Tag: آفیشل سیکرٹ ایکٹ

  • شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع

    شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع

    اسلام آباد: آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت میں سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس میں شاہ محمود کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کر دی۔

    قبل ازیں شاہ محمود قریشی اور عدالتی عملے کے درمیان دل چسپ مکالمہ بھی ہوا، عدالت پہنچنے پر عملے نے شاہ محمود کو آگاہ کیا کہ جج صاحب جیل سماعت کے لیے گئے ہیں، جج صاحب سے پوچھ لیتے ہیں اگر وہ کہتے ہیں تو آپ کو حاضری لگا کر واپس بھیج دیں گے۔

    شاہ محمود قریشی نے عدالتی عملے سے استفسار کیا کہ جیل میں آج کیا ہے؟ میری ضمانت کے کیس کا کیا ہوا؟ عدالتی عملے نے بتایا کہ جیل میں آج چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس کی سماعت ہے، آپ کی ضمانت کی درخواست پر کل سماعت ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے اس پر عدالتی عملے سے استدعا کی کہ ’’پلیز مجھے ٹھنڈا صاف پانی دے دیں۔‘‘

    جوڈیشل کمپلیکس میں شاہ محمودقریشی نے میڈیا سے بھی گفتگو کی، انھوں نے کہا ’’میں ملک سے غداری کا سوچ بھی نہیں سکتا، جیل میں میرے بیرک کے ساتھ پھانسی گھاٹ ہے، اگر میں نے ملک سے غداری کی ہے تو مجھے پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔‘‘

    انھوں نے ایک سوال پر کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ہی پارٹی چیئرمین ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کا آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اورآرمی ترمیمی قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اورآرمی ترمیمی قانون کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کردی۔

    سپریم کورٹ میں درخواست شعیب شاہین کی وساطت سے دائر کی گئی، درخواست میں کہا گیا کہ آرمی ترمیمی ایکٹ اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ پرصدرمملکت نے دستخط نہیں کیے، آرمی ترمیمی ایکٹ اورآفیشل سیکرٹ ایکٹ آرٹیکل 10اے،8اور19 کےمنافی ہے۔

    درخواست میں صدر، سیکرٹری قومی اسمبلی، وزارت قانون اور داخلہ کو فریق بنایا گیا اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئینی درخواست کے فیصلہ تک دونوں قوانین کو معطل کیا جائے۔

    یاد رہے سندھ بارکونسل نے بھی آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، سندھ بارکونسل نے سپریم کورٹ میں دائر خواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ دونوں قوانین پر صدر نےدستخط نہیں کیے لہذٰا قوانین غیرآئینی قرار دیئےجائیں۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ آفیشل سکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ بنیادی انسانی حقوق سےمتصادم ہیں دونوں ایکٹ پرصدر کے دستخط نہ کرنےکی بنیاد پر کالعدم قرار دیا جائے۔

    خیال رہے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر واضح تردیدی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔

  • آفیشل سیکرٹ ایکٹ : شاہ محمود قریشی 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ : شاہ محمود قریشی 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

    اسلام آباد : خصوصی عدالت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج سائفر گمشدگی کے مقدمے میں شاہ محمودقریشی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قائم ہونے والی آفیشل سیکرٹ ایکٹ مقدمے کی خصوصی عدالت میں ان کیمرہ سماعت کا آغاز ہوگیا۔

    پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر گمشدگی کیس میں خصوصی عدالت میں پیش کردیاگیا ، انسداددہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سماعت کی۔

    ایف آئی اے وکیل نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سائفرسےمتعلق دستاویزکی برآمدگی کیلئےجسمانی ریمانڈدرکارہے۔

    وکیل شعیب شاہین نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی، دلائل کے بعد خصوصی عدالت نے شاہ محمود قریشی کےجسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    وکیل بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کے 13 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ، بعد ازاں پولیس شاہ محمود قریشی کو عدالت سے واپس لے کر روانہ ہوگئی۔

    بعد ازاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کےتحت قائم عدالت نے شاہ محمود قریشی کے جسمانی ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سنادیا، عدالت نے شاہ محمود قریشی کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے پی ٹی آئی کےوائس چیئرمین کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کیا تھا۔

    دوران سماعت ایف آئی اے کی جانب سے شاہ محمود قریشی کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

    عدالت کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ملزم پرآفیشل سیکرٹ ایکٹ اورتعزیرات پاکستان کی دفعہ34کےتحت مقدمہ درج ہے اور قانون کے مطابق جسمانی دینے کا اختیار خصوصی عدالت کو ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہنا تھا کہ تفتیشی افسر ملزم کا میڈیکل کروائیں اور 21 اگست کو ملزم کو خصوصی عدالت میں پیش کریں اور ملزم کےجسمانی ریمانڈسےمتعلق استدعاخصوصی عدالت کےسامنے رکھیں۔

  • آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملک بھر کے لیے اسلام آباد میں خصوصی عدالت قائم

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملک بھر کے لیے اسلام آباد میں خصوصی عدالت قائم

    اسلام آباد : آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملک بھر کے لیے اسلام آباد میں خصوصی عدالت قائم کر دی گئی، عدالت میں ان کیمرہ کارروائی ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملک بھر کے لیے خصوصی عدالت قائم کر دی گئی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ایک کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کو خصوصی عدالت کا جج مقرر کر دیا گیا، ابوالحسنات ذوالقرنین آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    ملک بھر میں ابھی صرف ایک ہی عدالت قائم کی گئی ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم عدالت میں ان کیمرہ کارروائی ہو گی۔

    خیال رہئ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم، سابق وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی اور اسد عمر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    گذشتہ روز صدر عارف علوی نے آفیشل سیکریٹ (ترمیمی) بل 2023 اور پاکستان آرمی ایکٹ (ترمیمی) بل 2023 پر دستخط کرنے سے انکار کیا تھا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ” خدا میرا گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل، 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل، 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔”

    صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے عملے سے کہا تھا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں "غیر موثر” بنایا جا سکے۔

  • صدر مملکت کے دستخط ، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا

    صدر مملکت کے دستخط ، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کردیے، جس کے بعد دونوں بل قانون بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 پر دستخط کردیے، صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے توثیق کے ساتھ ہی دونوں بل قانون کی شکل اختیار کرگئے۔

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023 کے تحت سرکاری حیثیت میں پاکستان کی سلامتی اورمفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جائے گی۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی۔ پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔

    بل کے مطابق قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا ، متعلقہ شخص ریٹائرمنٹ، استعفی ، برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا اور حساس ڈیوٹی پر تعینات شخص پانچ سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکے گا۔ سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال تک سخت سزا ہو گی۔

    آرمی ایکٹ کے ماتحت شخص اگر الیکڑنک کرائم میں ملوث ہو جس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا ہو تو اس کے خلاف الیکٹرانک کرائم کے تحت کاروائی کی جائے گی جبکہ آرمی ایکٹ کے تحت شخص اگر فوج کو بدنام کرے یا اس کے خلاف نفرت انگریزی پھیلائے اسے دو سال تک قید اور جرمانہ ہو گا۔

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ بل

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ 2023 ترمیمی بل کے ذریعہ ایف آئی اے اور ڈی جی ایف آئی اے کے اختیارات بڑھائے گئے ہیں، انٹیلیجنس ایجنسیز کے نظر نہ آنے والے اہلکاروں کی شناخت ظاہر کرنا جرم قرار دیا گیا ہے۔

    بل کے مطابق حساس اداروں کے مخبروں کی شناخت منکشف کرنے پر تین سال قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

    بل کے تحت الیکٹرانک ڈیوائسز، ڈیٹا، معلومات دستاویزات یا دیگر مواد کو تحقیقات میں بطور شواہد پیش کیا جا سکے گا۔ کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ہے، ریاست کے خلاف کام کرتا ہے،ممنوعہ جگہ پر حملہ کرتا یا نقصان پہنچاتاہے، جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک یا جدید آلات کے ساتھ یا ان کے بغیر ملک کے اندر یا باہر سے دستاویزات یا معلومات تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے والا مجرم ہوگا جبکہ بغیر پائیلٹ وہیکل یا آلے کی ممنوعہ جگہ تک رسائی، داخل ہونے، قریب جانے یا آس پاس ہونے کا ارتکاب کرنے والا مجرم ہوگا۔

    بل کے مطابق ہتھیار، آلات کو ضائع کرنے، پاکستان کے مفاد کے خلاف معلومات دستاویزات کا انکشاف کرنے والا جرم کا مرتکب ہوگا اور دشمن یا غیر ملکی ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں رہنے یا ملنے والا ذمہ دار ہوگا۔

    پاکستان کے اندر یا باہر ریاست کے تحفظ یا مفادات کے خلاف کام کرنے والے کے خلاف کاروائی بھی اسی ایکٹ کے تحت ہوگی اور جان بوجھ کر امن عامہ،مفادات یا پاکستان کے لئے نقصان دہ کام کرنے کے جرم کے مرتکب فرد کو 3سال قید، 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔کوئی بھی شخص جو جرم پر اکساتا ہے، سازش کرتا ہے یا اس کے ارتکاب کی کوشش کرتا ہے وہ سزا کا مستوجب ہوگا۔

    بل کے تحت تلاشی کے دوران برآمد ہونے والے ہتھیار، گولہ بارود، الیکٹرانک یا جدید آلات ضبط کرلئے جائیں گے اور ملزم کی گرفتاری کے دوران ضبط کیا گیا مواد تفتیشی افسر یا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے حوالے کیا جائے گا۔

    تفتیشی افسر ایف آئی اے کا آفیسر ہوگا، مذکورہ افسر کی تقرری ڈی جی ایف آئی اے کرے گا اور ضرورت پڑنے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی جاسکے گی جبکہ مزکورہ جرائم خصوصی عدالت کو بھیجے جائیں گے، خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔ اس ترمیم کا مقصد سرکاری دستاویزات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

  • آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال

    آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال

    اسلام آباد: آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال کردیا گیا ، سینیٹ پہلے ہی بل کی منظوری دے چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال کردیا گیا ، پی آئی اے کارپوریشن ترمیمی بل 2023 بھی توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال کیا گیا۔

    سینیٹ پہلے ہی ان بلوں کی منظوری دے چکا ہے، گذشتہ روز آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل دوہزارتئیس قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔

    بل میں خفیہ ایجنسیز سے بغیروارنٹ گرفتاری یاچھاپےکااختیارواپس لےلیا گیا تھا تاہم بل میں کہا گیا تھا کہ ملکی مفاد کیخلاف معلومات یا دستاویز کا انکشاف کرنےوالابھی مجرم قرارپائےگا۔

    بل میں کہنا تھا کہ ملک دشمن یاغیرملکی ایجنٹ کےساتھ رابطےمیں رہنےوالا،کوئی بھی شخص جوجرم پر اکساتا ہے،سازش یاارتکاب کی کوشش کرنےوالابھی سزاکامستحق ہوگا۔

    بل کے مطابق جرم کےمرتکب فردکوتین سال قید،دس لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، مذکورہ جرائم پرخصوصی عدالت تیس دن میں فیصلہ کرے گی۔