Tag: آصف سعید کھوسہ

  • سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ججوں کو اپنے عہد کے مطابق برابری کی بنیاد پر انصاف فراہم کرنا ہوگا، سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، جھوٹے گواہ سےانصاف کا عمل متاثر ہوتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جوڈیشل اکیڈمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت تمام شہری برابری کے حقوق رکھتے ہیں،آرٹیکل 37بی کے تحت ہر شہری کو فوری انصاف فراہم کرنا ان کا بنیادی حق ہے۔

    صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام عدالت پروگرام کاحصہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سچے شواہد کے بغیر انصاف کی فراہمی ناممکن ہے، قتل کے مقدمات میں اکثریت عینی شاہدین جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔

    گواہ اگرجھوٹا ہو تو انصاف کی فراہمی کا پورا عمل متاثرہوتا ہے، جھوٹی گواہی دینے والوں کو سزا دے کر مثال قائم کرنی چاہئے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے پولیس اصلاحات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، اس سلسلے میں وکلاء کے ساتھ تفتیشی افسران کو بھی تربیبت دی جارہی ہے،3ماہ کےدوران مقامی عدالتوں سے11 فیصد مقدمات کےبوجھ میں کمی آئی ہے۔

    انصاف کی فوری فراہمی کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی، آرٹیفشل انٹیلی جنس اور وائس ٹیکنالوجی سے مدد لی جارہی ہے، آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے، مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے11دن میں5000کیسز نمٹائے۔

    اس کے علاوہ صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، اگلے مرحلے میں بچوں کی قانونی امداد کے لیے عدالتیں قائم کی جائیں گی، ججوں کو اپنےعہد کےمطابق برابری کی بنیاد پرانصاف فراہم کرنا ہوگا۔

  • ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    اسلام آباد: ملک بھر میں ماڈل عدالتوں کی کارروائی جاری ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چار عدالتوں کی کارروائی خود بھی آن لائن ملاحظہ کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 4 ماڈل کورٹس کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس نے جن ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی ان میں پشاور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عالیہ سعدیہ لودھی کی عدالتی کارروائی شامل تھی۔

    آصف سعید کھوسہ نے جسٹس عطا بندیال اور جسٹس اعجاز کے ساتھ کوئٹہ کے قایم مقام سیشن جج ظفر اللہ خان کی عدالت کی کارروائی بھی دیکھی۔

    بقیہ جن دو عدالتوں کی آن لائن کارروائی دیکھی گئی ان میں مجسٹریٹ اٹک شفقت شہباز راجہ اور مجسٹریٹ چکوال شاہد حسین کی عدالتیں شامل تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    معزز ججز صاحبان نے آن لائن عدالتی کارروائی ایک گھنٹے تک دل چسپی کے ساتھ دیکھی، چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔ دریں اثنا، آصف سعید کھوسہ نے وکلا کے کردار کو بھی سراہا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اسلام آباد میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ اب وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    انھوں نے تقریب سے خطاب میں وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

  • چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی  پہنچیں گے

    چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی پہنچیں گے

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ جمعرات کو کراچی پہنچیں گے، جمعے کو سی پی او آفس کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 18 جولائی کو کراچی پہنچیں گے، چیف جسٹس کراچی میں پولیس اصلاحات کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    چیف جسٹس پاکستان سندھ پولیس کی کارکردگی اور سندھ پولیس میں ہونے والی اصلاحات کا جائزہ لیں گے۔

    یاد رہے کہ 26 جون کو سندھ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر 2002 نافذ کر دیا ہے، جس کے بعد پولیس افسران کے تبادلے اور تقرر کے اختیارات سندھ حکومت کو مل گئے ہیں۔

    ترمیمی بل کے مطابق سندھ پولیس میں تبادلے اور تقرری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی کی مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نئے پولیس آرڈر 2002 پر عمل ہو رہا ہے: آئی جی سندھ

    چند دن قبل آئی جی سندھ ڈاکٹر کلم امام کا کہنا تھا کہ نئے پولیس آرڈر میں آئی جی کے اختیارات برقرار ہیں، آرڈر پر عمل ہو رہا ہے، اس کے تحت تبادلے مشاورت سے ہو رہے ہیں۔

    جب کہ سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی کبیر نے کہا تھا کہ پولیس افسران کا تبادلہ چھوٹی سی بات ہے، آئی جی سندھ کلیم امام تمام امور پر عمل کر رہے ہیں۔

    دریں اثنا، سندھ حکومت نے پراسیکیوشن اکیڈمی قایم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، سپریم کورٹ کی ہدایت پر 15 ایکڑ زمین پر اکیڈمی قایم کی جائے گی۔

    سیکریٹری داخلہ سندھ نے کہا کہ یہ اکیڈمی ججز اور وکلا کو تربیت فراہم کرے گی، اس اکیڈمی کے لیے بل سندھ کابینہ اور سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

  • عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی بھی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آ رہیں، جب ٹی وی کھولیں شور شرابا ہی سنائی دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے ججز کے لیے فوری انصاف کی فراہمی سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ معیشت کی صورت حال سے بھی مایوسی جھلکتی ہے، اچھی خبریں صرف عدلیہ سے مل رہی ہیں، فوری اور سستے انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہے، جرائم کے خاتمے کے لیے نظام بہتر بنا رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”چھ اضلاع میں قتل اور منشیات کے مقدمات کا خاتمہ ہو چکا، آیندہ ماہ 10 اضلاع میں قتل، منشیات کے مقدمات ختم ہوں گے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ معیشت آئی سی یو میں ہے، معیشت کی ابتری کی وجہ کون ہے یہ الگ بات ہے، قائد ایوان کو نہ قائد حزب اختلاف کو بات کرنے دی جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں معمولی جرائم میں جو جیل جاتا ہے اس کے بیوی بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، یہ کبھی نہیں سوچا گیا قیدی کے بیوی بچوں کا خیال کون رکھے گا، کمانے والا جیل چلا جائے تو اہل خانہ پر کیا گزرے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پہلے زیر التوا فوجداری مقدمات ختم کر کے معاشرے کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا، صرف 48 دنوں میں 5 ہزار سے زائد ٹرائل مکمل ہوئے، 6 اضلاع میں قتل اور منشیات کے مقدمات کا خاتمہ ہو چکا، آیندہ ماہ 10 اضلاع میں قتل، منشیات کے مقدمات ختم ہوں گے۔

    آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پالیسی ساز کمیٹی 24 جون کو سول اور فیملی ماڈل کورٹس کا فیصلہ کرے گی، کرایہ داری اور مجسٹریٹ ماڈل کورٹس بھی قائم کریں گے، جنس کی بنیاد پر تشدد اور کم عمر ملزمان کے لیے نئی عدالتیں بنا رہے ہیں، 116 اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، اب خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں، خصوصی عدالتیں بنانے کا مقصد خواتین اور بچوں کو بہتر ماحول دینا ہے۔

    [bs-quote quote=”ایک سو سولہ اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”آصف سعید کھوسہ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر ماہ ہر ضلع میں فوجداری مقدمات میں ایک جج کا اضافہ کیا جائے گا، ملک کے تمام اضلاع میں چائلڈ کورٹس بنائے جائیں گے، چائلڈ کورٹس میں عملہ سادہ لباس میں ہوگا تاکہ بچے خوف زدہ نہ ہوں، بچوں کی عدالت میں گھر جیسا ماحول ہوگا، کوئی یونی فارم نہیں پہنے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ای کورٹس کے ذریعے مقدمات سنے، کوئی کیس ملتوی نہیں ہوا، ہر پیشی پر سائلین کو کراچی سے وکیل لانا انتہائی مہنگا پڑتا تھا، کوئٹہ سے ای کورٹ سسٹم چاہتا تھا لیکن تکنیکی مسئلہ ہوا، اب جولائی کے آخر تک کوئٹہ سے بھی ای کورٹ سسٹم شروع ہوگا، سپریم کورٹ میں جدید ترین ریسرچ سسٹم قائم کیا جا رہا ہے، 3 سپریم کورٹ ججز اور 7 ریسرچرز ٹریننگ کے لیے امریکا جائیں گے، ملک بھر کے ججز ریسرچ سینٹر سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ تمام عدالتی فیصلے آرٹیفشل انٹیلی جنس سسٹم میں فیڈ کریں گے، یہ سسٹم حقایق کے مطابق فیصلے میں مدد کرے گا، سسٹم ججز کو بتائے گا کہ ماضی میں ان حقایق پر کیا فیصلے ہوئے۔

    آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ججز نے جذبے سے ڈیلیور کرنا شروع کر دیا ہے، قرآن میں ارشاد ہے اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، خالق کاینات ججز سے محبت کرنے لگے تو کبھی تکلیف نہیں ہوگی، نہ خوف ہوگا نہ ڈر۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، یہ صرف جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے، عدلیہ پراعتماد کریں،انصاف ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیمبرج یونیورسٹی لندن میں کیمبرج یونین سے خطاب کرتے ہوئے کہی، چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر یہاں کچھ نہیں کہہ سکتاکیونکہ یہ پاکستانی عدالتوں کا مسئلہ ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا معاملہ جوڈیشل کونسل کا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے ججز پر اعتماد کریں، وہ انصاف کریں گے، حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں ہٹا سکتی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ دوران سماعت اپنے دلائل مختصر رکھنے چاہئیں،
    انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام حالات مدنظر رکھے جائیں، سزا دیتے وقت مجرم کی فیملی اوراس کی حالت کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں نظام کام نہ کرے تو اس میں عدلیہ کا کوئی قصور نہیں، ملک میں قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کیلئے معاشرہ جدوجہد کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں مارشل لاء اور جمہوریت اور دیگر نظام لاگو ہوئے ہیں، اس کے باوجود آج تک قانون کی حکمرانی کے لئےجدوجہد کررہے ہیں، ماڈل کورٹس کا قیام خوش آئند ہےاور اس کے بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں برطانیہ کے برعکس عدلیہ میں ویٹو پاورکا رواج نہیں، ہم کم وسائل کے باوجود انصاف فراہمی کیلئےجدوجہد کررہے ہیں۔

  • چیف جسٹس کا ماڈل کورٹس کو خراج تحسین، رمضان کے بعد ماڈل سِول کورٹس بھی کام شروع کر دیں گی

    چیف جسٹس کا ماڈل کورٹس کو خراج تحسین، رمضان کے بعد ماڈل سِول کورٹس بھی کام شروع کر دیں گی

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا، رمضان کے بعد ماڈل دیوانی عدالتیں بھی کام شروع کر دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ماڈل عدالتوں کی یکم اپریل سے 27 اپریل تک کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا کہ قتل کے 888، منشیات کے 1413 مقدمات پر فیصلہ سنایا گیا، 67 مجرمان کو سزائے موت اور 195 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 520 دیگر مجرمان کو کل 1639 سال 8 ماہ اور 2 دن قید کی سزا دی گئی، مجموعی طور پر 8 کروڑ 70 لاکھ 75 ہزار سے زائد جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت جاری، ایک دن میں 71 مقدمات کا فیصلہ

    اجلاس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور دیگر ججز نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا، اور ماڈل کورٹس کے تمام ججز کو تعریفی اسناد دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں سول ماڈل کورٹس کے لیے تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی مشاورت کی گئی، بتایا گیا کہ رمضان کے بعد ماڈل دیوانی عدالتیں بھی کام شروع کر دیں گی۔

    خیال رہے کہ سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کے لیے پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں 116 ماڈل عدالتوں نے 24 اپریل کو مجموعی طور پر 71 مقدمات نمٹائے۔

  • سوچنا ہوگا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ چیف جسٹس

    سوچنا ہوگا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ سوچنا ہوگا کہ کیا معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ بار کی جانب سے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک کو معاشی و سماجی مشکلات کے چیلنج کا سامنا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا رہی ہے؟ شہریوں کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پولیس کا پہلا فرض عوام کی خدمت ہے، پولیس اصلاحات کمیٹی میں جانے مانے ماہرین شامل کیے گئے ہیں، یہ کمیٹی جنوری میں بنائی گئی، پولیس کے خلاف شکایات کے لیے ایس پی رینک کے افسر کو مقرر کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں :  پاکستان کی معیشت پر لوگوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے: وزیر اعظم

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایس پی شکایات کے پاس پولیس کے خلاف ہر قسم کی شکایات آتی ہیں، اب تک وہ 21 ہزار سے زائد شکایات پر احکامات دے چکے ہیں۔

    آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ملک کے ہر ضلع میں ماڈل کورٹس قائم کیں، ماڈل کورٹس نے 12 دن میں 1618 مقدمات کے فیصلے کیے، فوری انصاف کے لیے ابھی نظام بدلا نہ ہی قانون اور نہ وکلا۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس کی ایک اور نااہلی، ڈیڑھ سال کا بچہ فائرنگ سے جاں بحق

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ نے گزشتہ 3 ماہ میں 2 لاکھ مقدمات نمٹائے، جنوری میں سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 40 ہزار سے زائد تھی، آج یہ 38 ہزار رہ گئی، سپریم کورٹ میں 2019 میں دائر فوجداری اپیلوں کی سماعت ہو رہی ہے، جب کہ فوجداری مقدمات کی تمام زیر التوا اپیلیں نمٹائی جا چکی ہیں، اور اب صرف 581 فوجداری اپیلیں رہ گئی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی رجسٹری میں کوئی فوجداری اپیل زیر التوا نہیں، عدالتوں میں سرکاری ملازمین کے ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں، سروس مقدمات کے لیے اسپیشل بنچ تشکیل دیا جائے گا۔

  • حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے‘ چیف جسٹس

    حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے‘ چیف جسٹس

    کراچی: سپریم کورٹ نے قتل کیس کا 10 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے مجرم منصور خان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے قتل کیس میں اپیل کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قتل خطا اور حادثاتی واقعہ کی درست تشریح ضروری ہے، حادثاتی واقعہ کو قتل خطا تصور نہیں کرنا چاہیے۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ زیردفعہ 80 کے تحت حادثاتی واقعے کی کوئی سزا نہیں ہے، گولی جانور یا مقام پر چلائی جائے اور کسی انسان کو لگے تو یہ قتل خطا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کہیں بیٹھے ہوئے گولی چل جائے توقتل خطا نہیں حادثاتی واقعہ قرارپائے گا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اگر قتل خطا بھی تصور کریں تو مجرم اپنی سزا پوری کرچکا، واقعہ فارم ہاوس پر دوستوں کے درمیان اچانک رونما ہوا۔

    یاد رہے کہ فائرنگ کا واقعہ کراچی کے علاقے شرافی گوٹھ لانڈھی تھانے کی حدود میں پیش آیا تھا، ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے سزا برقرار رکھی تھی۔

    سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محمد زمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

  • میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دے دیا

    میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دے دیا

    اسلام آباد: میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دے دیا ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 14 فروری کو کیس کی سماعت کرے گا۔

    تین رکنی بینچ میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں، اٹارنی جنرل، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل اور نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کردئیے گئے ہیں۔

    میمو گیٹ اسکینڈل

     حسین حقانی میمو گیٹ کے مرکزی ملزم ہیں اور پیپلز پارٹی کر دور حکومت میں امریکن سفیر رہے چکے ہیں۔

     میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں پاکستانی شہریوں نے حسین حقانی کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    حسین حقانی پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

    اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

  • ایف آئی اے کا چیف جسٹس آصف کھوسہ کے نام پرسوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنانے والوں کے گردگھیرا تنگ

    ایف آئی اے کا چیف جسٹس آصف کھوسہ کے نام پرسوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنانے والوں کے گردگھیرا تنگ

    اسلام آباد : ایف آئی اے سائبرکرائم نے چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کےنام پرسوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنانے والوں کے گردگھیراتنگ کرلیا، چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس والوں کیخلاف کارروائی کاحکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اےسائبرکرائم نے چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کے نام پر سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس بنانے اور چلانے والے ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کرلیا ہے، ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے نام سے سوشل میڈیاپر5جعلی اکاؤنٹس ہیں، فیس بک اورپی ٹی اےسےملزمان کی شناخت کیلئے مددمانگ لی ہے۔

    [bs-quote quote=”چیف جسٹس کے نام سے سوشل میڈیاپر5جعلی اکاؤنٹس ہیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ذرائع ایف آئی اے "][/bs-quote]

    ایف آئی اے سائبرکرائم سیل نے فیس بک اورپی ٹی اے سے ملزمان کی شناخت کے لئے مدد مانگ لی ہے، ملزمان تک رسائی کیلئے تحریری درخواست دی ہے۔

    یاد رہے جسٹس آصف کھوسہ کے چیف جسٹس کے حلف اٹھانے کے بعد ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کاسوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ موجود نہیں، ٹوئٹر  یا فیس بک اکاؤنٹ جعلی ہے۔

    ترجمان نے کہا تھا کہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو ایسے اکاؤنٹ بلاک کرنے کی ہدایات کردی گئیں ہیں جبکہ چیف جسٹس کے جعلی اکاؤنٹ بنانے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں، ترجمان سپریم کورٹ

    خیال رہے رہے 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حلف اٹھاتے ہی عدالت لگا کر ایک گھنٹے کے اندر پہلے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے منشیات کے کیس میں سزا یافتہ نور محمد کی سزا میں کمی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    اس سے قبل فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنے کی کوشش کروں گا، جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔