Tag: آسٹریلیا

  • آسٹریلیا کا ٹی 20 ورلڈکپ میں فاتحانہ آغاز، عمان کو 39 رنز سے شکست

    آسٹریلیا کا ٹی 20 ورلڈکپ میں فاتحانہ آغاز، عمان کو 39 رنز سے شکست

    آسٹریلیا نے ٹی 20 ورلڈکپ میں فاتحانہ آغاز کرتے ہوئے دسویں میچ میں عمان کو 39 رنز سے شکست دیدی۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دسویں میچ میں عمان نے آسٹریلیا کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔

    دونوں ٹیموں نے بین الاقوامی کرکٹ میں پہلی مرتبہ ایک دوسرے کا سامنا کیا، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے گروپ بی کی دونوں ٹیمیں بارباڈوس کے شہر برج ٹاؤن میں آمنے سامنے تھیں۔

    آسٹریلیا نے عمان کے خلاف پہلے بلے بازی کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بنائے۔

    آسٹریلیا کی جانب سے مارکس اسٹونیس نے 66 اور ڈیوڈ وارنر نے 56 رنز کی نمایاں اننگز کھیلی، عمان کی جانب سے مہران خان نے 2 جبکہ بلال خان اور کلیم اللّٰہ نے ایک ایک کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔

    آسٹریلیا کے 164 رنز کے جواب میں عمان کی ٹیم 125 رنز بناسکی، آیان خان 36 اور مہران خان 27 رنز بنا کر نمایاں رہے۔

    ٹورمامنٹ جیتنے آئے ہیں،کوشش ہوگی ہر میچ جیتیں، محمد عامر

    واضح رہے کہ آج ہونے والے تیسرے میچ میں پاکستان ٹیم امریکا کے خلاف ورلڈ کپ میں اپنی مہم کا آغاز کرے گی، میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 8 بجے شروع ہوگا۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ، آسٹریلیا کا عمان کو جیت کیلئے 165 رنز کا ہدف

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ، آسٹریلیا کا عمان کو جیت کیلئے 165 رنز کا ہدف

    آسٹریلیا نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کے دسویں میچ میں عمان کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بنائے۔

    آسٹریلیا کی جانب سے مارکس اسٹونیس نے 66 اور ڈیوڈ وارنر نے 56 رنز کی نمایاں اننگز کھیلی، عمان کی جانب سے مہران خان نے 2 جبکہ بلال خان اور کلیم اللّٰہ نے ایک ایک کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔

    اس سے قبل عمان نے آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دسویں میچ میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

    ورلڈ کپ کے گروپ بی کی دونوں ٹیمیں بارباڈوس کے شہر برج ٹاؤن میں کنسنگٹن اوول اسٹیڈیم میں زور آزمائی میں مصروف ہیں۔

    واضح رہے کہ آج آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے تین میچز کھیلے جا رہے ہیں، پہلا میچ یوگنڈا نے پاپوا نیوگینی کو 3وکٹوں سے شکست دیدی ہے۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ، یوگنڈا نے پاپوا نیو گنی کو 3 وکٹوں سے ہرا دیا

    تیسرے میچ میں پاکستان ٹیم امریکا کے خلاف ورلڈ کپ میں اپنی مہم کا آغاز کرے گی، میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 8 بجے شروع ہوگا۔

  • آسٹریلیا کے دیہی علاقے کا ایک فارم ہاؤس (سیر و سیاحت)

    آسٹریلیا کے دیہی علاقے کا ایک فارم ہاؤس (سیر و سیاحت)

    میں جب بھی شہر کی گہما گہمی سے اکتاتا ہوں تو آسٹریلیا کے کسی دیہی علاقے کا رُخ کرتا ہوں۔ یہاں چھوٹے چھوٹے قصبات بلکہ گاؤں میں بھی ہوٹل دستیاب ہیں۔ جدید سہولتوں کے باوجود گاؤں کی زندگی اب بھی زیادہ نہیں بدلی۔ بلکہ صدیوں پرانی طرز پر قائم ہے۔

    وسیع رقبے پر بنے سادہ سے مکانات، کشادہ سڑکیں، درختوں اور سبزے کی بہتات، صاف ستھری آب و ہوا اور حدّ نظر تک پھیلے کھیت اور کھلیان فطرت سے بہت قریب محسوس ہوتے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ تنہائی اور سکوت درکار ہو تو فارم ہاؤس بھی کرائے پر مل جاتے ہیں۔

    چند ماہ قبل ہمیں ایسے ہی ماحول کی طلب محسوس ہوئی تو ہم نے نیو ساؤتھ ویلز اور کوئنز لینڈ کے درمیان واقع شہر ٹاری کے مضافات میں ایک فارم ہاؤس چند دنوں کے لیے بُک کرا لیا۔ راہ کے خوشگوار مناظر دیکھتے، سبزے اور درختوں کے بیچ ہموار سڑک پر چلتے اور بھیڑوں، گائیوں اور گھوڑوں کے فارمز کا مشاہدہ کرتے پانچ گھنٹے کے بعد ہم اس فارم کی طرف مڑنے والی سڑک کے سامنے جا پہنچے۔ فارم ہاؤس کی طرف جانے والی یہ دو کلومیٹر سڑک کچی تھی مگر اس پر چھوٹے چھوٹے پتھروں کا فرش بچھا ہوا تھا۔ جس پر گاڑی چلنے سے کڑکڑاہٹ کی آواز آتی تھی۔ سڑک کے دونوں اطراف گھنے، اُونچے اور قدیم درخت ایستادہ تھے جن کی خستہ ڈالیاں ٹوٹ ٹوٹ کر گرتی رہتی ہیں۔ ہم فارم ہاؤس کے سامنے پہنچے تو دور دور تک جنگلوں میں گھرے، آبادیوں سے دور اس اکلوتے گھر کو دیکھ کر یوں لگا جیسے جنگل میں بہار آگئی ہے۔ کیونکہ گھر کے چاروں اطراف بڑے درختوں کے بجائے بے شمار چھوٹے اور پھول دار پودے رنگ بکھیر رہے تھے۔ ان میں پھلوں سے لدے لیمن، مالٹے،سٹرابری اور سیب کے درخت بھی شامل تھے۔ مرکزی دروازے کے پاس لگی انگور کی بیل گھر کی دیوار پر پھیلی تھی۔ جب کہ عقب میں کافی دور تک گھاس کا میدان تھا جہاں بکریاں، گائیں اور گھوڑے چر رہے تھے۔ گھر کے ارد گر آہنی تاروں کی باڑ تھی اور سامنے دھکیل کر کھلنے والا گیٹ تھا۔

    گیٹ کھول کر ہم گاڑی اندر لے گئے اور ایک شیڈ کے نیچے پارک کر دی۔ گھر کے باہر نمبر کے علاوہ کچھ نہیں لکھا تھا اس لیے مجھے کچھ شک تھا کہ یہی ہمارا مطلوبہ فارم ہاؤس ہے۔ یہ شک رفع کرنے کے لیے وہاں کوئی فرد موجود نہیں تھا۔ میں نے فارم کی مالکن کو فون کر کے بتایا کہ ہم یہاں پہنچ گئے ہیں۔ اس نے فون پر ہی خوش آمدید کہا اور بتایا ’’چابی مرکزی دروازے کے سامنے دیوار پر چسپاں ایک بکس کے اندر ہے اور باکس کھولنے کے لیے کوڈ نمبر یہ ہے۔ گھر کے اندر آپ کو ہر شے تیار اور صاف ستھری ملے گی۔‘‘

    ہم اس خاتون کی ہدایت کے مطابق دروازہ کھول کر اندر گئے تو واقعی پورا گھر سجا دھجا اور صاف ستھرا تھا۔ بستر کی چادریں، تکیے، تولیے، فریج، ٹی وی، چولہے، برتن ، کیتلی، ٹوسٹر، لائبریری، ویڈیو، برآمدے میں باربی کیو چولہا اور دیگر سب چیزیں موجود اور صاف ستھری تھیں۔

    ہم چار دن وہاں رہے، اس دوران کوئی شخص وہاں نہیں آیا۔ آخری دن کرایہ بھی وہیں رکھ کر آئے۔ دراصل ہم نے یہ فارم ہاؤس صرف تین دن کے لیے لیا تھا۔ تیسری رات میرا ایک دوست بھی اپنی بیگم کے ساتھ وہاں آگیا۔ حالانکہ وہاں دیکھنے والا کوئی نہیں تھا پھر بھی میں نے فون کر کے مالکن کو بتایا، ’’ آپ کو مطلع کرنا تھا کہ ہمارے دو مہمان آئے ہیں۔ دوسرے یہ پوچھنا تھا کہ کیا ہم ایک رات مزید یہاں رُک سکتے ہیں۔

    میں توقع کر رہا تھا کہ وہ اضافی افراد کا اضافی کرایہ طلب کرے گی۔ کیونکہ گھر میں جتنے زیادہ لوگ ہوتے ہیں، اتنا بجلی اور پانی زیادہ خرچ ہوتا ہے۔ مگر اس نے یہ جواب دے کر ہمیں حیران کر دیا، ’’مہمانوں کا کوئی مسئلہ نہیں، ہاں آپ ایک رات مزید رک سکتے ہیں کیونکہ کل کوئی اور مہمان نہیں آرہا۔ اس اضافی رات کا کرایہ دینے کی بھی ضرورت نہیں۔’’

    یہ جواب میرے لیے انتہائی غیر متوقع تھا۔ کافی دیر تک یقین نہیں آیا کہ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جنہیں لالچ چھو کر بھی نہیں گزرتی۔ ہم اچھی طرح جانتے تھے کہ فارم ہاؤس کی مالک خاتون ایک ریستوراں میں اور اس کا میاں کھیتوں میں مزدوری کرتے ہیں۔ یہ بات اس نے خود مجھے فون پر بتائی تھی۔ فارم ہاؤس کا خرچ نکال کر انہیں اس سے معمولی آمدنی ہوتی ہے۔ اس کے باوجود انہیں لالچ اور حرص نہیں تھی۔

    اس فارم میں درجن بھر گائیں، اتنی ہی بکریاں اور دو گھوڑے تھے۔ فارم کے مکین کی حیثیت سے آپ کو ان کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ وہ پچیس ایکڑ میں پھیلے اس فارم میں خود ہی چرتے پھرتے ہیں۔ دھوپ اور بارش سے پناہ لینی ہو تو درختوں کے جھنڈ تلے چلے جاتے ہیں۔ فارم میں تین چھوٹے چھوٹے تالاب ہیں جہاں بارش کا پانی جمع رہتا ہے۔ وہیں سے یہ اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ ہاں مہمان اپنے شوق کی خاطر انہیں چارہ ڈالنا چاہیں تو فارم ہاؤس کے عقب میں ایک شیڈ میں گائے، گھوڑے اور بکریوں کے لیے الگ الگ چارہ موجود ہے۔ چارہ لے کر باڑ کے پاس جائیں تو گھوڑے اور گائیں جمع ہو جاتے ہیں، آپ باڑ کے اوپر سے انہیں گھاس ڈال سکتے ہیں۔ بکریوں کا الگ باڑہ ہے۔ وہاں پرانا سا شیڈ بھی ہے جہاں وہ سردی اور بارش میں پناہ لیتی ہیں۔ فارم ہاؤس میں بجلی کی سپلائی ہے مگر اس کے ساتھ شمسی توانائی بھی استعمال ہوتی ہے۔ آسٹریلیا میں شمسی توانائی کا استعمال عام ہے خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ فارم ہاؤس میں استعمال ہونے والا تمام پانی بارش سے جمع کیا ہوا ہے۔ گھر سے ملحق دو بڑے بڑے پلاسٹک کے ٹینک ہیں جہاں چھت سے بارش کا پانی جمع ہوتا ہے۔ یہی پانی نہانے دھونے، کھانے پینے ہر مقصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    میں سوچتا تھا کہ آسٹریلیا اور ہندوستان پاکستان کے موسموں میں بہت مماثلت ہے۔ بارشیں اور دھوپ دونوں جگہوں کی مشترکہ خصوصیات ہیں۔ بلکہ پاکستان میں دھوپ زیادہ پڑتی ہے۔ وہاں ایسے شمسی پلانٹ آسانی سے اور ارزاں داموں لگ سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں بارش کا پانی جمع کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تیسری بات یہ کہ ہمارے دیہات میں بھی ایسے تالاب بنائے جا سکتے ہیں جیسے اس فارم میں بنے ہیں۔ جب بارش نہ تو یہ پانی مویشیوں اور فصلوں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ ان میں سے کوئی کام بھی مشکل اور مہنگا نہیں ہے۔ نہ جانے اس طرف کسی کی توجّہ کیوں نہیں ہے۔

    اس علاقے میں شہد کے بہت سے فارم ہیں۔ علاوہ ازیں سیب، ناشپاتی ، سٹرابری، انگور اور دیگر پھلوں کے باغات ہیں۔ ہم اس علاقے میں ڈرائیونگ کرتے تو کئی گھروں کے آگے شہد اور ان پھلوں کی فروخت کا بورڈ رکھا نظر آتا۔ ایک جگہ گاڑی روک کر ہم اندر گئے۔ وہاں برآمدے میں میز پر خالص شہد کی بوتلیں اور پھلوں کی ٹوکریاں رکھی تھیں۔ ان پر قیمت درج تھی اور ایک طرف کھلا بکس رکھا تھا، جہاں سے بڑا نوٹ ہونے کی صورت میں آپ اپنا چینج بھی لے سکتے ہیں۔ وہاں نہ کوئی شخص تھا اور نہ کوئی کیمرا۔ لیکن مجال ہے کہ کوئی شخص چوری یا بے ایمانی کرے۔

    گاؤں کے یہ لوگ سادہ اور فطری زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے پاس مال و دولت نہیں ہوتی مگر وہ قناعت کی دولت سے مالامال ہیں۔ پرانے گھروں ، چھوٹی گاڑیوں اور قدرے غربت کے باوجود بڑے شہروں سے دور رہ کر اپنے طرزِ حیات سے خوش ہیں۔ یہاں آبادی اور ذرائع روزگار دونوں کم ہیں۔ کیونکہ اس علاقے کی سطح مرتفع پر فصلیں نہیں اُگتیں صرف مویشی بانی، باغبانی اور دیگر چھوٹے چھوٹے مشاغل ہیں جن کی محدود آمدنی ہے مگر وہ صبر شکر کے ساتھ اس سے گزارہ کر لیتے ہیں۔

    ایسے علاقے میں قیام کی صورت میں ہ میں اشیائے خوردونوش کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ کیونکہ یہاں ریستوراں کم اور حلال کھانا نایاب ہے۔ اس لیے ہم زیادہ سے زیادہ اشیائے خورد و نوش اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ اسی علاقے کے ایک دور دراز گاؤں کی سیر کے دوران ہمیں اشتہا محسوس ہوئی تو وہاں نظر آنے والے واحد کیفے کے اندر چلے گئے۔ سہ پہر کے اس وقت وہاں کوئی اور گاہک نہیں تھا۔ کیفے کی مالکن اُدھیڑ عمر آسٹریلین خاتون سے ہم نے دستیاب کھانوں کے بارے میں دریافت کیا تو ہمارے مطلب کی کوئی حلال شے موجود نہیں تھی۔ ہمیں مایوس دیکھ کر یہ خاتون بھی پریشان ہو گئی۔ حالانکہ اس کا کوئی قصور نہیں تھا۔ میں نے پوچھا ‘‘ آپ کے پاس ڈبل روٹی اور انڈے ہیں؟’’ اس نے فوراً اثبات میں جواب دیا۔ ہمارے کہنے پر اس نے ڈبل روٹی، انڈے، پنیر، مکھن، ٹماٹر اور پیاز نکالے۔ ہم سب نے مل جل کر پیاز، ٹماٹر اور انڈوں کا آملیٹ بنایا، ٹوسٹ گرم کیا، مکھن لگایا اور مزے سے تازہ اور گرم کھانا کھایا جو اس علاقے کی نسبت سے غنیمت تھا۔ خاتون ہمیں خوش اور مطمئن دیکھ کر بہت خوش تھی۔

    ہم نے نماز ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی تو اس مہمان نواز خاتون کو پہلے تو سمجھ نہیں آیا کہ ہم کیا چاہتے ہیں۔ ہم نے سمجھایا کہ ہمیں صاف جگہ اور صاف کپڑا درکار ہے۔ جب سمجھ آیا تو اس نے فوراً جگہ صاف کی، صاف ستھری چادر بچھائی اور خود دروازے سے باہر چلی گئی۔ نماز کے بعد ہم نے اس مہربان خاتون کا شکریہ ادا کیا تو نہ جانے کیوں اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ شاید یہ اس کی زندگی کا انوکھا تجربہ تھا۔ ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہنے والی اس خاتون نے مسلمانوں کے بارے میں نجانے کیا کچھ سن رکھا تھا۔ آج پہلی مرتبہ سامنا ہوا تو وہ ششدر رہ گئی۔ ہمارے لیے بھی یہ ‘پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے’ والا معاملہ تھا۔

    یہ دنیا تو ہے ہی حیرت کدہ! یہاں ایسی حیرتیں اکثر ملتی رہتی ہیں۔ واپسی کے سفر میں، میں سوچ رہا تھا کہ قوموں کی سر بلندی کے لیے وسائل کی نہیں۔ حسنِ اخلاق اور بلند کردار کی ضرورت ہوتی ہے۔ اطمینان و مسرت کے لیے روپے پیسے کی نہیں قناعت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس خطے میں سکون اور اطمینان کی یہی وجوہات ہیں۔

    (آسٹریلیا میں مقیم افسانہ نگار اور کئی کتابوں کے مصنّف طارق مرزا کی ایک منتخب تحریر)

  • کونسی ٹیمیں سیمی فائنل میں جائیں گی؟ پیٹ کمنز کی ویڈیو وائرل

    کونسی ٹیمیں سیمی فائنل میں جائیں گی؟ پیٹ کمنز کی ویڈیو وائرل

    ورلڈ چیمپئن آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کی جانب سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی سیمی فائنلسٹ ٹیموں کے حوالے سے حیرت انگیز ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    ایک انٹرویو کے دوران آسٹریلیا کے وائٹ بال اور ٹیسٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں آسٹریلیا کے علاہ کونسی تین ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

    پیٹ کمنز کو آئندہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی ٹاپ چار ٹیموں کے نام بتانے کے لیے کہا گیا تھا۔ تاہم انھوں نے صرف اپنے ملک آسٹریلیا کا نام لیا اور میزبان پر زور دیا کہ وہ دیگر تین ٹیموں کو خود منتخب کریں۔

    تاہم، جب میزبان نے ان سے کافی اصرار کیا تو انھوں نے لاپرائی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی تین ٹیمں ہوسکتی ہیں مجھے اس کی پرواہ نہیں ہے۔

    سلیکٹرز نے کمنز کی جگہ مچل مارش کو عالمی ایونٹ کے لیے بطور کپتان منتخب کیا ہے، اس سے قبل وہ جنوبی افریقہ کے خلاف بھی کپتانی کے فرائض انجام دے چکے ہیں جب کمنز کو آرام دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ آسٹریلیا نے اپنا واحد آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2021 میں متحدہ عرب امارات میں جیتا تھا۔ ایرون فنچ کی قیادت میں آسٹریلوی ٹیم نے فائنل میں پاکستان کو ہرا کر پہلی ٹرافی اپنے نام کی تھی۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے آسٹریلوی اسکواڈ: مچل مارش (کپتان)، ایشٹن ایگر، پیٹ کمنز، ٹم ڈیوڈ، نیتھن ایلس، کیمرون گرین، جوش ہیزل ووڈ، ٹریوس ہیڈ، جوش انگلیس، گلین میکسویل، مچل اسٹارک، مارکس اسٹونیس، میٹ ویڈ، ڈیوڈ وارنر اور ایڈم زمپا۔

  • انوائس فراڈ سے ہوشیار، جوڑے نے 8 لاکھ ڈالر گنوا دیے

    انوائس فراڈ سے ہوشیار، جوڑے نے 8 لاکھ ڈالر گنوا دیے

    میلبرن: آسٹریلیا میں جعلسازوں نے انوائس فراڈ میں ایک جوڑے کو 8 لاکھ ڈالرز سے محروم کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلین اینڈ کنزیومر کمیشن (اے سی سی سی) اسکیم واچ سروس نے آن لائن بل ادائیگی کے سلسلے میں ہوشیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جوڑے کو انوائس کی جعلسازی میں آٹھ لاکھ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

    سکیم واچ (scam watch) کے مطابق آسٹریلیا میں حال ہی میں ٹریول کمپنیوں اور کار ڈیلرشپ کے صارفین کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی جوڑے کو بھی ان کے وکیل کے ای میل ایڈریس سے بینک کی تفصیلات بھیجی گئیں لیکن انھوں نے بغور نہیں دیکھا کہ وہ تفصیلات غلط تھیں، چناں چہ جب انھوں نے رقم ٹرانسفر کی تو وہ ایک نوسرباز کے پاس چلی گئی۔

    اے سی سی سی کے مطابق ایک آسٹریلوی کے بارے میں معلوم ہوا کہ جعلسازوں نے اسے کار ڈیلرشپ کے ای میل اکاؤنٹ سے معاہدہ کرنے کے بعد 35 ہزار ڈالر سے زیادہ نقصان پہنچایا، مذکورہ شخص نے ڈیلر شپ کی سرکاری ویب سائٹ کے ذریعے محفوظ طریقے سے پیسے ادا کیے، اس کے بعد انھیں باقی رقم کے لیے ایک جعلی انوائس کے ساتھ ایک ای میل موصول ہوئی، جس پر موجود رقم بھی انھوں نے ادا کر دی۔

    اے سی سی سی کے مطابق 2023 میں آسٹریلوی باشندوں نے اس طرح جعلی انوائسز کے ذریعے ادائیگیوں میں 16.2 ملین ڈالر کا نقصان اٹھایا۔ اس تناظر میں اس نے خبردار کیا ہے کہ کاروبار یا کسی بزنس سے بظاہر ملی جلتی جعلی رسیدوں سے ہوشیار رہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ انوائس فراڈ کرنے والے نوسرباز اپنا تعلق اس بزنس سے بتاتے ہیں جس سے حال ہی میں آپ نے کاروباری رابطہ کیا ہو۔ جعلساز اسی بزنس سے ملتا جلتا انوائس بناتے ہیں اور اسی سے ملتے جلتے ای میل اکاؤنٹ کا استعمال کرتے ہیں، جس سے پہلی نظر میں لوگ دھوکا کھا جاتے ہیں۔

    اے سی سی سی کا کہنا ہے کہ رقم بھیجنے سے قبل جس ادارے کے ساتھ رابطہ ہو چکا ہے، اس کے اصلی نمبر پر رابطہ کر کے ان سے انوائس کے بارے میں زبانی معلومات حاصل کی جائیں۔

  • چوری سے پہلے چور کی یوگا کرنے کی دلچسپ ویڈیو وائرل

    چوری سے پہلے چور کی یوگا کرنے کی دلچسپ ویڈیو وائرل

    بیکری میں چوری کرنے سے پہلے چور کی یوگا کرنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی، انٹرنیٹ صارفین اس حرکت کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر آسٹریلیا کے ایک چور کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ بیکری میں چوری کرنے سے قبل مختلف طریقے سے یوگا کررہا ہے، اس کی یہ ویڈیو وہاں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ ہوگئی۔

    فیلیپا نامی بیکری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جب ہم نے سیکیورٹی فوٹیج میں دیکھا کہ چوری سے قبل یہ لڑکا یوگا کررہا ہے اور ہمیں ایسا لگا کہ اندر گھسنے سے قبل ایسا کرنا ایک لازمی چیز ہے۔

    بیکری نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ چور نے کچھ چیزیں چرائی ہیں جس میں بیکری آئٹم کے ساتھ کچھ روٹیاں بھی شامل ہیں۔

    انٹرنیٹ صارفین چور کی اس دلچسپ ویڈیو پر مختلف تبصرے کررہے ہیں، ایک صارف نے لکھا کہ میں یہ ویڈیو دیکھنے سے خود کو روک نہیں پارہا، مجھے اپنی صبح کی سیلز میٹنگ وارم اپ کے لیے اس چیز کو اپنانا چاہیے۔

    ایک اور شخص نے کہا کہ چوری سے قبل یہ شخص اپنے کیلوریز جلارہا ہے، ایک اور صارف نے لکھا کہ تعجب ہے کہ چور کیمرے کے سامنے جان بوجھ کر اس طرح کررہا ہے جبکہ اسے پتا ہے کہ اس کی ویڈیو بن رہی ہوگی۔

  • آسٹریلیا جانے کے خواہشمند طلبا کے لیے اہم خبر

    آسٹریلیا جانے کے خواہشمند طلبا کے لیے اہم خبر

    آسٹریلیا نے اپنے ملک میں اسٹوڈنٹ ویزا پر آنے والے افراد کی ریکارڈ تعداد کے بعد ویزا قوانین کو مزید سخت کر دیا۔

    سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ آسٹریلیا نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ رواں ہفتے سے آسٹریلیا غیر ملکی طلبا کے لیے ویزا کے سخت قوانین پر عملدرآمد شروع کر دے گا۔

    طلبا اور گریجویٹ ویزوں کے لیے انگریزی زبان کی ریکوائرمنٹس میں ہفتے سے اضافہ ہو جائے گا۔

    ان قوانین کے تحت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہو جائے گا کہ ملک میں تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلبا کی بھرتی سے انسٹی ٹیوٹس کو روک سکے تاہم ایسا تب ہی ہوگا جب وہ بار بار قواعد کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے۔

    وزیر داخلہ کلیئر او نیل نے اپنے بیان میں کہا کہ اس ہفتے کے آخر میں کیے جانے والے اقدامات سے نقل مکانی کی سطح کو نیچے لانے میں مدد ملے گی۔

    انھوں نے کہا کہ ہجرت کرنے والوں کے حوالے سے حکمت عملی کے تحت ہم اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے اس ٹوٹے ہوئے نظام کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے جو ہمیں ورثے میں ملا ہے۔

    اب ایک نیا ’’جینوئن اسٹوڈنٹ ٹیسٹ‘‘ متعارف کرایا جائے گا تاکہ ان بین الاقوامی طلباء پر مزید کریک ڈاؤن کیا جا سکے جو بنیادی طور پر کام کرنے کے لیے آسٹریلیا آتے ہیں جبکہ وزیٹر ویزوں پر اب مزید قیام کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔

  • آسٹریلیا میں چاند نظر نہیں آیا، پہلا روزہ منگل کو ہوگا

    آسٹریلیا میں چاند نظر نہیں آیا، پہلا روزہ منگل کو ہوگا

    سڈنی: آسٹریلیا میں رمضان کا چاند نظر نہیں آیا اس طرح آسٹریلیا میں پہلا روزہ بروز منگل 12 مارچ کو ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس بات کا اعلان سڈنی میں رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ  آسٹریلیا کے مفتی اعظم نے کیا، انہوں نے کہا کہ چاند کی کوئی شہادت نظر نہیں آئی اس لئے منگل کو پہلا روزہ ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں روزے کا دورانیہ تیرہ گھنٹے اٹھاون منٹ کا ہوگا۔

    اس کے علاوہ سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند آج دیکھا جائے گا، سعودی عرب کے شعبہ فلکیاتی علوم کے سربراہ شرف السفیانی کا کہنا ہے آج چاند دیکھنے کے قوی امکان ہیں۔

    سعودی حکومت نے بھی عوام سے اپیل کی ہے دس مارچ کو مغرب کے وقت رمضان کا چاند تلاش کریں اور سعودی سپریم کورٹ میں گواہی درج کرائیں۔

    دوسری جانب پاکستان میں محکمہ موسمیات نے پیر کی شام کو رمضان المبارک کا چاند نظر آنے کے قوی امکانات ظاہر کیے ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات، ترکیے، شام اور دیگر مسلم ملکوں میں بھی آج چاند دیکھا جائے گا۔

  • آسٹریلیا جانے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم معلومات

    آسٹریلیا جانے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم معلومات

    سڈنی : آسٹریلیا میں اگلے دو سال کے دوران غیرملکیوں کی تعداد کو نصف کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد آسٹریلین امیگریشن نظام میں بہتری لانا ہے۔

    آسٹریلوی حکومت کی جانب سے یہ اعلان گزشتہ دنوں کیا گیا جس کے سبب عارضی ویزوں پر آسٹریلیا میں مقیم غیرملکی طلباء کے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے امکانات ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ملک کی ’10 سالہ مائیگریشن اسٹریٹیجی‘ کی تقریب رونمائی کے موقع پر کیے جانے والے اس اعلان نے غیرملکی طلباء کو تشویش میں مبتلا کردیا۔

    اس حوالے سے سڈنی کی یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سینٹر فار میڈیا ٹرانزیشن میں بطور پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ فیلو کام کرنے والی ڈاکٹر عائشہ جہانگیر نے بتایا کہ ابھی پالیسی آئے کچھ روز ہی ہوئے ہیں تو کافی بے یقینی موجود ہے اور لوگ الجھن کا شکار ہیں۔

    ’انھیں یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ یہ پالیسی انہیں کس طرح سے متاثر کرسکتی ہے کیا وہ تارکین وطن جن کے ویزے ابھی پراسیسنگ میں ہیں، کیا وہ بھی متاثر ہوں گے؟‘

    یاد رہے کہ آسٹریلیا کے ادارہ شماریات کے مطابق گذشتہ ایک سال کے دوران ملک میں آنے والے غیر ملکی تارکین وطن افراد کی تعداد پانچ لاکھ دس ہزار رہی ہے جبکہ کوویڈ19کی پابندیاں لاگو ہونے سے قبل یہ تعداد سالانہ ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ ہوا کرتی تھی۔

    دس سالہ نئی پالیسی کیا ہے؟

    آسٹریلیا میں اس وقت لگ بھگ ساڑھے چھ لاکھ غیر ملکی طلبہ مقیم ہیں اور ان میں سے بیشتر پہلے عارضی ویزے (اسٹوڈنٹ ویزا) کی میعاد پوری ہونے کے بعد دوسرے ویزا حاصل کرکے مقیم ہیں۔

    نئے منصوبے کے تحت بین الاقوامی طلبہ اور کم ہنر والے ورکرز کے ویزا قواعد کو مزید سخت کیا جائے گا۔ تاہم اب بھی ملک میں ہنر مند ورکرز کی کمی ہے اور ان کی ملک میں آمد کے حوالے سے اب بھی مشکلات موجود ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ اس سے پہلے موجود ’عارضی سکلز شارٹج‘ ویزا کی جگہ ’سکلز ان ڈیمانڈ‘ ویزا کا اجرا کیا جائے گا۔ اس چار سال پر محیط ویزا کے لیے تین مختلف راستے ہوں گے۔ ایک راستہ ’سپیشلسٹ سکلز‘ رکھنے والے افراد کے لیے ہو گا اور اس کے ذریعے ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں سے منسلک انتہائی باصلاحیت افراد کو آسٹریلیا بلانے کی کوشش کی جائے گی۔

    ایک راستہ ’کور اسکلز‘ یعنی بنیادی صلاحیتوں کے حوالے سے ہو گا جس میں شعبوں کی فہرست کو آسٹریلوی مارکیٹ کی ڈیمانڈ کے اعتبار سے تبدیل کیا جاتا رہے گا۔ لیکن اس راستے سے ورک فورس کی کمی کو پورا کیا جائے گا۔

    تیسرا راستہ ’ضروری صلاحیتوں‘ کے حوالے سے ہے یعنی ہیلتھ کیئر جیسے شعبے جہاں ورکرز کی کمی ہے۔ اس کے حوالے سے تفصیلات ابھی زیرِ غور ہیں۔ ان نئے قوانین میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے انگریزی زبان کے ٹیسٹ یعنی آئلٹس کے حوالے سے سخت معیار رکھے گئے ہیں۔

    آسٹریلیا کے وزیر داخلہ کلیئر او نیل کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی سے آسٹریلیا میں ایسے ہنر مند افراد کو آنے کا موقع ملے گا جن کی ملک کو زیادہ ضرورت ہے، اس کے علاوہ جو لوگ پہلے سے ہی ملک میں رہ رہے ہیں، کام کر رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں ان کے استحصال کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔

    خیال رہے کہ آسٹریلیا میں اب نظامِ زندگی گزرانے کے لیے اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے اور کرائے پر رہنے کے لیے مکانات لینا مشکل ہوگئے ہیں اور طلبہ کو کام یا پڑھائی کی جگہ سے خاصا دور رہائش اختیار کرنا پڑتی ہے۔

  • پرتھ ٹیسٹ: پاک آسٹریلیا سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کا کھیل 346 رنز پر ختم

    پرتھ ٹیسٹ: پاک آسٹریلیا سیریز کے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کا کھیل 346 رنز پر ختم

    پرتھ: پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے جانے والے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کا اختتام ہوگیا ہے، آسٹریلیا نے 346 رنز بنا لیے۔

    پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پرتھ میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں میزبان ٹیم آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا، آسٹریلیا نے پہلے دن کے اختتام پر 5 وکٹوں کے نقصان پر 346 رنز بنالیے ہیں۔

    آسٹریلیا کی جانب سے مچل مارش 15 اور ایلکس کیری 14 رنز کے ساتھ کل دوسرے روز کے کھیل کا آغاز کریں گے۔

    پہلے روز کا کھیل

    پاکستان کیخلاف آسٹریلیا کی پہلی وکٹ شاہین شاہ آفریدی نے لی، انہوں نے عثمان خواجہ کو 41 رنز پر آؤٹ کیا جب کہ مارنس لبوشین کو 16 رنز پرفہیم اشرف نے پویلین کی راہ دکھائی۔

    آسٹریلیا کی تیسری وکٹ ٹیسٹ میں ڈیبیو کرنے والے خرم شہزاد نے لی، انہوں نے اسٹیو اسمتھ کو 31 رنز ہر آؤٹ کیا، کیویز کی چوتھی اور پانچویں وکٹ عامر جمال نے لی، انہوں نے ٹریوس ہیڈ کو 40 اور ڈیوڈ وارنر کو 164 رنز پر آؤٹ کیا۔

    پاکستان کی جانب سے عامرجمال نے 2 کھلاڑی آؤٹ کیے جبکہ شاہین آفریدی، خرم شہزاد، فہیم اشرف نے 1،1 وکٹ لی، آسٹریلای کی جانب سے ڈیوڈ وارنر نے شاندار بلے بازی کرتے ہوئے 164 رنز بنائے۔

    ٹاس

    قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے ٹاس کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ٹاس جیت جاتے تو پہلے بیٹنگ ہی کرتے، میزبان ٹیم آسٹریلیا کے خلاف پہلے میچ میں ہماری ٹیم میں دو کھلاڑی ڈیبیو کر رہے ہیں۔

    اس سے قبل عامر جمال اور خرم شہزاد کو ٹیسٹ کیپ دی گئی، شاہین آفریدی اور قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی نے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کیپ دی۔ قومی ٹیم کے سابق کپتان بابر اعظم کو پچاسواں ٹیسٹ کھیلنے پر شان مسعود نے کیپ اور یادگاری شیلڈ دی۔

    پاکستانی اسکواڈ میں چار فاسٹ بولرز شامل ہیں جبکہ کپتان شان مسعود، امام الحق، عبداللّٰہ شفیق، بابراعظم، سعود شکیل، سرفراز احمد، سلمان علی آغا، فہیم اشرف، شاہین شاہ آفریدی، عامر جمال اور خرم شہزاد شامل ہیں۔

    کیا اس بار پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں تاریخ رقم کرپائے گی؟

    میزبان ٹیم آسٹریلیا میں ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنوس لبوشین، اسٹیو اسمتھ، مچل مارش، مچل اسٹارک، کپتان پیٹ کمنز، ٹریوس ہیڈ، الیکس کیری، نیتھن لائن اور جوش ہیزل ووڈ شامل ہیں۔