Tag: آرٹیکل چھ کیس کی سماعت

  • مشرف کیس کی سماعت، استغاثہ کے گواہوں پرجرح

    مشرف کیس کی سماعت، استغاثہ کے گواہوں پرجرح

    اسلام آباد: خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کیس کی سماعت جاری ہے۔

    آرٹیکل چھ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکن بینچ نے کی، سابق صدر پرویز مشرف کے وکلاء نے استغاثہ کے گواہوں پر جرح جاری رکھی۔

    ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے خالد قریشی عدالت میں پیش ہوئے، خالد قریشی نے وکلاء صفائی کے سوالات پر بتایا کہ ستائیس جون دو ہزار تیرہ کو اُس وقت کے ڈی جی ایف آئی اے سعود مرزا نےاُنھیں اپنے دفتر بلاکر تحقیقاتی افسر مقرر کیا، تحقیقاتی ٹیم میں مقصود الحسن، اعظم اور اصغر شامل تھے، ہر تحقیقاتی افسر کو الگ الگ ذمہ داریاں دی گئیں تھیں۔

     خالد قریشی نے بتایا کہ مشرف کے تین نومبر کے اقدامات پر پہلی میٹنگ ڈی جی ایف آئی اے کے دفترمیں ہوئی، جس میں طے کیا گیا اہم ادارے کی ساخت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

    خالد قریشی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی بطور آرمی چیف نافذ کی،  ذمہ داریاں ملنے کے بعد ایوان وزیرِاعظم اور دیگر اداروں کو تحقیقات میں تعاون کیلئے خطوط لکھے۔

    گزشتہ روز خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل چھ  کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کےسربراہ خالد قریشی کو کل طلب کیا تھا۔

     گزشتہ سماعت میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے تفتیشی افسر مقصود الحسن پر جرح کی، وکیل صفائی فروغ نسیم نے عدالت کی توجہ دلائی کہ مقصود الحسن مسلسل غلط بیانی کررہے ہیں، جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس میں کہا کہ غلط بات کا تعین کرنا ہمارا کام ہے۔

    مقصود الحسن نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان پرغلط الزام لگائے جارہے ہیں، عدالت نے مقصود الحسن پر جرح مکمل ہونے پرایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ خالد قریشی کو کل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی تھی۔

  • آرٹیکل6کیس کراچی منتقل کیا جائے،وکیل پرویز مشرف

    آرٹیکل6کیس کراچی منتقل کیا جائے،وکیل پرویز مشرف

    اسلام آباد: پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نےلانگ مارچ کے پیش نظر آرٹیکل چھ کیس کراچی منتقل کرنےکی استدعا کردی، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے پر جرح مکمل ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    آرٹیکل چھ کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی تین رکنی بینچ نے کی، ،سماعت شروع ہوئی تو مشرف کے وکلا نے ڈپٹی ڈائریکٹرایف آئی اے خالد رسول پرجرح کا آغاز کیا، فروغ نسیم نے پوچھا مقدمہ ایف آئی اے کے کس سرکل یا تھانے میں درج ہوا، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا اُنھیں نہیں معلوم۔

    اس موقع پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا یہ شکایت ہے کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، فرو غ نسیم نے کہا کہ خالد رسول نے شکایت درج ہونے کے چھ دن بعد دستاویزات اکھٹی کیں جبکہ تحقیقات مکمل ہونے پر گواہ پیشرفت نہیں دکھا سکتے۔

    دوران جرح خالد رسول نے کہا کہ انھیں سربراہ انکوائری کمیٹی سے زبانی ہدایات ملیں، جن کا روزنامچے پر اندارج نہیں کیا، خالد رسول پر جرح مکمل ہونے پر فروخ نسیم نے استدعا کی کہ لانگ مارچ کے پیش نظر چودہ اگست سے پہلے اسلام آباد میں حالات معمول کے مطابق نہیں ہونگے۔

    سماعت سولہ اگست کو رکھی جائے یا کراچی منتقل کی جائے، جس پرعدالت نے یہ کہتے ہوئے سماعت ملتوی کردی کہ آپ کی استدعا پرکل غور ہوگا اور کل تفتیشی ٹیم کے رکن مقصود الحسن سے جرح کی جائیگی۔

    قبل ازین استغاثہ کے گواہ نے وکیل دفاع کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں سونپی گئی ذمہ داریوں کے مطابق کام کیا ان کے ذمے دستاویزات جمع کرنا تھا، تفتیش کرنا نہیں یہ درست ہے کہ انہوں نے اپنے دستخطوں کے نیچے اپنا عہدہ تفتیشی افسر نہیں لکھا ہے ۔

    یہ غلط ہے کہ انہوں نے اپنے کام کے دوران ذہن استعمال نہیں کیا انہوں نے جو کیا اپنی ٹیم کے سربراہ کے حکم پر کیا انہیں نہیں معلوم کہ کیا جنرل مشرف کے دستخط بطور صدر اور بطورچیف آف آرمی سٹاف مختلف تھے یا نہیں تاہم تقریر کے متن میں کہا گیا کہ ایمرجنسی کا نفاذ بطور چیف آف آرمی سٹاف کیا۔