Tag: آزادی

  • مقبول بٹ کی برسی پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال

    مقبول بٹ کی برسی پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں کشمیری رہنما مقبول بٹ کی برسی پر سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دیگرحریت رہنماؤں نے ہڑتال کی کال دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبول بٹ شہید کی 35 ویں برسی کے موقع پرآج مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے، کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے، ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند ہے۔

    کشمیری لیڈر مقبول بٹ شہید کی برسی منانے سے روکنے کے لیے کٹھ پتلی انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سمیت دیگر حریت رہنماؤں کو نظر بند کردیا ہے۔

    کٹھ پتلی انتظامیہ نے افضل گرو کی برسی پر بھارت کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لیے سری نگر اور دیگر علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو لگا دیا ہے۔ موبائل، انٹرنیٹ سروس اور ٹرین سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔

    کشمیری حریت رہنماؤں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مقبول بٹ شہید کو پھانسی دینا عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین باب تھا، انہوں نے کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے کشمیری رہنما کی برسی منانے سے روکنے کے عمل کی بھی شدید مذمت کی۔

    کشمیر کی آزادی کی تحریک چلانے پر بھارت کی جانب سے مقبول بٹ کو 11 فروری 1984 کو نئی دہلی کی تہار جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور انہیں جیل کے احاطے میں ہی دفن کردیا تھا۔

    افضل گرو کی برسی پر مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال

    خیال رہے کہ دو روز قبل بھی مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری رہنما افضل گرو کی برسی پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال تھی اور کشمیریوں کی جانب سے پُرامن مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی قتل و غارت گری جاری، 5 کشمیری شہید

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد آپریشن کے نام پر 5 کشمیریوں کو شہید کیا تھا۔

  • بھارت سے آزادی کے لیے دنیا بھر کے کشمیری ہم آواز ہو چکے: وزیرِ اعظم

    بھارت سے آزادی کے لیے دنیا بھر کے کشمیری ہم آواز ہو چکے: وزیرِ اعظم

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت سے آزادی کے لیے دنیا بھر کے کشمیری اب ہم آواز ہو کر جدوجہد کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ دنیا بھر کے کشمیری ہم آواز ہو کر بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”بھارتی فوج باغیوں سے نہیں مقبوضہ کشمیر کی تمام عوام سے جنگ لڑ رہی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”عمران خان” author_job=”وزیرِ اعظم پاکستان”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم عمران خان نے ٹویٹ میں لکھا کہ بہیمانہ مظالم پر دنیا بھر میں کشمیری بھارتی تسلط کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج باغیوں سے نہیں مقبوضہ کشمیر کی تمام عوام سے جنگ لڑ رہی ہے، آزادی سے محبت رکھنے والے دنیا کے تمام لوگ کشمیریوں کا ساتھ دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی بربریت نے تمام کشمیریوں کو بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزادی کے مطالبے پر یک جا کر دیا ہے۔

    انھوں نے لکھا ’بھارتی افواج فتنہ پرور عناصر نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔‘

    یہ بھی پڑھیں:  ہمیں بھارت کو قابو کرنا ہی ہوگا: جنرل سیکریٹری کونسل آف خالصتان

    قبل ازیں آج یوم یک جہتیٔ کشمیر کے سلسلے میں اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر 7 دہائیوں سے حل طلب ہے، پیلٹ گنز سے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

    انھوں نے کہا ’ہزاروں کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، کشمیریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا جا رہا ہے، جموں و کشمیر پر یو این رپورٹ پاکستانی مؤقف کی تائید ہے۔‘

  • فلم ’آزادی‘ کا رنگا رنگ پریمیئر

    فلم ’آزادی‘ کا رنگا رنگ پریمیئر

    کراچی: اے آر وائی فلمز کے بینر تلے کشمیر کی آزادی پر بنائی جانے والی فلم ’آزادی‘ کا رنگا رنگ پریمیئر منعقد ہوا جس میں فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق فلم آزادی کا رنگا رنگ پریمیئر کراچی میں منعقد ہوا۔ پریمیئر میں فلم انڈسٹری سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    فلم کی ہدایت کاری کے فرائض عمران ملک نے انجام دیے ہیں جبکہ فلم میں معمر رانا اور سونیا حسین نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔ دیگر اداکاروں میں ندیم بیگ، جاوید شیخ، مریم انصاری، علی فتح، ارم اور بلال شامل ہیں۔

    شائقین نے فلم کی شاندار کہانی اور فنکاروں کی اداکاری کو بے حد سراہا۔ فلم میں مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے مجاہدین کو موضوع بنایا گیا ہے جسے شائقین کی جانب سے بے حد پذیرائی ملی۔


    شاندار کہانی لوگوں کی توجہ سمیٹنے میں کامیاب

    فلم کا آغاز پاکستانی نژاد برطانوی صحافی زارا (سونیا حسین) سے ہوتا ہے جو اپنے ہندو دوست راج سے شادی کرنے جارہی ہوتی ہے۔

    شادی سے چند روز قبل ایک دن اسے پرانے سامان میں سے ایک نکاح نامہ ملتا ہے جس کے بعد اس پر انکشاف ہوتا ہے کہ اس کی شادی کشمیر میں مقیم اس کے کزن آزاد سے ہوچکی ہے۔

    زارا کی غیر ملکی والدہ اسے مشورہ دیتی ہیں کہ یہ بچپن کی بات ہے لہٰذا وہ اسے بھول کر راج کے ساتھ اپنی نئی زندگی شروع کرے لیکن زارا کو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ اتنا آسان نہیں۔

    کچھ تجسس اور کچھ الجھن کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ اپنے خاندان سے ملنے کے لیے مقبوضہ کشمیر پہنچتی ہے۔

    یہاں اس کے انکل (ندیم بیگ) تحریک آزادی کے ایک سرگرم رہنما کی حیثیت سے کام کر رہے ہوتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک بھارتی میجر ان کے گھر پر ریڈ کے دوران ان کی بیٹی جنت کو زیادتی کا نشانہ بناتا ہے۔

    اس وقت ان کا بیٹا آزاد (معمر رانا) ایک کم عمر اور زندہ دل نوجوان ہوتا ہے لیکن اپنی بہن کے ساتھ یہ ہولناک واقعہ اس کے دل میں آگ بھڑکا دیتا ہے جس کے بعد وہ تحریک آزادی کے مجاہدین کی صف میں جا کھڑا ہوتا ہے اور کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد شروع کردیتا ہے۔

    فلم میں مضبوط ہدایت کاری، جاندار مکالموں اور ایکشن مناظر کے ساتھ ساتھ رومانوی مناظر بھی ہیں جبکہ موسیقی بھی نہایت خوبصورت ہے جس کی وجہ سے یہ فلم خاصی پسند کی جارہی ہے۔

    فلم کو عید الفطر کے موقع پر سینما گھروں میں ریلیز کردیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی مجسمہ آزادی‘درحقیقت ایک مسلمان خاتون کی یادگار

    امریکی مجسمہ آزادی‘درحقیقت ایک مسلمان خاتون کی یادگار

    واشنگٹن : امریکی شہرنیویارک میں نصب مجسمہ آزادی دنیا بھرمیں امریکی معاشرےکی علامت سمجھاجاتا ہے۔اس مجسمےکاابتدائی تصور ایک مسلمان کسان خاتون تھی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی اخبار نےمجسمہ آزادی کی تاریخ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایاگیا ہےکہ نیویارک میں نصب آزادی کی علامت سمجھے جانے والے مجسمے کوفرانسیسی ڈیزائنرفریدرک آگوستے بارتولدی نےایک مسلمان دیہاتی خاتون کو ذہن میں رکھ کرڈیزائن کیا تھا۔

    بارتولدی نے 1855 میں ابوسمبل میں نوبین مانومینٹ کا دورہ کیاجہاں وہ قدیم آرکیٹیکچر سے متاثر ہوا جس کے بعد اس نےخاتون کا مجسمہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیاجسے مصر کی بندرگاہ پورٹ سعید پر نصب کیا جانا تھا۔

    امریکہ کے مجسمہ آزادی پر کئی کتب لکھنے والے مصنف بیری مورینو کا کہنا ہے کہ بارتولدی نے کولسس جیسے اسٹرکچر کا مطالعہ کیا اور مجسمہ بنانا شروع کیا۔یہ مجسمہ 86 فٹ بلند تھا اور اس کے ستون کی اونچائی 48 فٹ تھی۔

    us-post

    مصر کی حکومت نےیہ پروجیکٹ بہت مہنگا ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا۔لیکن فرانسیسی ڈیزائنربارتولدی نے ہمت نہ ہاری اور پورٹ سعید کی بجائے آخر کاریہ مجسمہ موجودہ شکل میں نیویارک میں نصب کیاگیاجو 180 فٹ بلند ہے۔

    امریکہ کو فرانس کی جانب سے مجسمہ آزادی فرانسیسی انقلاب میں امریکہ اور فرانس کے اتحاد اور دوستی کے 100سالہ تقریبات کے دوران 1876میں یادگار کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

    واضح رہےکہ فرانسیسی ڈیزائنرفریدرک آگوستے بارتولدی کا تصوراتی دیہاتی مسلمان خاتون کا مجسمہ امریکہ کی آزادی کی علامت بن گیا۔