Tag: آزادی مارچ

  • بلاول بھٹو کا مولانا فضل الرحمان کے مارچ کے اعلان کا خیر مقدم

    بلاول بھٹو کا مولانا فضل الرحمان کے مارچ کے اعلان کا خیر مقدم

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جے یو آئی ف کے سربراہ کے ساتھ اہم بیٹھک کے بعد پریس کانفرنس میں شریک ہوئے بغیر جانے والے پی پی چیئرمین نے مارچ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    ترجمان بلاول بھٹو مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کا اس بات پر اتفاق ہوا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا حکومت کی ہر محاذ پر ناکامی کے بعد اپوزیشن ہر صورت اقدامات کرے گی، بلاول بھٹو نے اگلے ہفتے کور کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی مارچ میں شرکت سے متعلق اہم فیصلےکرے گی۔

    تازہ ترین:  مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کئی دن کی ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد آخر کار آزادی مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا آزادی مارچ کی تاریخ سے متعلق کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ملک بھر سے اس مارچ میں قافلے شریک ہوں گے۔

    انھوں نے کہا ملک خطرناک صورت حال پر ہے بقا کا سوال پیدا ہو گیا ہے، ہم اب پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس حکومت کو گھر بھیج کر دکھائیں گے۔

    پریس کانفرنس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اہم بیٹھک ہوئی تھی، تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے درمیان کوئی فارمولا طے نہیں ہو سکا، بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کئی دن کی ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد آخر کار آزادی مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا، فیصلہ کیا ہے 27 اکتوبر کو ہم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آزادی مارچ کی تاریخ سے متعلق کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ملک بھر سے اس مارچ میں قافلے شریک ہوں گے۔

    انھوں نے کہا ملک خطرناک صورت حال پر ہے بقا کا سوال پیدا ہو گیا ہے، ہم اب پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس حکومت کو گھر بھیج کر دکھائیں گے۔

    تازہ ترین:  فضل الرحمان بلاول بھٹو ملاقات بے نتیجہ، پی پی چیئرمین میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ

    مولانا نے کہا 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، آزادی مارچ میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے، آپ دیکھیں گے 15 لاکھ سے کم لوگ نہیں ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا اپوزیشن جماعتوں کو آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی ہے، کوئی ضروری نہیں کہ بلاول بھٹو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتا۔

    انھوں نے مزید کہا ہماری اداروں سے تصادم کی پالیسی نہیں، اسلام آباد آنا پُر امن ہوگا، اداروں سے کسی قسم کا تصادم نہیں ہوگا، اداروں کا احترام کرتے ہیں، آزادی مارچ پرامن ہوگا۔

    واضح رہے کہ پریس کانفرنس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اہم بیٹھک ہوئی تھی، جس کے دوران دونوں رہنماؤں میں آزادی مارچ اور دھرنے اور ممکنہ لاک ڈان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے درمیان کوئی فارمولا طے نہیں ہو سکا، بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔

  • کوٹ لکھپت ملاقات، شہباز شریف کی آزادی مارچ میں‌ پارٹی کی قیادت سے معذرت

    کوٹ لکھپت ملاقات، شہباز شریف کی آزادی مارچ میں‌ پارٹی کی قیادت سے معذرت

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ میں پارٹی کی قیادت سے معذرت کر لی.

    تفصیلات کے مطابق آج کوٹ لکھپت میں نواز شریف، شہباز شریف ملاقات ہوئی، شہباز شریف نے ملکی صورت حال اور بلاول بھٹو سے ہونے والی حالیہ ملاقات سے آگاہ کیا.

    اس موقع پر نواز شریف نے شہبازشریف کوآزادی مارچ میں پیپلزپارٹی کوساتھ ملانے کی ہدایت کردی۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف نے واضح کیا کہ جب تک پیپلزپارٹی ساتھ نہ ہوں، مارچ میں تاخیرکی جائے، اپوزیشن کا اتفاق ہو جائے، تو شہبازشریف خود مارچ کی قیادت کریں۔

    اس پر شہباز شریف نےجواب دیا کہ صحت اس چیز کی اجازت نہیں دیتی، ڈکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے. اس پر فیصلہ ہوا کہ احسن اقبال اوردیگر رہنما مارچ میں پارٹی کی قیادت کریں گے.

    مزید پڑھیں: سب معاملات طے ہیں لانگ مارچ کی نوبت ہی نہیں آئے گی، شیخ رشید کا دعویٰ

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ کوشش ہے کہ آزادی مارچ کو نومبریا اس سے آگے تک لے جائیں، شاید نومبرمیں آپ کوکچھ اچھی خبریں بھی ملیں.

    خیال رہے کہ آزادی مارچ کے حوالے سے ن لیگ میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا ہے. پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہے.

    ایک رائے یہ ہے کہ پارٹی کو آزادی مارچ میں حصہ لینا چاہیے، جب کہ شہباز شریف اور ان کے حامی اس سے متفق نہیں.

  • آزادی مارچ : بلاول بھٹو آج مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے

    آزادی مارچ : بلاول بھٹو آج مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے

    اسلام آباد : بلاول بھٹو آج مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے، ملاقات کل شام چار بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور دھرنے میں شرکت کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری آج بروز جمعرات مولانا فضل الرحمان سے خصوصی ملاقات کریں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ملاقات آج شام چار بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوگی، ملاقات کے بعد بلاول بھٹو دھرنے میں شرکت سے متعلق میڈیا کو پیپلزپارٹی کی آئندہ کی حکمت عملی سے آگاہ کریں گے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا تھا کہ عوام مشکلات سے دوچار ہیں اب حکومت کو جانا ہوگا، سب کی سوچ اور مطالبہ ایک ہے کہ یہ حکومت دھاندلی زدہ ہے۔

    مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کر رہی ہے: بلاول بھٹو

    ہمارا آزادی مارچ پر مؤقف واضح ہے، پاکستان پیپلز پارٹی دھرنے کی سیاست کے خلاف رہی ہے تاہم اس سلسلے میں جلد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوگی، انہوں نے کہا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی سیاسی اور اخلاقی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے: مولانا فضل الرحمان، احسن اقبال کی پریس کانفرنس

    یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے واضح طور پر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا اسلام آباد احتجاج کا فیصلہ مولانا کا اپنا ہے، چاہے کسی کا بھی دھرنا رہا ہو ہم خود شریک نہیں رہے، مولانا صاحب کے دھرنے میں ہماری مورل سپورٹ ہوگی۔

  • فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نواز شریف کریں گے

    فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نواز شریف کریں گے

    اسلام آباد : حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگی رہنماؤں اور مولانا فضل الرحمان سے درمیان ملاقات میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا، آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ نوازشریف سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ وفد اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ملاقات میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے آزادی مارچ15نومبر کے بعد کرنے کی تجویز پیش کی تاہم ن لیگ آزادی مارچ میں شرکت کرے گی یا دھرنے میں فیصلہ نوازشریف کریں گے۔

    فضل الرحمان کا کہنا تھا کا کہ اکتوبر کا فیصلہ اور تیاری کرچکے اب فیصلہ کل مجلس عاملہ کرے گی، انہوں نے احسن اقبال سے سوال کیا کہ کیا ن لیگ صرف مارچ میں ساتھ دے گی یا دھرنے میں بھی بیٹھے گی؟ جس پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں شرکت اور دھرنے کا فیصلہ نوازشریف کریں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کا مؤقف ہے کہ ابھی ہماری مکمل تیاری مکمل نہیں ہے، شہباز شریف کل نوازشریف سے ملاقات کرکے رہنمائی لیں گے۔

    واضح رہے کہ حکومت مخالف تحریک سے متعلق ن لیگ میں دو آرا پائی جاتی ہیں، پارٹی اجلاس میں پہلی باردونوں طرف سےکھل کر اختلافات سامنے آئے۔

    مزید پڑھیں : ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے مذہبی کارڈ استعمال کرنا درست نہیں، خواجہ آصف

    شہبازشریف، خواجہ آصف اور رانا تنویر گروپ نے لاک ڈاؤن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے سوال کیا کہ اگر لاک ڈاؤن ناکام ہوا، تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے، اس طرح کے اقدام سے مارشل لا کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

  • ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا آزادی مارچ موخر کرانے پر اتفاق

    ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا آزادی مارچ موخر کرانے پر اتفاق

    لاہور: مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ مؤخر کرانے پر رضامند ہوگئیں.

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو  اور صدر  مسلم لیگ ن شہبازشریف کی ملاقات میں اس اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ 

    موصولہ اطلاعات کے مطابق دونوں پارٹیاں حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے سرگرم ہیں، البتہ دونوں نے آزادی مارچ مؤخرکرانے پراتفاق کیا ہے.

    ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے آل پارٹی کانفرنس بلوانے اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کھڑنے ہونے پر اتفاق کیا، مگر ساتھ یہ فیصلہ بھی ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کوتاریخ تبدیل کرنے پرآمادہ کیا جائے.

    مزید پڑھیں: بلاول بھٹو ملک بھر میں جلسوں سے خطاب کریں گے

    پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان سے بلاول بھٹو زرداری اور ن لیگی رہنما جلد ملاقات کریں گے.

    بلاول بھٹو کے ساتھ یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، نوید قمر،سینیٹر مصطفی نواز کھوکھراور نیئر بخاری تھے.

    مسلم لیگ ن کی جانب سے راجا ظفر الحق ،مرتضی جاوید عباسی، رانا تنویر،امیر مقام اور مریم اورنگزیب شریک ہوئے.

  • مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ، وفاقی پولیس کا دیگر صوبوں سے نفری طلب کرنے کا فیصلہ

    مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ، وفاقی پولیس کا دیگر صوبوں سے نفری طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے سلسلے میں وفاقی پولیس نے دیگر صوبوں سے نفری طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں صورت حال قابو میں رکھنے کے لیے دیگر صوبوں سے بھی نفری طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اس سلسلے میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے تمام زونل ایس پیز کو آپس میں کوآرڈینیشن کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے دیگر صوبوں سے نفری بلائی جائے گی، زونل ایس پیز، ایس ایس پی لاجسٹک اور ہیڈ کوارٹر مل کر امور طے کریں گے۔

    تازہ ترین:  بلاول اور شہباز ملاقات ، اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق

    مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مارچ کے دوران جے یو آئی کے کارکن ریڈ زون میں جا سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ آج شہباز شریف کی دعوت پر بلاول بھٹو نے ان کے ساتھ آزادی مارچ کے سلسلے میں اہم ملاقات کی، ذرایع کے مطابق اپوزیشن کے دونوں رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔

    قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے چیئرمین پیپلز پارٹی کی ملاقات میں ملک کی موجودہ صورت حال پر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

    کل پی پی چیئرمین بلاول بھٹو اور ن لیگی وفد جے یو آٗئی ف کے سربراہ سے اس سلسلے میں اہم ملاقاتیں کریں گے۔

  • کپتان اور رائیونڈ کا میدان

    کپتان اور رائیونڈ کا میدان

    تجزیہ : رابعہ نور

    جنگل میں ہو رہا ہے منگل۔۔ یا لگنے والا ہے کوئی دنگل۔۔ تیس ستمبر کو سب پتا چل جائے گا۔ لیکن زیادہ دور نہیں بسانہیں دو تین سالوں میں پیش آنے والے سیاسی حالات و واقعات پر اپنی عقابی نگاہیں پھرتی سے دوڑائیں تو اندازہ ہو گا کہ جناب ! پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور لاکھوں دلوں کی دھڑکن عمران خان جب بھی لاہور میں کوئی ریلی نکالنے چلے ہیں یا پھر انہوں نے کوئی جلسہ کیا ہے تو لوگ اکٹھے کرنے میں ہمیشہ کامیاب رہے ہیں۔

    جتنی بار عمران خان آواز دیتے ہیں۔۔ لبیک کہتی خواتین، نوجوان اور پارٹی ورکرز بڑی تعداد میں جلسہ گاہ کا رخ کرتے ہیں۔ خوب دھوم دھڑکا ہوتا ہے۔ سارا دن تیاری ہوتی ہے۔۔ ڈی جے گانے بجاتا ہے اور نوجوانوں کا جوش بھڑکاتا ہے۔ جلسے کا وقت قریب آتا ہے۔ ایک کنسرٹ کا سا سماں ہوتا ہے۔

    ان جوشیلے ترانوں پر تو پاکستان مسلم لیگ ن کے کارکن بھی اگر آس پاس ہوں تو شاید بھنگڑے ڈالنا شروع کر دیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے گو نواز گو کا نعرا شہرت کی بلندیوں کو چھوتا ہوا نواز لیگ کے بڑے بڑے رہنماؤں کی زبان پر چڑھ گیا تھا۔ اور بڑے میاں صاحب کے لئے بھیانک خواب بن گیا تھا۔

    آزادی مارچ ہو یا احتساب ریلی ۔۔ عمران خان ہر بار عوام کا سیلاب لے کر نکلے اور ہوا کچھ بھی نہیں۔۔ لوگ تبدیلی لانے کے لئے خان صاحب کے جلسے میں آتے ہیں۔۔ پکنک مناتے ہیں۔۔ لڈیاں ڈالتے ہیں۔۔ تقریر سنتے ہیں۔۔ واہ واہ کرتے ہیں اورگھر جا کر سو جاتے ہیں۔

    اب بھلا اور کریں بھی کیا۔۔ میوزک بجے گا تو ڈانس ہی کریں گے ناں۔۔ لیڈر تقریر کرے گا تو سنیں گے۔۔ اور رات کے دو تین بجے گھر پہنچ کر کونسا انقلاب لانا ہے۔۔ لمبی تان کے سو جاؤ۔۔ اور سپنوں میں نیا پاکستان بناؤ۔

    اب چلو چلو رائیونڈ چلو کے نعرے لگ رہے ہیں۔۔ سوئے ہوئے کھلاڑی پھر سے جاگ گئے ہیں اور اپنا اپنا بلا تھامے رائیونڈ کا میدان مارنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ پچ بھی بیٹنگ کے لئے سازگار ہے۔۔ بارش ہونے کے امکانات بھی کم ہیں۔۔ کپتان بھی فل ٹائم ایکشن میں ہے۔۔ لیکن یہاں بھی ایک مسئلہ ہے۔ مدِ مقابل ٹیم جو ٹیم ہے وہ تو کبڈی کی ہے۔۔ اب یہ ٹیم گراؤنڈ کو دنگل بنائے گی۔۔ یا پھر کپتان کو چوکے اور چھکے پھڑکانے دے گی۔

    امکانات تو یہی ہیں کہ رائیونڈ کے جمگل میں منگل ہو گا۔۔ میدان سجے گا۔۔ نقارے بجیں گے۔۔ سوال اس بار بھی وہی ہے۔۔ کہ کیا اس بار بھی کپتان اپنی پوری ٹیم اور فینز سمیت واپس گھر جا کر سو جائیں گے۔۔ یا رائیونڈ کے محل کی اونچی اونچی دیواروں میں کوئی دراڑ آ پائے گی ۔

    ایک سوال اور بھی ہے وہ یہ کہ جلسوں میں عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر جمع کرنے والے خان صاحب کو وزیرِ اعظم بنانے کے لئے کیا یہ لوگ ووٹ بھی دیں گے یا ایک اور میوزک کنسرٹ سے محظوظ ہو کر واپس جائیں گے اور شیر کے آگے ڈھیر ہو جائیں گے۔

  • وزیراعلیٰ کے پی کے پرویزخٹک کااسٹیج پررقص

    وزیراعلیٰ کے پی کے پرویزخٹک کااسٹیج پررقص

    اسلام آباد: آزادی مارچ کے اسٹیج پرخیبرپختوانخوہ کے وزیراعلٰی پرویز خٹک کے رقص نے سماں باندھ دیا ، حاضرین محظوظ ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ عمران خان کا پارلیمنٹ اور وزیراعظم ہاؤس کی جانب پیش قدمی کا اعلان ۔اسلام آباد کی فضاء پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ میں شریک کارکنوں کے نعروں سے گونج اٹھی، جہاں کارکنان کا جوش وجذبہ قابل دید ہے ۔

    وہیں دیکھنے میں سیدھے سادھے اور سنجیدہ رہنے والے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک بھی  موڈ میں آگئے اور آزادی مارچ کے اسٹیج پر پارٹی نغموں کی دھنوں پر رقص کرکے سب کے دل جیت لئے۔

    پرویز خٹک کو رقص کرتا دیکھ اعظم سواتی سمیت دیگر کئی رہنماء بھی اسٹیج پر آگئے اور ان کے ساتھ رقص کرکے حاضرین کے دل موہ لئے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان مسکراتےہوئے رقص کا مزہ لیتے رہے۔

  • تحریک انصاف نے آزادی مارچ سے متعلق روڈ میپ واضح کردیا

    تحریک انصاف نے آزادی مارچ سے متعلق روڈ میپ واضح کردیا

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف نےآزادی مارچ کیلئے پلان پنجاب انتظامیہ کو دے دیا ہے،شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے  کہ ماں بہنوں کے ساتھ نکلنے والےفساد نہیں کرتے، اگر کوئی گڑبڑہوئی تو ذمہ دار پنجاب حکومت ہوگی۔

    پاکستان تحریک انصاف نے آزادی مار چ سے متعلق روڈ میپ واضح کردیا، اے آروائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ لائحہ عمل سے حکومت کو آگاہ کردیا ہے، زیرو پوائنٹ پر جمع ہوکر آگے بڑھیں گے، کشمیر روڈ پر واقع سرینا چوک پر تحریک انصاف نے اسٹیج بنانا شروع کردیا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لاہور میں دفعہ ایک سو چوالیس بلاجواز ہے، ماں بہن بیٹیوں کو ساتھ لیکر نکلنے والے فسادنہیں کرتے، اگر کچھ ہواتو ذمہ دار حکومت پنجاب ہوگی، پی ٹی آئی کے رہنما نےالزام لگایا کہ حکومت غیرجمہوری اقدام کر رہی ہے۔