Tag: آفس

  • دفتری غنڈے: ناکام اور بزدل افراد جو اپنی نااہلی چھپانے کے لیے جونیئرز کو ہدف بناتے ہیں

    دفتری غنڈے: ناکام اور بزدل افراد جو اپنی نااہلی چھپانے کے لیے جونیئرز کو ہدف بناتے ہیں

    دفتری غنڈے سچے لیڈر نہیں ہوتے، اکثر اوقات وہ ایسے افراد  ہوتے ہیں جو ناکام ہو چکے ہوتے ہیں اور جانتے ہیں کہ اب انھیں کوئی اور ملازمت نہیں ملنے والی تو اب اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ موجودہ ملازمت پر ہی خوف کی فضا قائم کردی جائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے پیشے کے لحاظ سے جمود کا شکار ہوتے ہیں، ان میں صلاحیتوں، جذباتی بصیرت، یا آگے بڑھنے کی اہلیت کی کمی ہوتی ہے۔ اپنی کوتاہیوں کا سامنا کرنے کی بجائے، وہ اپنی محرومیوں کا غصہ جونیئر ملازمین پر نکالتے ہیں، اور اپنی پیشہ ورانہ کوتاہیوں کو دھمکی اور جارحیت کے پیچھے چھپا لیتے ہیں۔

    تنظیمی نفسیات سے متعلق تحقیقی مطالعہ جات میں مستقل طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ کام کی جگہ پر غنڈہ گردی کرنے والے افراد کی کارکردگی اکثر معمولی سطح کی ہوتی ہے، یہ اپنے حقیقی اثر و رسوخ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اُن لوگوں پر غلبہ حاصل کرتے ہیں جنھیں وہ کمزور سمجھتے ہیں۔ ایسے افراد ان اداروں میں اچھے سے پنپتے ہیں جہاں احتساب نہیں ہوتا، اور جہاں کا کارپوریٹ کلچر زہریلے رویوں سے چشم پوشی کرتا ہے۔

    دفتری غنڈے جونیئرز کو کیوں نشانہ بناتے ہیں؟


    وہ بے نقاب ہونے سے ڈرتے ہیں – ان بدمعاشوں کو خدشہ لاحق رہتا ہے کہ انھیں کسی بھی وقت نکالا جا سکتا ہے۔ جونیئرز کو نیچا دکھا کر وہ برتری کا جھوٹا احساس پیدا کرتے ہیں اور اپنی کمزوریوں سے توجہ ہٹاتے ہیں۔

    ان کے پاس حقیقی اتھارٹی نہیں ہوتی – سچے لیڈرز دوسروں کو متاثر کرتے ہیں جب کہ بدمعاش صرف حکم دیتے ہیں۔ کسی معاملے میں رہنمائی کرتے وقت کسی کی عزت نفس کا خیال نہ کرنا ان کی ناکامی ان کی کمزور پیشہ ورانہ پوزیشن کو نمایاں کرتی ہے۔

    وہ بزدل ہیں – غنڈہ گردی کرنے والے شاذ و نادر ہی ہم پلہ یا اعلیٰ افسران کو نشانہ بناتے ہیں، کیوں کہ وہ ردعمل سے ڈرتے ہیں۔ اس لیے وہ یہ سوچ کر صرف جونیئرز پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، کہ وہ اسی طرح سہتے رہیں گے۔

    وہ اپنے کیریئر میں پھنس چکے ہیں – زیادہ تر دفتری غنڈے درمیانی درجے کی پوزیشنوں سے آگے ترقی نہیں کر پاتے۔ جب انھیں نظر انداز کیا جاتا ہے تومعاندانہ طور پر یہ اس کا غصہ اپنے ماتحتوں پر نکالتے ہیں۔

    جونیئرز کو ان غنڈوں کا مقابلہ کیوں کرنا چاہیے؟


    اگر آپ کسی بدمعاش کو خود پر قابو پانے دیتے ہیں تو اس سے آپ ان کا احترام حاصل نہیں کر پائیں گے- اس سے صرف ان کے رویے کو مضبوطی ملتی ہے۔ یہاں ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کو کیوں اور کیسے مزاحمت کرنی چاہیے:

    1. سامنا ہونے پر غنڈے پیچھے ہٹ جاتے ہیں

    کام کی جگہ کے رویے پر تحقیق سے اس بات کی نشان دہی ہوتی ہے کہ جب چیلنج کیا جاتا ہے تو دفتری غنڈے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ کیوں کہ وہ خوف پر انحصار کرتے ہیں، حقیقی طاقت پر نہیں۔ ایک پُرسکون، پُرعزم جواب—چاہے براہ راست مکالمے، دستاویزات، یا سخت سنجیدگی کی صورت میں ہو—اکثر انھیں روک دیتا ہے۔

    2. خاموشی بدسلوکی کو فروغ دیتی ہے

    اگر آپ بدسلوکی کو جاری رہنے دیتے ہیں، تو یہ شدت اختیار کرے گی۔ غنڈے تعمیل کو کمزوری سمجھتے ہیں۔ اگر آپ شروع ہی میں کچھ حدود قائم کر لیتے ہیں تو آپ اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ آپ آسان ہدف نہیں ہیں۔

    3. آپ کا کیریئر کسی ناکام کے کنٹرول میں نہیں ہونا چاہیے

    کسی ایسے شخص کو جو اپنے کیریئر میں جمود کا شکار ہے، اپنے پیشہ ورانہ سفر کو کیوں کنٹرول کرنے دیا جائے؟ اسے اچھی طرح سے جان لیں کہ ان کے اعمال خود اُن کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں، آپ کی قدر کو نہیں۔

    4. کمپنیاں بالآخر زہریلے ملازمین کو نکال دیتی ہیں

    اب ادارے کام کی جگہ پر غنڈہ گردی کے ثقافتی اور مالی اثرات کے بارے میں زیادہ باشعور ہو رہی ہیں۔ ایچ آر کام کرنے میں سست ہو سکتا ہے، لیکن مستقل دستاویزات اور شکایات اسے کارروائی پر مجبور کر سکتی ہیں۔

    پیشہ ورانہ طور پر جواب دینے کا طریقہ


    ہر چیز کو دستاویز کی شکل دیں – نامناسب بات چیت کے ریکارڈ کو محفوظ رکھیں (ای میلز، پیغامات، گواہوں کے اکاؤنٹس)۔

    پرسکون اعتماد کے ساتھ جواب دیں – جذباتی ہونے سے گریز کریں۔ اس طرح کے جملے استعمال کریں ’’میں اس طرح کے سلوک کی داد نہیں دوں گا‘‘ یا ’’آئیے پیشہ ورانہ مہارت کو برقرار رکھیں۔‘‘

    ضرورت پڑنے پر معاملہ آگے بڑھائیں – اگر غنڈہ گردی جاری رہتی ہے، تو معاون ثبوت کے ساتھ اسے HR یا اعلیٰ انتظامیہ کے پاس لے جائیں۔

    اتحاد بنائیں – غنڈے اکثر اپنے اہداف کو الگ تھلگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے ایسے ساتھیوں اور سرپرستوں کے ساتھ روابط مضبوط کریں جو مدد فراہم کر سکیں۔

    اپنی قدر کو پہچانیں – جوابی کارروائی کی سب سے بڑی شکل کامیابی ہے۔ غنڈے کو پیچھے چھوڑنے اور اس پر سبقت لے جانے پر توجہ مرکوز رکھیں۔

    آخری نکتہ: ناکام شخص کو اپنے تجربے کے ساتھ من مانی کرنے مت دیں


    دفتری غنڈوں کے پاس اکثر اوقات کوئی طاقت نہیں ہوتی – وہ غیر محفوظ، جمود کا شکار اور کمزور افراد ہوتے ہیں۔ ان کا طرز عمل ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ وہ پیشہ ورانہ طور پر غیر متعلق ہوتے ہیں۔ جونیئرز کو چاہیے کہ وہ ان کا شکار بننے سے انکار کر دیں۔ مضبوطی سے ان کے سامنے کھڑے ہو کر آپ نہ صرف اپنی حفاظت کرتے ہیں بلکہ اس بدمعاش کو بھی بے نقاب کر دیتے ہیں کہ وہ در حقیقت کیا ہے: صرف ایک بزدل جس نے کبھی حقیقی عزت حاصل نہیں کی۔

    کام کی جگہ (ورک پلیس) ان لوگوں کے لیے ہے جو کام میں حصہ لیتے ہیں، ترقی کے اقدامات کرتے ہیں، اور مخلصانہ قیادت کرتے ہیں— نہ کہ ان حقیر غاصبوں کے لیے نہیں جو اپنی گھٹتی ہوئی طاقت سے شدت سے چمٹے رہتے ہیں۔ ایک ناکام شخص کو خود کو ڈرانے کی اجازت نہ دیں۔ آپ کا کیریئر اس کی انا سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔

    تحریر: ڈاکٹر عمر اسلام

    ترجمہ: رفیع اللہ میاں

  • کرونا وائرس: ٹویٹر نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی

    کرونا وائرس: ٹویٹر نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے اپنے ملازمین کو دفاتر نہ آنے اور گھر سے کام کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

    ٹویٹر کی ہیومن ریسورس مینیجر جینیفر کرسٹی کا کہنا ہے کہ ٹویٹر کے تمام ملازمین سوموار سے اپنے گھروں سے کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملازمین کی گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ہم جان لیوا کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکان کو کم سے کم کردیں۔

    جینیفر کا کہنا ہے کہ جاپان، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا میں واقع ٹویٹر دفاتر کے ملازمین پر گھر سے کام کرنے کی ضروری شرط عائد کردی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر جاپان پہلے ہی ملک بھر کے تمام اسکول بند کرچکا ہے، جبکہ ہانگ کانگ میں ملازمین ایک مہینے تک گھروں سے کام کرنے بعد سوموار کو دفاتر واپس لوٹے ہیں۔

    اب تک دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 92 ہزار 932 ہوگئی ہے جبکہ 3 ہزار 119 افراد مہلک وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دنیا بھر کے 76 ممالک تک یہ وائرس رسائی حاصل کر چکا ہے اور اس کا پھیلاؤ بدستور جاری ہے، شمالی افریقی ملک تیونس میں بھی کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے جبکہ سعودی عرب نے بھی پہلے کیس کی تصدیق کردی ہے۔

  • دفتری اوقات کے بعد باس اب ملازمین سے رابطہ نہیں کرسکیں گے

    دفتری اوقات کے بعد باس اب ملازمین سے رابطہ نہیں کرسکیں گے

    دنیا بھر میں دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطہ کیا جانا اور ان کا گھر کے لیے مختص وقت برباد کیا جانا معمول کی بات ہے، تاہم فرانس میں اب دفتری اوقات کے بعد انتظامیہ کی جانب سے ملازمین سے رابطہ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    فرانس میں پیش کیے جانے والے اس نئے قانون کو ’رائٹ ٹو ڈس کنیکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے، فرانس میں اس سے قبل بھی کمپنیوں کو پابند کیا جاچکا ہے کہ وہ ملازمین کو سالانہ 30 چھٹیاں اور 16 ہفتوں کی با معاوضہ تعطیلات بطور فیملی لیوز دیں۔

    اب اس نئے قانون کا بھی ملک بھر میں خیر مقدم کیا جارہا ہے جس کے تحت 50 یا اس سے زائد ملازمین رکھنے والی کمپنیاں دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطے کی مجاز نہیں ہوں گی۔

    فرانس کی رکن اسمبلی بینوئٹ ہیمن کا کہنا ہے کہ ملازمین جسمانی طور پر تو دفتر سے باہر موجود ہوتے ہیں تاہم ذہنی طور پر وہ دفتری امور سے ہی جڑے رہتے ہیں۔ وہ ہر وقت فون کے پیغامات، کالز اور ای میلز سے جڑے رہتے ہیں جن میں انہیں فوری طور پر کوئی ٹاسک مکمل کرنے کا کہا جاتا ہے۔

    انتظامیہ کے اس رویے کے باعث ملازمین شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    فی الحال اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والی کرنے والی کمپنیوں پر کوئی جرمانہ عائد نہیں ہوگا تاہم اداروں کو اپنی ساکھ بہتر بنائے رکھنے کے لیے اس قانون پر عمدر آمد کرنا ہوگا۔

  • دفتر میں ہنسنے کے وہ فوائد جن سے آپ لاعلم تھے

    دفتر میں ہنسنے کے وہ فوائد جن سے آپ لاعلم تھے

    کیا آپ دفتر میں ہوتے ہوئے ہنستے مسکراتے ہیں؟ یا اپنا سارا دن کام کی ٹینشن میں گزار دیتے ہیں؟

    گو کہ پروفیشنلز سے بھرے ہوئے ایک کمرے میں جہاں ہر شخص ضروری کام میں مصروف ہو، ایک بلند و بانگ قہقہہ لگانا آپ کو شرمندگی سے دو چار کرسکتا ہے کیونکہ کمرے میں موجود تمام لوگ آپ کو نہایت اجنبی نظروں سے دیکھیں گے، تاہم ایسا کرنا کچھ زیادہ عجیب بھی نہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دفتر میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو ہنسی مذاق کرنا اور ہنسنا ضروری ہے۔

    ہارورڈ بزنس اسکول کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دفتر میں ہنسنا دفتر کے ساتھیوں کے درمیان تعلق کو مضبوط کرتا ہے جبکہ ان کی تخلیقی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ کام کے دوران چٹکلے چھوڑنا وہاں موجود تمام افراد کو آرام دہ بناتا ہے جس کے بعد وہ زیادہ توجہ سے اپنا کام سر انجام دے سکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ہنسی بوریت اور تناؤ کا خاتمہ کرتی ہے، تناؤ زدہ اعصاب کو پرسکون کرتی ہے جبکہ دماغ میں خوشی پیدا کرنے والا ہارمون بھی پیدا کرتی ہے۔

    مندرجہ بالا تمام محرکات انسانی دماغ کی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

    تو اب آپ بھی اپنے باس کی نظروں کی پرواہ کیے بغیر زور زور سے ہنس سکتے ہیں، کیونکہ اس کے بعد آنے والے نتائج آپ کو باس کی نظروں میں پسندیدہ بنا سکتے ہیں۔

  • دفتر میں سونے کے لیے آرام دہ ڈیسک تیار

    دفتر میں سونے کے لیے آرام دہ ڈیسک تیار

    دفتر میں ایک طویل دن گزارنے کے دوران دن کے بیچ میں وقفہ کرنے اور آرام کرنے کا دل چاہتا ہے تاہم غیر آرام دہ کرسیاں ایسا کرنے میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔

    تاہم اب ایک ایسی ڈیسک بنا لی گئی ہے جو آرام کرنے کی سہولت بھی فراہم کرسکتی ہے۔ یونانی ڈیزائنر نینسی لیواڈٹ نے لکڑی، دھات اور لیدر سے ایسی ڈیسک بنائی ہے جو ضرورت کے وقت بستر بھی بن سکتی ہے۔

    یہ ڈیسک عام ڈیسکس کی طرح کام کرنے کی سہولت فراہم کرے گی، تاہم اس کے نچلے حصے میں آرام دہ بستر بھی موجود ہے جو تھکے ہوئے ملازمین کے آرام کرنے اور پھر سے تازہ دم ہونے کے لیے ہے۔

    یہ ڈیسک دفاتر کے ساتھ گھر میں بھی خوبصورت لگ سکتی ہے۔

    یاد رہے کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ دن کو سونے والے افراد کے دفاتر کو چاہیئے کہ وہ انہیں دفتر میں سونے کا موقع دیں اور انہیں صبح اٹھ کر کام کرنے پر مجبور نہ کریں۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد صبح اٹھ بھی جائیں تو وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کرسکتے۔

    اس کے برعکس جب وہ اپنی نیند پوری کر کے دن ڈھلے اٹھتے ہیں تب وہ اپنی بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق راتوں کو جاگنے والے افراد کو زبردستی دن میں جاگ کر کام کرنے پر مجبور کیا جائے تو ایسے افراد میں قبل از وقت موت سمیت کئی امراض کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

  • وہ عادات جو دماغی استعداد میں اضافے کے ساتھ آپ کو تازہ دم کردیں

    وہ عادات جو دماغی استعداد میں اضافے کے ساتھ آپ کو تازہ دم کردیں

    دن بھر تھکے ہارے ہونے کے بعد جب آپ گھر پہنچتے ہیں تو قدرتی طور پر آرام کرنا چاہتے ہیں۔ آرام کرنے کے لیے سونا، اور لیٹنا تو معمول کی بات ہے لیکن بعض افراد کوئی ایسا کام سر انجام دیتے ہیں جو ان کو پسند ہوتا ہے۔

    اس طریقے سے دراصل وہ اپنے ذہن کو تازہ دم کرتے ہیں۔ کچھ افراد ٹی وی دیکھتے ہیں، کچھ موسیقی، پینٹنگ یا لکھنے لکھانے کا کام کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ کام ایسے ہیں جنہیں کر کے ہم بیک وقت اپنی تھکن میں کمی اور دماغی استعداد میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ کام کون سے ہیں۔

    ٹی وی کی جگہ کتاب پڑھیں

    2

    کتاب پڑھنا اور مطالعہ کرنا آپ کی معلومات اور تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے جبکہ اس کے لیے آپ کو کوئی خاص مشقت بھی نہیں کرنی پڑتی۔ آپ اپنی سہولت کے مطابق آرام دہ حالت میں لیٹ یا بیٹھ کر مطالعہ کرسکتے ہیں۔

    اس کے برعکس ٹی وی دیکھنا آپ کے دماغ پر بوجھ ڈالتا ہے اور زیادہ دیر تک ٹی وی دیکھنا موٹاپے اور امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

    کمپیوٹر گیمز

    3

    ویسے تو ماہرین کمپیوٹر گیمز کھیلنے کو نقصان دہ عادت خیال کرتے ہیں لیکن کم وقت کے لیے کمپیوٹر گیمز کھیلے جائیں تو یہ آپ کی فوری فیصلہ کرنے اور حالات کے مطابق حکمت عملی اپنانے کی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے۔

    غیر ملکی زبان میں فلمیں

    4

    غیر ملکی فلموں کو ڈب کے بجائے ان کی اصل زبان میں ہی دیکھا جائے۔ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ مختلف زبانیں سیکھنے، بولنے اور سننے سے دماغ فعال ہوتا ہے اور اس کی کارکردگی اور استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔

    دن میں کچھ وقت کا وقفہ

    5

    دن بھر کام کے دوران کچھ دیر کا وقفہ لیں اور اس دوران چائے یا گرین ٹی سے لطف اندوز ہوں۔ یہ آپ کے تھکے ہوئے اعضا کو پرسکون کرے گا اور آپ دوبارہ کام کرنے کے لیے تازہ دم ہوجائیں گے۔

    قیلولہ

    sleep

    دن میں 20 سے 30 منٹ کا قیلولہ نہ صرف آپ کی جسمانی توانائی میں اضافہ کرے گا بلکہ آپ کے دماغ کو بھی چاق و چوبند بنائے گا۔

    ذہین لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا

    6

    ایسے لوگ جن کا علم، تجربہ اور مطالعہ آپ سے وسیع ہو ان کے ساتھ وقت گزاریں اور گفتگو کریں۔ اس سے آپ کی دماغی وسعت میں اضافہ ہوگا اور آپ چیزوں کو نئے زاویوں سے دیکھنے اور پرکھنے کے قابل ہوسکیں گے۔

    بحث و مباحث میں حصہ لیں

    8

    اپنے جیسی دماغی استعداد کے حامل افراد سے مختلف موضوعات پر بحث و مباحثے کریں۔ بحث آپ کے خیالات اور نظریات کو نئے زاویے فراہم کرے گی۔

    تازہ ہوا میں چہل قدمی

    7

    روز صبح تازہ ہوا میں چہل قدمی کریں۔ یہ آپ کے دماغ سے منفی خیالات کو ختم کر کے اس کی استعداد اور آپ کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ کرے گی۔

  • وہ مسائل جو دفتر میں آپ کو پریشان کرتے ہیں

    وہ مسائل جو دفتر میں آپ کو پریشان کرتے ہیں

    یوں تو دفتر میں دن کا بڑا حصہ بیٹھ کر گزارنا آپ کو غیر متحرک کردیتا ہے جو صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہے، لیکن کچھ کام اور کچھ ملازمتیں بذات خود بھی صحت کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتی ہیں۔

    کچھ دفاتر میں پایا جانے والا ماحول اور کام کا طریقہ کار ملازمین کی نفسیاتی و جسمانی صحت پر برے اثرات مرتب کرتا ہے اور مستقل اسی ملازمت سے منسلک رہنا آپ کو صحت کے حوالے سے بدترین نقصانات پہنچا سکتا ہے۔

    آج ہم آپ کو دفاتر میں پیش آنے والے ایسے ہی کچھ حالات سے آگاہ کر رہے ہیں جن کو مستقل بنیادوں پر برداشت کرتے رہنا آپ کو جان لیوا امراض میں مبتلا کرسکتا ہے۔ ساتھ ہی ان مسائل سے نمٹنے کا حل بھی جاننا ضروری ہے۔


    مسئلہ ۔ بے تحاشہ مصروفیت

    آپ بہت زیادہ مصروف ہیں لیکن آپ کے پاس آزادی سے کام یا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں۔

    حل

    کام سے متعلق دباؤ کو ساتھیوں کے ساتھ گفتگو اور ان کی مدد کے ذریعے کم کریں۔


    مسئلہ ۔ لا حاصل محنت

    آپ بہت زیادہ کام کرتے ہیں اور بہت محنت سے کرتے ہیں، مگر آپ کو اس کا صلہ نہیں ملتا۔

    حل

    اپنے باس سے اپنے کیرئیر کے متعلق گفتگو کریں اور انہیں بتائیں کہ آپ بہت با صلاحیت ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر کرنا چاہتے ہیں۔


    مسئلہ ۔ پیشہ وارانہ تنہائی

    آپ اپنے دفتر میں تنہائی محسوس کرتے ہیں کیونکہ آپ کو کام کے حوالے سے ہم مزاج ساتھی یا بہترین باس میسر نہیں۔

    حل

    اپنے ساتھیوں اور باس سے گفت و شنید کریں۔ اگر آپ کو مدد کی ضرورت ہے تو کسی کی مدد لینے سے ہرگز نہ ہچکچائیں۔


    مسئلہ ۔ زچ کرنے والے کسٹمرز

    اپنے دفتر میں آپ کو تنگ کردینے والے کسٹمرز کو بھگتنا پڑتا ہے جو آپ سے نہایت نا معقول مطالبات کرتے ہیں اور آپ کو مجبوراً خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔

    حل

    اس بارے میں اپنے باس سے تجاویز لیں اور ان کے تجربات سے استفادہ کریں۔ ان سے کہیں کہ آپ اس سلسلے میں ہونے والے تربیتی کورسز میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔

    آپ کو یہ بھی سیکھنے کی ضرورت ہے کہ ذاتی طور پر متاثر ہوئے بغیر مختلف مزاجوں کے کسٹمرز سے کس طرح ڈیل کرنا ہے۔


    مسئلہ ۔ دفتر کا قیدی

    دفتر کے اوقات کار ختم ہونے کے بعد آپ گھر سے بھی لیپ ٹاپ اور موبائل فون کے ذریعے دفتر سے منسلک ہیں اور دفتر کا کام کر رہے ہیں۔

    حل

    اگر یہ اتنا ہی ضروری ہے تو اس کے لیے بھی ایک وقت مقرر کریں کہ آپ گھر آنے کے بعد صرف ان 2 گھنٹوں کے لیے دستیاب ہوں گے۔ اس کے بعد یا اس سے پہلے ہرگز نہیں۔


    مسئلہ ۔ بیزار کن کیفیت

    بعض اوقات اپنی پسند کی ملازمت کرتے ہوئے بھی آپ بیزاریت اور تھکن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ وہ مقام ہے جہاں آپ چاہ کر بھی اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتے۔

    حل

    اس کیفیت سے نکلنے کے لیے تعطیلات لینا ضروری ہے اور ان تعطیلات کو سیاحت میں گزارنا اس سے بھی زیادہ ضروری۔ سیاحت آپ کے دل و دماغ پر چھائی بیزاری کو ختم کر کے آپ کو تازہ دم کردے گی۔


    مسئلہ ۔ باس کا ذلت آمیز رویہ

    آپ باس یا اپنے سے اوپر کے عہدے کے افراد کی بے جا ڈانٹ ڈپٹ، ذلت آمیز رویے اور غیر ضروری کام کے دباؤ کا شکار ہیں۔

    حل

    انہیں واضح طور پر بتائیں کہ آپ کو یہ رویہ سخت ناپسند ہے۔ اگر پھر بھی مسئلہ حل نہ ہو تو اس سلسلے میں انتظامیہ سے بات کریں تاکہ اس رویے کا سدباب کیا جاسکے۔

  • باسز کا دن: کیا آپ ایک اچھے باس ہیں؟

    باسز کا دن: کیا آپ ایک اچھے باس ہیں؟

    بڑے بڑے اداروں اور وہاں موجود باسز کو اکثر اپنے ملازمین سے وقت ضائع کرنے یا عدم دلچسپی سے کام کرنے کی شکایت ہوتی ہے۔ وہ ان سے ان کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

    انہیں شکوہ ہوتا ہے کہ ملازمین کام کو غیر دلچسپی سے کرتے ہیں جبکہ بعض دفعہ وہ ملازمت چھوڑ کر ان اداروں میں بھی چلے جاتے ہیں جن سے کاروباری مسابقت ہوتی ہے۔

    دراصل ملازمین انہی اداروں میں دل لگا کر اور محنت سے کام کرتے ہیں جہاں انہیں ان کا مطلوبہ ماحول اور تمام سہولیات ملیں اور ان کی قدر کی جاتی ہو۔

    آج جبکہ امریکا میں باسز کا دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد پورے سال اپنے باسز کی جانب سے تعاون کا شکریہ ادا کرنا ہے، وہیں ترقی پذیر ممالک میں ملازمین کو اپنے باسز سے بے تحاشہ شکایات ہیں۔

    یاد رکھیں کہ اگر آپ ایک اچھے باس نہیں تو آپ کو ہمیشہ قابل اور محنتی افراد کی قلت کا سامنا ہوگا کیونکہ وہ بہت جلد آپ کو چھوڑ کر چلیں جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: بہترین ملازم ملازمت چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟

    لہٰذا آج ہم آپ کو اچھا باس بننے کے کچھ اصول بتا رہے ہیں جنہیں اپنے ادارے میں نافذ کر کے آپ اپنے ملازمین کا دل جیت سکتے ہیں۔


    بہترین ماحول

    آفس میں کام کرنے کے لیے ایک بہترین ماحول ملازمین کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔ الجھے، بکھرے ہوئے کیبن، گندی دیواریں اور فرش ذہن کو الجھا دیتی ہیں اور ملازمین پرسکون ہو کر کام نہیں کر پاتے۔

    آفس میں صفائی ہونا بے حد ضروری ہے۔ سجانے کے لیے سجاوٹ کا سامان بھی ہونا چاہیئے لیکن وہ ایسا اور اتنا زیادہ نہ ہو کہ وہ ملازمین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلے۔ میٹنگ رومز کو خاص طور پر بہت سادہ ہونا چاہیئے۔

    ماحول کو خوشگوار اور ترو تازہ رکھنے کے لیے جا بجا سر سبز پودے بھی رکھے جاسکتے ہیں۔


    شعبہ کے ماہرین کو لائیں

    اگر کسی ادارے کے ملازمین کام میں دلچسپی نہیں لے رہے تو باسز کو چاہیئے کہ وہ اس شعبہ کے کامیاب افراد کو اپنے ہاں مدعو کریں اور اپنے ادارے کے ملازمین کو ان سے ملوائیں۔ ان کی مشکلات، پریشانیاں اور کامیابی کی داستان ملازمین کو ان کے کام کی طرف مائل کرے گی۔

    ملازمین کے لیے ہر 2 سے 3 ماہ بعد ٹریننگ بھی کروائی جاسکتی ہیں جس میں وہ شعبہ کے چوٹی کے افراد کے ساتھ مل سکیں اور ان کے تجربات سے سیکھیں۔


    انعامات دیں

    اگر کوئی ادارہ اپنے ملازمین کو زیادہ تنخواہیں نہیں دے سکتا تو بہترین کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو انعامات دینے کی روایت ڈالنی چاہیئے۔

    ہر ماہ کے آخر میں انعام کی صورت میں اضافی رقم، سیر و سیاحت کے ٹکٹ، یا کھانے پینے، شاپنگ، فلم وغیرہ کے ٹکٹس اور واؤچرز ملازمین میں مسابقت پیدا کریں گے اور وہ کارکردگی میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کریں گے۔


    حوصلہ افزائی کریں

    ملازمین کی حوصلہ افزائی کرنا ازحد ضروری ہے۔ وہ ملازم جو بہترین کارکردگی دکھائیں ان کا نام لینا اور سب کے سامنے ان کی کامیابی کا اعتراف کرنا ملازمین کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

    ہر ماہ کسی ملازم کو ’ایمپلائی آف دا منتھ‘ کا اعزاز دینا، مشکل حالات میں کام سنبھالنے والے ملازمین کے لیے تھینک یو نوٹ لکھنا، ان کی سالگرہ پر انہیں مبارکباد دینا، یہ وہ تمام طریقے ہیں جن سے ملازمین دل جمعی اور محنت سے کام کریں گے اور ادارے کو اپنا سمجھیں گے۔


    گفتگو کرنا

    ادارے کے سربراہان جب ملازمین سے ملتے جلتے اور گفتگو کرتے ہیں تو ملازمین کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ مختلف کاموں کے بارے میں ملازمین سے گفتگو کرنا، ان کی تعریف یا تنقید کرنا ان کی کام میں دلچسپی بڑھائے گی۔

  • کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ ضروری

    کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ ضروری

    ویک اینڈ کا آغاز ہونے جارہا ہے اور ایک طویل تھکا دینے والے ہفتے کے بعد چھٹی کا دن گزارنے کے لیے یقیناً آپ کے ذہن میں بے شمار منصوبے ہوں گے۔

    ہوسکتا ہے چھٹی کے دن کاموں کی ایک لمبی فہرست آپ کا انتظار کر رہی ہو، یا پھر آپ کو دوستوں اور خاندان کے ساتھ کسی تفریحی مقام پر جانا ہو، یا پھر ہوسکتا ہے چھٹی کا پورا دن آپ نے آرام کرنے کا سوچا ہو۔

    جو بھی ہو، ہفتہ وار تعطیل کا دن قریب آتے ہی سکون اور خوشی کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تعطیلات کے دوران موت کا خطرہ

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ہر شخص کو ہفتے میں کم از کم 3 دن کا ویک اینڈ دیا جانا چاہیئے؟

    ان کا خیال ہے کہ 3 دن کا ویک اینڈ آپ کے کام کی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    کے اینڈرس ایرکسن نامی ماہر نفسیات کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ کسی شخص کی بہترین صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ اس سے دن میں صرف 4 سے 5 گھنٹے کام لیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ کام کے 8 گھنٹوں میں سے بیشتر وقت لوگ سوشل میڈیا پر بے مقصد اسکرولنگ کرنے میں گزار دیتے ہیں۔

    اس کی جگہ اگر انہیں 4 یا 5 گھنٹے اس طرح کام کرنے کا کہا جائے جس کے دوران وہ بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹے رہیں، تو زیادہ بہتر اور معیاری نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کام کے جنونی افراد دفاتر کے لیے نقصان دہ

    کے اینڈرس ایرکسن کے علاوہ بھی دیگر کئی ماہرین طب و سائنس کا کہنا ہے کہ ہفتے کے آغاز کے بعد ابتدا کے 4 دن ہماری توانائی برقرار رہتی ہے اور ہم بڑے بڑے ٹاسک سر انجام دے سکتے ہیں۔

    اس کے بعد ہم تھکن اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہماری کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے۔

    کچھ اسی طرح کی تحقیقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سنہ 2008 میں امریکی ریاست اوٹاہ کے گورنر نے بھی ایسا منصوبہ تشکیل دیا تھا جس کے تحت ملازمین ہفتے میں صرف 4 دن کام کریں گے، لیکن ان 4 دنوں میں وہ 10 گھنٹے اپنے دفاتر میں گزاریں گے۔

    اس رواج کا آغاز ہونے کے بعد مجموعی طور پر نہ صرف بجلی اور توانائی کے استعمال میں کمی دیکھی گئی، بلکہ ملازمین کی کارکردگی اور ان کے کام کے معیار میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: ماحول دوست دفاتر سے ملازمین کی تخلیقی صلاحیت میں اضافہ

    اسی طرح کولو راڈو میں بھی ایک اسکول نے چوتھی اور پانچویں جماعت کے طالب علموں کے لیے اوقات کار میں کمی کردی جس کے بعد طلبا کی ذہنی استعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ طلبا نے خاص طور پر سائنس اور ریاضی کے مضامین میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    لیکن ایک منٹ۔۔ پاکستان میں چونکہ 3 دن کے ویک اینڈ کا کوئی تصور نہیں، لہٰذا ہم اور آپ اپنے ایک یا 2 دن کے ویک اینڈ کو ہی غنیمت سممجھتے ہوئے اسے بہتر طور پر گزارنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صبح 10 بجے سے قبل کام شروع کرنا جسمانی تشدد کے برابر

    صبح 10 بجے سے قبل کام شروع کرنا جسمانی تشدد کے برابر

    ہم میں سے ہر شخص روز صبح 7، 8 یا 9 بجے سے اپنے اسکول، کالج یا دفاتر میں اپنے کام کا آغاز کردیتا ہے۔ یہ ایک عام رواج ہے جو دنیا بھر میں قانون کی شکل میں رائج ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے ایسا کرنا دراصل خود کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے مطابق صبح 10 بجے سے قبل کام کا آغاز کرنا دراصل جسمانی تشدد کی ایک قسم ہے۔

    دراصل ہمارے جسم کے اندر ایک قدرتی خود کار گھڑی نصب ہے جسے سرکیڈین ردھم کہا جاتا ہے۔ یہ گھڑی ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں کس وقت سونا، کس وقت جاگنا، اور ہمارے دماغ کو کس وقت کیا کام کرنا ہے۔

    مزید پڑھیں: کارکردگی میں اضافے کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ؟

    یہ گھڑی ہمارے جسم کی توانائی اور ہارمونز کے افعال میں باقاعدگی پیدا کرنے کی بھی ذمہ دار ہوتی ہے۔

    ہر روز 8 گھنٹے کام کرنے کا اصول 18 ویں صدی میں بنایا گیا جب سرمایہ دار طبقے کا مقصد صرف اور صرف اپنے کاروبار کو وسعت اور ترقی دینا تھا اور اس وقت انسانی جسم کی ضروریات کو بالکل نظر انداز کردیا گیا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اگر ہم سورج نکلنے کے بعد اپنے کام کا آغاز کریں تو ہمارا جسم اس وقت کام کے لیے آمادہ ہوتا ہے۔ صبح 10 بجے سے قبل کام کرنا دراصل سوئے ہوئے جسم اور دماغ سے زبردستی کام کروانا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جسمانی گھڑی کے اوقات کار میں خلل ڈالنا ایسا ہی ہے جیسے کسی کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جائے۔ اس کے بدترین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل تحقیقی تجربے کے تحت اسکول کے اوقات کار میں رد و بدل کیا اوربچوں نے صبح 10 بجے کے بعد اپنی پڑھائی کا آغاز کیا۔

    مزید پڑھیں: موسیقی سننا ملازمین کی کارکردگی میں اضافے کا سبب

    انہوں نے دیکھا کہ عام اوقات کار کے برعکس ان اوقات کار میں بچوں کی ذہنی کارکردگی اور صلاحیتوں میں اضافہ ہوا۔ بچوں کی حاضری میں اضافہ اور ان کی تعلیمی کارکردگی میں بھی بہتری آئی۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ اس تحقیق کے نتائج پر غور کرتے ہوئے کام کرنے کے اوقات کار میں تبدیلی لانے کے بارے میں سوچا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔