Tag: آزادی مارچ

  • حکومت کا  آزادی مارچ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ

    حکومت کا آزادی مارچ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں قومی اسمبلی کا اجلاس کل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مولانافضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پرامن حل کے لیےوفاقی حکومت کی جانب سے پیش قدمی جاری ہے، ایک جانب اپوزیشن سے بات چیت کے لیے مذاکراتی کمیٹی اپنا کام کررہی ہے تو دوسری جانب حکومت سیاسی معاملے کو پارلیمان میں زیر بحث لانے کو تیار ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق نےقومی اسمبلی کااجلاس سات نومبر کی شام چار بجے طلب کرلیا ہے جس میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کو گرفتار کیا جائے، درخواست دائر

    ذرائع کے مطابق اجلاس سےوزیر اعظم عمران خان بھی خطاب کریں گے جب کہ اجلاس میں اپوزیشن کوبات کرنے کاموقع فراہم کیاجائےگا۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جو آج ہوگا۔

    اجلاس میں آزادی مارچ کا معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کے لیے حکمت عملی طے کی جائے گی اور اس حوالے سے اتحادی جماعتوں کے اعتماد میں لینے کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کو ٹاسک دیا جائے گا۔

  • شہبازشریف کی زیر صدارت (ن) لیگ کا اہم اجلاس  آج ہورہا ہے

    شہبازشریف کی زیر صدارت (ن) لیگ کا اہم اجلاس آج ہورہا ہے

    لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا اعلیٰ سطح اجلا س آج ہورہا ہے جس میں مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن کی بلائی گئی اے پی سی کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف کی زیرصدارت (ن) لیگ کا اہم اجلاس اب سے کچھ دیر بعد لاہور میں ان کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں ہوگا جس میں شرکت کے لیے پارٹی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

    اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن کی اے پی سی کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی جب کہ آزادی مارچ سے پیدا ہونے والی صورتحال اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جائےگی۔

    اجلاس میں شرکت کے لیے سابق گورنر سندھ محمد زبیر ، امیر مقام ، رانا تنویر حسین سمیت متعدد رہنما پہنچ چکے ہیں۔

    اجلا س میں آمد کے موقع پر سابق گورنر سندھ محمد زبیر عمر کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ نےپہلے ہی کہا تھا کہ مارچ میں جائیں گےلیکن دھرنےمیں نہیں، دعاگوہیں حکومت اور مولانا کےمعاملات احسن طریقےسےطےہوجائیں۔

    محمد زبیر نے کہا کہ تشدد اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا نہیں ہونی چاہیے،(ن) لیگ آج دھرنےکے حوالے سےغور اورحکمت عملی طےکرے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ کی حکمت عملی بنانے کے لیے اپوزیشن کی اے پی سی بلارہے ہیں جس میں مشاورت کے بعد حتمی اقدام اٹھانے کے فیصلے کیے جائیں گے۔

  • مولانا مارچ میں توسیع، پولیس کی مشکلات میں اضافہ

    مولانا مارچ میں توسیع، پولیس کی مشکلات میں اضافہ

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں کئی دنوں سے جاری اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ نے پولیس کی مشکلات میں اضافہ کردیا، بجٹ ختم ہونے کے قریب آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق مولانامارچ میں توسیع کے باعث حکومت کی جانب سے بجٹ کی مد میں دیے گئے 7کروڑ روپے ختم ہونے کے قریب ہے، پولیس نے 25کروڑ روپے کی ڈیمانڈ کی جس پر انہیں 7کروڑ ملے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کوہسار کمپلیکس میں رہائش پذیر پولیس اہلکاروں کو بلڈنگ سے نکال دیا گیا ہے، اہلکاروں کی رہائش کا بھی مسئلہ پیدا ہوگیا، اہلکار سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

    اس وقت اسلام آباد میں 23ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں، ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر انہیں بجٹ کی مدد میں مزید رقم نہیں ملتی تو معاملات دشواریوں کی طرف جاسکتے ہیں۔

    آزادی مارچ جلسہ ملتوی نہیں ہوا ، مولانا فضل الرحمان کا اعلان

    خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف اب تک فیصلہ نہیں کرسکی کہ انہیں اپنا یہ احتجاجی مارچ کب ختم کرنا ہے۔ گذشتہ روز جے یو آئی (ف) مجلس شوریٰ کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کو کہا گیا کہ دھرنا ختم کرنے یا احتجاجی تحریک کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔

    جے یو آئی ف ذرائع کا کہنا ہے کہ مجلس شوریٰ نے فیصلوں کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیا ہے، اجلاس میں رہبر کمیٹی کے فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں اکرم درانی اور مولانا فضل الرحمان وضاحتیں پیش کرتے رہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    مولانا فضل الرحمان کا ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان

    اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ڈی چوک اور وزیر اعظم ہاؤس نہ جانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد مارچ حکمت عملی کا حصہ ہے پلان بی اور سی بھی موجود ہے۔

    انھوں نے کہا کہ تحریک تحریک ہے حکمت پر جذبات کو فوقیت نہیں دینی، کوئی سازشی یہ نہ سوچے کہ ہم جذبات میں آ کر غلط قدم اٹھائیں گے، کوشش کر رہا ہوں کل اپوزیشن جماعتوں کا اجتماع ہو سکے، جمعہ جمعہ آٹھ دن کی سیاست کرنے والے ہمیں کیا سیاست سکھائیں گے، حکمران سن لیں، یہ تحریک طوفان کی طرح آگے بڑھتا جائے گا، تم ہمارے خلوص سے نہیں لڑ سکتے۔

    فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ ایک شخص کے استعفے کا نہیں قوم کی امانت کا ہے، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائیں، الیکشن کمیشن بے چارہ تو ہم سے بھی زیادہ بے بس ہے، بے بس نہ ہوتا تو اسلام آباد میں مارچ نہ ہوتا، ایوان میں فیصلہ ہوا تھا دھاندلی کی انکوائری پارلیمانی کمیٹی کرے گی، پی ٹی آئی فنڈنگ کیس 5 سال سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت ہے، الیکشن کمیشن دھاندلی کا فیصلہ کیسے کرے گا۔

    مولانا نے تقریر کے دوران نواز شریف کا نعرہ بھی لگا دیا، کہا ووٹ کو عزت دو۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان کی فوج کو متنازع نہیں بنانا چاہتے، اداروں کو طے کرنا ہوگا ملک کا نظام آئین کے مطابق چلے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عوام کو ووٹ کا حق دینا ہوگا حکمرانوں کو جانا ہوگا، حکمرانوں کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں، اسلام آباد مارچ کے بعد یہ نہ سمجھیں کہ سفر رک گیا، ہم یہاں سے جائیں گے تو آگے پیش رفت کی طرف جائیں گے، اور پورا پاکستان بند کر کے دکھائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل اپوزیشن کی مشاورت سے کریں گے، میں نے کل بھی کہا تھا اپوزیشن ہمارے ساتھ ایک اسٹیج پر ہے، ہر فیصلے میں مشاورت اور رہنمائی کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔

  • اسلام آباد کے نجی اسکول کل سے کھولنے کا فیصلہ

    اسلام آباد کے نجی اسکول کل سے کھولنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی دار الحکومت کے نجی اسکول کل سے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سیکریٹری پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ صورت حال دیکھ کر فیصلے پر نظرثانی بھی کر سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے پیش نظر اسلام آباد میں نجی اسکول بند رکھے گئے تھے، تاہم اب کل سے نجی اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، قائد اعظم یونی ورسٹی کے وائس چانسلر نے بھی کہا ہے کہ کل سے یونی ورسٹی کھلے گی۔

    سیکریٹری پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن عبد الوحید خان نے کہا ہے کہ نجی اسکول کل سے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم صورت حال بھی دیکھیں گے، اگر حالات موافق نہیں ہوئے تو اسکول کھولنے کا فیصلہ بدل بھی سکتے ہیں۔

    وائس چانسلر قائد اعظم یونی ورسٹی نے بھی کل یونی ورسٹی کھولنے کا اعلان کیا ہے، تاہم یونیورسٹی میں شیڈول امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں، نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، ریکٹر کامسیٹس نے کہا کہ یونی ورسٹی کل کھلی رہے گی، لیکن تدریسی عمل معطل رہے گا، پوائنٹس کل نہیں چلیں گی۔

    واضح رہے کہ پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نے آزادی مارچ کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تمام نجی اسکولز تیس اکتوبر سے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد کے پرائیویٹ اسکولز کل بند رکھنے کا اعلان

    سیکریٹری پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ بچوں کی سیکورٹی ہم سب کی بنیادی ذمہ داری ہے اس لیے دھرنے کی وجہ سے بچوں کی سیفٹی کی خاطر اسکول میں چھٹی کا فیصلہ کیا گیا۔

    خیال رہے کہ آزادی مارچ کے باعث اسلام آباد کی مختلف جامعات میں پیپرز منسوخ کیے جا چکے ہیں، نمل یونی ورسٹی میں یکم نومبر کا پیپر 8 نومبر تک ملتوی کیا گیا، نمل یونی ورسٹی 7 نومبر تک بند رہے گی۔

  • دوسرے صوبوں سے پولیس کی مزید نفری بھی اسلام آباد پہنچ گئی

    دوسرے صوبوں سے پولیس کی مزید نفری بھی اسلام آباد پہنچ گئی

    اسلام آباد: زیرو پوائنٹ اور ریڈ زون جانے والے راستوں پر نفری الرٹ کر دی گئی ہے، دوسرے صوبوں سے بھی پولیس کی مزید نفری اسلام آباد پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے آزادی مارچ کے پیش نظر سیکورٹی معاملات کو کنٹرول کرنے کے لیے دیگر صوبوں کی پولیس نفری بھی اسلام آباد پہنچ گئی ہے، ریڈ زون جانے والے راستوں پر نفری الرٹ کر دی گئی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ تمام نفری کو ٹیئر گیس اور دیگر سامان بھی فراہم کر دیا گیا، پولیس کے ساتھ ایف سی کی بھی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، ہجوم کو کسی صورت جلسہ گاہ سے آگے نہیں جانے دیا جائے گا۔

    تازہ ترین خبریں:  مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    ڈی جی رینجرز اور آئی جی، ڈی آئی جی آپریشنز بھی موقع پر موجود ہیں، فیض آباد پل کو پھر ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    مولانا کے مارچ کے سلسلے میں ریلوے پولیس اہل کار بھی تعینات کیے جا رہے ہیں، لاہور سے 500 ریلوے پولیس ملازمین کو اسلام آباد بھجوا دیا گیا ہے، ان اہل کاروں کا تعلق ریلوے کے تمام ڈویژنز سے ہے۔

    ریلوے پولیس اہل کاروں کی بڑی تعداد سندھ، بلوچستان اور پنجاب سے طلب کی گئی ہے، کراچی، ملتان، کوئٹہ اور سکھر ڈویژن سے 300 سو سے زائد اہل کار اسلام آباد روانہ ہو گئے ہیں، اہل کاروں کی روانگی سے ملک میں چلنے والی مسافرٹرینوں، پٹریوں اور اسٹیشنوں کی سیکورٹی سوالیہ نشان بن گئی۔

    ادھر یہ مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے کہ ریلوے پولیس اہل کاروں کی تعداد پہلے ہی کم ہے، مسافروں کے سامان کی چیکنگ، ٹریک کی نگرانی اور اسٹیشنوں کی حفاظت کے مسائل کون حل کرے گا۔

  • مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے مثبت اشارہ دے دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے، جس کے بعد ان کی جانب سے مثبت پیغام کا اشارہ ملا، چوہدری پرویز الہیٰ نے مولانا کو ٹیلی فون کر کے معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کی درخواست کی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی نے مولانا سے فون پر گفتگو میں کہا کہ معاملے کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہیں۔

    ادھر ذرایع نے بتایا کہ حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں ایک سے دو روز کی توسیع کی جا سکتی ہے، مولانا فضل الرحمان اس معاملے پر مشاورت کر رہے ہیں، حتمی فیصلہ جلد ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    دوسری جانب مولانا کی ڈیڈ لائن کے سلسلے میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک اور بیٹھک کی ہے، یہ اجلاس اسپیکر ہاؤس میں جاری ہے، جس میں مولانا فضل الرحمان کی ڈیڈ لائن کے بعد ممکنہ صورت حال پر گفتگو کی جا رہی ہے۔

    ذرایع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن سے دوبارہ مذاکرات اور لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی ہے، حکومتی کمیٹی کو مولانا فضل الرحمان کے خطاب کا بھی انتظار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

  • مولانا کی مہم جوئی، پی پی اور ن لیگ نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی

    مولانا کی مہم جوئی، پی پی اور ن لیگ نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں رہبر کمیٹی کی مشاورت اور رابطے جاری ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بیک ڈور رابطے کام کر گئے ہیں، مولانا کا مہم جویانہ موڈ دیکھ کر دونوں بڑی جماعتوں نے اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دے دی ہے۔

    ذرایع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک دونوں بڑی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے میں رہے، صادق سنجرانی نے اپوزیشن کی جماعتوں کو تعاون کی درخواست کی، جس کے بعد پی پی اور ن لیگ نے مولانا کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دی، کہا جا رہا ہے کہ مولانا کو اتحادیوں نے نا امید کر دیا ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے فضل الرحمان کو صاف جواب دے دیا کہ اتحاد جلسے تک تھا، مزید اقدام کے لیے قیادت سے مشاورت ہوگی، دونوں جماعتوں نے مولانا کو کسی بھی مہم جوئی سے باز رہنے اور پر امن طور پر واپس جانے کا مشورہ بھی دیا۔

    تازہ ترین:  مولانا کی ہرزہ سرائی، وزیر اعظم کی جانب سے پاک فوج کا بھرپور دفاع

    ذرایع کے مطابق اپوزیشن نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ احتجاج کو تحریک میں بھی بدلا جا سکتا ہے، جیل بھرو تحریک، استعفوں اور ملک گیر احتجاج کے آپشن بھی زیر غور آئے، دونوں بڑی جماعتیں رہبر کمیٹی برقرار رکھنے پر مشکل سے رضا مند ہوئیں۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 20 نومبر کو ملک گیر شٹر ڈاؤن اور بڑی شاہراہیں بلاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، رہبر کمیٹی اجلاس میں ضلعی ہیڈ کوارٹرز پر احتجاج کی تجویز پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کی گرفتاری کے بیان پر مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، مولانا نے اداروں کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی، جس پر وزیر اعظم نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے۔

  • اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے پاک فوج کا بھرپور دفاع سامنے آیا ہے، کور کمیٹی اجلاس میں قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کی گئی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ فوج نے کن قربانیوں سے ملک سنبھالا، فوجیں ختم ہو جاتی ہیں تو وہ ملک باقی نہیں رہ سکتے، اداروں کا دفاع سیاست سے بالا تر ہو کر کریں گے۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

    قومی اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، سلامتی اور دفاع کے ادارے کو اپوزیشن کا ٹارگٹ نہیں بننے دیا جائے گا، سیاسی اور انتظامی بیانیہ مشترکہ طور پر چلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، کہا گیا کہ استعفے کا مطالبہ احمقانہ ہے اور وزیر اعظم کی گرفتاری کا بیان شرم ناک ہے۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم کی گرفتاری کی بات بغاوت قرار دے کر حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، سینئر قانون دان بابر اعوان اور اٹارنی جنرل نے اس سلسلے میں مشاورت کی ہے، قانونی ماہرین نے بھی وزیر اعظم کی گرفتاری سے متعلق بیان کو جرم قرار دے دیا ہے۔

  • جے یو آئی کے مارچ میں گو نواز گو کے نعرے لگ گئے

    جے یو آئی کے مارچ میں گو نواز گو کے نعرے لگ گئے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں جمعیت علمائے اسلام ف کے آزادی مارچ میں بھی گو نواز گو کے نعرے لگ گئے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ گو نواز گو کا نعرہ عوام کی زبان پر کس طرح چڑھا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں جے یو آئی ف کے مارچ میں اسٹیج سے گو نواز گو کا نعرہ بلند ہوا تو پورا مجمع گونج اٹھا۔ اسٹیج سے نعرہ کے پی کے سیکریٹری جنرل مولانا عطا الحق درویش نے لگوایا۔

    جے یو آئی رہنما نے نعرہ لگوایا تو اسٹیج پر موجود دیگر رہنما حیران رہ گئے، مارچ کا اجتماع گو نواز گو کے فلک شگاف نعرے سے گونج اٹھا۔

    یاد رہے کہ آزادی مارچ کے سلسلے میں جے یو آئی ف کے کارکنان تین دن سے اسلام آباد میں موجود ہیں، گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان تقریر کے دوران اداروں پر بھی تنقید سے باز نہیں آئے، انھوں نے کہا کہ حکومت دو روز میں استعفیٰ دے ورنہ آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

    تازہ ترین:  جے یو آئی کو پی پی اور ن لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    اُن کا کہنا تھا کہ یہ مجمع قدرت رکھتا ہے کہ وزیر اعظم کو گھر سے گرفتار کر لے، ادارے 2 دن میں بتا دیں موجودہ حکومت کی پشت پر نہیں کھڑے۔

    دوسری طرف آج اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اہم اجلاس میں جے یو آئی کو دھرنے اور ڈی چوک جانے کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے مزاحمت کا سامنا رہا، جس پر اکرم درانی کو پریس کانفرنس میں اعتراف کرنا پڑا کہ ڈی چوک جانے کا معاملہ زیر غور ہی نہیں ہے۔