Tag: آلودہ

  • کراچی دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار

    کراچی دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار

    پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مطلع صاف تاہم فضائی معیار خراب ہے اور آج یہ دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار پایا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ کئی روز سے ابر آلود موسم کے بعد کراچی کا مطلع آج صاف ہے تاہم فضائی معیار خراب ہے۔

    شہر قائد کا ایئر کوالٹی انڈیکش 179 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کیا گیا ہے اور آج یہ دنیا کا آلودہ ترین شہروں میں سر فہرست ہے۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق شہر قائد میں آج صبح کم سے کم درجہ حرارت 20.4 ڈگری سینٹی گریڈ اور ہوا میں نمی کا تناسب 34 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    کراچی میں شمالی سمت سے ہلکی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں اور دوپہر کے وقت شہر کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32 ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔

  • فضائی آلودگی برقرار، لاہور آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر

    فضائی آلودگی برقرار، لاہور آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر

    لاہور: پنجاب کے علاقے آج بھی گہری اسموگ کی لپیٹ میں ہیں جب کہ لاہور دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے لحاظ سے پھر پہلے نمبر پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں 447 پارلٹیکولیٹ میٹرز ریکارڈ کیے گئے اور بھارتی دارالحکومت دہلی 403 پارٹیکولیٹ میٹرز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

    لاہور شہرمیں فضائی آلودگی کی شرح اس وقت 461 فیصد ہے، لاہور کے سب سے آلودہ علاقے گلبرگ میں فضائی آلودگی کی شرح 541 ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں سو سے دو سو  پرٹیکیولیٹ آلودگی کے زراعت کا ہونا انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے، گھر سے نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں۔

  • کراچی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں چوتھے نمبر پر آگیا

    کراچی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں چوتھے نمبر پر آگیا

    کراچی: صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں چوتھے نمبر پر آگیا، ملک کے دیگر شہروں کی فضا بھی آلودہ قرار پائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں کراچی چوتھے نمبر پر آگیا، آلودہ ترین شہروں میں لاہور پانچویں نمبر پر آگیا۔ ایئر کوالٹی انڈیکس میں پاکستان کی فضا آلودہ قرار دی گئی ہے۔

    انڈیکس کے مطابق مختلف شہروں میں ہوا میں غیر صحت بخش ذرات کی تعداد 250 سے زائد ہے، فیصل آباد میں 290 غیر صحت بخش ذرات کی تعداد ریکارڈ کی گئی، کراچی میں 212، اسلام آباد میں 204 اور لاہور میں 203 غیر صحت بخش ذرات کی تعداد ریکارڈ ہوئی۔

    خیال رہے کہ ایئر کوالٹی انڈیکس فضائی آلودگی میں موجود کیمیائی گیسز، کیمیائی اجزا، مٹی کے ذرات اور نہ نظر آنے والے ان کیمیائی ذرات کی مقدار ناپنے کا معیار ہے جنہیں پارٹیکیولیٹ میٹر کہا جاتا ہے۔

    ان ذرات کو ان کے حجم کی بنیاد پر دو درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی پی ایم 2.5 اور پی ایم 10۔

    پی ایم 2.5 کے ذرات اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ نہ صرف سانس کے ذریعے آپ کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں بلکہ انسانی خون میں بھی شامل ہو جاتے ہیں۔

    ایئر کوالٹی انڈیکس کا تعین فضا میں مختلف گیسوں اور پی ایم 2.5 (فضا میں موجود ذرات) کے تناسب کو جانچ کر کیا جاتا ہے۔ ایک خاص حد سے تجاوز کرنے پر یہ گیسز ہوا کو آلودہ کر دیتی ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے صحت نے ایئر کوالٹی انڈیکس کے حوالے سے رہنما اصول مرتب کیے ہیں جن کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران کسی بھی شہر یا علاقے کی فضا میں موجود پی ایم 2.5 ذرات کی تعداد 25 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے۔

  • پلاسٹک سمندروں کو آلودہ کررہا ہے، جی20 ممالک سمندری کچرا اٹھانے کیلئے رضامند

    پلاسٹک سمندروں کو آلودہ کررہا ہے، جی20 ممالک سمندری کچرا اٹھانے کیلئے رضامند

    ٹوکیو : سمندروں سے پلاسٹک کا کچرا کم کرنے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں جس کے لیے باقاعدہ اقدامات کیے جائیں، یہ اقدامات رضاکارانہ طور پر اٹھائے جائیں گے اور سالانہ بنیادوں پر ان اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے حامل ممالک کا گروپ ’جی 20‘اس بات پر رضامند ہوگیا ہے کہ سمندروں سے پلاسٹک کا کچرا کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں جو کہ سمندروں کو آلودہ کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    عالمی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جاپان میں ہونے والے جی ٹوئنٹی کے ایک اجلاس میں ارکان ممالک اس بات پر راضی ہوگئے کہ سمندروں سے پلاسٹک کا کچرا کم کرنے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں جس کے لیے باقاعدہ اقدامات کیے جائیں اور اس ضمن میں ایک ڈیل سائن کی جائے۔

    معاہدے کے تحت جی ٹوئنٹی ممالک اس ضمن میں پابند ہوجائیں گے تاہم اس بات کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ سمندروں سے کچرا اٹھانے کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات رضاکارانہ طور پر اٹھائے جائیں گے اور سالانہ بنیادوں پر ان اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

    جاپانی اخبار کے مطابق جاپانی حکومت پرامید ہے کہ اس ضمن میں نومبر میں پہلا اجلاس منعقد ہوگا جس میں آئندہ کے لائحہ عمل اور موثر اقدامات پر بات کی جائے گی۔

    معاہدے کے تحت نہ صرف امیر اور بڑے ممالک کو اس دائرے میں لایا جائے گا بلکہ ترقی پذیرممالک کو بھی اس بعد کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ سمندروں میں پلاسٹک نہ پھینکیں خواہ وہ ماہی گیری کے جال ہوں یا پھر پلاسٹک کی بوتلیں ہوں۔

    ٹھوس سائنسی شواہد سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ سمندروں میں گرایا جانے والا پلاسٹک وھیل سے لے کر کھچوﺅں تک کی غذا میں شامل ہوکر ان کی تیزرفتار ہلاکت کی وجہ بن رہے ۔

    دوسری جانب یہ پلاسٹک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر بہت تیزی سے خرد ذرات یا مائیکرو پلاسٹک میں ڈھل رہا ہے، اب یہ سمندری جانوروں اور سی فوڈ کے ذریعے دوبارہ ہمارے کھانے کی میز تک پہنچ رہا ہے۔

  • کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ،  آبی حیات کی زندگیاں خطرے میں

    کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ، آبی حیات کی زندگیاں خطرے میں

    کراچی : کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ ہوگیا، خام تیل کے پھیل جانے سے آبی حیات کیلئے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک ساحل پر تیل آبی حیات کیلئے نقصان کا باعث بن رہا ہے، ماحولیات کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ماہرین نے نمونے حاصل کر لئے ہیں ، جس سے تیل کے پھیلنے کی وجوہات کا علم ہو سکے گا۔

    مبارک ویلیج میں آلودگی سے پوری ساحلی پٹی پر تعفن پھیل گیا ہے جبکہ ماہی گیروں کا روزگار بھی متاثر ہورہا ہے۔

    ڈبلیوڈبلیو ایف پاکستانی حکام کے مطابق مبارک ولیج کے ساحل پر تیل کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تکنیکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ تیل خاصے بڑے علاقے پر ساحل اور چٹانوں پر پھیلا ہوا ہے، جس سے آبی حیات بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سمندری آلودگی کی وجہ سے کچھوؤں، ڈولفن اور ویل سمیت دیگر آبی جانوروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ 15 روز قبل کراچی میں پراسرار بدبو محسوس کی گئی تھی ، جس پر ڈبلیوڈبلیو ایف نے پھیلنے والی بدبو کا پتا لگالیا اور بتایا ساحل سمندر پر سمندری بلوم پیدا ہونے سے بدبو پھیلی، بلوم کراچی سے بلوچستان تک پورے ساحل پر پھیل گیا ہے۔

    ماہر ماحولیات نے محمد معظم کا کہنا تھا کہ بلوم کے پھیلنے سے مچھلیوں کو نقصان ہوتا ہے، مون سون ختم ہوتے ہی بلوم ساحل پر آتا ہے۔

    مزید پڑھیں : ساحل سمندر پر سمندری بلوم پیدا ہونے سے بدبو پھیلی، ڈبلیو ڈبلیو ایف

    محمد معظم نے مزید کہا کہ چند دنوں تک ساحل سمندر پر بدبو ہوگی جو ہوا کے ساتھ پھیلتی ہے، پاکستان میں آنے والا بلوم زہریلا نہیں دیگر ممالک میں زہریلا ہوتا ہے۔

    دوسری جانب محکمہ ماحولیات کا کہنا تھا کہ شہر میں محسوس کی گئی پراسرار بدبو کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ سمندری ہوا کے کم دباؤ اور سمت تبدیلی بدبو کی وجہ ہے۔

    محکمہ موسمیات کا بتانا تھا کہ مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ تیل جیسا چکنا مواد پہلے چرنا ساحل پر پایا گیا جو بہتا ہوا ہاکس بے اور ریت کے ٹیلوں تک آگیا ، تیل جیسا چکنا مواد دو سے تین کلو میٹر کے فاصلے تک پھیلا ہوا تھا، جس کے ذرات ہوا میں شامل ہو کر بدبو کا باعث بنے۔

  • کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا

    کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا

    کراچی: تیز رفتار صنعتی ترقی اور درختوں کی بے دریغ کٹائی نے یوں تو پورے ملک کی فضائی آلودگی میں اضافہ کردیا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کراچی اس سلسلے میں سرفہرست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے طول و عرض میں ماحولیات پر کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی ملک کا آلودہ ترین شہر بن گیا ہے۔

    karachi-3

    جامعہ کراچی کے شعبہ ماحولیات کی ڈائریکٹر پروفیسر ام ہانی کہتی ہیں کہ کراچی کی فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے شہری طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ کسی شہر میں فضائی آلودگی وہاں کے رہنے والوں کو مختلف سانس کی بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔

    پروفیسر ام ہانی کا کہنا تھا کہ شہر میں ٹریفک کا اژدہام، رکشوں اور پرانی بسوں اور فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں کراچی کو آلودہ ترین شہر بنا چکا ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹریفک جام کے صحت پر نقصانات

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی 90 فیصد سے زائد آبادی ایسے مقامات پر رہتی ہے جہاں پر فضائی آلودگی کی شرح اس حد سے بڑھ چکی ہے جہاں یہ انسانی صحت کے لیے بے ضرر ہوتی ہے۔

    karachi-4

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی میں سب سے خطرناک اور زہریلے عناصر ڈیزل کاروں، لکڑی سے جلائے جانے والے چولہوں اور کیمیائی تجربات کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 1555 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    فضائی آلودگی سے بچاؤ کیسے ممکن؟

    چند روز قبل امریکی ماہرین نے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا تھا کہ وٹامن بی فضائی آلودگی کے نقصانات سے بچانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق وٹامن بی کے سپلیمنٹس کی بھاری مقدار فضائی آلودگی کے نقصانات اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت فراہم کرسکتی ہے۔

    دوسری جانب مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودگی سے بچنے کے لیے شہری لازمی اور باقاعدگی سے ماسک اور ہیلمٹ کا استعمال کریں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً 5 ہزار افراد فضائی آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

  • اسپین میں دریا کا پانی سبز ہوگیا

    اسپین میں دریا کا پانی سبز ہوگیا

    میڈرڈ: اسپین میں ایک دریا نے اس وقت شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا جب اس کا پانی گہرے سبز رنگ میں تبدیل ہوگیا۔

    اسپین کے شہر سیئو ڈی اورگیل میں موجود اس دریا کا پانی گہرے سبز رنگ کا ہوگیا جس سے شہریوں کو خدشہ پیدا ہوا کہ شاید اس میں کسی قسم کے زہریلے مواد کی آمیزش ہوگئی ہے۔

    river-3

    river-2

    تاہم تھوڑی دیر بعد ہی سیئو ڈی اورگیل کے میئر البرٹ باٹلا نے تمام افواہوں اور خدشات کی تردید کردی۔

    انہوں نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومت کی جانب سے دریا میں سبز رنگ کی آمیزش کی گئی ہے۔ یہ آمیزش پانی کے معیار کی جانچ کرنے والے ٹیسٹ کا حصہ ہے۔

    میئر نے بتایا کہ دریا میں شامل کیا جانے والا یہ رنگ بالکل بے ضرر ہے اور اس میں کسی قسم کے نقصان دہ عناصر شامل نہیں۔

    river-4

    علاوہ ازیں یہ کچھ دنوں میں خود ہی تحلیل ہوجائے گا جس کے بعد دریا کا پانی اپنی معمول کی رنگت پر آجائے گا۔

    واضح رہے کہ یہ ٹیسٹ اس تحقیقی جانچ کا حصہ تھا جو دریا کے قریب واقع آرنسل واٹر پلانٹ پر کیا جارہا تھا۔

    اس پلانٹ میں گزشتہ برس آلودہ مواد شامل ہوگئے تھے جس نے شہر کی بڑی آبادی کو گیسٹرو کے مرض میں مبتلا کردیا تھا۔

  • آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا فائدے کے بجائے نقصان کا سبب

    آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا فائدے کے بجائے نقصان کا سبب

    ویسے تو سائیکل چلانا صحت کے لیے نہایت مفید ورزش ہے۔ یہ ورزش جسم کے تمام پٹھوں اور اعضا کو حرکت میں لا کر انہیں فعال کرتی ہے۔ اگر اس عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے تو گاڑیوں اور دیگر سفری سہولیات کی وجہ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی آلودہ شہر میں رہتے ہیں، تو وہاں پر سائیکلنگ کرنا فائدے کے بجائے جان لیوا نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    عالمی اداروں کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا کہیں زیادہ خطرناک ہے، بہ نسبت سائیکل نہ چلانے کے باعث مختلف طبی خطرات کا شکار ہونا۔

    رپورٹ میں بھارت کے شہر الہٰ آباد اور ایران کے شہر زبول کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان شہروں میں صرف آدھہ گھنٹہ سائیکل چلانا تنفس کے مختلف مسائل پیدا کرسکتا ہے جو ساری زندگی ساتھ رہ سکتے ہیں۔

    cycling-2

    ماہرین نے آلودہ شہروں میں سائیکلنگ سمیت کھلی فضا میں انجام دی جانے والی دیگر ورزشوں جیسے جاگنگ یا چہل قدمی کرنے کو بھی صحت کے لیے فائدہ مند کے بجائے نقصان دہ قرار دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودہ فضا میں موجود ذرات سانس کے ساتھ جسم کے اندر جا کر بے شمار بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں سانس کی بیماریاں، نمونیہ، امراض قلب، فالج اور بعض اقسام کے کینسر شامل ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت 11 لاکھ اموات کے ساتھ موجود ہے۔

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق کے دوران کیے جانے والے ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودہ ذرات الزائمر سمیت مختلف دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔