Tag: آرٹسٹ

  • عربی سے نابلد ہونے کے باوجود آپ ان الفاظ کا مطلب جان جائیں گے

    عربی سے نابلد ہونے کے باوجود آپ ان الفاظ کا مطلب جان جائیں گے

    لفظوں کو ان کے لغوی معنوں میں ڈھلتے دیکھنا ایک نہایت ہی دلچسپ مرحلہ ہوگا جو یقیناً لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا۔

    مثال کے طور پر لفظ ’بلی‘ کو اگر آپ کے سامنے ایسی صورت میں پیش کیا جائے کہ پہلی نظر میں وہ آپ کو دیکھنے پر ایک بلی ہی معلوم ہو، تو یہ یقیناً ایک خوشگوار اور دلچسپ تجربہ ہوگا۔

    ایک عربی فنکار محمد السید نے ایسا ہی کچھ دلچسپ فن تخلیق کیا۔

    اس نے مختلف عربی الفاظ کو ان کے لغوی معنوں کی تصویر میں اس طرح ڈھالا کہ عربی سے نابلد افراد اسے دیکھتے ہی اس لفظ کا مطلب جان جائیں۔

    اس نے ان تصاویر کے ساتھ ان کا تلفظ اور انگریزی مطلب بھی پیش کیا۔

    محمد نے اس طرح کے 40 الفاظ کو رنگوں اور تصاویر میں ڈھالا۔ ان میں سے کچھ ہم آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔

    6

    3

    2

    1

    5

    7

    10

    11

    13

    14

    4

    15

    12

    9

    8


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    کتاب یوں تو معلومات کا ذخیرہ ہوتی ہے اور پڑھنے والے کے علم میں بے پناہ اضافہ کرتی ہے، لیکن اگر کتاب کو مصوری کی صنف کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو وہ فن کا شاہکار بن جاتی ہے۔

    انسانی تہذیب کے آغاز کے ساتھ ساتھ جہاں ہمیں ہر شعبے میں مختلف اور اپنے زمانے کے لحاظ سے جدید تکنیکیں نظر آتی ہیں وہیں فن مصوری میں بھی بے شمار جہتیں نظر آتی ہیں۔

    ایسی ہی ایک جہت فور ایڈج پینٹنگ ہے جو کتاب کے صفحوں کے بالکل کناروں پر کی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: آرٹ گیلری میں قوس قزح

    یہ تصاویر کتاب کو ایک خاص زاویے پر رکھنے کے بعد ہی نظر آسکتی ہیں۔ اگر کتاب کو بند کردیا جائے یا مکمل کھولا جائے تب ان پینٹنگز کو دیکھنا ناممکن ہے۔

    انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کا کہنا ہے کہ اس فن کا آغاز یورپی قرون وسطیٰ کے دور میں ہوا مگر یہ سترہویں سے انیسویں صدی کے درمیان اپنے عروج پر پہنچا۔

    امریکی شہر بوسٹن کی پبلک لائبریری میں ایسی ہی کئی کتابوں کو مختلف مقامات سے لا کر جمع کیا گیا ہے جن پر مصوری کی یہ صنف کی گئی ہے۔

    آئیے آپ بھی یہ حیرت انگیز تصاویر دیکھیں۔

    art-1

    art-2

    art-3

    art-5

    art-4

    اور اب دیکھیں کہ یہ پینٹنگز بنائی کس طرح جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گلے میں آویزاں ننھی منی نوٹ بکس

    گلے میں آویزاں ننھی منی نوٹ بکس

    اگر آپ کتاب پڑھنے کے شوقین ہیں تو یقیناً آپ ہر وقت اپنے ساتھ کوئی نہ کوئی کتاب رکھتے ہوں گے تاکہ آپ کو جہاں وقت اور موقع ملے آپ اسے پڑھنا شروع کردیں۔

    لیکن امریکی شہر فلاڈلفیا سے تعلق رکھنے والی یہ آرٹسٹ کتاب کے کسی بھی دیوانے سے دو ہاتھ آگے ہے۔ یہ کتابوں کو گلے میں آویزاں کرنا چاہتی ہے اسی لیے اس نے یہ ننھی منی کتابیں تخلیق کر ڈالیں۔

    book-7

    book-5

    اس کے لیے اس نے استعمال شدہ صوفوں کے کور، پرانے لیدر بیگ اور بٹووں کو استعمال کیا اور ان کے ذریعہ یہ منی ایچر نوٹ بکس بنا ڈالیں۔

    book-3

    9

    book-4

    یہ نوٹ بکس ان افراد کے لیے خاص طور پر دلچسپی کا باعث ہیں جو منفرد اور عجیب و غریب زیورات سے خود کو آراستہ کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔

    book-2

    11

    لیکن ساتھ ہی کچھ لوگ اسے شو پیس کے طور پر بھی استعمال کر رہے ہیں۔

    10

    book-6

    لکھنے کے مقصد کے لیے انہیں خریدنے والے پر منحصر ہے کہ وہ ان ننھی منی نوٹ بکس پر کیا لکھتا ہے۔
    13

    آپ ان منی ایچر نوٹ بکس کو کیسے استعمال کریں گے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دنیا بھر کے تاریخی مقامات رکھنے والا ننھا منا شہر

    دنیا بھر کے تاریخی مقامات رکھنے والا ننھا منا شہر

    منی ایچر یعنی ننھا منا آرٹ نہایت خوبصورت لگتا ہے لیکن اسے بنانے کے لیے نہایت محنت اور مہارت درکار ہے۔

    ایسے ہی چند ماہر فنکاروں نے امریکی شہر نیویارک میں ایک ننھا منا سا میگا سٹی تشکیل دیا ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں دنیا بھر میں موجود تاریخی مقامات اور یادگاریں بنائی گئی ہیں۔

    نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر 49 ہزار اسکوائر فٹ پر پھیلے اس ننھے لیکن عظیم شہر میں دنیا کے 50 ممالک کے یادگار اور خوبصورت مقامات موجود ہیں۔

    اس شہر کا نام مشہور افسانوی کردار گلیورز کے نام پر رکھا گیا ہے جو اپنے سفر کے دوران اسی طرح کی ایک ننھی منی سی دنیا دریافت کر بیٹھتا تھا۔

    گلیورز گیٹ نامی اس شہر میں معمولی معمولی سی باریکیوں کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔

    یہاں ساحل سمندر، گھر، گاڑیاں، عمارتیں، پہاڑ، جنگلات، ریلوے ٹریکس اور ان سب کے درمیان چہل قدمی کرتے لوگ بھی بنائے گئے ہیں۔ حتیٰ کہ سڑک پر بنائی جانے والی زیبرا کراسنگ بھی نمایاں ہیں۔

    اس پروجیکٹ کی سربراہی ایک اسرائیلی ریٹائرڈ فوجی نے کی ہے اور اس کے ساتھ ایک سو فنکاروں نے اس پر کام کیا ہے۔

    ننھے منے میگا سٹی کی تعمیر پر 4 کروڑ ڈالرز خرچ ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روشنی کے بغیر ہماری دنیا کیسی لگے گی؟

    روشنی کے بغیر ہماری دنیا کیسی لگے گی؟

    دنیا کی تیز رفتار صنعتی ترقی نے جہاں معاشی طور پر کئی ممالک کو خوشحال کردیا ہے وہیں یہ ہماری زمین اور اس کے ماحول کو بے تحاشہ نقصان بھی پہنچا رہی ہے۔

    تیز رفتار صنعتی ترقی اور آبادی میں تیزی سے اضافہ ہمارے ماحول کو کئی طرح سے آلودہ کررہا ہے جن میں ایک روشنیوں کی آلودگی بھی شامل ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہماری سڑکوں کے کنارے لگی اسٹریٹ لائٹس، ہمارے گھروں اور عمارتوں کی روشنیاں آسمان کی طرف جا کر واپس پلٹتی ہیں جس کے بعد یہ فضا میں موجود ذروں اور پانی کے قطروں سے ٹکراتی ہے۔

    ان کے ساتھ مل کر یہ روشنیاں ہمارے سروں پر روشنی کی تہہ سی بنا دیتی ہیں جس کی وجہ سے حقیقی آسمان ہم سے چھپ سا جاتا ہے اور یوں ہم آسمان کا خوبصورت نظارہ دیکھنے سے محروم ہوتے جارہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں روشنیوں کا یہ طوفان برقی آلودگی پیدا کر رہا ہے جو آسمان کی خوبصورت کہکشاں کے نظارے کو ہماری نگاہوں سے اوجھل کردے گا۔

    برطانوی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ میں مصنوعی روشنیوں کے باعث موسمیاتی پیٹرن (طریقہ کار) میں تبدیلی آرہی ہے اور اس کے باعث موسم بہار ایک ہفتہ جلد آرہا ہے جس کا اثر پودوں پر بھی پڑ رہا ہے۔

    اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ مصنوعی روشنیاں پرندوں کی تولیدی صحت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں جس سے ان کی آبادی میں کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق دیہاتوں اور ترقی پذیر علاقوں سے ترقی یافتہ شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان یعنی اربنائزیشن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث مصنوعی روشنیوں کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ فطرت اور فطری حیات کو متاثر کر رہی ہے۔

    ایک فرانسیسی مصور نے کچھ انوکھی تکنیکوں کے ذریعہ روشنی کے بغیر شہروں کی عکاسی کی اور آسمان، چاند اور تاروں کے قدرتی حسن کو پیش کیا۔ آپ بھی یہ خوبصورت تصاویر دیکھیں۔

    پیرس
    نیویارک
    شنگھائی
    rio
    ریو ڈی جنیرو ۔ برازیل
    لندن

    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پرانی کتابیں تاریخی مقامات میں تبدیل

    پرانی کتابیں تاریخی مقامات میں تبدیل

    جیسے جیسے دنیا آگے بڑھ رہی ہے کتاب پڑھنے کا رواج ختم ہورہا ہے اور اس کی جگہ اسمارٹ فونز اور ای بکس نے لے لی ہے۔

    ایسی کتابیں جو بہت زیادہ پرانی ہوجائیں، خستہ حال اور پڑھنے کے قابل نہ ہوں انہیں عموماً ردی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ایسی ہی کتابوں کو دوبارہ قابل توجہ بنانے کے لیے ایک فرانسیسی نژاد آرٹسٹ نے نہایت انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالا۔

    گائے لارامی نامی یہ آرٹسٹ پرانی کتابوں کو جمع کر کے انہیں مشہور مقامات کی شکل میں تراش دیتا ہے۔

    وہ بہت سی کتابوں کو جمع کر کے انہیں کاٹ کر کسی مشہور تاریخی مقام (نقل) کی شکل دے دیتا ہے۔ ان کتابوں پر وہ قدیم قلعے، پہاڑ، دیواریں اور میدان تراشتا ہے۔

    لارامی نے اردن کے تاریخی مقام پیٹرا، دیوار چین اور بدھ مت کی قدیم عبادت گاہوں سمیت بے شمار تاریخی مقامات کو تخلیق کیا ہے۔

    وہ بتاتے ہیں کہ جب وہ ان کتابوں کو خوبصورت شکل میں ڈھال لیتے ہیں تو لوگ اسے بہت شوق سے خریدتے ہیں۔ ’لیکن پرانی کتابوں کو کوئی نہیں خریدنا چاہتا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات ایک تصویر میں قید

    معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات ایک تصویر میں قید

    ماہرین کے مطابق جیسے جیسے ہماری زمین پر غیر فطری عوامل جیسے کلائمٹ چینج یعنی موسمیاتی تغیر اور گلوبل وارمنگ یعنی عالمی حدت میں اضافہ ہورہا ہے ویسے ویسے کرہ ارض پر رہنے والے ہر جاندار کی بقا خطرے میں پڑ رہی ہے۔

    اسی صورتحال کی طرف توجہ دلانے کے لیے ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک آرٹسٹ اینڈریاس لی نے جنگلی حیات کی دہری عکسی تصاویر تخلیق کی ہیں۔ جنگلی حیات کی تصاویر کی نمائش کا مرکزی خیال گلوبل وارمنگ تھا۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: غیر قانونی فارمز چیتوں کی بقا کے لیے خطرہ

    ان کا کہنا تھا کہ کلائمٹ چینج کے باعث جنگلی حیات کی کئی اقسام کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے اور انہوں نے اسی خطرے کو اجاگر کرنے کا سوچا۔

    انہوں نے اپنی نمائش میں 5 ایسے جانوروں کی دہرے عکس میں تصاویر پیش کیں جنہیں ماہرین خطرے کا شکار قرار دے چکے ہیں۔ ان جانوروں کو بدلتے موسموں کے باعث معدومی کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

    art-5

    بارہ سنگھا۔

    art-1

    برفانی ریچھ۔

    art-2

    چیتا۔

    اینڈریاس نے ان جانوروں کی شبیہہ میں انہیں لاحق خطرات کو ایک اور عکس کی صورت میں پیش کیا۔

    art-3

    ہاتھی۔

    art-4

    برفانی چیتا۔

    واضح رہے کہ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔ اس سے قبل کلائمٹ چینج کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل بھی معدوم ہوچکی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساون کے اس قدر حسین رنگ آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے

    ساون کے اس قدر حسین رنگ آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے

    بارش، برکھا رت، ساون، برسات۔۔ یہ الفاظ خود اپنے اندر ایک سحر انگیزی اور رومانویت سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہ موسم آتے ہی ماحول نہایت خوبصورت ہوجاتا ہے اور ہمیں عام سی چیزوں میں وہ خوبصورتی نظر آنے لگتی ہے جو عام طور پر دکھائی نہیں دیتی۔

    تاہم ایک مصور کی نظر اور اس کا برش اس حسن کو دوبالا کردیتا ہے، جب وہ چند لمحوں پر محیط ان خوبصورت دھلے دھلائے مناظر کو اپنے کینوس میں ہمیشہ کے لیے قید کریتا ہے۔

    امریکی مصور جیف رولینڈ بھی ایسا ہی ایک مصور ہے جس کے آرٹ کی سب سے بڑی تحریک بارش کے حسین مناظر ہیں۔

    امریکا سے تعلق رکھنے والا جیف رولینڈ آرٹ اور تاریخ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد عملی میدان میں آیا اور آہستہ آہستہ اس کا فن مقبول ہوتا چلا گیا۔

    جیف کہتا ہے، ’میں نے سینما کے پردے پر بارش کو نہایت مسحور کن اثر انداز میں دیکھا ہے۔ بارش اور بارش کے بعد خوبصورت دھلی دھلائی سڑکوں نے مجھے ہمیشہ بہت متاثر کیا ہے اور اسی خوبصورتی کو میں نے اپنے کینوس پر اتارنے کی کوشش کی ہے‘۔

    جیف کی اب تک امریکا اور برطانیہ میں کئی نمائشیں منعقد ہو چکی ہیں جنہیں بے حد تعریف اور پذیرائی ملی۔

    آئیں آپ بھی ان کی خوبصورت تصاویر دیکھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مفکر و شاعر خلیل جبران کا 135 واں یوم پیدائش

    مفکر و شاعر خلیل جبران کا 135 واں یوم پیدائش

    معروف مفکر، شاعر، اور مصور خلیل جبران کا آج 135 واں یوم پیدائش ہے۔ خلیل جبران شیکسپیئر کے بعد سب سے زیادہ پڑھے جانے والے شاعر ہیں۔

    لبنان کے شہر بشری میں پیدا ہونے والے خلیل جبران نے اپنے خاندان کے ساتھ بہت کم عمری میں امریکا کی طرف ہجرت کرلی تھی۔ ان کی نصف ابتدائی تعلیم لبنان، جبکہ نصف امریکا میں مکمل ہوئی۔

    خلیل جبران مفکر شاعر ہونے کے ساتھ ایک مصور بھی تھے۔ انہوں نے اپنی مصوری میں قدرت اور انسان کے فطری رنگوں کو پیش کیا۔

    art-1

    جبران کی شہرہ آفاق کتاب ’دا پرافٹ (پیغمبر)‘ ہے جس میں انہوں نے شاعرانہ مضامین تحریر کیے۔ یہ کتاب بے حد متنازعہ بھی رہی۔ بعد ازاں یہ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب بن گئی۔

    خلیل جبران ایک مفکر بھی تھے۔ انہوں نے اپنے اقوال میں زندگی کے ایسے پہلوؤں کی طرف توجہ دلائی جو عام لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل تھے۔

    آئیے ان کے کچھ اقوال سے آپ بھی فیض حاصل کریں۔

    اگر تمہارا دل آتش فشاں ہے، تو تم اس میں سے پھول کھلنے کی توقع کیسے کرسکتے ہو؟

    میں نے باتونی سے خاموشی سیکھی، شدت پسند سے برداشت کرنا سیکھا، نامہربان سے مہربانی سیکھی، اور کتنی حیرانی کی بات ہے کہ میں ان استادوں کا شکر گزار نہیں ہوں۔

    خود محبت بھی اپنی گہرائی کا احساس نہیں کرپاتی جب تک وہ جدائی کا دکھ نہیں سہتی۔

    بے شک وہ ہاتھ جو کانٹوں کے تاج بناتے ہیں، ان ہاتھوں سے بہتر ہیں جو کچھ نہیں کرتے۔

    کیا یہ عجیب بات نہیں کہ جس مخلوق کی کمر میں مہرے نہیں، وہ سیپی کے اندر مہرہ دار مخلوق سے زیادہ پر امن زندگی بسر کرتی ہے۔

    تم جہاں سے چاہو زمین کھود لو، خزانہ تمہیں ضرور مل جائے گا۔ مگر شرط یہ ہے کہ زمین کامیابی کے یقین کے ساتھ کھودو۔

    گزرنے والا کل آج کی یاد ہے، آنے والا کل آج کا خواب ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں

    مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں

    کیا آپ جانتے ہیں فن مصوری ایک تھراپی یا علاج کی صورت میں بھی استعمال ہوتا ہے؟

    جی ہاں، ماہرین کا کہنا ہے چونکہ آرٹ یا کوئی بھی تخلیقی کام جیسے شاعری، مصنفی، موسیقاری یا مصوری وغیرہ کے لیے مخصوص ذہنی رجحان چاہیئے اور یہ دماغی کیفیت سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا ان فنون سے ہم اپنے دماغ کی کیفیات کو بھی تبدیل کرسکتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ان کا علاج کر سکتے ہیں۔

    مصوری میں مختلف اشکال بنانا اور رنگوں سے کھیلنا آپ کی ذہنی کیفیت میں فوری طور پر تبدیلی کرسکتا ہے۔ یہاں ہم آپ کو مصوری کے کچھ ایسے طریقہ بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اعصابی و ذہنی سکون حاصل کرسکتے ہیں۔

    art-3

    اگر آپ تھکے ہوئے ہیں، تو کسی کاغذ پر پھولوں کی تصویر کشی کریں۔ پھولوں کی تصویر کشی آپ کے دماغ کو توانائی فراہم کرے گی اور آپ کے دماغ پر چھائی دھند ختم ہوجائے گی۔

    اگر آپ کسی جسمانی تکلیف کا شکار ہیں تو کوئی پزل حل کریں۔ اس سے آپ کا دماغ تکلیف کی طرف سے ہٹ کر اس پزل کی طرف متوجہ ہوجائے گا۔

    اگر آپ غصہ میں ہیں تو لکیریں کھینچیں۔ یہ کسی بھی قسم کی لکیریں ہوسکتی ہیں، سیدھی، آڑھی ترچھی ہر قسم کی۔

    اگر آپ خوفزدہ ہیں تو کاغذ پر کسی ایسی چیز کی تصویر کشی کریں جس سے آپ کو تحفظ کا احساس ہو۔

    بور ہورہے ہیں تو تصویروں میں رنگ بھریں۔ رنگ آپ کے دماغ کو ہلکا پھلکا کرتے ہیں۔

    اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو مختلف اشکال بنائیں۔

    اگر آپ پریشان ہیں تو کاغذ پر گڑیا بنائیں۔

    art-1

    اگر آپ کسی معاملہ پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں تو رنگین جیومیٹری پیٹرن بنائیں۔

    اگر آپ کو کسی چیز کا انتخاب کرنے میں مشکل کا سامنا ہے تو کاغذ پر لہریں اور گول دائرے بنائیں۔ یہ آپ کے ذہن کو کسی چیز کا انتخاب کرنے میں مدد دیں گی۔

    اگر آپ اداس ہیں تو قوس قزح بنائیں اور اس میں رنگ بھریں۔

    اگر آپ مایوسی اور نا امیدی کا شکار ہیں تو کسی کا پورٹریٹ یا کوئی پینٹنگ بنائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔