Tag: آرٹسٹ

  • پیانو بجانے کا ماہر 5 سالہ ننھا فنکار

    پیانو بجانے کا ماہر 5 سالہ ننھا فنکار

    آپ نے بے شمار باصلاحیت فنکاروں کو دیکھا ہوگا جو گٹار، پیانو یا کوئی اور آلہ موسیقی بجانے کی شاندار صلاحیت رکھتا ہوگا۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک پیانسٹ سے ملواتے ہیں جس کی عمر صرف 5 سال ہے۔

    piano-4

    ایوان لے امریکی شہر کیلیفورنیا میں رہائش پذیر ہے۔ وہ حیران کن صلاحیتوں کا مالک بچہ ہے۔ ابتدا میں جب وہ کوئی اچھی دھن سنتا تو ایک بار سننے کے بعد ہی وہ اسے یاد ہوجاتی اور وہ اسے گنگنانے لگتا۔

    piano-3

    صرف 3 سال کی عمر میں اس نے پیانو بھی بجانا شروع کردیا اور پیانو پر اپنی پسندیدہ دھنیں بجا کر سب کو حیران کردیا۔

    اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے اس کے والدین نے اسے باقاعدہ پیانو بجانے کی تربیت دلوانی شروع کی اور 5 سال کی عمر میں وہ خود اپنی موسیقی تخلیق کرنے لگا۔

    ایوان اب تک کئی ٹی وی پروگرامز میں پرفارم کرچکا ہے۔ پیانو پر اس کی ننھی ننھی انگلیاں اس قدر ماہرانہ انداز میں حرکت کرتی ہیں کہ سب ہی دنگ رہ جاتے ہیں۔

  • وین گوف کی تاروں بھری رات

    وین گوف کی تاروں بھری رات

    آپ نے مشہور مصور وین گوف کا شاہکار ’تاروں بھری رات‘ ضرور دیکھا ہوگا۔ یہ شاہکار وین گوف نے 1889 میں تخلیق کیا تھا۔

    اس آئل پینٹنگ میں ایک شہر کے پس منظر میں آسمان کو دکھایا گیا ہے جس میں خوبصورت تارے جھلملاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

    vg3

    چلی میں کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھا گیا جس نے وین گوف کے اس شاہکار کی یاد تازہ کردی۔ یورپی جنوبی اوبزرویٹری نے چلی کے آسمان کی ایک تصویر جاری کی ہے جو بالکل وان گوگ کی تخلیق کردہ پینٹنگ کی طرح نظر آرہی ہے۔

    یہ نظارہ کچھ تو قدرتی تھا کچھ اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعال کیا گیا۔ فوٹوگرافر نے کیمرے کو جنوبی کیلسٹیل پول (زمین کے گرد قائم تصوراتی مقام جہاں سے زمین اور ستاروں کی گردش کا نظارہ کیا جاسکتا ہے) پر رکھا اور ’لیپس فوٹو گرافی‘ کی تکنیک اپنائی۔

    vg-2

    اس تکنیک کے ذریعہ وقت کو تیزی سے آگے بڑھا کر پورے دن کی تصویر یا ویڈیو چند سیکنڈز میں تخلیق کی جاسکتی ہے۔

    اس طریقہ سے جو تصویر حاصل ہوئی وہ بالکل وین گوف کے مشہور شاہکار ’تاروں بھری رات‘ جیسی ہے۔

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا ایک مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔

  • خوبصورت تصاویر کھینچنے کی تکنیک

    خوبصورت تصاویر کھینچنے کی تکنیک

    فوٹوگرافی ایک آرٹ ہے۔ روز بروز ترقی کرتی ٹیکنالوجی نے تصویر کھینچنے کے فن کو بھی نئی جہتوں پر روشناس کروا دیا ہے۔

    اس میں کچھ کمال فوٹو گرافرز کا بھی ہوتا ہے۔ بعض فوٹو گرافرز تصویر کھینچنے کے لیے ایسے زاویے استعمال کرتے ہیں جس کے باعث وہ تصویر آرٹ کا کوئی شاہکار معلوم ہونے لگتی ہے۔

    انگوٹھی پر عکس سے تصاویر *

    گو کہ اب فوٹو شاپ کی موجودگی میں تصویر کھینچنے کے لیے زیادہ محنت کی ضرورت نہیں اور آپ اپنے کمپیوٹر پر بیٹھ کر تصویر کو مختلف زاویے دے سکتے ہیں لیکن پروفیشنل اور باصلاحیت فوٹو گرافرز اب بھی ذاتی محنت سے تصاویر کھینچتے ہیں۔

    یہاں کچھ ایسی ہی خوبصورت تصاویر دی جارہی ہیں جن کی خوبصورتی دیکھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ لیکن ان کے پیچھے کیا تکنیک استعمال ہوئی یہ شاید آپ نہیں جانتے ہوں گے۔

    پتوں سے برستے پانی سے کھیلتی اس بچی کی تصویر کھینچنے کے لیے فوٹوگرافر نے کیا تکنیک استعمال کی، آپ بخوبی دیکھ سکتے ہیں۔

    10

    ایک سحر انگیز دھند میں لپٹا ہوا دروازہ، جو نامعلوم دنیاؤں میں کھلتا ہو، کچھ اس طرح عکس بند کیا گیا۔

    9

    آپ نے اکثر فلموں میں زیر آب مناظر دیکھیں ہوں گے۔ یہ مناظر عموماً ڈرامائی قسم کے ہوتے ہیں جن میں تصوراتی کرداروں یا جل پریوں کو دکھایا جاتا ہے۔ انہیں کچھ اس طرح عکس بند کیا جاتا ہے۔

    8

    مشہور فوٹو سیزیر ’فالو می‘ سے ایک جھلک۔ ایک غیر ملکی جوڑا دنیا کے مشہور اور تاریخی مقامات پر گیا اور وہاں انوکھے انداز میں عکس بندی کی۔

    7

    ایک سرپھرے مہم جو کی مہم جوئی کو عکس بند کرنے کے لیے فوٹو گرافر کو بھی اپنی جان خطرے میں ڈالنی پڑی۔

    6

    ہالی ووڈ کی تصوراتی کرداروں پر مبنی فلموں جیسا ایک منظر۔ اسے دیکھ کر آپ کو اندازہ ہوگا کہ فلموں میں جل پریوں، روحوں اور جادوگرنیوں کو کیسے فلم بند کیا جاتا ہے۔

    5

    جنگلی حیات کو اس طرح عکس بند کیا جاتا ہے۔

    4

    برستی بارش اور چھتری کا سحر انگیز منظر کچھ یوں عکس بند کیا گیا۔

    3

    پانی میں بھاگتا ہوا ایک جوڑا، جس کے پس منظر میں نیلا آسمان، سمندر اور سورج کی روشنی کو خوبصورت انداز میں دکھایا گیا ہے۔

    2

    چند عشروں قبل کا پرسکون برطانیہ دراصل یوں عکس بند کیا گیا۔

    1

    آپ کو ان سب میں سے بہترین تصویر کون سی لگی؟

  • فطرت سے متاثر آرٹ کے دلچسپ شاہکار

    فطرت سے متاثر آرٹ کے دلچسپ شاہکار

    شکاگو: امریکی شہر شکاگو میں 2 ماں بیٹیوں نے فطرت سے متاثر دلچسپ شاہکار بنائے ہیں۔

    بروک اور ان کی بیٹی وکی کو فطرت سے بے حد پیار ہے۔ وہ دونوں اپنا زیادہ وقت گھر سے باہر گزارتی ہیں اور ایسی قدرتی چیزوں کی تلاش میں رہتی ہیں جن سے وہ اپنی خوبصورت تخلیقات بنا سکیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ فطرت کی چیزوں جیسے پھول، پتہ ان کے تخلیق کردہ آرٹ کا حصہ ہوتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ان کا آرٹ ہماری ماں فطرت، جو ہمیں اپنے اندر سموئے ہوئے ہے، کا شکریہ ادا کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

    یہی نہیں دونوں ماں بیٹی فوٹوگرافر بھی ہیں اور مختلف قدرتی چیزوں کی وہ نہایت منفرد زاویوں سے تصاویر کھینچتی ہیں۔

    آئیے آپ بھی ان کا تخلیق کردہ آرٹ دیکھیں اور داد دیجیئے۔

    Untitled-9

    1

    6

    2

    7

    3

    8

    4

    9

    5

  • برطانوی مصورہ کی خوبصورت منی ایچر پینٹنگز

    برطانوی مصورہ کی خوبصورت منی ایچر پینٹنگز

    لندن: برطانیہ کی ریچل بیلٹس آرٹ کی دلدادہ ہیں۔ لیکن وہ ہمیشہ سے ایک آرٹسٹ نہیں تھیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ جب وہ چھوٹی تھیں تو اپنے فارغ وقت میں منی ایچر پینٹنگز بنایا کرتی تھیں۔

    یہ پینٹنگز وہ کرسمس کے موقع پر اپنے خاندان والوں کو تحفتاً دیا کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں، ’میرے گھر والے یہ پینٹنگز دیکھ کر بہت حیران اور خوش ہوتے تھے۔ ان کے تاثرات سے میری ساری محنت وصول ہوجاتی تھی‘۔

    ریچل نے اس کے بعد مستقل یہ پینٹنگز بنانی شروع کردیں۔ انہوں نے اپنے شوق کو اپنا کیرئیر بنالیا ہے۔ ان کے مطابق وہ اب مکمل طور پر فطرت اور آرٹ کی دلداہ ہوچکی ہیں۔

    آئیے آپ بھی ان کی خوبصورت پینٹنگز سے لطف اندوز ہوں۔

    art-1

    art-2

    art-3

    art-4

    art-5

    art-6

    art-16

    art-7

    art-8

    art-9

    art-10

    art-15

    art-11

    art-12

    art-13

    art-14

  • خطاط الحرم المسجد النبوی ۔ استاد شفیق الزمان

    خطاط الحرم المسجد النبوی ۔ استاد شفیق الزمان

    گزشتہ دنوں حرم مدنی میں روضہ رسول کے اوپر کندہ قرآنی آیات کا رسم الخط تبدیل کیا گیا اور یہ کام ایک پاکستانی خطاط کی زیر نگرانی سر انجام دیا گیا ہے جنہیں دنیا استاد شفیق الزمان کے نام سے جانتی ہے۔ مسجد نبوی کی موجودہ جدید تعمیرات میں دیواروں اور روضہ رسول پر کندہ آیات و احادیث وغیرہ کی خطاطی کا کام انہیں کے زیر نگرانی سر انجام پایا ہے۔

    پاکستان کے ممتاز خطاط استاد شفیق الزمان 1956 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔ آپ خطاط الحرم المسجد النبوی کے لقب سے مشہور ہیں اور گزشتہ 20 سال سے مسجد نبوی کے توسیعی منصوبے میں بطور استاد الخطاط خدمات سرانجام دے ر ہے ہیں۔

    pyar-ali-post

    استاد شفیق الزمان کی شہرت کا آغاز اس وقت ہوا جب 2 مارچ 1994 کو استنبول میں واقع اسلامی ورثہ کے تحفظ کے کمیشن کی جانب سے منعقدہ تیسرے عالمی مقابلہ خطاطی میں ان کے ایک فن پارے کو دوسری پوزیشن کا حق دار قرار دیا گیا۔ یہ خطاطی کے کسی بھی عالمی مقابلے میں پاکستان کے لیے پہلا عالمی اعزاز تھا۔

    استاد شفیق الزمان کے جس فن پارے کو یہ اعزاز عطا ہوا تھا وہ سورہ لقمان کی آیت 27 اور 28 کی خطاطی پر مبنی تھا اور خط ثلث جلی میں تحریر کیا گیا تھا۔ اس مقابلے میں دنیا بھر کے سینکڑوں خطاط نے حصہ لیا تھا اور جس جیوری نے انعام کا فیصلہ کیا تھا اس میں دنیا بھر کے خطاطی کے دس بڑے اساتذہ شامل تھے۔

    پاکستانی خطاط کے لیے بین الاقوامی اعزاز *

    استاد شفیق الزمان اس سے قبل مسجد نبوی میں مستقل طور پر فن خطاطی کا مظاہرہ کرنے کے لیے دنیا بھر کے سینکڑوں فن کاروں میں اول قرار دیے جا چکے تھے اور انہیں مسجد نبوی میں خطاطی کرنے والے پہلے پاکستانی خطاط ہونے کا اعزاز حاصل تھا۔

    حکومت پاکستان نے استاد شفیق الزمان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 14 اگست 2013 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی عطا کیا۔

  • آج دنیا بھر میں موسیقی کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    آج دنیا بھر میں موسیقی کا عالمی دن منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج موسیقی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ورلڈ میوزک ڈے کا آغاز انتیس سال پہلے فرانس کے شہر پیرس سے ہوا۔ چند سالوں سے یہ دن پاکستان میں بھی منایا جاتا ہے۔

    موسیقی کی روایت برصغیر میں بہت پرانی ہے اور برصغیرکی کلاسیکل موسیقی سننے والوں پر مختلف کیفیات طاری کرتی ہے۔ اس کے علاوہ غزل ، گیت ، فوک اور پلے بیک سنگنگ وغیرہ بھی یہاں کے لوگوں میں انتہائی مقبول ہے۔

    قیام پاکستان کے بعد نورجہاں، مہدی حسن، احمد رشدی، مسعود رانا اور دیگر متعدد افراد نے اپنے سریلے گیتوں سے کروڑوں افراد کو اپنا دیوانہ بنایا۔مثال کے طور پر جیسے گیتوں کو کون بھول سکتا ہے۔

    بھارت کی بات کی جائے تو وہاں لتا منگیشکر، محمد رفیع، کشور کمار اور مکیش جیسے گلوکار موسیقی کی دنیا میں دھوم مچاتے رہے اور ان کے گائے ہوئے گیت برسوں بعد بھی بالکل تازہ محسوس ہوتے ہیں، مگر موجودہ عہد پاپ اور دیگر جدید طرز موسیقی کا ہے جس پر امریکہ و برطانیہ کے گلوکار چھائے ہوئے ہیں۔

    مائیکل جیکسن سے شروع ہونے والا یہ سفر اب لیڈی گاگا، جسٹن بائبر اور کیٹی پیری جیسے سنگرز تک پھیل چکا ہے جنھیں دنیا بھر میں انتہائی مقبولیت حاصل ہے۔

    ورلڈ میوزک ڈے دنیا بھر میں بسنے والے لوگوں کو موسیقی کے ذریعے امن ، محبت اور بھائی چارے کی زنجیر میں باندھنے کی ایک خوبصورت کوشش ہے۔

  • پاکستانی فنکار کے لیے بین الاقوامی اعزاز

    پاکستانی فنکار کے لیے بین الاقوامی اعزاز

    استنبول: پاکستانی فنکار غلام محمد کے خطاطی کے فن پاروں کو استنبول میں جمیل پرائز 4 سے نوازا گیا۔

    استنبول کے پیرا میوزیم میں منعقد ہونے والی تقریب میں غلام محمد کے 5 فن پاروں کو بہترین فن پارے قرار دیا گیا۔ غلام محمد لفظوں اور مختلف زبانوں سے کاغذ پر مشتمل فن پارے تخلیق کرتے ہیں۔ ان کے فن پاروں کو شاندار اسلامی آرٹ کے زمرے میں اعزاز سے نوازا گیا۔

    جمیل انٹرنیشنل کمیونٹی کے صدر فیڈی جمیل نے غلام محمد کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کے فن پارے نئے معنیٰ تخلیق کرتے ہیں اور اسلامی آرٹ کے ورثے کا بہترین شاہکار ہیں۔

    انعام یافتہ فن پارہ
    انعام یافتہ فن پارہ

    ان کے مطابق جمیل پرائز کا مقصد ان فنکاروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو اپنے فن کے ذریعے روایتی اسلامی تشخص کو پیش کرتے ہیں۔

    غلام محمد استعمال شدہ کتابوں سے منفرد اور پیچیدہ طریقے سے اپنے فن پارے تخلیق دیتے ہیں۔ وہ کاغذ پر الفاظ لکھ کر انہیں کاٹتے ہیں اور پھر اس ننھی کٹنگ کو اپنے طریقے سے دوسرے کاغذ پر چسپاں کرتے ہیں۔ ان کے کام کو دیکھ کر میر کا یہ مصرعہ ذہن میں آتا ہے۔۔

    !لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام

    جمیل پرائز ایک بین الاقوامی ایوارڈ ہے جو اسلامی روایات سے متاثر شدہ آرٹ اور ڈیزائن پر دیا جاتا ہے۔ اس ایوارڈ کا مقصد اسلام اور فن و ثقافت کے تعلق کو دنیا کے سامنے لانا اور اسلامی تہذیب کو فن کے ذریعے پیش کرنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    اس ایوارڈ کا آغاز محمد عبداللطیف جمیل اور ان کے بیٹے فیڈی جمیل کی جانب سے کیا گیا جو سعودی عرب کے ایک سماجی کارکن ہیں۔ لندن کا وکٹوریہ اینڈ البرٹ میوزیم بھی اس ایوارڈ میں شراکت دار ہے۔ 25 ہزار ڈالرز کی مالیت کا یہ ایوارڈ ہر 2 سال بعد دیا جاتا ہے۔ پہلا ایوارڈ 2009 میں دیا گیا۔ غلام محمد یہ اعزاز جیتنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔

  • سوکھے پتوں سے خوبصورت کارڈز

    سوکھے پتوں سے خوبصورت کارڈز

    فطرت سے دلچسپی رکھنے والی ایک آرٹسٹ للی سائن نے سوکھے پتوں سے خوبصورت کارڈز تشکیل دیے ہیں۔

    للی کا کہنا ہے کہ اسے فطرت سے بہت محبت ہے۔ وہ ہر سال خزاں کا انتظار کرتی ہے اور سوکھے پتوں کو جمع کر کے ان سے یہ کارڈز بناتی ہے۔

    card-11

    card-10

    card-9

    card-8

    للی کے مطابق اسے ایک کارڈ بنانے میں کافی وقت لگتا ہے لیکن وہ اس کام کے ایک ایک مرحلہ سے لطف اندوز ہوتی ہے

    card-7

    card-6

    card-5

    card-3

    card-1

    وہ کہتی ہے، ’فطرت مجھے خود اعتمادی اور کام کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ اگر میں یہ کام نہ کروں تو میری زندگی بہت بے رنگ ہوجائے گی‘۔

  • جذبات کو رنگوں کی زبان دینے والا مصور

    جذبات کو رنگوں کی زبان دینے والا مصور

    کینیڈا سے تعلق رکھنے والا الفریڈو کارڈینس مصوری اور فوٹوگرافی کا شوقین تھا۔ اسے فطرت کے قریب رہنا اور اس کا مشاہدہ کرنا اچھا لگتا تھا اور اسی عادت نے اسے ایک منفرد مصور بنادیا۔

    الفریڈو کے مطابق جب وہ جنگل میں وقت گزارا کرتا تھا تو اسے مختلف رنگ نظر آتے۔ سورج اور چاند کی حرکت کے ساتھ ساتھ جنگل اور درختوں کے رنگ بھی بدلتے جاتے جو اسے بہت خوبصورت لگتے۔

    مزید پڑھیں: رنگوں سے نئے جہان تشکیل دینے والی مصورات کے فن پارے

    اسے خیال آیا کہ انسانی جذبات بھی انہی رنگوں کی طرح ہیں جو بدلتے رہتے ہیں اور اسی خیال سے اسے انسانی چہروں کو ایک نئے انداز سے رنگنے کا خیال سوجھا۔

    art-1

    art-2

    art-3

    art-4

    art-5

    art-6

    art-7

    art-8

    الفریڈو نے ان رنگوں کے ذریعے انسانی جذبات کی عکاسی کی کوشش کی ہے۔ اپنی پینٹنگز میں اس نے ایشیائی، افریقی اور مغربی تمام چہروں کو موضوع بنایا ہے۔