Tag: آسٹریا

  • 30مارچ کو عیدالفطر منانے کا اعلان کہاں کیا گیا؟ نماز کتنے بجے ہوگی؟

    30مارچ کو عیدالفطر منانے کا اعلان کہاں کیا گیا؟ نماز کتنے بجے ہوگی؟

    آسٹریا میں عیدالفطر 30 مارچ کو منائی جائے گی، اسلامی نظریاتی کونسل آسٹریا اور مرکزی اسلامک سینٹر ویانا نے اعلان کردیا۔

    دنیا بھر میں مسلمان عید کی آمد کے منتظر ہیں، وہیں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا اور دیگر شہروں میں عید منانے کی تاریخ سامنے آگئی ہے، منتظمین نے مختلف مساجد میں عیدالفطر کی نمازوں کے اوقات کے شیڈول کا اجرا بھی کردیا ہے۔

    دارلحکومت ویانا کے مرکزی اسلامک سینٹر میں 2 نمازیں ہونگی، مرکزی اسلامک سینٹر ویانا میں عیدالفطر کی دو نمازوں میں سے پہلی عربی زبان میں خطبے کے ساتھ 06:30 بجے ادا کی جائے گی۔

    سعودی عرب کے زیر انتظام مرکزی اسلامک سینٹر میں دوسری نماز 08:00 بجے ہوگی جس کے لیے خطبہ جرمن زبان میں دیا جائے گا۔

    اس کے علاوہ منہاج القرآن سینٹر ویانا میں تین نمازیں ہونگی، پہلی نماز 08:00 بجے ادا ہوگی، دوسری نماز 09:00 بجے جبکہ تیسری نماز 10 بجے ادا کی جائےگی۔

    دعوت اسلامی کے مرکز فیضان مدینہ عیدالفطر کی ایک نماز 08:30 بجے ہوگی، ویانا میں پاکستانیوں کی پہلی مذہبی درس گاہ مسجد البلال ویانا میں بھی ایک نماز 08:00 بجے ادا کی جائے گی۔

    ادارۃ المصطفیٰ سینٹر ویانا میں دو نمازوں کا اہتمام کیا جائے گا، پہلی نماز 07:30 بجے جبکہ دوسری 09:00 بجے ادا کی جائے گی، علاوہ ازیں مسجد ابراہیم ویانا میں پہلی 07:30 بجے اور دوسری نماز 08:30 بجے ہوگی۔

    عیدالفطر کے سلسلے میں نور اسلامک سینٹر ویانا دو نمازیں ادا ہونگی، پہلی نماز 08:00 بجے، دوسری نماز 09:00 بجےہوگی۔

    پاک کمیونٹی لینز سینٹر میں09:00 بجے ایک ہی نماز ادا کی جائے گی، فقہ جعفریہ علی ایرانی مسجد ویانا میں بھی ایک ہی نماز 08:00 ہوگی، مسجد المدینہ ویانا میں 2 نمازیں ہونگی، پہلی نماز 07:30 بجے جبکہ دوسری نماز کا وقت 09:30 بجے ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/oman-announces-eid-al-fitr-holidays-2025/

  • آسٹریا جانے کے خواہشمند افراد کیلئے ملازمتوں کی بڑی پیشکش

    آسٹریا جانے کے خواہشمند افراد کیلئے ملازمتوں کی بڑی پیشکش

    آسٹریا حکومت نے آئندہ سال 2025 کے لیے ہنر مند افراد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 110 نئے شعبہ جات کی فہرست مرتب کی ہے جس کیلئے ہزاروں غیر ملکی کارکنان کی ضرورت ہے۔

    دنیا کے مختلف ممالک افرادی قوت کی کمی کے پیش نظر اپنے ویزا مراحل کو آسان اور سہل رکھتے ہیں تاکہ جلد از جلد معاملات پر بہتر طریقے سے قابو پایا جاسکے۔

    اسی سلسلے میں دنیا بھر کے ہنر مندوں اور محنت کشوں کے لیے آسٹریا میں ملازمت کرنے اور معیاری زندگی بسر کرنے کے بھرپور مواقع موجود ہیں، اس حوالے سے آسٹریا کی جانب سے پُرکشش تنخواہوں کی پیش کش کی جارہی ہے۔

    Austria

    نومبر 2024 میں آسٹریا کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کیے جانے والے اعلان سے یہ بات ظاہر ہے کہ حکومت مختلف شعبوں میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی کو مضبوط کر رہی ہے، جس میں صحت، انجینئرنگ اور دیگر شعبے شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق حکومت کا یہ اقدام ان غیر ملکی ہنر مند افراد کے لیے بہترین مستقبل بنانے کا ایک شاندار موقع ہے، جس میں آسان ویزا پروسس اور پرکشش تنخواہیں شامل ہیں جو آسٹریا میں کام کرنے کے خواہش مندوں کو درکار ہیں۔

    آسٹریا اپنی خوبصورتی اور بہترین معیار زندگی کے لیے مشہور ملک ہے، جس میں ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت کے باعث امیگریشن پالیسی میں متعدد تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

    آسٹریا نے اپنی اسکل شارٹیج لسٹ میں 110 نئے پیشے شامل کیے ہیں، جس سے عالمی ہنر مند افراد کو ورک پرمٹ حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے، جو عموماً پرکشش تنخواہ کے پیکجز کے ساتھ ہے۔

    Red-White-Red Card

    آسٹرین وزیرِمحنت مارٹن کوچر کا کہنا ہے کہ آسٹریا میں ہنر مند کارکنوں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے جیسا کہ ریڈ وائٹ، ریڈ کارڈ کے لیے درخواستوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 35 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مارٹن کوچر کے مطابق 2025 میں منظور شدہ درخواستوں کی تعداد 13,500 تک پہنچ سکتی ہے۔

    اس وقت آسٹریا میں ہیلتھ کیئر، ٹرانسپورٹ، انجینیرنگ، تعلیم اور خدمات و تخلیق کے شعبے میں غیر معمولی مواقع موجود ہیں۔

    اس کے علاوہ شعبہ صحت میں مڈوائف، نرسیں، ڈائیٹیشنز، شعبہ ٹرانسپورٹ میں ٹرین اور بس ڈرائیور، کنڈکٹرز، شعبہ انجینئرنگ میں مکینیکل اور الیکٹریکل انجینئرز، ڈیٹا پروسیسنگ اسپیشلسٹ، شعبہ تعلیم میں چائلڈ کیئر ورکرز، سوشل ورکرز کے علاوہ سروس اور تخلیقی شعبے میں شیف، بیوٹیشن، فلورسٹ، ہیئر ڈریسرز وغیرہ شامل ہیں۔

    مذکورہ معلومات آسٹریا کے ایمپلائمنٹ آف فارن نیشنلز ایکٹ اور سیٹلمنٹ اینڈ ریزیڈنس ایکٹ میں تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہیں، جس سے ہنر مند غیر ملکی کارکنوں کے لیے داخلہ آسان بنایا گیا ہے۔

    salary

    آسٹریا میں اوسط تنخواہیں 

    آسٹریا میں انجینیرز کو سالانہ 50 تا 70 ہزار یورو تنخواہ ملتی ہے۔ ہیلتھ کیئر ورکرز کو سالانہ 40 تا 60 ہزار یورو، بس اور ٹرین ڈرائیورز کو سالانہ 35 ہزار تا 50 ہزار یورو، کاسمیٹیشینز اور ہیئر ڈریسرز کو سالانہ 25 ہزار تا 35 ہزار یورو اور شیفز کو سالانہ 30 ہزار تا 45 ہزار یورہ تنخواہ ادا کی جاتی ہے۔

    آسٹریا میں ورک پرمٹ کے لیے درخواست کیسے دیں؟

    آسٹریا میں ورک پرمٹ کے لیے درخواست دینے کے لیے امیدوار کو پہلے اپنی پیشہ ورانہ اہلیت کی تصدیق کرنا ہوگی، مطلوبہ دستاویزات تیار کرنا ہوں گی، اور آسٹریا کے سفارت خانے کے ذریعے اپنی درخواست جمع کرنی ہوگی۔ ورک پرمٹ کے لیے 6 ماہ کے ویزے پر قیام لازم ہے۔

  • آسٹریا: شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال، پروازیں منسوخ

    آسٹریا: شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال، پروازیں منسوخ

    آسٹریا میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، جبکہ سیلابی ریلے آبادیوں میں داخل ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریا میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، نظام زندگی بری طری متاثر ہوا ہے۔

    دارالحکومت ویانا میں ہونے والی ریکارڈ بارشوں کے سبب متعدد پروازوں کو بھی منسوخ کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شدید بارشوں کے باعث ٹریفک اور ٹرینوں کا نظام شدید متاثر ہوا ہے، سیلابی ریلوں میں گاڑیاں بہہ گئیں اور سڑکیں ٹوٹ گئیں۔

    دوسری جانب جاپان میں سمندری طوفان ایمپل نے نظامِ زندگی درہم برہم کر دیا ہے، مشرقی اور شمال مشرقی ساحلی علاقے کانتو اور توہوکُو کو طاقت ور سمندری طوفان کا سامنا ہے۔

    دارالحکومت ٹوکیو میں بھی طوفانی ہوا کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری ہے، طوفان کے خطرے کے باعث سینکڑوں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں، جس سے ایک لاکھ سے زائد مسافروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    انٹونی بلنکن غزہ جنگ بندی کے لیے مشرق وسطیٰ پہنچ گئے

    طوفان کے پیشِ نظر بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے، جس سے دو ہزار گھر بجلی سے محروم ہیں، بجلی کی بندش سے ٹوکیو اور مرکزی شہر ناگویا کے درمیان چلنے والی تمام بلٹ ٹرین سروس بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔

  • امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا جا رہا اس پر افسوس ہے: آسٹرین سیاست دان

    امارت اسلامیہ کو تسلیم نہیں کیا جا رہا اس پر افسوس ہے: آسٹرین سیاست دان

    کابل: آسٹریا کی فریڈم پارٹی کے ایک رہنما جوہانس نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات میں کہا ہے کہ اس کے باوجود کہ امارت اسلامیہ نے گزشتہ 40 سال سے جاری بدامنی ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی، لیکن اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کی وزارت خارجہ کے پریس آفس نے ایک خبر میں لکھا ہے کہ فریڈم پارٹی آف آسٹریا (رکن یورپی یونین) کے سینئر ارکان نے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی۔

    آسٹرین وفد کے سربراہ اور فریڈم پارٹی آف آسٹریا کے رہنما جوہانس نے کہا ’’مجھے افسوس ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت جس نے پورے ملک میں امن قائم کر رکھا ہے اور یہاں چالیس سال کی بے ضابطگیوں کا خاتمہ کیا ہے اسے ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔‘‘

    جماعت کے دیگر ارکان نے بھی افغانستان کی صورت حال کو میڈیا میں رپورٹ ہونے والی صورت حال سے مختلف قرار دیتے ہوئے کہا ’’ہم نے کابل کا آزادانہ دورہ بھی کیا اور کئی افغانوں سے موجودہ صورت حال کے بارے میں بات کی، ہمیں معلوم ہوا کہ افغان عوام موجودہ صورت حال سے خوش ہیں اور خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ وہ افغانستان کی موجودہ صورت حال کی حقیقی تصویر یورپ تک پہنچانے اور اسے یورپی یونین کے حکام، عوام اور رکن ممالک کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

    ملاقات میں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ’’مجھے خوشی ہے کہ آپ نے افغانستان کی صورت حال کو قریب سے اور حقیقی انداز میں دیکھا، آپ پر واضح ہو گیا کہ افغانستان کی موجودہ صورت حال اس سے بہت مختلف ہے جو بتائی جا رہی ہے۔‘‘

    ملاقات میں قائم مقام وزیر خارجہ نے آسٹریا میں مقیم افغانوں کے مسائل کے حل، انھیں قونصلر خدمات کی فراہمی اور یورپ بالخصوص آسٹریا میں مقیم افغانوں کے لیے سہولیات کی فراہمی کے لیے فریڈم پارٹی آف آسٹریا کی قیادت سے گفتگو کی۔

  • وہ معرکہ جس میں ترک فوج دشمن کے مدمقابل آئے بغیر ہی فاتح ٹھہری

    وہ معرکہ جس میں ترک فوج دشمن کے مدمقابل آئے بغیر ہی فاتح ٹھہری

    وہ ستمبر 1788ء کی ایک رات تھی جب ایک خوں ریز تصادم نے ترک فوج کے لیے وہ راستہ آسان کر دیا جس سے گزر کر وہ غالب اور فاتح رہی، لیکن دل چسپ بات یہ ہے کہ تر فوج نے اس میں‌ دشمن کا مقابلہ نہیں‌ کیا بلکہ آسٹریا کی فوج نے غلط فہمی کے سبب آپس میں گردنیں مار کر سلطنتِ‌ عثمانیہ کی فوج کو گویا کارانسیبیش خود ہی سونپ دیا۔ یہ شہر آج یورپ میں رومانیہ کا حصّہ ہے۔

    عثمانی ترک اور آسٹریا کی فوج کے درمیان معرکے زوروں پر تھے اور ایک موقع پر جب آسٹریا کی ایک لاکھ فوج کارانسیبیش گاؤں کے قریب خیمہ زن تھی تب یہ واقعہ پیش آیا۔

    آسٹریائی فوج کے چند جاسوسوں اور قیادت پر مشتمل ایک دستہ عثمانی فوج کی نقل و حرکت اور پیش قدمی کا جائزہ لینے روانہ ہوا اور دریائے ٹیمز عبور کر کے آگے بڑھا تو انھیں راستے میں شراب فروخت کرنے والے ملے۔ یہ جاسوس بہت تھکے ہوئے تھے۔ انھوں نے شراب پینے اور کچھ دیر سستا کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا یہ فیصلہ بڑی بدبختی اور ذلّت و رسوائی کا سبب بن گیا۔ جاسوسوں نے کچھ زیادہ شراب پی لی اور نشے میں دھت ہو کر رہ گئے۔

    تھوڑی دیر بعد آسٹریائی پیادہ فوج کا ایک اور دستہ وہاں پہنچ گیا اور انھوں نے بھی اس محفلِ عیش میں شریک ہونا چاہا، لیکن وہاں پہلے سے موجود شراب کے نشے میں دھت جاسوسوں نے انھیں اپنے ساتھ شریک کرنے سے انکار کر دیا اور دونوں کے درمیان تکرار کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ اسی جھگڑے کے دوران کسی سپاہی سے گولی چل گئی اور پیادہ دستے کے چند سپاہیوں نے یہ شور مچا دیا کہ عثمانی فوج نے حملہ کر دیا ہے۔ ادھر نشے میں دھت جاسوس دستے کے سپاہیوں نے یہ سن کر خیال کیا کہ عثمانی فوج پیچھے سے حملہ آور ہو گئی ہے، چنانچہ وہ گھبراہٹ اور افراتفری میں وہاں سے کچھ فاصلے پر موجود پیادہ فوج کی طرف بھاگے۔ انھیں یوں اپنی طرف آتا دیکھا تو پیادہ سپاہی بھی یہی سمجھے کہ عثمانی فوجی آگئے ہیں اور ان جاسوسوں کے پیچھے ہیں۔ الغرض رات کی تاریکی میں جو شور اور افراتفری اس مقام پر تھی، اس نے کسی کو بھی کچھ سمجھنے سوچنے کا موقع نہیں دیا اور ایک غلط فہمی نے بڑی بدحواسی کو ان کی صفوں میں جگہ دے دی تھی۔ چنانچہ اس فوج نے اپنے مرکز کی جانب راہِ فرار اختیار کی۔

    آسٹریا کی فوج میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے سپاہی تھے۔ ان میں اکثر جرمن زبان بولتے تھے اور بعض سرب زبان اور کچھ کروشیائی زبان میں گفتگو کرتے تھے۔ ان میں سے ہر ایک اپنی زبان میں چیخ پکار کرنے لگا اور نشے کی حالت میں یوں بھی ان کے سوچنے سمجھنے کی طاقت پوری طرح بحال نہ تھی۔

    ادھر آسٹریائی فوج کے یہ دونوں گروہ جب اپنے گھوڑوں پر سوار اپنے فوجی پڑاؤ کی طرف بڑھے تو وہاں موجود سپاہ یہ سمجھی کہ یہ ترک ہیں اور ان پر حملہ ہوگیا ہے۔ چنانچہ انھوں نے مورچہ بند ہو کر فائر کھول دیا اور یوں ایک ہی ملک کی فوج کے مابین جنگ شروع ہوگئی۔ وہ ایک دوسرے کو قتل کرتے رہے۔ پوری فوج میں افراتفری اور انتشار تھا اور حقیقت کسی کو معلوم نہ تھی۔

    اس روز رات کی تاریکی میں آسٹریا کا یہ لشکر اپنے ہاتھوں ہی مٹ گیا۔ اس معرکے میں 10 ہزار سے زائد سپاہی مارے گئے جب کہ باقی جان بچانے کی غرض سے ادھر ادھر بھاگ نکلے۔

    اس تصادم کے دو روز بعد عثمانی فوج اس مقام تک پہنچی تھی۔ جہاں آسٹریائی فوج نے خیمے لگائے تھے، وہ دراصل ایک گاؤں کا نزدیکی علاقہ تھا۔ ترکی کی فوج کو یہاں مردہ اور زخمی فوجی ملے اور ان کا اسلحہ بھی ہاتھ آیا۔

    زخمی فوجیوں کی زبانی عثمانی فوج کو صورتِ‌ حال کا اندازہ کرنے میں آسانی ہوئی اور انھوں نے پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے کارانسیبیش شہر پر باآسانی قبضہ کر لیا۔

  • ہم سب کی پہلی ترجیح ہے افغان انسانی بحران کیسے ٹالا جائے: وزیر اعظم

    ہم سب کی پہلی ترجیح ہے افغان انسانی بحران کیسے ٹالا جائے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی آسٹریا کے ہم منصب چانسلر کارل نیہامہ سے فون پر گفتگو ہوئی، گفتگو میں افغان صورتحال اور دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی آسٹریا کے ہم منصب چانسلر کارل نیہامہ سے فون پر گفتگو ہوئی، وزیر اعظم آسٹرین ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔

    اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم سب کی پہلی ترجیح ہے افغان انسانی بحران کو کیسے ٹالا جائے۔ دوران گفتگو شمالی علاقہ جات میں سیاحت اور ٹیکنالوجی میں تعاون پر بھی بات چیت ہوئی۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان افغانستان کو انسانی امداد فراہم کر کے ملک مستحکم کرنے پر گفتگو ہوئی، دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور اقتصادی تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • انتہائی محفوظ ملک میں گزشتہ برس 31 خواتین کا بہیمانہ قتل

    انتہائی محفوظ ملک میں گزشتہ برس 31 خواتین کا بہیمانہ قتل

    ویانا: انتہائی محفوظ سمجھے جانے والے ملک آسٹریا میں گزشتہ برس قریبی مردوں کے ہاتھوں 31 خواتین کا قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا میں پچھلے سال مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین کو قتل کیا گیا، یہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے، کچھ عرصے سے آسٹریا قتل نسواں کے مسئلے سے دوچار ہونے لگا ہے۔

    گزشتہ برس 2021 میں 8.9 ملین افراد کے اس چھوٹے سے الپائن ملک میں 31 خواتین کو ہلاک کیا گیا، اس سلسلے میں ایک عارضی یادگار پر سرخ رنگ سے قتل ہونے والی خواتین کی تعداد کا عدد بھی درج کیا گیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے کروائی گئی ایک تحقیق کے مطابق ان واقعات کے اعداد و شمار میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے، تاہم 2010 سے 2020 کے درمیان آسٹریا میں 319 خواتین کا قتل ہوا، ان میں سے زیادہ تر کو ان کے ساتھیوں یا سابق ساتھیوں نے قتل کیا، 2019 میں 43 خواتین قتل ہوئیں اور یہ اس دوران ہونے والے کیسز کی ریکارڈ تعداد تھی۔

    یورپی کمیشن کے ادارے یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 میں آسٹریا ان تین یورپی یونین کے رکن ممالک میں سے تھا جہاں خواتین کے قتل کی تعداد سب سے زیادہ تھی اور قاتل یا تو خاندان کا کوئی فرد تھا یا رشتہ دار۔

    رواں برس آسٹریا کی مخلوط حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے 2 کروڑ 80 لاکھ یورو بھی مختص کیے ہیں۔

    سماجی کارکن اینا بادوفر کا کہنا ہے کہ خواتین کے قتل کے خلاف اب بھی زیادہ آواز نہیں اٹھائی گئی ہے۔ انھوں نے نومبر میں بیس بال کے بلے سے ایک خاتون کے قتل کے بارے میں بتایا۔

    ویانا کے تباکو اسٹور میں ایک 35 برس کی ناڈین نامی خاتون کو ان کے 47 برس کے سابق پارٹنر نے مارا اور تار سے ان کا گلا دبایا، اس کے بعد گیسولین چھڑک کر آگ لگائی گئی، تاہم اس وقت ناڈین کو بچا لیا گیا تھا لیکن ایک ماہ بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسی۔

  • کرونا وائرس نے ایک بار پھر یورپ کو زد میں لے لیا

    کرونا وائرس نے ایک بار پھر یورپ کو زد میں لے لیا

    ویانا: کرونا وائرس نے یورپ کو ایک بار پھر اپنی زد میں لے لیا، آسٹریا میں‌ گزشتہ 24 گھنٹوں‌ کے دوران ریکارڈ 15 ہزار سے زائد کرونا کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کووِڈ 19 کی وبا کی نئی لہر نے ایک بار پھر یورپی ملک آسٹریا کو لپیٹ میں لے لیا ہے، ملک میں چوبیس گھنٹوں میں کرونا سے 48 اموات واقع ہوئیں، جس کے باعث پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیر سے 20 روز کے لیے پورا ملک بند رہے گا، جب کہ آئندہ برس یکم فروری سے ہر ایک شہری کو کرونا ویکیسن لگوانی ہوگی۔

    اس سلسلے میں چانسلر الیگزینڈر شلنبرگ نے کہا کہ لاک ڈاؤن زیادہ سے زیادہ 20 دن تک جاری رہے گا، اور یکم فروری 2022 سے قانونی طور پر ویکسین لگوانا ضروری ہوگا۔

    واضح رہے کہ مغربی یورپ میں سب سے کم آسٹریا میں کرونا ویکسینیشن کروائی گئی ہے، بہت سے دوسرے یورپی ممالک بھی کرونا کیسز میں اضافے کے ساتھ ہی پابندیاں عائد کرتے جا رہے ہیں۔

    چانسلر شلنبرگ نے کہا کہ ہم پانچویں لہر نہیں چاہتے، واضح رہے کہ آسٹریا میں ایک طویل عرصے سے لازمی ویکسینیشن سے بچنے پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

  • ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    زیورخ: آسٹریا نے آسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین بَیچ سے ایک شخص کی موت کے بعد ویکسی نیشن کا عمل معطل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریائی حکام نے احتیاطی طور پر آسٹرا زینیکا کی کو وِڈ 19 ویکسین کی ایک کھیپ سے ویکسی نیشن کا عمل روک دیا ہے، اور ویکسین لگنے کے بعد ایک خاتون کی موت اور دوسری خاتون کی بیماری کے کیسز کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

    اتوار کو ایک ہیلتھ ادارے نے میڈیا کو بتایا کہ صحت کے وفاقی ادارے کو ایک ہی علاقے کے کلینک سے دو رپورٹس موصول ہوئی ہیں، دونوں واقعات آسٹرا زینیکا ویکسین کی ایک ہی کھیپ سے جڑے تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویکسین لگنے کے بعد 49 سالہ ایک خاتون کی خون کی ایسی شدید بیماری کی وجہ سے موت ہو گئی جس کا تعلق خون جمنے کی سرگرمیوں سے ہے۔

    کرونا ویکسین لگنے کے بعد ایک اور 35 سالہ خاتون کو پھیپھڑے کے اندر خون کی نالی میں خون جمنے کی شدید بیماری کا سامنا کرنا پڑا، جسے طبی امداد دی گئی اور اب وہ رو بہ صحت ہے۔

    صحت کے وفاقی ادارے کا کہنا ہے کہ فی الوقت ان واقعات کے ساتھ ویکسی نیشن کے کسی علتی تعلق کا ثبوت موجود نہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین نرسز ہیں، اور وہ اسی کلینک میں کام کرتی تھیں، وفاقی ادارے کا کہنا ہے کہ بلڈ کلاٹنگ (خون جمنا) کرونا ویکسین کے معلوم سائیڈ ایفکٹس (مضر اثرات) میں شامل نہیں ہیں۔

    ماہرین اس معاملے کی باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ تعلق کے بارے میں واضح فیصلہ کیا جا سکے۔ جب کہ حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ احتیاط کے پیش نظر کرونا ویکسین کی مذکورہ کھیپ سے اب مزید ویکیسنز جاری نہیں کی جائیں گی۔

    دوسری طرف آسٹرا زینیکا کے ترجمان نے بیان دیا ہے کہ اس ویکسین کے ساتھ جڑے ابھی تک کوئی تصدیق شدہ مضر اثرات والے واقعات سامنے نہیں آئے، اور ہر کھیپ سخت کوالٹی کنٹرول کے تحت جاری کی جاتی ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ اب تک دنیا بھر میں اس کے استعمال سے یہ سامنے آیا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، اور پچاس ممالک اس کے استعمال کی منظوری دے چکے ہیں، ویکسین کے سلسلے میں آسٹریائی حکام کے ساتھ بھی رابطہ رکھا جا رہا ہے اور کمپنی کی جانب سے تحقیقات میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔

  • ایک اور یورپی ملک میں حجاب پر پابندی کا قانون منسوخ

    ایک اور یورپی ملک میں حجاب پر پابندی کا قانون منسوخ

    یورپی ملک آسٹریا کی آئینی عدالت نے ملک میں حجاب پر پابندی کے قانون کو منسوخ کردیا ہے۔ یہ قانون گزشتہ برس نافذ کیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جمعے کی رات ایک اجلاس کے دوران اس بات کا اعلان کیا گیا کہ پرائمری اسکولوں ميں اسکارف پہنے پر پابندی کا قانون آئين کے منافی ہے لہٰذا آئینی عدالت نے اسے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسکولوں میں اسکارف اور حجاب پر پابندی کا قانون گزشتہ سال کے موسم خزاں میں جاری کیا گیا تھا۔

    اب آسٹریا کی آئینی عدالت کے حکم پر آسٹریا کے چانسلر بغیر کسی تاخیر کے سابقہ قانون کو منسوخ کیے جانے کے پابند ہیں۔

    آسٹریا میں اسلام دشمنی میں پیش پیش انتہا پسند عناصر ابتدائی طور پر پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے قانون کے ذریعے بتدریج ہائی اسکولز، کالجوں اور پھر یونیورسٹی کی سطح پر اس طرح کی پابندیاں لگانے کا ارادہ رکھتے تھے۔

    تاہم اب آسٹریا میں مقیم مسلم کمیونٹی کے اعتراض اور تگ و دو کے نتیجے میں آئینی عدالت نے اس قانون کو آئين کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی منسوخی کے احکامات صادر کر دیے ہیں۔

    اس قانون کی منسوخی کے بعد پرائمری اسکول کی مسلم طالبات کو اب اسکولز ميں آ کر اپنا اسکارف اتارنے کی ضرورت نہيں رہے گی۔