Tag: آر ٹی ایس

  • الیکشن 2024  پاکستان : نیا اور جدید ترین نظام ‘ای ایم ایس’ ، آر ٹی ایس سے کتنا مختلف ہے؟

    الیکشن 2024 پاکستان : نیا اور جدید ترین نظام ‘ای ایم ایس’ ، آر ٹی ایس سے کتنا مختلف ہے؟

    اسلام آباد : نیشنل کوآرڈینیٹر فافن رشید چوہدری نے ای ایم ایس اور آر ٹی ایس سسٹم کا فرق بتاتے ہوئے کہا کہ آرٹی ایس نتائج الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ کو پہنچاتا تھا جبکہ الیکشن مینجمنٹ سسٹم آراو کے دفترتک الیکشن کے نتائج پہنچائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کوآرڈینیٹر فافن رشید چوہدری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آر ٹی ایس اورای ایم ایس میں بنیادی فرق ہے ، آرٹی ایس نتائج الیکش کمیشن سیکرٹریٹ کو پہنچاتا تھا اور الیکشن مینجمنٹ سسٹم آراو کے دفترتک الیکشن کے نتائج پہنچائے گا۔

    رشید چوہدری کا کہنا تھا کہ پریذائیڈنگ افسرفارم 45 کی تصویر پہلے ای ایم ایس کے ذریعے آر او کو بھیجے گا، فارم 45 کی کاربن کاپی پولنگ ایجنٹس اور مبصرین کوبھی مل جائے گی، فارم 45 میں چھوٹی موٹی غلطیاں درست کرکے امیدوراوں کے سامنے تصویر کھینچی جائے گی۔

    نیشنل کوآرڈینیٹر فافن نے کہا کہ انٹرنیٹ موجود نہ ہونے پر بھی ای ایم ایس پر انٹری ہوسکے گی اور آر او کے پاس ڈیٹا انٹری آپریٹر ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلی بار الیکشن قوانین میں لکھا گیا ہے آراو رات 2 بجے تک نتائج جاری کردیں گے، کسی پولنگ اسٹیشن سے نتیجہ نہیں پہنچتا تو آراو وجوہات ریکارڈ کریں گے، آر اوز ہر حال میں صبح 10 بجے تک ہر حلقے کا نتیجہ جاری کریں گے۔

    رشید چوہدری نے بتایا کہ رات 2 بجے تک نتیجہ نہیں آتا تو مناسب وجہ پیش نہ کرنے پر آر او کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    خیال رہے اس بار الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابقہ تلخ تجربے سے بچنے کے لیے ایک جدید ترین سسٹم تیارکیا ہے، جو بغیرکنیکٹیویٹی یعنی انٹرنیٹ کنکشن نہ ہونے کے باوجود بھی آپریٹ کیا جاسکے گا۔

    الیکشن مینجمنٹ سسٹم نتائج جمع کرنے اور انہیں مرتب کرنے کے لیےاستعمال کیا جائے گا، ملک بھر میں سسٹم کو آپریٹ کرنے کے لئے قومی اسمبلی کے ہر حلقے کےلئے چارآپریٹر جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقے میں تین آپریٹر موجود ہوں گے۔

  • الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس کی ناکامی کی تحقیقات ایف آئی اے کو سونپ دیں

    الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس کی ناکامی کی تحقیقات ایف آئی اے کو سونپ دیں

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس کی ناکامی کی تحقیقات ایف آئی اےکو  سونپ دیں.

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کےدوران آرٹی ایس ناکامی آج بھی موضوع بحث بنی ہوئی ہے. سسٹم کیوں ناکام ہوا؟ پچیس جولائی کی رات بارہ بجے آرٹی ایس بند کرنے کا حکم کس نےدیا؟ ان سوالات کے جواب تاحال نہیں مل سکے.

    اب الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے کو آر ٹی ایس کی ناکامی کا ذمہ سونپ دیا ہے. ساتھ ہی آڈیوکلپس اور دیگر دستاویزات بھی روانہ کردی ہیں.

    الیکشن کمیشن نے ڈی جی ایف آئی اے کو خط لکھا ہے، جس میں آرٹیکل دوسوبیس کےتحت تحقیقات کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی ہے.

    یاد رہے کہ پچیس جولائی کو نتائج میں تاخیر کے باعث الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنا گیا تھا.

    مزید پڑھیں: عام انتحابات 2018: پریزائیڈنگ افسران اسمارٹ فونز اور پیکجز نہ ہونے کے سبب آر ٹی ایس استعمال نہ کرسکے

    متعلقہ اداروں کی جانب سے نتائج میں تاخیر کا سبب آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کو قرار دیا گیا.

    اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی جانب سے تحقیقات کی گئیں، اب الیکشن کمیشن کی جانب سے ایف آئی اے کو یہ ذمے داری سونپی گئی ہے.

  • عام انتحابات 2018: پریزائیڈنگ افسران اسمارٹ فونز اور پیکجز نہ ہونے کے سبب آر ٹی ایس استعمال نہ کرسکے

    عام انتحابات 2018: پریزائیڈنگ افسران اسمارٹ فونز اور پیکجز نہ ہونے کے سبب آر ٹی ایس استعمال نہ کرسکے

    اسلام آباد: عام انتحابات 2018 میں آر ٹی ایس فیل ہونے کے معاملے پر نادرا نے اپنی ابتدائی رپورٹ مرتب کر کے الیکشن کمیشن کو بھجوا دی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران اسمارٹ فونز اور پیکجز نہ ہونے کے سبب آر ٹی ایس استعمال نہ کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نادرا کی رپورٹ موصول ہونے کی تصدیق کر دی، رپورٹ میں نادرا نے پولنگ کے دن آر ٹی ایس میں آنے والی رکاوٹوں کی وجوہ پر روشنی ڈالی ہے۔

    نادرا رپورٹ کے مطابق آر ٹی ایس 25 جولائی کو ٹھیک کام کر رہا تھا، 25 جولائی 6 بجے سے 27 جولائی شام 4 بجے تک نتائج وصولی جاری رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نادرا نے آر ٹی ایس کے بین الاقوامی معیار کا بیک اپ بھی تیار کیا تھا۔

    رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم میں ڈیٹا فیڈنگ کا اختیار صرف پریزائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران کو تھا، ابتدا میں آر ٹی ایس کے ذریعے رزلٹ کی آمد جاری تھی، لیکن پھر انتخابی عملے کو آر ٹی ایس کے استعمال میں مختلف وجوہ رکاوٹ کا باعث بنیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عملے کے پاس تھری جی انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے رزلٹ فارم ترسیل میں روکاٹ پیش آئی، بیش تر پریزائیڈنٹ اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران کے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں تھے۔


    یہ بھی پڑھیں:  آر ٹی ایس سسٹم قانون کا حصّہ ہے اسے مستقبل میں دوبارہ استعمال کیا جائے گا، الیکشن کمیشن


    رپورٹ کے مطابق اسمارٹ فون سے کم علمی، چارجنگ، ڈیٹا پیکجز نہ ہونے سے بھی نتائج بر وقت نہ بھجوائے جا سکے، بیش تر انتخابی عملہ ٹیکنالوجی کی مہارت نہیں رکھتا تھا۔

    نادرا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کی رات 2 بجے سے قبل غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج کا پریشر بھی ناکامی کا سبب بنا، 2 بجے کی ڈیڈ لائن کے لیے الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس کو بائی پاس کرنے کا حکم دیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ٹی ایس کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق نہیں تھا کہ وہ کسی حلقے کے نتائج مرتب کرے، نتائج ٹرانسمیشن سسٹم اور رزلٹ مینجمنٹ سسٹم میں کوئی مماثلت نہیں تھی۔