Tag: آر ڈی برمن

  • آر ڈی برمن: ایک بے مثال موسیقار

    آر ڈی برمن: ایک بے مثال موسیقار

    ستّر کی دہائی میں ہندوستان کی فلمی موسیقی میں آر ڈی برمن کے کمالِ فن کا شہرہ ہوا اور پھر وہ اس میدان میں ایسے موسیقار کے طور پر ابھرے جس نے اختراع اور تجربات سے اپنی فلمی موسیقی کو چار چاند لگا دیے۔ ان کے کئی گیت سپر ہٹ ثابت ہوئے اور آج بھی مداح انھیں‌ شوق سے سنتے اور آر‌ ڈی برمن کو یاد کرتے ہیں۔

    موسیقار آر ڈی برمن 4 جنوری 1994ء کو انتقال کرگئے تھے۔ فلمی موسیقار کے طور پر ان کی پہچان کا سفر 1971ء کی ایک کام یاب فلم ’کٹی پتنگ‘ سے شروع ہوا تھا۔ اس فلم میں’یہ شام مستانی مدہوش کیے جائے‘ اور ’یہ جو محبت ہے ان کا ہے کام‘ جیسے گیت شامل تھے جو بے حد مقبول ہوئے۔ ان گیتوں‌ کی موسیقی ترتیب دینے والے آر ڈی برمن کا اصل نام راہل دیو برمن تھا۔ ان کے والد بھی مشہور موسیقار تھے اور یہ فن انھیں‌ ورثے میں‌ ملا تھا۔ یہ گیت بھی آپ نے شاید سن رکھا ہو، ’’چرا لیا ہے تم نے جو دل کو…..۔‘‘ یہ سدا بہار گیت ہندوستان ہی نہیں‌ پاکستان میں‌ بھی بہت مقبول ہوا۔ ’دم مارو دم‘ اور’محبوبہ، محبوبہ‘ بچنا اے حسینو لو میں آگیا، گلابی آنکھیں جو تیری دیکھیں…. جیسے مشہور اور سپر ہٹ گانوں کی موسیقی بھی آر ڈی برمن نے ترتیب دی تھی۔ اس بھارتی موسیقار کو تین بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا، اور آخری مرتبہ بیسٹ میوزک ایوارڈ فلم ’’1942 اے لو اسٹوری‘‘ کے لیے دیا گیا تھا جو ان کی موت کے بعد ریلیز ہوئی تھی۔

    آر ڈی برمن کلکتہ میں‌ 27 جون 1939ء کو پیدا ہوئے تھے۔ وہ اپنے والد کے طفیل شروع ہی سے راگ راگنیوں، ساز و انداز سے مانوس ہوگئے۔ آگے چل کر اپنے والد ایس ڈی برمن کی طرح اسی فن کو بطور پیشہ اپنایا۔ والد سے موسیقی کے اسرار و رموز سیکھنے کے ساتھ آر ڈی برمن نے استاد علی اکبر خان سے سرود کی تربیت حاصل کی۔ انھیں فلمی دنیا میں پنچم دا کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ انھیں یہ نام اداکار اشوک کمار کو موسیقی کے پانچ سُر’ سارے گا ما پا ‘ سنانے پر دیا گیا تھا۔ آر ڈی برمن نے فلمی کیریئر کا آغاز اپنے والد کے ساتھ بطور معاون موسیقار کیا تھا۔ ان کی اس وقت کی سپر ہٹ فلموں‌ میں ’’چلتی کا نام گاڑی (1958) اور کاغذ کے پھول (1959) شامل ہیں۔ بہ طور موسیقار آر ڈی برمن نے 1961ء میں فلم ’’چھوٹے نواب‘‘ سے کام شروع کر دیا تھا، لیکن شہرت حاصل کرنے کے لیے انھیں خاصا انتظار کرنا پڑا۔ انھیں بہ طور موسیقار 1965ء میں ریلیز ہونے والی فلم بھوت بنگلہ سے کچھ پہچان ضرور ملی تھی، لیکن فلم انڈسٹری میں قدم جمانے کے لیے وہ دس برس تک محنت کرتے رہے۔

    آر ڈی برمن کو 1972ء میں‌ فلم انڈسٹری میں خاصا کام ملنے لگا اور انھوں نے فلم سیتا اور گیتا، میرے جیون ساتھی، بامبے ٹو گوا جیسی کئی فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی۔ اسی طرح‌ آندھی، دیوار، اور خوشبو جیسی کئی کام یاب فلموں میں ان کی موسیقی میں کئی گیتوں نے شائقینِ سنیما کو دیوانہ کردیا۔ اس کے بعد آر ڈی برمن نے مشرقی اور مغربی موسیقی کے امتزاج سے دھنیں تیّار کرنے کا تجربہ کیا اور خود کو منوا لیا۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ پہلی مرتبہ ممبئی فلم انڈسٹری میں مغربی میوزک کو کلاسیکی موسیقی کے ساتھ ملا کر اپنی دھنوں سے عروج دینا ہی تھا جس نے انھیں اپنے کام میں یکتا اور بے مثال ثابت کیا۔

    فلم پیاسا کے گانے” سَر جو تیرا چکرائے” کی دھن بھی آر ڈی برمن نے ترتیب دی تھی، وہ ماؤتھ آرگن بجانے میں مہارت رکھتے تھے اور گانا "ہے اپنا دل تو آوارہ” میں وہ اپنے مداحوں کے سامنے اس ساز کو بجاتے ہوئے نظر آئے۔

    آر ڈی برمن کا کئی گلوکاروں کے ساتھ کام کیا اور کئی سدا بہار گیت تخلیق کیے، لیکن آشا بھوسلے نے فلمی گائیکی کے لیے آر ڈی برمن کی دھنوں پر ہی ان کا ساتھ نہیں دیا، بلکہ شریکِ حیات کے طور پر بھی ان کی زندگی میں‌ قدم رکھا۔ آر ڈی برمن کی پہلی بیوی ان سے علیحدگی اختیار کرچکی تھیں۔ پنچم دا ذاتی زندگی میں بھی بہت رومانوی ہیں۔ اپنی پہلی بیوی سے علیحدگی کے بعد وہ چھے سال بڑی آشا بھوسلے کو پسند کرنے لگے۔ لیکن والدہ ان کی اس شادی کے لیے راضی نہ ہوئیں۔ اسی دوران آر ڈی برمن کے والد کا انتقال ہوگیا۔ ان کی والدہ اپنے شوہر کی موت کی وجہ سے ذہنی پریشانی کا شکار ہونے کے بعد اپنی یادداشت کھو بیٹھیں۔ اور جب دیکھا کہ والدہ کی صحت بہتر نہیں ہو رہی ہے تو آر ڈی برمن نے آشا بھوسلے سے شادی کر لی۔

    1985ء اور بعد کے برسوں‌ میں‌ آر ڈی برمن کی جگہ فلم سازوں اور ہدایت کاروں نے نئے موسیقاروں کو خوش آمدید کہا اور تب آر ڈی برمن کا چار دہائی سے زیادہ عرصہ پر محیط فلمی کیریئر سمٹتا چلا گیا۔ انھوں‌ نے تین سو سے زائد ہندی فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی جب کہ بنگلہ، تیلگو اور مراٹھی فلموں کے لیے بھی گیتوں کی دھنیں بنائیں۔

  • آر ڈی برمن: ایک باکمال سنگیت کار کا تذکرہ

    ستّر کی دہائی میں ہندوستان کی فلمی موسیقی میں آر ڈی برمن کے کمالِ فن کا شہرہ ہوا تھا اور اس کے بعد آنے والی فلموں میں ان کی لطافت سے بھرپور موسیقی اور روایت سے جڑے خوب صورت تجربات نے انھیں بہترین فلمی موسیقار ثابت کیا۔

    آر ڈی برمن 4 جنوری 1994ء کو انتقال کرگئے تھے۔ 1971ء کی ایک کام یاب فلم ’کٹی پتنگ‘ سے آر ڈی برمن کی پہچان کا اصل سفر شروع ہوا تھا جس میں ’یہ شام مستانی مدہوش کیے جائے‘ اور ’یہ جو محبت ہے ان کا ہے کام‘ جیسے گیت شامل تھے جنھیں آج بھی بڑے ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔ ان گیتوں‌ کے موسیقار کا اصل نام راہل دیو برمن تھا۔ یہ گیت بھی آپ نے شاید سن رکھا ہو، ’’چرا لیا ہے تم نے جو دل کو…..۔‘‘ یہ سدا بہار گیت ہندوستان ہی نہیں‌ پاکستان میں‌ بھی بہت مقبول ہوا۔

    آر ڈی برمن کلکتہ میں‌ 27 جون 1939ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک مشہور موسیقار کے بیٹے تھے اور شروع ہی سے راگ راگنیوں، ساز و انداز سے مانوس تھے۔ آر ڈی برمن نے بھی موسیقی کے شوق کو اپنا فن اور پیشہ بنایا۔ ان کے والد ایس ڈی برمن تھے۔ اپنے والد سے موسیقی کی تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ آر ڈی برمن نے استاد علی اکبر خان سے سرود کی تربیت حاصل کی۔

    آر ڈی برمن کو پنچم دا کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ انھیں یہ نام اداکار اشوک کمار کو موسیقی کے پانچ سُر’ سارے گا ما پا ‘ سنانے پر دیا گیا تھا۔ آر ڈی برمن نے فلمی کیریئر کا آغاز اپنے والد کے ساتھ بطور معاون موسیقار کیا تھا۔ ان کی اس وقت کی سپر ہٹ فلموں‌ میں ’’چلتی کا نام گاڑی (1958) اور کاغذ کے پھول (1959) شامل ہیں۔ بہ طور موسیقار آر ڈی برمن نے 1961ء میں فلم ’’چھوٹے نواب‘‘ سے کام شروع کردیا تھا، لیکن شہرت حاصل کرنے کے لیے انھیں خاصا انتظار کرنا پڑا۔ انھیں بہ طور موسیقار 1965ء میں ریلیز ہونے والی فلم بھوت بنگلہ سے کچھ پہچان ضرور ملی تھی، لیکن فلم انڈسٹری میں قدم جمانے کے لیے وہ 10 برس تک محنت کرتے رہے۔

    آر ڈی برمن کو 1972ء میں‌ فلم انڈسٹری میں خاصا کام ملا اور وہ فلم سیتا اور گیتا، میرے جیون ساتھی، بامبے ٹو گوا جیسی کئی فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دینے میں کام یاب ہوگئے۔ اسی طرح‌ آندھی، دیوار، اور خوشبو جیسی کئی کام یاب فلموں میں ان کی موسیقی میں کئی گیتوں نے شائقینِ سنیما کو دیوانہ کردیا۔ یہ ابتدائی کام یابیاں ان کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوئیں اور تب آر ڈی برمن نے مشرق و مغرب کی موسیقی کے امتزاج سے دھنیں تیّار کرنے کا تجربہ کر کے خود کو منوایا۔ ان کے یہ گیت بھی سپر ہِٹ ثابت ہوئے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ پہلی مرتبہ ممبئی فلم انڈسٹری میں ویسٹرن میوزک کو کلاسیکی موسیقی کے ساتھ ملا کر اپنی دھنوں سے عروج دینا ہی تھا جس نے انھیں اپنے کام میں یکتا اور بے مثال ثابت کیا۔

    فلم پیاسا کے گانے” سَر جو تیرا چکرائے” کی دھن بھی آر ڈی برمن نے ترتیب دی تھی، وہ ماؤتھ آرگن بجانے میں مہارت رکھتے تھے اور گانا "ہے اپنا دل تو آوارہ” میں انھوں نے اس کا مظاہرہ کر کے اپنے مداحوں کو حیران کر دیا تھا۔

    آر ڈی برمن کا کئی گلوکاروں کے ساتھ وقت گزرا اور کئی سدا بہار گیت تخلیق ہوئے، لیکن آشا بھوسلے نے فلمی گائیکی کے لیے آر ڈی برمن کی دھنوں پر ہی ان کا ساتھ نہیں دیا، بلکہ شریکِ حیات کے طور پر بھی انہی کا انتخاب کیا۔ آر ڈی برمن کی پہلی بیوی ان سے علیحدگی اختیار کرچکی تھیں اور مشہور گلوکارہ ان کی دوسری بیوی تھیں۔

    1985ء اور بعد کے برسوں‌ میں‌ آر ڈی برمن کی جگہ فلم سازوں اور ہدایت کاروں نے نئے موسیقاروں کی خدمات حاصل کرنا شروع کردی تھیں اور آر ڈی برمن کا چار دہائی سے زیادہ عرصہ پر محیط فلمی کیریئر سمٹتا چلا گیا۔ انھوں‌ نے تین سو سے زائد ہندی فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دی جب کہ بنگلہ، تیلگو اور مراٹھی فلموں کے لیے بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔ آر ڈی برمن نے بہترین موسیقار کے تین فلم فیئر ایوارڈ اپنے نام کیے تھے۔