Tag: آزادی صحافت کا عالمی دن

  • آزادی صحافت کا عالمی دن: 27 سال میں 13 سو سے زائد صحافی جاں بحق

    آزادی صحافت کا عالمی دن: 27 سال میں 13 سو سے زائد صحافی جاں بحق

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ سنہ 1992 سے 2019 تک دنیا بھر میں 13 سو 40 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔

    ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرونا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق گزشتہ برس 2018 میں 59 صحافی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رواں برس کے صرف 5 ماہ کے دوران بھی 5 صحافی اپنی جانوں سے گئے۔

    کمیٹی کے مطابق سنہ 1992 سے 2019 تک 13 سو 40 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسی طرح سنہ 1994 سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً 60 صحافی لاپتہ ہوچکے ہیں۔

    اپنے فرائض کی انجام دہی کی پاداش میں زنداں میں قید کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد بھی کم نہیں، گزشتہ برس مختلف ممالک میں 251 صحافیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

    کمیٹی کے مطابق اس پیشے میں متاثر ہونے والے صحافیوں کی 75 فیصد تعداد وہ ہے جو جنگوں کے دوران اور جنگ زدہ علاقوں میں اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔ صحافیوں کی 38 فیصد تعداد سیاسی مسائل کی کھوج (رپورٹنگ) کے دوران مختلف مسائل بشمول دھمکیوں، ہراسمنٹ اور حملوں کا سامنا کرتی ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود ماضی میں اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔ صحافت کی موجودہ آزادی کسی کی دی ہوئی نہیں بلکہ یہ صحافیوں کی جدوجہد کا نتیجہ ہے جنہوں نے عقوبت خانوں میں تشدد سہا، کوڑے کھائے اور پابند سلاسل رہے۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق صحافت پر سب سے زیادہ قدغن عائد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شمالی افریقی ملک اریٹیریا سرفہرست ہے، دیگر ممالک میں شمالی کوریا، ایتھوپیا، آذر بائیجان اور ایران شامل ہیں۔

  • آزادی صحافت کا عالمی دن

    آزادی صحافت کا عالمی دن

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ورلڈ پریس فریڈم ڈے کا آغاز سنہ 1993 میں ہوا تھا جب اس دن کی باقاعدہ منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دی تھی۔

    یہ دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کے لیے میڈیا کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کروانا ہے۔

    اس دن کے انعقاد کی ایک وجہ معاشرے کو یہ یاد دلانا بھی ہے کہ عوام کو حقائق پر مبنی خبریں فراہم کرنے کے لیے کتنے ہی صحافی اس دنیا سے چلے گئے اور کئی پس دیوار زنداں ہیں۔

    کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق گزشتہ برس 2017 میں 46 صحافی جبکہ 1992 سے اب تک 13 سو 3 صحافیپ یشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    دو روز قبل افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے دھماکے میں بھی 10 صحافی جاں بحق ہوگئے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہے اس کے باوجود اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔

    پاکستان میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات میں بھی وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تین مئی ’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘ آزادی صحافت کا عالمی دن

    تین مئی ’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘ آزادی صحافت کا عالمی دن

    دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج تین مئی آزادی صحافت کے عالمی دن’ورلڈ پریس فریڈم ڈے ‘کے طور پر منایا جارہا ہے۔

    اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی صحافتی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینارز،ریلیوں اور مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتاہے۔

    آزادی صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد پیشہ وارانہ فرائض کی بجا آوری کیلئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مشکلات،مسائل،دھمکی آمیز رویہ،اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات کے متعلق قوم اور دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

    پاکستان میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون تسلیم کیا جاتا ہےاس باوجود اہل صحافت نے پابندیوں کے کالے قوانین اور اسیری کے مختلف ادوار دیکھے ہیں، پاکستان میں صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعایات وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے۔

    اس دن کے منانے کا مقصد پریس فریڈم کے بنیادی اصولوں پر اعتماد کا اظہار اور تشہیر دنیا میں پریس فریڈم کی موجودہ صورتحال، آزادی صحافت پر حملوں سے بچائو اور صحافتی فرائض کے دوران قتل، زخمی یا متاثر ہونے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے ۔

    دنیا بھر میں 3 مئی کو صحافتی آزادی کے حوالے سے منسوب کیا جاتا ہے، 1992 سے ابتک 84 صحافی اپنی پیشہ وارانہ زمہ داری انجام دیتے ہوئے جانوں کا نزرانہ پیش کر چکے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز بھی اس سفر کا حصہ ہے جس نے صحافتی آزادی کی خاطر اپنے چار ہونہار صحافیوں کو کھویا، اس سفر میں چینل بند بھی کیا گیا، قدغن بھی لگائی گئی مگراے آروائی نے سچ کا دامن نہیں چھوڑا اور ناظرین تک ہمیشہ سچ بلا سنسنی کے پہنچا یا۔

    واضح رہے کہ انیس سو ترانوے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے بعد دنیا بھر میں ہر سال تین مئی کو پریس فریڈم ڈے منایایا جاتا ہے ۔