظریے کو نشانہ بنالیا اور مضحکہ پروپیگنڈا شروع کردیا ہے۔

    دو قومی نظریہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کی بنیاد رہا ہے کیوں کہ مسلمانوں اور ہندوؤں کے مذہب، تہذیب، زبان، ثقافت اور تاریخ یکسر مختلف ہے، دو قومی نظریہ پر کسی بھی پاکستانی کو رتی بھر بھی شک نہیں۔

    بانی پاکستان قائداعظم نے واضح الفاظ میں دو قومی نظریے کو بیان کیا تھا، آج آرمی چیف  جنرل سید عاصم منیر  نے دو قومی نظریے کی بات کی اور بابائے قوم کے الفاظ کو دہرایا تو گودی میڈیا کو آگ لگ گئی، گودی میڈیا نے دو قومی نظریےکو مسخ کرنے کی کوشش کی۔

    قائد اعظم نے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ  مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان خلیج اتنی بڑی ہے کہ کبھی ختم نہیں ہو سکتی، مسلمان، ہندوؤں کے ساتھ کیسے اکٹھے ہو سکتے ہیں؟۔ ہندو اور مسلمان دو مختلف مذہبی فلسفوں، معاشرتی روایات اور ادب سے تعلق رکھتے ہیں۔

    بابائے قوم نے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ مسلمان، ہندوؤں کے ساتھ کیسے اکٹھے ہو سکتے ہیں۔

  • ‘آرمی چیف عاصم منیر کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا’

    ‘آرمی چیف عاصم منیر کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا’

    بریڈ فورڈ : گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ آرمی چیف عاصم منیر کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے منعقدہ تقریب میں شرکت کی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ آرمی چیف سید حافظ عاصم منیر کے ہوتے ہوئے کوئی پاکستان کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

    کامران خان ٹیسوری کا کہنا تھا کہ ان کا اصل کمال یہ دیکھیں کہ اندرونی و بیرونی سازشوں کے باوجود آج کسی میں اتنی جرآت نہیں کہ وہ پاکستان اور آزاد کشمیر کی ایک انچ زمین بھی لے سکے۔

    انھوں نے کہا کہ پاک فوج اور ایس آئی ایف سی ملکی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی حقیقی سفیر ہیں، دنیا میں پاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔

  • فتنہ الخوارج کو فرسودہ سوچ پاکستان پر مسلط نہیں کرنے دیں گے، آرمی چیف

    فتنہ الخوارج کو فرسودہ سوچ پاکستان پر مسلط نہیں کرنے دیں گے، آرمی چیف

    راولپنڈی: آرمی چیف عاصم منیر کا کہنا ہے کہ ہم کبھی بھی فتنہ الخوارج کو اپنی فرسودہ سوچ ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے پاکستان بھر کے یونیورسٹی اور کالجز کے طلباء سے خطاب کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان عوام بالخصوص نوجوانوں کا پاک فوج سے ایک انتہائی مضبوط رشتہ ہے، ملک دشمن عناصر کی فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے اور یہ کوشش انشا اللہ آئندہ بھی ناکام رہے گی۔

    آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے آئین کا آغاز بھی ان الحکم الاللہ (حاکمیت صرف اللہ کی ہے) سے ہوتا ہےْ

    پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ یہ فتنہ الخوارج کس شریعت اور دین کی بات کرتے ہیں؟ ہم کبھی بھی فتنہ الخوارج کو فرسودہ سوچ ملک پر مسلط نہیں کرنے دیں گے، خیبرپختونخوا، بلوچستان کے غیور لوگ دہشت گردوں کے خلاف آہنی دیوار کی طرح کھڑے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ طلبا اپنی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں آپ پاکستان کے مستقبل کے رہنما ہیں، طلبا خود کو پاکستان کی ترقی کے قابل بنائیں۔

    آرمی چیف نے کہا کہ طلبا تعلیمی سرگرمیوں میں بہترین کارکردگی کے لیے کوشش کریں، طلبا ایسی مہارتیں پیدا کریں جو ملک کی ترقی میں مثبت کردار کے لیے ہوں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے طلبا کی تخلیقی اور اختراعی صلاحیتوں کی تعریف کی، اور ملکی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں پاک فوج کے کردار کو اجاگر کیا۔

    آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

  • جو بھی ملکی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے، آرمی چیف

    جو بھی ملکی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے، آرمی چیف

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، ہم سب نے مل کر دہشتگردی کے ناسور سے لڑنا ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے خطاب میں کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستانی یونیفارم میں اور کوئی بغیر یونیفارم سپاہی ہے۔

    آرمی چیف نے کہا کہ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے، آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے لہٰذا جو کوئی بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے، وزیر اعظم

    جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ قربانیاں دے رہے ہیں، ہمارے شہید قربانیاں دے کر گورننس میں موجود خامیاں دور کر رہے ہیں۔

    آرمی چیف سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ معیشت آہستہ آہستہ استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے جس کی بہتری میں وفاق، آرمی چیف اور صوبوں کی کاوش شامل ہے، تمام وزرائے اعلیٰ نے آئی ایم ایف پروگرام کیلیے اپنا کردار ادا کیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ 2018 تک ہم نے مل کر ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا تھا، دہشتگردی کے خلاف 80 ہزار لوگوں نے قربانی دی تب جا کر یہ ناسور ختم ہوا، پوچھنا چاہتا ہوں دوبارہ ایسا کیا ہوا ہے دہشتگردی نے سر اٹھا لیا۔

    انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہر روز دہشتگردی کے واقعے ہو رہے ہیں، جب تک دہشتگردی کا خاتمہ ہوگا آگے کچھ نہیں ہوگا یہ بڑا چیلنج ہے، بلوچستان میں کالعدم بی ایل اے بدترین درندگی کر رہی ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا دیکھ رہی تھی ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ ہوگیا اب پھر مذاق اڑا رہی ہے، ہمارا پہلا، دوسرا اور آخری مقصد صرف دہشتگردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

    ’ایس سی او کے موقع پر دھرنا یا جلوس پاکستان کے مفاد میں نہیں تھا۔ آرام سے بیٹھ کر سوچیں کیا اس موقع پر دھرنا جلوس پاکستان کے مفاد میں تھا۔ اگر دھرنے اور جلوس کرنے تھے ایس سی او کے بعد بھی کر سکتے تھے۔ ٹھنڈے دل سے سوچیں دھرنے اور لانگ مارچ کرنے ہیں یا ترقی کے مینار کھڑے کرنے ہیں؟‘