Tag: آرٹسٹ

  • خوبصورت قدرتی مناظر پیش کرتی میزیں

    خوبصورت قدرتی مناظر پیش کرتی میزیں

    آپ نے بے شمار خوبصورت میزیں دیکھی ہوں گی جو چیزیں رکھنے، آرائش اور کمرے کی خوبصورتی بڑھانے کے کام آتی ہیں۔ لیکن کیا آپ نے ایسی میز دیکھی ہے جو ایک منظر دکھاتے ہوئے اس منظر کی کہانی بیان کر رہی ہو؟

    ان منفرد میزوں کے خالق اطالوی ڈیزائنر الیگزینڈر چپلن اس بارے میں بتاتے ہیں، ’میں بچپن میں سوچا کرتا تھا کہ کھانا کھانا اتنا بورنگ کام کیوں ہے۔ کچھ ایسا کیا جائے جس سے کھانا کھانا ایک دلچسپ کام بن جائے‘۔

    یہی خیال ان انوکھی میزوں کی تخلیق کا سبب بنا۔

    6

    الیگزینڈر ان میزوں کی تخلیق میں مٹی، پتھر اور سنگ مرمر کا استعمال کرتے ہیں۔ ان چیزوں پر مختلف رنگ کر کے وہ میز پر ایک نہایت خوبصورت منظر تخلیق کردیتے ہیں جس کے بعد وہ میزیں آرٹ کا شاہکار بن جاتی ہیں۔

    وہ کہتے ہیں کہ میز پر شاہکار تخلیق دینے سے پہلے وہ کوئی کہانی سوچتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں دیکھنے والے جب ان کی بنائی میز کو دیکھیں تو اسے دیکھتے ہی ان کے ذہن میں کوئی کہانی ابھر آئے۔

    ان کی بنائی ہوئی میزیں پہاڑوں، دریاؤں، قدرتی مناظر، اور ستاروں کا منظر پیش کرتی ہیں۔

    آپ بھی ان کی خوبصورت اور انوکھی میزیں دیکھیں۔

    1

    2

    3

    4

    10

    9

    7

  • وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    روم: اطالوی پولیس نے مشہور مصور وین گوف کے 2 چوری شدہ مشہور فن پارے برآمد کرلیے ہیں۔ یہ فن پارے 2002 میں ایمسٹر ڈیم کے ایک میوزیم سے چرائے گئے تھے۔

    اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دو پینٹنگز ’نیپلز مافیا‘ نامی گروہ سے برآمد کی گئی ہیں۔ اس گروہ کے علاوہ ایک اور گروہ سے بھی لاکھوں یوروز مالیت کے کئی نوادرات برآمد کیے گئے۔

    van-1
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ سمندر کا نظارہ

    ان کا کہنا ہے کہ یہ برآمدگی اٹلی کے منظم مجرمانہ گروہوں سے طویل تفتیش کے بعد عمل میں لائی گئی۔

    واضح رہے کہ ان فن پاروں کی چوری نے ایمسٹر ڈیم کے مشہور میوزیم کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان اٹھادیے تھے۔

    میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں علم نہیں کہ ان کی ملکیت یہ فن پارے انہیں کب واپس ملیں گے تاہم انہیں اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ برآمد شدہ فن پارے اپنی اصلی شکل میں موجود ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    van-2
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ چرچ ان اویرس

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا انیسویں صدی کا مشہور مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔

  • تھری ڈی آرٹ کے ذریعہ گاڑی کی ہوبہو نقل تخلیق

    تھری ڈی آرٹ کے ذریعہ گاڑی کی ہوبہو نقل تخلیق

    معروف آٹو کمپنی نسان نے اپنے نئے ماڈل کاشکائی کے لانچ کے موقع پر خریداروں کو متوجہ کرنے کے لیے گاڑی کی تھری ڈی پینٹنگ بھی تخلیق کروا ڈالی۔

    مشہور فرانسیسی تھری ڈی آرٹسٹ گریس ڈو پریز کی ٹیم نے یہ کام بخوبی سر انجام دیا۔ گریس کی ٹیم نے تھری ڈی آرٹ کے ذریعہ نئے ماڈل کی ہوبہو نقل تخلیق کر ڈالی۔

    6

    10

    8

    2

    9

    واضح رہے کہ تھری ڈی پینٹنگ ہوا میں پلاسٹک کے ذریعہ کسی چیز کو تخلیق کرنے کو کہا جاتا ہے۔

    3

    4

    7

    1

    گریس کے مطابق وہ پچھلے چند سالوں سے تھری ڈی آرٹ تخلیق کر رہی ہیں لیکن یہ کام ان کا اب تک کا سب سے پسندیدہ کام تھا۔

  • عمودی سوئمنگ پول میں تیراکی کریں گے؟

    عمودی سوئمنگ پول میں تیراکی کریں گے؟

    آپ نے بے شمار سوئمنگ پول دیکھے ہوں گے لیکن کیا آپ نے کبھی عمودی سوئمنگ پول دیکھا ہے جو زمین سے شروع ہو کر آسمان تک جارہا ہو؟

    یقیناً آپ کے ذہن میں پہلا خیال یہی ہوگا کہ اس سوئمنگ پول میں تیراکی کیسے کی جاسکتی ہے، تو آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ سوئمنگ پول تیراکی کی غرض سے بنایا بھی نہیں گیا۔

    sp-3

    نیویارک کے راک فیلر سینٹر میں بنائے گئے اس عمودی سوئمنگ پول کو ’وان گوگ کے کان‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: وان گوگ کی تاروں بھری رات

    sp-2

    یہ پول دو تخلیق کاروں مائیکل ایلم گرین اور انگر ڈریگسٹ نے بنایا ہے جو اس سے قبل بھی اسی طرح کی ایک اور انوکھی تخلیق کر چکے ہیں۔

    ان دونوں تخلیق کاروں نے مشہور فیشن برانڈ ’پراڈا‘ کا ایک علامتی اسٹور بھی بنایا تھا جو امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک دور دراز علاقہ میں واقع ہے اور اس کے آس پاس کوئی اور عمارت موجود نہیں۔

    sp-4

    تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ بعض دفعہ سوئمنگ پولز بھی آرٹ اور تعمیرات کا شاہکار ہوتے ہیں لیکن گزرنے والے ان کی بناوٹ پر غور کیے بغیر گزر جاتے ہیں۔

    ان کے مطابق عمودی سوئمنگ پول بنانے کا مقصد یہ ہے کہ لوگ اس کی بناوٹ، اس کے زاویوں اور گہرائی کو دیکھیں اور محسوس کریں۔

    sp-5

    واضح رہے کہ نیویارک کی یہ عمارت فیشن، تجارت، سیاحت اور آرٹ کا مرکز تصور کی جاتی ہے اور تخلیق کاروں کے مطابق ایسی جگہ پر اس طرح کا سوئمنگ پول تخلیق دینا یقیناً عام افراد کو اس کے پس منظر میں چھپے مطلب پر غور کرنے میں مدد دے گا۔

  • پاکستانی ثقافت کا گم گشتہ پہلو ’دالان‘ لندن میں جلوہ گر

    پاکستانی ثقافت کا گم گشتہ پہلو ’دالان‘ لندن میں جلوہ گر

    آپ کو وہ زمانہ یقیناً یاد ہوگا جب بڑے بڑے گھروں میں خوبصورت دالان ہوا کرتے تھے۔ دالان وہ کشادہ اور وسیع راہداریاں ہوتی ہیں جو آج کل کی تنگ راہداریوں کی طرح صرف گزرنے کے کام نہیں آتیں بلکہ یہاں بیٹھنے کا سامان رکھ کر اکثر محفلیں سجائی جاتی تھیں اور بچے ان دالانوں میں کھیلا کرتے تھے۔ ان دالانوں پر چھت بھی ہوتی ہے جو عموماً محراب دار ہوتی ہے۔

    ایران کے کئی شہروں میں ایسے بازار موجود ہیں جو محراب دار دالانوں کی شکل میں ہیں یعنی وسیع اور چوڑی راہداریوں میں دکاندار اپنا خوانچہ سجائے بیٹھے ہیں۔

    لیکن اب یہ مقام شاذ ہی کہیں نظر آتا ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، بدلتے ہوئے طرز زندگی اور کم جگہ کے باعث رہائش کے لیے فلیٹوں اور چھوٹے گھروں کی تعمیر نے صرف ایک دالان تو کیا ہمارے رہنے کے لیے مناسب کھلی جگہ بھی چھین لی۔ ایک گنجان آباد شہر میں رہنے والا شخص شاید ہی بتا سکے کہ اس نے آخری بار آسمان پر چاند کب دیکھا تھا؟ یا وہ کون سا دن تھا جب اس نے آخری بار سورج ڈھلتے دیکھا؟ یا جب بارشوں کا موسم آتا ہے تو اسے ابلتے گٹروں، جا بجا کھڑے پانی اور لوڈ شیڈنگ کے علاوہ مٹی کی وہ سوندھی خوشبو بھی محسوس ہوئی جو بارش کا پہلا قطرہ زمین پر پڑتے ہی چہار سو پھیل جاتی ہے؟

    آپ سمیت یقیناً بہت سے افراد ان سوالات پر تذبذب کا شکار ہوجائیں گے۔

    تو چلیں پھر آپ کو ان لوگوں سے ملواتے ہیں جنہوں نے شاید ان سب کو محسوس کیا ہو تب ہی ان چیزوں کو یاد کروانے کے لیے انہوں نے اپنا تصوراتی اور تخیلاتی دالان تشکیل دے ڈالا۔

    چھ افراد پر مشتمل پاکستانی تخلیق کاروں کی تخلیق ‘دالان‘ آج کل لندن کے سمرسٹ ہاؤس میں ہونے والی لندن ڈیزائن بینالے 2016 میں جلوہ گر ہے جو مشرقی و مغربی افراد کے لیے خوشگوار حیرت کا باعث ہے۔

     یہ ڈیزائن کراچی کے کوئلس ڈیزائن اسٹوڈیو کے تخلیق کاروں نے تشکیل دیا ہے جس میں ایک تخیلاتی دالان کو پیش کیا گیا ہے۔ یہ اسٹوڈیو اس سے قبل بھی ’نروان‘ اور ’زاویہ‘ نامی ڈیزائن تشکیل دے چکا ہے جو ادب اور مصوری کی سرحدوں کو ملا کر تشکیل دیے گئے ہیں۔

    یہاں کی سب سے منفرد چیز گھومنے والے اسٹولز ہیں جنہیں لٹو کا نام دیا گیا ہے۔ چھت سے اسکرین پرنٹ (ڈیجیٹل سطح پر سیاہی یا دھات سے تصویر کشی) کے ذریعہ تصاویر آویزاں کی گئی ہیں جن میں پاکستانی ثقافت سے جڑے بچوں کے مختلف کھیلوں کی تصویر کشی کی گئی ہے۔

    لندن میں ہونے والی اس نمائش کا مرکزی خیال آرٹ کے ذریعہ یوٹوپیا (خیالی دنیا) تشکیل دینا ہے جہاں فنکار اپنے خیالات و تصورات کو حقیقت میں ڈھال کر پیش کرسکتے ہیں۔ ایک فنکار کے تصور کی کوئی سرحد نہیں لہٰذا یہاں پیش کیے گئے نمونہ فن ایسے ہیں جو عام افراد کی سوچ و ادراک سے بالکل بالاتر ہے۔

    دالان کے تخلیق کاروں کی ٹیم نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پاکستانی ثقافت کو بیرون ملک پیش کرتے ہوئے نہایت فخر محسوس کر رہے ہیں۔ ’لوگ یہاں آتے ہیں اور جب انہیں پتہ چلتا ہے کہ یہاں تشکیل دیا گیا نمونہ فن دراصل پاکستانی ثقافت و روایت کا حصہ ہے تو وہ حیران رہ جاتے ہیں‘۔

    سلمان جاوید، فائزہ آدم جی، علی حسین، مصطفیٰ مہدی، حنا فینکی، اور زید حمید پر مشتمل یہ تمام فنکار انڈس ویلی اسکول آف آرٹس سے فارغ التحصیل ہیں اور چونکہ اس ٹیم میں ماہر تعمیرات (آرکیٹیکچر)، ٹیکسٹائل ڈیزائنر، اور گرافک ڈیزائنر شامل ہیں لہٰذا ان تمام علوم کی آمیزش سے تخلیق کیا ہوا فن پاکستانی فن و مصوری کو نئی جہتیں عطا کررہا ہے۔

    لندن میں جاری اس 10 روزہ نمائش میں ’دالان‘ کو یہاں پیش کی گئی بہترین 6 تخلیقات میں سے ایک کا اعزاز مل چکا ہے۔ کوئلس ڈیزائن اسٹوڈیو کی ٹیم اس سے قبل گذشتہ برس بھی دبئی ڈیزائن ویک میں پاکستانی پویلین کے ذریعہ اپنا فن پیش کر چکی ہے جسے بہترین پویلین کے اعزاز سے نوازا گیا۔

    دالان کی روایت و رومانویت نے دراصل اردو شاعری کو بھی کافی متاثر کیا ہے۔

    کئی شاعر اپنی شاعری میں محبوب کے ہجر و فراق میں دالان کا ذکر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

    ساری گلی سنسان پڑی تھی باد فنا کے پہرے میں
    ہجر کے دالان اور آنگن میں بس اک سایہ زندہ تھا

    ۔ جون ایلیا

    دالان کے تخلیق کاروں کا مقصد بھی یہی ہے کہ جب لوگ ان کے فن کو دیکھیں تو وہ اس بھولے بسرے وقت کو یاد کریں جب لمبی دوپہریں اور ٹھنڈی شامیں دالانوں کے سائے میں گزرتی تھیں اور انہیں احساس ہو کہ زندگی کی تیز رفتار چال کے ساتھ قدم ملانے کی کوشش میں وہ اپنی ثقافت کے خوبصورت پہلوؤں کو بھی بھلا بیٹھے۔

    برطانیہ میں تعینات پاکستانی سفیر سید ابن عباس نے بھی نمائش کا دورہ کیا اور پاکستانی تخلیق کاروں سے ملاقات کی۔ ان کے حیرت انگیز فن کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’آپ لوگ پاکستان کا اصل چہرہ ہیں اور دراصل آپ ہی پاکستان کی درست اور حقیقی نمائندگی کر رہے ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ جس طرح ان فنکاروں نے پاکستانی ثقافت اور طرز زندگی کو اجاگر کیا ہے یہ کوشش نہایت قابل تعریف ہے۔

    پاکستان کی دم توڑتی روایات کو زندہ کرنے کی کوششوں کی اس مثال کا اب تک کئی ہزار افراد دورہ کر چکے ہیں اور وہ اس اچھوتے اور سادہ ڈیزائن کو دیکھ کر سحر زدہ رہ جاتے ہیں۔

    لندن کے سمرسٹ ہاؤس میں جاری یہ نمائش مزید ایک روز تک جاری رہے گی اور ہر خاص و عام کے لیے دعوت عام ہے۔

  • محبوبہ کی ہیرے کی فرمائش، چینی آرٹسٹ نے شاہکار بنا ڈالا

    محبوبہ کی ہیرے کی فرمائش، چینی آرٹسٹ نے شاہکار بنا ڈالا

    مرد حضرات اکثر خواتین کی مہنگی مہنگی فرمائشوں سے پریشان رہتے ہیں۔ انہیں سمجھ نہیں آتا کہ وہ اپنی محدود تنخواہ میں آخر کیسے ان کی مہنگی فرمائشوں کو پورا کریں۔

    چین میں بھی ایک شخص کو ایسی ہی مشکل پیش آئی جب اس کی محبوبہ نے اس سے قیمتی ترین ہیرے زمرد کی انگوٹھی کی فرمائش کر ڈالی۔

    اس شخص نے یہ فرمائش پوری تو کردی لیکن اس طرح کہ کہ اس کی جیب پر کوئی بوجھ نہیں پڑا۔

    r7

    آپ حیران ہوں گے کہ اس نے مہنگے زمرد کی انگوٹھی آخر کیسے حاسل کی۔ تو اس کا جواب یہ کہ اس نے یہ انگوٹھی خود اپنے گھر پر بنائی۔ اور آپ جان کر دنگ رہ جائیں گے کہ اس نے یہ انگوٹھی شیشے کی بوتل کو کاٹ کر بنائی۔

    آرٹ کا یہ اسٹوڈنٹ اپنی اس کاوش کو بہترین قرار دیتا ہے جس سے وہ نہ صرف اپنی محبوبہ کو خوش کرنے میں کامیاب رہا بلکہ اس نے ایک بڑی رقم خرچ ہونے سے بھی بچا لی۔

    اس نے سبز رنگ کی شیشے کی بوتل کا نچلا حصہ کاٹ کر اس کی گھسائی کی اور ماہرانہ انداز میں اسے ایک ہیرے کی شکل دے ڈالی۔

    r2

    r3

    r4

    r5

    مصنوعی ہیرا بنانے کے مراحل کی تصاویر جب سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں تو ہر شخص اس کی صلاحیتوں اور عقلمندی پر اش اش کر اٹھا۔

    r6

    ایک شخص نے تبصرہ کیا، ’یہ ہیرا مہنگا تو نہیں لیکن دنیا کا خوبصورت ترین ہیرا ہے‘۔

    تو پھر کیا خیال ہے آپ کا، کیا آپ بھی شیشہ سے ہیرا بنا کر کسی کو خوش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟

  • عام استعمال کی اشیا آرٹ کے شاہکار میں تبدیل

    عام استعمال کی اشیا آرٹ کے شاہکار میں تبدیل

    ایک فنکار دیگر انسانوں سے مختلف ہوتا ہے۔ وہ ہر شے کو ایک ایسی الگ نگاہ سے دیکھتا ہے جو کوئی دوسرا نہیں دیکھ سکتا۔ فنکار کو وہ معمولی اشیا، جو ہمارے سامنے رکھی ہوتی ہیں اور ہم انہیں کبھی غور سے نہیں دیکھتے، ان میں بھی فن نظر آتا ہے۔

    ایک فرانسیسی آرٹسٹ گلبرٹ لگنارڈ نے بھی ایسے ہی روزمرہ میں استعمال ہونے والی اشیا کو رنگ و روغن کی مدد سے آرٹ کے شاہکار میں تبدیل کردیا۔

    اس نے ان چیزوں جیسے پینٹ برش، نلکا، قینچی، اسپرے کی بوتل، زپ وغیرہ پر صرف چہرہ اور ہاتھ پاؤں بنا کر انہیں ایک خوبصورت شاہکار کی شکل دے ڈالی۔

    آئیے آپ بھی ان کے کام کو دیکھیں اور اسے سراہیں۔

    6

    10

    9

    8

    7

    5

    4

    3

    2

  • خوبصورت نقش و نگار والے بسکٹ کھانا پسند کریں گے؟

    خوبصورت نقش و نگار والے بسکٹ کھانا پسند کریں گے؟

    اگر آپ کو بھوک لگی ہو، اور آپ کے سامنے خوبصورت رنگ برنگے بسکٹ آجائیں تو یقیناً آپ انہیں کھانا پسند کریں گے۔

    لیکن اگر وہ بسکٹ ہنگری سے تعلق رکھنے والی آرٹسٹ جوڈت زنکن پور کے بنائے ہوئے ہوں تو آپ یقیناً انہیں کھانے کے بجائے فریم کروا کر دیوار پر لگانا چاہیں گے کیونکہ یہ بسکٹ اتنے ہی خوبصورت ہیں۔

    1

    5

    16

    ہنگری میں واقع میزسمانا نامی ایک دکان سے ’ڈیزائنر بسکٹ‘ اور کیک دستیاب ہیں۔ یہ ہیں تو عام کھانے والے کیک اور بسکٹ لیکن ان پر نہایت ہی خوبصورت نقش و نگاری کی گئی ہے۔

    7

    3

    11

    9

    ان خوبصورت بسکٹوں کی خالق جوڈت زنکن پور کھانا پکانے کے شعبہ کی لیونارڈو ڈاونچی کہلاتی ہیں۔ وہ ان کوکیز پر خوبصورت نقش و نگار اور باقاعدہ پینٹنگز بھی بناتی ہیں۔

    4

    13

    ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کام 2014 میں شروع کیا اور ان 2 سالوں میں وہ اس کام میں اچھی خاصی مہارت حاصل کر چکی ہیں جس کا اندازہ ان کے بنائے ہوئے بسکٹس کو دیکھ کر بھی ہوتا ہے۔

  • تصاویر کا عالمی دن: 2016 کی بہترین تصاویر

    تصاویر کا عالمی دن: 2016 کی بہترین تصاویر

    کہتے ہیں کہ ایک تصویر ایک ہزار الفاظ کے برابر ہوتی ہے۔ تصویر کسی چیز کی منظر کشی، اس کا پس منظر اور مقصد ایک لمحہ میں بیان کرسکتی ہے۔

    آج دنیا بھر میں تصویروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ہم نے نیشنل جیوگرافک کی جانب سے سال 2016 کی بہترین قرار دی جانے والی تصاویر کو جمع کیا ہے۔ آئیے آپ بھی وہ تصاویر دیکھیئے۔

    ونٹر ہارس مین

    P1
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    انتھونی لا کی کھینچی گئی اس تصویر کا عنوان ’ونٹر ہارس مین‘ ہے۔ اس میں منگولیا کا ایک گھڑ سوار بے رحمانہ انداز میں اپنے گھوڑوں کو ہنکاتا ہوا لے کر جارہا ہے۔

    تم جہاں بھی جاؤ گے، میں تمہارے پیچھے آؤں گا

    P2
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    ہیروکی انو کی کھینچی گئی اس تصویر کا عنوان ہے، ’تم جہاں بھی جاؤ گے، میں تمہارے پیچھے آؤں گا‘۔

    برگ پر بھالو

    P3
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    جان رولنس نے یہ تصویر کینیڈا کے آرکٹک میں کھینچی۔ اس میں ایک بھالو اپنے بچے کے ساتھ برف پر موجود ہے۔ اس کا عنوان ’برگ پر بھالو‘ ہے۔

    بن یوسف

    P4
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    تاکاشی ناگاکاوا نے یہ تصویر مراکش میں کھینچی۔ وہ بتاتے ہیں، ’میں پرہجوم بازاروں میں گھوم پھر کر تھک گیا تو بن یوسف مدرسہ میں آرام کی غرض سے لیٹ گیا اور تب ہی میں نے پانی پر اس پراسرر شخص کا عکس دیکھا‘۔

    طلوع سحر اور ایریزونا

    P6
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    ایریزونا کے جنگلات میں بنایا گیا یادگاری مقام طلوع سحر کے وقت۔ اس تصویر کو ڈینی موسیس مین نے کھینچا۔

    خاموش

    P10
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    یہ تصویر چین کے صوبے گنگ ژو میں ایک ہاسٹل کی ہے جہاں تمام طلبہ دوپہر کے کھانے کے لیے باہر گئے ہوئے ہیں۔ ونگ کا ایچ کی کھینچی گئی اس تصویر کا عنوان ’خاموش‘ ہے۔

    آسمانی خیال

    P9
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    جیریمی ٹین نے یہ تصویر ملائیشیا کے جارج ٹاؤن میں کھینچی جب طوفان کے دوران زور سے بجلی چمکی۔ تصویر کا عنوان ’آسمانی خیال‘ ہے۔

    تقسیم

    P8
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    نیویارک کے سینٹرل پارک اور شہر کو الگ کرتی سڑک کی فضائی تصویر ’تقسیم‘ کیتھلین ڈول میچ نے کھینچی۔

    طلوع سحر کا دھماکہ

    P7
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    انڈونیشیا کے شہر جاوا میں ایک پھٹتے ہوئے آتش فشاں کی تصویر، طلوع ہوتے سورج اور آتش فشاں کی راکھ نے اسے فوٹوگرافی کا شاہکار بنا دیا۔ رونالڈ نیلسن کی کھینچی گئی اس تصویر کا عنوان ’طلوع سحر کا دھماکہ‘ ہے۔

    مون بو

    P5
    تصویر بشکریہ: نیشنل جیوگرافک

    تاکا ہیرو کی کھینچی گئی تصویر ’مون بو‘۔ جب چاند کی روشنی پانی پر ایسے زاویے سے پڑے کہ روشنی اور پانی کے قطروں کا عکس مل کر ایک قوس قزح تشکیل دے دے تو اسے مون بو کہا جاتا ہے۔

  • برلن کی عمارت پر قد آدم پرندہ

    برلن کی عمارت پر قد آدم پرندہ

    برلن: جرمنی کے شہر برلن میں ایک عمارت پر ایک خوبصورت میورل (قد آدم تصویر) بنایا گیا ہے۔ یہ میورل ایک نیلے پرندے کا ہے۔

    برلن میں 137 فٹ لمبے اس میورل کو شہر کے مرکزی حصہ میں ایک عمارت پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اسے نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والے فنکاروں سپر اے اور کولن وین نے بنایا ہے۔

    berlin-1

    berlin-2

    میورل پرندے کی ایک قسم ’اسٹارلنگ‘ کا ہے جو چند یورپی ممالک میں پایا جاتا ہے۔ یہ میورل ایک اربن (شہری) ترقی کے منصوبے کے تحت بنایا گیا ہے جس کا مقصد شہر کو خوبصورت بنانا ہے۔

    berlin-3

    berlin-4

    berlin-5

    میورل دور سے دیکھنے میں تو خوبصورت اور آرٹ کا شاہکار نظر آتا ہی ہے لکین اگر اسے قریب سے دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اسے بہت خوبصورتی اور باریکی سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔