Tag: آسٹریلیا

  • آسٹریلیا کا 250 فوجیوں کے ساتھ 3 طیارے افغانستان بھیجنے کا اعلان

    آسٹریلیا کا 250 فوجیوں کے ساتھ 3 طیارے افغانستان بھیجنے کا اعلان

    کینبرا: آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نے 250 فوجیوں کے ساتھ 3 طیارے افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ایئر ٹو ایئر فیولنگ کے حامل جہاز آسٹریلوی شہریوں کو افغانستان سے لائیں گے۔

    اس سے قبل سعودی عرب نے اپنے سفارتی مشن کو افغان صورت حال کے باعث واپس بلا لیا ہے، سعودی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ تمام سفارتی عملے کو نکال لیا گیا ہے اور سب محفوظ ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، طالبان نے افغان حکام اور فوجیوں کے لیے عام معافی کا اعلان بھی کیا، طالبان نے کہا کہ کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی، نہ ہی کابل میں اسپتالوں اور ایمرجنسی سروسز کو روکا جائے گا۔

    افغان صدر اشرف غنی دارالحکومت پر طالبان کے قبضے سے قبل ہی فرار ہو گئے تھے، جن کے بارے میں ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کہاں ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ وہ مغربی ممالک میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    آج پیر کو طالبان ترجمان نے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ غیر ملکی طاقتیں افغانستان میں ناکام تجربہ نہیں دہرائیں گی۔

    طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے آج عالمی برادری کو پیغام دیا کہ ہم ان کے تحفظات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہم نے اپنے ملک اور لوگوں کی آزادی کا مقصد حاصل کر لیا، عرب میڈیا کو انٹرویو میں محمد نعیم نے واضح کیا کہ کسی سفارت خانے یا ہیڈ کوارٹر کو نشانہ نہیں بنائیں گے، شہریوں اور سفارتی مشنز کو تحفظ فراہم کریں گے، اور خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ شریعت کے مطابق کیا جائے گا۔

  • ویکسین لگوانے کی دوڑ، آسٹریلیا میں ’ہنگر گیمز جیسے مناظر‘

    ویکسین لگوانے کی دوڑ، آسٹریلیا میں ’ہنگر گیمز جیسے مناظر‘

    کینبرا: آسٹریلیا میں حکام نے کرونا ویکسین لگوانے کے لیے شہریوں کی دوڑ کو ’ہنگر گیمز‘ کے مناظر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر صحت بریڈ ہیزارڈ نے کہا کہ کرونا وائرس ویکسینز کی سپلائی بہت سست ہے، اور لوگ اس کے حصول کے لیے مشہور فلمز سیریز ہنگر گیمز کے کرداروں کی طرح دوڑ لگا رہے ہیں۔

    ملک کی سب سے گنجان آباد ریاست کے وزیر کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں کرونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ میں اضافے کے ساتھ ویکسین کی ڈوزز میں کمی کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں، ویکسین کی کمی کے نتیجے میں لوگ خوف کا شکار ہو کر ویکسینیشن سینٹرز آ رہے ہیں۔

    میدیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا میں لوگ کہیں ویکسینیشن سینٹرز کے چکر کاٹ رہے ہیں، تو کہیں اپوائنٹمنٹ لینے کے لیے باقاعدگی سے اسپتالوں اور متعلقہ جگہوں پر فون کر رہے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ کسی طرح انھیں ویکسین لگ جائے۔

    ہالی وڈ کی فلم سیریز ہنگر گیمز کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جس طرح لوگ ویکسین لگوانے کے لیے دوڑ دھوپ کر رہے ہیں یہ اُس فلم کا ایک سین لگ رہا ہے، خیال رہے کہ ہنگر گیمز کی فلموں اور کتابوں میں نوجوانوں کے ایک گروپ کو موت کے ایک کھیل کے لیے ہر سال چنا جاتا ہے۔

    ادھر آسٹریلیا کی ڈھائی کروڑ آبادی میں سے صرف 7 فی صد افراد کو ویکسین کی مکمل ڈوزز لگ چکی ہیں، جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں ویکسینیشن کی سب سے کم شرح ہے، آسٹریلیا کی حکومت کا انحصار آسٹرازینیکا ویکسین پر ہے، ملک میں ایک مقامی ویکسین بھی بنائی جا رہی ہے جس کے اب تک کے ٹرائل ناکام ہو چکے ہیں۔

    معاملہ یہ ہے کہ آسٹریلیا میں شہریوں نے آسٹرازینیکا لگوانے سے انکار کیا ہے، جو اب صرف 60 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے تجویز کی جا رہی ہے، اور زیادہ تر افراد فائزر ویکسین لگوانے کے لیے اپوائنٹمنٹ لے رہے ہیں۔

  • مینڈکوں پر تحقیق کرنے والا سائنس دان مینڈکوں کی زبان بولنے لگا (ویڈیو)

    مینڈکوں پر تحقیق کرنے والا سائنس دان مینڈکوں کی زبان بولنے لگا (ویڈیو)

    سڈنی: مینڈکوں پر تحقیق کرنے والے آسٹریلیا کے ایک سینئر سائنس دان نے مینڈکوں سے باتیں شروع کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیوکاسل میں ایک سینئر سائنس دان پروفیسر مائیکل ماہونی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب وہ مینڈکوں کی طرح ’ٹر ٹر‘ کرتے ہیں تو مینڈک بھی انھیں جواب دیتے ہیں۔

    پروفیسر مائیکل ماہونی اتنی مہارت سے ٹرّاتے (ٹر ٹر کی آواز نکالنا) ہیں کہ خود مینڈک بھی دھوکا کھا جاتے ہیں، اور وہ جواب میں ٹرا کر اپنے نہ سمجھ میں آنے والے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق پروفیسر کو مینڈکوں سے باتیں کرنا اتنا مرغوب ہے کہ وہ آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر رات کو چاندنی میں تالاب کی طرف نکل کر مینڈکوں سے باتیں کرتے رہتے ہیں۔

    پروفیسر مائیکل ایک عرصے سے مینڈکوں پر تحقیق کر رہے ہیں، 70 سالہ بائیولوجی پروفیسر اپنے طویل کیریئر میں مینڈکوں کی 15 اقسام بھی دریافت کر چکے ہیں۔

    پروفیسر کا کہنا ہے کہ انھیں جواب میں مینڈکوں کے ٹرانے سے بہت خوشی ملتی ہے، انھیں یہ ڈر بھی لگا رہتا ہے کہ کہیں مینڈک خاموش نہ ہو جائیں اور ٹرانا نہ چھوڑ دیں، کیوں کہ آسٹریلیا میں انھیں خاموش ہونے کا بڑا خطرہ لاحق ہے۔

    پروفیسر کے مطابق آسٹریلیا میں مینڈکوں کی 240 اقسام پائی جاتی ہیں، ان میں تقریباً 30 فی صد مینڈکوں کی بقا کو ماحولیاتی تبدیلیوں، بیماریوں، قدرتی پناہ گاہوں کی تباہی اور پانی کی بھیانک آلودگی سے شدید خطرہ لاحق ہے۔

    آسٹریلوی جنگلات میں آتش زدگی کے باعث مینڈکوں کی بھی ایک بہت بڑی آبادی ختم ہو گئی تھی، سال 2019 اور 2020 میں آسٹریلیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے تقریباً 3 ارب جانور ہلاک ہوئے تھے، جن میں کم از کم 5 کروڑ مینڈک بھی شامل تھے۔

    پروفیسر ماہونی اپنے شاگردوں کو بھی شوق سے مینڈکوں سے بات کرنے کے طریقے سکھاتے ہیں، تاہم وہ مینڈکوں کی زبان سمجھنے کا دعویٰ نہیں کرتے۔

  • آسٹریلوی جیل میں ایک اور وبا پھیلنے کا خطرہ

    آسٹریلوی جیل میں ایک اور وبا پھیلنے کا خطرہ

    کینبرا: آسٹریلوی جیل میں چوہوں کی بہتات کی وجہ سے طاعون پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے کھیتوں میں چوہوں کی بہتات کی وجہ سے طاعون کی بیماری پھیلنے کے خطرہ ہے، جس کی وجہ سے حکام ایک دیہی علاقے کی جیل سے سیکڑوں قیدیوں کو نکالنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق منگل کو نیو ساؤتھ ویلز کے قید خانے میں چوہے داخل ہو گئے تھے، چوہوں نے تاریں کتر ڈالیں، جس کی وجہ سے حکام کو دوبارہ مرمت کا کام کروانا پڑے گا، حکام کا کہنا تھا کہ عملے اور قیدیوں کی صحت اور حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے۔

    حکام کے مطابق جیل میں 420 قیدیوں اور عملے کے 200 اراکین کو رواں ماہ کے آخر میں دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے گا۔

    مقامی اسسٹنٹ کمشنر کیوین کورکورن نے میڈیا کو بتایا کہ جیل کا اچھی طرح سے معائنہ کر کے مناسب طریقے سے مرمت کا کام کیا جائے گا، یعنی مستقبل میں طاعون کے اثرات کو کم کرنے والے طریقوں کو مدنظر رکھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ مشرقی آسٹریلیا میں چوہوں کی بہتات ہے، چوہوں کی افزائش بھی بڑھتی جا رہی ہے، جو کئی مہینوں سے کھیتوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

  • پاکستان نے ثابت کیا کہ وہاں سیکیورٹی صورتحال اچھی ہے: آسٹریلوی کرکٹر

    پاکستان نے ثابت کیا کہ وہاں سیکیورٹی صورتحال اچھی ہے: آسٹریلوی کرکٹر

    سڈنی: آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کو پاکستان کا مکمل دورہ کرنا چاہیئے، بین الاقوامی کرکٹرز نے پاکستان میں کھیلا ہے اور وہ سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن اور خوش تھے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کو پاکستان کا مکمل دورہ کرنا چاہیئے۔

    اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار پانچ سالوں کے دوران پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ وہاں سیکیورٹی کی صورتحال بہت اچھی ہے، پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوران بین الاقوامی کرکٹرز نے پاکستان میں کھیلا ہے اور وہ سیکیورٹی انتظامات سے مطمئن اور خوش تھے۔

    عثمان خواجہ نے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ انگلینڈ بھی اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گا، یہ کرکٹ کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک لمبے عرصے تک ابو ظہبی میں کرکٹ کھیلی ہے، اب انہیں اپنے گھر میں ہی کرکٹ کھیلنی چاہیئے۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام کے تحت آسٹریلیا نے اگلے سال فروری میں پاکستان کے خلاف 2 ٹیسٹ، 3 ون ڈے اور 3 ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل سیریز کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • آسٹریلیا کے جنگل میں 3 ہزار سال بعد ’شیطان‘ جیسے جانور کی پیدائش

    آسٹریلیا کے جنگل میں 3 ہزار سال بعد ’شیطان‘ جیسے جانور کی پیدائش

    سڈی: آسٹریلوی ریاست نیو ساؤتھ ویلز کے جنگل میں 3 ہزار سال بعد ’تسمانیائی شیطان‘ نامی جانور کی پیدائش ہوئی ہے، جس نے حیاتیاتی سائنس دانوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز میں واقع جنگل میں ہزاروں سال بعد ایک ایسی نسل کے جانور کی پیدائش ہوئی ہے جس کے دانت انتہائی خطرناک، پنجے کافی مضبوط ہیں اور اس میں کاٹنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے، اس مخلوق کا نام تسمانین ڈیول یعنی تسمانیائی شیطان ہے۔

    رپورٹس کے مطابق تسمانیائی شیطان کی پیدائش آسٹریلوی جنگل میں کم و بیش تین ہزار سال بعد ہوئی ہے، اس خبر سے لوگ بھی حیران ہیں کہ آخر ناپید ہو چکی اس نسل نے ہزاروں سال بعد کس طرح دنیا میں جنم لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے آسٹریلوی این جی او آسی آرک کئی برسوں سے اس نسل کو بچانے میں مصروف ہے، 24 مئی کو انسٹاگرام پوسٹ میں اس تنظیم نے بتایا کہ نیو ساؤتھ ویلز میں واقع بیرنگٹن وائلڈ لائف سینکچوئری میں مادہ تسمانیائی شیطان نے بچوں کو جنم دیا ہے، اور 3 ہزار سال میں یہ پہلی بار ہے جب آسٹریلیا کے مین لینڈ جنگل میں اس نسل نے جنم لیا ہے۔

    آسی آرک نے گزشتہ برس 26 تسمانیائی ڈیول جوڑوں کو کھلے جنگل میں چھوڑا تھا تاکہ ان کی نسل کو دوبارہ زندگی مل سکے، اب بچوں کی پیدائش کے بعد تسمانیائی شیطان کی تعداد بڑھنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

    تسمانیائی شیطان ’وائلڈ ڈاگ‘ کی نسل کا جانور ہے جو چہرے سے دیکھنے میں چوہے جیسا ہے، لیکن اس کے جسم کا سائز چھوٹے کتے کے برابر ہوتا ہے، یہ مانا جاتا ہے کہ تسمانیائی شیطان کو یہ نام اس کے خوں خوار جبڑے، بڑے ناخنوں والے پنجے، حملہ کرنے اور کاٹنے کی خطرناک صلاحیت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

    1996 میں حیاتیاتی سائنس دانوں نے معلوم کیا تھا کہ یہ نسل چہرے کے ٹیومر اور کینسر کی وجہ سے مر رہی ہے، تب ان کی بچی کھچی تعداد کو چڑیا گھروں اور مویشی اسپتالوں میں محفوظ کر لیا گیا تھا۔

  • کار پر خوفناک مکڑیوں کا حملہ، دہشت ناک ویڈیو

    کار پر خوفناک مکڑیوں کا حملہ، دہشت ناک ویڈیو

    آسٹریلیا مختلف جنگلی حیات کا گھر ہے اور یہ مقامی حیات اکثر انسانوں کے درمیان بھی آجاتی ہیں، ایسی ہی ایک خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے جنہیں اپنی کار میں نہایت ہوش ربا منظر نظر آیا۔

    ڈینیئل گلاسکو نامی خاتون نے اپنی پارک شدہ گاڑی کو کھولا تو اس کے اندر مکڑی کے سینکڑوں ننھے ننھے بچے اور ان کی خوفناک ماں کو دیکھ کر ان کی سانسیں رک گئیں۔

    یہ ہنٹس مین اسپائیڈر تھی جو اپنے بچوں کے ساتھ کار میں آ پہنچی تھی۔ جسامت میں عام مکڑیوں سے بڑی اور خوفناک دکھنے والی یہ مکڑی آسٹریلیا میں نہایت عام ہے۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اکثر اوقات اپنی کاروں میں یہ مکڑیاں نظر آتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اپنے بچوں کو خطرے میں دیکھ کر یہ مکڑی حملہ کرنے میں دیر نہیں لگاتی، اس کا کاٹا نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے مگر جان لیوا نہیں ہوتا۔

    سوشل میڈیا پر خاتون کی یہ ویڈیو بے حد وائرل ہوئی اور لوگوں نے کمنٹس میں خوف اور الجھن کا اظہار کیا۔

    ایک صارف نے کہا کہ اب پوری کار کو جلا کر راکھ دو، ان مکڑیوں سے نجات حاصل کرنے کا بس ایک یہی طریقہ ہے۔

  • بھارت سے واپسی پر پابندی، سابق آسٹریلوی کرکٹر اپنے وزیر اعظم کے خلاف پھٹ پڑے

    بھارت سے واپسی پر پابندی، سابق آسٹریلوی کرکٹر اپنے وزیر اعظم کے خلاف پھٹ پڑے

    نئی دہلی: آسٹریلوی شہریوں کی کرونا وبا سے شدید متاثرہ ملک بھارت سے واپسی پر پابندی لگائے جانے کے بعد سابق آسٹریلوی کرکٹر مائیکل سلیٹر نے اپنے وزیر اعظم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر سابق آسٹریلوی کھلاڑی اور موجودہ کمنٹیٹر مائیکل سلیٹر نے بھارت سے آسٹریلوی شہریوں کی وطن واپسی پر عائد پابندی کے فیصلے پر آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    مائیکل سلیٹر نے لکھا کہ اگر ہماری حکومت اپنے شہریوں کی حفاظت کا خیال رکھتی تو وہ ہمیں گھر واپس آنے دیتی، اس سے بہت بدنامی ہوگی اور وزیر اعظم آپ لوگوں کی موت کے ذمہ دار ہوں گے۔

    سابق کرکٹر اپنے وزیر اعظم کے رویے پر پھٹ پڑے، انھوں نے لکھا آپ کی ہمت کیسے ہوئی ہمارے ساتھ اس طرح کا رویہ رکھنے کی، کیا آپ نے ملک میں قرنطینہ نظام کا مسئلہ حل کر لیا ہے، اس سے متعلق کیا کہیں گے آپ؟

    بھارت سے وطن لوٹنے پر آسٹریلوی شہریوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

    ان کا کہنا تھا کہ انھیں آئی پی ایل میں کام کرنے کی سرکاری اجازت ملی تھی لیکن اب حکومت ہی نظر انداز کر رہی ہے۔

    لوگوں کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے ایک اور ٹوئٹ میں مائیکل سلیٹر نے کہا ان کے لیے جن کا خیال ہے کہ یہ صرف پیسہ کمانے کا حربہ ہے، میں بتاؤں کہ یہ میری روزی کا ذریعہ ہے، اگر میں نے وقت سے پہلے اسے چھوڑ دیا تو ایک بھی پیسہ نہیں ملے گا، اس لیے بدسلوکی بند کریں اور بھارت میں روز ہزاروں مرنے والوں کا سوچیں، اسے ہم دردی کہتے ہیں اگر ہماری حکومت میں کچھ باقی ہے تو۔

    یاد رہے کہ آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے بھارت سے پروازوں کی براہِ راست آمد پر پابندی لگائی ہے، آسٹریلوی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ بھارت سے آسٹریلیا آنے والوں کو 5 سال تک قید اور 66 ہزار ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا ہوگا۔

  • بھارت سے وطن لوٹنے پر آسٹریلوی شہریوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

    بھارت سے وطن لوٹنے پر آسٹریلوی شہریوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

    کینبرا: آسٹریلیا نے بھارت سے اپنے شہریوں کی واپسی پر سخت ترین پابندی عائد کر دی ہے، پہلی بار وطن واپسی کو جرم قرار دے دیا گیا ہے، پابندی کا آغاز کل 3 مئی سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا نے بھارت میں موجود اپنے شہریوں کی وطن واپسی کو جرم قرار دے دیا ہے، کل سے بھارت  سے وطن واپس آنے والے کئی برس قید اور بھاری جرمانے کا سامنا کریں گے۔

    آسٹریلیا نے کہا ہے کہ بھارت میں موجود آسٹریلوی شہری وطن واپس آئے تو 5 سال قید میں کاٹنے پڑیں گے اور 80 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔ اس فیصلے کی وجہ سے آئی پی ایل کھیلنے والے آسٹریلوی کرکٹرز بھی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

    یہ عارضی ہنگامی فیصلہ جمعہ کے روز رات گئے جاری ہوا، یہ پہلا موقع ہے جب آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کی وطن واپسی کو ایک جرم قرار دیا ہے۔

    آسٹریلوی وزیر صحت گریگ ہنٹ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ قرنطینہ میں موجود لوگوں کے تناسب کی بنیاد پر کیا گیا ہے جنھیں بھارت میں کرونا انفیکشن لاحق ہوا تھا اور وہ واپس آئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 9 ہزار آسٹریلوی شہری بھارت میں موجود ہیں جن میں سے 600 خطرے سے دوچار ہیں، وزارت صحت کا کہنا تھا کہ نئے فیصلے پر 15 مئی کو نظر ثانی کی جائے گی۔ خیال رہے کہ آسٹریلوی حکومت نے رواں ہفتے کے آغاز پر بھارت سے تمام پروازیں بھی معطل کر دی تھیں۔

  • شارک اور مگر مچھ کا خطرناک آمنا سامنا

    شارک اور مگر مچھ کا خطرناک آمنا سامنا

    شارک اور مگر مچھ دونوں ہی خطرناک جانور ہیں، لیکن کیا ہوگا اگر یہ دونوں آپس میں گتھم گتھا ہوجائیں؟

    آسٹریلیا کے پانیوں میں ریکارڈ کی جانے والی ایک ڈورن فوٹیج میں یہ دونوں خطرناک جانور ایک دوسرے کی جان کے درپے دکھائی دے رہے ہیں۔

    فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پہلے دونوں ساتھ تیر رہے تھے لیکن پھر اچانک شارک کا ارادہ بدلا اور وہ خطرناک ارادوں سے مگر مچھ کے گرد دائرے میں چکر لگانے لگی۔

    مگر مچھ کو بھی خطرے کا احساس ہوگیا جس کے بعد وہ اپنی رفتار بڑھا کر قریب موجود چٹانوں کے قریب جانے لگا۔

    شارک بھی مگر مچھ کے پیچھے آنے لگی اور 2 منٹ تک یہ تعاقب جاری رہا۔

    خوش قسمتی سے مگر مچھ شارک کے جبڑوں سے اپنی جان بچا کر چٹان پر پہنچنے میں کامیاب رہتا ہے، جس کے بعد شارک بھی مایوس ہو کر واپس چلی جاتی ہے۔