Tag: آرٹیکل 63

  • ‘آرٹیکل 63 کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس 21 مارچ تک دائر کیا جائے گا’

    ‘آرٹیکل 63 کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس 21 مارچ تک دائر کیا جائے گا’

    اسلام آباد : اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 63 کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پیر21 مارچ تک دائر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئین کے آرٹیکل 63 کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63 کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر کام شروع کر دیا ہے۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ صدارتی ریفرنس پیر21 مارچ تک دائر کر دیا جائےگا، سپریم کورٹ کی رائے کے بعد آرٹیکل 63 پر بحث ازخود ختم ہوجائے گی۔

    خالد جاوید خان نے مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں حکومت آئین اور قانون سے باہر نہیں جائےگی، جو کچھ بھی ہوگا آئین کے اندر رہتے ہوئے ہوگا۔

    اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ منحرف ارکان کو 5 سال نااہل کرنے کا آرڈیننس تیار نہیں ہوا، 5 سال نااہلی کا اٹارنی جنرل آفس میں کوئی آرڈیننس نہیں بنا گیا ، آرٹیکل 186 کے تحت صدارتی ریفرنس پرعدالت سے رائے کا فیصلہ ہوا، وزارت قانون کو شاید کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومت نے آرٹیکل 63اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس فائل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے رائے لی جائیگی پارٹی ممبرہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوتوووٹ کی کیاقانونی حیثیت ہوگی اور وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی زندگی بھرہوگی یا نہیں۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا تھا کہ ریفرنس میں رائے لی جائے گی کہ کیا ایسے ممبران کودوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟ اور سپریم کورٹ سے درخواست کی جائے گی کہ ریفرنس روزانہ سن کر فیصلہ کیا جائے

  • حکومت کا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں  ریفرنس فائل کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس فائل کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے آرٹیکل 63اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس فائل کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس میں رائے لی جائے گی کہ وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی زندگی بھرہوگی یا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس فائل کررہے ہیں، جس میں آرٹیکل 63 اے کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رائے مانگی جائے گی۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ رائے لی جائیگی پارٹی ممبرہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہوتوووٹ کی کیاقانونی حیثیت ہوگی اور وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی زندگی بھرہوگی یا نہیں۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا ریفرنس میں رائے لی جائے گی کہ کیا ایسے ممبران کودوبارہ انتخاب لڑنے کی اجازت ہو گی؟ اور سپریم کورٹ سے درخواست کی جائے گی کہ ریفرنس روزانہ سن کر فیصلہ کیا جائے۔

    یاد رہے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے منحرف ارکین کے حوالے سے کہا تھا کہ ایک پارٹی چھوڑنے اور دوسری میں جانے کیلئے قانون موجود ہے، اسپیکر کو پارٹی سربراہ کے خط کے بعد رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اراکین نے خود کہہ دیا ہے انہوں نے پارٹی چھوڑ دی ہے، ان اراکین کیخلاف کارروائی ہوگی ،نااہلی بھی تاحیات ہوگی۔

  • فواد چوہدری کا شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی کا مطالبہ

    فواد چوہدری کا شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی کا مطالبہ

    اسلام آباد: فواد چوہدری نے شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا شہباز شریف کے خلاف آرٹیکل 63 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، انھوں نے آئین سے ماورا نظام لانے کی بات کی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا شہباز شریف کا بیان اپوزیشن لیڈر کے حلف کی خلاف ورزی ہے، اسپیکر اسمبلی کو شہباز شریف کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

    وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی کہ شہباز شریف کے بیان کا نوٹس لیا جائے، اور سپریم کورٹ شہباز شریف کو طلب کر کے باز پرس کرے۔

    تاہم انھوں نے سپریم کورٹ اور اسپیکر اسمبلی سے ایکشن کے مطالبوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ شہباز شریف شیخ چلی کے خواب دیکھ رہے ہیں، اور کسی کے خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

    ‘تحریک عدم اعتماد میں پیسوں کا عمل دخل ہے تو مجرم ہوں’

    واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مائنس پی ٹی آئی قومی حکومت کی تجویز دی ہے، انھوں‌نے کہا پی ٹی آئی کے بغیر پانچ سال کے لیے قومی حکومت بنائی جائے۔

    فواد چوہدری نے کہا اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، فضل الرحمان کو صدر لگا کر عوام نے شرمندہ نہیں ہونا اور شہباز شریف کا اس جنم میں وزیر اعظم بننا مشکل ہے۔

    انھوں نے کہا سارے جوکر ایک جگہ جمع ہوگئے ہیں، اپوزیشن کو نہیں پتا کہ ملک کا نظام کیسے چلتا ہے، عدم اعتماد میں حال دیکھیں، فضل الرحمان اسمبلی ممبر بھی نہیں، اپوزیشن بالکل مایوس ہو چکی ہے، اور اب بونگیاں مار رہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا اپوزیشن خود کہتی تھی کہ لوگوں میں نکل کر دیکھیں، جب لوگوں میں نکلے ہیں تو اب انھیں تکلیف ہو رہی ہے، عمران خان سے واسطہ پڑا ہے ن لیگ کی گھبراہٹ لازمی ہے۔

  • آئینی طور پر نواز شریف دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں‌ بن سکتے، افتخار چوہدری

    آئینی طور پر نواز شریف دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں‌ بن سکتے، افتخار چوہدری

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس پاکستان اور پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ افتخار چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کرکے نااہل شخص کو دوبارہ پارٹی سربراہ بنائے جانے پر تحفظات ہیں، آئین کی شق 63 کے تحت یہ ممکن نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

    افتخار چوہدری نے کہا کہ اس وقت حکومت کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے وزیراعظم کو پارٹی سربراہ بنادیا جائے یا مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ ایسا کوئی معاملہ دوبارہ ہو تو پارٹی سربراہ نااہل نہ ہوسکے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے اس معاملے پر بہت تحفظات ہیں، آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت کوئی بھی نااہل شخص کسی سرکاری عہدے یا پارٹی عہدے کے لیے اہل نہیں ہوسکتا، اس آرٹیکل کی بہت اہمیت ہے جس کے تحت اول تو وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے، اگر الیکشن لڑ کر آ بھی آجائیں تب بھی وہ اس بات کے اہل نہیں ہوتے کہ منتخب اسمبلی میں انہیں ان کی نشست دوبارہ مل سکے۔

    انہوں نے کہا کہ منتخب رکن کو اگر عدالت کی جانب سے فاتر العقل، دیوالیہ،  پاکستان کی شہریت ختم کرکے غیر ملکی شہریت رکھنے والا، عدلیہ کو بدنام کرنے والا، مسلح افواج کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہو تو ایسا شخص دوبارہ پارٹی سربراہ نہیں بن سکتا۔

    پریس کانفرنس کی ویڈیو دیکھیں:

     

    افتخار چوہدر نے مزید کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو ملا کر دیکھیں تو ایسی ترمیم لانا جس کے ذریعے ایسے شخص کو اہل قرار دیا جائے تو وہ پارلیمنٹ میں آنے کا اہل نہیں،سپریم کورٹ نے عمران بمقابلہ نواز شریف کیس میں جو فیصلہ سنایا اس میں کہا تھا کہ نواز شریف اہل نہیں ہیں کیوں کہ وہ صادق اور امین نہیں رہے۔