Tag: آزادی مارچ

  • آزادی مارچ سے متعلق جلد مثبت پیش رفت ہوگی، گورنر پنجاب

    آزادی مارچ سے متعلق جلد مثبت پیش رفت ہوگی، گورنر پنجاب

    گوجرانوالہ: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے وزیراعظم کے استعفے اور حکومت گرانے کے مطالبہ کو نوگوایریا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن نےاحتجاج کےلئےجووقت چناوہ مناسب نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ اپوزیشن کوحکومت بنانے کیلئے 2023 تک انتظارکرناہوگا، اپوزیشن کےدھرنے پرحکومت ٹکراونہیں چاہتی مگر اپوزیشن نےاحتجاج کےلئے جووقت چناوہ مناسب نہیں ہے۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ وزیر اعظم کااستعفی اور حکومت گرانےکامطالبہ نوگوایریاہے، دھرنے پرجلد مثبت پیشرفت ہوگی اور امید ہے مولاناحکومت کےساتھ کیےمعاہدہ پرقائم رہیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: مولانا جارہے ہیں اسلام آباد پرسکون ہوگا: شیخ رشید

    سابق وزیراعظم کے بیرون ملک علاج کے سوال پر گورنر پنجاب نے کہا کہ نوازشریف بیرون ملک جانےکےلیےرابطہ کریں گے تو غور کیاجائےگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ کرتارپورراہدری وزیراعظم کاتاریخی فیصلہ ہے ہم عالمی دنیامیں ملک کاامیج بہترکرنےکی کوشش کررہےہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ ایک دو روز میں قوم کو آزادی مارچ کے حوالے سے اچھی خبر ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان واپس جانے والے ہیں۔

  • مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو ڈی چوک کا نعرہ لگانے سے روک دیا

    مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو ڈی چوک کا نعرہ لگانے سے روک دیا

    اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکاء کو ڈی چوک جانے کا نعرہ لگانے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ڈی چوک جانےکی پالیسی نہیں بنتی کارکن ایسا نہ کہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ روزانہ کچھ لوگ یہاں آکر ڈی چوک کے نعرے لگاتے ہیں جب تک ڈی چوک کے حوالے سے کوئی پالیسی مرتب نہ ہو، کارکن نعرہ نہ لگائیں، بطورجماعت کارکنان کومستقبل کی پالیسی سے آگاہ کیاجائے گا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مطالبے کےتسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اسلام آبادمیں موجودہیں، کہاجاتاہےاس طرح ہمیشہ لوگ آئیں گے اورمطالبات کریں گےاس طرح تو توروایت بن جائےگی لیکن میں پوچھتاہوں 126 دن کےدھرنے پر کیوں اعتراض نہیں تھا؟

    انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی اپوزیشن میں تھی اس وقت بھی تنہاتھی اور آج حکومت میں ہے پھربھی تنہاہے۔

    جے یوآئی کے امیر نے کہا کہ 18سال سےآپ نےمذہب کودنیاکےسامنےغلط اندازمیں پیش کیااور موجودہ مارچ نےپاکستان کےسیاسی جمودکو توڑ ڈالا ہم نےدنیا کو بتادیا انتقام کے نام پراحتساب کاڈرامہ مزیدنہیں چلےگا، ہمارےمطالبات کومانناپڑے گاہم نےنظم وضبط کامظاہرہ کیا ہے۔

    خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم داخلی طور پر غیر مستحکم اورخارجی سطح پرتنہاہیں، بھارت ہمارادشمن ہے افغانستان پر اعتماد نہیں ہے جب کہ ایران بھارت کوترجیح دےرہاہے۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نےچین کےاعتماد کوبھی ٹھیس پہنچائی ہے،آج ہم اس جگہ پھرکھڑےہیں جہاں کسی زمانےمیں کھڑے تھے، فیکٹریاں بندہورہی ہیں مزدور بے روزگار ہورہے ہیں، پیداواری ادارے بند ہوں گے تواشیائےضروریہ ناپیدہوں گی۔

    جے یوآئی کے امیر نے کہا کہ آج کوئی غریب آدمی بجلی کابل ادانہیں کرسکتا،بجلی،گیس مہنگی اور اشیائے ضرورت بھی مہنگی ہوگئی ہیں، یومیہ بنیادپرہمارے قرضے بڑھےہیں اگر حکومت کومزید وقت دیں گے تو ہم مزید نیچےجائیں گے۔

    پاک بھارت تعلقات اور کشمیر کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سےبھارت نےہمارےپانی پرقبضہ کرلیا جب تک کشمیر کمیٹی ہمارے ہاتھ میں تھی کوئی مائی کالال کچھ نہیں کر سکتاتھا کشمیر کمیٹی سےہم ہٹےانہوں نےکشمیر کو ہی بیچ دیا۔

  • نوازشریف سروسز اسپتال سے ڈسچارج

    نوازشریف سروسز اسپتال سے ڈسچارج

    لاہور: مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نوازشریف کو ڈاکٹرز نے ڈسچارج کرنے کا کہہ دیا تاہم وہ آج شب سروسز اسپتال میں ہی گزاریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے سروسز اسپتال میں 15 روز زیرعلاج رہنے کے بعد ڈاکٹرز نے نوازشریف کو ڈسچارج کردیا، ڈاکٹرز سے اجازت ملنے کے باوجود سابق وزیراعظم اپنی صاحبزادی مریم نواز کے ہمراہ سروسز اسپتال میں ہی رہیں گے۔

    ڈاکٹرز کی جانب سے ڈسچارج کرنے کی اطلاع پر شریف میڈیکل کمپلیکس کی ایمبولنس کو طلب کرلیا گیا تھا اور امکان یہی ظاہر کیا جارہا تھا کہ نوازشریف کچھ دیر بعد اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس روانہ ہو جائیں گے۔

    اسی اثناء میں میاں شہبازشریف اسپتال پہنچ گئے اور نوازشریف سے ملاقات کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ سابق وزیراعظم آج شب سروسز اسپتال میں ہی گزاریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شوگر ملز میں ضمانت منظور ہونے کے بعد مریم نواز کے روبکار جاری ہونے کا انتظار کیا جارہا ہے ، مریم نواز کے روبکار جاری ہوتے ہی نوازشریف اپنی صاحبزادی کے ساتھ شریف میڈیکل کمپلیکس روانہ ہوجائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، ڈاکٹر محمود ایاز

    قبل ازیں میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسرمحمود ایاز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو محدود چہل قدمی اور ورزش سمیت کھانے پینے کے حوالے سے اجازت دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں جب کہ دوران علاج نوازشریف کودل کا اٹیک ہوا تھا۔

    سربراہ میڈیکل بورڈ کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ جینٹک ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، خون کی بند شریانوں کے لیے بھی ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، ان کی تشخیص مکمل طور پر کرچکے ہیں اور آئی ٹی پی کا علاج ہو رہا ہے۔

  • مولانا کے مارچ سے پاکستان کو بڑا نقصان، بھارت کو موقع مل گیا

    مولانا کے مارچ سے پاکستان کو بڑا نقصان، بھارت کو موقع مل گیا

    لاہور: مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے باعث پاکستان کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑگیا، پاکستان سے ٹینس ڈیوس کپ ٹائی کی میزبانی چھن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان انتیس اور تیس نومبر کو اسلام آباد میں ٹینس کا ڈیوس کپ ٹائی مقابلہ تھا، بھارت پہلے ہی پاکستان نہ آنے کے بہانے ڈھونڈ رہا تھا اور اب مولانا کے مارچ نے بھارت کی مشکل آسان کردی۔

    انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے اپوزیشن کے دھرنے کی وجہ سے ڈیوس کپ ٹائی کی میزبانی پاکستان سے واپس لے لی، یہ فیصلہ اسلام آباد میں جاری مارچ اور خطرات کے تناظر میں کیا گیا۔

    آئی ٹی ایف نے پاکستان ٹینس فیڈریشن سے کہا ہے کہ ڈیوس کپ میں بھارت سے مقابلے کے لیے پانچ روز میں نیوٹرل وینیو کا فیصلہ کرے۔

    مولانا مارچ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی ٹینس ایسوسی ایشن(اے آئی ٹی اے) نے انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ میچ کے لیے متبادل میدان کا انتخاب کریں، ایسے حالات میں کھیلنا ممکن نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ ڈیوس کپ ٹائی کے میچز 14 اور 15 ستمبر کو اسلام آباد میں ہی کھیلے جانے تھے لیکن پاک بھارت کشیدگی کے باعث ملتوع کردیے گئے تھے، جس کے بعد نئی تاریخ 29 اور 30 نومبر طے کی گئی۔

  • مریم نواز جلسے سے خطاب نہیں کر سکتیں، ن لیگ نے معذرت کرلی

    مریم نواز جلسے سے خطاب نہیں کر سکتیں، ن لیگ نے معذرت کرلی

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی اس خواہش پر کہ مریم نواز کنٹینر پر آ کر مارچ سے خطاب کریں، ن لیگ نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز جلسے سے خطاب نہیں کر سکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے سربراہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں اس خواہش کا اظہار کر دیا تھا کہ مریم نواز کنٹینر پر آ کر شرکا سے خطاب کریں۔

    مولانا کی خواہش پر ن لیگ کا جواب آگیا، معذرت کرتے ہوئے ن لیگ نے کہا کہ مریم نواز جلسے سے خطاب نہیں کر سکتیں، میاں صاحب کی صحت ٹھیک نہیں۔

    ذرایع ن لیگ کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ مریم نواز مارچ سے خطاب کریں، باپ زندگی و موت کی کشمکش میں ہو تو بیٹی کا خطاب ممکن نہیں، عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مریم نواز مولانا کے مارچ سے خطاب کریں ایسا ممکن نہیں۔

    تازہ ترین:  مولانا نے مریم نواز کو کنٹینر پر آ کر مارچ کے شرکا سے خطاب کی دعوت دے دی

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے محسن رانجھا نے کہا کہ اگر نواز شریف مریم نواز کو مارچ میں خطاب کی اجازت دیتے ہیں تو وہ الگ بات ہے، مریم نواز کی اس وقت پوری توجہ نواز شریف کی صحت پر ہے، ان کے سامنے والد کی صحت سے زیادہ کچھ عزیز نہیں۔

    اس سے قبل مولانا فضل الرحمان نے اے آر وائی نیوز کے نمایندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں چاہتا ہوں مریم نواز کنٹینر پر آ کر عوام سے خطاب کریں تاہم اب تک ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ مریم نواز کو ضمانت مل گئی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے انھیں چوہدری شوگر ملز کیس میں ایک کروڑ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا، حکم کے مطابق پاسپورٹ اور سات کروڑ روپے بھی جمع کرانا ہوں گے۔ عدالت نے کہا کہ والد کی تیمارداری کے لیے ضمانت پر رہائی کی استدعا قابل پذیرائی نہیں تاہم خاتون ہونے کی بنیاد پر مریم نواز رعایت کی مستحق ہیں۔

    دوسری طرف نیب لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گا۔

  • دھرنا ختم ہو سکتا ہے، ٹائم فریم نہیں دے سکتا: فضل الرحمان

    دھرنا ختم ہو سکتا ہے، ٹائم فریم نہیں دے سکتا: فضل الرحمان

    اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دھرنا ختم ہو سکتا ہے لیکن ٹائم فریم نہیں دے سکتا، مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی چوک پر جا کر تصادم نہیں چاہتے، تمام فیصلے اپوزیشن کی مشاورت سے کر رہے ہیں، میں چاہتا ہوں مریم نواز کنٹینر پر آ کر عوام سے خطاب کریں تاہم اب تک ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

    انھوں نے کہا دھرنا ختم ہوگا یا نہیں یہ فیصلہ اجتماعی طور پر اور اپوزیشن سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا، اپوزیشن جماعتیں پہلے بھی ساتھ تھیں اب بھی ساتھ ہیں، ڈی چوک جانے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، سیاسی لوگ ہیں، مطالبات پیش کرنا ہمارا حق ہے۔

    تازہ ترین:  مولانا مارچ آیندہ ایک دو روز میں ختم ہونے کا امکان

    دریں اثنا، مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ آج یہاں ہر صوبے اور قومیت کے لوگ موجود ہیں، کبھی کسی نے سوچا ہوگا کہ جے یو آئی ایسا کردار ادا کرے گی؟ ہم وہ باتیں کر رہے ہیں جو آئین میں ہیں، جب غیر منتخب لوگ اقدار پر قابض ہوں گے تو اضطراب پیدا ہوگا، کون اسے دور کرے گا، ہمیں آئینی، سیاسی اور معاشی حوالے سے مطمئن زندگی چاہیے۔

    مولانا نے اپنی رٹ دہراتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو جانا ہوگا، اس سے کم پر بات نہیں ہوگی، ان کے ہوتے ہوئے معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، ہم بڑے تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اس روش کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، تصادم والی باتوں سے مستقل اجتناب کر رہے ہیں، اب یہ قوم کی آواز ہے اگر تصادم ہوگا تو قوم کے ساتھ ہوگا، پاکستانی شہری کی حیثیت سے حق رکھتا ہوں میرا اضطراب دور کیا جائے اور یہ اقتدار چھوڑنے سے دور ہوگا۔

    مولانا کی تقریر کے دوران اس وقت دل چسپ صورت حال پیدا ہوئی جب دھرنا ختم کرنے پر آمادہ جے یو آئی سربراہ نے مارچ کے شرکا سے سوال کیا کہ آپ بتائیں آپ کا کیا ارادہ ہے تو کارکنوں نے ڈی چوک کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔

  • فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں: شیخ رشید

    فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں: شیخ رشید

    اسلام آباد: وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو تکلیف ہے کہ فوج آئینی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، افواج پاکستان کی جانب سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ بدامنی نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ رشید نے آج کور کمانڈرز کانفرنس کے تناظر میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افواج پاکستان کا بیان بہت اہم ہے، فوج نے جو پیغام دینا تھا دے دیا، حالات ٹھیک ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے واضح کہہ دیا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، مولانا فضل الرحمان 48 گھنٹے میں ایک واضح فیصلہ کر لیں گے، اسلام آباد میں بیٹھ کر مذہبی انتہا پسندی کا پیغام دیا جا رہا ہے، مولانا کے مارچ کی وجہ سے مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹی۔

    تازہ ترین:  تمام خطرات کے خلاف ملک کا دفاع کریں گے، آرمی چیف

    شیخ رشید کا کہنا تھا مشکل وقت میں بھی افواج پاکستان کے خلاف ایسی گفتگو نہیں سنی جو اب کی گئی ہے، تمام سیاسی صورت حال سمجھ میں آ رہی ہے، فوج نے واضح پیغام دے دیا ہے، حالات ٹھیک ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ جب بھی بات ہوتی ہے ریلیف ان لوگوں کو ہی ملتا ہے، جدوجہد کسی اور کی ہوتی ہے فائدہ ن لیگ اور پی پی اٹھاتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج آرمی چیف کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 226 ویں کور کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ قومی معاملات پر ہم آہنگی دشمن قوتوں کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے، ہم تمام خطرات کے خلاف ملک کا دفاع کریں گے، افواج پاکستان آئین کے مطابق فرائض انجام دیتی رہے گی۔

  • جےیوآئی (ف) نے اپنے ارکان اسمبلی سے استعفے طلب کرلیے، ذرائع

    جےیوآئی (ف) نے اپنے ارکان اسمبلی سے استعفے طلب کرلیے، ذرائع

    اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) نے اپنے 15 ارکان قومی اسمبلی سے استعفے طلب کرلیے، استعفےضرورت پڑنے پراستعمال کئےجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی (ف) نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے آپشن پر غور کرنا شروع کردیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی نے 15 ارکان قومی اسمبلی سے استعفے مانگ لیے ہیں جو بوقت ِ ضرورت استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جےیو آئی کے متعدد ارکان مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پرموجود ہیں اور آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق مشاورت کا عمل جاری ہے۔

    پارٹی رہنماؤں نے مختلف آپشنز پر غور شروع کردیا ہے جس میں سرفہرست اسمبلیوں سے مستعفی ہونا ہے اور اس حوالے سے تمام پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔

    گزشتہ روز جے یو آئی کےمجلس شوریٰ کےاجلاس میں تمام تر فیصلوں کا اختیار پارٹی کے امیر مولانا فضل الرحمان کو دے دیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: دھرنا ختم کیا جائے یا نہیں؟ اپوزیشن سے مشورے کا فیصلہ، شوریٰ اجلاس کی اندرونی کہانی

    ذرائع کا کہنا تھا کہ شوریٰ اراکین نے مشورہ دیا کہ احتجاج کو تحریک میں بدلنے کیلئے اپوزیشن کو اعتماد میں لینا بہت ضروری ہے، حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے مؤثرحکمت علمی اپنائی جائے جب کہ اجتماعی استعفوں کا معاملہ بھی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ زیربحث لایا جائے گا۔

    اجلاس کے بعد آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہمارے پاس پلان اے،بی اور سی بھی موجود ہے۔

  • مشتعل شخص نے سیاستدان کا کان چبا ڈالا، ویڈیو وائرل

    مشتعل شخص نے سیاستدان کا کان چبا ڈالا، ویڈیو وائرل

    بیجنگ: ہانگ کانگ میں ایک مشتعل شخص نے جمہوریت پسند سیاستدان پر وحشیانہ حملہ کرتے ہوئے کان چبا ڈالا جب کہ چاقو کے وار سے 6 افراد کو زخمی بھی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیاہے کہ واقعہ ہانگ کانگ کے علاقے تھائی کو شنگ میں پیش آیا جہاں ایک چاقو بردار شخص نے مظاہرین میں گھس کرجمہوریت پسندوں کو ہی نشانہ بنا ڈالا۔

    منظرعام پر آنے والی واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مشتعل شخص جمہوریت پسند مقامی سیاستدان پر حملہ کر کے اسے گردن سے دبوچ لیتا ہے اور پوری قوت سے قابو کرنے کے بعد اس کا کان چبا ڈالتا ہے۔

    سیاستدان کو بچانے کے لیے وہاں موجود لوگ حملہ آور پر تشدد کرتے ہیں مگر ان کی یہ کوشش ناکام رہتی ہے، اپنے عزائم میں کامیاب ہونے کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو جاتا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس پورے واقعے میں 6 افراد زخمی ہوئے جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔

    https://www.youtube.com/watch?v=S4hHcWC-4_I

    واضح رہے کہ گزشتہ روز مظاہرین نےشاپنگ مال پر قبضہ کرلیاتھا اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کیا گیا تھا اور مذاکرات کے بعد مظاہرین نے شاپنگ مال کو خالی کردیا ۔

    اس سے قبل مظاہرین نے چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مقامی دفتر میں توڑ پھوڑ کی تھی، مظاہرین نے دیواروں پر سرخ پینٹ سے نعرے لکھے اور عمارت کے داخلی گزرگاہوں میں آگ بھی لگا دی، بعد ازاں پولیس نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا۔

    ہانگ کانگ پولیس نے حکومت مخالف مظاہرین کے اجتماع کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس شیلنگ کا استعمال کیا تھا۔
    یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ ماہ احتجاجی مظاہرے کے دوران سینے میں گولی لگنے سے 18 سالہ طالب علم زخمی ہوگیا تھا، واقعے کے بعد طالب علم کے ساتھیوں نے بھی دھرنا دے دیا تھا، خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں جمہوری اصلاحات کے لیے مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

  • اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو قومی ڈائیلاگ کی پیشکش کردی

    اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو قومی ڈائیلاگ کی پیشکش کردی

    اسلام آباد: اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن جماعتوں کوقومی ڈائیلاگ کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی یکجہتی و ہم آہنگی کےفروغ کیلئےقومی مکالمےکےلیےتیارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے پر ُامن حل کے لیےوفاقی حکومت کی پیش قدمی جاری ہے، ایک جانب اپوزیشن سے بات چیت کے لیے مذاکراتی کمیٹی اپنا کام کررہی ہے تو دوسری جانب حکومت سیاسی معاملے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کو تیار ہے۔

    موجودہ سیاسی صورت حال میں اہم اوربڑی پیش رفت ہوئی ہے، اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن جماعتوں کوقومی ڈائیلاگ کی پیشکش کردی ہے۔

    اسپیکر اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ملک کواندرونی وبیرونی خطرات سمیت معاشی مسائل کاسامناہے، موجودہ صورتحال میں قومی یکجہتی اورہم آہنگی کافروغ ناگزیرہے اس لیےملکی سیاسی قیادت کامسائل کےحل کیلئےایک پیج پرہوناضروری ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے سیاسی قیادت کوتعاون کرنے اورتجاویزدینےکی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت بن چکےہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت کا آزادی مارچ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ

    انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ اور اپوزیشن رہنماؤں نےبھی پارلیمانی سطح پرڈائیلاگ کی بات کی، عوام کاواحد نمائندہ ادارہ پارلیمان ہے جو قومی مکالمےکیلئے کرداراداکرنےکوتیارہے۔

    قبل ازیں وفاقی حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں قومی اسمبلی کا اجلاس کل ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نےقومی اسمبلی کااجلاس سات نومبر کی شام چار بجے طلب کرلیا ہے جس میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔