Tag: آزادی مارچ

  • مولانا کو بڑا دھچکا، آزادی مارچ کے حوالے سے پاکستان علما کونسل کا بڑا اعلان

    مولانا کو بڑا دھچکا، آزادی مارچ کے حوالے سے پاکستان علما کونسل کا بڑا اعلان

    گوجرانولہ: پاکستان علما کونسل کے چیئرمین طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ مساجد اور مدارس کسی بھی انتشار اور فساد کی حمایت نہیں کریں گے اور نہ ہی آزادی مارچ کے لیے کسی طالب علم یا استاد کو کوئی چھٹی دی جائے گی۔

    گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ مدارس کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، مسجد اور مدرسے ماضی میں کسی انتشار اور فساد میں شامل ہوئے اور نہ مستقبل میں ایسا ہوگا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے لیے مدارس کے طالب علموں کو کوئی چھٹی نہیں دی جائے گی اور نہ ہی کوئی بچوں کو زبردستی مارچ میں شریک کرسکتا ہے۔مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ انتشارپھیلانےوالوں کوعوام کے ساتھ مل کر روکیں گے اور 27 اکتوبر کو بھارت کےخلاف ملکی سطح پر یوم سیاہ منایا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: جامعہ بنوریہ نے فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز  جامعہ بنوریہ نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کا اعلان کیا، مفتی نعیم کا کہنا تھا کہ دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال نہ کیا جائے کیونکہ اس سے دنیا کو اچھا تاثر نہیں جائے گا، مدارس غیر سیاسی ہوتے ہیں لہذا انہیں کوئی بھی شخص سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے۔ جامعہ بنوریہ کے مہتمم کا مزید کہنا تھا کہ تمام مدارس سے درخواست ہے کہ اپنے طلبہ کو مارچ یا دھرنے میں شریک نہ کریں۔

  • حکومت اور جے یو آئی کے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں: احسن اقبال

    حکومت اور جے یو آئی کے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں: احسن اقبال

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے حکومت اور جے یو آئی ف کے درمیان ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اب اپوزیشن کی رہبر کمیٹی میں طے ہوگا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں یا نہیں، مذکرات کرنے کا اعلان رہبر کمیٹی کرے گی۔

    رہنما ن لیگ کا کہنا تھا حکمران انتہائی غیر سنجیدہ ہیں، حکومتی ٹیم جب تک کوئی سنجیدہ پیش کش نہیں کرتی، مذاکرات شروع نہیں ہوں گے۔

    ادھر رہبر کمیٹی نے مذاکرات سے متعلق اہم فیصلے کے لیے کل رات 8 بجے اجلاس طلب کر لیا ہے، واضح رہے کہ رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا، تاہم اپوزیشن رہنماؤں کی مصروفیت کی وجہ سے اجلاس کی تاریخ تبدیل کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کردی

    رہبر کمیٹی کے اجلاس میں حکومت سے مذاکرات کا فیصلہ ہوگا، احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اب کمیٹی ہی طے کرے گی کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے جانا ہے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کر دی تھی، شہباز شریف نے واضح کیا کہ بلاول بھٹو کے نہ ہونے پر احسن اقبال قیادت کریں گے، پیپلز پارٹی کی دوسرے درجے کی قیادت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا۔

    خیال رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ کل کیا ہے، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عبدالغفور حیدری کو ٹیلی فون کر کے ملاقات کا وقت طے کیا تھا، مذاکراتی کمیٹی آج رات 8 بجے عبدالغفور حیدری سے ملاقات کرے گی، یہ ملاقات پارلیمنٹ لاجز میں عبدالغفور حیدری کی رہایش گاہ پر ہوگی۔

  • حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ

    اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے جے یو آئی (ف) سے پہلا باضابطہ رابطہ کر لیا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے عبدالغفور حیدری کو ٹیلی فون کر کے ملاقات کا وقت طے کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی کمیٹی نے جے یو آئی ف سے رابطہ کر لیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کل رات 8 بجے عبدالغفور حیدری سے ملاقات کرے گی، یہ ملاقات پارلیمنٹ لاجز میں عبدالغفور حیدری کی رہایش گاہ پر ہو گی۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم آتی ہے تو ان سے بات کرنے کو تیار ہیں، دیکھیں گے کہ حکومت کہاں تک ہماری بات سنتی ہے۔

    تازہ ترین:  جامعہ بنوریہ نے فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی

    کمیٹی کے اہم رکن نور الحق قادری نے کہا ہے کہ حکومت کو کوئی گھبراہٹ نہیں، اسلام آباد پر سکون ہے، مولانا کے مطالبات سنیں گے اور جائز چیزوں پر غور کیا جائے گا، پُر امن دھرنا یا احتجاج والوں کو ہر سہولت فراہم کریں گے، جو بد نظمی پھیلائے گا اس سے اسی طرح نمٹا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کچھ لوگ آگ اور شعلے، کچھ پھول اور شہد کی باتیں کرتے ہیں، بات چیت کر کے مولانا کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج جامعہ بنوریہ نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی ہے، مفتی نعیم کا کہنا ہے کہ دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال نہ کیا جائے، اس سے دنیا میں اچھا تاثر نہیں جائے گا، مدارس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، دینی مدارس غیر سیاسی ہوتے ہیں۔

  • جامعہ بنوریہ نے فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی

    جامعہ بنوریہ نے فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد: جامعہ بنوریہ نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی مخالفت کر دی، مفتی نعیم کا کہنا ہے کہ دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال نہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور پیر نورالحق قادری نے مفتی نعیم سے ملاقات کی، ملاقات کے بعد مفتی نعیم نے فضل الرحمان کے مارچ کی مخالفت میں بیان جاری کیا۔

    مفتی نعیم نے کہا دینی طلبہ کو سیاست میں استعمال نہ کیا جائے، اس سے دنیا میں اچھا تاثر نہیں جائے گا، مدارس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے، دینی مدارس غیر سیاسی ہوتے ہیں۔

    جامعہ بنوریہ کے مہتمم نے مزید کہا کہ تمام مدارس سے درخواست ہے کہ اپنے طلبہ کو مارچ یا دھرنے میں شریک نہ کریں، کسی طالب علم کو کچھ ہوا تو مدرسے کی بد نامی ہوگی۔

    تازہ ترین:  اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    انھوں نے کہا جامعہ میں 53 ممالک کے طلبہ زیر تعلیم ہیں، اگر ان ممالک میں یہ پیغام جائے گا کہ یہاں طلبہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے تو وہ اپنے طلبہ نہیں بھیجیں گے۔

    خیال رہے کہ آج اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی نے پریس کانفرنس کی، کمیٹی کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے سلسلے میں فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں۔

    ان کا کہنا تھا تمام اپوزیشن جماعتوں سے گزارش ہے آ کر بات کریں، اگر اپنے مطالبات سامنے نہیں لائیں گے تو افراتفری ہوگی، جس کی ذمہ دار وہی جماعتیں ہوں گی، اگر آپ ہم سے بات نہیں کریں گے تو پھر ہم اپنا فرض ادا کریں گے۔

  • اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں: وزیر دفاع

    اسلام آباد: اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی نے آج پریس کانفرنس کی، کمیٹی کے سربراہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتجاج کے سلسلے میں فوج بلانے کا آپشن زیر غور نہیں۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ فوج بلانے کی نوبت آئے گی نہ اس پر غور کر رہے ہیں، فوج کو بلانے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے پاکستان کے مخالفین کے ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے، مجھے یقین ہے مولانا کسی اور کے ایجنڈے کے پیچھے نہیں چلیں گے۔

    ان کا کہنا تھا تمام اپوزیشن جماعتوں سے گزارش ہے آ کر بات کریں، اگر اپنے مطالبات سامنے نہیں لائیں گے تو افراتفری ہوگی، جس کی ذمہ دار وہی جماعتیں ہوں گی، اگر آپ ہم سے بات نہیں کریں گے تو پھر ہم اپنا فرض ادا کریں گے۔

    پرویز خٹک کا کہنا تھا ہم نے اپنے کارڈز اوپن کر دیے ہیں، حکومتی رٹ کو کوئی چیلنج کرے تو قانون حرکت میں آئے گا، ہماری کمیٹی کا مقصد سے بات چیت ہے، اگر بات چیت فیل ہوگئی تو پھر حکومت اور اداروں نے فیصلہ کرنا ہے، ہم صحیح نیت سے آئے ہیں اور ارادے بھی ٹھیک ہیں، وزیر اعظم کا استعفیٰ نا ممکن سی بات ہے، یہ ڈکٹیٹ کر کے زبردستی آنا چاہتے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آزادی مارچ : اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کیلئے سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل

    وزیر دفاع نے کہا اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو پیغام پہنچایا اور بات چیت کرنے کا کہا، ملکی مفاد کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم نے گھبراہٹ میں کمیٹی تشکیل دی ہے، ہمیں کوئی فکر نہیں، پوری زندگی جلسے جلوس دیکھے، حکومت وہی فیصلہ کرے گی جو قانون میں اجازت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی میں کوئی ڈیمانڈ پیش نہیں کی گئی، مولانا فضل الرحمان کو پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے، مولانا کو پاکستان اور کشمیریوں سے محبت ہے تو پھر بیٹھ کر بات کریں، اپنے ڈیمانڈ سامنے رکھیں، ویلکم کریں گے، شفقت محمود سمیت ہم سب آپ سے بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں۔

    شفقت محمود نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فضل الرحمان سے گزارش کروں گا سیاسی گفتگو چلتی رہتی ہے، کسی بھی سیاسی تحریک میں بچوں کی تعلیم پر کوئی حرج نہیں آنی چاہیے، آئین و قانون میں مسلح جتھوں کی اجازت نہیں، گزارش ہے مدرسے کے بچوں کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔

  • شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کردی

    شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کردی

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹوکی شمولیت سے مشروط کر دی، شہبازشریف نے واضح کردیا بلاول بھٹو کے نہ ہونے پر احسن اقبال قیادت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شہبازشریف کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کر دی۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ پیپلزپارٹی جس سطح کا وفد بھیجے گی، ن لیگی وفد بھی اسی سطح کا ہوگا، پیپلزپارٹی کی دوسرے درجے کی قیادت کے ساتھ کھڑا نہیں ہوسکتا۔

    شہبازشریف نے واضح کر دیا بلاول بھٹوکے نہ ہونے پر احسن اقبال قیادت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمر درد میں مبتلا ہوں صحت بہتر ہوئی تو اسلام آباد آنے کی کوشش کروں گا۔

    شہباز شریف کا مولانا کی حمایت کا اعلان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت ملی تو 6 ماہ میں معیشت کو پیروں پر کھڑا کریں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں کشمیریوں کے لیے پوری جوش سے آواز اٹھائیں گے، 31 اکتوبر کو مسلم لیگ ن بھرپور انداز میں شرکت کرے گی۔

    واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پہلے ہی آزادی مارچ میں شرکت سے معذرت کرچکے ہیں۔

  • شہباز شریف کا مولانا کی حمایت کا اعلان، قوم سے معیشت ٹھیک کرنے کا پھر سے وعدہ

    شہباز شریف کا مولانا کی حمایت کا اعلان، قوم سے معیشت ٹھیک کرنے کا پھر سے وعدہ

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ملی تو 6 ماہ میں معیشت کو پیروں پر کھڑا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ اس ملک میں بیروزگاری اور بیماریوں کا خاتمہ کریں گے، 27 اکتوبر کے یوم سیاہ پر قوم پوری طرح یکسو ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ آزادی مارچ میں کشمیریوں کے لیے پوری جوش سے آواز اٹھائیں گے، 31 اکتوبر کو مسلم لیگ ن بھرپور انداز میں شرکت کرےگی، مولانا فضل الرحمان کا استقبال کریں گے، اپنے مطالبات بھرپور انداز سے رکھیں گے، جلسے میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

    مزید پڑھیں: دھرنا دینا مولانا فضل الرحمان کا بھی حق ہے، سراج الحق

    مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ نواز شریف کی ہدایات خط کی صورت مل چکی ہیں، 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں جلسے میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔

    واضح رہے کہ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان  31 اکتوبر کو حکومت مخالف مارچ کے لیے اسلام آباد پہنچیں گے، پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی مولانا کے آزادی مارچ کی حمایت کی ہے۔

    اس سے قبل شہباز شریف نے آزادی مارچ میں شرکت سے معذرت کی تھی لیکن نواز شریف کا خط ملنے کے بعد انہوں نے مولانا کے آزادی مارچ میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔

  • مارچ کی آڑ میں فضل الرحمان پرائیویٹ ملیشیا تیار کر رہے ہیں: اجمل وزیر

    مارچ کی آڑ میں فضل الرحمان پرائیویٹ ملیشیا تیار کر رہے ہیں: اجمل وزیر

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا کے مشیر اجمل وزیر نے کہا ہے کہ جمہوریت اور اسلام کے نام پر دکان داری ختم کی جائے، مارچ کی آڑ میں فضل الرحمان پرائیویٹ ملیشیا تیار کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں ترجمان صوبائی حکومت اجمل وزیر نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل سے مولانا کو چٹھی آئی ہے کہ مارچ کرو، مارچ کی آڑ میں وہ نجی ملیشیا کی تیاری کر رہے ہیں۔

    اجمل خان وزیر کا کہنا تھا ڈنڈا بردار، مسلح جتھوں کو مٹر گشت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، ملکی بقا کے لیے حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں، وزیر اعلیٰ کے پی واضح کر چکے ہیں کہ حکومتی رٹ پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا، وزیراعلیٰ کے پی

    انھوں نے کہا کہ ریاست کے اندر ریاست قطعی برداشت نہیں کی جائے گی، وردی پہن کر مشقیں کرنا پہلی بار دیکھ رہا ہوں، مشقیں صرف فوج کرتی ہیں، لوگوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    اجمل وزیر نے کہا کہ جے یو آئی ف مارچ سے متعلق وزیر اعلیٰ کا بیان حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں کے لیے تھا۔

    یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا اور اپنے بیان پر قائم رہوں گا، جس طرح مولانا چندہ جمع کر رہے ہیں میں بھی انھیں روکوں گا، ہماری اپنی حکمت عملی ہے، قیام امن حکومت کی ذمہ داری ہے۔

  • مولانا کو جرگے کے لیے دعوت دی جائے گی: پرویز خٹک

    مولانا کو جرگے کے لیے دعوت دی جائے گی: پرویز خٹک

    اسلام آباد: وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کور کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، مولانا فضل الرحمان سے جرگے کے لیے انھیں دعوت دی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی، اے این پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بات ہوگی، کوئی ایسا ایشو نہیں ہے جس کی وجہ سے مولانا دھرنا دے رہے ہیں، ایسا بھی نہیں ہو سکتا کہ کہا جائے اسلام آباد پر قبضے کے لیے آ رہا ہوں۔

    پروگرام الیونتھ آور میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ایشو ہی کوئی نہیں ہے اور کہا جا رہا ہے حکومت چھوڑ دیں، یہ ناممکن ہے، بیانات ابتدا میں سخت آتے ہیں لیکن گفتگو سے مسئلے کا حل نکال لیا جاتا ہے، بات چیت کرنے میں کیا حرج ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  فضل الرحمان کے مارچ کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے: وزیر اعظم

    پرویز خٹک نے کہا اپوزیشن کے تحفظات درست ہیں تو انھیں دور کریں گے، مولانا فضل الرحمان ایشوز تو بتائیں جن پر مارچ یا دھرنا دیا جا رہا ہے، مجھے یقین ہے مولانا فضل الرحمان میری بات کو رد نہیں کریں گے، اپوزیشن آئے اور جو ملکی مسائل ہیں انھیں مل کر حل کریں۔

    ان کا کہنا تھا میں بھی پٹھان ہوں، فضل الرحمان بھی، پٹھانوں میں جرگوں میں مسئلے حل ہوتے ہیں، مل بیٹھ کر مسائل کا حل ڈھونڈیں گے، اپوزیشن سے بالواسطہ رابطے کر رہا ہوں، صرف مولانا نہیں دوسری جماعتوں سے بھی بات کروں گا۔

    وزیر دفاع نے کہا مذاکرات مسترد کر کے مولانا نے سخت بیان دیا، امید ہے وہ میری بات سمجھ جائیں گے۔

  • فضل الرحمان کے مارچ کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے: وزیر اعظم

    فضل الرحمان کے مارچ کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے، مارچ سے متعلق کمیٹی قائم کر دی ہے، اب وہی معلامات دیکھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو مولانا کے مارچ کو اہمیت دینے سے منع کر دیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ارکان نے آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے مختلف تجاویز دیں، تاہم وزیر اعظم نے کہا مارچ کو زیادہ اہمیت نہ دیں، احتجاج پر گفتگو سے وقت ضایع نہیں کرنا چاہتے۔

    وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ ہمارا مؤقف میڈیا پر درست انداز میں پیش نہیں ہو رہا ہے، جس پر کور کمیٹی نے حکومتی مؤقف بھرپور انداز میں پیش کرنے کے لیے تجاویز دیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی مذاکرات کی پیش کش مسترد کر دی

    وزیر اعظم نے وفاقی وزیر فواد چوہدری کے نوکریوں، 400 اداروں کی بندش کے بیان پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے انھیں ایسے بیانات سے متعلق محتاط رہنے کی ہدایت کر دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ انھیں سعودی عرب کے دورے میں اس بیان کے متعلق معلوم ہوا، ہمیں مایوسی کی باتیں نہیں کرنی چاہیے۔ ذرایع کے مطابق فواد چوہدری نے اس موقع پر اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ٹی وی چینلز میری کردار کشی کر رہے ہیں، میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے وزیر اعظم نے پرویز خٹک کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے تاہم مولانا فضل الرحمان کی ایک ہی رٹ ہے کہ مذاکرات نہیں ہوں گے، حکومت کو جانا پڑے گا۔

    دوسری طرف نوکریوں کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے ایک کروڑ نوکریاں دینے کے اعلان کا مطلب سرکاری نوکریاں نہیں، بے دریغ ملازمتیں دے کر اداروں کو دیوالیہ کرنا پی پی اور ن لیگ کا وتیرہ تھا۔