Tag: آسیہ بی بی

  • ترجمان دفتر خارجہ نے آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کر دی

    ترجمان دفتر خارجہ نے آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کر دی

    اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ نے آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا آسیہ بی بی آزاد شہری تھیں اپنی مرضی سے چلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کردی اور کہا آسیہ بی بی آزاد شہری تھیں اپنی مرضی سے چلی گئیں۔

    ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا بھارت دفاعی بجٹ میں اضافہ خطےکو اسلحے کی دوڑ میں لے جانے کی کوشش ہے، بھارت کو معلوم ہونا چاہیے کہ صرف بجٹ میں اضافےسے کچھ نہیں ہوتا۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا 27 فروری کو دفاعی بجٹ میں اضافہ کی اہمیت تو پتہ چل ہی گئی ہوگی، اپنے وطن کی سالمیت کی حفاظت کا جذبہ اہم ہوتا ہے، بھارتی ہائی کمشنر کی سیکرٹری خارجہ کی ملاقات معمول کے روابط کا حصہ ہے۔

    ترجمان کا ہفتہ واربریفنگ میں کہناتھا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کامعاملہ اٹھاناہماری ذمہ داری ہے، پاکستان، بھارت سے اچھے تعلقات چاہتا ہے۔

    لیبیا کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل نے کہا لیبیا میں صورتحال بہت خراب ہے،اقتدارکی جنگ جاری ہے، پاکستانی مشن لیبیا میں اپنے شہریوں کی حفاظت،مددکیلئےاقدامات کر چکاہے، لیبیامیں پاکستانی کمیونٹی کو سفارتخانے نے رجسٹرڈ کرلیاہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا پاکستانی کمیونٹی کیلئے ایمرجنسی کیمپ اور سفری اقدامات کیےگئے ہیں، امریکا اور ایران کے درمیان کشیدہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں :  آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ، سفارتی ذرائع نے تصدیق کردی

    یاد رہے گذشتہ روز سفارتی ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ توہین مذہب کیس میں بری ہونے والی آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ہوگئیں، ابتدائی معلومات کے مطابق آسیہ کینیڈا روانہ ہوئی۔ بعد ازاں آسیہ بی بی کے وکیل نے بھی اس بات کی تصدیق کردی تھی۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

  • آسیہ بی بی  بیرون ملک  روانہ ، سفارتی ذرائع نے تصدیق کردی

    آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ، سفارتی ذرائع نے تصدیق کردی

    اسلام آباد : سفارتی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ توہین مذہب کیس میں بری ہونے والی آسیہ بی بی بیرون ملک روانہ ہوگئیں، ابتدائی معلومات کے مطابق آسیہ کینیڈا روانہ ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسیہ بی بی پاکستان سے بیرون ملک چلی گئیں ہیں ، سفارتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کردی ہے ، ابتدائی معلومات کے مطابق آسیہ کینیڈا روانہ ہوئی ہے۔

    یاد رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ تحریر کیا تھا جبکہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔

    وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے کینیڈین ہم منصب کرسچیا فری لینڈ نے رابطہ کرکے  سپریم کورٹ  کے فیصلے کو سراہا تھا اور  اس سلسلے میں وزیرِ اعظم کی مثبت تقریر کی بھی تعریف کی تھی۔

    بعد ازاں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف مدعی قاری عبدالسلام نے نظر ثانی اپیل دائر کی تھی۔

    سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی تھی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزا عمرقید ہوسکتی ہے، درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ فیصلے میں کیا غلطی تھی ۔

    واضح رہے آسیہ بی بی کو 2010 میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی حالانکہ ان کے وکلاء آسیہ کی بےگناہی پر اصرار کررہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ الزام لگانے والے آسیہ سے بغض رکھتے تھے۔

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے، پاکستان میں اس جرم کی سزا موت ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں کہتی ہیں کہ اس قانون کو اکثر ذاتی انتقام لینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے   آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزا عمرقید ہوسکتی ہے، درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ فیصلے میں کیا غلطی تھی ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔

    درخواست گزار قاری اسلام کے وکیل غلام مصطفی نے لارجر بینچ بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا معاملہ مسلم امہ کا ہے، عدالت مذہبی سکالر ز کو بھی معاونت کیلئے طلب کرے۔

    قاری اسلام کے وکیل کی لارجر بینچ بنانے کی درخواست

    چیف جسٹس نے استفسار کیا  کیا اسلام کہتا ہے کہ جرم ثابت نہ ہونے پر سزا دی جائے، عدالت نے فیصلہ صرف شہادتوں پر دیا ہے، کیا ایسی شہادتیں قابل اعتبار  نہیں، اگر  عدالت نے شہادتوں کا غلط جائزہ لیا تو درستگی کریں گے۔

    کیا اسلام کہتا ہے کہ جرم ثابت نہ ہونے پر سزا دی جائے، عدالت نے فیصلہ صرف شہادتوں پر دیا ہے،چیف جسٹس کا استفسار

    وکیل غلام مصطفی کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے فیصلہ کروایا، ثاقب نثار نے کلمہ شہادت کا غلط ترجمہ کیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سابق چیف جسٹس اس وقت بینچ کا حصہ نہیں، ثاقب نثار صاحب آپ کی بات کا جواب نہیں دیں گے، لارجر بینچ کاکیس بنتا ہوا تو ضرور بنے گا۔

    وکیل نے مزید دلائل میں کہا یہود و نصاری نے معاہدے کو بنی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے منسوب کیا تھا، بنی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر بہتان تراشی کی سزا موت ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جو بنی کریمُ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف ہو۔

    درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا اقلیتی برداری کا بھی کام ہے قوانین کی پابندی کرے، اسلام اقلیتی برادریوں کوُمکمل تخفظ فراہم کرتا ہے، فیصلے میں قرار دیا گیا بار ثبوت استغاثہ پر ہے۔

    چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا بار ثبوت کا اصول 1987 سے طے ہے، نظر ثانی میں ایک نقطے کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتے، اگر جرح میں وکیل سوال نہ پوچھے تو کیا ملزم کو پھانسی لگادیں، جس پر وکیل غلام مصطفی کا کہنا تھا کہ فیصلے میں ایسے معاہدہ کا ذکر آیا جو بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کیا گیا ،  تمام علماء نے اس معاہدے کو باطل قرار دیا ۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید ریمارکس میں کہا عدالت نے ایک کتاب کے حوالے سے معاہدے کاذکر کیا، اس کیس میں اتنے سچے گواہ نہیں تھے جتنے ہونے چاہیں تھے،  تفتیشی افسر کہتا ہے کہ خواتین گواہان نے بیان بدلے، تفتیشی افسر اور گواہان کے بیان میں فرق ہے جبکہ فالسہ کھیت کا مالک عدالت میں بیان کے لیئے آیا ہی نہیں۔

    اس کیس میں اتنے سچے گواہ نہیں تھے جتنے ہونے چاہیں تھے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون کہتا ہے کہ 342 کا بیان نہیں ریکارڈ کرایا تو بیان کی کوئی حیثیت نہیں،   اللہ تعالی کا حکم ہے سچی گواہی دو چاہیے والدین کے خلاف ہی ہو، قرآن پاک میں حکم ہے یہود و نصاری تمہارے دوست نہیں،  عدالت نے فیصلے میں کسی کو دوست بنانے کا نہیں کہا،  عدالت نے صرف قانون کی بات کی ہے ، اپ میرے شاگرد رشید ہیں۔

    وکیل  نے کہا شاگرد ہونے کا حق ادا کرنا چاہتا ہوں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا  اصل بات یہ ہے کہ جرم ثابت نہیں ہوا، فالسے کے کھیت میں کتنی خواتین تھیں واضح نہیں ،  آسیہ کھیت میں جلسے سے خطاب تو نہیں کر رہی تھے،  واضح نہیں آسیہ نے کسی کو مخاطب کر کے گفتگو کی، تفتیشی افسر نے کہا خواتین میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا،  گواہ خواتین کو مکمل سچ بولنا چاہیے تھا۔

      اللہ تعالی کا حکم ہے سچی گواہی دو چاہیے والدین کے خلاف ہی ہو، قرآن پاک میں حکم ہے یہود و نصاری تمہارے دوست نہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس

     غلام مصطفی کا دلائل میں مزید کہنا تھا کہ  گواہان کے بیانات سے واضح ہے کہ آسیہ نے انہیں مخاطب کیا تھا تو جسٹس آصٖف کھوسہ نے ریمارکس دیئے   ایس پی نے جب تفتیش شروع کی تو تب فالسہ کھیت کا مالک آیا،  تفتیش کے 20 دن بعد یہ میدان میں آیا،  اس کے بیان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

    چیف جسٹس  نے استفسار کیا کوئی بات ہم نے ریکارڈ کے خلاف لکھی ہے ؟  مدعی قاری سلام نے اپنے بیانات بدلے، قاری سلام کہتا ہے افضل نے اسے اطلاع دی، افضل حلف اٹھا کر کہتا ہے کہ یہ اس کے گھر آئے،  ہم کچھ نہیں کہتے ہی سب مذہبی لوگ ہیں،  قاری صاحب کہتے ہیں کہ 5 دن غور کرتے رہے،  قانون میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے شکوک و شبہات شروع ہوجاتے ہیں۔

    ، وکیل قاری سلام نے کہا مدعیوں کی جانب سے آسیہ کو کسی بدنیتی کی وجہ سے ملوث نہیں کیا گیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  جن خواتین نے ابتدائی الزام لگایا وہ قاری صاحب کی بیگم سے قران پرھتی ہیں،  قاری صاحب ایف آئی آر درج کروانے کے لیے 5 دن کیوں سوچتے رہے،  5 دن میں قاری صاحب  نے ایک وکیل سے درخواست لکھوائی،  قاری صاحب کہتے ہیں کہ وہ وکیل کو نہیں جانتے۔

    چیف جسٹس کا قاری سلام کے وکیل سے مکالمے میں کہنا تھا  کہیں وہ وکیل صاحب آپ ہی تو نہیں تھے،  قاری سلام کے بیان کے مطابق گاؤں والے اکھٹے  ہوئے پھر ایف آئی آر درج ہوئی،  گواہوں کے بیانات میں کہیں مجمع اکھٹا ہونے کا ذکر نہیں ، مجمع اکھٹا ہونے کے بارے میں بہت زیادہ جھوٹ بولا گیا،اگر عام مقدمہ ہوتا تو گواہان کے خلاف مقدمہ درج کرواتے،  ہم نے بہت زیادہ تحمل سے کام لیا۔

    سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی اور بریت کافیصلہ برقراررکھا۔

    گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی، سزائےموت کےکیس میں غلط بیانی کرنےوالےکوعمرقیدہوسکتی ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزاعمرقیدہوسکتی ہے، درخواست گزارثابت نہ کرسکےکہ فیصلےمیں کیاغلطی تھی، گواہ اصل واقعات سےلاعلم تھےاورعدالت میں غلط بیانی کی، سزائےموت کےکیس میں غلط بیانی کرنےوالےکوعمرقیدہوسکتی ہے، شہادتوں اورگواہان میں واضح تضادات موجودتھے۔

    یاد رہے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف مدعی قاری عبدالسلام نے نظر ثانی اپیل دائر کر رکھی ہے ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ تحریر کیا تھا جبکہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل پر سماعت 29 جنوری کو ہوگی

    سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل پر سماعت 29 جنوری کو ہوگی

    اسلام آباد:سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی اپیل سماعت کے لیے مقرر کرلی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 29جنوری کو نظرثانی درخواست کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزاکالعدم کرنے کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی اور تین رکنی خصوصی بنچ تشکیل دے دیا، سپریم کورٹ کےفیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل پرسماعت انتیس جنوری کو ہوگی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 29جنوری کو نظرثانی درخواست کی سماعت کرے گا، بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔

    یاد رہے نومبر 2018 میں سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف توہین مذہب کیس کے مدعی قاری عبدالسلام نے نظرثانی درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • آسیہ بی بی کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے، ترجمان دفتر خارجہ

    آسیہ بی بی کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے، ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی خبروں میں صداقت نہیں،وہ کہیں نہیں گئیں، پاکستان میں ہی موجود ہے۔

    توہین رسالت کے الزام میں سپریم کورٹ سے بری کی گئی آسیہ بی بی کو گزشتہ رات ملتان جیل سے رہا کیا گیا ، اس موقع پر آسیہ کو لینے نیدر لینڈ کے خصوصی ایلچی بھی موجود تھے۔

    غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا آسیہ بی بی ملتان جیل سے رہائی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ بیرون ملک روانہ ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں : آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا: جیل ذرائع

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نظرثانی اپیل کےفیصلےتک آسیہ بیرون ملک نہیں جا سکتی، معاملے کی حساسیت کے پیش نظرآسیہ کوسخت سیکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنا کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔

    احتجاج کے دوران کئی مختلف شہروں میں ہونے والے دھرنوں اور مظاہروں میں مشتعل افراد نے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی تھی، جس کے باعث شہریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ان ہنگاموں میں درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جلا کر خوف و ہراس پھیلایا گیا۔

    بعد ازاں 2 نومبر کی شب حکومت اور مظاہرین میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کردیےگئے تھے۔

  • آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ رویّہ ہے، فواد چوہدری

    آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ رویّہ ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فوادچوہدری کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے، سنسنی پھیلانے والا مخصوص میڈیا خبروں کے چناؤ میں ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فوادچوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آسیہ بی بی کے بیرون ملک جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہیڈ لائنز کیلئے جھوٹی خبریں چلانا عادت بنتی جارہی ہے، آسیہ بی بی کامعاملہ انتہائی حساس نوعیت کاہے۔

    وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ ہے، سنسنی پھیلانے والامخصوص میڈیاخبروں کےچناؤمیں ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔

    یاد رہے آسیہ بی بی کو گزشتہ رات ملتان جیل سے رہا کیا گیا تھا، اس موقع پر آسیہ کو لینے نیدر لینڈ کے خصوصی ایلچی بھی موجود تھے۔

    مزید پڑھیں : آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا: جیل ذرائع

    جس کے بعد غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا آسیہ بی بی ملتان جیل سے رہائی کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ بیرون ملک روانہ ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نظرثانی اپیل کے فیصلے تک آسیہ بیرون ملک نہیں جا سکتی، معاملے کی حساسیت کے پیش نظر آسیہ کو سخت سیکیورٹی فراہم کی گئی۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنا کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی۔

    احتجاج کے دوران کئی مختلف شہروں میں ہونے والے دھرنوں اور مظاہروں میں مشتعل افراد نے جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کی تھی، جس کے باعث شہریوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا، ان ہنگاموں میں درجنوں گاڑیاں اور دکانیں جلا کر خوف و ہراس پھیلایا گیا۔

    بعد ازاں 2 نومبر کی شب حکومت اور مظاہرین میں 5 نکاتی معاہدہ طے پایا، جس کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کیے گئے تھے۔

  • آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا: جیل ذرائع

    آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کردیا گیا: جیل ذرائع

    ملتان:  مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جیل ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آسیہ بی بی ملتان جیل سے رہا ہوگئی۔

    آسیہ بی بی کی روبکار  ویمن جیل کو موصول ہوئی تھی، جس کے بعد آسیہ بی بی کو رہا کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق آسیہ بی بی کو لینے کے لئے نیدرلینڈ کے خصوصی ایلچی بھی موجود تھے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر 2018 کو آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کسی اور  مقدمے میں گرفتار نہیں. تو رہا کردیا جائے۔

    یاد رہے کہ آسیہ بی بی کی سزائے موت کا حکم لاہور ہائیکورٹ نے دیا تھا۔

  • سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل  دائر

    سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی اپیل  دائر کردی، اپیل میں  آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کردی، درخواست مدعی قاری محمد سلام نے دائر کی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    نظرثانی اپیل میں آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی درخواست کی گئی ۔

    یاد رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں  توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے لیکن ہنگامہ آرائی قبول نہیں، فواد چوہدری

    نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے لیکن ہنگامہ آرائی قبول نہیں، فواد چوہدری

    لاہور: وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نظرِ ثانی ایک آئینی راستہ ہے جو متاثرہ فریق کا حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ  متاثرہ فریق کا حق ہے کہ وہ نظرِ ثانی کا آئینی راستہ اختیار کرے۔

    [bs-quote quote=”توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی قبول نہیں: فواد چوہدری” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ نظرِ ثانی کی درخواست قانونی حق ہے جسے عدالت منظور کرتی ہے تاہم توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی اور دھمکیاں ناقابلِ قبول ہیں۔

    فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا کہ کوئی بھی شخص قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتا، وزیرِ اعظم کی ہدایت کے مطابق ریاست اپنی رٹ یقینی بنائے گی، ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔


    یہ بھی پڑھیں:  کوئی خوش گمانی میں نہ رہے کہ ریاست کمزورہے، اپوزیشن اور ادارے حکومت کے ساتھ ہیں، فواد چوہدری


    انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، اداروں کی استطاعت اور صلاحیت کے بارے میں غلط فہمی دور کر لیں ورنہ پچھتائیں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں بری کر دیا ہے۔

  • عمران خان قدم بڑھائیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں: بلاول بھٹو

    عمران خان قدم بڑھائیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں آج بھی ایک دھواں دار سیشن کا انعقاد ہوا ، اجلاس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان بطور وزیراعظم اپنا کردار ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کی مجموعی صورتحال پر آج دوسرےروز بھی قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت ، قانون اور انصاف کی حکمرانی کے ساتھ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں مشترکہ حکمتِ عملی کی ضرورت ہے ، چیلنجز کا مقابلہ مل کر ہی کیا جاسکتا ہے، عمران خان قدم بڑھائیں ، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان جل رہاہےاوروزیراعظم ایوان سےغائب ہیں۔پی ٹی آئی کی جانب سےدھرنےکے خلاف اقدامات پرتنقیدکاوقت نہیں اور نہ ہی یہ وقت سوالات اٹھانےیاان کےجوابات لینےکا ہے ، ہمیں ماضی کےدھرنوں پربحث کےبجائےحال کاسوچناہوگا۔ وزیر اعظم اور وزیرداخلہ کو چاہیے کہ موجودہ ملکی صورتحال پر پارلیمنٹ میں بریفنگ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال اس وقت ٹھیک نہیں، ملک میں امن وامان برقراررکھناہم سب کی ذمہ داری ہے۔ہماری مشترکہ ذمہ داری ہےعوام کومثبت پیغام جاناچاہیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملکی مسائل بہت گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، مل کر آگے بڑھنا ہوگا، افغانستان ایک ایشو ہے ان کے ساتھ کام کرنا بھی ایک ایشو ہے۔

    سابق صدر پاکستان آصف زرداری نے موجودہ حکومت کو تعاون کو پیش کش کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ آئیں پاکستان کے ساتھ بیٹھیں۔ آپ کو اچھا مشورہ دیں گے، میاں صاحب کے ساتھ بھی چلنے کو تیار تھے، آپ کے ساتھ بھی چلیں گے۔