Tag: آلودگی

  • صاف ماحول کو آئینی حق قرار دینے کا مطالبہ

    صاف ماحول کو آئینی حق قرار دینے کا مطالبہ

    مانٹریال: کینیڈا میں انسداد ماحولیاتی آلودگی کے لیے کام کرنے والے افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ صاف ماحول کو ہر شہری کا آئینی حق قرار دیا جائے۔

    ماحولیات کے لیے کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے ضروری ہے کہ تاکہ بدلتی حکومتوں کی مختلف پالیسیوں کو ماحولیاتی بہتری کے اقدامات پر اثر انداز ہونے سے روکا جاسکے۔

    کینیڈا کے جنگلات میں شدید آگ ۔ کلائمٹ چینج میں اضافے کا خدشہ *

    کینیڈا کے ایک ماہر ماحولیات اور سائنس دان ڈیوڈ سوزوکی نے اس کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ جسٹن ٹروڈو سے پہلے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر نے ماحولیاتی بہتری کے کئی قوانین کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

    انہوں نے کہا ’جس طرح امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کو اٹھا کر پھینک دیا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے ملک میں بھی کوئی ایسا حکمران آئے جو ذاتی رائے پر پالیسیوں کو بنائے اور بگاڑے‘۔

    ٹرمپ ماحول کے لیے دشمن صدر؟ *

    واضح رہے کہ صاف ہوا، صاف پانی اور ایسی غذا جو دھاتوں اور کیڑے مار ادویات سے پاک ہو، کو بنیادی انسانی ضرورت یا حق قرار دینے کا خیال 70 کی دہائی سے ابھرا تھا۔

    ڈیوڈ نے بتایا کہ انہوں نے 35 سال قبل کینیڈا میں ماحولیات کو تباہ کرنے والے اقدامات کے خلاف طویل جنگ لڑی جن میں تیل کی تلاش کے لیے کی جانے والی کھدائی کے خلاف احتجاج بھی شامل تھا۔ ’ہم سمجھے تھے کہ ہم یہ جنگ جیت چکے ہیں، مگر اب ہمیں یہی جنگیں دوبارہ لڑنی پڑ رہی ہیں‘۔

    دنیا کو بچانے کے لیے کتنے ممالک سنجیدہ؟ *

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کیا بھی جاتا ہے تب بھی آئین میں ایک نئی چیز کو شامل کرنا آسان بات نہیں ہے۔

  • تہران میں بھی اسموگ کا راج، اسکول بند

    تہران میں بھی اسموگ کا راج، اسکول بند

    تہران: ایران کے دارالحکومت تہران میں شدید فضائی آلودگی کے بعد حکام نے اسکولوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

    ایرانی دارالحکومت تہران میں اتوار کے روز دبیز دھند (اسموگ) چھا گئی جس کے باعث حد نگاہ نہایت کم رہ گئی اور شہر کے بیشتر افراد گھروں میں محصور ہونے پر مجبور ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: دھند کے موسم میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    ایرانی حکام کے مطابق شہر میں آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت کی جانب سے طے کردہ آلودگی کی سطح سے تین گنا بڑھ گئی جس کے بعد تہران کے تمام اور صوبے کے بیشتر کنڈر گارڈنز اور پرائمری اسکولوں کو بند کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں: زہریلی اسموگ کے باعث نئی دہلی میں اسکول بند

    حکام نے سڑکوں پر ٹریفک کم کرنے کے لیے ’اوڈ ایون‘ کا اقدام اٹھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ اس اقدام کے تحت گاڑیوں کو ان کی رجسٹریشن نمبر پلیٹ کے حساب سے متبادل دنوں میں (ایک دن جفت اور ایک دن طاق نمبر پلیٹ والی گاڑیاں) سڑک پر لانے کی اجازت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: زہریلی اسموگ سے کیسے بچا جائے؟

    اس کے ساتھ ساتھ شہر کے آلودہ ترین حصوں میں ایمبولینسوں کو بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اس موقع پر تہران کے میئر محمد باقر قالیباف نے عوام میں پبلک ٹرانسپورٹ کے رجحان کو فروغ دینے کے لیے میٹرو میں سفر کیا۔

    واضح رہے کہ تہران سمیت ایران کے کئی شہروں میں فضائی آلودگی کی صورتحال نہایت خطرناک ہے اور حکام کے مطابق شہر میں ہونے والی 70 فیصد اموات کا تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ فضائی آلودگی سے ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    ایران کے مختلف شہروں میں قائم بھاری صنعتیں پیداوار کے عمل کے لیے دھاتیں، تیل اور قدرتی گیس کا استعمال کرتی ہیں جس کے بعد ان صنعتوں سے نکلنے والا زہریلا دھواں فضا کو آلودہ کر رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق تہران کی فضائی آلودگی بڑی تعداد میں شہریوں کو دمہ اور امراض قلب سمیت مختلف امراض میں بھی مبتلا کر رہی ہے۔

  • ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار

    ہر 7 میں سے 1 بچہ فضائی آلودگی کے نقصانات کا شکار

    جنیوا: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔

    یونیسف کے مطابق فضائی آلودگی سے متاثر بچوں کی بڑی تعداد ایشیائی شہروں میں رہتی ہے۔ ان شہروں کی فضائی آلودگی کے حوالے سے درجہ بندی عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    یونیسف کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق یہ بچے بیرونی فضائی آلودگی اور اس کے نقصانات کا شکار ہیں۔

    رپورٹ میں شامل ماہرین کی آرا کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 5.5 ملین لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان میں سے 6 لاکھ کے قریب 5 سال کی عمر تک کے بچے ہیں جن کی ہلاکت کی بڑی وجہ فضائی آلودگی ہے۔

    یونیسف کی رپورٹ میں شامل یہ اعداد و شمار ان افراد کے ہیں جو بیرونی آلودگی سے متاثر ہوتے ہیں۔ اندرونی آلودگی جو ترقی پذیر ممالک میں گھروں میں کوئلے جلانے، اور لکڑیوں کے چولہے جلانے کے باعث پیدا ہوتی ہے، ہر سال 4.3 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیتی ہے۔

    ان میں 5 لاکھ 31 ہزار بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 5 سال سے کم ہیں۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی بار فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر خطرناک اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ایک اور تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

  • فضائی و صوتی آلودگی کے باعث ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ

    فضائی و صوتی آلودگی کے باعث ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ

    پیرس: ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک فضائی طور پر آلودہ شہروں میں رہنے والے افراد میں بلند فشار خون میں مبتلا ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    اس تحقیق کے لیے طبی و سائنسی ماہرین نے یورپ میں رہائش پذیر 41 ہزار افراد کا تجزیہ کیا۔ تحقیق کے بعد انہوں نے نتائج پیش کیے کہ شہروں میں مختلف اقسام کی آلودگی وہاں کے رہائشیوں میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ اس میں صوتی یعنی شور کی آلودگی کا بھی ایک بہت بڑا ہاتھ ہے جو بلند فشار خون کا باعث بنتی ہے اور اس کی وجہ سے قبل از موت واقع ہوسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ خاموشی کے فوائد جانتے ہیں؟

    تحقیق کے لیے 5 یورپی شہروں ناروے، سوئیڈن، ڈنمارک، جرمنی اور اسپین کے رہائشیوں کا 5 سے 9 برس تک جائزہ لیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس شہر کی ہفتہ وار بنیاد پر ہوا کے معیار کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ علاقے جن میں ہوا کا معیار خراب ہوگیا اور اس میں آلودہ عناصر بڑھ گئے اس علاقے کے رہائشیوں میں ہائی بلڈ پریشر کی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئیں۔

    مزید پڑھیں: آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    ماہرین نے واضح کیا کہ شور کی آلودگی اور فضائی آلودگی نے مجموعی طور پر خون کے بہاؤ پر خطرناک اثرات مرتب کیے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی بار فضائی آلودگی کے انسانی صحت پر خطرناک اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جاچکا ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ایک اور تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ماہرین کے مطابق یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

  • چین میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

    چین میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا تصویری احوال

    بیجنگ: چین میں سالانہ روبوٹس کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔ مختلف اقسام کے روبوٹس سے سجے میلے میں باتیں کرنے والے روبوٹ توجہ کا مرکز بنے رہے۔

    7

    بیجنگ میں روبوٹس کی سالانہ کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔ کانفرنس میں مختلف منفرد روبوٹ پیش کیے گئے۔

    2

    ان میں روبوٹک مچھلی نئی تخلیقی کاوش ہے جو پانی کی آلودگی کا جائزہ لینے اور زیر آب تصاویر کھینچنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    1

    کانفرنس میں باتیں کرنے والا روبوٹ سب کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

    4

    میلے میں ورکنگ روبوٹس میں فٹبال کھیلنے والے روبوٹس بھی نظر آئے جن کے میچ سے سب خوب لطف اندوز ہوئے۔

    3

    6

    ایک ڈانسنگ روبوٹ نے بھی لوگوں کو تھرکنے پر مجبور کردیا۔

    5

    آرٹسٹ روبوٹ نے شرکا کی تصویر کشی کی۔

    8

    کانفرنس میں سائنس دانوں اور طالب علموں کے علاوہ عام افراد کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس 25 اکتوبر تک جاری رہے گی۔

  • فضائی آلودگی ملازمین کی کارکردگی میں کمی کا سبب

    فضائی آلودگی ملازمین کی کارکردگی میں کمی کا سبب

    فضائی آلودگی یوں تو انسانی صحت پر بے حد مضر اثرات ڈالتی ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ مختلف شعبوں سے منسلک ملازمین کی صحت کو خاص طور پر متاثر کرتی ہے اور ان کی کام کرنے کی استعداد میں کمی کرتی ہے؟

    چین میں ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی ان لوگوں پر خاص طور پر منفی اثرات ڈالتی ہے جو کھلی فضا میں کام کرتے ہیں جیسے مزدور اور کسان وغیرہ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراد کی استعداد کو متاثر کرتی ہے اور ان کی کارکردگی میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    ماہرین کے مطابق اس کا تعلق فضا میں موجود مضر صحت اثرات کا سانس اور خون پر منفی طور سے اثر انداز ہونا ہے۔ فضا میں موجود مختلف زہریلے عناصر اور گیسیں لوگوں کو سانس لینے میں مشکلات کا شکار کرتی ہے۔

    یہ عناصر سانس کے ساتھ خون میں بھی شامل ہوجاتے ہیں جس کے بعد جسم میں خون کی روانی دھیمی ہوجاتی ہے یوں انسان اپنے آپ کو سست اور تھکا ہوا محسوس کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں موجود مضر صحت ذرات جیسے آئرن آکسائیڈ الزائمر کی نشونما اور اس میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

  • فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    فرانس کا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    پیرس: یورپی ملک فرانس نے ملک بھر میں پلاسٹک سے بنے برتنوں جیسے کپ، پلیٹ اور کانٹوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    یہ فیصلہ ملک بھر میں پلاسٹک کی پیداوار، اس کے استعمال کو روکنے اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    france-2

    یہ اقدام فرانس کے انرجی ٹرانزیشن فار گرین گروتھ نامی بل کا حصہ ہے جو 2015 میں پیش کیا گیا۔ یہ قانون باقاعدہ طور پر 2020 سے ملک بھر میں لاگو کردیا جائے گا۔ اس وقت تک پلاسٹک کے کاروبار سے وابستہ افراد کو کسی اور شے سے ڈسپوز ایبل برتن بنانے کا وقت مل جائے گا۔

    فرانسیسی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 4.73 بلین پلاسٹک کپ استعمال کیے جاتے ہیں جو استعمال کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں اور ان کا صرف 1 فیصد حصہ ری سائیکل یا دوبارہ استعمال ہو پاتا ہے۔

    یہ اقدام فرانس کے ماحول اور ماحول دوست افراد کے لیے تو خوش آئند ہے تاہم فرانس کا کاروباری و تجارتی طبقہ اس سے ناخوش نظر آتا ہے۔

    ایک تاجر کے مطابق فرانس کا یہ قانون یورپی یونین کے تجارتی اشیا کی آزادانہ نقل و حمل کے قوانین سے متصادم ہے۔

    یورپ کی فوڈ پیکنگ ایسوسی ایشن پیک ٹو گو کی سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی پر فرانس کے خلاف قانونی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں۔

    france-3

    فرانس کی وزارت ماحولیات نے تاحال اس معاملے پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تاہم آثار یہی ہیں کہ یہ قانون جلد نافذ العمل ہوجائے گا کیونکہ فرانس اس سے قبل بھی کئی ماحول دوست قوانین متعارف کروا چکا ہے۔

    فرانس رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال پر بھی پابندی لگا چکا ہے جبکہ ایک قانون کے تحت سپر مارکیٹس کی انتظامیہ اس بات پر مجبور ہیں کہ وہ نہ فروخت ہونے والی غذائی اشیا کو عطیہ کردیں۔

    گزشتہ برس برطانیہ میں بھی ماحولیاتی تحفظ کے لیے سپر مارکیٹس میں استعمال ہونے والے پلاسٹک بیگز پر بھاری قیمت وصول کی جانے لگی تھی جس کے بعد رواں برس پلاسٹک بیگز کے استعمال میں 85 فیصد کمی دیکھی گئی۔

  • آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    آلودگی سے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر ممکن

    آپ یقیناً اپنے شہر کی آلودگی سے بہت پریشان ہوں گے۔ گاڑیوں کا دھواں، مٹی اور آلودگی انسانی جسم پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس آلودگی سے کوئی ایسی چیز تخلیق کی جائے جو فائدہ مند ثابت ہو؟

    امریکی ماہرین اس پر کام کر رہے ہیں۔ وہ آلودگی سے سڑکیں اور پل تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

    جی ہاں، امریکی ماہرین ایسے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس میں کاربن کو کنکریٹ کی شکل میں تبدیل کردیا جائے گا جسے تعمیری مقاصد میں استعمال کیا جاسکے گا۔

    co2-2

    واضح رہے کہ فیکٹریوں سے خارج ہونے والی زہریلی گیسوں میں سب سے زیادہ کاربن گیس شامل ہوتی ہے جو آلودگی کا سبب بنتی ہے اور ماحول اور انسان کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کاربن اخراج عالمی درجہ حرات میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کی سب سے بڑی وجہ ہے جس سے دنیا بھر کے اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس یعنی یو سی ایل اے میں تجرباتی طور پر تیار کی جانے والی اس کنکریٹ کو سی او ٹو کریٹ کا نام دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ سے عالمی معیشتوں کو 2 کھرب پاؤنڈز نقصان کا خدشہ

    اسے تیار کرنے کے لیے چمنیوں کے ذریعہ دھواں جمع کیا گیا اور بعد ازاں ان میں سے کاربن کو الگ کر کے اسے لیموں کے ساتھ ملا کر تھری ڈی پرنٹ کیا گیا۔ اس طرح ہمارے ماحول اور صحت کو نقصان پہنچانے والی گیس تعمیری اشیا میں تبدیل ہوگئیں۔

    اس تحقیقی تجربہ کے لیے یونیورسٹی کے انجینیئرز، کیمیا دان اور حیاتیاتی سائنسدانوں نے مل کر کام کیا۔ فی الحال اسے تجرباتی طور پر لیبارٹری میں تیار کیا جارہا ہے مگر بہت جلد اس کی پیداوار بڑھانے کے متعلق سوچا جارہا ہے۔

    co2-1

    اس سے قبل بھی فضا میں پھیلی کاربن کو فائدہ مند اشیا میں تبدیل کرنے کے مختلف تجربات کیے جاچکے ہیں۔ آئس لینڈ میں سائنسدانوں نے کاربن گیس کو پانی کے ساتھ مکس کر کے زیر زمین گہرائی میں پمپ کیا۔ اسے اتنی گہرائی تک پمپ کیا گیا جہاں آتش فشاں کے ٹھوس پتھر موجود ہوتے ہیں اور وہاں یہ فوری طور پر ٹھوس پتھر میں تبدیل ہوگیا۔

    کاربن کی تبدیل شدہ یہ شکل چونے کے پتھر کی شکل میں نمودار ہوئی اور ماہرین کے مطابق یہ مختلف تعمیری کاموں میں استعمال کی جاسکتی ہے۔

  • فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث

    واشنگٹن: ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہ مختلف دماغی بیماریوں جیسے الزائمر وغیرہ کا سبب بن سکتی ہے۔

    امریکا کے نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں کی جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق ایک دماغی اسکین میں دماغ کے ٹشوز میں آلودگی کے باعث پیدا ہونے والے ذرات پائے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں موجود مضر صحت ذرات جیسے آئرن آکسائیڈ الزائمر کی نشونما اور اس میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    اس نئی تحقیق نے فضائی آلودگی کے باعث ہونے والے طبی خطرات میں اضافہ کردیا ہے۔

    اس سے قبل ماہرین نے فضائی آلودگی کے صرف پھیپھڑوں اور دل پر منفی اثرات کے حوالے سے تحقیق کی تھی۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلا کہ فضائی آلودگی کے باعث مضر صحت چھوٹے چھوٹے ذرات انسانی دماغ تک بھی پہنچتے ہیں اور اس پر منفی اثرات ڈالتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 37 افراد کے دماغی ٹشوز کا تجزیہ کیا گیا جن میں سے کچھ افراد آلودہ ترین شہروں کے رہائشی تھے اور انہی کے دماغ میں ایسے ذرات پائے گئے۔ ماہرین کے مطابق ایسے ہی ذرات ان افراد کے دماغ میں بھی دیکھے گئے جو کسی بجلی گھر کے قریب رہائش پذیر تھے۔

    مزید پڑھیں: محبت کی نشانی تاج محل آلودگی کے باعث خرابی کا شکار

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث ہر سال 30 لاکھ جبکہ ہر روز 18 ہزار افراد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ شرح ایڈز، ٹی بی اور سڑک پر ہونے والے حادثات کی مجموعی اموات سے بھی زیادہ ہے۔

  • آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

    دنیا بھر کے دریاؤں میں بڑھتی آلودگی 30 کروڑ افراد کے لیے مختلف بیماریوں کا خدشہ پیدا کر رہی ہے جبکہ کئی ممالک میں یہ ماہی گیری اور زراعت کو بھی متاثر کر رہی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

    pollution-2

    رپورٹ کے مطابق 16.4 کروڑ افراد افریقہ، 13.4 کروڑ ایشیا اور لاطینی امریکا میں 2.5 کروڑ افراد گندے پانی سے ہونے والی بیماریوں کے خطرے کا شکار ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3.4 ملین افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا بحری جہاز آلودگی میں اضافے کا سبب

    اس کی سب سے بڑی وجہ انسانی فضلہ کی پینے کے پانی میں ملاوٹ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے لیے نہ صرف سیوریج کے نظام کو بہتر کرنا ضروری ہے بلکہ پینے کے پانی کو بھی ٹریٹ (صفائی) کرنے کی ضرورت ہے۔

    pollution-3

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات یو این ای پی کی سائنسدان جیکولین میک گلیڈ کا کہنا ہے کہ صاف پانی ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ انسانی صحت اور انسانی ترقی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ لیکن اگر ہم آبی آلودگی کو نہ روک سکے تو ہم صاف پانی کے حصول میں ناکام ہوجائیں گے۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فیکٹریوں کا فضلہ اور ضائع شدہ فصلوں کی دریاؤں میں تلفی پانی کی آلودگی میں اضافہ کر رہی ہے۔ یاد رہے کہ بعض ممالک کی 90 فیصد آبادی پینے کے پانی کے لیے دریاؤں اور جھیلوں پر انحصار کرتی ہے۔

    po-4

    اسی طرح ماہی گیری کا شعبہ جو دنیا بھر کے 21 ملین افراد کا ذریعہ روزگار ہے پر بھی منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے جبکہ آلودہ پانی سے زراعت کے باعث فصلوں کی پیداوار میں بھی کمی ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف ذرائع سے تلف کیے جانے والے پانی کو سمندروں اور دریاؤں میں جانے سے پہلے ٹریٹ کیا جانا یا اس کی صفائی کرنا ضروری ہے۔