Tag: آسیہ بی بی

  • آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججز عشقِ رسول ﷺ سے سرشار ہیں، چیف جسٹس

    آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججز عشقِ رسول ﷺ سے سرشار ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججزکوئی کم عاشق رسول ﷺنہیں، نبی پاکﷺکی حرمت کی خاطرشہید ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کے لیے حکومتی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے آسیہ مسیح مقدمے کے حوالے سے انتہائی اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آسیہ کیس کافیصلہ کرنے والے ججزبھی عاشق رسولﷺ اور جذبہ شہادت سے سرشار ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے انصاف کرنا ہے ، ہم صرف مسلمانوں کے ہی قاضی نہیں پورے پاکستان کےقاضی ہیں، ہمارےبنچ میں ایسے ججز ہیں، جو ہروقت درود پڑھتے رہتے ہیں، فیصلہ پڑھیں لکھا ہے ہمارا ایمان نبی کریمﷺ پر ایمان لائے بغیرممکن نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ کو نہیں دیکھا لیکن حضرت محمدﷺ کے ذریعے ہم نے اللہ کو پہچانا ہے، کیا اب ہر شخص کو اپنے ایمان کا ثبوت دینا پڑے گا، اگر کسی پر جرم ثابت نہ ہو تو کیا ہم اس کو بھی سزا دے دیں۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ امن وامان ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ  آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے ججز نے آئین کے مطابق کیا، پاکستان کا دستور قرآن و سنت کے تابع ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی کی باتوں میں نہ آئیں اورایسے عناصر سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ ریاست سے نہ ٹکرائیں، حکومت کوئی توڑ پھوڑ یا ٹریفک نہیں رکنے دے گی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    گذشتہ روز توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • وزیرِ اعظم کی صوبائی حکومتوں کو امن و امان  برقرار رکھنے کی ہدایت

    وزیرِ اعظم کی صوبائی حکومتوں کو امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں کو امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت کر دی، انھوں نے کہا صوبائی حکومتیں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق  سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان نے تمام صوبائی حکومتوں کو امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایت کر دی۔

    [bs-quote quote=”ملک کو ہیجانی صورتِ حال سے فوری نکالا جائے: عمران خان” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم عمران خان نے صوبائی حکومتوں سے کہا کہ انتظامیہ کو ہر طرح سے الرٹ رہنے کی ہدایت کی جائے اور ملک کو ہیجانی صورتِ حال سے فوری نکالا جائے۔

    وزیرِ اعظم کی جانب سے ہدایت موصول ہونے کے بعد صوبائی حکومتوں نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکمتِ عملی پر غور شروع کر دیا۔

    ملک کے مختلف شہروں کی انتظامیہ نے خصوصی اجلاس بلا لیے، اجلاسوں میں شہروں میں دھرنے ختم کرانے کے لیے حکمت عملی طے کی جائے گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  آسیہ کیس کا فیصلہ آئین کے مطابق ہوا، پاکستان کا دستور قرآن و سنت کے تابع ہے، عمران خان


    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کیس میں رہائی کا فیصلہ آنے کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ججز کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے اور آئینِ پاکستان قرآن و سنت کے تابع ہے۔

    وزیرِ اعظم نے خطاب میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ملک بھر میں ہونے والے ردِ عمل کو ایک محدود طبقے کی طرف سے سامنے آنے والا ردِ عمل قرار دیا۔

  • آسیہ بی بی کی رہائی ، مکمل عدالتی فیصلہ

    آسیہ بی بی کی رہائی ، مکمل عدالتی فیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آج مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا، 57 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے اس مقدمے کے تمام فیصلوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے مفصل فیصلے میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔

    فیصلے کی ابتدا میں توہینِ رسالت کے قانون کے تمام تر پہلو اور اس کی شرعی ضرورت قرآن و احادیث کے حوالے سے ثابت کی گئی ہے، اس کے بعد بتایا گیا ہے کہ اس معاملے میں الزام کی صحت ثابت ہونا کس قدر ضروری ہے۔

    یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ماضی کی عدالتوں نے کن بنیادوں پر آسیہ بی بی کو مجرم قرار دیا اور سپریم کورٹ نے ان فیصلوں میں کیا سقم پایا۔

    فیصلے کے اختتام پر رسول اللہ ﷺ کی حدیث لکھی گئی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے امتِ مسلمہ کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ

    [bs-quote quote=”
    جان لو! جوکوئی بھی کسی غیر مسلم یا اقلیت پر ظلم کرے گا، سختی سے پیش آئے ، ان کے حقوق سلب کرے گا، اور کو ان کی برداشت سے زیادہ ایذا دے گا اور ان کی مرضی کے برخلاف ان سے کچھ چھینے گا، میں (حضرت محمد ﷺ) اس کے بارے میں روزِ قیامت شکایت کروں گا‘‘۔
    ابو داؤد
    ” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    Card

  • سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے توہین رسالت و قرآن کے جرم میں قید آسیہ بی بی کے کیس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

    چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں آسیہ بی بی کی سزائے موت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا گیا۔

    آسیہ بی بی کی سزائے موت کا حکم لاہور ہائیکورٹ نے دیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آسیہ بی بی پر الزام ثابت نہیں ہوا، اگر وہ کسی اور مقدمے میں گرفتار نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔

    اس سے قبل آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ 8 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس کی سماعت معطل کردی

    آخری سماعت کے دوران آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے عدالت کو بتایا تھا کہ واقعہ 14 جون 2009 کا ہے، ننکانہ صاحب کے گاؤں کٹاں والا کے امام مسجد نے واقعہ درج کروایا، جبکہ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ نے توہین مذہب کا اقرار کیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وکیل کی گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مسجد براہ راست گواہ نہیں کیونکہ ان کے سامنے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ امام مسجد کے بیان کے مطابق 5 مرلے کے مکان میں پنچایت ہوئی، کہا گیا کہ پنچایت میں ہزار لوگ جمع تھے۔

    وکیل نے بتایا کہ عاصمہ اور اسما نامی گواہان کے بیانات میں تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش ناقص اور بدنیتی پر مبنی تھی۔

    یاد رہے کہ آسیہ بی بی کو سنہ 2010 میں توہین رسالت ﷺ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے وکلا کا دعویٰ تھا کہ آسیہ بی بی پر جھوٹا الزام عائد کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دیا

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت ﷺ کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیئے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔

    آسیہ بی بی سنہ 2010 سے جیل میں قید تھیں۔

  • آسیہ بی بی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    آسیہ بی بی کیس: سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے توہین رسالت ﷺ و قرآن کے جرم میں قید آسیہ بی بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے کیس پر کسی بھی میڈیا پر تبصرہ کرنے پر پابندی عائد کردی۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کیس کی سماعت معطل کردی

    سماعت کے دوران آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے عدالت کو بتایا کہ واقعہ 14 جون 2009 کا ہے، ننکانہ صاحب کے گاؤں کٹاں والا کے امام مسجد نے واقعہ درج کروایا، جبکہ ایف آئی آر کے مطابق آسیہ نے توہین مذہب کا اقرار کیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وکیل کی گفتگو سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مسجد براہ راست گواہ نہیں کیونکہ ان کے سامنے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ امام مسجد کے بیان کے مطابق 5 مرلے کے مکان میں پنچایت ہوئی، کہا گیا کہ پنچایت میں ہزار لوگ جمع تھے۔

    وکیل نے بتایا کہ عاصمہ اور اسما نامی گواہان کے بیانات میں تضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تفتیش ناقص اور بدنیتی پر مبنی تھی۔

    خیال رہے کہ آسیہ بی بی کو سنہ 2010 میں توہین رسالت ﷺ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے وکلا کا دعویٰ تھا کہ آسیہ بی بی پر جھوٹا الزام عائد کیا گیا۔

    آسیہ بی بی پر توہین رسالت ﷺ کا الزام جون 2009 میں لگایا گیا تھا جب ایک مقام پر مزدوری کے دوران ساتھ کام کرنے والی مسلم خواتین سے ان کا جھگڑا ہوگیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عملدر آمد روک دیا

    آسیہ سے پانی لانے کے لیے کہا گیا تھا تاہم وہاں موجود مسلم خواتین نے اعتراض کیا کہ چونکہ آسیہ غیر مسلم ہے لہٰذا اسے پانی کو نہیں چھونا چاہیئے۔

    بعد ازاں خواتین مقامی مولوی کے پاس گئیں اور الزام لگایا کہ آسیہ نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے۔

    اس سے قبل آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف متعدد اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور اب اگر سپریم کورٹ نے بھی ان کی سزا برقرار رکھی اور سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا تو پاکستان میں توہین رسالت کے الزام میں دی جانے والی یہ پہلی سزا ہوگی۔

  • امریکا کا پاکستان سے آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا مطالبہ

    امریکا کا پاکستان سے آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکا نے پاکستان سے عیسائی خاتون آسیہ بی بی کو رہا کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی سفیر ڈیوڈ سپارسٹین کے مطابق امریکا اس معاملے پر پاکستان سے رابطے میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے پاکستان سے توہین رسالت کے جرم میں قید آسیہ بی بی کی رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ میں مذہبی آزادی کے حوالے سے خصوصی سفیر ڈیوڈ سپارسٹین نے کہا ہے کہ آسیہ بی بی کے معاملے پرسابق وفاقی وزیر شہباز بھٹی اور گورنر سلمان تاثیر کو جان سے ہاتھ دھونا پڑے، تاہم مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق کیلئے پاکستان کو آسیہ بی بی کو آزاد کرنا ہوگا۔

    ڈیوڈ سپارسٹین خصوصی امریکی سفیر آسیہ بی بی وہی خاتون ہیں جن کے حق میں آواز اٹھانے پر سلمان تاثیر کو قتل کیا گیا۔ آسیہ بی بی کا مقدمہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے.

    آسیہ بی بی کی رہائی کیلئے نہ صرف امریکی محکمہ خارجہ بلکہ امریکی تھنک ٹینکس بھی میں مطالبہ کرتے نظر آرہے ہیں۔

    آسیہ بی بی کو سن 2009 میں پاکستان میں اس وقت گرفتار کیا گیاجب کھیت میں کام کرتے ہوئے ان کی دیگر عورتوں سے ایک ہی برتن سے پانی پینے پر جھگڑا ہوا۔

    جھگڑے کے بعد ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے گستاخانہ کلمات کہے ۔ نومبر 2010 میں انہیں شیخوپورہ کے ایک عدالت نے موت کی سزا سنائی تاہم اب یہ معاملہ پاکستانی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

     

  • لاہور:توہین رسالت کیس،آسیہ بی بی کی  سزائے موت سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور:توہین رسالت کیس،آسیہ بی بی کی سزائے موت سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد: توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی نے اپنی سزا سپریم کورٹ میں چیلنج کردی ہے، اس سے پہلے لاہور ہائیکورٹ نے آسیہ بی بی کی اپیل مسترد کردی تھی۔

    توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی نے اپنی سزا سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیلنج کردی ہے، آسیہ بی بی نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ اس پر توہین رسالت کا الزام غلط ہے، سیشن عدالت نے ناکافی شہادتوں کے باوجود سزا دی۔

    عدالت سزائے موت کو کالعدم قرار دے، آسیہ بی بی کو چار برس پہلے ضلع ننکانہ کی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔

    پانچ بچوں کی ماں آسیہ بی بی پر جون دو ہزار نو میں توہین رسالت کے الزام میں درج مقدمے میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے اپنے ساتھ کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ بحث کے دوران توہین آمیز کلمات ادا کئے تھے۔