Tag: آلودگی

  • بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے،عمران خان کاٹوئٹ

    بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے،عمران خان کاٹوئٹ

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے، ماحولیاتی تبدیلی اورآلودگی کےخلاف پوری قوم کوکام کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے دہلی میں جاری بھارت اور سری لنکا کا تیسرا ٹیسٹ آلودگی کے باعث روکنے کا حوالہ دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ بڑھتی آلودگی پاکستان کے لیےخطرے کی گھنٹی ہے، آلودگی کے بڑھتی سطح ہمارے بچوں کےلیےخطرہ ہے۔

    عمران خان نے مزید کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اورآلودگی کےخلاف پوری قوم کوکام کرنا ہے۔

    ،

    یاد رہے کہ دہلی میں دم گھٹنے والی آلودگی نے سری لنکن ٹیم کو مشکل میں ڈال دیا تھا اور دہلی میں جاری بھارت اور سری لنکا کا تیسرا ٹیسٹ آلودگی کے باعث روکنا پڑگیا۔

    ماحولیاتی آلودگی اتنی زیادہ تھی کہ بولرزکیلئے بولنگ کرنا عذاب تھا اور فیلڈنگ بھی امتحان سے کم نہ تھی، دنیش چندی مل سمیت پوری ٹیم ماسک پہن کر فیلڈنگ کرتی رہی، برداشت کی حد ختم ہوتی ہوئی تو لہرو گاماگے نے بولنگ سے انکار کردیا۔

    خیال رہے کہ بھارتی دارلحکومت دہلی دنیا کا آلودہ ترین شہرقرار دیا جا چکا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ افراد کی قاتل

    دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ دنیا میں سالانہ 90 لاکھ افراد کو موت کا شکار کر رہی ہے۔

    ماحولیاتی آلودگی سے متعلق بین الاقوامی میڈیکل جرنل لنسیٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 6 میں 1 شخص ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہلاک ہورہا ہے۔

    یاد رہے کہ ماحولیاتی آلودگی میں آبی اور فضائی آلودگی دونوں شامل ہیں۔

    لنسیٹ کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی یہ شرح جنگوں یا تمباکو نوشی کے باعث ہلاکتوں کی شرح سے بھی زیادہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آلودگی سے سب سے زیادہ ہلاکتیں بھارت میں ہوتی ہیں جہاں سالانہ 25 لاکھ افراد ماحولیاتی آلودگی کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر چین ہے جہاں کی فضائی آلودگی روزانہ 4 ہزار افراد کو موت کے منہ میں پہنچا دیتی ہے۔

    اس سے قبل یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چین میں ہر سال 16 لاکھ اموات آلودگی کے باعث پیدا ہونے والے امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض اور فالج کے باعث ہوتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    دراصل چین میں کوئلے کا استعمال توانائی کے حصول کا اہم ذریعہ ہے اور یہی چین کی فضا کو جان لیوا حد تک آلودہ کرنے کا سبب بھی ہے۔

    لنسیٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور روس بھی مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر ہیں۔ امریکا چین کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا کوئلے کا استعمال کنندہ ہے۔

    دوسری جانب برطانیہ میں بھی سالانہ 50 ہزار افراد ماحولیاتی آلودگی سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی دنیا بھر کے لیے بحران بنتی جارہی ہے۔ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ دھویں اور آلودگی کے باعث ہونے والے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج آئندہ آنے والے چند برسوں میں دہشت گردی سے بھی بڑا مسئلہ بن جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چین میں تازہ ہوا فروخت کے لیے پیش

    چین میں تازہ ہوا فروخت کے لیے پیش

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ تازہ ہوا بھی فروخت کی جاسکتی ہے؟ لیکن یہ کام بھی اب ہونے لگا ہے اور اس کا آغاز فضائی آلودگی سے متاثر ترین ملک چین سے ہوا جہاں واقعی تازہ اور صاف ستھری ہوا کی شدید قلت ہے۔

    چین کے شہر ژنگ ژنگ میں 2 خواتین نے ایک انوکھے آن لائن کاروبار کا آغاز کیا ہے جس میں وہ تازہ ہوا کو پیکٹ میں بند کر کے فروخت کر رہی ہیں۔

    یہ تازہ ہوا مختلف اقسام میں دستیاب ہے۔ یہاں آپ کو پہاڑوں کی تازہ ہوا بھی ملے گی جبکہ کسی سرسبز وادی کی خوشبودار ہوا بھی دستیاب ہوگی۔

    تازہ ہوا کے ہر پیکٹ کی قیمت 15 یان (لگ بھگ237 پاکستانی روپے) ہے۔ رپورٹس کے مطابق اب تک دونوں بہنیں 100 سے زائد پیکٹ فروخت کر چکی ہیں۔

    ایک چینی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان دونوں بہنوں کا کہنا تھا کہ ان کے اس کاروبار کا مقصد پیسہ کمانا ہرگز نہیں، بلکہ عام لوگوں اور حکام کی توجہ فضائی آلودگی کی طرف دلانا ہے۔

    یاد رہے کہ چین کی فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب توانائی کے لیے کوئلے کا استعمال ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا استعمال کنندہ چین ہے جو اپنی توانائی کی تمام تر ضروریات کوئلے سے پوری کر رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں موجود کوئلے کا 49 فیصد حصہ چین کے زیر استعمال ہے۔

    کوئلے کا یہ استعمال چین کو آلودہ ترین ممالک میں سرفہرست بنا چکا ہے اور یہاں کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہر روز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان میں پلاسٹک کھانے والی پھپھوندی دریافت

    پاکستان میں پلاسٹک کھانے والی پھپھوندی دریافت

    اسلام آباد: وطن عزیز کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایسی پھپھوندی دریافت ہوئی ہے جو پلاسٹک کو کھا سکتی ہے۔

    وفاقی دارالحکومت کے ایک کچرے کے ڈھیر سے اتفاقاً دریافت ہونے والی اس پھپھوندی کا نام اسپرگلس ٹیوبی جینسس ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ زمین میں تلف نہ ہوسکنے والی پلاسٹک کو چند ہفتوں میں توڑ سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ دریافت دراصل اس پھپھوندی کی نہیں، بلکہ اس کی پلاسٹک کھانے والی خاصیت کی ہے جو حال ہی میں دریافت ہوئی ہے۔

    مذکورہ پھپھوندی پلاسٹک کے مالیکیولز کو توڑ کر انہیں الگ کردیتی ہے جس کے بعد ان کی تلفی کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ یہ عموماً مٹی میں پائی جاتی ہے اور اکثر اوقات پلاسٹک کی اشیا کے اوپر ملتی ہے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ اس پھپھوندی کو پانی میں اور زمین پر کچرے کے ڈھیر کی صورت میں موجود پلاسٹک کی اشیا کو تلف کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    اس سے قبل برطانوی ماہرین نے بھی ایسی سنڈی دریافت کرنے کا دعویٰ کیا تھا جو پلاسٹک کو کھا سکتی تھی۔

    واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم کے مطابق سنہ 2014 میں 31 کروڑ ٹن سے بھی زائد پلاسٹک بنایا گیا۔

    پلاسٹک خصوصاً اس سے بنائی گئی تھیلیاں شہروں کی آلودگی میں بھی بے تحاشہ اضافہ کرتی ہیں۔ تلف نہ ہونے کے سبب یہ کچرے کے ڈھیر کی شکل اختیار کرلیتی ہیں اور نکاسی آب کی لائنوں میں پھنس کر انہیں بند کردیتی ہیں جس سے پورے شہر کے گٹر ابل پڑتے ہیں۔

    یہ تھیلیاں سمندروں اور دریاؤں میں جا کر وہاں موجود آبی حیات کو بھی سخت نقصان پہنچاتی ہے اور اکثر اوقات ان کی موت کا سبب بھی بن جاتی ہیں۔

    پلاسٹک کے ان نقصانات سے آگاہی ہونے کے بعد دنیا کے کئی ممالک اور شہروں میں آہستہ آہستہ اس پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    نئی دہلی: بھارت بہت جلد 1 لاکھ کے قریب بیٹری سے چلنے والی بسیں اور رکشے متعارف کروانے جارہا ہے تاکہ ملک میں بجلی سے چلنے والی ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جاسکے۔

    دنیا کی سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بھارت اپنے ملک سے فاسل فیول (ڈیزل اور پیٹرول) کی لعنت کو ختم کرنے کی کوششوں میں ہے۔

    تاہم سنہ 2030 تک بھارت کے تمام جدید ذرائع نقل و حمل کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ ماہرین کے مطابق مشکل لگتا ہے۔

    عالمی ماہرین ماحولیات کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب گاڑیوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں ہے اور یہ دھواں ہر سال 12 لاکھ بھارتیوں کو مختلف جان لیوا امراض میں مبتلا کر کے انہیں ہلاک کردیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چین کی فضائی آلودگی ہر روز 4 ہزار افراد کی قاتل

    گاڑیوں سے نکلنے والے اس جان لیوا دھویں میں کمی سے ایک طرف تو ماحول اور انسانی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جبکہ دوسری جانب بھارت اس معاہدے کی پاسداری بھی کر سکے گا جو 2 سال قبل پیرس میں کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے عمل میں لایا گیا۔

    بھارت کے علاوہ کئی دیگر ممالک بھی اپنے ذرائع آمد و رفت کو بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جیسے برطانیہ اور امریکا تاہم اس کام کے لیے ان کا ہدف سنہ 2040 ہے۔ بھارت یہ کام سنہ 2030 تک مکمل کرنا چاہتا ہے۔

    بھارت اس کام کے لیے سرکاری سطح پر نجی کمپنیوں کے ساتھ بھی تعاون چاہتا ہے۔

    یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں چلنے والی ٹرانسپورٹیشن کا صرف 3 فیصد حصہ بجلی کی توانائی پر مشتمل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گندے اور آلودہ پانی سے بنائی گئی قلفیاں

    گندے اور آلودہ پانی سے بنائی گئی قلفیاں

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ آلودہ پانی کو پینا کیسا ہے؟

    گندا اور آلودہ پانی کوئی بھی نہیں پینا چاہتا، لیکن دنیا میں کئی کروڑ افراد اس پانی کو جانتے بوجھتے پینے پر مجبور ہیں، کیونکہ ان کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ ہی نہیں۔

    پینے کے لیے صاف پانی کی اسی کمیابی کو اجاگر کرنے کے لیے کچھ طلبا نے ایک انوکھے پروجیکٹ پر کام کرتے ہوئے گندے پانی سے قلفیاں بنا ڈالیں، جو دیکھنے میں تو شاید اتنی عجیب نہ لگتی ہوں، لیکن ان کا ایک لقمہ آپ کو موت کے منہ میں پہنچا سکتا ہے۔

    تائیوان کے ایک اسکول کے طلبا کی جانب سے بنائے جانے والے اس پروجیکٹ کے لیے طلبا نے شہر کے 100 مقامات سے پانی جمع کیا۔

    پریشان کن بات یہ تھی کہ یہ پانی شہریوں کو پینے کے لیے فراہم کیا جاتا تھا۔

    اس پانی سے بننے والی قلفیوں میں پلاسٹک کی اشیا، کچرا اور مختلف اجزا واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔ کچھ قلفیاں مختلف رنگوں کی بھی ہیں جو دراصل پانی کے نہایت ہی آلودہ اور زہریلا ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

    کچھ قلفیوں میں سیوریج کا پانی بھی شامل ہے۔

    آلودہ پانی کی یہ صورتحال صرف غیر ترقی یافتہ افریقی ممالک میں ہی نہیں، بلکہ معاشی حب سمجھے جانے والے کئی ترقی یافتہ شہروں میں بھی ہے۔

    پانی کی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔ علاوہ ازیں پینے کے پانی کے ذخائر میں فیکٹریوں کا زہریلا فضلہ اور کیمیائی مادے شامل ہوجانا بھی عام بات ہے جو شہریوں کو بے شمار بیماریوں میں مبتلا کردیتا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل عالمی ادارہ صحت نے ایک تشویش ناک رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 2 ارب افراد کے پینے کا پانی انسانی فضلے سے آلودہ ہے۔

    ادارے کے شعبہ عوامی صحت کی سربراہ ماریہ نیرا کا کہنا ہے کہ انسانی فضلے سے آلودہ یہ پانی لوگوں کو ہیضہ، پیچش، ٹائیفائڈ اور پولیو میں مبتلا کر رہا ہے اور ہزاروں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

    انہوں نے بتایا کہ پینے کے لیے بالکل ناقابل استعمال اس پانی سے ہر سال 5 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا تھا کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وٹامن بی فضائی آلودگی سے بچانے میں معاون

    وٹامن بی فضائی آلودگی سے بچانے میں معاون

    دنیا کی تیز رفتار صنعتی ترقی نے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں تک کو فضائی آلودگی کا شکار بنا دیا ہے۔ امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ وٹامن بی فضائی آلودگی کے نقصانات سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    امریکا میں نہایت چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ وٹامن بی کے سپلیمنٹس کی بھاری مقدار نے فضائی آلودگی کے نقصانات اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت فراہم کی۔

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تجربے کو بدترین آلودگی کا شکار شہروں جیسے بیجنگ، نئی دہلی یا میکسیکو میں آزمانے کی ضرورت ہے، اس کے بعد ہی حتمی نتائج مرتب کیے جاسکیں گے۔

    مزید پڑھیں: ماحولیاتی آلودگی انسانوں کے ذہن تباہ کرنے کا سبب

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی 90 فیصد سے زائد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں پر فضائی آلودگی کی شرح اس حد سے بڑھ چکی ہے جہاں یہ انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں سب سے خطرناک اور زہریلے عناصر ڈیزل کاروں، لکڑی سے جلائے جانے والے چولہوں اور کیمیائی تجربات کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل ورلڈ بینک نے فضائی آلودگی کے نقصانات کے حوالے سے ایک تفصیلی انفو گرافک جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کس طرح منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    انفو گرافک میں فضائی آلودگی کو ہر 10 میں سے 1 موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

    info

  • سینیٹ میں کلائمٹ چینج بل 2017 منظور

    سینیٹ میں کلائمٹ چینج بل 2017 منظور

    اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) نے پاکستانی موسمیاتی تبدیلی بل 2017 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ سینیٹ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فضائی آلودگی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس بھی جمع کروا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں پاکستانی موسمیاتی تبدیلی بل 2017 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی۔

    وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا کہ بل کی دونوں ایوانوں سے متفقہ طور پر منظوری پر سب کا شکر گزار ہوں۔ یہ تاریخی بل ہے اور اس سے ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے ایوان کو آگاہ کیا کہ بل کے تحت کلائمٹ چینج اتھارٹی بھی بنائی جائے گی جو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے والے منصوبوں پر کام کرے گی۔ بل کو تمام صوبوں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

    چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بل کی منظوری پر وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی کو مبارک باد پیش کی۔

    زاہد حامد نے بتایا کہ پاکستان نے پیرس کلائمٹ ڈیل کی توثیق کی ہے، اب اس کے لیے 100 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔

    اسلام آباد میں فضائی آلودگی

    سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمٰن نے فضائی آلودگی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس جمع بھی کروایا۔

    نوٹس میں کہا گیا کہ اسٹیل ملز، ٹائر، کوئلے اور ربر کی فیکٹریاں ماحول کو آلودہ کر رہی ہیں۔ نوٹس کے مطابق 5 ماہ پہلے سیل کی گئی اسٹیل مل بغیر کلیئرنس کے دوبارہ کام کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    شیری رحمٰن کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) زاہد حامد نے جواب دیا کہ ماحول میں آلودگی کا سبب بننے والی 3 ملیں بند کردی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کی آلودگی پر آرڈر برائے تحفظ ماحولیات موجود ہے۔

    وفاقی وزیر نے آگاہ کیا کہ اسلام آباد میں تحفظ ماحولیات ایجنسی نے آن لائن مانیٹرنگ سسٹم بھی بنایا ہے۔

    یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی سے متاثر ہو کر مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے اور موت کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 1 لاکھ سالانہ ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی نہ صرف طبی مسائل کا باعث بنتی ہے، بلکہ یہ کسی ملک کی معیشت کے لیے بڑے خسارے کا سبب بھی بنتی ہے۔ سنہ 20133 میں فضائی آلودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کی معیشتوں کو مجموعی طور پر 225 بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔

  • منچھر جھیل آلودگی کیس: عدالت کا قابل افراد سے کام لینے کا حکم

    منچھر جھیل آلودگی کیس: عدالت کا قابل افراد سے کام لینے کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ رجسٹری میں منچھر جھیل کی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے حکومت سندھ کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ٹاسک فورس میں قابل اور باصلاحیت افراد و ماہرین شامل کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں منچھر جھیل کی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس امیر ہانی کی زیر سربراہی میں ہوئی۔ عدالت نے حکومت سندھ کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ٹاسک فورس میں قابل اور باصلاحیت افراد و ماہرین کو شامل کیے جائے۔

    یاد رہے کہ سندھ کے ضلع جامشورو میں واقع منچھر جھیل پاکستان کے بڑے آبی ذخائر میں سے ایک ہے۔ اس جھیل میں پانی کا ذریعہ مون سون کی بارشیں ہیں۔

    manchar-3

    اس جھیل کی موجودگی کے بارے میں کوئی حتمی تاریخ موجود نہیں لیکن یہ جھیل موہن جودڑو اور ہڑپہ کی تہذیبوں سے بھی قدیم ہے، گویا دنیا کی قدیم ترین جھیلوں میں سے ایک ہے۔

    دوران سماعت جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ تعلقات کی بنیاد پر عہدے ملتے ہیں۔ عدالت نے ڈی جی ای پی اے (ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات) نعیم احمد بخاری کو سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ماحولیاتی ٹیکس کے پیسے مفت کھا رہے ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومتی نا اہلی پر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ ڈی جی نا اہل ترین شخص ہے۔ سندھ اور کراچی کے کروڑوں لوگوں کا قتل ہو رہا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے ٹاسک فورس سے ڈی جی ای پی اے نعیم بخاری کو نکالنے اور ٹاسک فورس کی دوبارہ تشکیل کی ہدایت دہراتے ہوئے، جمعرات تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تاریخی جھیل آلودگی سے برباد

    واضح رہے کہ کئی سال قبل کیے جانے والے ایک تحقیقاتی تجزیے سے پتہ چلا تھا کہ منچھر جھیل کا پانی نمکین پانی، کیمیائی مواد اور فضلے کی آمیزش کی وجہ سے زہریلا ہوچکا ہے اور پینے کے قابل نہیں رہا۔ یہاں کی آبی حیات اور پودے مر چکے ہیں یا ان کی تعداد میں خطرناک کمی آچکی ہے جبکہ اس پانی سے زراعت بھی ممکن نہیں رہی۔

    جھیل کو آلودگی کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب 70 کی دہائی میں سندھ کے مختلف شہروں سے بڑی بڑی نکاسی آب کی لائنیں اور نہریں نکال دی گئیں جو ان شہروں کا فضلہ، صنعتوں کا زہریلا پانی اور زراعت میں استعمال کیے جانے والے زہریلے کیمیائی مواد سے بھرپور باقیات کو اس جھیل میں لانے لگیں۔

    manchar-5

    اسی طرح دریائے سندھ کے کناروں کو قابل کاشت بنانے کے لیے وہاں سے نمکین پانی بھی اسی جھیل میں ڈالا جانے لگا۔ یہ کام رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) سسٹم کے ذریعہ کیا جارہا تھا۔

    گو کہ بعد ازاں فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ کا نمکین پانی بحیرہ عرب میں بہا دیا جائے لیکن فنڈز کی کمی کے باعث یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچ سکا اور یہ پانی منچھر جھیل کو آلودہ اور زہریلا کرتا رہا۔

    جھیل کی آلودگی کے باعث ہجرت کر کے آنے والے پرندوں نے بھی یہاں آنا چھوڑ دیا۔

    اس جھیل کی ایک اور خوبصورتی یہاں آباد موہانا قبیلہ ہے جن کے گھر جھیل میں تیرتی کشتیوں پر آباد ہیں۔ یہ لوگ کئی نسلوں سے انہی کشتیوں پر رہ رہے ہیں۔

    manchar-4

    تاہم جھیل کا زہریلا اور آلودہ پانی ان لوگوں کی صحت اور گھروں (کشتیوں) کو تباہ کر رہا ہے جس کے باعث اب یہ خشکی پر منتقل ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

  • بڑے شہروں کے رہائشیوں میں بہرے پن کا قوی امکان

    بڑے شہروں کے رہائشیوں میں بہرے پن کا قوی امکان

    برلن: ماہرین کا کہنا ہے کہ پرہجوم، پرشور اور بڑے شہروں میں رہنے والے افراد میں بہرے پن کا قوی امکان موجود ہوتا ہے۔

    جرمنی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق بڑے شہروں میں مختلف اقسام کا بے ہنگم شور وہاں رہنے والے افراد کو بہرا کرسکتا ہے۔ تحقیق میں کہا گیا کہ بڑے شہروں میں رہنے والے افراد کی قوت سماعت چھوٹے اور پرسکون شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت خراب ہوتی ہے۔

    noise-3

    اس تحقیق کے لیے چھوٹے اور بڑے شہروں میں رہنے والے 2 لاکھ سے زائد افراد کی قوت سماعت کا ٹیسٹ کیا گیا جس سے مذکورہ نتائج برآمد ہوئے۔

    ماہرین نے چین کے شہر گانزو، نئی دہلی، قاہرہ اور استنبول کو شور کی آلودگی سے متاثرہ شہر قرار دیا جس کے شہری دوسرے شہروں کی نسبت زیادہ خرابی شماعت کا شکار تھے۔

    مزید پڑھیں: شور سے بہری ہوتی سماعت کی حفاظت کریں

    اس کے برعکس زیورخ، ویانا، اوسلو اور میونخ کو پرسکون شہر قرار دیا گیا جہاں شور کی آلودگی کم تھی۔

    یاد رہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک بہت زیادہ پر شور مقامات پر وقت گزارنا آہستہ آہستہ سماعت کو ختم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ جب تک آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ کی سماعت کھو رہی ہے، اس وقت تک سننے میں مدد دینے والے بہت سے خلیات تباہ ہوچکے ہوتے ہیں جنہیں کسی صورت بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ شور کی آلودگی اور بہرے پن کا بہت گہرا تعلق ہے اور مستقل پر شور مقامات پر رہنے والے افراد بالآخر بہرے پن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    noise-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پر شور اور بڑے شہروں میں رہنے والے افراد سماعت کے لحاظ سے اپنی اصل عمر سے 10 سال عمر رسیدہ ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ٹریفک کے شور کے صحت پر بدترین نقصانات

    یاد رکھیں کہ اگر آپ کسی ایسے مقام پر موجود ہیں جہاں آپ کو اپنی بات سمجھانے کے لیے بلند آواز سے گفتگو کرنی پڑ رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ شور آپ کی سماعت کے لیے نقصان دہ ہے۔