Tag: آصفہ بھٹو

  • سوشل میڈیا پر ثنا یوسف کی کردار کشی،  آصفہ بھٹو  میدان میں آگئیں

    سوشل میڈیا پر ثنا یوسف کی کردار کشی، آصفہ بھٹو میدان میں آگئیں

    اسلام آاباد : خاتون اول آصفہ بھٹو نے سوشل میڈیا پر ثنا یوسف کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ محض ایک پُر تشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم این اے آصفہ بھٹو نے طالب علم ثنا یوسف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے خواتین کے خلاف تشدد پر مبنی بڑھتے رویوں پر اظہار تشویش کیا۔

    آصفہ بھٹو نے لواحقین، برادری اور المناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر مقتولہ کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر اظہار افسوس کیا۔

    رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد سے ہماری بیٹیاں قتل ہو رہی ہیں، مردانہ برتری کی سوچ سے پیدا تشدد ثقافت اور روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

    انھوں نے کہا کہ ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ محض ایک پُرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی، عورت کی ناں کو توہین سمجھنا، مرضی کو قابو میں رکھنا دقیانوسی و ظالمانہ سوچ ہے۔

    مزید پڑھیں : ثناء یوسف قتل کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

    خاتون اول کا مزید کہنا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے سماجی جبر کی دیواروں کو اپنی طاقت سے توڑا، کسی بھی لڑکی کی سوشل میڈیا موجودگی کو اس کے قتل کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔

    انھوں نے کہا کہ لڑکیوں کو خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں، پیچھے ہٹے تو تشدد کی سوچ جیت جائے گی، پاکستانی لڑکیوں کو خواب دیکھنے، بات کرنے اور بے خوف زندگی گزارنے کا پورا حق ہے۔

  • جامشورو : آصفہ بھٹو کی گاڑی پر پتھراؤ کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ

    جامشورو : آصفہ بھٹو کی گاڑی پر پتھراؤ کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ

    جامشورو ٹول پلازہ کے قریب خاتونِ اوّل و رکنِ قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری کی گاڑی پر پتھراؤ کرنے اور لاٹھیاں برسانے والے قوم پرست کارکنان کیخلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔

    احتجاج کے دوران گاڑی روکنے اور پتھراؤ کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، کراچی سے نواب شاہ جاتے ہوئے آصفہ بھٹو کی گاڑی کو ایم9پر روکا گیا۔

    بینظیر گیٹ کے سامنے کینال معاملے پر احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی کی جارہی تھی، جام شورو پولیس نے 16 نامزد اور60نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    مذکورہ مقدمہ ہنگامہ آرائی، سڑک بلاک کرنے اور کار سرکار میں مداخلت پر درج کیا گیا، پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والوں کی گرفتاری کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔

    آصفہ بھٹو زرداری کا قافلہ کراچی سے نواب شاہ جاتے ہوئے گزشتہ روز روکا گیا تھا۔ قافلے میں شامل پولیس نفری نے ایک منٹ میں ہی آصفہ بھٹو کی گاڑی کو بحفاظت نکال لیا تھا۔ مظاہرین کینال منصوبے اور کارپوریٹ فارمنگ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

  • قومی اسمبلی میں تنخواہ وصول نہ کرنے والا واحد رکن کون ہے؟

    قومی اسمبلی میں تنخواہ وصول نہ کرنے والا واحد رکن کون ہے؟

    قومی اسمبلی کے ارکان کی تعداد 314 ہے جنہیں ہر ماہ تنخواہ بھی دی جاتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے 314 ارکان میں صرف ایک رکن ایسا ہے جس کا تنخواہ نہ لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

    نواز شریف سمیت ایوان کے 313 ارکان ماہانہ تنخواہ وصول کررہے ہیں۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی آصفہ اپنی تنخواہ وصول نہیں کررہی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی نے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ اجلاس میں اپوزیشن جماعت پی ٹی آئی نے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور اضافے پر کڑی نتقید کرتے ہوئے حکومت کو نشانہ بھی بنایا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن کے احتجاج اور اعتراض پر رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ جو تنخواہوں میں اضافہ زبردستی نہیں ہے۔ جو اضافہ کی گئی تنخواہ نہیں لینا چاہتے، وہ لکھ کر دے دیں، انہیں نہیں ملے گی۔

    وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کسی پر کوئی بھی چیز مسلط نہیں کرنی چاہیے۔ تنخواہوں میں اضافہ زبردستی نہیں۔

    جو ممبر اضافی تنخواہ لینا نہیں چاہتے، وہ لکھ کر دے دیں۔ انہیں پرانی تنخواہ ہی دی جائے گی۔

  • آصفہ بھٹو  کا دبئی میں گلوبل ویمنز فورم سے خطاب

    آصفہ بھٹو کا دبئی میں گلوبل ویمنز فورم سے خطاب

    دبئی: خاتونِ اول اور رکنِ پارلیمنٹ آصفہ بھٹو زرداری نے گلوبل ویمنز فورم میں کہا کہ خواتین خود پر یقین رکھیں اور اپنی اقدار پر ثابت قدم رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خاتونِ اول اور رکنِ پارلیمنٹ آصفہ بھٹو زرداری نے دبئی میں گلوبل ویمنز فورم میں شرکت کی اور پاکستان میں خواتین کے مثبت کردار پر روشنی ڈالی۔

    بئی میں ہونے والے گلوبل ویمنز فورم سے خطاب میں آصفہ بھٹو نے اپنے پیغام میں کہا کہ نوجوان خواتین خود پر یقین رکھیں اور اپنی اقدار پر ثابت قدم رہیں اور اپنی آواز کی طاقت کو کبھی کم نہ سمجھیں۔

    رکنِ پارلیمنٹ نے دبئی کلچر اینڈ آرٹس اتھارٹی کی چیئرپرسن اور دبئی کونسل کی رکن، عزت مآب شیخہ لطیفہ بنت محمد بن راشد المکتوم کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کی۔

    گذشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری کی صاحبزادی اور رکن قومی اسمبلی نے اماراتی وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم سے دبئی میں ملاقات کی ویڈیو شیئر کی اور ساتھ ہی لکھا تھا کہ شیخ محمد بن راشد المکتوم سے ملاقات اعزاز ہے۔

    انھوں نے بتایا تھا شیخ راشد المکتوم نے والدہ بینظیر بھٹو سے خوشگوار ملاقات کی احوال دہرایا اور بولے کہ انہیں وہ دن یاد ہیں جب میں اور میرے بہن بھائی چھوٹے تھے۔

  • آصفہ بھٹو نے یوٹیلیٹی اسٹورز اور پی ڈبلیو ڈی کی بندش کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھادیا

    آصفہ بھٹو نے یوٹیلیٹی اسٹورز اور پی ڈبلیو ڈی کی بندش کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھادیا

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے یوٹیلیٹی اسٹورز اور پی ڈبلیوڈی کی بندش کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھادیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی آصفہ بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں یوٹیلیٹی اسٹورز اور پی ڈبلیوڈی کی بندش سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔

    انھوں نے یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش اورپی ڈبلیوڈی سےمتعلق خبروں پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹورز کی بندش سے25 ہزار ملازمین بے روزگار ہوں گے۔

    راجہ پرویز اشرف نے بھی کہا کہ 25ہزار ملازمین کا روزگار چھینا جا رہا ہے ، ملک پہلے ہی بے روزگاری کا شکار ہے۔

    صنعت و پیداوار کے وزیررانا تنویر نے جواب میں یوٹیلیٹی اسٹور کی بندش کی خبروں کو مسترد کردیا اور کہا اصلاحات لانا چاہتے ہیں، حکومت تمام ملازمین کو نوکریوں کے تحفظ کی ضمانت دیتی ہے۔

    یوٹیلٹی اسٹورز کو بند کرنے والی کوئی بات نہیں ہے، وضاحت سےبتاچکاہوں یوٹیلٹی اسٹورزکوری اسٹرکچرنگ کی بات کی ہے، یوٹیلٹی اسٹورزکوبندکرنےسےکہیں کوئی بات نہیں ہوئی ، یوٹیلٹی اسٹورزکےملازمین سےمتعلق کام ہورہاہے، یوٹیلٹی اسٹورزکی ری اسٹرکچرنگ کیلئےتمام اسٹیک ہولڈرزکیساتھ چلیں گے۔

    رانا تنویرحسین کا کہنا تھا کہ سول سروس ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے، پی ڈبلیو ڈی کے صرف 7ہزار ملازمین ہیں، پاک ڈبلیو ڈی کے ملازمین کا تحفظ کیا جائے گا، چھوٹے ملازمین کو دیگر محکموں میں ایڈجسٹ کیاجائے گا اور 10سال سے زائد مدت کے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دیا جائے گا۔

  • این اے 207 :  آصفہ بھٹو کے کاغذات نامزدگی منظور

    این اے 207 : آصفہ بھٹو کے کاغذات نامزدگی منظور

    اسلام آباد : این اے 207 نواب شاہ پر ضمنی انتخاب کیلئے آصفہ بھٹوکے کاغذات نامزدگی فارم منظورکرلئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق این ا ے 207 نواب شاہ پر ضمنی انتخاب کیلئے صدر مملکت کی صاحبزادی آصفہ بھٹو کے کاغذات نامزدگی فارم منظور ہوگئے۔

    نواب شاہ میں آصفہ بھٹو کے فارم کی جانچ پڑتال کیلئے پیپلزپارٹی کی قانونی ٹیم آراو کے دفتر پہنچی، جس میں فاروق ایچ نائیک،صوبائی وزیر جیل خانہ جات، صوبائی وزیر داخلہ و وزیر قانون شامل تھے۔

    پیپلزپارٹی کی قانونی ٹیم کی موجودگی میں جانچ پڑتال ہوئی اور آر او نےکاغذات مکمل ہونےپرمنظوری دے دی، آصفہ بھٹو زرداری ضمنی الیکشن میں این اے دوسات سے انتخاب لڑیں گی۔

    اس موقع پر معروف قانونی وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آصفہ بھٹو زرداری کے نامزدگی فارم کی آج جانچ پڑتال تھی، آصفہ بی بی کو پارٹی ٹکٹ بھی دیدیا گیا، آصفہ بی بی کے نامزدگی فارم منظور کرلئے گئے ہیں، آصفہ بی بی پہلی بار قومی اس مبلی کی نشست پر انشاء جیتے گی اور پہلی بار یہاں سے قومی اسمبلی کی ممبر ہوں گی۔

  • پیپلز پارٹی کا آصفہ بھٹو کو ضمنی الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی کا آصفہ بھٹو کو ضمنی الیکشن لڑانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے بی بی آصفہ بھٹو کو ضمنی الیکشن لڑانے کا فیصلہ کر لیا ہے، آصفہ بھٹو قومی اسمبلی کے لیے ضمنی انتخاب میں حصہ لیں گی۔

    پیپلز پارٹی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آصفہ بھٹو، آصف زرداری کے صدر منتخب ہونے کے بعد شہید بینظیر آباد سے خالی کردہ نشست این اے 207 پر پیپلز پارٹی کی نامزد امیدوار ہوں گی، آصفہ بھٹو کے لیے حلقہ انتخاب کا فیصلہ فیملی مشاورت سے کیا گیا ہے۔

    آصفہ بھٹو کے لیے بلاول بھٹو کی خالی کردہ قمبر شہداد کوٹ کا حلقہ بھی زیر غور آیا تاہم مشاورت کے بعد آصفہ بھٹو کو شہید بینظیر آباد سے الیکشن لڑانے کا فیصلہ کیا گیا، این اے 207 شہید بینظیر آباد زرداری خاندان کی آبائی نشست ہے اور اس حلقے سے پیپلز پارٹی ہمیشہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتی رہی ہے۔

    اس حلقے سے آصف زرداری لگاتار دو بار جب کہ ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر عذرا پیچوہو تین بار کامیاب ہو چکی ہیں، ڈاکٹر عذرا پیچوہو 2002، 08 اور 13 کے الیکشن میں کامیاب ہوئی تھیں جب کہ صدر مملکت آصف زرداری 2018 اور 24 کے الیکشن میں کامیاب قرار پائے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ زرداری خاندان نے طویل مشاورت کے بعد آصفہ بھٹو کو میدان سیاست میں اتارنے کی متفقہ طور پر حمایت کی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری کو الیکشن لڑانے کا فیصلہ متفقہ ہے، آصفہ بھٹو کو جنرل سیٹ پر الیکشن لڑ کر پارلیمنٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    آصفہ بھٹو نے گزشتہ الیکشن میں ٹنڈو اللہ یار سے حصہ لینا تھا تاہم مشاورت کے بعد انھیں ضمنی الیکشن لڑانے کا فیصلہ کیا گیا۔ بی بی آصفہ بھٹو خاندان سے بیگم نصرت بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے بعد تیسری خاتون ہوں گی جو جنرل سیٹ پر کامیاب ہونے کے بعد قومی اسمبلی کا حصہ بنیں گی۔

  • کیا آصفہ بھٹو چترال کے حلقے سے الیکشن لڑیں گی؟

    کیا آصفہ بھٹو چترال کے حلقے سے الیکشن لڑیں گی؟

    الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات کا اعلان کر دیا ہے اور اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس کے بعد سیاسی جماعتوں نے الیکشن مہم کا اغاز کر دیا ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چترال میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے عوام کا مطالبہ ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری یہاں سے الیکشن لڑے اور اس کے لیے وہ آصفہ بھٹو کو منائیں گے کہ وہ چترال کے حلقے سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں اور جیت کر یہاں کے عوام کی خدمت کریں۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حقلہ این اے 1 چترال سے ماضی میں بلاول بھٹو کی نانی نصرت بھٹو بھی کامیاب ہوئی تھیں، انھوں نے یہاں سے الیکشن لڑا اور چترال کے عوام نے ان کو دل کھول کر ووٹ دیا۔

    چترال کے حلقے سے کتنی خواتین نے الیکشن لڑا؟

    چترال کے حقلے سے اب تک 3 خواتین امیدواروں نے قسمت آزمائی کی ہے، ان میں دو خواتین امیدواروں کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ نصرت بھٹو نے 1988 کے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب ٹھہریں جب کہ 1988 کے انتخابات میں تیسرے نمبر پر بھی خاتون امیدوار بیگم شیر علی رہیں۔ 1993 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے پھر خاتون امیدوار کو ٹکٹ دیا، زوجہ محمد سلیمان نے الیکشن میں حصہ لیا اور وہ 15 ہزار ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہیں، جب کہ پاکستان اسلامی فرنٹ کے مولانا عبدالرحیم 16 ہزار 275 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

    الیکشن کب ہونا ہے؟

    الیکشن 8 فروری 2024 کو ہونا ہے، الیکشن کا شیڈول ابھی تک جاری نہیں ہوا لیکن سپریم کورٹ میں 90 دن میں الیکشن سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ الیکشن کے انعقاد پر کسی کو شک و شبہات نہیں ہونے چاہیئں، میڈیا بھی یہ نہ کہے کہ الیکشن ہوگا یا نہیں۔ صدر مملکت، الیکشن کمیشن اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے دستخط کر کے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ الیکشن 8 فروری کو ہوں گے۔ چناں چہ الیکشن کے انعقاد میں اب کوئی دو رائے نہیں ہیں، 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوں گے۔

    قومی اسمبلی کا حلقہ این اے ون چترال جہاں سے قومی اسمبلی کی نشستوں کا آغاز ہوتا ہے، اس حلقے سے کون کون منتخب ہو کر اسمبلی پہنچے، اس پر تفصیل سے بات کریں گے۔

    قومی اسمبلی کا حلقہ این اے ون چترال تاریخی حیثیت کا حامل حلقہ ہے، یہ پاکستان کا دور دراز پہاڑی علاقہ ہے اور ترقی کے لحاظ سے بھی دیگر علاقوں سے بہت پیچھے ہے۔ سڑکیں خراب ہیں اور دیگر بنیادی ضروریات بھی وہاں کے عوام کی نصیب میں اب تک نہیں آئیں،

    لیکن چترال خوب صورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ قدرتی حسن سے مالامال چترال کے عوام مہمان نواز بھی ہیں اور نہ صرف خیبر پختون خوا بلکہ ملک میں سب سے پرامن علاقہ بھی چترال ہے، جہاں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

    چترال کے عوام الیکشن میں جہاں مذہبی جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دیگر کامیاب کراتے ہیں وہاں ماضی میں خواتین امیدواروں کو بھی دل کھول کر ووٹ دیے گئے ہیں اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو چترال کی نشست سے 1988 کے الیکشن میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں۔

    ماضی میں کس پارٹی کے امیدوار یہاں سے کامیاب ہوئے؟

    صاحب زادہ محی الدین

    1985 کے عام انتخابات میں چترال کا حلقہ این اے 24 کہلاتا تھا اور اس حلقے سے 1985 میں صاحب زادہ محی الدین 26 ہزار 707 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جب کہ مولانا عبدالرحیم چترالی 22 ہزار 745 ووٹ لے کر دوسرے نمبر رہے۔ یاد رہے کہ 1985 کے عام انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوئے تھے۔

    20 مارچ 1985 کو محمد خان جونیجو وزیر اعظم منتخب ہوئے، ان کی حکومت 3 سال چلی اور پھر اس وقت کے صدر نے آرٹیکل 58(2)(b) کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔

    نصرت بھٹو

    جنرل ضیاالحق کے طیارہ حادثے میں ہلاکت کے بعد 16 نومبر 1988 کو عام انتخابات ہوئے اور اس بار چترال کے حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار نصرت بھٹو نے 32 ہزار 819 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کر لی اور دوسرے نمبر پر آئی جے آئی کے امیدوار صاحب زادہ محی الدین رہے، جب کہ تیسرے نمبر پر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والی خاتون امیداور بیگم شیر علی رہیں۔ نصرت بھٹو چترال سے کامیاب ہونے والی پہلی خاتون امیدوار تھیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے ووٹ بینک کو تقسیم کرنے کے لیے آئی جے آئی (اسلامی جمہوری اتحاد) کے نام سے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کا اتحاد بنایا گیا تھا، 1988 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی لیکن حکومت ڈھائی سال ہی چل سکی اور ماضی کی طرح ایک بار پھر صدر پاکستان (غلام اسحاق خان) نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کو چلتا کر دیا۔

    صاحب زادہ محی الدین

    1990 کے جنرل الیکشن میں چترال کے حلقے این اے 24 سے اسلامی جمہوری اتحاد کے صاحب زادہ محی الدین کامیاب قرار پائے، ان انتخابات میں مسلم لیگ کے نواز شریف وزیر اعظم بنے، لیکن ان کی حکومت بھی زیادہ دیر نہ چل سکی اور جمہوریت کُش روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اُس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے 18 اپریل 1993 کو اسمبلی تحلیل کر دی، لیکن اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا اور سپریم کورٹ نے کیس سننے کے بعد 26 مئی کو اسمبلی بحال کر دی لیکن پھر 18 جولائی 1993 کو وزیر اعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کر دی گئی اور نئے انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔

    مولانا عبدالرحیم

    1993 کے عام انتخابات میں چترال کے حلقے این اے 24 سے پاکستان اسلامی فرنٹ کے مولانا عبدالرحیم 16275 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کی خاتون امیدوار زوجہ محمد سلیمان خان 15 ہزار 765 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔ ان انتخابات میں قومی سطح پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی اور بے نظیر بھٹو دوسری بار ملک کی وزیر اعظم بنیں، لیکن ان کی حکومت بھی اپنی مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی 5 نومبر 1996 کو اُس وقت کے صدر فاروق لغاری نے ختم کر دی اور یوں پاکستانی صدور کی جانب سے جمہوریت کُش روایت کو جاری رکھا گیا۔

    صاحب زادہ محی الدین

    1997 کے عام انتخابات میں صاحب زادہ محی الدین مسلم لیگ ن کے میدوار تھے اور اس بار بھی وہ چترال سے کامیاب ہوئے، انھوں نے 24 ہزار 302 ووٹ لیے جب کہ دوسرے نمبر پر رہنے والے امیدوار پیپلز پارٹی کے میجر ریٹائرڈ احمد سعید تھے، جنھوں نے 12 ہزار 222 ووٹ لیے تھے۔

    1997 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی اور نواز شریف دوسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجماں ہوئے لیکن یہ حکومت بھی زیادہ دیر نہ چل سکی، اور اُس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو حکومت کو چلتا کر دیا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور وزیر اعظم نواز شریف کو گرفتار کر کے اٹک قلعہ پہنچا دیا۔

    مولانا عبدالکبیر چترالی

    2002 میں ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے دور میں الیکشن کا انعقاد کیا گیا اور چترال کے حلقے این اے 32 (2002 الیکشن سے قبل یہ حلقہ این اے 24 کہلاتا تھا) سے مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے مولانا عبدالکبیر چترالی کامیاب ہوئے۔ انھوں نے 36 ہزار 130 ووٹ لیے جب کہ 2002 الیکشن سے کچھ مہینے پہلے بننے والی نئی جماعت مسلم لیگ قائد اعظم کے امیدوار افتحار الدین 23 ہزار 907 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    شہزادہ محی الدین

    2008 کے عام انتخابات سے پہلے پرویز مشرف نے اپنی نئی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ بنائی اور چترال کے حلقے سے شہزادہ محی الدین اس بار آل پاکستان مسلم لیگ کے ٹکٹ پر میدان میں اترے اور 33 ہزار 278 ووٹ لے کر کامیاب قرار دیے گئے، جب کہ آزاد امیدوار سردار محمد خان 31 ہزار 120 ووٹ لے کر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے شہزادہ غلام محی الدین 18 ہزار 516 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

    2008 انتخابات کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی برسراقتدار آئی اور یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم بن گئے، جب کہ آصف علی زرداری صدر بنے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی ایک سیاسی پارٹی نے اپنا 5 سالہ دور پورا کیا۔

    افتخار الدین

    2013 جنرل الیکشن میں چترال کے عوام نے ایک بار پھر آل پاکستان مسلم لیگ کے حق میں فیصلہ دیا، اور اے پی ایم ایل کے امیدوار افتخار الدین نے 29 ہزار 772 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالطیف 24 ہزار 182 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    مولانا عبدالکبر چترالی

    2018 کے انتخابات میں چترال کا حلقہ این اے ون بن گیا، قومی اسمبلی کا این اے ون پہلے پشاور سٹی ہوا کرتا تھا، لیکن 2018 الیکشن سے پہلے حلقہ این اے ون چترال کو دیا گیا۔ 2018 جنرل الیکشن میں چترال کے عوام نے جماعت اسلامی کے حق میں فیصلہ دیا، جماعت اسلامی کے امیدوار مولانا عبدالکبر چترالی 48 ہزار 616 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے عبدالطیف 40 ہزار 2 ووٹ لے کر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سلیم خان 32 ہزار 635 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

    چترال کے حلقے سے اگلا فاتح کون؟

    اب 8 فروری 2024 کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور مختلف حلقوں سے اپنے اپنے امیدوار فائنل کر رہے ہیں۔

    چترال سے اس بار سیاسی پارٹیاں کون سے امیدوارں کو میدان میں اتارتی ہیں، کیا اس میں خواتین امیدوار بھی قسمت آزمائی کریں گی؟ یہ تو الیکشن کے ٹکٹ کنفرم ہونے کے بعد پتا چلے گا، لیکن اگر ماضی کے انتخابات پر نظر دوڑائی جائے تو چترال کے عوام نے کسی ایک پارٹی کو ووٹ نہیں دیا۔ ہر دور میں نئے امیدواروں کو ووٹ دیا گیا اور خواتین امیدوار جب بھی مقابلے میں آئیں تو انھوں نے اچھا مقابلہ کیا ہے۔ اس لیے اگر پیپلز پارٹی کی جانب سے آصفہ بھٹو زرداری کو کھڑا کیا جاتا ہے، تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ اس بار یہ حلقہ آصفہ بھٹو کے نام رہے گا۔

  • آصفہ بھٹو  کا اپنی والدہ کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سرگرمِ رہنے کا عہد

    آصفہ بھٹو کا اپنی والدہ کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سرگرمِ رہنے کا عہد

    کراچی : شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے اپنی والدہ کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سرگرمِ رہنے کا عہد کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو سے بلاول ہاوَس میں لیاری گرلز کیفے کے ایک وفد کی ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں آصفہ بھٹو نے کہا کہ قوم سازی میں خواتین کوبرابرکاشراکتداربننےکےقابل بناناچاہتےہیں ، یہ شہید بینظیربھٹوکےمشن کالازمی جزتھا۔

    آصفہ بھٹو نے اپنی والدہ کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے سرگرمِ رہنے کا عہد کیا اور لیاری گرلزکیفےکےخواتین کی ترقی اور بااختیار بنانے کیلئے اقدام کو سراہا۔

    اس موقع پر انھوں نے لیاری گرلز کیفے کو کاوشیں جاری رکھنے اور دائرہ کار بڑھانے میں تعاون کی پیشکش کی۔

    آصفہ بھٹو نےاپنی اوربختاوربھٹو کی جانب سے وفد کو سائیکلیں بھی ڈونیٹ کیں۔

  • پولیو کا خاتمہ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے: آصفہ بھٹو

    پولیو کا خاتمہ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے: آصفہ بھٹو

    اسلام آباد: پولیو فری پاکستان کی سفیر آصفہ بھٹو کا کہنا ہے کہ پولیو کا خاتمہ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے، پولیو ہمارے مستقبل کے لیے ایک خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیو فری پاکستان کی سفیر آصفہ بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا نے دکھا دیا ہے کہ پولیو کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کے لیے پورے معاشرے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    آصفہ نے لکھا کہ یہ ہمارے بچوں کا ہم پر حق ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ آج پولیو کے خاتمے کے عالمی دن پر میں ان لاتعداد پولیو ورکرز کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی جو ہمارے بچوں کا مستقبل بچانے کے لیے انتھک کام کر رہے ہیں۔

    آصفہ کا مزید کہنا تھا کہ پولیو ہمارے مستقبل کے لیے ایک خطرہ ہے اور ویکسین کے ذریعے اس خطرے سے بچا جاسکتا ہے۔