Tag: آغا سراج درانی

  • جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ ووٹ دے سکتے ہیں، آغا سراج درانی

    جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ ووٹ دے سکتے ہیں، آغا سراج درانی

    کراچی: سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ جن ارکان اسمبلی کے استعفے منظور نہیں ہوئے ہیں وہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ دے سکتے ہیں۔

    آغا سراج درانی نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جانے سے قبل میڈیا سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی ارکان اسمبلی استعفے دے چکے ہیں لیکن جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

    مراد علی شاہ پرقسمت کی دیوی کیسے مہرباں ہوئی؟ *

    آغا سراج درانی نے کہا کہ مراد علی شاہ خود بھی وزیر رہ چکے ہیں اور تجربہ کار ہیں، جبکہ ان کا خاندانی پس منظر بھی سیاسی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے والد اور سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ عبداللہ شاہ کے نقش قدم پر چلیں گے اور عوام کی خدمت کریں گے۔

    ایک سوال پر اسپیکر نے کہا کہ تحریک انصاف والوں کو میرا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ میں نے ان کے استعفے منظور نہیں کیے، ’مجھے کئی دوستوں نے فون کیا اور پوچھا کہ کیا ہم ووٹ دے سکتے ہیں؟ میں نے کہا کہ جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوتا ووٹ دیا جاسکتا ہے‘۔

    واضح رہے کہ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آج ہو رہا ہے جس کے لیے پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان مدمقابل ہیں۔

    امن وامان کو کنٹرول کرنا اولین ترجیح ہے، مراد علی شاہ *

    سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کی تعداد 91 ہے جبکہ تحریک انصاف کے 3 ارکان ہیں۔ ایم کیو ایم نے سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انتخاب کے بعد وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد کی جائے گی جہاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نو منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لیں گے۔

  • سندھ اسمبلی میں ارکان کےلئے بیوٹی سیلون بنے گا، آغا سراج درانی

    سندھ اسمبلی میں ارکان کےلئے بیوٹی سیلون بنے گا، آغا سراج درانی

    کراچی : اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی کی فرمائش پر ایم پی اے ہاسٹل میں خواتین ارکان کیلئے بیوٹی پارلر اور شاپنگ مال بنوایا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم پی اے ہاسٹل میں کار پارکنگ کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    آغا سراج درانی نے کہا کہ ان کے دوست سیلون جاتے ہیں اورچہرے پر کچھ لگا کر چمک چمک جاتے ہیں۔ اسمبلی کے مردوں کو بھی چمکنے کا پورا حق ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں بیوٹی پارلراپوزیشن لیڈرنصرت سحرعباسی کی فرمائش پربن رہا ہے۔ یاد رہے کہ سندھ میں بچے بیماری سے مررہے ہیں، گٹروں پرڈھکن کےلئےشہری مہم چلارہے ہیں اورارکان اسمبلی کے مزے آگئے۔

    اسمبلی میں شاپنگ مال بنے گاجہاں مردوں کے لئے بیوٹی سیلون بھی ہوگا۔ سندھ اسمبلی نئی عالی شان بھی بن گئی۔ وہاں ارکان اسمبلی کےلیےشاپنگ مال بھی ہوگا۔ وہاں مردوں کےلئے بیوٹی سیلون بھی ہوگا،

    سندھ میں ارکان اسمبلی کے لیے تو سب کچھ ہے۔۔ لیکن انہیں منتخب کرنے والوں کو پانی میسرہے نہ صفائی۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس: سانحہ کراچی پر مشترکہ مذمتی قرارداد منظور

    سندھ اسمبلی کا اجلاس: سانحہ کراچی پر مشترکہ مذمتی قرارداد منظور

    کراچی : سندھ اسمبلی میں سانحہ کراچی پر مشترکہ مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی ۔اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ کے استعفے کا مطالبہ بھی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسمبلی آغا سراج درانی کی زیرصدارت اجلاس میں تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں نے اپنی مذمتی قراردادیں ایوان میں پڑھیں۔

    ایوان میں تمام قراردادوں کو یکجا کرکے مشترکہ قرار داد لانے پر اتفاق کیا گیا جس کے بعد قرارداد ایوان میں پیش کی گئی،قرارداد میں اسماعیلی برادری کے چھیالیس افراد کے بہیمانہ قتل پرافسوس اوردکھ کا اظہارکرتے ہوئے اسماعیلی برادری اورپرنس کریم آغاخان سے تعزیت کی گئی۔

    قراداد میں سانحہ کراچی کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی میں ملوث ملزمان کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیاہے، سندھ اسمبلی میں سانحہ کراچی سے متعلق سوالات اٹھائے گئے توجواب کیلئے ایوان نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو غیر حاضر پایا۔

    فنکشنل لیگ کے شہریار مہر کا کہنا تھا کہ کراچی میں بربریت پر حکومت سندھ کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے استعفے کا مطالبہ نہیں کرتے وہ صرف اخلاقیات کا مظاہرہ کریں۔

      اپوزیشن کی تنقید پر حکومتی بنچوں سے غیر حاضر وزیر اعلیٰ کا خوب دفاع کیا گیا، اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سندھ کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ آخر ہیں کہاں؟

    اجلاس میں سانحہ کراچی پر مشترکہ مذمتی قرارداد پیش کی گئی ۔ ایوان میں اسماعیلی برادری کے چھیالیس افراد کے بہیمانہ قتل پر ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی ۔

  • سندھ اسمبلی کا اجلاس: تھری بچوں کی ہلاکتیں زیرِبحث

    سندھ اسمبلی کا اجلاس: تھری بچوں کی ہلاکتیں زیرِبحث

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی تھری بچوں کی بازگشت جاری رہی۔ایم کیو ایم کےسردار احمد نے صحافیوں کی خفیہ امداد کےمعاملے کو اٹھایا جبکہ ڈہرکی میں ہندولڑکی کے مبینہ اغواکے خلاف قرارداد بھی پیش کی گئی۔

    تفصیلات ککے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیرِصدارت منعقد ہوا، اجلاس کےدوران ایم کیوایم کے رکن اسمبلی محمدحسین کا کہناتھا کہ تھرمیں بچوں کی اموات کا سلسلہ بے قابو ہورہا ہے۔ایک دن میں دس بچوں کی اموات افسوسناک ہیں۔

    قائدحزب اختلاف شہریارمہرنےکہا کہ تھرکے معاملے پرتاحال پارلیمانی کمیٹی قائم نہیں ہوسکی۔ اسپیکرآغاسراج درانی کاکہناتھا کہ اجلاس کے بعد پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی جائےگی۔

    ڈہرکی میں بارہ سالہ ہندولڑکی انجلی کےمبینہ اغواکے خلاف قرارداد بھی سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی ،پیپلزپارٹی رکن اسمبلی نادر مگسی کا کہنا تھا انجلی کا معاملہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

    جہاں ایسےواقعات ہوں پہلے ہمیں کھڑا ہونا چاہئے۔ فنکشنل لیگ کےنند کمار نےکہا انجلی کی بازیابی کے لیے اقدامات نہ ہونا افسوسناک ہے۔ لعل چند اکرانی نےاسمبلی کو بتا یاانجلی کواغوا کیا گیا تھا تاہم حکومت نے بازیاب کرالیا،اب یہ معاملہ عدالت میں ہے۔