Tag: آرٹسٹ

  • نوشہرہ کے آرٹسٹ حامد علی کی پینٹنگ عالمی نمائش کے لیے منتخب

    نوشہرہ کے آرٹسٹ حامد علی کی پینٹنگ عالمی نمائش کے لیے منتخب

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے فنکار پیر حامد علی کے فن پارے کو اٹلی میں ہونے والی ایک نمائش کے لیے منتخب کرلیا گیا۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے حامد علی مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں اور آرٹ پڑھاتے ہیں۔

    وہ لاہور کے نیشنل کالج آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 10 سال کی عمر میں پہلا پورٹریٹ بنایا تھا جو ان کے والد صاحب کا تھا۔

    حامد علی اب تک اپنے آرٹ پر ایک درجن سے زائد ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں جبکہ اٹلی میں منعقدہ نمائش کے لیے ان کا فن پارہ تیسری بار منتخب ہوا ہے۔

    اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر موجود مختلف آرٹ گروپس کا حصہ ہیں، وہیں پر انہوں نے اپنا فن پارہ بھیجا تھا جسے بے حد پسند کیا گیا اور اٹلی میں نمائش کے لیے منتخب کرلیا گیا۔

  • فریڈا کاہلو: درد اور اذیت کو رنگوں میں ڈھالنے والی مصور

    فریڈا کاہلو: درد اور اذیت کو رنگوں میں ڈھالنے والی مصور

    امریکی مصنفہ مشل سی ہل سٹورم نے لکھا ہے، درد یا تکلیف، تخیل اور فن کو بڑھاوا دیتا ہے، جو اپنے درد کو گلے لگاتا ہے، وہ اپنے فن کی بلندیوں پر پہنچ جاتا ہے۔

    دنیا میں جتنے بھی فنکار گزرے، ان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی دکھ ایسا ضرور تھا جس نے پوری زندگی انہیں بے چین اور مضطرب رکھا، اور اسی درد، بے چینی اور اضطراب نے انہیں فن کی کسی نہ کسی جہت کی عروج پر پہنچا دیا۔

    میکسیکن آرٹسٹ فریڈا کاہلو کی زندگی بھی کچھ ایسی ہی گزری جس نے اسے برش اور رنگوں سے جوڑ دیا، اور آج اسے ایک ایسی مصورہ قرار دیا جاتا ہے، جس نے مصوری میں نئی جہت پیش کی۔

    فریڈا 6 جولائی 1907 کو میکسیکو میں پیدا ہوئی، 6 برس کی عمر میں وہ پولیو وائرس کا شکار ہوگئی اور بیماری کے حملے کے باعث وہ کئی ماہ تک بستر پر رہی۔ پولیو نے اسے کم عمری میں معذوری کا شکار بنا دیا۔

    ایک یہی بیماری کافی نہ تھی کہ سنہ 1925 میں 18 برس کی عمر میں فریڈا بس میں سفر کے دوران ایک ہولناک حادثے کا شکار ہوئی، اس حادثے میں وہ مرتے مرتے بچی لیکن اس کی ریڑھ، کولہے، کندھے اور پاؤں کی ہڈیاں ایسی ٹوٹیں کہ وہ ساری عمر ان کے درد میں مبتلا رہی۔

    اس ایکسڈنٹ کے بعد بھی وہ کئی ماہ تک بستر پر رہی، اس دوران اس نے مصوری کے لیے ایک ایزل اپنے بستر کے قریب رکھ لیا اور مصوری کی مختلف تکنیکوں پر کام کرنے لگی۔

    پہلا سیلف پورٹریٹ ۔ سنہ 1926

    صحت یابی کے بعد اس نے باقاعدہ مصوری شروع کردی، اور وہ کہتی تھی کہ مصوری نے میری زندگی کو مکمل کیا۔ اس نے اپنے قریبی دوستوں، اہل خانہ اور مختلف اشیا کی تصاویر بنانی شروع کیں لیکن جس چیز نے دنیا کی توجہ حاصل کی، وہ اس کے سیلف پورٹریٹس تھے۔

    فریڈا نے نہ صرف زندگی کے ہر رنگ، اور خود پر گزرنے والے ہر غم، دکھ درد اور خوشی کے جذبے میں اپنی تصویر کشی کی بلکہ لاشعور سے شعور میں آنے والے ہر بے ربط خیال میں بھی خود کو پیش کیا۔

    اپنے پہلے سیلف پورٹریٹ میں فریڈا نے خود کو سرخ مخملی لباس میں ملبوس دکھایا۔

    19 سال کی عمر میں فریڈا کے پہلے پورٹریٹ کو ایک عام سی نوعمر لڑکی کا شوخ و چنچل تخیل تو نہیں کہا جاسکتا کہ اس کم عمری میں وہ بہت سی تکالیف جھیل چکی تھی لیکن اس کا مخملی سرخ لباس نوعمری کی خواہشات کا جھلک ضرور دکھاتا ہے۔

    فریڈا زندگی بھر جسمانی تکالیف کا شکار رہی، اور اس سے عارضی نجات کے لیے اس نے آرٹ میں پناہ ڈھونڈ لی تھی۔ اس نے 200 کے قریب پینٹنگز بنائیں، جن میں سے 55 اس کے سیلف پورٹریٹس تھے۔

    وہ کہتی تھی کہ میں خود کو اس لیے پینٹ کرتی ہوں کہ کیونکہ میں تنہا ہوں، کیونکہ یہ وہ واحد انسان ہے جسے میں سب سے اچھی طرح جانتی ہوں۔

    دو فریڈا ۔ سنہ 1939

    اس کی تصاویر میں ایک طرف تو عام زندگی کی چھوٹی چھوٹی چیزیں نہایت شوخ رنگوں میں دیکھنے کو ملتیں، (غالباً اپنی تکلیف دہ زندگی کو رنگین اور خوبصورت بنانے کی خواہش اس نے اپنی پینٹنگز میں پوری کی)، تو دوسری طرف اس نے غیر حقیقی خیالات یا سریئلزم بھی اپنی تصاویر میں پیش کیا۔

    تاہم اس کا سریئلزم دیگر مصوروں کی طرح بالکل ہی غیر حقیقی اور بے ربط نہیں تھا، بلکہ اس کی زندگی کے تجربات پر ہی مشتمل تھا۔

    اس بارے میں وہ کہتی تھی، کہ مجھے سریئلسٹ سمجھا جاتا ہے، حالانکہ میں نہیں ہوں، میں خواب پینٹ نہیں کرتی، میں اپنی حقیقت پینٹ کرتی ہوں۔

    فریڈا کو اپنی میکسیکن شناخت اور ثقافت سے بے حد محبت تھی، چنانچہ اس نے اپنی ہر پینٹنگ میں میکسیکن ثقافت کو، اور اپنے ہر سیلف پورٹریٹ میں خود کو روایتی میکسیکن لباس میں پینٹ کیا۔

    سنہ 1929 میں فریڈا نے اس وقت کے معروف میکسیکن مصور ڈیاگو رویرا سے شادی کی۔ یہ تعلق فریڈا کے لیے نہایت ہنگامہ خیز اور اونچ نیچ کا شکار رہا۔ ڈیاگو، فریڈا سے عمر میں خاصا بڑا تھا لیکن دونوں کے نظریات و خیالات ملتے تھے۔

    دونوں نے ایک ساتھ دنیا کا سفر کیا اور اس دوران بہترین پینٹنگز تخلیق کیں، دونوں کمیونسٹ سیاست میں بھی خاصے سرگرم تھے، لیکن ڈیاگو ایک مشکل شخص تھا۔

    فریڈا کاہلو اور ڈیاگو رویرا ۔ ڈیاگو کی بے وفائی فریڈا کی زندگی کا ایک اور دکھ تھا

    دونوں کی شادی 10 سال کا عرصہ چلی جس کے بعد دونوں الگ ہوگئے، لیکن ایک سال بعد ہی دونوں نے دوبارہ شادی کرلی اور پھر یہ تعلق فریڈا کی موت تک قائم رہا، تاہم اس دوران ڈیاگو کی بے وفائی اور بے التفاتی نے فریڈا کو بے حد جذباتی نقصان پہنچایا۔

    اس کے پورٹریٹس، جو اس کے دکھوں کا آئینہ ہیں، اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ ڈیاگو سے محبت نے اسے توڑ دیا تھا لیکن وہ پھر بھی اس سے محبت کیے جارہی تھی۔

    وہ کہتی تھی، ڈیاگو کی بیوی ہونا ایک حیرت انگیز تجربہ ہے، اگرچہ وہ کسی ایک کا ہو کے نہیں رہ سکتا، پھر بھی وہ بہت اچھا ساتھی ہے۔

    اس کی دا ٹو فریڈاز نامی پینٹنگ اسی دکھ کی جھلک دکھلاتی ہے جو اس نے اپنی طلاق کے بعد بنائی۔

    اس پینٹنگ میں 2 فریڈا موجود ہیں، ایک فریڈا کا دل زخمی ہے جس سے رستا خون اس کے روایتی لباس کو رنگین کر رہا ہے، یہ فریڈا ایک تکلیف دہ ماضی کا اشارہ ہے۔ دوسری فریڈا جدید لباس میں صحت مند حالت میں ہے جس کے ہاتھ میں ڈیاگو کی ننھی سی تصویر ہے۔

    یہ تصویر اس کی شخصیت اور اس کی خواہش کی نشاندہی کرتی ہے کہ وہ ڈیاگو سے محبت کرتے ہوئے سب کچھ ٹھیک دیکھنا چاہتی ہے، لیکن حقیقت میں وہ اس محبت سے نہایت اذیت میں ہے۔

    یہ پینٹنگ اس کی انفرادیت، خود مختاری اور جذباتی طور پر مضبوط ہونے کی خواہش، اور اصل میں اس کے ٹوٹ جانے اور محبت میں کسی پر منحصر ہوجانے کی حقیقت کی تصویر ہے۔

    ود آؤٹ ہوپ ۔ سنہ 1945

    فریڈا کی جسمانی خستہ حالی نے اسے زندگی بھر اذیت میں رکھا، 47 سال کی عمر میں موت تک اس کے 30 آپریشن ہوچکے تھے۔ سنہ 1944 میں وہ ایک نہایت تکلیف دہ آپریشن سے گزری جس کی کامیابی سے اس کی صحت یابی کی کچھ امید تھی، لیکن یہ آپریشن ناکام ہوگیا۔

    اس تکلیف کا اظہار فریڈا نے دا بروکن کالم نامی ایک پورٹریٹ پینٹ کر کے کیا، اس پینٹنگ میں فریڈا کے جسم میں جابجا میخیں گڑی ہوئی دکھائی گئیں جو اس کے درد اور اذیت کی طرف اشارہ ہے۔

    ایک اور پینٹنگ ود آؤٹ ہوپ میں اس نے خود کو ہر امید سے مایوس قرار دیا۔ اس پینٹنگ میں وہ اسپتال کے بستر پر ہے جو اس کا تکلیف دہ ساتھی بن چکا ہے۔

    وہ کہتی تھی، تکلیف، خوشی اور موت، کسی وجود کے نمو پاتے رہنے کا حصہ ہے۔ اس عمل سے جدوجہد کرتے اور گزرتے رہنا عقل و خرد کے نئے دروازے کھول دیتا ہے۔

    فریڈا سنہ 1954 میں 47 سال کی عمر میں چل بسی، زندگی بھر جس طرح وہ غم و اندوہ اور تکلیف کا شکار رہی، موت یقیناً اس کے لیے جائے پناہ تھی، اور خود اس نے موت کے لیے کہا تھا، مجھے امید ہے کہ روانگی کا سفر خوش کن ہو، اور مجھے امید ہے کہ اس کے بعد پھر کبھی واپسی نہ ہو۔


    مواد اور تصاویر بشکریہ:
    www.fridakahlo.org

  • پکاسو کے تاریخی فن پارے 11 کروڑ ڈالرز میں فروخت

    پکاسو کے تاریخی فن پارے 11 کروڑ ڈالرز میں فروخت

    لاس ویگاس: امریکی شہر لاس ویگاس کے ایک ریستوران میں برسوں تک نمائش کے لیے پیش کیے جانے کے بعد، پابلو پکاسو کے 11 فن پاروں کا ایک انتخاب مجموعی طور پر 110 ملین ڈالرز سے زیادہ میں نیلام ہو گیا۔

    اسپین کے فن کار پابلو پکاسو 20 ویں صدی کے پہلے نصف کے سب سے غالب اور با اثر آرٹسٹ تھے، ان کی گیارہ پینٹنگز لاس ویگاس میں 11 کروڑ ڈالرز (17 ارب روپے) میں نیلام ہو گئیں۔

    سوتھ بے کی نیلامی لاس ویگاس کے بیلاگیو ہوٹل میں ہوئی، جہاں پکاسو کے یہ فن پارے سالوں سے آویزاں تھے، یہ نیلامی 25 اکتوبر کو ہسپانوی آرٹسٹ پکاسو کی 140 ویں سالگرہ سے 2 روز قبل منعقد ہوئی تھی۔

    پکاسو کی محبت میری تھریس والٹر کی 1938 کی پینٹنگ سب سے زیادہ قیمت میں فروخت ہوئی، ایک کروڑ کے لگائے گئے تخمینے کے بعد یہ پینٹنگ 4 کروڑ ڈالر میں فروخت ہوئی۔ پکاسو اور میری کے درمیان تعلق 1920 کے بعد دس سال تک رہا اور ان کی ایک بیٹی بھی ہوئی۔

    بڑے سائز کے پورٹریٹس ’مرد اور بچہ‘ اور ’بسٹ ڈی ہوم‘ 2 کروڑ 44 لاکھ اور 95 لاکھ ڈالرز میں فروخت ہوئے۔

  • ڈنمارک کے مصور کا آرٹ، پیسے لو اور بھاگ جاؤ

    ڈنمارک کے مصور کا آرٹ، پیسے لو اور بھاگ جاؤ

    ڈنمارک میں ایک فنکار نے نمائش میں فن پارے جمع کروانے کا معاہدہ دستخط کر کے پیسے لیے اور اس کے بعد میوزیم کو خالی کینوس بھجوا دیے، فنکار کا کہنا ہے کہ یہ بھی آرٹ ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ڈنمارک میں ایک فنکار نے جنہیں ایک میوزیم نے فن پارے تیار کرنے کے لیے ایک خطیر رقم ادا کی تھی، نے ‘پیسے لو اور بھاگو’ کے عنوان سے 2 خالی کینوس جمع کروا دیے۔

    ڈنمارک کے شہر آلبو میں کنسٹن میوزیم آف ماڈرن آرٹ کی جانب سے جینس ہیننگ کو ڈینش کرونر اور یورو بینک نوٹ کی صورت میں لگ بھگ 84 ہزار ڈالر دیے گئے تھے۔

    مزدوری کے حالات اور پیسوں سے متعلق 24 ستمبر سے شروع ہونے نمائش کے لیے انہیں میوزیم نے اپنے 2 نمونوں کو دوبارہ بنانے کا کہا تھا جن میں ڈنمارک اور آسٹریا میں اوسط سالانہ اجرت کی نمائندگی کرنے والے بینک نوٹس کیونس سے منسلک تھے۔

    میوزیم نے انہیں رقم دینے کے ساتھ ساتھ اس کام کے لیے 25 ہزار کرونر (3900 ڈالر) بھی ادا کیے تھے، تاہم جب میوزیم کے عہدیداروں کو مکمل فن پارے موصول ہوئے تو وہ خالی تھے۔

    جیمس ہیننگ نے ایک ریڈیو شو میں بتایا کہ آرٹ ورک یہ ہے کہ میں نے پیسے لیے ہیں، تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ وہ رقم کہاں ہے؟

    جینس ہیننگ نے کہا کہ فن پارے نے ان کے کام کی موجودہ صورتحال کی عکاسی کی۔

    انہوں نے کہا کہ میں دیگر افراد کو ترغیب دیتا ہوں کہ جن کے کام کرنے کے حالات اتنے ہی دگرگوں ہیں جتنے میرے ہیں اور اگر انہیں پیسوں کے عوض کام کرنے کا کہا جائے تو وہ پیسے لیں اور بھاگ جائیں۔

    میوزیم کے مطابق انہوں نے رقم سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    تاہم، ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اگر جنوری میں نمائش ختم ہونے سے پہلے پیسے واپس نہیں کیے گئے تو پولیس کو جینس ہیننگ کے خلاف رپورٹ کی جائے گی یا نہیں۔

    تاہم وہ کسی جرم کا ارتکاب کرنے سے انکار کرتے ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ انہوں نے آرٹ ورک کیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ چوری نہیں ہے، یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کام کا حصہ ہے۔

  • طوفانی بارش میں کراچی کے معروف مصور کے ہزاروں قیمتی فن پارے بھی ضائع

    طوفانی بارش میں کراچی کے معروف مصور کے ہزاروں قیمتی فن پارے بھی ضائع

    کراچی: شہر قائد میں جہاں بارشوں نے وسیع سطح پر جانی و مالی نقصان کیا، وہاں ایک اور المیہ بھی رونما ہوا، گزشتہ ہفتے کی تیز طوفانی بارش میں ملک بھر میں مشہور کراچی کے ممتاز مصور ایمپریشنسٹ وصی حیدر کا پورا اسٹوڈیو بھی ڈوب کر تباہ ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ ہفتے کراچی میں طوفانی بارش نے دیگر علاقوں کی طرح ڈیفنس میں بھی تباہی پھیلائی، ڈی ایچ اے فیز 6، خیابان بخاری میں واقع وصی حیدر کا اسٹوڈیو بھی بارش کی نذر ہو گیا، مصور کا کہنا ہے کہ اسٹوڈیو میں ڈیڑھ کروڑ مالیت تک کے فن پارے موجود تھے۔

    62 سالہ وصی حیدر نے بتایا کہ اسٹوڈیو میں ان کے 6 ہزار فن پارے بارش کی نذر ہوئے ہیں، مالی نقصان کے ساتھ ساتھ ایسے فن پارے بھی ضایع ہوئے جو ان کی زندگی بھر کی محنت کا نتیجہ تھے، ان میں وہ فن پارے بھی شامل تھے جو سیریز کی صورت میں تھے۔

    ڈی ایچ اے میں واقع اسٹوڈیو میں چھت تک بارش کا پانی بھرا ہوا ہے

    جمعرات 27 اگست کو ہونے والی تیز بارش میں وصی حیدر کا اسٹوڈیو چھت تک پانی سے بھر گیا تھا، جہاں سے پانی نکالنے میں ہفتہ لگ گیا۔ سینکڑوں موضوعات کو رنگوں کی مدد سے کینوس پر اتارنے والے مصور کا کام ایک دن میں بربادی کی تصویر بن گیا۔

    سندھ حکومت کا منصوبہ، پیپلز اسکوائر پر وصی حیدر کا 32 فٹ کا میورل 13 دن میں مکمل

    11 برس کی عمر سے مصوری کرنے والے وصی حیدر کا اسٹوڈیو ایک عمارت کے بیسمنٹ میں واقع ہے، بارش والے دن جب وہ اسٹوڈیو پہنچے تو اندر ایک فٹ تک پانی بھر چکا تھا، اس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ان کی نظروں کے سامنے پورا تہ خانہ پانی سے بھر گیا اور وہ چند پینٹنگز کو بچانے کے سوا کچھ نہ کر سکے، بارش کے پانی میں بے شمار اہم کتابیں بھی ضایع ہو گئیں، ان کے پاس موجود تحفتاً ملے ہوئے سینئر آرٹسٹس جمیل نقش، تصدق سہیل، منصور اے اور منصور راہی کے فن پارے بھی نہ بچ سکے۔

    وصی حیدر کا کہنا ہے کہ اب انھیں ایک نئے سرے سے زندگی کا آغاز کرنا پڑے گا، وہ یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ اس سانحے کا اصل ذمہ دار کون ہے، وہ خود یا کوئی ادارہ۔

    واضح رہے کہ وصی حیدر کی پینٹنگز وزیر اعظم عمران خان کی بنی گالا کی رہائش گاہ، پارلیمنٹ ہاؤس، اسلام آباد سیکریٹریٹ، جامعہ کراچی، اکادمی ادبیات پاکستان، ملک کے ہوائی اڈوں اور دیگر اہم جگہوں پر آویزاں ہیں۔ دنیا کے متعدد شہروں میں ان کے فن پاروں کی نمائش ہو چکی ہے۔

    ماہ اگست کے وسط میں وصی حیدر نے پیپلز اسکوائر پر 32 فٹ کا طویل میورل بھی پینٹ کیا تھا۔

  • دیواروں پر جیتی جاگتی تصاویر نے لوگوں کو حیران کردیا

    دیواروں پر جیتی جاگتی تصاویر نے لوگوں کو حیران کردیا

    فرانس میں ایک مصور کی حقیقت سے قریب ترین پینٹنگز نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ مصور نے تھری ڈی تصاویر بنا کر متروکہ اور ویران مقامات میں پھر سے نئی زندگی جگا دی۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن میں نرمی کیے جانے کے بعد لوگوں نے پھر سے گھروں سے نکلنا شروع کردیا ہے، ایسے میں ایک مصور نے متروک شدہ اور ویران مقامات پر اپنے ہنر کا جادو جگانا شروع کردیا۔

    فرانس سے تعلق رکھنے والے اس مصور کی مہارت، صفائی اور خوبصورتی سے بنائی اس کی پینٹنگز میں جھلکتی ہے جس میں سبجیکٹ کی ایک ایک شے نہایت تفصیل سے بیان کی جاتی ہے۔

    مصور نے شہر کی دیواروں پر جا بجا اپنے فن کا جادو جگایا ہے جو دیواروں سے زندہ ہو کر باہر آتا محسوس ہوتا ہے اور راہ چلتے افراد اسے داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے۔

    آپ بھی اس باکمال مصور کی شاندار تصاویر دیکھیں۔

  • صبور علی نے آئسولیشن میں مصوری شروع کردی

    صبور علی نے آئسولیشن میں مصوری شروع کردی

    کرونا وائرس کی وجہ دنیا بھر میں لوگ گھروں میں بند ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں، ایسے میں ہر شخص نئے نئے مشغلے اپنا کر اور اپنے مختلف شوق پورے کر کے اپنا وقت گزار رہا ہے۔

    معروف پاکستانی اداکارہ صبور علی کے لیے بھی آئسولیشن کا یہ وقت نہایت فائدہ مند ثابت ہوا اور انہوں نے پھر سے اپنا پرانا مشغلہ اختیار کرلیا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر صبور نے اپنی ایک تصویر پوسٹ کی جس میں وہ پینٹنگ کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

    اپنی تصویر کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ کبھی کبھار ان چیزوں سے پھر سے جڑنا اچھا لگتا ہے جو آپ کو پسند ہیں۔

    صبور کا کہنا تھا کہ وہ تقریباً ایک دہائی بعد پھر سے برش تھام رہی ہیں اور کچھ خوفزدہ بھی ہیں لیکن اس کے باوجود بھولی بسری چیزوں سے پھر سے جڑنا اچھا لگتا ہے۔

    بعد ازاں انہوں نے مکمل شدہ پینٹنگ کی تصویر بھی شیئر کی جسے ان کے مداحوں نے بہت پسند کیا اور ان کی مصوری کی داد دی۔

     

    View this post on Instagram

     

    Fearless

    A post shared by Saboor Aly (@sabooraly) on

  • فن پارے کے لیے ناپسندیدگی کا اظہار، نقاد نے فن پارہ ہی توڑ ڈالا

    فن پارے کے لیے ناپسندیدگی کا اظہار، نقاد نے فن پارہ ہی توڑ ڈالا

    میکسیکو میں ایک آرٹ فیئر کے دوران ایک نقاد نے 20 ہزار ڈالرز مالیت کا قیمتی فن پارہ توڑ ڈالا، گیلری انتظامیہ نے اس عمل پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

    یہ واقعہ میکسیکو میں پیش آیا جہاں ایک آرٹ کی نمائش جاری تھی، اویولینا لسپر نامی اس نقاد نے اس فن پارے کے لیے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔

    اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک سوڈا کین اس کے اوپر رکھا اور اس کی تصویر لینے کی کوشش کرنے لگیں، لیکن اسی دوران وہ ٹوٹ کر گر گیا۔

    مذکورہ فن پارہ گبریئل ریکو نامی ایک فنکار کا تھا جس میں ایک شیشے کی شیٹ پر پتھر، فٹبال اور دیگر اشیا لگائی گئی تھیں۔

    گیلری کی انتظامیہ نے نقاد کے اس عمل پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر پیشہ وارانہ قرار دیا ہے۔

    نقاد کا کہنا ہے کہ گو کہ انہیں یہ فن پارہ سخت ناپسند تھا اس کے باجود وہ اس نقصان کا ازالہ کرنے کو تیار ہیں، تاہم گیلری انتظامیہ اور فنکار نے ان کی پیشکش مسترد کردی۔

  • مصروف فنکارہ نے وقت نہ ملنے پر شجر کاری کا شوق کیسے پورا کیا؟

    مصروف فنکارہ نے وقت نہ ملنے پر شجر کاری کا شوق کیسے پورا کیا؟

    کچھ لوگوں کو پھولوں اور پودوں کا بہت شوق ہوتا ہے، وہ اپنے گھر کو پودوں سے بھر دیتے ہیں۔ یہ ان کے شوق کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ان کے گھر کو سر سبز و ہرا بھرا بھی رکھتے ہیں۔

    کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں بھی ایک خاتون ایسے گھر میں بڑی ہوئیں جہاں پودے ہی پودے تھے۔ وہ بتاتی ہیں میری والدہ کو پودوں کا بے انتہا شوق تھا۔ ہمارے چھوٹے سے گھر میں 70 سے زائد مختلف اقسام کے پودے تھے۔

    جب وہ الگ گھر میں منتقل ہوئیں تو انہوں نے بھی اپنے گھر میں سبزہ لگانے کا سوچا اور ان کی والدہ نے انہیں کچھ پودے گفٹ بھی کیے۔ لیکن مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے جلد ہی وہ پودے مرجھا گئے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ چونکہ زیادہ تر سفر میں رہتی تھیں اور ان کے گھر میں جانور بھی تھے لہٰذا وہ سمجھ گئیں کہ وہ اپنے گھر میں پودے نہیں رکھ سکتیں۔

    لیکن اس کا انہوں نے ایک انوکھا حل نکال لیا۔ انہوں نے نہایت ننھے منے پودے خود سے بنانے شروع کردیے۔

    اس کے لیے انہوں نے کاغذ اور چکنی مٹی کا استعمال کیا اور نہ صرف منی ایچر پودے بلکہ بلکہ پورے پورے مناظر تخلیق کر ڈالے۔ ان کے اس فن کو جلد ہی پسند کیا جانے لگا اور لوگوں نے ان سے منی ایچر پودے خردینے شروع کردیے۔

    آپ بھی ان کے خوبصورت پودے دیکھنا چاہیں گے؟

     

    View this post on Instagram

     

    A wee preview of a corner of my current mini project 👀 featuring the largest plant I’ve made to date: a fiddle leaf fig 🌿 Time flew by the last few months and I didn’t have too much time to post (although lots happened and you may see some catchup posts at some point 😸) so my goal this year is to be a bit more consistent ☺ #handmade #miniature #tiny #dollhouse #miniset #decor #miniaturist #tinyplants #craftsposure #mmmexplore #fiddleleaffig #greenthumb #plantlady #jungalowstyle #thatsdarling #creativelife #1inchscale #terrarium #pursuepretty #simpleandstill #alittlebeautyeveryday #petitjoys #plantshelfie #plantsofinstagram #indoorjungle #apartmenttherapy #smallspaces #plantsmakepeoplehappy #planthoarder #houseplants

    A post shared by Wei (@honey.thistle) on

     

    View this post on Instagram

     

    I’ve been challenging myself to read a book a week since last January, and have learned that I have this (obsessive?) compulsion to read through an author’s entire works before moving on… so while I’ve worked my way through about 60 titles so far… I’ve only read like 4 – 5 authors 😅 . . I’d like to branch out a bit more this year so if you have any great book suggestions, please leave them below! 📚 . . If anyone wants a good read 👉 try the Neapolitan series by Elena Ferrante and Stay With Me by Ayobami Adebayo 💟 #handmade #miniature #dollhouse #miniaturist #tinyplants #craftsposure #mmmexplore #plantlady #plantsofinstagram #jungalowstyle #dsplants #plantsyoucantkill #houseplants #petitjoys #creativelife #toronto #paperflowers #1inchscale #indoorgarden #🌱 #succulentbabies #planter #tinythings #boredpanda #handcrafted #makersmovement #teenytiny #smallthings

    A post shared by Wei (@honey.thistle) on

     

    View this post on Instagram

     

    Having built up an extensive collection of tiny plants, I’ve been racking my brains over how best to display them 🌿🌿🌿 . . A dollhouse is a bit bulky for my current situation and the mini plants look slightly awkward on a normal sized shelf (no surprises there), so I designed this small house display 🏠 If you’ve been puzzling over how best to display your tiny plant buds, head over to my etsy for this tiny solution. It’s currently available in the natural wood finish, and may come in other finishes in the future! (Scroll to 2nd pic for an example) 👀 #miniature #tiny #figurine #craft #dollhouse #miniset #decor #homedecor #miniplant #thatsdarling #creativelife #1inchscale #jungalowstyle #dsplants #plantsyoucantkill #houseplants #petitjoys #plantlady #plantsofinstagram #bohodecor #bohostyle #maker #simpleandstill #apartmenttherapy #mmmexplore #scandinavianstyle #tinyplants #wooddecor #tabledecor

    A post shared by Wei (@honey.thistle) on

  • پھولوں اور ستاروں کے رنگوں سے آراستہ زلفیں

    پھولوں اور ستاروں کے رنگوں سے آراستہ زلفیں

    آج کل زلفوں کو مختلف رنگوں سے رنگنا خواتین میں نہایت مقبول ہے، اور ہر عمر کی خواتین مختلف انداز سے اپنے بالوں کو رنگتی نظر آتی ہیں۔

    یہ فیشن پاکستان میں تو دو چار رنگوں تک ہی محدود نظر آتا ہے تاہم پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک میں خواتین اپنے بالوں پر ہر طرح کے رنگ آزماتی ہیں۔ بعض اوقات بالوں میں مختلف رنگ بھی کیے جاتے ہیں جس سے زلفیں قوس قزح معلوم ہونے لگتی ہیں۔

    اس انداز کو بھی ایک امریکی فنکارہ نے مختلف جہت دی ہے۔ وہ زلفوں کو اس انداز میں رنگتی ہیں کہ ان پر قدرت کے کسی خوبصورت منظر کا گماں ہونے لگتا ہے۔

    بادلوں کے مختلف رنگ، سمندر کی نیلاہٹ، کہکہشاں کی جھلملاہٹ غرض ہر طرح کے رنگ وہ گیسوؤں میں قید کردیتی ہیں۔

    آئیں ان کے اس انوکھے فن کے نمونے دیکھتے ہیں۔

    آپ کو ان میں سے کون سی زلفیں سب سے زیادہ پسند آئیں؟