Tag: آصف زرداری

  • ڈیموں کی تعمیرکے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کوتیارہیں: زرداری

    ڈیموں کی تعمیرکے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کوتیارہیں: زرداری

    اسلام آباد : سابق صدر مملکت آصف زرداری نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کوتیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے سابق صدر پیپلز پارٹی پاکستان کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرف صاحب بھی ایک بینک چیئرمین کو چیمپئن بنا کر لائے تھے، اس چیمپئن کو یہ ہی نہیں معلوم تھا پاکستان کے مسائل کیا ہیں۔

    شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جب ہم آئے تو اس وقت گندم پر فسادات ہو رہے تھے، ملکی مسائل بہت گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، مل کر آگے بڑھنا ہوگا،۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پانی انسانی حقوق میں سے بنیادی حق ہے، ڈیم ضرور بننے چاہئیں لیکن سب کے اتفاق رائے سے کام ہو، ڈیمز کے معاملے پر حکومت کا مکمل ساتھ دیں گے، کراچی کی آبادی 3 کروڑ ہے کراچی پانی پیتا ہے تو پانی دیتا بھی ہے۔

    سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ معیشت کو بہتر کردیا تو ملک کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے، نیو یارک میں معیشت خراب تھی تو آپ ہوٹل سے نکل نہیں سکتے تھے، آج معیشت بہترہے تو نیو یارک میں امن ہے۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں پانی کےمعاملےپربیٹھتےہیں ایک کمیٹی میں سب کوشامل کرتےہیں۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل بہت گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، مل کر آگے بڑھنا ہوگا، افغانستان ایک ایشو ہے ان کے ساتھ کام کرنا بھی ایک ایشو ہے۔

    سابق صدر پاکستان آصف زرداری کا کہنا تھا کہ آئیں پاکستان کے ساتھ بیٹھیں آپ کو اچھا مشورہ دیں گے، میاں صاحب کے ساتھ بھی چلنے کو تیار تھے، آپ کے ساتھ بھی چلیں گے۔

  • پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اپوزیشن کا 31اکتوبرکواےپی سی بلانے کا امکان

    پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اپوزیشن کا 31اکتوبرکواےپی سی بلانے کا امکان

    اسلام آباد : تحریک انصاف کی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے اپوزیشن کی جانب سے 31 اکتوبر کوو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا قوی امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن پی ٹی آئی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے متحرک ہوگئی ہے ، اپوزیشن کی جانب سے 31 اکتوبر کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فضل الرحمان نے متوقع تاریخ سےمتعلق آصف زرداری کو آگاہ کردیا ہے تاہم حتمی تاریخ کا فیصلہ دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

    اس ضمن میں مولانا فضل الرحمان نے دیگر جماعتوں سے رابطےشروع کردیئے ہیں، آل پارٹیزکانفرنس کے میزبان مولانافضل الرحمان ہوں گے جبکہ کانفرنس کے انتظامات بھی خود کریں گے۔

    گذشتہ روز   پی پی شریک چیئرمین آصف زرداری  نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور حکومت کے خلاف قرارداد لانے سے متعلق امور پر بات چیت کی۔

    آصف زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 10 سال تک جمہوریت کے لیے مل کر کام کیا، جمہوری طاقتیں کم زور نظر آ رہی ہیں، اب یہ ملک چلتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے، جمہوریت کی بقا کے لیے ہم اپنا فرض نبھاتے رہیں گے۔

    مزید پڑھیں : اب یہ ملک چلتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے، آصف زرداری

    پیپلز پارٹی کے رہنما نے تحریکِ انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی نا اہلی کم وقت میں ہی سامنے آ گئی ہے، یہ حکومت چل نہیں سکتی، ملک بھی چلانے کی اہل نہیں، سیاسی قوتوں کو اکٹھا ہو کر قرار داد لانا ہوگی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمام جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گی، مقصد حکومت گرانا نہیں بلکہ جمہوریت کو چلانا ہے، یہ جعلی مینڈیٹ ہے انھیں حکومت کرنے کا حق نہیں ہے۔

  • زرداری صاحب نوٹ کمانے کے چکرمیں ووٹ کھو چکے ہیں،فواد چوہدری

    زرداری صاحب نوٹ کمانے کے چکرمیں ووٹ کھو چکے ہیں،فواد چوہدری

    ریاض : وزیراطلاعات فواد چوہدری نے آصف زرداری کو مشورہ دیا کہ سیاستدانوں کے بجائے وکلاسےملاقاتوں کوترجیح دیں، زرداری صاحب نوٹ کمانے کے چکر میں ووٹ کھو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا زرداری صاحب سیاستدانوں کی بجائے وکلاسےملاقاتوں کوترجیح دیں،انہیں مفت مشورے کا احساس ہفتوں میں نہیں دنوں میں ہوگا، قراردادوں سے حکومتیں نہیں جاتیں اس کیلئے ووٹ چاہییں، زرداری صاحب نوٹ کمانے کے چکر میں ووٹ کھو چکے ہیں۔

    یاد رہے گذتہ روز آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان کے گھر پر ملاقات کی، ملاقات میں سیاسی صورتِ حال، اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں فعال بنانے سے متعلق بات چیت کی گئی۔

    ملاقات کے بعد آصف زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 10 سال تک جمہوریت کے لیے مل کر کام کیا، جمہوری طاقتیں کم زور نظر آ رہی ہیں، اب یہ ملک چلتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے، جمہوریت کی بقا کے لیے ہم اپنا فرض نبھاتے رہیں گے۔

    مزید پڑھیں : اب یہ ملک چلتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے، آصف زرداری

    ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ حکومت کو گرایا جائے، حکومت گرانا مقصد نہیں بلکہ اس کے طور طریقے جمہوری نہیں، سب دوستو ں کے ساتھ مل کر بات کی جا سکتی ہے، ہم نے ہمیشہ کوششیں کی کہ غیر جمہوری قوتوں کو موقع نہ ملے۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حکومت کی نا اہلی کم وقت میں ہی سامنے آ گئی ہے، یہ حکومت چل نہیں سکتی، ملک بھی چلانے کی اہل نہیں، سیاسی قوتوں کو اکٹھا ہو کر قرار داد لانا ہوگی۔

  • سانحہ کارساز، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا  شہداء کو خراج عقیدت پیش

    سانحہ کارساز، بلاول بھٹو اور آصف زرداری کا شہداء کو خراج عقیدت پیش

    کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا سانحہ کارساز پر کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی جدوجہد میں خون کے دریا پار کیے جبکہ آصف زرداری نے کہا شہیدوں کی قربانیوں سے جمہوریت کاسورج طلوع ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سانحہ کارساز کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے جمہوریت کی جدوجہد میں خون کے دریا پار کیے، بینظیر بھٹو سانحہ کارسازکے بعد جام شہادت تک دہشت گردی چیلنج کرتی رہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اپنے شہدا کو ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔

    پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے 18اکتوبر سانحہ کار ساز کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہیدجمہوریت کےروشن ستارےہیں، شہیدوں کی قربانیوں سے جمہوریت کاسورج طلوع ہوا، 11سال پہلے وطن دشمنوں نے کاروان جمہوریت پر حملہ کیا اور جیالوں نے جان کا نذرانہ دے کر شہید بینظیر بھٹو کا تحفظ کیا تھا۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے روشن ستاروں کی قربانی سےجمہوریت کی فتح ہوئی ، ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائیں گی، 18 اکتوبر کو کراچی میں 30لاکھ عوام نے بینظیر بھٹو کے نظریے کی تائید کی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ قائداعظم،عوام کےپاکستان کوپرامن، جمہوری،باوقارملک بنائیں گے، پی پی نے1973کےآئین کوبحال، پارلیمنٹ کوبااختیاربنایا، صوبوں کوخودمختاری دی، کےپی،گلگت بلتستان کو پہچان دی۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ آج جمہوریت خطرےمیں ہے جوقربانیوں کےبعدملی تھی ، عوام کی منتخب پارلیمنٹ کادفاع کرتے رہیں گے۔

    خیال رہے کہ سانحہ کارساز کو گیارہ سال گزر گئے ہیں ، بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر پیپلزپارٹی کا قافلہ ایئرپورٹ سے بلاول ہاؤس کی جانب رواں دواں تھا کہ کارساز کے مقام پر ہونے والے دھماکوں سے ایک سو ستترافراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے گئے تھے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے آج یادگار شہدا پر فاتحہ خوانی کی جائے گی۔

  • این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    اسلام آباد : سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے اثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع کرادیا گیا۔ چیف جسٹس نے وکیل صفائی سےمکالمے میں کہا فاروق نائیک اپنی پارٹی کوبتادیں منصف کبھی کسی کی پارٹی نہیں ہوتا، فاروق نائیک نے جواب دیا کیا کریں جی، اتنا سمجھاتے ہیں زرداری،بلاول اور میں خود بھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں آصف زرداری کے اثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ جمع کرادیا گیا ۔

    چیف جسٹس نے وکیل صفائی فاروق نائیک سے مکالمے میں کہا وکیل صاحب اب توآصف زرداری کاحلف نامہ جمع ہوچکا ہے،ملک قیوم کاحلف نامہ کیوں جمع نہیں ہورہا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ فاروق نائیک اپنی پارٹی کوبتادیں منصف کبھی کسی کی پارٹی نہیں ہوتا، جس پر فاروق نائیک نے جواب دیا کیا کریں جی، اتنا سمجھاتے ہیں زرداری، بلاول اور میں خود بھی ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہوسکتا ہے این آراو سے متعلق درخواست کو سماعت کیلئے منظور نہ کریں، ہوسکتا ہے عدالت اس معاملے کو شاید آگے مزید نہ بڑھائے، آئندہ سماعت پردرخواست قابل سماعت ہونےنہ ہونےکافیصلہ کریں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی آئین کےآرٹیکل چار کے پابند ہیں، جوعبوری حکم نامے ہم دے چکے ہیں ان پرعمل کرائیں گے، عبوری حکم ناموں کو کسی نے چیلنج بھی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    مقدمے کی مزید سماعت سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کیں تھیں اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا تھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ آصف زرداری تفصیل دینے سے کیوں شرما رہے ہیں؟ بعض سوالات براہ راست آصف زرداری سے پوچھیں گے، ممکن ہےان کے پاس تمام سوالات کے جواب ہوں۔

    وکیل آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ دالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا، اثاثے مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، تشنگی ہے محترمہ کی شہادت کا درست ٹرائل نہیں ہو سکا، محترمہ کی شہادت کاٹرائل آصف زرداری کے دور میں ہوا۔

    وکیل نے استدعا کی تھی عدالت 10 کی بجائے 5سال کے اثاثے کی تفصیل مانگ لے، عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی 5 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

  • سیاسی رہنماؤں کی پشاور یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کے تشدد کی شدید مذمت

    سیاسی رہنماؤں کی پشاور یونیورسٹی کے طلبہ پر پولیس کے تشدد کی شدید مذمت

    پشاور: خیبر پختونخوا میں جامعہ پشاور کے طلبہ کا فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے تشدد پر سیاسی رہنماؤں نے سخت ردِ ظاہر کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی۔

    دوسری طرف ترجمان صوبائی حکومت شوکت یوسف زئی کہتے ہیں کہ معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، کسی کو من مانی اور ایڈمنسٹریشن پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    [bs-quote quote=”پیپلز پارٹی کا طلبہ پر تشدد کا مقدمہ گورنر کے خلاف درج کرانے کا اعلان” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے طلبہ پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں دی جائیں، فیسوں میں اضافے کے نوٹس کے بجائے طلبہ پر لاٹھی چارج قابلِ مذمت ہے۔

    انھوں نے کہا کہ طلبہ کے مطالبات فی الفورتسلیم کیے جائیں، طلبہ پر تشدد کی اجازت دینے والوں کے خلاف بھی فوری کارروائی کی جائے۔

    [bs-quote quote=”جماعت اسلامی طلبہ پر لاٹھی چارج کا معاملہ اسمبلی میں اٹھائے گی” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پشاور یونی ورسٹی کے طلبہ پر پولیس لاٹھی چارج کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی آواز اٹھائی، پی پی رہنما نگہت اورکزئی نے طلبہ پر تشدد کا مقدمہ گورنر کے خلاف درج کرانے کا اعلان کر دیا۔


    تفصیلی خبر یہاں  پڑھیں:  جامعہ پشاور کے طلبہ کا احتجاج، لاٹھی چارج اور پتھراؤ


    عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفندیار ولی خان نے بھی طلبہ پر پولیس تشدد کی مذمت کی، کہا واقعہ قابلِ مذمت ہے، پولیس نے نہتے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا۔

    جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے طلبہ پر پولیس تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا طلبہ جمہوری حقوق کے لیے قانونی دائرے میں احتجاج کر رہے تھے، فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کوئی جرم نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یونی ورسٹی انتظامیہ کا فرض تھا طلبہ قیادت سے مذاکرات کرتی، جماعت اسلامی طلبہ پر لاٹھی چارج کا معاملہ اسمبلی میں اٹھائے گی۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے۔

  • این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے این آر او کیس میں 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے سے متعلق آصف زرداری کی نظرثانی کی درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کہا آصف زرداری تفصیل دینے سے کیوں شرما رہے ہیں؟ بعض سوالات براہ راست آصف زرداری سے پوچھیں گے، ممکن ہےان کے پاس تمام سوالات کے جواب ہوں۔

    جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیئے آصف زرداری عام آدمی نہیں، سابق صدر پاکستان ہیں اور آج عوامی عہدے پر ہیں ، آصف زرداری سےکہا صرف اپنی معلومات فراہم کریں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ صرف اثاثے ظاہر کرنے کا کہہ رہے ہیں، آصف زرداری اعلی ترین عہدہ پر رہے ، زرداری کو خوش ہونا چاہیے کہ صفائی کا موقع ملا۔

    وکیل آصف علی زرداری نے کہا عدالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا، اثاثے مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، تشنگی ہے محترمہ کی شہادت کا درست ٹرائل نہیں ہو سکا، محترمہ کی شہادت کاٹرائل آصف زرداری کے دور میں ہوا۔

    لطیف کھوسہ ضمانت منسوخی کی اپیل سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی۔

    وکیل نے استدعا کی عدالت 10 کی بجائے 5سال کے اثاثے کی تفصیل مانگ لے اور صرف زیر کفالت بچوں کی تفصیل مانگے، جس پر چیف جسٹس نے کہا طے ہونا چاہیے بیٹوں کےاثاثے کیا ہیں؟

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا آپ کے اعتراض پر غور کریں گے۔

    عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی 5 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری سے دس سال کےاثاثوں کی تفصیل پھر طلب کرلی اور کہا بینظیربھٹو کے بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ محترمہ کے علاوہ زرداری صاحب کے اثاثوں کی تفصیل دیں گے، زرداری کے جو بچے بالغ ہیں، ان کی تفصیل کیسے دیں،جس پر عدالت نے بے نظیر بھٹو سے ترکے میں ملی جائیداد کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نےاپنے 29 اگست کے حکم نامے پر سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی۔

    این آر اوکیس میں آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل نہ آنے پر چیف جسٹس نے کہا ہم نے ابھی آصف زرداری کو کچھ نہیں کہا، صرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں، مقدمات دوبارہ کھولنےکا حکم بھی دے سکتے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا جودستاویز طلب کیں ان کی تفصیلات کس نےضائع کیں، تاثر ہےتمام شواہد زرداری نے خود ضائع کیے۔

    چیف جسٹس نےفاروق نائیک سے مکالمے میں کہازرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتےتوانکی مرضی، عدالت نے مکمل انصاف کے لیے تفصیلات مانگی ہیں، یہ عوامی اہمیت کامعاملہ ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھافی الحال اسے کرپشن کیس قرار نہیں دےرہے، کیوں نہ آصف زرداری کوطلب کرلیں،آپ انکی موجودگی میں دلائل دیں۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 2ہفتے کےلیے ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : آصف زرداری کا دس سالہ اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکار، سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 29 اگست کو این آر او کیس میں سابق صدور پرویز مشرف اور آصف زرداری کی 10 سالہ اثاثوں کی تفصیلات اور اندرون و بیرون ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

    جس کے بعد سابق صدر آصف زرداری نے دس سال کے اثاثوں کی تفصیل دینے سے انکارکر تے ہوئے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کی تھی۔

    آصف زرداری نےعدالت میں دی گئی نظرثانی درخواست میں سوالات اٹھائے ہیں کہ کیایہ عدالتی حکم بنیادی حقوق کے آرٹیکل 184/3 کے تحت آتا ہے؟

    انھوں نے سوال کیا کہ کیا بے نظیربھٹو کے اثاثوں کی تفصیل مانگنا قبرکے ٹرائل کے مترادف نہیں؟ کیا بچوں کی بھی ایک عشرے کی اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جا سکتی ہیں؟ کیاسپریم کورٹ کی جانب سےحکم نامہ آئین کےخلاف نہیں؟

  • منی لانڈرنگ کیس ، آصف زرداری کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    منی لانڈرنگ کیس ، آصف زرداری کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    کراچی:منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ نے آصف زرداری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی اور مزید سماعت پچیس ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بینکنگ کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، فریال تالپور سمیت دیگر افراد پیش ہوئے، سماعت میں آصف زرداری کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی گئی۔

    جس میں کہا گیا آصف زرداری صدارتی انتخاب کے باعث اسلام آباد میں مصروف ہیں، دلائل کے بعد عدالت نے آصف زرداری کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی۔

    بعد ازاں منی لانڈرنگ کیس  کی  مزید سماعت پچیس ستمبر تک ملتوی کردی گئی

    دو روز قبل منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے 20 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے تھے ، مچلکوں پر ضامن عاشق حسین اور خود آصف زرداری نے دستخط کیے تھے۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری نے ضمانتی مچلکے جمع کروا دیے

    خیال رہے کہ بینکنگ کورٹ نے آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جس پر انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کی تھی، بعد ازاں عدالت نے انہیں 3 ستمبر تک متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں آصف زرداری کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں عدالت نے 20 لاکھ روپے کے عوض ان کی عبوری حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

    بینکنگ کورٹ نے سابق صدر کی 15 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

    یاد رہے 27 اگست کو منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا، ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نجف مرزا نے منی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور سے 38 منٹ تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران مختلف سوالات پوچھے گئے۔

    واضح رہےکہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں، نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، جبکہ فریال تالپور سمیت کیس کے 4ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے، ایف آئی اے نے کیس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

  • منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری نے ضمانتی مچلکے جمع کروا دیے

    منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری نے ضمانتی مچلکے جمع کروا دیے

    کراچی: سابق صدر آصف علی زرداری نے منی لانڈرنگ کیس میں ضمانتی مچلکے جمع کروا دیے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک میں چیف جسٹس چھاپے مارے، کیا کہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے ضمانتی مچلکے جمع کروا دیے۔ 20 لاکھ کے مچلکوں پر ضامن عاشق حسین اور خود آصف زرداری نے دستخط کیے۔

    خیال رہے کہ بینکنگ کورٹ نے آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس پر انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کی تھی، بعد ازاں عدالت نے انہیں 3 ستمبر تک متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    گزشتہ روز آصف زرداری کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے جہاں عدالت نے 20 لاکھ روپے کے عوض ان کی عبوری حفاظتی ضمانت منظور کی۔

    بینکنگ کورٹ نے سابق صدر کی 15 دن کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

    مزید پڑھیں: آصف علی زرداری اور فریال تالپور ایف آئی اے میں پیش

    بینکنگ کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ آج آپ پھر گاڑی میں آئے، ہیلی کاپٹر میں نہیں آئے۔ آصف زرداری نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کی بات ہو رہی ہے دیکھیں کب ملتا ہے۔

    چیف جسٹس کے چھاپے میں شرجیل میمن کے کمرے سے شراب برآمدگی کے متعلق آصف زرداری نے کہا کہ جس ملک میں چیف جسٹس چھاپے مارے، کیا کہیں گے۔

    ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو چیف جسٹس کے دوروں پر اعتراض ہے، جس پر زرداری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اور بھی کیسز ہیں ان پر بھی توجہ ہونی چاہیئے۔

    صدارتی انتخاب کے معاملے پر آصف زرداری نے کہا کہ ہو سکتا ہے مولانا فضل الرحمٰن دستبردار ہوجائیں۔

  • این آر او کیس، مشرف اور اہلیہ کےاثاثوں کی تفصیل طلب، آ صف زرادری کا بیان حلفی  مشکوک  قرار

    این آر او کیس، مشرف اور اہلیہ کےاثاثوں کی تفصیل طلب، آ صف زرادری کا بیان حلفی مشکوک قرار

    اسلام آباد: این آراو کیس میں چیف جسٹس نے مشرف اوران کی اہلیہ کے اکاونٹ کی تفصیلات دس دن میں جمع کرانے کا حکم دے دیا جبکہ آصف زرداری کابیان حلفی مشکوک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی، درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے فریقین نے غیر ملکی اثاثوں کی تفصیل مانگی تھی، جس پر وکیل پرویز مشرف نے کہا پرویزمشرف نے بیان حلفی جمع کروا دیا ہے، ،پرویز مشرف کے پاس دبئی میں اپارٹمنٹ ہے جبکہ ایک مرسیڈیز سمیت تین گاڑیاں ہیں، پرویز مشرف کے دبئی اکاونٹ میں بانوے ہزار درہم ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کیا فلیٹ کو گوشواروں میں ظاہر کیا گیا، وکیل کا کہنا تھا کہ میں تصدیق کرکے عدالت کو بتاؤں گا، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا پرویز مشرف ساری زندگی کی تنخواہ سے بھی فلیٹ نہیں لے سکتے تھے، پرویز مشرف کو کہیں کہ عدالت آکر وضاحت کریں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف کے غیر ملکی اثاثے صدارت چھوڑنے کے بعد کے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کیا لیکچر دینے سے اتنے پیسے ملتےہے ، ایسا ہے تو میں بھی ریٹائرمنٹ کے بعد لیکچر دوں گا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا چک شہزاد فارم ہاوس کس کا ہے ، وکیل نے بتایا چک شہزاد فارم ہاوس پرویز مشرف کا ہے۔

    سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے پاکستانی اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہا 10 دن میں مشرف اور ان کی اہلیہ کے اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ آصف زرداری کا بیان حلفی کیسے لیک ہوا، آپ نے تو نہیں لیک کیا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا نہیں ہم نے ایسا نہیں کیا۔

    این آراو کیس، آصف زرادری کا بیان حلفی مشکوک قرار

    این آراو کیس میں سپریم کورٹ نے آصف زرادری کابیان حلفی مشکوک قرار دے دیا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بیان حلفی میں لکھا ہے آج کے دن میری بیرون ملک جائیداد نہیں، آج کے دن جیسا جملہ شکوک پیدا کرتا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آصف زرداری 15 روز میں نیا بیان حلفی جمع کرائیں، جس میں گزشتہ دس سال میں اثاثوں کی تفصیلات دی جائے، خاص طور پر سوئس بینک اکاؤنٹ سے متعلق مؤقف دیاجائے۔

    وکیل صفائی فاروق نائیک نے کہا آصف زرداری کے خلاف اثاثہ جات کیس نو سال چلا، کیس میں 40 گواہوں پر جرح کی گئی ، آصف زرداری کے 9 سال کون واپس کرے گا، جو وہ جیل میں رہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا نقصان کاازالہ ایسے ہوگا کہ عدالت کلیئرنس سرٹیفکیٹ دے گی۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا تمام چھان بین اثاثہ جات کیس میں ہوچکی ہے، نئے بیان حلفی پرآپ دوبارہ تحقیقات شروع کرادیں گے، جس پر عدالت نے کہا کوئی الزام لگا رہے ہیں نہ کوئی مقدمہ چلا رہے ہیں، چاہتے ہیں عوامی لیڈر اپنے اثاثہ جات سامنے رکھ دے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا بیرون ملک جائیداد رکھنا ٹیکنیکل ہوگیا جس کا پتہ تک نہیں چلتا، ہم نےحال ہی میں ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے، ٹرسٹ کی انتظامی نوعیت کے مطابق بنیفشری جائیداد چھپانا چاہتا ہے، اب تو رقم کی ترسیل ڈالرز میں ختم اور نئے طریقے آرہے ہیں، جسٹس عمر عطا

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں این آراوکیس کی سماعت 3ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔