Tag: آزادی مارچ

  • جے یو آئی ف کے آزادی مارچ پر دہشت گرد حملے کا خطرہ ، الرٹ جاری

    جے یو آئی ف کے آزادی مارچ پر دہشت گرد حملے کا خطرہ ، الرٹ جاری

    اسلام آباد : وزارت داخلہ نے الرٹ جاری کیا ہے کہ دہشت گردتنظیمیں آزادی مارچ کو نشانہ بناسکتی ہے، دشمن ایجنسیوں نے ایک ملین ڈالردہشت گردوں میں مولانافضل الرحمان اوردیگرقائدین کونشانہ بنانے کیلئے تقسیم کئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کالعدم تنظیموں کی جانب سے سیاسی جماعتوں پرحملے کا خدشہ ہے ، وزارت داخلہ کی جانب سے الرٹ جاری کردیا گیا ہے ، مراسلہ صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو جاری کیا گیا۔

    جس میں کہا گیا جے یو آئی ف کےمارچ سےملک کی اندرونی سیکیورٹی کومنفی اثرات لاحق ہیں ، آزادی مارچ کےاعلان سےعدم استحکام کی صورتحال پیداہوگئی ہے، عدم استحکام کی صورتحال کےباعث ملک دشمن عناصرفائدہ اٹھاسکتےہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا دہشت گردتنظیمیں عوامی اجتماعات پرحملہ کرسکتی ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی آزادی مارچ کو نشانہ بناسکتی ہے اور مارچ میں شامل ہوکر تخریب کاری کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں  : حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز کراچی سے کرنے کا فیصلہ 

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دشمن ایجنسیوں نے ایک ملین ڈالردہشت گردوں میں تقسیم کیے ہیں، رقم مولانا فضل الرحمان اور دیگر قائدین کو نشانہ بنانے کیلئے تقسیم کی گئی، دہشت گرد جے یو آئی ف کے مارچ پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔

    مراسلے کے مطابق قیام امن متاثرکرنے کیلئے دہشت گردی کی جاسکتی ہے، سلیپر سیلز مقامی تعاون سےتخریب کاری کرسکتےہیں، مولانافضل الرحمان اوردیگرقائدین کی سیکیورٹی میں اضافہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    وزارت داخلہ نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کی صورتحال کے باعث بھارت نےایل اوسی پرکشیدگی بڑھادی ہے ، بھارت کی جانب سےفالس فلیگ آپریشن بھی کیاجاسکتاہے۔

    یاد رہے جے یو آئی ف نے حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز سندھ کے بڑے شہر کراچی سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس احتجاجی اجتماع میں فضل الرحمان خود شریک ہوں گے جبکہ  31 اکتوبر کو آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوگا۔

  • لاہور محکمہ جیل خانہ جات نے اہل کاروں کی چھٹی پر پابندی لگا دی

    لاہور محکمہ جیل خانہ جات نے اہل کاروں کی چھٹی پر پابندی لگا دی

    لاہور: محکمہ جیل خانہ جات نے اہل کاروں کی چھٹی پر پابندی لگا دی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ آئی جی جیل خانہ جات نے اس سلسلے میں احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی جیل خانہ جات لاہور نے اہل کاروں کی چھٹی پر پابندی لگاتے ہوئے احکامات جاری کیے ہیں کہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے اہل کار تیار رہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ محکمہ جیل خانہ جات کی جانب سے مذہبی جماعتوں کے اسلام آباد دھرنے کے امکان کے پیش نظر اہل کاروں کی چھٹی پر پابندی کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ جے یو آئی کے آزادی مارچ کے سلسلے میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے خیبر پختون خوا حکومت بھی متحرک ہے، پشاور جی ٹی روڈ پر مختلف مقاما ت پر رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی، اٹک کے بعد پشاور میں بھی مختلف شاہراہوں پر کنٹینرز پہنچا دیے گئے ہیں۔

    جی ٹی روڈ کو مختلف مقامات پر بند کرنے کے لیے پولیس نے کنٹینرز پہنچائے تھے، بتایا گیا کہ تاروجبہ، لالا کلے سمیت جی ٹی روڈ کو مختلف مقامات پر بند کیا جائے گا، جی ٹی روڈ پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات ہوگی۔

    ادھر سوات میں بھی پولیس نے آزادی مارچ کے سلسلے میں تیاریاں کر لی ہیں، وزیر اعلیٰ محمود خان کے آبائی علاقے مٹہ میں کنٹینرز پہنچائے جا چکے ہیں، ذرایع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف جانے والے راستے کنٹینرز سے بند کر دیے گئے ہیں۔

  • 27 اکتوبر کو کراچی کے اجتماع میں خود شرکت کروں گا: فضل الرحمان

    27 اکتوبر کو کراچی کے اجتماع میں خود شرکت کروں گا: فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر کو کراچی میں بڑا اجتماع ہوگا، وہ خود اجتماع میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف نے حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز سندھ کے بڑے شہر کراچی سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس احتجاجی اجتماع میں فضل الرحمان خود شریک ہوں گے۔

    مولانا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 31 اکتوبر کو آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوگا، ہمارا مؤقف واضح ہے جس پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، موجودہ حکمرانوں کو حق حکمرانی حاصل نہیں، کرپشن کے الزام لگا کر لوگوں کو جیلوں میں رکھا جا رہا ہے، آزادی مارچ سے عام آدمی نے امیدیں وابستہ کر لی ہیں، تمام طبقات شامل ہونا چاہتے ہیں۔

    تازہ ترین:  رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    انھوں نے کہا کہ تمام جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے، کل رہبر کمیٹی حکومتی مذاکراتی ٹیم سے مل رہی ہے، جو بھی وہ کہیں گے باہمی مشاورت سے جواب مرتب کیا جائے گا۔ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی میں شریک ہوں گے، تاریخ میں رد و بدل کا کوئی امکان نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف کہا جا رہا ہے مارچ کے لیے راستے بند نہیں کریں گے، دوسری طرف ہر ضلعے میں ٹرانسپورٹ اور پیٹرول پمپ بند کیے گئے، قوم کو مشقت میں نہ ڈالا جائے، لوگ موٹر سائیکل، سائیکل، اونٹوں پر اور پیدل جائیں گے، دو مہینے بھی انتظار کرنا ہو تو کریں گے، مارچ ہو کر رہے گا۔

    جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد رکنے کی مدت رہبر کمیٹی طے کرے گی، ہم حالیہ الیکشن اور مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے، مذاکراتی ٹیم کو چاہیے وزیر اعظم کا استعفیٰ ساتھ لے کر آئے۔

  • رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    اسلام آباد: اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ رہبر کمیٹی کی شرط ہے کہ جلوس کو نہ روکا جائے، ہم نے ان کو جلوس کی اجازت دی ہے، لیکن وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اپوزیشن کے آزادی مارچ کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیر اعظم عمران خان سے فون پر رابطہ کیا، وزیر دفاع نے انھیں اپوزیشن کے ساتھ اب تک کیے گئے رابطوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ رہبر کمیٹی سے کل باقاعدہ مذاکرات کی پہلی نشست ہوگی۔

    بعد ازاں، پرویز خٹک نے وزیر اعظم کی ہدایت پر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے فون پر رابطے کیے اور ملاقاتیں طے کیں، انھوں نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما فہمیدہ مرزا اور ایم کیو ایم کے وفد سے بھی ملاقات کی۔

    قبل ازیں، پرویز خٹک نے کل ہونے والے مذاکرات پر بھی وزیر اعظم سے مشاورت کی، کے پی میں احتجاجی ڈاکٹروں سے مذاکرات پر بھی وزیر اعظم کو آگاہ کیا، وزیر اعظم نے ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔

    فہمیدہ مرزا اور ایم کیو ایم کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ جب رہبر کمیٹی سے میٹنگ ہوگی تو کوئی لائحہ عمل طے ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت چلے اور کوئی نقصان نہ ہو، رہبر کمیٹی کے مزید مطالبات پر بات کریں گے، کل میٹنگ میں امید ہے کہ فیصلہ ہو جائے گا۔

    پرویز خٹک نے کہا ہم جلوس اور دھرنوں کے عادی ہیں، کسی کو آزادی اظہار سے نہیں روکا جائے گا، عدالت نے اجازت دے دی ہے تو ہم مظاہرین کو کیوں روکیں گے، ہم نے اپوزیشن کا مارچ میں رکاوٹ نہ بننے کا مطالبہ مان لیا ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول نے کہا کہ ہم کسی کے بھی احتجاج اور مارچ کو اس کا جمہوری حق سمجھتے ہیں، اپوزیشن کو جلسے جلوس ریلیوں کا حق ہے وہ کریں، تاہم کسی سے استعفیٰ مانگنے کے لیے صرف دھرنا کافی نہیں ہوتا۔

    جی ڈی اے کی فہمیدہ مرزا نے کہا کہ کل رہبر کمیٹی سے میٹنگ میں تمام فیصلے طے کیے جائیں گے، ہر چیز کو جمہوری طریقے سے ہینڈل کیا جانا چاہیے۔

  • میں کسی سے اخلاق سے گر کر بات نہیں کروں گا: وزیر اعلیٰ کے پی

    میں کسی سے اخلاق سے گر کر بات نہیں کروں گا: وزیر اعلیٰ کے پی

    پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے کہا ہے کہ کوشش ہے تحریک انصاف کے وژن کے مطابق کام کریں، میں کسی سے اخلاق سے گر کر بات نہیں کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ کے پی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہ طور وزیر اعلیٰ کہتا ہوں کہ جو مٹہ گئے وہ پشاور آئیں، جو لوہے کے چنے کی بات کرتا تھا آج رو رہا ہے۔

    محمود خان کا کہنا تھا کہ دیکھتا ہوں میرے حلقے اور گھر کون آتا ہے، ان لوگوں کی تربیت نہیں ہوئی، میں انھیں مولانا نہیں کہتا، میرا قائد جو کہے گا اس پر عمل کروں گا، میری پرورش اخلاق کے دائرے میں ہوئی ہے۔

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ نے معمولی جرائم کے قیدیوں کے لیے 2 ماہ معافی کا اعلان کر دیا ہے، گریڈ 3 سے 16 تک کے ملازمین کو بھی ترقی دینے کا اعلان کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا، وزیراعلیٰ کے پی محمود خان

    آج وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے سینٹرل جیل پشاور کے نئے بلاک کا بھی افتتاح کیا، پشاور سینٹرل جیل 160 سال قبل (1854) بنایا گیا، جس کے بعد پہلی مرتبہ جیل میں تعمیر نو کی گئی ہے۔

    ایک اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے تمام محکموں کے انتظامی سربراہان کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جن جن محکموں میں جو بھی نئے قوانین بنائے گئے ہیں ان کے تحت رولز جلد سے جلد بنائے جائیں اور مسودے ایک ماہ کے اندر منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیے جائیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا تھا کہ وہ فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دیں گے اور اپنے بیان پر قائم رہیں گے۔

  • ڈنڈا بردار فورس دکھانے پر پاکستان کے معاشی امیج کو نقصان پہنچا: حماد اظہر

    ڈنڈا بردار فورس دکھانے پر پاکستان کے معاشی امیج کو نقصان پہنچا: حماد اظہر

    اسلام آباد: معاشی امور کے وزیر حماد اظہر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے ڈنڈا بردار فورس کو دکھانے سے پاکستان کو نقصان پہنچا ہے، عالمی معاشی ادارے اس قسم کے مسلح جتھے دیکھ کر حکومتوں سے سوال پوچھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے اسلام آباد میں معاشی امور سے متعلق اہم پریس کانفرنس کی، انھوں نے کہا مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے باعث ملک کو نقصان ہوا، ڈنڈا بردار فورس دکھانے کے بنیادی طور پر 2 مقاصد تھے جن سے نقصان ہوا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عالمی معاشی ادارے اس قسم کے مسلح جتھے دیکھ کر حکومتوں سے استفسار کرتے ہیں، دوسری طرف عالمی میڈیا میں اس وقت کشمیر کی صورت حال زیر بحث ہے، بھارت کی کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں دکھائی جا رہی ہیں، ایسے مسلح جتھے دیکھ کر عالمی میڈیا نے بھی پاکستان کی طرف توجہ کر لی، اور کشمیر کی بہ جائے پاکستان میں مسلح جتھے دکھائے جانے لگے۔

    حماد اظہر نے کہا کہ عالمی میڈیا کو نہیں معلوم کہ یہ سب سیاسی مقاصد کے لیے کیا جا رہا تھا، مسلح جتھوں کی ویڈیوز دیکھ کر بھارتی میڈیا نے بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا۔

    ایف اے ٹی ایف

    ایف اے ٹی ایف سے متعلق وفاقی وزیر برائے معاشی امور نے تفصیلی بریفنگ دی، حماد اظہر نے کہا کہ جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے ایکشن پلان ملا تھا، کوئی بھی ملک ڈھائی سال کے اندر گرے لسٹ سے نکلتا ہے، گزشتہ 10 ماہ میں پاکستان نے اس پر خاطر خواہ اقدامات کیے، اجلاس میں کئی ممالک نے ان اقدامات کی تعریف کی، دہشت گردوں کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ روکی، انٹر انٹیلی جنس کو آرڈینشن کو بہتر کیا، ایف اے ٹی ایف کے لیے خصوصی طور پر ایک ادارہ بنایا گیا۔

    حماد اظہر نے بتایا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کے 2 گروپس میں ہے جن کی نگرانی ہو رہی ہے، کچھ عناصر کی کوشش کی تھی پاکستان کے لیے دونوں گروپس کو ضم کر لیا جائے، ایسا ہوتا تو مسائل بڑھ جاتے، دونوں ایکشن پلانز ضم ہوتے تو 27 کی بہ جائے 100 سے زائد آپشنز ہو سکتے تھے، پاکستان کو کامیابی ملی کہ انھیں ضم نہیں کیا گیا، جنوری 2019 میں 27 میں سے 25 آپشنز ایسے تھے جو نامکمل تھے، اب یہ آپشنز 25 سے کم ہو کر 5 رہ گئے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا آئی سی آر جی کے ایکشن پلان کے 27 آپشنز کو 2020 میں مکمل کر لیں گے، اے پی جی کی جانب سے 40 تجاویز آئیں، ان میں سے 26 تجاویز کو عبوری طور پر کر لیا گیا، ان میں سے 10 مکمل ہیں، اس میں نیا ایکشن پلان دیا گیا تو وہ ایک سے 3 سال کا ہو سکتا ہے، اے پی جی میں ضروری نہیں کہ ہم گرے لسٹ میں رہیں، اس کی نسبت آئی سی آر جی کا ایکشن پلان مشکل ہوتا ہے۔

    انھوں ںے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے اقدامات سے ہمارے اداروں کی کارکردگی بہتر ہوگی، جنوری 2020 میں ایف اے ٹی ایف کو فائنل رپورٹ دیں گے، جون 2020 تک انشاء اللہ آئی سی آر جی کے ایکشن پلان کو بھی مکمل کر لیں گے۔ معاشی فورم کو سیاسی کرنے پر بھارت پر پہلے بھی اعتراض کرتے رہے ہیں، ایسا کرنے پر آیندہ بھی اعتراض کرتے رہیں گے۔

  • حکومت کا آزادی مارچ کی اجازت دینے کا بڑا فیصلہ

    حکومت کا آزادی مارچ کی اجازت دینے کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے آزادی مارچ کی اجازت دینے کا فیصلہ کرلیا جبکہ وزیراعظم نے کمیٹی کو اپوزیشن سےمذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے ، کمیٹی کا کہنا ہے کہ امید ہےاپوزیشن ہماری بات مان جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مولانافضل الرحمان کے آزادی مارچ کے معاملے پر وزیر اعظم عمران خان سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہوئی ، جس میں پرویزخٹک کی سربراہی میں کمیٹی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں پروزیراعظم کو اعتماد میں لیا اور مذاکرات میں اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی کو اپوزیشن سےمذاکرات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا اسلام آباد میں احتجاج سےمتعلق عدالتوں کےفیصلے موجود ہیں ،عدالتی فیصلوں پرعمل سےمتعلق حکمت عملی وزارت داخلہ طے کرے گی۔

    حکومت نے آزادی مارچ کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے مارچ کی اجازت سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں پر عمل سے مشروط کردی۔

    گذشتہ روز ایوان صدر میں حکومتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں قائم مقام صدرصادق سنجرانی وفاقی وزراء پرویز خٹک شفقت معمود اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت کمیٹی کے دیگرارکان شریک ہوئے۔

    مزید پڑھیں : مارچ اور دھرنے کی باتیں ملک دشمنی کے سوا کچھ نہیں، وزیراعظم

    اجلاس میں آزادی مارچ اور اپوزیشن سے رابطوں کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ حکومتی کمیٹی کے ارکان اپوزیشن رہنماؤں سےملاقات کریں گے اور اپوزیشن رہنماؤں سےانفرادی طورپررابطے کیے جائیں گے۔

    یاد رہے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا تھا کہ حکومت پہلے واضح اعلان کرے کہ آزادی مارچ میں کوئی رخنہ نہیں ڈالا جائے گا تو پھر رابطہ کرے ، ہم جواب دیں گے۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ آزادی مارچ  کی باتوں سے ملک کے مثبت تشخص کو نقصان پہنچے گا، معیشت بہتر ہوگئی ہے، سرمایہ کاری آنے لگی ہے اب مارچ والے سرمایہ کاروں کو کیا پیغام دے رہے ہیں،   ہمیں مسئلہ کشمیر اور معیشت بہتر بنانے کی لگی ہے اور اپوزیشن کو مارچ کی پڑی ہے، یہ جو کچھ کررہے ہیں اس سے عالمی برادری کیا تاثر لے گی۔

    خیال رہے اپوزیشن جماعتوں کے حکومت مخالف احتجاجی مارچ کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر پرویزخٹک کی قیادت میں سینئر ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی دیگر ارکان میںاسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، شفقت محمود اور نور الحق قادری شامل ہیں۔

    واضح رہے جے یو آئی (ف) نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا۔

  • کشمیر کاز پر کسی صورت سمجھوتا نہیں ہوگا: وزیر اعظم عمران خان

    کشمیر کاز پر کسی صورت سمجھوتا نہیں ہوگا: وزیر اعظم عمران خان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے آج سینئر قانون دان بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں سیاسی، قانونی اور آئینی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر رہنما بابر اعوان نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے، وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ پر امن اور سیاسی احتجاج تمام جماعتوں کا آئینی حق ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو سیاسی اور معاشی استحکام کی جانب بڑھانا ترجیح ہے، ہماری توجہ عوام کی فلاح و بہبود اور معاشی ترقی پر مرکوز ہے، اس لیے کامیاب جوان اور احساس پروگرام شروع کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ملاقات میں واضح کیا کہ اپوزیشن کے احتجاج کے باعث کشمیر کاز پر کسی صورت سمجھوتا نہیں ہوگا۔

    تازہ ترین:  وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دے دی

    سینئر قانون دان نے کہا کہ مودی کو جو پذیرائی بھارت سے نہ مل سکی وہ مولانا نے دی، بہ ظاہر اپوزیشن کا احتجاج پر امن نہیں لگ رہا ہے، جو مناظر دیکھے ان سے انتشار کی منصوبہ بندی ظاہر ہو رہی ہے۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا دھرنوں کی مخالفت کرنے والے بھی اس کی حمایت کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کی ہے۔

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 6 نئے قوانین آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے، نیب ترمیمی آرڈیننس اور بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 کے ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی گئی ہے۔

  • نیب کو گرفتاری سے روکا جائے، اکرم درانی نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹھا دیا

    نیب کو گرفتاری سے روکا جائے، اکرم درانی نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹھا دیا

    اسلام آباد: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر سابق وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اکرم درانی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتاری کا خدشہ ہے، سابق وفاقی وزیر نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر کے استدعا کی ہے کہ نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ نیب کی جانب سے بھیجے گئے سوال نامے کا جواب بھی دے چکا ہوں، لیکن ڈائریکٹر پی ایچ اے کی تعیناتی پر نیب ان کو گرفتار کر سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے، چیف جسٹس ہائی کورٹ کی سربراہی میں ڈویژن بینچ کل اس کیس کی سماعت کرے گا۔

    تازہ ترین:  حکومت اعلان کرے مارچ میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی تو ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اکرم درانی

    واضح رہے کہ اکرم درانی حکومت سے مذاکرات کے لیے اپوزیشن کی جانب سے بنائی گئی رہبر کمیٹی کے سربراہ ہیں، آج انھوں نے اسلام آباد میں نیب پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، کمیٹی بنائی گئی لیکن گالیاں بھی دی جا رہی ہیں۔

    اکرم درانی کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے واضح اعلان کرے کہ آزادی مارچ میں کوئی رخنہ نہیں ڈالا جائے گا، پھر رابطہ کرے تو ہم جواب دیں گے۔ پیشیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جب تک آزادی مارچ رہے گا پیشیاں ہوتی رہیں گی۔

  • آزادی مارچ ،  رہبر کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کرے گی

    آزادی مارچ ، رہبر کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کرے گی

    اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس کنوینئر اکرم درانی کی زیر صدارت آج ہوگا ، جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس آج رات 8 بجے ہو گا، کنوینئر اکرم درانی اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں آزادی مارچ کےحوالے سےتبادلہ خیال کیا جائے گا اور رہبر کمیٹی آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق آزادی مارچ سے پہلے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلانے پر بھی بات چیت کی جائے گی، مذاکراتی کمیٹی کی تجاویز رہبر کمیٹی کے سامنے رکھی جائیں گی، تجاویز کی روشنی میں رہبر کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا۔

    رہبر کمیٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر طلب کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کردئیے، اختیارات رہبر کمیٹی کے سپرد

    یاد رہے رہبر کمیٹی کا پہلا اجلاس 22 اکتوبر کو طلب کیا گیا تھا تاہم اپوزیشن رہنماؤں کی مصروفیت کی وجہ سے رہبر کمیٹی اجلاس کی تاریخ تبدیل کی گئی تھی۔

    یاد رہے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومتی کمیٹی سےبات چیت کیلئے مذاکراتی ٹیم بنائی تھی، کمیٹی میں اکرم درانی، مولانا عبد الغفور حیدری ،طلحہ محمود اور مولاناعطاالرحمان شامل تھے۔

    حکومتی کمیٹی کی جانب سے جے یو آئی کی قیادت سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے باضابطہ رابطہ کیا تھا ، عبدالغفورحیدری کوٹیلی فون کرکے ملاقات کیلئے بات کی تھی۔

    بعد ازاں حکومتی کمیٹی اور جے یو آئی میں باضابطہ رابطے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مذاکرات منسوخ کرتے ہوئے مذاکرات کے اختیارات رہبر کمیٹی کوسپرد کر دئیے تھے اور کہا تھا بائیس اکتوبرسے پہلے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے مذاکرات کے لیے بنی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ مذاکرات نہیں ہوئے تو کارروائی ہوگی۔