Tag: آسام

  • مردہ قرار دیا گیا بچہ اچانک زندہ ہوگیا

    مردہ قرار دیا گیا بچہ اچانک زندہ ہوگیا

    بھارت میں ایک زندہ بچے کو مردہ قرار دینے پر پولیس نے مقامی اسپتال کے کمپاؤنڈر کو گرفتار کرلیا، تاہم بچہ چند گھنٹے بعد ہی دم توڑ گیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست آسام میں پیش آیا، بچے کے والدین چائے کے باغات میں کام کرنے والے کسان تھے جو دوپہر کے وقت اپنے 2 ماہ کے بچے کو بے ہوشی کی حالت میں لے کر اسپتال آئے۔

    اس وقت اسپتال میں کوئی بھی نرس یا ڈاکٹر موجود نہیں تھا، وہاں موجود ایک کمپاؤنڈر گوتم مترا نے بچے کو چیک کیا اور اسے مردہ قرار دیا۔

    والدین روتے ہوئے بچے کو واپس گھر لے آئے اور اس کی آخری رسومات کی تیاری کرنے لگے کہ اچانک ماں کے زانو پر بچے میں حرکت پیدا ہوئی۔

    والدین دوبارہ اسے واپس اسی اسپتال میں لے کر بھاگے جہاں کچھ دیر قبل بچے کو مردہ قرار دیا گیا تھا، ڈاکٹرز نے بچے کو اسپتال میں داخل کیا تاہم چند گھنٹے بعد ہی بچہ دم توڑ گیا۔

    واقعے کے اگلے روز درجنوں کسان مقامی پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو کر احتجاج کرنے لگے جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور کمپاؤنڈر کو گرفتار کرلیا، واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

  • بھارت: ہجوم نے تین بنگلہ دیشیوں کو ہلاک کر دیا

    بھارت: ہجوم نے تین بنگلہ دیشیوں کو ہلاک کر دیا

    آسام: بھارتی ریاست آسام میں ہجوم نے تین بنگلہ دیشیوں کو مویشی چوری کے الزام میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ آسام کے ضلع کریم گنج میں پیش آیا، جہاں بنگلہ دیشی مویشیوں کے تین مشتبہ چوروں کو ایک ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ جانوروں کے چوروں کے ایک گروپ نے ہفتے کی رات کو بھارت بنگلہ دیش سرحد عبور کر کے پتھر کنڈی تھانے کی حدود میں واقع بوگریزان چائے کے باغات میں داخل ہو کر واردات کی کوشش کی تھی۔

    پولیس کے مطابق مشتبہ چوروں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے، جس مقام پر ہجوم نے ان پر حملہ کیا وہ جگہ سرحد سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

    رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جانور چرانے والے بنگلہ دیشی چوروں نے چائے کے باغ کے ایک مزدور کے ہاں سے جانور چوری کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم مزدوروں نے انھیں دیکھ لیا اور شور مچانے لگے جس پر لوگ آس پاس جمع ہوگئے اور انھوں نے چوروں کو پکڑ لیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ چوروں کی تعداد 7 تھی جن میں سے چار بھاگنے میں کامیاب ہو گئے تھے جب کہ تین ہجوم کے ہاتھ لگ گئے اور ان کے تشدد سے مر گئے۔

    پولیس کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، حملہ آوروں میں سے کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

    پولیس کے بیان کے مطابق بنگلہ دیشیوں کی لاشوں کے پاس سے بنگلہ دیش کے بنے بسکٹ اور روٹی کے ٹکڑے ملے، اس کے علاوہ ان کے پاس سے تار کاٹنے کا سامان اور بیگ وغیرہ بھی ملے۔

  • مسلم مخالف قانون کے خلاف آسام میں احتجاج، 6 افرا دہلاک

    مسلم مخالف قانون کے خلاف آسام میں احتجاج، 6 افرا دہلاک

    نئی دہلی: مسلم مخالف بھارتی قانون کے خلاف ریاست آسام میں شدید احتجاج جاری ہے، پرتشدد مظاہروں میں 6 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک بھارت میں شہریت کے متنازع بل کے خلاف مختلف شہروں میں عوام سراپا احتجاج بن گئے ہیں، پر تشدد مظاہروں میں آسام میں چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    آسام کے مختلف شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، اسکول، کالجز اور بازار بند ہیں، سرکاری ملازمین نے بھی احتجاجاً کام بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، انٹرنیٹ پر بھی پابندی عاید کر دی گئی ہے۔

    مغربی بنگال میں مظاہرین نے 5 ٹرینوں، 3 ریلوے اسٹیشنز اور 25 سے زائد بسوں کو آگ لگا دی۔ ادھر کیرالہ، مغربی بنگال، مدھیہ پردیش، پنجاب اور چھتیس گڑھ نے متنازع بل نافذ کرنے سے انکار کر دیا۔ متنازع بل پر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے بھارت کے لیے سفری ہدایات جاری کر دی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  بھارتی صدر نے متنازعہ شہریت کے بل پر دستخط کر دیے

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ملک میں جاری احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے متنازعہ شہریت‌ کے بل پر دستخط کر دیے تھے جس کے بعد بھارت بھر میں احتجاجی مظاہروں نے شدت پکڑ لی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہلاکتیں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کے دوران ہوئیں۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر مظالم اور فسادات کی وجہ سے جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبے نے گزشتہ روز دورۂ بھارت منسوخ کر دیا ہے، دو دن قبل بنگلا دیش کے وزیر خارجہ نے بھی بھارت کا دورہ منسوخ کر دیا تھا، یو این انسانی حقوق کے ادارے نے بھی بھارتی شہریت کے نئے قانون پر اظہار تشویش کرتے ہوئے نئے قانون کو امتیازی قرار دے دیا ہے۔

  • شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا

    شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا

    نئی دہلی: شہریت کے متنازعہ بل کے خلاف پڑوسی ملک بھارت میں احتجاج زور پکڑ گیا ہے، انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت کے مختلف شہروں میں بل کی منظوری کے خلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی متنازعہ بل منظور کر لیا گیا، جس کے بعد بل کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج میں شدت آ گئی ہے، آسام کے شہر گوہاٹی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جب کہ مختلف شہروں میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق کلکتہ سے آسام جانے والی پروازیں منسوخ کر دی گئیں، تریپورہ میں مظاہرے روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے، علی گڑھ یونی ورسٹی میں مسلمان دشمن بل کے خلاف ہزاروں طلبہ نے بھوک ہڑتال کر دی ہے، جس پر طلبہ پر مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مسلمانوں کے سوا تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کا ترمیمی بل منظور

    دوسری طرف کانگریس کی جانب سے شہریت کا متنازعہ بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ شہریت کے متنازع بل میں مسلمانوں کے علاوہ تمام تارکین وطن کو شہریت کا حق دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل بھارتی لوک سبھا نے شہریت کا ترمیمی بل منظور کر لیا ہے، جس کے مطابق مسلمانوں کے علاوہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جا سکے گی، بل کی حمایت میں 293 جب کہ مخالفت میں 82 ووٹ پڑے۔

    شہریت کا متنازع بل بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پیش کیا تھا، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بل کی منظوری کے بعد آسام میں کئی دہائیوں سے رہایش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

  • بھارت میں مسلمان مہاجرین کیلئے حراستی کیمپوں کی تعمیر شروع

    بھارت میں مسلمان مہاجرین کیلئے حراستی کیمپوں کی تعمیر شروع

    نئی دہلی: بھارتی ریاست آسام میں مودی سرکار کی جارحیت کی وجہ سے دربدر ہونے والے مسلمان مہاجرین کے لیے حراستی کیمپوں کی تعمیر شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ کے آخر میں مودی سرکار نے بھارتی ریاست آسام میں بنگلا دیشی مہاجرین کی آڑ میں 19 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہریت سے محروم کر دیا تھا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ شہریت کی حتمی فہرست کے مطابق محروم ہونے والے افراد کو اپیل کے لیے 4 ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔

    ریاست آسام میں 19 لاکھ مسلمانوں کے لیے 10 حراستی کیمپوں کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے، آسام میں بھارتی حکومت بڑے پیمانے پر حراستی کیمپ قائم کر رہی ہے جس میں غیر قانونی قرار دیئے گئے مسلمانوں کو منتقل کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ بھارت میں 2014 میں بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد مودی حکومت نے نیشنل رجسٹر فار سٹیزن شپ کو مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا اور بی جے پی کے رہنما امیت شاہ نے بنگلا دیش سے ہجرت کر کے بھارت آنے والے مہاجرین کو دیمک قرار دیتے ہوئے ان کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

    بھارت نے آسام میں مقیم 19 لاکھ مسلمانوں کی شہریت واپس لے لی

    واضح رہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ بدترین سلوکی کے بعد اب انہیں بھارتی شہریت سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔

  • ریاست آسام میں‌ مسلمان نوجوانوں پر ہندو انتہا پسندوں کا تشدد

    ریاست آسام میں‌ مسلمان نوجوانوں پر ہندو انتہا پسندوں کا تشدد

    نئی دہلی : بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور سکھوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اورجھوٹی خبریں پھیلانےوالا آرایس ایس کا کارندہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہاپسند دہشتگردوں کے مسلمانوں پر مظالم جاری ہے، ریاست آسام میں ہندو مذہب کا نعرہ لگانے سے انکار پرمزید تین مسلمان نوجوانوں پربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار ہندو انتہا پسند ریاست آسام کے ایک میڈیکل اسٹور پر آئےاور ایک مسلمان نوجوان رقیب الحق کو تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں یہ چاروں ہندو انتہا پسند دوسرے میڈیکل اسٹور پر گئےاور وہاں موجود مزید دو مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسنوں نے متاثرہ مسلمان نوجوانوں کو ہندو مذہبی نعرے لگانے پر بھی مجبور کیا، دوسری جانب سکھوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اورجھوٹی خبریں پھیلانےوالا آرایس ایس کا کارندہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جون میں ریاست جھاڑکھنڈ ضلع کھرسانواں میں ہندوانتہاپسندوں کے ہجوم نے مسلمان نوجوان شمس تبریز انصاری کو موٹر سائیکل چوری کا بہانہ بنا کربہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    وہ مظلوم چیختا رہا کہ اس نے چوری نہیں کی، ظالموں نے تبریز انصاری کو ستون سے باندھ کر ڈنڈوں اور لاٹھیوں کی بارش کردی اور ہاتھ پاؤں باندھ کرسات گھنٹے تک تشدد کیا گیا جبکہ جے شری رام اور جے ہنومان کے نعرے لگوائے گئے۔

    نوجوان ہجوم سے جان بخشنے کی درخواست کرتا رہا لیکن شدید زخمی تبریز انصاری کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کرکے اسے جیل بھیج دیا گیا، طبیعت بگڑنے پر اسے اسپتال لے جایا گیا۔ جب اہل خانہ اس سے ملاقات کے لیے پہنچے تو پولیس نے انہیں تبریز سے یہ کہہ کر ملنے سے روک دیا کہ تم چور سے ملنے آئے ہو۔

    تبریز کئی گھنٹے تک موت و زندگی کی کشمکش میں رہنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

  • فیس کی جگہ پلاسٹک کی اشیا طلب کرنے والا اسکول

    فیس کی جگہ پلاسٹک کی اشیا طلب کرنے والا اسکول

    ہماری زمین کو آلودہ کرنے والی سب سے بڑی وجہ پلاسٹک اس وقت دنیا بھر کے ماہرین کے لیے درد سر بن چکا ہے، اس پلاسٹک کے کچرے کو ختم کرنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف کوششیں کی جارہی ہیں۔

    ایسی ہی کوشش بھارت کا ایک اسکول بھی کر رہا ہے جو بچوں کو تعلیم دینے کے عوض ان سے فیس کے بجائے استعمال شدہ پلاسٹک وصول کر رہا ہے۔

    بھارتی ریاست آسام کا یہ گاؤں غریب افراد پر مشتمل ہے اور یہاں کے لوگ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ جب یہاں پر یہ اسکول کھولا گیا تو صرف 20 بچوں کا داخلہ ہوا۔

    صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسکول نے تمام بچوں کے لیے تعلیم مفت کردی تاہم شرط رکھ دی گئی کہ ہر بچہ ہر ہفتے کم از کم 25 پلاسٹک کی اشیا اسکول میں جمع کروائے گا۔

    یہ پلاسٹک شہر میں ری سائیکلنگ فیکٹریوں کو دے دیا جاتا ہے جو اس سے نئی اشیا بنا لیتی ہیں۔

    ریاست آسام میں لوگ موسم سرما میں آگ جلانے کے لیے پلاسٹک کا استعمال کرتے ہیں جس سے نہایت زہریلے دھوئیں کا اخراج ہوتا ہے۔ اس اسکول کی پلاسٹک وصول کرنے کی پالیسی سے اب اس رجحان میں کمی آرہی ہے جبکہ گلی کوچوں کی بھی صفائی کی جارہی ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق بھارت میں روزانہ 26 ہزار ٹن پلاسٹک پیدا کیا جارہا ہے جو استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے اور یوں بھارت میں کچرے اور آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تاہم بھارت اب سلسلے میں اقدامات کر رہا ہے اس کا عزم ہے کہ سنہ 2022 تک سنگل استعمال پلاسٹک کو ختم کردیا جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

    نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

  • آسام کے چائے کے باغات حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ترین مقام

    آسام کے چائے کے باغات حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ترین مقام

    بھارتی ریاست آسام ایک طرف تو دنیا بھر میں اپنی چائے کی پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے، تو دوسری جانب اسے بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھارت کا انتہائی خطرناک مقام بھی قرار دیا جاتا ہے۔

    آسام میں واقع چائے کے باغات میں خواتین کسانوں اور مزدوروں کی بڑی تعداد کام کرتی ہے تاہم ان خواتین کے لیے طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

    ان خواتین میں کئی حاملہ بھی ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقص طبی سہولیات، غیر غذائیت بخش خوراک اور دن کا طویل عرصہ کام کرنا ان حاملہ خواتین کی ڈلیوری کے لیے نہایت خطرات پیدا کردیتا ہے۔

    آسام میں ہر ایک لاکھ میں سے 237 خواتین زچگی کے وقت موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔

    یہ شرح بھارت کی مجموعی شرح سے بھی زیادہ ہے، بھارت بھر میں ایک لاکھ میں سے 130 خواتین دوران زچگی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔

    آسام میں موجود چائے کے یہ باغات چائے کی نصف ملکی ضرورت پوری کرتے ہیں جبکہ یہ کئی بین الاقوامی چائے کے برانڈز کو بھی چائے فراہم کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں کاشتکار خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بننے پر مجبور

    مالکان یہاں پر کام کرنے والے کسانوں اور مزدوروں کو جائز اجرت اور طبی سہولیات فراہم کرنے کے پابند ہیں تاہم چند ہی مقامات پر کسانوں کو یہ سہولیات میسر ہیں۔

    باغات میں کام کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ معمولی سی طبیعت خرابی سے لے کر زچگی تک کے لیے دور و قریب میں کوئی طبی سہولت موجود نہیں۔ ’طبی سہولیات کے نام پر یہاں صرف ایک کان میں ڈالنے والی مشین (اسٹیتھو اسکوپ) اور بلڈ پریشر کا آلہ دستیاب ہوتا ہے‘۔

    ان کے مطابق حاملہ خواتین بھی اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ روزانہ کا ہدف پورا نہیں ہوگا تو اجرت نہیں ملے گی۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سماجی کارکن نے بتایا کہ خواتین حمل کے آخری دنوں تک کام کرتی ہیں، کئی خواتین کے یہاں کھیت میں ہی بچے کی پیدائش ہوجاتی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس ریاست کا دور دراز ہونا اور سفر کے لیے مناسب ذرائع نہ ہونا یہاں مختلف سہولیات کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

  • بھارتی ریاست آسام میں شدید بارشیں، سیلاب سے 30 افراد ہلاک

    بھارتی ریاست آسام میں شدید بارشیں، سیلاب سے 30 افراد ہلاک

    بھارت کی شمال مشرق وسطی ریاست آسام میں تیز بارش سے سیلاب آگیا۔ سیلاب سے 56 گاؤں کے 40 ہزار خاندان متاثر ہوئے ہیں جبکہ 30 سے زائد افراد لقہ اجل بن چکے ہیں۔

    بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ریاست آسام کے 5 لاکھ لوگ اس وقت براہ راست سیلاب کی زد میں ہیں۔

    خیال رہے کہ ریاست کے درمیان سے گزرنے والے دریائے برہم پترا میں ہر سال سیلاب آتا ہے جس سے آسام میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوتی ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی موسلا دھار بارش سے کم از کم 56 گاؤں سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں اور 40 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے۔

    سیلاب میں 30 سے ​​زائد افراد کی ہلاکت بھی ہوچکی ہے۔ متاثرین کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے تاہم مزید بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہے۔

    آسام میں موجود خطرے کا شکار جانوروں کی پناہ گاہ قاضی رنگا وائلڈ لائف سنکچری بھی موجود ہے جو سیلاب کی زد میں ہے۔

    گزشتہ سال آنے والے سیلاب سے یہاں 300 سے زائد جنگلی جانور ہلاک ہوئے تھے۔

    اس وقت ہونے والی شدید بارش سے دریائے برہم پترا میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے اوپر ہوگئی ہے اور ہر گھنٹے پانی کی سطح 2 سے 3 سینٹی میٹر بڑھ رہی ہے۔

    یہ سیلاب کی پہلی لہر ہے اور بارشوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں گائےچوری کاالزام‘2مسلمان نوجوان ہلاک

    بھارت میں گائےچوری کاالزام‘2مسلمان نوجوان ہلاک

    آسام : بھارتی مشرقی ریاست آسام میں گائے چوری کےالزام میں مقامی لوگوں نے دو مسلمان نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    تفصیلات کےمطابق بھارت کی مشرقی ریاست آسام کےنوگاؤں ضلع کا ہےجہاں گائے چوری کے الزام میں دو مسلمان نوجوانوں کو تشدد کرکےہلاک کردیا۔

    پولیس کے مطابق بھیڑ میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ دونوں نوجوان كاساماری کے پاس ایک مخصوص چراگاہ سے گائے چوری کر کے لے جا رہے تھے۔

    نوگاؤں کےپولس سپرنٹینڈنٹ دیب راج اپادھیائےنےبتایا کہ جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو وہاں ہجوم دونوں نوجوانوں کو لاٹھیوں سے پیٹ رہا تھا۔


    بھینسیں فروخت کرنا جرم بن گیا، بھارت میں دو مسلمانوں کو پھانسی دے دی گئی


    پولیس ان دونوں کو علاج کے لیے فوراً ہسپتال لے گئی لیکن شدید چوٹوں کی وجہ سے دونوں نے دم توڑ دیا۔مرنے والے نوجوانوں کی شناخت ابو حنیفہ اور رياض الدين علی کے طور پر کی گئی ہے۔


    بھارت میں ایک اورمسلمان کو گائے کے نام پرقتل کردیا


    پولیس کے مطابق اس واقعہ میں اب تک گئو ركشک تنظیموں سے منسلک کسی بھی شخص کا نام سامنے نہیں آیا۔

    واضح رہےکہ آسام میں بی جے پی اقتدار میں ہے اور اس نے اس سے قبل کئی ریاستوں میں گائے کے متعلق قوانین میں سختی کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں