Tag: آفس

  • وقت بچانے کے آسان طریقے

    وقت بچانے کے آسان طریقے

    وقت نہیں ملتا، آج کل کا سب سے زیادہ کہا جانے والا جملہ بن چکا ہے۔ انگریزی زبان کا محاورہ ہے، مصروف نظر آتے ہیں لیکن کر کچھ نہیں رہے۔ یہی حال ہماری زندگیوں کا بھی ہوگیا ہے۔ ہم نے اپنی زندگی میں بے مقصد اور بے فائدہ چیزوں کو اس قدر اہمیت دے دی ہے کہ وہ رشتوں اور ضروری کاموں سے بھی زیادہ اہم بن گئی ہیں۔

    زندگی کی تیز رفتاری کے ساتھ ساتھ اس بات پر بحث بھی بڑھ رہی ہے کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ وقت کو بچایا جائے اور اسے ضروری کاموں میں صرف کیا جائے۔ یہاں ایسے ہی کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنا وقت بچا سکتے ہیں۔

    طے کریں کہ کیا اہم ہے۔ کیونکہ آج سے 5 یا 10 سال بعد 80 فیصد وہ کام جو آپ ابھی کر رہے ہیں، آپ کے لیے بے مقصد ثابت ہوں گے۔ یہ صرف آپ کو مصروف کر رہے ہیں جبکہ ان کا حاصل کچھ بھی نہیں۔

    اچھی غذا، بھرپور نیند اور ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں کیونکہ یہ آپ کی توانائی میں اضافہ کریں گے اور آپ زیادہ کاموں کو کم وقت میں نمٹا سکیں گے۔

    دو منٹ کا اصول: کوئی ایسا کام جسے کرنے میں صرف 2 منٹ کا وقت لگے فوراً کر ڈالیں۔ اسے بعد میں ٹالنے پر آپ کے ادھورے کاموں کی فہرست میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

    دماغ کو کام یاد رکھنے سے آزاد کریں کیونکہ دماغ میں بہت سا ڈیٹا بھرنے سے آپ ضروری کاموں کو بھول سکتے ہیں۔ اس کی جگہ نوٹ بک یا یاد دہانی کے نوٹس اور موبائل ایپس کا استعمال کریں۔

    توجہ مرکوز کریں: کسی کام کو کرنے پر مکمل توجہ مرکوز کریں اور اسے مکمل کر کے کسی اور جانب متوجہ ہوں۔ ایسا کرنے سے وہ کام جلدی ہوجائے گا۔

    ہیڈ فونز کا استعمال کرنے سے آپ دیگر افراد کے ساتھ غیر ضروری مباحثوں سے بچ سکیں گے اور لوگ آپ کو کام کے دوران پریشان نہیں کرسکیں گے۔

    ای میل چیک کرنے کا وقت مقرر کریں۔ روز صبح آفس آتے ہی یا شام میں گھر جانے سے چند منٹ قبل ای میل چیک کرنا آپ کا پورا دن خراب کرسکتا ہے۔ کیونکہ ہوسکتا ہے آپ کو کوئی ایسی ای میل موصول ہوئی ہو جو آپ کے لیے ذہنی پریشانی کا سبب بن سکتی ہو۔ اس کی جگہ دن کے درمیانی حصہ میں ای میل چیک کریں۔

    فون کو دور رکھیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ فون کے دوسری طرف موجود لوگوں کے لیے ہر وقت دستیاب رہیں۔ فون کو سائلنٹ پر رکھیں اور دن میں ایک سے دو بار دیکھ کر ایک ساتھ ہی رپلائی یا کال بیک کریں۔

    ذہنی دباؤ کو قبول کریں۔ یہ آپ کو کام کو جلدی اور اچھے طریقے سے کرنے میں مدد دے گا۔

    دماغ کو آرام دیں۔ دن کے درمیانی حصہ میں 5 سے 10 منٹ کے لیے کوئی کام نہ کریں اور دماغ کو خالی چھوڑ دیں۔ یہ آپ کو مزید آدھا دن کام کرنے کے لیے نئی توانائی فراہم کرے گا۔

    نظر انداز کریں۔ جس کام سے آپ کا تعلق نہیں یا جو سرگرمی آپ کی دلچسپی کی نہیں اسے ’نہ‘ کہیں۔ غیر ضروری چیزوں کو نظر انداز کرنے کی عادت پیدا کریں۔ یہ یقیناً آپ کا بہت سا قیمتی وقت بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اپنی تعطیلات کو کامیاب افراد کی تعطیلات جیسی گزاریں

    اپنی تعطیلات کو کامیاب افراد کی تعطیلات جیسی گزاریں

    ویک اینڈ نزدیک آرہا ہے۔ ہوسکتا ہے اس ویک اینڈ پر آپ نے اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ سیر و تفریح کا پروگرام بنایا ہو۔

    لیکن ایک منٹ ٹہریئے، کیا آپ جانتے ہیں کہ کامیاب افراد اپنی تعطیلات کیسے گزارتے ہیں؟

    عام افراد اور کامیاب افراد میں فرق صرف کچھ عادات کا ہوتا ہے اور یہی عادات لوگوں کو کامیاب بناتی ہیں۔ آیئے آپ بھی جانیں کہ کامیاب افراد اپنی تعطیلات کیسے گزارتے ہیں۔


    :منصوبہ بندی

    holiday-1

    کامیاب افراد اپنی چھٹیوں کا وقت منصوبہ بندی کرنے میں ضائع نہیں کرتے بلکہ وہ یہ کام پہلے ہی سے کرلیتے ہیں۔ عام افراد چھٹی کے دن سوچتے ہیں کہ آج کیا کیا جائے، کہاں جایا جائے اور اسی میں ان کا آدھا دن گزر جاتا ہے۔

    کامیاب افراد یہ تمام منصوبہ بندی پہلے ہی کرلیتے ہیں۔ وہ ہوٹل، ٹیبل یا جگہوں کی بکنگ، سواری کی بکنگ پہلے سے کرلیتے ہیں جبکہ بچوں کے ساتھ گزارے جانے والے وقت کے بارے میں بھی سوچ کر رکھتے ہیں کہ وہ کیسے گزارا جائے گا۔


    :کام مکمل کر کے جانا

    holiday-2

    کامیاب افراد لمبی چھٹیوں پر جانے سے پہلے تمام ادھورے کام مکمل کر کے جاتے ہیں تاکہ چھٹیوں میں وہ ریلیکس رہیں۔

    چھٹیوں کے بعد وہ نئے سرے سے اپنی زندگی اور کام کا آغاز کرتے ہیں جو جوش و جذبے سے بھرپور ہوتی ہے۔


    :ٹیکنالوجی گائیڈ لائنز

    holiday-3

    چھٹیوں پر جانے سے پہلے کامیاب افراد اپنے ساتھیوں کے ساتھ ٹیکنالوجی کے کچھ اصول طے کر جاتے ہیں۔ مثلاً کسی ضروری کام کی صورت میں انہیں کس فون یا ای میل کے ذریعہ رابطہ کیا جائے اور کس وقت رابطہ کیا جائے۔

    چھٹیوں کے دوران کامیاب افراد اپنے لیپ ٹاپ اور موبائل سے دور رہتے ہیں اور ایک مخصوص وقت میں ان چیزوں کو استعمال کرتے ہیں۔


    :کچھ نہ کرنا

    لمبی تعطیلات پر جانے والے کامیاب افراد کا ایک دن ایسا بھی ہوتا ہے جس میں وہ واقعتاً کچھ بھی نہیں کرتے۔

    تنہا رہنا اور دماغ کو کچھ وقت کے لیے خالی چھوڑنا بھی دماغی و جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے اور ماہرین اس کی تصدیق کر چکے ہیں۔


    :خاندان اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا

    کامیاب افراد اپنی چھٹیاں عموماً خاندان اور دوستوں کے ساتھ گزارتے ہیں۔


    :قریبی جگہوں پر جانا

    holiday-6

    شہر یا ملک سے باہر جانے کے لیے کم از کم 4 سے 5 دن کی چھٹی چاہیئے۔ کامیاب افراد بعض دفعہ قریبی جگہوں پر جا کر سال میں 2 سے 3 دفعہ مختصر چھٹیاں بھی گزارتے ہیں۔

    کچھ افراد چھٹی لیتے ہیں اور اسے اپنے گھر کی لائبریری میں گزارتے ہیں۔ اس سے وہ دماغی طور پر تازہ دم ہو جاتے ہیں۔


    :فطرت سے لطف اندوز ہونا

    holiday-7

    کامیاب افراد اپنی تعطیلات میں فطرت کو شامل رکھتے ہیں اور سر سبز مقامات، جھیلوں اور پہاڑوں کے قریب گزارتے ہیں۔

    فطرت سے قریب رہنا آپ کے دماغی خلیات کو متحرک کرتا ہے اور اس سے دماغ میں سرگرم عمل کیمیائی مادوں میں کمی آتی ہے۔


    :کام سے متعلق تفریح

    holiday-8

    کامیاب افراد اپنی پسند کی کئی ایسی جگہوں پر جانا چاہتے ہیں جو ان کے کام سے بھی متعلق ہوتی ہے مثلاً کوئی اداکار، اداکاری کے کسی عالمی ادارے کا دورہ کرنا چاہے گا، یا ٹیکنالوجی کا ماہر گوگل اور فیس بک کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کرنا چاہے گا لیکن وقت کی کمی کے باعث وہ اپنے ارادے پر عمل نہیں کر پاتے۔

    ایسے موقع پر چھٹیاں ان کے لیے بے حد فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں اور وہ کام سے متعلق اپنی پسند کے مقامات پر جاتے ہیں۔

    اس سے نہ صرف وہ اپنی چھٹیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ اپنے کام کے لیے بھی نئے خیالات سوچنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔


    :دنوں کی تبدیلی

    holiday-9

    بعض کامیاب افراد ایسے دنوں میں بھی چھٹیاں لیتے ہیں جو کام کے دن ہوتے ہیں جیسے پیر، منگل، بدھ۔ اس کی جگہ وہ ہفتہ اور اتوار کو آفس جاتے ہیں تاکہ تنہائی میں وہ سکون سے زیادہ کام کرسکیں۔


    :آگے کے بارے میں سوچنا

    holiday-10

    تعطیلات کی آخری رات کامیاب افراد گزرے ہوئے لمحات سے لطف اندوز ہوتے ہوئے نئی توانائی سے اپنے کام کے بارے میں سوچتے ہیں اور مزید کامیابیاں حاصل کرنے کا عزم کرتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیند کی کمی کا شکار ملازمین کے لیے قیلولہ کے کیپسول تیار

    نیند کی کمی کا شکار ملازمین کے لیے قیلولہ کے کیپسول تیار

    نیند کی کمی کا شکار اور ہر وقت غنودگی میں رہنے والے ملازمین دفاتر کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں جو ایک طرف تو کام پر منفی طور پر اثر انداز ہوتے ہیں، تو دوسری جانب نیند پوری نہ ہونے اور موڈ خراب ہونے کے باعث لڑائی جھگڑوں سے دفتر کا ماحول بھی خراب کرسکتے ہیں۔

    ایسے ہی ملازمین کا مسئلہ حل کرنے کے لیے چین میں کیپسول ہوٹل کھول دیے گئے ہیں جہاں جا کر مختصر وقت کےلیے قیلولہ کیا جاسکتا ہے۔

    بیجنگ میں کھلنے والے یہ کیپسول ہوٹل خلائی جہاز کے کیبن کی طرح کیپسول کی طرز پر بنائے گئے ہیں اور مختلف دفاتر کے ملازمین دن کے اوقات میں صرف 10 یو آن (چینی کرنسی) دے کر نصف گھنٹے کے لیے یہاں آرام کرسکتے ہیں۔

    یہ قیمت دن کے اوقات کی ہے جب مختلف دفاتر کے ملازمین یہاں آ کر سونا چاہتے ہیں۔ شام میں یہ قیمت مزید کم ہو کر 6 یوآن ہوجاتی ہے۔

    اس منصوبے کے خالق ہان یو کا کہنا ہے کہ اکثر دفاتر اس بات کو سمجھتے ہیں کہ دن کے درمیان میں ملازمین کو آرام کے لیے 1 گھنٹے کا وقفہ دیا جانا ضروری ہے، تاہم اس مقصد کے لیے وہ انہیں پرسکون جگہ فراہم کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

    ان کے مطابق ان کا یہ باکفایت ہوٹل دفتر مالکان اور ملازمین دونوں کی پریشانی کا حل ہے۔

    ہان یو کا ارادہ ہے کہ وہ مزید دیگر شہروں میں بھی اسی طرز کے ہوٹل قائم کریں۔

    یاد رہے کہ طبی ماہرین کے مطابق دن کے درمیان میں 1 گھنٹے کا قیلولہ دماغ کو سکون پہنچا کر پھر سے تازہ دم کرتا ہے جس کے بعد ہم دن کے بقیہ حصے میں بھی اس مستعدی سے کام کرسکتے ہیں جیسے صبح کے اوقات میں۔

    ماہرین کے مطابق دوپہر کے کھانے کے بعد ہمارا دماغ سست اور تھکن کا شکار ہوجاتا ہے اور ایسے میں اسے آرام پہنچانے کے لیے قیلولہ بہترین عمل ہے۔

    مزید پڑھیں: پرسکون نیند لانے میں مددگار طریقے

    روزانہ دوپہر میں 1 گھنٹے کا قیلولہ یادداشت اور دماغی کارکردگی میں بہتری کرتا ہے جبکہ یہ الزائمر اور دیگر دماغی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

    دنیا کے کچھ ممالک جیسے اسپین اور پرتگال وغیرہ میں دوپہر کے کھانے کے بعد سرکاری طور پر ملازمین کو 1 گھنٹہ آرام کا وقفہ دیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دفتر کا تناؤ زدہ ماحول بہترین دوستی کا سبب

    دفتر کا تناؤ زدہ ماحول بہترین دوستی کا سبب

    کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے اسکول اور کالج کے پرانے دوست آپ کے بہترین دوست ہیں؟ کیا آپ اپنے بہترین دوستوں کی فہرست میں اپنے دفتر کے ساتھیوں کو شامل نہیں کرتے؟ تو پھر یہ تحقیق آپ کے تمام خیالات کو غلط ثابت کردے گی۔

    boss-3

    انگلینڈ کی ایک یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق ایسا دفتر جہاں کا ماحول بہت تناؤ زدہ ہو، اور باس سخت مزاج ہو، وہاں کام کرنے والے افراد کے درمیان اگر دوستی کا رشتہ قائم ہوجائے تو یہ نہایت دیرپا اور مضبوط ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے دفتر میں ملازمین میں آپس میں ایک دوسرے سے حسد کرنے اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی منفی عادات نہیں پنپتیں اور وہ دن بدن آپس میں ایک دوسرے سے قریب ہوتے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دوست آپ کے درد کی دوا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ماحول میں وہ افراد بھی بہت گہرے دوست بن جاتے ہیں جن میں آپس میں کوئی قدر مشترک نہی ہوتی۔ خصوصاً یہ دوستی اور بھی گہری ہوجاتی ہے جب باس نہایت سخت مزاج، تند خو اور نکتہ چین ہو۔

    تحقیق کے مطابق چونکہ اس دفتر میں کام کرنے والے افراد یکساں حالات، دباؤ اور پریشانی سے گزرتے ہیں لہٰذا ان کے درمیان خلوص اور ہمدردی کا رشتہ قائم ہوجاتا ہے۔ ایسے افراد مشکل مواقعوں پر ایک دوسرے کا جذباتی سہارا بھی بنتے ہیں یوں ان کے درمیان ایک بہترین دوستی قائم ہوجاتی ہے۔

    boss-2

    تحقیق میں ماہرین نے دیکھا کہ ایسے دفاتر میں قائم ہونے والی دوستیاں زندگی بھر قائم رہیں اور بہت عرصے بعد بھی ان دوستوں نے مشکل وقت پڑنے پر ایک دوسرے کی مدد کی۔

  • دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    اگر آپ اپنے دفتر میں اپنی یا اپنے ساتھیوں کی سالگراہیں منانے اور ان میں شریک ہونے کے عادی ہیں تو جان جائیں کہ آپ اپنی صحت کو سخت نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    ماہرین طب نے خبردار کیا ہے کہ دفاتر میں ’کیک کلچر‘ موٹاپے اور دانتوں کی مختلف بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ دفاتر میں اکثر ساتھیوں کی سالگراہیں، منگنی، شادی یا کسی کامیابی کی خوشی منانے کے لیے کیک کاٹا جاتا ہے اور ماہرین کے مطابق یہ صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

    cake-3

    ماہرین کے مطابق ایک دن کیک کاٹنا اور کھانا وزن کم کرنے پر کام کرنے والے افراد کی کوششوں کو ضائع کردیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی جگہ پھلوں یا پنیر کا استعمال کیا جائے۔

    لندن کے رائل کالج آف سرجنز کے ایک پروفیسر کے مطابق دفاتر لوگوں میں شوگر، وزن میں اضافے اور دانتوں کی خراب صحت کی سب سے بڑی وجہ بن گئے ہیں۔

    cake-2

    پروفیسر کے مطابق کیک پر مکمل پابندی لگانا درست نہیں البتہ کم مقدار میں اور لنچ کے ساتھ کیک کھایا جائے۔

    واضح رہے برطانیہ میں ہر سال 65 ہزار افراد دانتوں کے مختلف امراض کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔

  • دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کا درست انداز

    دفتر میں کرسی پر بیٹھنے کا درست انداز

    دفتر میں دن کا بڑا حصہ بیٹھ کر گزارنا بے شمار مسائل و طبی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔

    مستقل بیٹھے رہنے سے آپ سب سے پہلے موٹاپے کا شکار بنتے ہیں۔ اس کے بعد آپ کو کمر، پیٹھ اور گردن کا درد شروع ہوتا ہے۔

    کچھ عرصہ بعد ورزش نہ کرنے اور خون کی روانی سست ہونے کے باعث آپ کی ٹانگوں میں بھی درد شروع ہوجاتا ہے۔ مزید آگے چل کر یہ امراض قلب اور فالج کا سبب بھی بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں ورزش کرنے کی کچھ تراکیب

    اس سے قبل طبی ماہرین تجویز دیتے تھے کہ آپ کو ان مسائل سے بچنے کے لیے اپنی کرسی پر 90 ڈگری کے زاویے سے بیٹھنا چاہیئے یعنی بالکل سیدھا، کرسی کی پشت سے ٹیک لگائے بغیر۔

    chair-1

    لیکن جدید تحقیق سے ثابت ہوا کہ اس انداز سے بیٹھنا آپ کے لیے سخت نقصان دہ ہے اور اگر آپ اس انداز سے بیٹھنے کے عادی ہیں تو آپ کے تمام طبی مسائل کی جڑ بیٹھنے کا یہی انداز ہے۔

    نیویارک کی کورنیل یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایلن ہیج کہتے ہیں کہ اس انداز سے بیٹھنے پر آپ کو مختلف کاموں کے لیے اپنے جسم کی مطابقت کرنا مشکل کام ہوگا۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    مثال کے طور پر اگر آپ کی کمپیوٹر اسکرین آگے رکھی ہے تو ایسے پوز میں بیٹھتے ہوئے آپ کو تھوڑا آگے جھکنا ہوگا جس سے آپ کی کمر، گردن، پیٹھ، اور کولہوں پر شدید دباؤ پڑے گا نتیجتاً آپ مختلف اقسام کے درد میں مبتلا ہوجائیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ دفتر میں کرسی پر زیادہ سے زیادہ آرام دہ حالت میں بیٹھنا چاہیئے یعنی کرسی کی پشت سے ٹیک لگا کر۔ اس طریقے سے آپ کے جسم کا زور کرسی پر ہوگا۔

    desk-3

    انہوں نے بتایا کہ آرام دہ حالت میں بیٹھنے سے آپ کے کولہوں، کمر اور گردن پر زور نہیں پڑے گا۔ اس انداز میں آپ کی ٹانگیں بھی آرام دہ حالت میں رہیں گی اور آپ انہیں میز کے نیچے پھیلا سکیں گے جس سے ٹانگوں میں خون کی روانی بہتر ہوگی۔

    اس طریقے سے بیٹھنے پر آپ 8 گھنٹوں کے علاوہ بھی مزید وقت کے لیے بیٹھ کر کام کرسکیں گے۔ یاد رہے کہ یہ عین وہی طریقہ ہے جو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

    desk-4

    اسی طرح جب آپ اپنی ڈیسک پر بیٹھیں تو چیزوں کو اپنے حساب سے ترتیب دیں۔ کمپیوٹر اسکرین، ماؤس اور کی بورڈ اگر دور رکھا ہے تو اسے قریب کرلیں تاکہ آپ بغیر دباؤ اور کھنچاؤ کے کام کرسکیں۔

    اور ہاں دن میں ایک سے 2 بار چائے کے وقفے لینا نہ بھولیں تاکہ آپ اپنے پورے جسم میں خون کی روانی کو تیز کرسکیں۔

  • کام کے جنونی افراد دفاتر کے لیے نقصان دہ

    کام کے جنونی افراد دفاتر کے لیے نقصان دہ

    آپ نے اپنی زندگی میں ایسے کئی افراد دیکھے ہوں گے جو اپنے کام کے لیے بے حد جنونی ہوتے ہیں۔ یہ اپنے کاموں کو مکمل کرنے کے لیے ہر حد سے گزر جاتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسے افراد اپنی صحت کو نقصان تو پہنچا ہی رہے ہوتے ہیں، لیکن ساتھ ساتھ وہ اپنے دفاتر کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں۔

    work-2

    امریکا میں کیے جانے والے ایک تحقیقی سروے میں ایسے ملازمین کو مرکز بنایا گیا جو کام کے لیے خطرناک حد تک جنونی تھے۔ یہی نہیں کام کے حوالے سے ان کا رویہ بھی غیر موزوں تھا۔

    ایسے افراد اپنے آپ کو نہایت کامل سمجھتے تھے اور انہیں لگتا تھا کہ ان کی غیر موجودگی میں کام نہیں ہوسکے گا، یا ٹھیک سے نہیں ہوسکے گا۔ یہ لوگ اپنی چھٹیاں لینے سے بھی پرہیز کرتے تھے اور یہ خیال کرتے تھے کہ ان کی چھٹیوں سے دفتر کو نقصان ہوگا۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں زیادہ وقت گزارنے والوں کے لیے بری خبر

    مزید پڑھیں: موسیقی سننا ملازمین کی کارکردگی میں اضافے کا سبب

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ملازمین دراصل دفتر کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ایسے افراد دفاتر میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ لڑائی جھگڑوں میں ملوث پائے گئے جو عموماً کام کے حوالے سے ہوتے تھے۔ یہ افراد دفتر کا ماحول خراب کرنے کا سبب بنتے تھے۔

    work-3

    چونکہ یہ ملازمین دفتر میں دیر سے بیٹھتے ہیں، زیادہ کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور چھٹیاں نہیں لیتے تو اس سے ان کی اپنی صحت کو بھی خطرات لاحق ہوجاتے ہیں جس کا نتیجہ بیماری کے باعث لمبی چھٹیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ دفتر کے کاموں اور فکروں کو دفتر کے اوقات تک محدود رکھنا چاہیئے، اس کے بعد کا وقت اپنے اہل خانہ کے ساتھ اور ذاتی دلچسپی کی سرگرمیوں میں گزارنا چاہیئے۔

  • دفتر کی مختلف شفٹیں ملازمین کی چھٹیوں کا باعث

    دفتر کی مختلف شفٹیں ملازمین کی چھٹیوں کا باعث

    اوسلو: ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جن کی دفتر میں شفٹ مستقل تبدیل ہوتی رہتی ہے اور ان کی شفٹوں کے درمیان 11 گھنٹے سے کم وقفہ ہوتا ہے انہیں بیماری کے باعث زیادہ چھٹیوں کی ضرورت پڑتی ہے۔

    ناروے میں کیے جانے والی ایک تحقیقی سروے کے مطابق دفتر کے اوقات کار یعنی شفٹوں میں کم وقت کا وقفہ ملازمین میں بیماری کے امکان کو بڑھا دیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    طبی ماہرین کی زبان میں اس مختصر وقفے کو ’جلد واپسی‘ کہا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ شفٹوں میں تبدیلی ملازمین کی صحت پر بدترین اثرات مرتب کرتا ہے۔

    sick-2

    ماہرین کے مطابق دفتر میں رات کی شفٹ کو صحت کے لیے سخت نقصان دہ سمجھا جاتا ہے تاہم مستقل شفٹوں میں تبدیلی رات کی شفٹ سے بھی زیادہ نقصان دہ ہے اور یہ ملازمین کی نیند پر شدید منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    ماہرین نے اس سروے کے لیے اسپتال کی نرسوں کی شفٹوں اور ان کی بیماری کے لیے لی جانے والی چھٹیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے دیکھا کہ 80 فیصد نرسوں کی کوئی مخصوص شفٹ نہیں تھی اور یہ مستقل تبدیل ہوتی رہتی تھی۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں زیادہ وقت گزارنے والوں کے لیے بری خبر

    نتیجتاً انہیں ہر ماہ بیماری کے باعث ایک چھٹی لینی پڑتی تھی اور چھٹی کے بعد بھی کم از کم اگلے 2 دن تک وہ کم کارکردگی کا مظاہرہ کر پاتی تھیں۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ ملازمین کے لیے دفتر کی شفٹ کے اوقات کار کو کم از کم ایک ماہ تک مستقل رکھا جائے اور ایک ماہ بعد اسے تبدیل کیا جائے۔

  • دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    کیا آپ جانتے ہیں دن میں کتنے گھنٹے کام کرنا ہماری صحت کے لیے ضروری ہے؟

    ایک عمومی تصور ہے کہ دن میں 8 گھنٹے کام کرنا یا آفس میں گزارنا ضروری ہے۔ یہ اصول دراصل صنعتی انقلاب کے زمانے کا بنایا ہوا ہے جس کا مقصد مزدوروں اور ملازمین کو زیادہ سے زیادہ کام میں الجھائے رکھنا تھا۔

    لیکن ماہرین کے مطابق یہ اصول اب پرانا ہوگیا ہے، اور یہ ہمیں ہمارے شعبہ میں آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے دھکیل رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں زیادہ وقت گزارنے والوں کے لیے بری خبر

    امریکا میں کی جانے والی ایک تازہ ترین تحقیق میں بے شمار ملازمین کی کام کے دوران مصروفیات اور عادات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ تحقیق کے آخر میں ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ دن میں کم یا زیادہ گھنٹے کام کرنا اہمیت نہیں رکھتا، اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کام کے گھنٹوں کو کس طرح سے منظم کرتے ہیں۔

    office-2

    ماہرین نے تحقیقی سروے میں دیکھا کہ وہ افراد جو کام کے دوران مختصر وقفے لینے کے عادی تھے، وہ ان ملازمین کی نسبت زیادہ کام کرتے تھے جو مستقل کئی گھنٹے تک کام کرتے رہتے تھے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ دن بھر میں کام کے گھنٹوں کو اس طرح سے تقسیم کیا جائے کہ 52 منٹ کام کیا جائے اور اس کے بعد کم از کم 17 منٹ کا وقفہ لیا جائے۔

    مزید پڑھیں: دفتر پہنچ کر ابتدائی 10 منٹ کیسے گزارے جائیں؟

    طبی و سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اندازاً ایک گھنٹے تک یکسوئی سے کام کرنا، اور ایک گھنٹے بعد کم از کم 10 منٹ کا اس طرح سے وقفہ لینا کہ اس دوران خود کو کام سے بالکل الگ کرلیا جائے، ملازمین کی ذہنی استعداد اور صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس معمولی وقفے کے بعد ملازمین جب دوبارہ کام کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو اگلے ایک گھنٹے تک اپنی بہترین صلاحیت اور کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    office-3

    یہی صورتحال ہماری دماغی کارکردگی کی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ہمارا دماغ ایک گھنٹے تک نہایت برق رفتاری اور یکسوئی سے کام کرتا ہے، اس کے بعد اس کی رفتار میں کمی آجاتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ سست ہونے لگتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز کیا کہ اگر مندرجہ بالا طریقے کے مطابق ایک گھنٹے بعد دماغ کو کچھ دیر کے لیے مکمل آرام دیا جائے تو اس دوران وہ اپنی کھوئی ہوئی توانائی دوبارہ حاصل کرلیتا ہے اور تازہ دم ہو کر دوبارہ کام کرتا ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ اس طریقہ کار کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ سار دن بھی کام کریں تب بھی آپ کی جسمانی یا دماغی صحت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ جسم اور دماغ کو درکار آرام کام کے دوران ہی انہیں ملتا رہے گا۔

    مزید پڑھیں: دن میں کتنے گھنٹے بیٹھ کر گزارنے چاہئیں؟

    لیکن اگر آپ اس طریقے پر عمل کرنے جارہے ہیں تو آپ کو کچھ باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

    :اوقات کار کو منظم کریں

    اپنے کام کو اس طرح سے ترتیب دیں کہ وہ ایک گھنٹے میں مکمل ہوسکے تاکہ آرام کے وقفے میں آپ الجھاؤ کا شکار نہ ہوں۔

    :دیانت داری سے ایک گھنٹے کا استعمال

    کام کے ایک گھنٹے کا دیانت داری سے استعمال کریں اور اس دوران کسی اور سرگرمی سے گریز کریں۔

    :مکمل آرام

    آرام کے وقفے میں موبائل اور کمپیوٹر تمام چیزوں کو نظر انداز کریں اور دماغ کو پرسکون ہونے دیں۔

    مضمون بشکریہ: بزنس انسائیڈر

  • دفتر میں زیادہ وقت گزارنے والوں کے لیے بری خبر

    دفتر میں زیادہ وقت گزارنے والوں کے لیے بری خبر

    کیا آپ اپنے دفتر میں بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں اور اس وجہ سے آپ کی نیند بھی پوری نہیں ہو پاتی؟ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو آپ کے لیے بری خبر ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ آپ سنگین ترین طبی مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    فن لینڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کاروباری افراد کا مشاہدہ کیا گیا۔ تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنی درمیانی عمر میں اپنے کام کو ہفتے میں 50 سے زائد گھنٹے دیتے تھے اور سونے کے لیے 47 گھنٹوں سے کم وقت صرف کرتے تھے وہ عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ مختلف طبی پیچیدگیوں اور مسائل کا شکار ہوتے گئے۔

    مزید پڑھیں: آفس میں کیک کاٹنا صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ

    ماہرین نے بتایا کہ نیند پوری نہ ہونا ویسے تو ہر عمر کے افراد کے لیے نقصان دہ عمل ہے لیکن اگر یہ عادت 40 سال کی عمر میں بھی برقرار رہے تو 60 سے 70 سال کی عمر کے دوران آپ مختلف امراض کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ یہ خطرہ ان افراد میں نہیں دیکھا گیا جنہوں نے اپنی وسطی عمر میں نیند پوری کی اور کام کے اوقات کو حد میں رکھا۔ ایسے افراد اپنے بڑھاپے میں نسبتاً کم بیماریوں کا شکار ہوئے۔

    مزید پڑھیں: نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    مزید پڑھیں: صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    طبی ماہرین نے تجویز کیا کہ ہفتے میں 50 گھنٹے سے کم کام کرنا مناسب ہے، اس سے زیادہ وقت کام کو دینا صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    اسی طرح ہفتے میں 47 گھنٹے کی نیند ضروری ہے۔ جو لوگ اس سے کم گھنٹے سونے کے لیے صرف کرتے ہیں ان کو مختلف مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ نیند پوری نہ ہونا ایک ایسا عمل ہے جو جسمانی، نفسیاتی اور دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور الزائمر، امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر سمیت مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند کی کمی کے منفی اثرات