Tag: آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار

  • میرل اسٹریپ: اپنے عہد کی سب سے بڑی اداکارہ

    میرل اسٹریپ: اپنے عہد کی سب سے بڑی اداکارہ

    میرل اسٹریپ کو دنیا اپنے عہد کی سب سے بڑی اداکارہ تسلیم کرتی ہے۔ ہالی وڈ کی صفِ اوّل کی میرل اسٹریپ نے اب تک آسکر ایوارڈ کے لیے سب سے زیادہ نامزد کی جانے والی اداکارہ ہیں۔

    فلم کی دنیا میں میرل اسٹریپ کو وہ مقام اور مرتبہ حاصل ہے جس کی آرزو سبھی فن کار کرتے ہیں، مگر فن و کمال کی ایسی رفعت اور بلندی ہر کسی کا مقدر نہیں‌ بنتی۔ اداکارہ کی عمر اس وقت پچھتّر سال ہے اور اب وہ سماجی فلاح و بہبود اور ماحولیات کے حوالے سے سرگرمیوں اور مہمات میں حصّہ لیتی نظر آتی ہیں۔ روشن خیال، وسیع النظر اور دنیا میں مثبت تبدیلیوں کی خواہاں میرل اسٹریپ کی شوبز میں حیثیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان سے موسوم ایک ایوارڈ بھی فن کاروں کو دیا جاتا ہے۔

    اپنے فلمی کیریئر کے دوران انٹرویوز میں میرل اسٹریپ بتاتی ہیں کہ زمانۂ طالبِ علمی میں وہ اپنے آپ کو بدشکل سمجھتی تھیں اور سوچتی تھیں کہ اپنا اداکارہ بننے کا خواب کبھی پورا نہیں کرسکتیں۔ وہ اس زمانے میں عینک استعمال کرنے پر مجبور تھیں اور انھیں لگتا تھا کہ عینک فلمی دنیا میں ان کے کیریئر کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے گی۔

    اگر آپ میرل اسٹریپ کے ایوارڈز جیتنے اور نام زدگیوں کی فہرست پر نظر ڈالیں تو حیران رہ جائیں گے۔ یہ ایک طویل فہرست ہے جس میں اداکارہ میرل اسٹریپ صرف آسکر ایوارڈز کے لیے ہی 21 مرتبہ نام زد ہوئیں‌ اور تین مرتبہ آسکر حاصل کیا۔ شوبز انڈسٹری اور انٹرٹینمنٹ کے حوالے سے دوسرے ایوارڈز سیکڑوں میں ہیں جو میرل اسٹریپ کی صلاحیتوں کا اعتراف اور فن کی دنیا میں ان کی بہترین کارکردگی پر انھیں دیے گئے ہیں۔

    اداکارہ میرل اسٹریپ نے نیوجرسی کے ایک علاقے میں 22 جون 1949ء کو آنکھ کھولی۔ اس امریکی اداکارہ نے پہلی بار 1975ء میں تھیٹر سے اپنی فن کارانہ صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ اس سے قبل وہ اسکول کی سطح پر ہونے والے اسٹیج پروگراموں اور ڈراموں میں‌ حصّہ لینے لگی تھیں اور باقاعدہ تھیٹر پر پہلی پرفارمنس کے بعد جب انھیں ٹیلی ویژن پر کام کرنے کا موقع ملا تو وہ آگے بڑھتی چلی گئیں۔ یہ 1977ء کی بات ہے جب ٹیلی فلم ’’ دا ڈیڈلیئسٹ سیزن‘‘ سے میرل نے ڈیبیو کیا۔ فلم کی دنیا میں میرل اسٹریپ نے ’’جولیا‘‘ سے قدم رکھا۔ 1978ء میں اداکارہ پہلا ایمی ایوارڈ منی سیریز ’’ہولو کاسٹ ‘‘ کی بدولت حاصل کرنے میں کام یاب ہوئیں۔ یہی نہیں بلکہ اسی سال ان کی زبردست کام یابی آسکر کے لیے نام زدگی تھی۔ یہ نام زدگی فلم ’’ڈیئر ہنٹر‘‘ کے لیے ہوئی تھی۔ میرل اسٹریپ ایسی خوش قسمت تھیں کہ اس کے اگلے سال جب معاون اداکارہ کے طور پر ’’کریمر ورسز کریمر‘‘ میں کام کیا تو شوبز کی دنیا کا سب سے معتبر ایوارڈ بھی جیت لیا۔ بہترین معاون اداکارہ کے طور پر یہ ان کا پہلا آسکر تھا جس کے بعد ان کے لیے فلموں کی کمی نہیں رہی اور اعزازات بھی ان کے نام ہوئے۔

    فلمی صنعت کے معتبر ترین ایوارڈز اور ہالی وڈ واک آف فیم کے ساتھ اداکارہ کو امریکی حکومت کی جانب سے بھی اعزازات سے نوازا گیا اور انھیں بڑے بڑے سیاست دانوں‌ کے درمیان تقاریر کرنے کا موقع بھی ملا۔ وہ سیاسی اور سماجی ناقد کے طور پر بھی سامنے آئیں اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنانے والے فن کاروں‌ میں سے بھی ایک ہیں۔ میرل اسٹریپ کے فن اور ان کی کام یابیوں‌ پر مشہور فلمی میگزین اور مؤقر امریکی اور دیگر ممالک کے روزناموں‌ میں مضامین شایع ہوتے رہے ہیں اور بڑے بڑے فلمی ناقدین نے میرل اسٹریپ کے فن اور ہالی وڈ میں‌ کام یابیوں‌ پر خامہ فرسائی کی۔ فلم اور شوبز کی شہ سرخیوں میں اداکارہ ماضی میں ہی نہیں آج بھی جگہ پاتی ہیں۔ میرل اسٹریپ گزشتہ دہائی میں بھی متعدد فلموں اور ڈراموں میں کام کرتی رہی ہیں اور اسی طرح شان دار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا جو ان کا خاصہ ہے۔ شاداب چہرے والی اس متحرک اداکارہ نے 2011ء میں سابق برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر پر بنائی گئی فلم ’’آئرن لیڈی‘‘ میں مسز تھیچر کا کردار ادا کیا تھا جسے بہت پسند کیا گیا۔ ان کے کئی کرداروں کے نام گنوائے جاسکتے ہیں‌ جسے آج بھی فلم بین اور ناقدین فراموش نہیں کرسکے ہیں۔

    اداکارہ سادہ زندگی گزارتی ہیں اور اپنے کئی کام اپنے ہاتھ سے انجام دینا پسند کرتی ہیں۔ وہ اکثر اپنے کپڑے استری کرتی ہیں‌ اور اپنے برتن بھی دھوتی ہیں۔ وہ چھوٹی چھوٹی خوشیوں سے بہلنے کا فن جانتی ہیں‌۔ اداکارہ کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے آپ کو مختلف کاموں میں مشغول رکھنا پسند ہے۔ یہی وجہ ہے وہ اس عمر میں بھی خاصی متحرک اور مختلف حوالوں سے فعال ہیں۔ میرل کا کہنا ہے، ’’ خوشی اور کامیابی کا فارمولا یہی ہے کہ اپنے آپ کو نہ بھولیں اور جس قدر ممکن ہو خود کو وقت دیں۔‘‘

  • ہالی وڈ کے وہ اداکار جنھیں لازوال شہرت حاصل ہوئی

    ہالی وڈ کے وہ اداکار جنھیں لازوال شہرت حاصل ہوئی

    دنیا کی سب سے مشہور اور کام یاب فلم انڈسٹری ہالی وڈ نے کئی چہروں کو وہ شہرت اور پہچان دی جو دہائیاں گزر جانے کے باوجود آج بھی قائم ہے۔ یہاں ہم ہالی وڈ کے ان مرد فن کاروں کا ذکر کررہے ہیں جنھیں ان کی بے مثال اداکاری کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

    جیک نکلسن
    جیک نکلسن ہالی وڈ کے ان اداکاروں میں شامل ہیں جنھیں تین بار اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا جب کہ 12 مرتبہ وہ اس ایوارڈ کے لیے فہرست میں شامل کیے گئے۔ فلمی ریکارڈ کے مطابق مائیکل کین کے بعد جیک نکسن وہ واحد اداکار ہیں جنھیں 1960ء سے لے کر 2000ء تک ہر دس برس بعد آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔ اداکار جیک نکلسن نے آسکر کے علاوہ فلمی دنیا کے کئی معتبر اور معروف ایوارڈ اپنے نام کیے تھے۔ جیک نکسن کی بہترین فلموں میں ”شائننگ، ایز گڈ ایز اٹ گیٹس ون فلیو اور ککوز نیسٹ“ کے نام لیے جاسکتے ہیں جن میں نکسن نے شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    مارلن برانڈو
    مارلن برانڈو کا نام ”آل ٹائم گریٹیسٹ“ اداکاروں کی فہرست میں شامل ہے۔ برانڈو نے فلم کے پردے پر اپنی بہترین پرفارمنس سے شائقین کی توجہ حاصل کی اور وہ وقت آیا کہ برانڈو کروڑوں فلم بینوں کو متاثر کرنے والے اداکار بن گئے۔ فلم بین ہی نہیں ہالی وڈ کے کئی اداکار بھی مارلن برانڈو سے بہت متاثر تھے۔ فلمی ناقدین کا کہنا ہے کہ مارلن برانڈو ایک غیر روایتی اداکار تھے جن کے لیے انگریزی میں میتھڈ ایکٹر کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ مارلن برانڈو نے دو آسکر ایوارڈ اپنے نام کیے اور آٹھ مرتبہ وہ اس ایوارڈ کے لیے نام زد کیے گئے۔ اداکار کی بہترین فلموں میں ”دی گاڈ فادر، آن دی واٹر فرنٹ اور لاسٹ ٹینگو ان پیرس کے نام لیے جا سکتے ہیں۔

    ال پچینو
    فلمی دنیا کی تاریخ میں ال پچینو وہ نام ہے جس کی فنی عظمت کو بڑے بڑے فن کار تسلیم کرتے ہیں۔ وہ کئی عشروں تک فلموں‌ میں اداکاری کے جوہر دکھاتے رہے اور پرستاروں کے ساتھ فلمی ناقدین کو بھی متاثر کرنے میں‌ کام یاب رہے۔ 70ء کی دہائی میں ال پچینو نے جن فلموں میں کام کیا ان میں بلاشبہ وہ فنِ اداکاری کے عروج پر نظر آتے ہیں۔ ال پچینو آٹھ بار آسکر ایوارڈ کے لیے نام زد ہوئے اور ایک بار آسکر ایوارڈ حاصل کیا۔ اداکار نے جن فلموں میں لازوال کردار نبھائے ان میں ”سینٹ آف اے وومین“، ڈوگ ڈے آفٹر نون، دی گاڈ فادر پارٹ ٹو شامل ہیں‌۔

    رابرٹ ڈی نیرو
    نیویارک سے تعلق رکھنے والے رابرٹ ڈی نیرو کے ماں باپ بھی فن کی دنیا سے وابستہ تھے اور اس جوڑے کے گھر آنکھ کھولنے والے ڈی نیرو کو بھی عظیم ترین اداکاروں میں شمار کیا گیا۔ ڈی نیرو کو ہالی وڈ کے کئی بڑے نام اور دوسرے فن کار اپنا رول ماڈل قرار دے چکے ہیں۔ ڈی نیرو نے دو بار آسکر ایوارڈ حاصل کیا اور سات مرتبہ اس ایوارڈ کے لیے نام زدگی عمل میں آئی۔ اس اداکار نے جن فلموں میں‌ بے مثال اداکاری کی، ان میں ”رگنگ بل“، دی ڈیئر ہنٹر اور دی گاڈ فادر (پارٹ ٹو) شامل ہیں۔

    ڈینیل ڈے لیوس
    اداکار ڈینیل ڈے لیوس ان اداکاروں میں سے ایک ہیں‌ جنھوں نے ناقابلِ فراموش کردار نبھائے اور شائقینِ سنیما کو متاثر کرنے میں‌ کام یاب رہے۔ ڈے لیوس کا تعلق لندن سے تھا اور ان کے والد معروف شاعر جب کہ نانا بھی ایک مشہور شخصیت تھے۔ ڈے لیوس کو فن و ثقافت سے شروع ہی سے لگاؤ تھا اور وہ ایک باصلاحیت انسان تھے جس نے آگے چل کر برطانوی سنیما کی تاریخ میں بڑا نام پیدا کیا۔ انھیں بہترین پرفارمنس کی بنیاد پر تین آسکر ایوارڈ دیے گئے۔ ڈینیل ڈے لیوس کی بہترین فلموں میں لنکن، مائی لیفٹ نٹ، اور دیئر ول بی بلڈ شامل ہیں۔

    ٹام ہنکیس
    فلمی دنیا میں ٹام ہینکس کو ایک زبردست اداکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کے حصّے میں اپنی بہترین پرفارمنس کی وجہ سے دو آسکر ایوارڈ آئے۔ وہ پانچ مرتبہ اس ایوارڈ کے لیے نام زد ہوئے۔ ٹام ہنکیس کی مشہور فلموں میں فاریسٹ گمپ، فلاڈیلفیا اور سیونگ پرائیویٹ ریان شامل ہیں۔

    فلمی صنعت میں اپنی لاجواب ادکاری اور بے مثال پرفارمنس سے کروڑوں لوگوں کو متاثر کرنے والے ان فن کاروں‌ کی فہرست میں کئی اور نام بھی شامل ہیں جن کا ذکر کرنے کو ایک دفتر درکار ہے۔ ان فن کاروں کے علاوہ پال نیومین، جیمز اسٹیوورٹ، پیٹر اوٹول، انتھونی کوئن، ہنری فونڈا، گیری کوپر، کرک ڈگلس کے نام بھی فلمی تاریخ کے بہترین فن کاروں میں‌ شامل ہے۔