اسلام آباد : آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ معدنیاتی پراجیکٹس عوام کی ترقی کا زینہ ہیں، سرمایہ کار پاکستان میں چھپے خزانوں کی دریافت میں کردار ادا کریں۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاکستان منرل سمٹ سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے اداروں کیساتھ ملکرایس آئی ایف سی کے قیام کویقینی بنایا، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کاقیام شراکت داروں کو پلیٹ فارم پرلاتاہے۔
آرمی چیف نے زور دیا کہ ذرا اپنے ملک پر نظر تو ڈالیں تو اس سر زمین میں کیا کچھ نہیں ہے ، برف پوش پہاڑوں سے لے کر صحراؤں کی وسعت تک ، ساحلی پٹی سے میدانی علاقوں تک اس سر زمین ، امن اور خوشحالی کے راستے پہ گامزن رہنا ہی استقامت ہے،
جنرل سید عاصم منیر نے سورة رحمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سورة رحمان میں اللہ نے فرمایا ہے اور تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کوجھٹلاؤ گے۔
آرمی چیف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہمارا یہ مشترکہ عزم رہا تو پھر آسمان کی بلندیاں ہماری حد اور وسعتیں ہماری منتظر ہیں اور قرانی حوالہ دے کر واضح کیا اللہ انکی مدد کرتا ہے جوخوداپنی مدد آپ کرتے ہیں۔
جنرل سید عاصم منیر نے بیرک گولڈ کے سی ای او اور پریذیڈنٹ مارک برسٹو سمیت سعودی مائننگ منسٹر اور دیگر سرمایہ کاروں کا شکریہ ادا کیا۔
پاک فوج کے سپہ سالار نے سمٹ سے اظہارخیال کےدوران علامہ اقبال کا شعر بھی پڑھا۔
تیرے دریا میں طوفاں کیوں نہیں ہے
خُودی تیری مسلماں کیوں نہیں ہے
عبث ہے شکوہِ تقدیرِ یزداں
تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے
انھوں نے مزید کہا کہ یہ ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے کہ ملکر ملکی معیشت میں کردار ادا کریں ، ہمیں کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے، ہماری سرزمین بہت سے معدنیات سے مزین ہے، اس صلاحیت کومکمل استعمال میں لانے کیلئے بیرونی سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں۔
آرمی چیف نے روز دیا کہ بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں چھپے خزانوں کی دریافت میں کردار ادا کریں ، منرل سمٹ ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاروں کوآسان کاروبار کے نئے اصول وضع کرتا ہے ، ایساسرمایہ کار دوست نظام لائیں جس میں آسان شرائط ، غیر ضروری التواسے بچاسکیں، کان کنی کے وسیع مواقع ہیں جو کہ مشترکہ کاوشوں سے عمل پذیرلائے جائیں گے۔
جنرل سید عاصم منیر نے امید کے دامن کوتھامے رکھنےاوراللہ رب العزت پریقین وایمان رکھنے پر زور دیتے ہوئے قران کریم کی سورة بقرہ کی آیت 155اور 156کی تلاوت بھی کی۔
آیات کا ترجمہ ہے : ‘اور ہم ضرور تمہیں خوف اور بھوک اور جان و مال و ثمرات سے آزمائیں گے ۔ اُن پر جب کوئی مصیبت پڑتی ہے تو کہتے ہیں ؛ بے شک ہم اللہ کی طرف سے ہیں اور ہمیں اُسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔