Tag: آل پارٹیز کانفرنس

  • فضل الرحمان کو بڑا دھچکا، نوازشریف کا آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار

    فضل الرحمان کو بڑا دھچکا، نوازشریف کا آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار

    لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی نوازشریف سے اُن کی رہائش گاہ جاتی امرا میں 2 گھنٹے طویل ملاقات ہوئی جس میں حکومت مخالف حکمت عملی اور سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دونوں رہنماؤں کی اس اہم ملاقات میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر پرویز رشید، رانا تنویر، زاہد حامد اور اکرم خان درانی بھی شامل تھے، اجلاس میں حکومت کے خلاف ترتیب دی جانے والی حکمت عملی کے مختلف پہلو بیان کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف کو اے پی سی میں شرکت کرنے پر قائل کرنے کی کوشش بھی کی۔

    مزید پڑھیں: نوازشریف، زرداری، فضل الرحمان ٹھگوں کا ٹولہ ہے: فواد چوہدری

    ذرائع کے مطابق فضل الرحمان نوازشریف کو آل پارٹیز کانفرنس پر آمادہ کرنے میں ناکام رہے اسی وجہ سے سابق نااہل وزیراعظم نے شرکت کرنے سے صاف انکار کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے بلائی جانے والی اے پی سی میں مسلم لیگ ن کا وفد تو شرکت کرے گا مگر نوازشریف کا کی شرکت کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    دوسری جانب جے یو آئی ( ف) کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس نے بھی ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال سے متعلق اجلاس کا انعقاد کیا جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال سمیت اے پی سی کے انعقاد کا جائزہ لیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت سے این آر او کیوں مانگوں گا، مشرف سے بھی نہیں مانگا تھا، آصف زرداری

    یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ دنوں متحدہ مجلس عمل کی طرف سے حکومت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا، جمعیت علماء اسلام نے اس ضمن میں سیاسی جماعتوں سے رابطے بھی شروع کردیے۔

    ایک روز قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’اگر مولانا نے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی تو میں اور دیگر لوگ شرکت ضرور کریں گے‘۔

  • مولانا فضل الرحمان کا نواز شریف سے رابطہ، مجوزہ اے پی سی میں شرکت کی دعوت

    مولانا فضل الرحمان کا نواز شریف سے رابطہ، مجوزہ اے پی سی میں شرکت کی دعوت

    لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے انھیں مجوزہ آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سربراہ نے نواز شریف سے فون پر رابطہ کر کے اپوزیشن کی جانب سے مجوزہ اے پی سی کے معاملے پر مشاورت کی۔

    [bs-quote quote=”ہم چاہتے ہیں کہ آپ وفد کی بجائے اے پی سی میں خود شرکت کریں: مولانا کی نواز شریف سے درخواست” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کو مجوزہ اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی، انھوں نے کہا کہ سنا ہے ن لیگ اے پی سی میں وفد بھیجنے کا سوچ رہی ہے۔

    سربراہ جے یو آئی نے نواز شریف سے درخواست کی کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ وفد کی بجائے اے پی سی میں خود شرکت کریں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آصف زرداری سے بھی مشاورت کی ہے، وہ بھی اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کریں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے آصف زرداری سرگرم، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات


    جے یو آئی کے سربراہ نے فون پر کہا ’اے پی سی کے لیے آپ کوئی تاریخ بتا دیں، میری تجویز ہے کہ اے پی سی 31 اکتوبر کو بلائی جائے۔‘

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف نے جلد دوبارہ رابطہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ نواز شریف پارٹی سے مشاورت کے بعد جواب دیں گے۔

    خیال رہے تین روز قبل حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے پی پی شریک چیئرمین آصف زرداری بھی سرگرم ہو گئے ہیں، مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں حکومت کے خلاف قرارداد لانے سے متعلق امور پر بات چیت کی تھی۔

  • شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس

    شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس

    مری: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کا آغاز ہوچکا ہے۔ کانفرنس میں مختلف جماعتوں سے رہنما شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس مری میں منعقد ہورہی ہے۔

    کانفرنس کا ایجنڈا مشترکہ صدارتی امیدوار کا انتخاب ہے۔

    کانفرنس میں متحدہ مجلس عمل، عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی کے وفود شریک جبکہ فضل الرحمٰن، اکرم درانی، لیاقت،بلوچ، اویس نورانی، عبد الغفور حیدری، یوسف رضا گیلانی، پرویز اشرف، خورشید شاہ، شیری رحمٰن، قمر زمان اور نوید قمر شریک ہیں۔

    کانفرنس میں شریک ہونے والے رہنماؤں میں رانا تنویر، امیر مقام، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، طارق فضل چوہدری، غلام بلور، افتخار حسین اور سابق سپیکر ایاز صادق بھی شامل ہیں۔

  • اے پی سی: ایوان کے اندر اور باہر احتجاج، وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ

    اے پی سی: ایوان کے اندر اور باہر احتجاج، وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے تیسرے بڑے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ ایوان کے اندر اور باہر رہتے ہوئے بھرپور احتجاج اور وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اسپیکر ایاز صادق کی سرکاری رہائش گاہ پر منعقد ہونے والی اے پی سی میں عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کی غرض سے 10 رکنی ایکشن کمیٹی بھی قائم کر لی گئی۔

    الیکشن 2018 سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس میں شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، لیاقت بلوچ، شیری رحمان، خورشید شاہ، قمرزمان کائرہ، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، فرحت اللہ بابر، میرحاصل بزنجو، آفتاب شیر پاؤ، محمود خان اچکزئی، راجہ ظفرالحق، مشاہد حسین سید اور احسن اقبال شریک ہوئے۔

    پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے، کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں کی قومی اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے متفقہ امیدوار لانے پر مشاورت کی گئی۔

    اے پی سی اعلامیہ


    دریں اثنا انتخابات 2018 میں تمام جماعتوں کو پیچھے چھوڑنے والے عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس میں متحدہ اپوزیشن نے ایوان میں جانے کا حتمی فیصلہ کرلیا، اپوزیشن ایوان کے اندر اور باہر رہتے ہوئے بھرپور احتجاج کرے گی، اپوزیشن جماعتوں کے آگے بڑھنے کے لیے لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا۔

    کانفرنس کے اختتام پر شیری رحمان نے اے پی سی کی نمائندگی کرتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کیا، انھوں نے کہا کہ ملک کے انتخابات غیر منصفانہ اور دھاندلی زدہ ہیں، تمام اپوزیشن جماعتیں اس پر متفق ہیں اور پارلیمنٹ میں وائٹ پیپر لے کر آئیں گی، اپوزیشن کو الیکشن اور اس کے نتائج منظور نہیں ہیں۔

    شیری رحمان نے مزید کہا کہ اے پی سی میں فیصلہ ہوا ہے کہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے امیدوار مسلم لیگ (ن) سے، اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے امیدوار پیپلز پارٹی سے، جب کہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے امیدوار ایم ایم اے سے لیا جائے گا۔

    پاکستان تحریک انصاف وفاق میں حکومت بنانے کی مضبوط پوزیشن میں

    ایکشن کمیٹی


    اے پی سی اعلامیے کے مطابق اپوزیشن کے آگے بڑھنے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے والی ایکشن کمیٹی کے ارکان کے لیے احسن اقبال، سعد رفیق، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ، غلام بلور، عثمان کاکڑ، انیسہ زیب، لیاقت بلوچ اور اویس نورانی کے نام چُنے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام جماعتیں پارلیمنٹ میں حلف لیں گی، متحدہ مجلس عمل کو بھی حلف لینے پر آمادہ کر لیا گیا، اے پی سی میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تمام نمائندے پارلیمنٹ کے اندر ہوں گے تو ہی متفقہ امیدوار کو ووٹ دے سکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ ماڈل ٹاؤن پر سوموٹو لے، غیرجانب دار کمیشن بنایا جائے: اے پی سی کا اعلامیہ

    سپریم کورٹ ماڈل ٹاؤن پر سوموٹو لے، غیرجانب دار کمیشن بنایا جائے: اے پی سی کا اعلامیہ

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے، اے پی سی سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ختم نبوت قانون میں تبدیلی کی مذمت کرتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی اور قمر زماں کائرہ نے لاہور میں منعقد اے پی سی کے اختتام پر جاری ہونے والا دس نکاتی اعلامیہ پڑھتے ہوئے کیا۔

    ابتدائی پانچ نکات شاہ محمود قریشی نے پڑھے، انھوں نے کہا کہ ختم نبوت قانون میں تبدیلی کرکے آئین پر حملہ کیا گیا اس کے ماسٹر مائنڈ کو تاحال سامنے نہیں لایا گیا۔ ختم نبوت قانون میں تبدیلی کے بعد ن لیگ حکومت کا جواز کھو بیٹھی ہے۔

    اعلامیہ میں کہا گیا کہ شریف خاندان کوکوئی این آراو اور کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کےمتاثرین کیلئےجدوجہد کرنا سب کی ذمے داری ہے۔ اعلامیہ میں سپریم کورٹ سے سانحہ ماڈل ٹائون پر سوموٹو ایکشن لے کر غیرجانب دار کمیشن کی تشکیل دے۔

    واضح رہے کہ پی اے ٹی نے استعفوں سےمتعلق 31 دسمبرکی ڈیڈلائن دی تھی، اے پی سی مین ڈیڈلائن میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے،اے پی سی میں مشترکہ طورپر7 جنوری کی ڈیڈلائن طےکی گئی ہے۔

    اے پی سی میں ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، اعلامیہ کے مطابق اسٹیئرنگ کمیٹی کا اعلان کیا گیا، جس میں تمام جماعتوں کے رہنما شامل ہوں گے۔

    باقی پانچ نکات پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زماں کائرہ نے پڑھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نجفی کمیشن نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں شہبازشریف راناثاللہ کو ذمے دار ٹھہرایا، اے پی سی مطالبہ کرتی ہے کہ شہبازشریف راناثنااللہ 7 جنوری تک مستعفی ہوجائیں۔

    اعلامیہ کے بعد طاہر القادری نے کہا کہ آئین اورقانون کے مطابق آئندہ لائحہ عمل طےکریں گے، احتجاج ہوگا، دھرنا ہوگا اور ن لیگ کےاقتدارکو مرنا ہوگا۔

    طاہر القادری نے اے پی سی میں شامل تمام پارٹیوں میں کسی بھی قسم کے اختلاف کی مکمل طور پر رد کر دیا۔

    واضح رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام لاہور میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں 40 سے زائد سیاسی و مذہبی جماعتیں شریک ہوئی تھیں۔

    طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ریزولوشن ڈرافٹ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی، کمیٹی میں تمام جماعتوں کےممبران شامل تھے۔

    آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم ، پاک سرزمین پارٹی، جماعت اسلامی، مجلس وحدت المسلمین سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے نمائندے جبکہ وکلا، قانونی ماہرین، سماجی رہنما اور اقلیتی رہنما بھی شریک ہیں۔

    کانفرنس کے آغاز پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب میں تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا تھا۔


    طاہر القادری کا خطاب

    اپنے خطاب میں طاہر القادری کا کہنا تھا کہ آج کے قومی ایجنڈے میں 2 اہم چیزیں شامل ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن اور مجھے کیوں نکالا۔ یہ دونوں چیزیں پاکستان کے حال اور مستقبل سے جڑی ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ میں نے جماعتوں کو متحد کیا ہے۔ تمام جماعتیں اظہار رائے رکھتی ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سب متفق ہیں۔ ’تمام جماعتوں کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدس خون اور انسانیت نے جمع کیا ہے‘۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ شریف برادران نے ماضی میں پیسوں کے ذریعے لوگوں کو خریدا۔ ’نواز شریف آج نظریاتی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، نواز شریف کو ان کا ماضی دکھانا چاہتا ہوں‘۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ماضی میں غیر جمہوری سرپرستوں کے ذریعے الیکشن لڑا۔ انہوں نے ماضی میں رہنماؤں کو پیسوں کے ذریعے خریدا۔ نواز شریف نے سیاست میں لوگوں کو خریدنے کا کلچر ڈالا۔

    طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف کا نظریہ یہ ہے کہ منتخب وزیر اعظم کا بیٹھنا گوارا نہ تھا۔ انہوں نے 3،3 لاکھ اقلیتی رہنماؤں اور 6،6 لاکھ دیگر رہنماؤں کی بولی لگائی۔ ’آپ خود کو کیسے جمہوری کہتے ہیں حکومتیں گرانے کے لیے پیسے لیے۔ چھانگا مانگا میں رہنماؤں کو بلایا گیا اور انہیں قید رکھا یہ آپ کی جمہوریت ہے۔ آپ وہ ہیں جنہوں نے ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ کیا‘۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ نواز شریف آپ کے کرتوتوں نے آپ کو نکالا۔ ’میں نے پاکستان آنے کا اعلان ہی کیا تھا کہ آپ نے ماڈل ٹاؤن پر حملہ کروا دیا۔ ماڈل ٹاؤن میں نہتے معصوم شہریوں کا قتل عام کیا گیا۔ اس کے بعد نجفی کمیشن بنا جس کی رپورٹ کے لیے ہم نے قانونی جنگ لڑی۔ نجفی کمیشن نے وزیر اعلیٰ پنجاب، رانا ثنا اللہ اور دیگر کو ذمہ دار ٹہرایا، صرف کمیشن کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے ہم نے 3 سال جنگ لڑی‘۔

    انہوں نے کہا کہ کل تک استعفے نہ دیے گئے تو معاملہ اے پی سی کے سپرد ہوگا۔ ’جب تک آپ بیٹھے ہیں ہمیں انصاف کی امید نہیں ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کا معاملہ اب قومی قیادت نے لے لیا ہے۔ احتجاج، دھرنا اور کچھ بھی قانون اور آئین کے دائرے میں ہوسکتا ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کے معاملے پر آپ نے لوگوں کے ایمان پر حملہ کیا۔ قوم اب فیصلہ کرے گی سلطنت شریفیہ چلے گی یا پاکستان چلے گا۔

    کانفرنس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کو انصاف دلوانے کے لیے لائحہ عمل کا اعلان ہوگا جبکہ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پرپاکستان عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پرپاکستان عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

    لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن پر پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس آج لاہور میں ہوگی جس میں 40 سے زائد سیاسی ومذہبی جماعتیں شریک ہوں گیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ڈاکٹرطاہرالقادری کی جماعت پاکستان عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس آج لاہور میں ہوگی جس میں 40 سے زائد جماعتیں شرکت کریں گی۔

    آل پارٹیز کانفرنس میں پیپلزپارٹی، پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ق، ایم کیوایم ، پی ایس پی، ایم ڈبلیو ایم سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن متاثرین کوانصاف دلوانے کے لیے لائحہ عمل کا اعلان ہوگا جبکہ اے پی سی کے اختتام پرمشترکہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔


    شہبازشریف اور رانا ثنااللہ کو مستعفی ہونا پڑے گا: آصف زرداری


    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو ماڈل ٹاؤن سانحے کا حساب دینا ہوگا، وہ تحقیقات پراثرانداز ہوئے، انہیں استعفیٰ دینا پڑے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ تبدیل کرکے 28 کی بجائے 30 دسمبرطے کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان عوامی تحریک کا آل پارٹیزکانفرنس کےلیےنئی تاریخ کا اعلان

    پاکستان عوامی تحریک کا آل پارٹیزکانفرنس کےلیےنئی تاریخ کا اعلان

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے آل پارٹیز کانفرنس کی تاریخ تبدیل کردی، عوامی تحریک کی آل پارٹیز کانفرنس اب 30 دسمبر کو ہوگی۔

    تفصیلات کےمطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پربلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس موخرکردی۔

    پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام آل پارٹیز کانفرنس اب 28 کے بجائے 30 دسمبر کو ہوگی۔

    ترجمان پاکستان عوامی تحریک کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی مصروفیات پرکانفرنس کی تاریخ تبدیل کی گئی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے پر 28 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا۔


    نوازشریف ،شہبازشریف اور رانا ثنااللہ31 دسمبر تک سرینڈرکردیں،طاہرالقادری


    یاد رہے کہ 19 دسمبر کو طاہرالقادری نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سمیت پنجاب حکومت کو 31 دسمبر تک مستعفی ہونے کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ 5 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کے خلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • ایم کیو ایم کی کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی

    ایم کیو ایم کی کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے اپنی کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کردی۔ ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ کثیر الجماعتی کانفرنس میں تمام بڑی جماعتوں نے شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی تاہم ان کے اچانک نامعلوم سبب کے باعث انکار کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کی زیر صدارت پارٹی کے اجلاس میں کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں خواجہ اظہار، عامر خان اور فیصل سبزواری بھی موجود تھے۔

    ایم کیو ایم کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کثیر الجماعتی کانفرنس کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی کثیر الجماعتی کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مسلم لیگ ق، پاکستان پیپلز پارٹی، جمیعت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی، سنی تحریک اور سندھ یونائیٹڈ پارٹی نے شرکت سے معذرت کی تھی۔

    ایم کیو ایم کی آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن لیگ، پاک سرزمین پارٹی، اور آل پاکستان مسلم لیگ نے شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی۔


    فاروق ستار کی پریس کانفرنس

    بعد ازاں میڈیا کے سامنے پریس کانفرنس میں کثیر الجماعتی کانفرنس ملتوی کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے کہا کہ کل رات تک انہیں تقریباً تمام بڑی پارٹیوں نے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ آج صبح اچانک انہیں مختلف ٹی وی چینلز پر ٹکرز چلتے دیکھے کہ ایک ایک کر کے تمام پارٹیوں نے کانفرنس میں نہ آنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    فاروق ستار کا کہنا ہے کہ انہیں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کروائی تھی۔ اے این پی سمیت دیگر جماعتوں نے بھی کہا تھا کہ ہم شرکت کریں گے لیکن اب شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ناقابل فہم ہے، ’کثیر الجماعتی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے سے ہمیں بہت صدمہ پہنچا‘۔

    انہوں نے بائیکاٹ نہ کرنے والی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت پاک سرزمین پارٹی، مسلم لیگ ن، مہاجر قومی موومنٹ، اے پی ایم ایل، جے یو آئی ف اور ایم ڈبلیو ایم کے وفود یہاں موجود ہیں۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم ایک بڑے مقصد کے لیے سب کو اونر شپ دینا چاہتے تھے۔ ہمارا سفر 22 اگست 2016 سے 22 اگست 2017 تک کا ہے۔ ایک سال میں کیا جدوجہد کی ہم تمام جماعتوں کے سامنے رکھنا چاہتے تھے۔ دوسری جماعتوں کے لوگ ایسا فیصلہ شاید نہ کر سکے جیسا ہم نے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے ریاست، آئین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 23 اگست کو فیصلہ کیا۔ کراچی میں سیاسی اختلاف لے کر دشمنی کے تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ ہم ریاست، پاکستان کی سلامتی اور یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ ہمارا وفد 2 دہائیوں کے بعد آفاق کے گھر اور دفتر بھی گیا۔ کیا باقی سیاسی جماعتوں نے ہمارے اس عمل کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا؟ سیاسی جماعتوں کو مثبت اور تعمیری کوششوں کو سراہنا چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں نے ہمارے 23 اگست کے اقدام کو مسترد کیا اور بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز تقریر کی توثیق کی۔

    فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ قتل و غارت گری کا وہی سلسلہ شروع ہے، پاک سرزمین پارٹی کے 2 کارکن قتل ہوئے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین کو شاہ فیصل کالونی میں قتل کیا گیا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ اب انصاف ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ قاتل پکڑے گئے ہیں، ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیئے۔ جلد از جلد مقدمات چلنے چاہئیں اور قاتلوں کو سزا ملنی چاہیئے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے پاکستانی ہونے کا سرٹیفکیٹ کسی سے نہیں چاہیئے۔ ہمارا سب کچھ پاکستان ہے۔ ہمیں کسی جماعت یا لندن والوں سے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں۔ کثیر الجماعتی کانفرنس کا مقصد پاکستان کی بقا اور سلامتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قومی پرچم جلانا ناقابل فہم، ناقابل برداشت اور ناقابل معافی ہے۔ بانی ایم کیو ایم کی جانب سے ایسا کیا گیا تو اس کی بھی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ جشن آزادی پر لندن میں جو ہوا وہ ناقابل معافی ہے۔


  • اے پی سی: متحدہ رہنماؤں کی مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت

    اے پی سی: متحدہ رہنماؤں کی مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کو دعوت

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام کل بروز منگل22اگست آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے، اس سلسلے میں ایم کیو ایم رہنماؤں نے شہر کی مختلف سیاسی جماعتوں پی ٹی آئی، پی پی پی، پی ایس پی اور ایم کیو ایم حقیقی کے رہنماؤں سے ملاقات کرکے شرکت کی دعوت دی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد نے مرکزی رہنما عامرخان کی زیر قیادت پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے دفتر پاک ہاؤس جاکر رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    پی ایس پی نے ایم کیو ایم کی دعوت قبول کرلی

    متحدہ کے وفد میں ایم کیوایم کے رہنما فیصل سبزواری ،فرقان طیب، خالد مقبول صدیقی اور کامران ٹیسوری شامل تھے، وفد کا پی ایس پی کے رہنماﺅں وسیم آفتاب ڈاکٹر صغیر نے پرتپاک استقبال کیا۔

    وفد نے رہنماؤں کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی، جسے پی ایس پی رہنماؤں نے قبول کرلیا، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ ان کی صفوں میں مقتول ملیں گے، قاتل نہیں۔

    سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد میں اکٹھا ہونا چاہئیے، بد قسمتی سے سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف سخت باتیں کرلیتی ہیں لیکن جہاں اشتراک عمل کی کوئی صورت نکلتی ہو وہاں ضرور مل جانا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ متحدہ پاکستان مہاجروں کا قرض چکا رہی ہے اور سب کے پاس چل کر جا رہی ہے۔

    آفاق احمد نے بھی شرکت کی ہامی بھرلی

    علاوہ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے ایم کیو ایم حقیقی کے مرکز لانڈھی عارضی بیت الحمزہ جاکر حقیقی کے رہنما آفاق احمد سے ملاقات کی۔

    اس موقع پر عامرخان کا کہنا تھا کہ سیاسی نظریات اپنی جگہ ہیں مگر ہمیں ملنا جلنا چاہئے، ایم کیو ایم حقیقی کے سربراہ آفاق بھائی نے اے پی سی میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔

    میڈیا سے گفتگو میں آفاق احمد نے کہا کہ عوام نے سیاسی رویوں میں تبدیلیوں کواچھا محسوس کیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ ہمارے لوگ آپس میں متصادم نہ ہوں اورملاقاتوں کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے، تمام لوگ آپس میں ملیں۔

    پیپلزپارٹی کی شرکت کا فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگا، نثار کھوڑو

    دریں اثناء ایم کیو ایم کے وفد نے پیپلز پارٹی کے رہنما ںثار کھوڑو سے بھی ملاقات کی اور اے پی سی کا دعوت نامہ دیا۔

    اس موقع پر نثار کھوڑو نے اے پی سی کی کامیابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کی اے پی سی کا موضوع اچھا ہے، تاہم پارٹی قیادت سے مشاورت کے بعد شرکت کا فیصلہ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ متحدہ کے وفد کی آمد پر ان کا شکر گزار ہوں۔

  • ایم کیوایم پاکستان، لندن، پی ایس پی اورحقیقی ایک ہی ہیں، سیاسی رہنما

    ایم کیوایم پاکستان، لندن، پی ایس پی اورحقیقی ایک ہی ہیں، سیاسی رہنما

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد پر مختلف سیاسی جماعتوں نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے، پیپلز پارٹی اور اے این پی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بہتریہ ہی ہوگا یہ جماعتیں ایک ہوجائیں اورمل کرکام کریں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام اے پی سی کے انعقاد پر پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان، لندن، پی ایس پی اورحقیقی ایک ہی ہیں، کراچی کی ترقی کیلئے بہتر یہ ہی ہوگا کہ یہ جماعتیں ایک ہوجائیں اور مل کرکام کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے قریب ایم کیوایم کے یہ تمام دھڑے ایک ہوسکتے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہےیہ دھڑے آپس میں ضم ہوکرایک ہی جماعت قائم کرلیں۔

    عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما شاہی سید نے اس حوالے سے کہا کہ اے پی سی کراچی سمیت پورے پاکستان کیلئے اچھی بات ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں مکمل طور پرامن قائم ہو، ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    علاوہ ازیں سندھ کے وزیر منظور وسان کا کہنا ہے چار ماہ قبل میں نے جو بیان دیا تھا وہ سچ ثابت ہوگیا، پہلے ہی کہا تھا کہ ایم کیو ایم لندن ،ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی سب ایک ہی ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن جیسے جیسے قریب آئے گا یہ سب دھڑے ایک ہوجائیں گے۔

    پی ٹی آئی کراچی کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے وفد سے گزشتہ روز ملاقات ہوئی تھی، ایم کیوایم پاکستان کے وفد نے اے پی سی میں شرکت کیلئے مدعو کیا ہے، وفد نے یقین دلایا ہے کہ کانفرنس کا مقصد بانی ایم کیوایم کو جواب ہے۔


    مزید پڑھیں: پی ایس پی کا ایم کیو ایم کی اے پی سی میں شرکت کا اعلان


    واضح رہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کیلئے ایم کیو ایم نے کل بروز منگل آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیاہے، اس سلسلے میں ایم کیو ایم رہنماؤں نے پی ایس پی، مہاجر قومی موومنٹ حقیقی، پی ٹی آئی، اے این پی اور پیپلز پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کی۔

    سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مثبت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اے پی سی میں شرکت کی ہامی بھری ہے جبکہ پی پی رہنما نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ پارٹی کی مشاورت کے بعد شرکت کا فیصلہ کریں گے۔