Tag: آسٹریلیا

  • 4 کروڑ میں گھر تعمیر ہونے کے بعد اس میں ایسا کیا تھا کہ مالک کے ہوش اڑ گئے

    4 کروڑ میں گھر تعمیر ہونے کے بعد اس میں ایسا کیا تھا کہ مالک کے ہوش اڑ گئے

    سڈنی: آسٹریلوی شہر ایڈمنڈسن پارک میں ایک شخص نے اپنے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لیے گھر کی تعمیر پر 4 کروڑ روپے خرچ کیے لیکن جب اس نے گھر بننے کے بعد اسے دیکھا تو اس کے ہوش اڑ گئے۔

    یہ واقعہ نیپال کے شہری وشنو آریال کے ساتھ پیش آیا، جو اپنی تمام تر جمع پونجی کے ساتھ اپنا ملک چھوڑ کر آسٹریلیا منتقل ہوئے تھے، انھوں نے دس سال تک بڑی محنت کی اور بچت کرتے رہے، تاکہ ایڈمنڈسن پارک میں اپنی پسند کی جگہ خرید کر اس پر اپنے ’خوابوں کا گھر‘ تعمیر کر سکے۔

    بروکر وشنو آریال نے سڈنی کے مضافاتی شہر میں 7 لاکھ آسٹریلوی ڈالرز (4 کروڑ تین لاکھ روپے) خرچ کر کے جب ایک تعمیراتی کمپنی زیک ہومز کے ذریعے اس اراضی پر گھر تعمیر کروایا جسے انھوں نے 3 لاکھ 98 ہزار آسٹریلوی ڈالرز میں خریدا تھا، تو اسے دیکھ کر ان کے پاؤں تلے زمین نکل گئی۔

    مالک مکان کو تعمیراتی کمپنی نے 3 سال بعد جو گھر بنا کر دیا وہ آدھا ادھورا تھا، اسے دیکھ کر ہی عجیب سا احساس ہوتا تھا، ایک گھر جو آدھا بنا کر چھوڑ دیا گیا تھا اور بہت ہی عجیب لگ رہا تھا۔

    معلوم ہوا کہ وشنو آریال نے 2016 میں تعمیراتی کمپنی کے ساتھ گھر کی تعمیر کے لیے 3 لاکھ 22 ہزار آسٹریلوی ڈالرز پر معاہدہ کیا تھا، زیک ہومز نے ایک سال میں گھر بنا کر دینے کا وعدہ کیا لیکن جب تین سال بعد وشنو گھر دیکھنے گیا تو پلاٹ پر صرف آدھا گھر عجیب طرح سے تعمیر ہوا تھا۔

    تعمیراتی کمپنی نے آدھی اراضی پر ڈوپلیکس تعمیر کیا تھا، ڈوپلیکس گھر دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، لیکن کمپنی نے اس کا ایک ہی حصہ بنا کر چھوڑ دیا تھا، اور وہاں ایک اونچی بغیر کھڑکیوں والی بھورے رنگ کی دیوار کھڑی تھی، اور وہاں پلاٹ کا آدھا حصہ خالی پڑا تھا۔

    آریال نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جب ہم نے سپروائزر سے پوچھا کہ یہ گھر ایسا کیوں ہے؟ تو اس نے جواب دیا کہ یہ ڈوپلیکس ہے، سیمی ڈوپلیکس۔ یہ سن کر میرے ہوش اڑ گئے۔ میں نے کہا مجھے میرا پورا گھر چاہیے، یہ کوئی گھر نہیں ہے، نہ ہی ڈوپلیکس ہے، یہ تو نہایت پریشان کن ہے۔

    تاہم زیک ہومز نے بتایا کہ معاہدے کے بعد سارا منصوبہ تبدیل ہو گیا تھا، لیور پول کونسل کی شرط تھی کہ لاٹ کو ایک منسلک رہائش ہونا چاہیے، کنسٹرکشن کمپنی نے کہا کہ آریال کے پاس پیچھے ہٹنے کے کئی مواقع تھے، انھیں آدھے ڈوپلیکس کا پلان بھی بھیجا گیا لیکن انھوں نے اسے پڑھا ہی نہیں اور سیدھا بینک بھیج دیا۔

    یہ تکلیف دہ کہانی یہیں تک ہی محدود نہیں، اس گھر میں ابھی فی الوقت آریال اپنی فیملی کے ساتھ قبضے کا سرٹیفکیٹ حاصل کیے بغیر رہ رہے ہیں، کیوں کہ کرونا وبا کے دوران ان کے پاس رہائش کے لیے جگہ میسر نہیں تھی، اس لیے مجبوراً وہ یہاں منتقل ہوئے۔ دوسری طرف کنسٹرکشن کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے کوششیں جاری ہیں لیکن لیورپول کونسل اور سرٹیفائیر چاہتے ہیں کہ پہلے بقیہ آدھا حصہ مکمل کیا جائے۔

  • آکٹوپس نے غصے میں حملہ کر کے ماہر ارضیات کو زخمی کر دیا (ویڈیو)

    آکٹوپس نے غصے میں حملہ کر کے ماہر ارضیات کو زخمی کر دیا (ویڈیو)

    میلبورن: آسٹریلیا میں اسنارکلنگ کے دوران ایک ماہر ارضیات کو آکٹوپس نے غصے میں آ کر زخمی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نوجوان ماہر ارضیات لانس کارلسن آسٹریلیا کے جیوگراف بے کے ساحل پر اسنارکلنگ (ڈائیونگ ماسک کے ساتھ پیراکی) کر رہے تھے، کہ ان کا سامنا ایک آکٹوپس سے ہو گیا۔

    لانس کارلسن کا کہنا تھا کہ انھوں نے پانی میں ایک چیز دیکھی، جسے وہ اسٹنگ رے مچھلی سمجھے، وہ پانی سے چھلانگ لگا کر ان کی جانب بڑھی، اور انھوں نے اس کی ویڈیو بنا لی۔

    آکٹوپس غصے میں دکھائی دے رہا تھا، ایک ایسے وقت جب کارلسن پانی میں کیکڑوں کے خول کے ڈھیر کو دیکھ رہے تھے، اچانک آکٹوپس نے ان پر حملہ کر دیا، پہلے اس نے کارلسن کے بازو پر وار کیا، اور پھر گردن اور کمر کے اوپر والے حصے پر حملہ کیا۔

    آکٹوپس کے حملے سے لانس کارلسن کے جسم پر تکلیف دہ سرخ نشان بن گئے تھے، جو کارلسن کے مطابق ان پر کولا ڈالنے کے بعد ہی کچھ بہتر ہوئے۔

    کارلسن کا کہنا تھا اچانک انھیں اپنے الٹے بازو پر سرسراہٹ محسوس ہوئی اور ساتھ ہی ان کی گردن اور کمر پر کوڑے کی طرح کوئی شے لگی۔

    کارلسن کے مطابق وہ بہت خوف زدہ ہو گئے تھے، کیوں کہ آکٹوپس خطرے کی صورت میں پانی میں سیاہی خارج کرتا ہے، اور اس نے ایسا ہی کیا تھا، لیکن اس واقعے میں آکٹوپس نے ان پر حملہ بھی کیا۔

    ویڈیو میں آکٹوپس کو غصے میں دیکھا جا سکتا ہے۔

  • آسٹریلیا میں بدترین سیلاب: وزیر اعظم نے دل دہلا دینے والی ویڈیو شیئر کردی

    آسٹریلیا میں بدترین سیلاب: وزیر اعظم نے دل دہلا دینے والی ویڈیو شیئر کردی

    کینبرا: آسٹریلیا میں 50 سالہ تاریخ کے بدترین سیلاب نے ریاست نیو ساؤتھ ویلز اور کوئنز لینڈ میں تباہی مچا دی، وزیر اعظم نے دل دہلا دینے والی ویڈیو شیئر کر کے لوگوں سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔

    آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو شیئر کی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک گاڑی سیلابی پانی میں کسی کھلونے کی طرح بہتی دکھائی دے رہی ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ سیلابی پانی میں جانے سے گریز کریں، شکر ہے کہ بہہ جانے سے قبل ڈرائیور گاڑی سے بحفاظت نکل آیا۔

    اس ویڈیو کو محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ مین روڈز کوئنز لینڈ کے ٹویٹر پر شیئر کیا گیا تھا، اب تک 94 ہزار سے زائد افراد اس ویڈیو کو دیکھ چکے ہیں اور اسے ڈرائیور کی غلطی قرار دے چکے ہیں۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے سیلابی پانی میں جانے اور رسک لینے سے گریز کرنا چاہیئے تھا۔

    یاد رہے کہ آسٹریلیا کے مشرقی ساحل پر شدید بارشوں کے نتیجے میں ریاست نیو ساؤتھ ویلز اور کوئنز لینڈ میں 50 سالہ تاریخ کا بدترین سیلاب آگیا ہے۔

    سیلاب سے کئی گھر تباہ جبکہ ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، دونوں ریاستوں سے اب تک 18 ہزار افراد کو نکال لیا گیا ہے۔

    نیو ساؤتھ ویلز اور کوئنز لینڈ کے متعدد علاقے زیر آب آچکے ہیں جبکہ سڑکیں اور شاہراہیں مکمل طور پر ڈوب چکی ہیں۔

  • کرونا وائرس کے بعد طاعون پھیلنے کا خدشہ

    کرونا وائرس کے بعد طاعون پھیلنے کا خدشہ

    کینبرا: دنیا بھر میں کرونا وائرس نے بری طرح پنجے گاڑ رکھے ہیں ایسے میں آسٹریلیا میں طاعون پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، مشرقی آسٹریلیا میں ہزاروں چوہوں نے مقامی افراد کو پریشان کر دیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مشرقی آسٹریلیا میں طاعون پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، مقامی آبادی گھروں میں گھستے اور فصلوں کو تباہ کرتے ہزاروں چوہوں سے پریشان ہے۔

    ماحول میں ہر طرف پھیلی چوہوں کی بدبو نے جینا مشکل کردیا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسپتالوں میں مریض بھی چوہوں کے کاٹنے سے محفوظ نہیں، یہاں بھی چوہوں کی خوب افزائش ہو رہی ہے۔

    شہری متوقع طوفانی بارشوں کو چوہوں کی آفت سے نجات کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں۔ آسٹریلیا کی بڑی آبادی پہلے ہی سیلاب سے متاثر ہے اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔

  • مشہور نسل کے پرندے گانا بھول گئے، محققین پریشان

    مشہور نسل کے پرندے گانا بھول گئے، محققین پریشان

    کینبرا: آسٹریلیا کی ایک مشہور نسل کے پرندے گانا بھول گئے ہیں، جس نے محققین کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، کیوں کہ اسے خطرے کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہنی اِیٹر یعنی شکر خورا نامی پرندہ، جو آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے، چہچہانا بھول گیا ہے، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ اس پرندے کی نسل ختم ہونے کی علامت ہو سکتی ہے۔

    آسٹریلوی نیشنل یونی ورسٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نسل کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھنے والے بڑے پرندے معدوم ہو رہے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق نر شکر خورے (Honeyeater) گنجان ماحول میں خوب گاتے ہیں جن میں مختلف قسم کی پیچیدہ دھنیں بھی شامل ہوتی ہیں جب کہ اس کے برعکس ماحول میں ان کا چہچہانا سادہ ہو جاتا ہے۔

    محقق راس کریٹس کا کہنا ہے کہ شکر خوروں کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے، گانوں سے دوری اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ ان کی افزائش نسل کے مواقع میں کمی آ رہی ہے۔ تحقیق کے مطابق نر پرندے جنسی عمل سے قبل خاص قسم کی آوازیں نکالتے ہیں اور چھوٹے نر پرندے اسی سے سیکھتے ہیں، لیکن بڑے پرندے کم ہونے کی وجہ سے اب وہ ان آوازوں سے نابلد ہو گئے ہیں۔

    محقق ڈیجن اسٹوجینووک کا کہنا ہے کہ ان پرندوں کی آبادی میں کمی صاف نظر آ رہی ہے، گانے والے پرندوں میں جنسی عمل پر ابھارنے والے گانے ان کی آبادی کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔

    محققین نے یہ تشویش ناک بات بھی بتائی کہ اس وقت صرف 18 نر شکر خورے موجود ہیں جو پوری آبادی کا 12 فی صد ہیں، یہ پرندے دوسرے پرندوں کے گانوں کی نقل تو کر سکتے ہیں لیکن اپنے نغمے نہیں گا سکتے۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ جنگلوں میں بھی صرف چند سو شکر خورے ہی باقی بچے ہیں۔

    واضح رہے کہ پروں میں کالے اور پیلے رنگ کے نشانات رکھنے والا کمیاب پرندہ پہلے مشرقی آسٹریلیا کے بیش تر علاقوں میں پایا جاتا تھا مگر اب یہ جنوب مشرق کے جنگلوں تک محدود ہے۔

  • وہ فلائٹ جو آپ کو انجان منزل کی طرف لے جائے گی

    وہ فلائٹ جو آپ کو انجان منزل کی طرف لے جائے گی

    یوں تو سفر کرنے والے ہر شخص کو اپنی منزل معلوم ہوتی ہے کیونکہ آج کل کی مصروف زندگی کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ وقت نکال کر انجان منزلوں کی طرف سفر شروع کردے، تاہم کرونا وائرس نے کافی کچھ بدل دیا ہے۔

    حال ہی میں ایک ایسی اسکیم متعارف کروائی گئی ہے جس میں مسافر سفر کے لیے تیار، جہاز پر آ کر بیٹھ جاتے ہیں لیکن انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کی منزل کیا ہے۔

    یہ اسکیم آسٹریلوی ایئر لائن کانٹس نے شروع کی ہے جس میں سفر کرنے والے کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ جہاز کہاں جا رہا ہے، وہ بس فلائٹ کا ٹکٹ خرید کر بیٹھ جاتے ہیں۔

    سنہ 1990 کی دہائی میں یہ اسکیم کافی مقبول تھی اور اس کو دوبارہ شروع کرنے کا مقصد سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

    ایسی صورت میں مشکل یہ ہوسکتی ہے کہ جس جگہ جانا ہے وہاں کا ویزا مسافروں کے پاس نہ ہو تو کیا کیا جائے گا؟ تاہم ایئر لائن نے اس بے یقینی کی صورتحال کا بھی آسان حل نکالا ہے۔

    اس سفر کے لیے اندرون ملک ہی کسی شہر کا رخ کیا جاتا ہے۔

    یہ پروازیں کانٹس کے تین میں سے ایک بوئنگ 737 طیارے پر برسبین، میلبورن، یا سڈنی سے اڑیں گی۔ اس پرواز کا اکانومی کلاس کرایہ 577 ڈالرز (90 ہزار سے زائد پاکستانی روپے) جبکہ بزنس کلاس کرایہ 12 سو 33 ڈالرز (1 لاکھ 93 ہزار سے زائد پاکستانی روپے) ہوگا۔

    اس پرواز کے اختتام پر ایئر لائن کی جانب سے مزید سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں، جیسے مشروبات، پرتعیش کھانے، یا کسی جزیرے پر غوطہ خوری تاکہ اس پرواز پر آنے والوں کا دن ضائع نہ جائے اور وہ اس سے خوب لطف اندوز ہوں۔

    اس سے قبل بھی اسی ایئر لائن نے اسی نوعیت کی پروازیں چلائی تھیں جس میں مسافروں کو ایک جگہ سے جہاز پر لے جایا جاتا تھا اور پھر پرواز کے دوران زبردست نظارے کروا کر اسی مقام پر واپس اتار دیا جاتا تھا۔

    اب حالیہ دنوں میں ایسی دلچسپ اسکیمیں متعارف کروانے کا رجحان پورے مشرقی ایشیائی ایئر لائنوں میں نظر آرہا ہے کیونکہ یہ صنعت مشکل میں ہے۔

    ایئر لائنز کو امید ہے کہ یہ اسکیم مقبولیت حاصل کرے گی کیونکہ کرونا وائرس وبا کی وجہ سے ایک طرف تو سیاحت کا رجحان کم ہوگیا اور اکثر ممالک کی سرحدیں بند ہیں، تو دوسری جانب لاک ڈاؤن کے باعث لوگ بھی بیزاری اور بوریت کا شکار ہیں۔

  • فیس بک کا آسٹریلیا کے حوالے سے اہم اعلان

    فیس بک کا آسٹریلیا کے حوالے سے اہم اعلان

    کینبرا: سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے آسٹریلیا میں نیوز پیجز بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے آسٹریلیا میں نیوز پیجز بحال کرنے کا اعلان کر دیا، آسٹریلیا میں فیس بک کے منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ آسٹریلوی حکومت کے ساتھ مجوزہ قانون میں ترامیم کے بعد معاملات طے پا گئے ہیں۔

    منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ آسٹریلین نیوز پیجز چند دنوں میں بحال کر دیے جائیں گے۔

    فیس بک نے آسٹریلیا کے ایک مجوزہ قانون پر اعتراض کرتے ہوئے نیوز پیجز بند کیے تھے، قانون میں کہا گیا تھا کہ نیوز پیجز سے حاصل ہونے والی آمدنی سے آسٹریلیا کو بھی فیس ادا کی جائے گی۔

    فیس بک نے صارفین کو اہم سہولت سے محروم کردیا

    اس قانون کو نہ صرف فیس بک بلکہ دیگر اداروں نے بھی اپنے مفادات کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا تھا، جن کا کہنا تھا کہ یہ قانون پوری دنیا میں ایک مثال قائم کر دے گا جو کاروباری مفادات کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔

    آسٹریلوی حکومت اور فیس بک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازع پر آسٹریلوی قانون دان جوش فرائیڈنبرگ نے فیس بک کے اقدام کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ فیس بک غلط اور اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ فیس بک کی جانب سے آسٹریلین ذرائع ابلاغ کے صفحات کو شیئر کرنے پر پابندی کی وجہ سے صارفین کو سخت مشکلات کا سامنا تھا۔

  • مگر مچھ نے شارک کو ہڑپ لیا، خوفناک ویڈیو

    مگر مچھ نے شارک کو ہڑپ لیا، خوفناک ویڈیو

    آسٹریلیا میں ایک طویل اور خوفناک مگر مچھ کی 2 شارکس کو کھانے کی ویڈیو نے سوشل میڈیا صارفین کو خوفزدہ کردیا۔

    یہ واقعہ آسٹریلیا کے کوئنز لینڈ کے ساحل پر پیش آیا جسے ایک خاتون نے اپنے موبائل فون میں ریکارڈ کرلیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک 4 فٹ طویل مگر مچھ پانی سے نکلا اور ساحل پر پڑے شارک کے 2 ننھے بچوں کو ایک ایک کر کے کھا گیا۔

    شارک کو کھانے کے دوران مگر مچھ ساحل پر موجود افراد سے نہایت لاتعلق دکھائی دیتا ہے، اور بغیر کسی کی طرف متوجہ ہوئے اپنا کھانا کھا کر چلتا بنتا ہے۔

    ویڈیو میں خاتون کہتی دکھائی دے رہی ہیں کہ وہ ان شارکس کو واپس پانی کی جانب دھکیلنا چاہتی تھیں لیکن مگر مچھ کو آتا دیکھ کر رک گئیں، وہ ان ننھی شارکس کو مگر مچھ کا نشانہ بنتے دیکھ کر سخت افسردہ ہیں۔

  • نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سونامی وارننگ جاری

    نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سونامی وارننگ جاری

    کینبرا: بحر الکاہل میں زلزلے کے باعث نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سونامی وارننگ جاری کردی گئی، عوام کو ساحلی پٹی پر جانے سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بحر الکاہل میں آئے زلزلے کے باعث جنوبی نصف کرہ کے مشرقی ممالک نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں سونامی وارننگ جاری کردی گئی ہے۔

    نیوزی لینڈ کے حکام نے اپنے شہریوں پر زور زیا ہے کہ وہ شمالی علاقوں میں ساحلی پٹی پر جانے سے گریز کریں۔

    بحر الکاہل میں لائلٹی آئلینڈز میں 7.7 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے بعد جنوبی بحر الکاہل میں صورتحال تشویشناک دکھائی دیتی ہے، نیوزی لینڈ کے نیشنل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی کا کہنا ہے کہ لوگ سمندر کا رخ نہ کریں۔

    ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے ساحلی علاقوں سے سونامی کی بلند اور طاقت ور لہریں ٹکرانے کا خدشہ ہے۔

    دوسری جانب آسٹریلیا کے میٹرولوجی بیورو کی جانب سے بھی ساحلی علاقوں کے لیے سونامی وارننگ جاری کردی گئی ہے، امریکی سونامی وارننگ سسٹم نے بتایا ہے کہ سونامی کا خطرہ امریکن سموا، ویناؤتو، فجی اور نیوزی لینڈ کے لیے بھی موجود ہے۔

    بیورو کے مطابق سمندر میں زلزلے کے باعث لہریں ایک میٹر تک بلند ہورہی ہیں۔

  • 12 لاکھ ڈالرز جیتنے والا خوش نصیب کئی ماہ تک بے خبر رہا

    12 لاکھ ڈالرز جیتنے والا خوش نصیب کئی ماہ تک بے خبر رہا

    کینبرا: آسٹریلیا میں ایک شخص اپنی 12 لاکھ ڈالرز کی لاٹری نکل آنے سے 3 ماہ تک بے خبر رہا، خبر ہونے پر اسے بے حد تعجب اور خوشی ہوئی۔

    دارالحکومت کینبرا کے رہائشی اس شخص نے گزشتہ برس اکتوبر میں یہ لاٹری ٹکٹ خریدا تھا اور گھر کے ایک دراز میں رکھ کر بھول بھال چکا تھا۔

    3 ماہ بعد اس نے یونہی ٹکٹ کا نمبر چیک کیا تو اسے علم ہوا کہ وہ 12 لاکھ ڈالرز جیت چکا ہے۔

    مذکورہ شخص نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اسے 10 سال سے لاٹری ٹکٹ خرید کر رکھنے کی عادت ہے لیکن مصروفیت کے سبب وہ باقاعدگی سے ان کے نمبر چیک نہیں کر پاتا۔

    اس نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 12 لاکھ ڈالرز دراز میں یونہی پڑے رہے اور مجھے خبر تک نہ ہوئی۔

    اس کا کہنا ہے کہ اس رقم نے اسے فکر معاش سے آزاد کردیا ہے، وہ اس رقم سے مناسب جگہ پر سرمایہ کاری کرے گا تاکہ یہ رقم محفوظ رہے۔