Tag: آغا خان اسپتال

  • کراچی میں اومیکرون کے تیسرے ویرینٹ کی تشخیص

    کراچی میں اومیکرون کے تیسرے ویرینٹ کی تشخیص

    کراچی: شہر قائد میں اومیکرون کرونا وائرس کے تیسرے ویرینٹ کی تشخیص ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے اومیکرون کے تیسرے ویرینٹ کی تشخیص کر دی ہے، تيسرے ويرينٹ کو بی اے۔ٹو۔ون ٹو کا نام ديا گيا ہے۔

    اس سے قبل اين آئی ايچ نے بی اے۔ٹو۔ون ٹو۔ون کے دوسرے ویرینٹ کی تشخيص کی تھی۔

    آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے محکمہ صحت سندھ کو نئے ویرینٹ سے متعلق آگاہ کر دیا، وبائی صورت حال سے نمٹنے کے لیے محکمہ صحت سندھ نے الرٹس جاری کر ديے ہیں۔

    کراچی میں اومی کرون کے نئے ویرینٹ کا پہلا کیس : سندھ حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

    محکمہ صحت سندھ نے ہدایت جاری کی ہے کہ کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی کونٹیکٹ ٹریسنگ سمیت سرکاری اور نجی اسپتالوں میں کرونا ٹیسٹنگ کو بڑھایا جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اوميکرون کی ذيلی اقسام کے زيادہ پھيلاؤ کا خدشہ ہے۔

    یاد رہے وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کی زیر صدارت قومی ادارہ صحت میں اجلاس ہوا تھا، جس میں بتایا گیا کہ اومیکرون کا نیا ویرینٹ قطر سے آئے مسافر میں پایا گیا تھا، اومیکرون کی معمولی علامات والا مریض اب صحت یاب ہے اور مریض کے خاندان کے تمام افراد کی ٹیسٹ رپورٹ منفی آئی ہے۔

  • کراچی: زخمی پولیس اہل کاروں کو اب سیدھا مخصوص اسپتال لے جایا جائے گا

    کراچی: زخمی پولیس اہل کاروں کو اب سیدھا مخصوص اسپتال لے جایا جائے گا

    کراچی: مختلف واقعات میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والے پولیس اہل کاروں اور افسران کو اب سیدھا آغا خان اسپتال لے جایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن کے احکامات پر ڈی آئی جی سی آئی اے نے مرکزی فلاحی اداروں کو ایک خط لکھ دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی پولیس ملازم کے زخمی ہونے پر اسے آغا خان اسپتال منتقل کیا جائے۔

    ڈی آئی جی کریم خان کی جانب سے خط فیصل ایدھی اور رمضان چھیپا کے نام بھیجا گیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس اہل کاروں کے زخمی ہونے پر رضا کار مختلف اسپتالوں میں منتقل کرتے ہیں، اس لیے اپنے تمام رضاکاروں کو نئے ہدایت نامے سے متعلق آگاہی دی جائے۔

    خط میں ہدایت کی گئی کہ بجائے کسی بھی دوسرے اسپتال، زخمی اہل کار کو آغا خان ہی منتقل کیا جائے۔ واضح رہے کہ یہ حکم نامہ 2 روز قبل ایس آئی یو اہل کار کے زخمی ہونے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔

  • کراچی کے اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں کتابوں کی ریل گاڑی

    کراچی کے اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں کتابوں کی ریل گاڑی

    کراچی: شہر قائد کے ایک بڑے اسپتال کے بچوں کے وارڈ میں کتابوں کی ریل گاڑی متعارف کرائی گئی ہے، جو علاج کے لیے داخل بچوں کو بہترین وقت گزاری کے لیے کتابیں فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں بچوں کے اسپتال نے اپنے ننھے مریضوں کے لیے "کتاب گھر” کے نام سے موبائل لائبریری کی ایک منفرد کاوش کا آغاز کیا ہے۔

    کتابوں کی یہ ٹرین پیڈیاٹرک اینڈ چائلڈ ہیلتھ سروس لائن کی طرف سے 100 سے زائد کتابوں کے ساتھ متعارف کرائی گئی ہے، اس سلسلے میں آج پیڈیاٹرک وارڈ کے کھیل کے میدان میں ایک تقریب بھی منعقد کی گئی۔

    کتاب گھر ریل گاڑی کا اسٹیشن پیڈیاٹرک وارڈ کی انتظارگاہ میں کاؤنٹر کے سامنے ہوگا، اور وہ روزانہ مریضوں کو کتابیں تقسیم کرتی ہوئی پورے پیڈیاٹرک وارڈ میں گھومے گی۔

    سی ای او ڈاکٹر شاہد شفیع نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد وارڈ میں داخل ہونے والے ننھے مریضوں کی شعوری اور ذہنی نشوونما ہے۔

    خیال رہے کہ اسپتال میں داخل بچے بہت جلد تھک جاتے ہیں، اسپتال میں ان بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے زیادہ سرگرمیاں بھی نہیں ہوتیں، بعض اوقات بچوں کو 72 گھنٹوں سے زائد اسپتال میں رہنا پڑ جاتا ہے، جس سے ان کی تھکن اور ذہنی دباؤ میں‌ اضافہ ہو جاتا ہے۔

    سروس لائن چیف برائے پیڈیاٹرک اینڈ چائلڈ ہیلتھ ڈاکٹر علی فیصل سلیم نے کہا کہ مختلف کتابیں جیسا کہ کہانیاں، آرٹ اور سرگرمیوں کی کتابیں ان بچوں کے ذہنی دباؤ میں کمی لاتی ہیں، اور وہ زیادہ پُر سکون محسوس کرتے ہیں۔

  • پیٹ سے جڑے نوزائیدہ بچوں کو ڈاکٹرز نے کامیاب سرجری میں علیحدہ کر دیا

    پیٹ سے جڑے نوزائیدہ بچوں کو ڈاکٹرز نے کامیاب سرجری میں علیحدہ کر دیا

    کراچی: شہر قائد کے نجی اسپتال میں ڈاکٹرز نے ایک آپریشن میں کامیابی کے ساتھ پیٹ سے جڑے نوزائیدہ بچوں کو علیحدہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسپتال میں جڑواں بچوں کو علیحدہ کرنے کا آپریشن کامیاب رہا، ڈاکٹرز نے 9 ماہ کے جڑواں بچوں کو جدا کر لیا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دونوں بچے کامیاب سرجری کے بعد صحت مند ہیں۔

    ڈاکٹرز کے مطابق بچوں کے پیٹ اور اندرونی غدود، اور جگر کا کچھ حصہ آپس میں جڑا ہوا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسرار احمد نامی شہری اور ان کی زوجہ کے ہاں ایسے جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی جن کے دھڑ آپس میں جڑے ہوئے تھے، ان بچوں محمد ایان اور محمد امان کو اسپتال ایک دوسرے سے پیوستہ حالت میں لایا گیا تھا۔

    12 دسمبر 2020 کو آغا خان یونی ورسٹی اسپتال میں ان کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کی کامیاب سرجری کے بعد اب صحت مند بچوں کی طرح رہ رہے ہیں۔

    ڈاکٹرز نے بتایا کہ ایان اور امان کا تعلق ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کی قسم اومفالوپیگس (Omphalopagus) سے تھا، اس میں دونوں بچوں کے اجسام پیٹ سے جڑے ہوتے ہیں، کچھ اندرونی غدود ان میں شامل ہوتے ہیں، بشمول جگر اور بعض اوقات آنتیں بھی جڑی ہوتی ہیں، مذکورہ کیس میں جڑواں بھائیوں میں جگر کا بھی کچھ حصّہ جڑا ہوا تھا۔

    بچوں کے والد اسرار احمد کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ ایک بہت ہی چیلنجنگ سفر تھا، اسپتال آنے سے پہلے میں نے ایک خواب دیکھا تھا کہ ایان اور امان ایک دوسرے سے علیحدہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کے مطابق ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کا پیدا ہونا شاذ و نادر ہی ہونے والی ایک پیدائشی بے قاعدگی ہے جس میں ڈھائی لاکھ پیدائشوں میں سے کوئی ایک واقعہ پیش آتا ہے۔

    اس آپریشن کو سر انجام دینے والوں میں پیڈیاٹرک سرجری، انستھیزیالوجی، ریڈیالوجی، گیسٹرو انٹیسٹائنل سرجری اور نیورو سرجری کے شعبہ جات کے ڈاکٹرز، نرسیں اور ٹیکنیشئنز شامل تھے۔

    پیڈیا ٹرک سرجن ڈاکٹر ظفر نذیر نے بتایا کہ اس 8 گھنٹے طویل سرجری میں 50 سے زائد کلینکل اور انتظامی عملے نے خدمات انجام دیں، سرجری سے قبل بچوں کی حالت کو درست طور پر سمجھنے کے لیے جدید امیجنگ اور سہ ابعادی پروٹوٹائپنگ استعمال کی گئی تھی۔

  • آغا خان اسپتال انتطامیہ کا شرجيل ميمن کے خون کے نمونے کی تصديق سے انکار

    آغا خان اسپتال انتطامیہ کا شرجيل ميمن کے خون کے نمونے کی تصديق سے انکار

    کراچی : آغا خان يونيورسٹی اسپتال انتطامیہ نے شرجيل ميمن کے خون کے نمونے کي تصديق سے انکار کردیا ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کا علم نہیں کہ خون کے نمونے شرجيل ميمن کے ہيں يا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما و رکن صوبائی اسمبلی سندھ شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے معاملے میں نیا موڑآگیا۔

    شرجیل میمن کے خون کی تصدیق کرنے والی آغا خان اسپتال لیبارٹری انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا ہے کہ جس خون کا ٹیسٹ کیا گیا ہے آیا وہ شرجیل میمن کا ہے بھی یا نہیں کیونکہ مذکورہ خون کے نمونے ضياءالدين اسپتال کی جانب سے بھيجے گئےتھے۔

    آغاخان اسپتال کے کسی ملازم نے خود شرجیل میمن کے خون کے نمونے نہیں لئے تھے، اپنے جاری اعلامیے میں اسپتال انتظاميہ کا مزید کہنا ہے کہ آغا خان اسپتال کو ضیاءالدین اسپتال سے یکم ستمبرکی رات12بج کر3منٹ پرخون کا سیمپل ملا۔

    مزیدپڑھیں: شرجیل میمن کی شراب کی بوتلوں کی ٹیسٹ رپورٹ جعلی ثابت، سرعام ٹیم نے بھانڈا پھوڑ دیا

    واضح رہے کہ اس قبل اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے شرجیل میمن کی شراب کی بوتلوں کی رپورٹ کو جھوٹا ثابت کردیا ہے۔

    میزبان اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ سندھ لیبارٹری میں ایسی کوئی مشین یا کمیکل سرے سے موجود ہی نہیں ہے کہ جس کے ذریعے کسی بھی چیز کا ٹیسٹ کیا جائے، ایگزامنر نے چکھنے کے بعد رپورٹ مرتب کی۔

  • آغا خان اسپتال انتظامیہ نے ملا عمر کے علاج کی تردید کردی

    آغا خان اسپتال انتظامیہ نے ملا عمر کے علاج کی تردید کردی

    کراچی : آغا خان اسپتال انتظامیہ نے ملا عمر کے علاج کے حوالے سے خبر کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں قائم آغاخان اسپتال کی انتظامیہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ طالبان کمانڈر ملا عمر ہمارے اسپتال میں زیر علاج نہیں رہے۔

    انتظامیہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے مریض کے بارے میں کسی بھی قسم کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کرتے،اور ہمارے ریکارڈ میں ملا عمر نامی شخص کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اب ہم اس خبر کے حوالے سے کوئی وضاحت پیش نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سی آئی اے ڈائریکٹر لیون پینیٹا نے 2011 میں اس وقت کے صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات میں کہا تھا کہ ہمیں پتہ چلا ہے کہ طالبان کمانڈر ملا عمر کراچی کے ایک اسپتال آغا خان میں زیر علاج ہیں۔