Tag: آسمان

  • آسمان کا رنگ جامنی ہو گیا، لوگ حیران رہ گئے، ویڈیو دیکھیں

    آسمان کا رنگ جامنی ہو گیا، لوگ حیران رہ گئے، ویڈیو دیکھیں

    اسٹاک ہوم: سویڈن کے ایک قصبے میں رات کو اچانک آسمان کا رنگ جامنی ہو گیا، جسے دیکھ کر شہری حیرت زدہ ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سویڈن کے جنوبی ساحل پر واقع قصبے ٹریلبورگ میں رات کو اچانک آسمان نے عجیب رنگ بدلا، مقامی لوگ گہرے جامنی رنگ کے آسمان کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے۔

    رپورٹس کے مطابق جیسے جیسے رات ہوتی گئی، آسمان نے رنگ بدلنا شروع کر دیا، جسے دیکھ کر علاقے کے رہائشی اس کی طرف متوجہ ہو گئے۔

    معلوم ہوا کہ یہ سب کیا دھرا ٹماٹر کے ایک فارم کا ہے، علاقے میں موجود ملک کے سب سے بڑے ٹومیٹو فارمز میں سے ایک میں توانائی کی بچت والا LED لائٹنگ سسٹم نصب کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے آسمان کا رنگ جامنی ہو گیا۔

    بتایا گیا کہ یہ روشنی پودوں کے لیے مفید ہوتی ہے، تاہم مقامی لوگوں نے تیز روشنی کی شکایت کی کہ رات کو ان کے گھروں پر آسمان چمک رہا تھا۔ جس پر آپریٹرز نے شام 5 بجے سے رات 11 بجے تک روشنیاں بند کرنا شروع کیں۔

    لیکن ٹریلبورگ کے ماحولیاتی منیجر میکائل نورن کا کہنا تھا کہ مزید کسی پریشانی سے بچنے کے لیے محکمہ ایک اور ایکشن پلان پر عمل کرے گا۔

    آسمان میں نمودار ہونے والی تیز روشنی نے لوگوں کو خوفزدہ کر دیا

    واضح رہے کہ جب آسمان میں گہرے بادل بہت نیچے ہوں تو مختلف علاقوں میں آسمان میں رات کو اکثر غیر معمولی جامنی رنگ دکھائی دیتا ہے، جو کہ بادل نیچے سے روشن ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

  • جب ایک مصور نے تحقیق کی کہ آسمان نیلا کیوں ہے

    جب ایک مصور نے تحقیق کی کہ آسمان نیلا کیوں ہے

    جب ہم لیونارڈو ڈاونچی کا نام سنتے ہیں تو ہمارے ذہن میں مونا لیزا ابھرتی ہے، سیاہ لباس میں ملبوس خاتون کی پینٹنگ جس کی مسکراہٹ کی ایک دنیا دیوانی ہے۔

    لیکن مونا لیزا کا خالق ڈاونچی ایک ایسی بلند قامت شخصیت تھا جسے صرف اس ایک فن پارے میں قید کرنا ناانصافی ہوگی، درحقیقت ڈاونچی نے اپنی پوری زندگی میں صرف 20 کے قریب ہی فن پارے بنائے جن میں سے مونا لیزا کو آفاقی شہرت حاصل ہوئی۔

    لیونارڈو ڈاونچی کو اگر ہر فن مولا کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، وہ صرف ایک مصور ہی نہیں بلکہ انجینیئر، سائنس دان، ریاضی دان، ماہر فلکیات، ماہر طب اور موجد بھی تھا۔

    15 اپریل 1452 میں اٹلی میں پیدا ہونے اور 2 مئی 1519 کو فرانس میں انتقال کر جانے والے اس عظیم شخص کو تاریخ کے ذہین ترین انسانوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔

    آج ہماری زندگی میں موجود بہت سی اشیا ڈاونچی کی ایجاد کردہ ہیں جس نے 5 صدیاں قبل ان کا ابتدائی خاکہ پیش کیا۔

    دنیا کا سب سے پہلا روبوٹ ڈاونچی نے بنایا تھا، یہ روبوٹ لکڑی، چمڑے اور پیتل کا بنا تھا جو خود سے بیٹھنے، ہاتھ ہلانے، منہ کھولنے اور بند کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔

    چار صدیوں بعد امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنا خلائی روبوٹ اسی طرز پر بنایا تھا۔

    ڈاونچی کو اڑنے کا بے حد شوق تھا اور اس نے پہلی بار ہیلی کاپٹر بنانے کی کوشش بھی کی تھی، وہ اسے مکمل تو نہ بنا سکا تاہم اپنے نوٹس میں یہ ضرور بتا گیا کہ اس طرح کی اڑنے والی چیز کس طریقے سے کام کرے گی۔

    یہی نہیں اس نے پیرا شوٹ کا خیال بھی پیش کیا تھا جس کا مقصد اس وقت پائلٹ کی جان بچانا تھا۔

    26 سال کی عمر میں ڈاونچی نے گاڑی کی ابتدائی شکل پیش کی، یہ ایک ریڑھا تھا جو خود کار طریقے سے چل سکتا تھا۔

    اس نے اپنے گھر ہونے والی دعوتوں کے کھانے کو محفوظ کرنے کے لیے ایک ایسی مشین بھی بنا دی تھی جو کھانے کو ٹھنڈا رکھتی تھی، اس مشین میں ایک نلکی کے ذریعے سرد ہوا کو داخل کیا جاتا تھا۔

    اس ابتدائی ایجاد کی بدولت آج بڑے بڑے فریج ہمارے گھروں میں موجود ہیں۔

    ڈاونچی نے ایک بار ایک بوڑھے شخص کے انتقال کر جانے کے بعد اس کے دل کا آپریشن کیا، تب اس نے پہلی بار دل کی شریانوں کے مرض کے بارے میں لکھا، اس کی یہ پہلی تشخیص آج لاکھوں افراد کی جانیں بچانے کا سبب ہے۔

    ڈاونچی کے ہاتھ کے لکھے نوٹس اکثر و بیشتر سامنے آتے رہتے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس ذہین شخص نے کس قدر ایجادات کے بارے میں سوچا تھا، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ممکنہ طور پر اس کے نوٹس میں کسی ایسی شے کا خیال بھی ہوسکتا ہے جو اب تک ایجاد نہ کی جاسکی ہو۔

    نیلے آسمان کی وضاحت

    سنہ 1509 میں ڈاونچی نے ایک مقالہ لکھا جس میں اس نے وضاحت کی کہ آسمان کا رنگ نیلا کیوں ہے۔ یہ مقالہ اس وقت بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی زیر ملکیت ہے جسے حفاظت سے رکھا گیا ہے۔

    ڈاونچی نے لکھا تھا کہ ہماری فضا کے سفید رنگ اور خلا کے سیاہ رنگ سے جب سورج کی روشنی گزرتی ہے، تو وہ اس کو منعکس کر کے آسمان کو نیلا رنگ دے دیتی ہے۔

    سنہ 1871 میں ایک انگریز سائنس دان لارڈ ریلی نے اس نظریے کی مزید وضاحت کی، انہوں نے لکھا کہ سورج کی روشنی جب ہوا کے مالیکیولز سے ٹکراتی ہے تو مالیکیولز پھیل جاتے ہیں۔

    یعنی کہ سورج کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی روشنی مالیکیولز کے پھیلنے کی وجہ سے چہار سو پھیل جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ دن کے وقت ہر شے بشمول آسمان نہایت روشن دکھائی دیتا ہے۔

    ریلی نے بتایا کہ اس عمل میں نیلا رنگ زیادہ پھیلتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ آسمان کو اپنے رنگ میں ڈھال لیتا ہے۔

    ریلی کے مطابق اس عمل کے دوران سرخ رنگ بھی منعکس ہوتا ہے جس سے آسمان بھی سرخ رنگ کا ہوجاتا ہے، تاہم نیلا رنگ اس پر حاوی ہوتا ہے اس لیے ہم آسمان کو نیلا دیکھتے ہیں۔

  • وین گوف کی تاروں بھری رات

    وین گوف کی تاروں بھری رات

    آپ نے مشہور مصور وین گوف کا شاہکار ’تاروں بھری رات‘ ضرور دیکھا ہوگا۔ یہ شاہکار وین گوف نے 1889 میں تخلیق کیا تھا۔

    اس آئل پینٹنگ میں ایک شہر کے پس منظر میں آسمان کو دکھایا گیا ہے جس میں خوبصورت تارے جھلملاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

    vg3

    چلی میں کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھا گیا جس نے وین گوف کے اس شاہکار کی یاد تازہ کردی۔ یورپی جنوبی اوبزرویٹری نے چلی کے آسمان کی ایک تصویر جاری کی ہے جو بالکل وان گوگ کی تخلیق کردہ پینٹنگ کی طرح نظر آرہی ہے۔

    یہ نظارہ کچھ تو قدرتی تھا کچھ اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعال کیا گیا۔ فوٹوگرافر نے کیمرے کو جنوبی کیلسٹیل پول (زمین کے گرد قائم تصوراتی مقام جہاں سے زمین اور ستاروں کی گردش کا نظارہ کیا جاسکتا ہے) پر رکھا اور ’لیپس فوٹو گرافی‘ کی تکنیک اپنائی۔

    vg-2

    اس تکنیک کے ذریعہ وقت کو تیزی سے آگے بڑھا کر پورے دن کی تصویر یا ویڈیو چند سیکنڈز میں تخلیق کی جاسکتی ہے۔

    اس طریقہ سے جو تصویر حاصل ہوئی وہ بالکل وین گوف کے مشہور شاہکار ’تاروں بھری رات‘ جیسی ہے۔

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا ایک مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔