Tag: آصف سعید کھوسہ

  • مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے پرویز مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے اعزاز میں ہونے والے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرف کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام بے بنیاد ہے۔

    انھوں نے کہا ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے تقریر میں مجھ سے متعلق میڈیا سے بات کرنے کا کہا، اٹارنی جنرل نے کہا میں مشرف کے کیس پر اثرانداز ہوا، مجھ پر عائد الزام بے بنیاد اور غلط ہے، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں پیدا ہوا تو میرے منہ میں ایک دانت تھا، پیدایش کے وقت منہ میں دانت ہونا دنیا میں بہت کم ہوتا ہے، خاندان کے بڑوں نے کہا اس بچے کی قسمت بہت اچھی ہوگی، بطور چیف جسٹس پہلے اپنا گھر درست کرنے کوشش کی، نظام انصاف اور عدالتی اصلاحات پر زور دیا، ویڈیو لنک اور جدید ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا، سپریم کورٹ میں 25 سال سے زیر التوا فوج داری کیسز کو نمٹایا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ جج کا دل شیر جیسا ہونا چاہیے، اعصاب آہنی ہونے چاہئیں، ہمیشہ کوشش کی اپنے حلف کے ساتھ مخلص رہوں، کبھی کسی فیصلے میں تاخیر نہیں کی۔ دریں اثنا، چیف جسٹس نے خطاب کے اختتام میں فیض احمد فیض کی نظم کا حوالہ بھی دیا، کہا ’تم اپنی کرنی کر گزرو جو ہوگا دیکھا جائے گا۔‘

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا تھا کہ مشرف کیس میں آرٹیکل 10 اے میں شواہد کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا، خصوصی عدالت کے فیصلے میں عداوت، انتقام نظر آتا ہے، ایسے کنڈکٹ والا جج اعلیٰ عدلیہ کا جج نہیں رہ سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    انھوں نے کہا کہ انتہائی بھاری دل کے ساتھ کہتا ہوں کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے صحافیوں کے سامنے گفتگو میں مختصر فیصلے کی حمایت کی، جسٹس آصف سعید کو آبزرویشن اور فیصلوں کے سلسلے میں شاعرانہ جج تصور کیا جاتا ہے۔

    عامر رحمان نے کہا کہ جسٹس آصف سعید نے پاناما کیس میں وزیر اعظم کے خلاف فیصلہ دیا، بطور جج 55 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا، 10 ہزار سے زائد فوج داری مقدمات کے فیصلے کیے، جھوٹی ضمانت، جھوٹی گواہی، جعلی دستاویز، جعلی ثبوتوں پر بھی اہم فیصلے کیے، لیکن خصوصی عدالت کے حالیہ فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے وضع کردہ قانونی اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔

  • چیف جسٹس نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    چیف جسٹس نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے اپنے جوڈیشل کیریئر کا آخری کیس سن لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج سپریم کورٹ میں کیریئر کا آخری کیس سن لیا، آخری کیس کے بعد انھوں نے خصوصی ریمارکس بھی دیے، انھوں نے کہا کہ یہ میرے کیرئیر کا آخری کیس ہے، سب کے لیے نیک خواہشات ہیں۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ آج رات 12 بجے ریٹائر ہو جائیں گے۔

    آخری کیس جو چیف جسٹس نے آج سنا وہ مری میں آمنہ بی بی نامی خاتون پر فائرنگ سے متعلق کیس تھا، اس کیس کو چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سن رہا تھا۔

    دوران سماعت خاتون کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان ساجد، راشد اور قدیر تینوں نے گھر میں گھس کر فائرنگ کر کے آمنہ بی بی کو شدید زخمی کیا تھا، آمنہ بی بی کو جو گولیاں لگیں، ان کے چھرے اب بھی جسم کے اندرہیں اور وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آمنہ بی بی نے پیشی پر ملزمان کی ضمانت پر اعتراض نہیں کیا تھا، بیان دینے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا، لگتا ہے ضمانت کے بعد معاملات خراب ہوئے ہیں۔ انھوں نے آمنہ بی بی کے وکیل سے کہا، وکیل صاحب سچ بولیں آپ ضمانت کے خلاف آئے ہیں، معاملات خراب نہ ہو جائیں۔

    خیال رہے کہ اس کیس کا ٹرائل ابھی چل رہا ہے۔

  • ججز،وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس

    ججز،وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ججز، وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، کسی بھی معاشرے کے اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر رہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے بل بوتے پر قومیں ترقی کرتی ہیں، تحقیقاتی بنیاد پر جج مقدمے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے سکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز، وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، کسی بھی معاشرے کے اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر رہتا ہے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں بہترین وکلا کو پریکٹس کے لیے جانا چاہیے، قبائلی اضلاع میں بہترین ججز اور پولیس کو بھیجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ دہشت گردی کی تعریف سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے، دہشت گردی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ریسرچ پروگرامز کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، نئی چیزوں کے مشاہدے سے آپ بہت سی چیزیں سیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی ومذہبی مقاصد کے لیے دنیا بھرمیں تشدد کے طریقے اپنائے جاتے ہیں، روس کے خلاف جنگ کرنے والوں کو مغرب نے مجاہدین قرار دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ دہشت گردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، تحقیق کی بنیاد پردہشت گردی سمیت مسائل کے حل میں مدد مل سکتی ہے۔

  • چیف جسٹس اور صحافیوں کی ملاقات پر سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحت جاری

    چیف جسٹس اور صحافیوں کی ملاقات پر سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحت جاری

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور صحافیوں کی ملاقات پر سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ خصوصی عدالت سے متعلق شائع خبریں من گھڑت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پرویزمشرف کیس پرچیف جسٹس سےمنسوب خبریں سیاق وسباق سے ہٹ کر تھیں، خبر سے ایسا تاثر ملا جیسے چیف جسٹس بذات خود اس کیس کو دیکھ رہے تھے۔

    اعلامیے میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو کوئی ہدایات جاری نہیں کی، خصوصی عدالت سے متعلق شائع خبریں من گھڑت ہیں، نشر،شائع کی جانے والی خبریں سیاق وسباق سے ہٹ کر اورحقائق کے منافی ہیں، عدالت کی یہ وضاحت بھی اس طرح چلائی جائے جس طرح خبر چلائی گئی۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے مختلف بینچز پرویزمشرف کیس کے مختلف پہلوؤں کو سنتے رہے، مختلف بینچزنے مختلف مواقع پرکیسز کی سماعت، جلد فیصلے کےاحکامات دیے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کےمختلف بینچز کی سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کی، سماعت کرنے والے دیگر ارکان میں جسٹس سردارطارق، جسٹس طارق پرویز شامل تھے۔

    سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق 2 مقدمات ایسےتھے جس میں3 رکنی بینچ نے فیصلے دیے تھے، بینچ نے حکم دیا تھا خصوصی عدالت کیس قانون کے مطابق بغیر تاخیر کے سنے، ایک اورکیس جسٹس آصف سعید، جسٹس منصورعلی، جسٹس منیب اخترنے سنا تھا، اس بینچ نے فیصلہ دیا خصوصی عدالت اگلی تاریخ پر مقدمےکی سماعت کرے گی۔

    اعلامیے میں بتایا گیا کہ ملزم بیان ریکارڈ نہیں کراتا یا پیش نہ ہو تو خصوصی عدالت کو کارروائی آگے بڑھانے کا اختیار ہوگا، چیف جسٹس نے خصوصی عدالت کو 2 فیصلوں کےعلاوہ کوئی اور ڈائریکشن جاری نہیں کی۔

  • زیر تربیت پولیس افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے: چیف جسٹس

    زیر تربیت پولیس افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے تاثر رہا ہے کہ پولیس تحفظ کے بجائے بنیادی حقوق سلب کرتی ہے، آئین اور قانون کی حکمرانی شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضامن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے تقریب میں شرکت خوش آئند اور باعث فخر ہے، معاشرے میں پولیس کا اہم کردار ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاشرے میں امن اور شہریوں کے تحفظ کے لیے پولیس کا کردار کلیدی ہے، پولیس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہتے ہیں۔ میرے بھائی بھی پولیس میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے 16 دسمبر ہمیں دو سانحات کی یاد دلاتا ہے، ایک سقوط ڈھاکہ اور دوسرا سانحہ اے پی ایس پشاور کی۔ سقوط ڈھاکہ اور سانحہ اے پی ایس جیسے واقعات سوچ میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہر ریاست کا اولین فرض ہے، یہ ہمیں سقوط ڈھاکا سے سبق ملتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے تاثر رہا ہے پولیس تحفظ کے بجائے بنیادی حقوق سلب کرتی ہے، آئین اور قانون کی حکمرانی شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضامن ہے۔ زیر تربیت افسران کو سمجھنا ہوگا آپ کا کام شہریوں کا تحفظ ہے، گورننس قانون کے مطابق ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ریاست یقینی بنائے بنیادی حقوق عوام تک پہنچ رہے ہیں یا نہیں، وقت آئے گا جب پولیس کی مکمل اپروچ پر سوچنا ہوگا۔ پولیس کا کام عوام کی حفاظت ہے پراسیکیوشن نہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اے پی ایس واقعہ نے ہمیں غور کرنے پر مجبور کیا۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد پوری قوم نے فیصلہ کیا کہ کچھ کرنا ہوگا۔ قوم نے دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کو سپورٹ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا اہم جزو کرمنل جسٹس سسٹم بھی ہے، کرمنل جسٹس میں ہم نے کچھ بہتری لانے کی کوشش کی۔ انصاف کے شعبے میں بہتری آرہی ہے، پولیس کی بہتری کے لیے بدقسمتی سے حکومتی سطح پر کام نہیں کیا گیا۔

  • سپریم کورٹ میں بھی خواتین ججز کی تعیناتی جلد ہوگی: چیف جسٹس پاکستان

    سپریم کورٹ میں بھی خواتین ججز کی تعیناتی جلد ہوگی: چیف جسٹس پاکستان

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے معاشرے میں خواتین کا کردار بڑھتا جا رہا ہے، سپریم کورٹ میں بھی خواتین ججز کی تعیناتی جلد ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں تیسری خواتین ججز کانفرنس سے چیف جسٹس آف پاکستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ خواتین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنا رہی ہے، خواتین کی ضمانت سے متعلق کچھ نرمی کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا کانفرنس سے خواتین کی قانون کے شعبے میں حوصلہ افزائی ہوگی، ضلعی عدالتوں میں 300 سے زائد خواتین ججز خدمات انجام دے رہی ہیں، معاشرے میں خواتین کا کردار بڑھتا جا رہا ہے، ہمیں بھی زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کو با اختیار بنانا ہوگا، عدلیہ خواتین کے تحفظ، انصاف کی فراہمی کے لیے ترجیحی اقدامات کر رہی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں بھی خواتین ججز کی تعیناتی جلد ہوگی، جج بننے کے بعد خواتین ججز کا رویہ بھی مرد ججز کی طرح ہو جاتا ہے، وقت کے ساتھ خواتین اور مرد ججز کا فرق ختم ہو جائے گا، خواتین ججز ذہنی تناؤ سے آزاد رہ کر اپنا کام کریں، لیکن جرائم کے مقدمات میں خواتین ججز سخت الفاظ سے گریز کریں۔

    آصف سعید کھوسہ نے خطاب میں کہا کہ جب انسانوں میں فیصلہ کرو تو انصاف سے کرو، امانت والوں کو ان کی امانتیں لوٹا دو، قرآن میں بار بار انصاف فراہمی کی تلقین کی گئی ہے، اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آئین میں اقلیتوں سمیت ہر شہری کو مساوی حقوق حاصل ہیں، عدالتیں 50 سال سے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہیں۔

  • جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں: چیف جسٹس

    جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں: چیف جسٹس

    ڈیرہ غازی خان: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں۔ آپ کا کردار مضبوط ہوگا تو آپ کی عزت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ والد صاحب نے کہا کہ اپنا سب کچھ بیچ دوں گا جہاں پڑھنا چاہو پڑھو۔ ڈیرہ غازی خان میں والد صاحب کے ساتھ پریکٹس کا آغاز کیا۔ والد صاحب چاہتے تھے سی ایس ایس کروں، میں نے کہا اپنی مرضی سے پڑھنا چاہتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ والد سردار فیض کھوسہ نے فیوڈل سوسائٹی میں محنت سے مقام بنایا، والد نے جاگیر داروں کی دھرتی پر ہماری تعلیم پر توجہ دی، تعلیم پر فوکس کر کے ہم بہن بھائیوں کو کامیاب شہری بنایا۔ میرے والد جو زیادہ اچھی چیز اپنی اولاد کو دے سکتے تھے وہ تعلیم تھی۔

    انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی دباؤ میں آنے کی طبیعت تھی ہی نہیں، میری یہ طبیعت آج میرے فیصلوں میں جھلکتی ہے۔ جو کچھ بھی ہوں تعلیم کی وجہ سے ہوں۔ مڈل کلاس شخص کا آگے بڑھنے کا واحد راستہ تعلیم اور محنت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عزت بنائی جاتی ہے، مانگی نہیں جاتی۔ والد سائیکل پر جاتے تھے، لوگ راستہ دیتے تھے کہ وکیل صاحب آ رہے ہیں۔ اب تو لوگ لکھوا لیتے ہیں ’پریس میڈیا‘ مطلب ہم سے پنگا نہ لینا۔ عہدے عارضی ہوتے ہیں لوگ مطلب کے لیے عزت کرتے ہیں، عزت طلب کرنے سے نہیں ملتی۔

    انہوں نے کہا کہ اپنے ذاتی مسائل کو کبھی پروفیشل نہیں لانا چاہیئے، جتنی عزت آپ اپنے لیے چاہتے ہیں اس سے زیادہ ججز کو دیں۔ آپ کا کردار مضبوط ہوگا تو آپ کی عزت ہوگی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحب سے کہا ہے اب کہیں بینچز کی ضرورت نہیں، کہیں بھی کیس ہو وہاں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کی جاسکتی ہے۔ میں نے پشاور میں ویڈیو لنک کے ذریعے سماعتیں شروع کردی ہیں۔ ڈی جی خان میں ویڈیو لنک سسٹم لگا دیں تو آپ کو بھی منسلک کروا دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اس دھرتی کا قرض اٹھائے پھر رہا ہوں جو اتارنے کا وقت آج آیا ہے، ڈی جی خان کی تاریخ کا پہلا بیرسٹر بنا۔ مجھے 40 سال پہلے بلا مقابلہ صدر بار منتخب ہونے کی وکلا نے پیش کش کی۔ اس محبت کا قرض آج شکریہ کے ساتھ اتار رہا ہوں۔

  • میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، چیف جسٹس

    میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، چیف جسٹس

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ میری عدالت میں کیس سنے بغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، التواکی ایک صورت ہے وکیل انتقال کرجائےیاجج رحلت فرما جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں تقریب سےخطاب چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کوئی اپنےگھرآئے تو وہ مہمان نہیں ہوتا، میں ملتان کواپنا گھرسمجھتاہوں یہاں سےرشتہ برسوں پرانہ ہےیہیں سےوکالت شروع کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں عدالت میں بدمزگی کاتصورنہیں کیا جا سکتاتھا، مقدمات کی بھرمارکی وجہ سےشایدجج وکیل کووقت نہیں دےپاتے، اب مقدمات کی تعدادمیں اضافہ ہوگیالیکن جج کم ہیں میری بطورجج کوشش ہوتی ہےزیادہ سےزیادہ فیصلےکرسکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نئےوکلاکوکسی سینئرسےٹریننگ لیناضروری ہے،اب بڑی تعدادمیں نوجوان وکیل آگئےجنہیں روایتوں کاپتہ نہیں ہے،پہلےبیرسٹرزفیس نہیں لیتےتھےخدمت کرتےتھےاب ہرکیس میں ایک سینئر وکیل کےساتھ 2جونیئروکیل ہوتےہیں جب کہ جونیئروکیل ہی اتنےسارےہیں ان کےاستادبھی جونیئروکلاہی ہیں۔

    جسٹس آٓصف سعید کھوسہ نے بتایا کہ میری عدالت میں کیس سنےبغیرسماعت مؤخرنہیں ہوتی، التواکی ایک صورت ہے وکیل انتقال کرجائےیاجج رحلت فرماجائے، جج جب فیصلہ سناتےہیں تووکیل اور پیچھےبیٹھےلوگ اورقاصدسنتاہے لیکن دلائل سننےکےبعدجب جج فیصلہ نہ کریں توجج اورقاصدمیں فرق نہیں ۔

  • وکلاء دلائل کے بجائے لاتوں اور مکوں سے اپنا کیس پیش کرتے ہیں، چیف جسٹس

    وکلاء دلائل کے بجائے لاتوں اور مکوں سے اپنا کیس پیش کرتے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ آج کے وکلاء دلائل کے بجائے لاتوں اور مکوں سے اپنا کیس پیش کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں حقائق تخلیق کیے جارہے ہیں، ججوں کے فیصلوں پر ایسے لوگ تبصرہ کرتے ہیں جنہیں قانون کا پتا ہی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جج محنت کرکے ایمان داری سے فیصلہ دیتے ہیں شام میں تبصرہ شروع ہوجاتے ہیں، 99 فیصد ایسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں قانون کا پتا ہی نہیں ہوتا ہے۔

    آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مثبت سوچ کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہوگا، یہ ہمارا ملک ہے انہی حالات میں محنت سے کام کرنا ہوگا، اسی سسٹم میں رہتے ہوئے ہم نے کامیابیاں حاصل کیں۔

    مزید پڑھیں: جب ضروری ہوگا تب ہی عدالت سو موٹو نوٹس لے گی: چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے کہا کہ مثبت سوچ اور محنت سے کام کریں گے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے، ججز کو کسی صورت میں مایوس نہیں ہونا چاہئے۔

    انہوں ںے نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بھی تعلیمی ادارے ہیں جہاں سیکنڈ ایئر کا طالب علم فرسٹ ایئر کے طالب علم کو پڑھاتا ہے۔

    چیف جسٹس کے مطابق اسی سسٹم میں رہتے ہوئے ماڈل کورٹس نے 4 ماہ میں 35 ہزار مقدمات نمٹائے ہیں۔

  • دنیا میں ججز اللہ کے ایجنٹس ہیں، انصاف کی فراہمی میں سکون ملتا ہے، چیف جسٹس

    دنیا میں ججز اللہ کے ایجنٹس ہیں، انصاف کی فراہمی میں سکون ملتا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ دنیا میں ججز اللہ کے ایجنٹس ہیں، انصاف کی فراہمی میں جو سکون ملتا ہے اس کا کوئی نعیم البدل نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے تیز ترین انصاف کی فراہمی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کو انصاف کرنے والے پسند ہیں، انصاف کی فراہمی کے حوالے سے جج صاحبان پر بھاری ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مقدمہ تبھی ملتوی ہونا چاہئے جب وکیل یا جج کا انتقال ہوجائے، اسلام آباد میں 41، پشاور میں صرف 5 اپیلیں رہ گئی ہیں، لاہورمیں 95، کوئٹہ اور کراچی میں زیرو اپیلیں ہیں۔

    [bs-quote quote=”عرفان صدیقی کیس کا نوٹس لیا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے، عدالت میں ہر شخص بشمول قاصد دلائل سنتے ہیں، عدالت میں فرق صرف یہ ہے کہ فیصلہ جج کو کرنا ہوتا ہے، اگر جج فیصلہ کرکے نہیں اٹھتا تو جج اور قاصد میں کوئی فرق نہیں ہے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ خود فیصلے کریں گے، آپ نیک نیتی سے فیصلے نہیں کرتے تو اللہ کے نظام میں خلل ڈالتے ہیں، جب اللہ آپ سے محبت کرتا ہے تو ماضی، مستقبل کی فکر کی ضرورت نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جنت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا وہاں کسی کو کوئی خوف نہیں ہوگا، میں نے اپنی زندگی میں بہت مشکل فیصلے لیے جہاں جان کا بھی خطرہ تھا، اللہ جب ساتھ دیتا ہے تو کسی چیز کا خوف نہیں ہوتا ہے۔

    [bs-quote quote=”ایمان مضبوط ہونا چاہئے، اللہ ہمیشہ انصاف کرنے والوں کا ساتھ دیتا ہے” style=”style-8″ align=”right” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایمان مضبوط ہونا چاہئے، اللہ ہمیشہ انصاف کرنے والوں کا ساتھ دیتا ہے، جو راہ راست پر ہوں گے انہیں کوئی خوف نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آج مجھے جج بنے 22واں سال ہے، عدالتی سسٹم میں ٹرائل کی سب سے زیادہ اہمیت ہے، جج کا کام کیس میں دلائل سن کر فیصلہ کرنا ہے ملتوی کرنا نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عرفان صدیقی کیس کا نوٹس لیا ہے، آئی جی اسلام آباد کو بلا کر پوچھ گچھ کی ہے، اس واقعے سے عدلیہ کو شرمندگی ہوئی ہے۔