Tag: آل پاکستان مسلم لیگ

  • رینجرز کراچی میں اچھا کام کررہی ہے، پرویز مشرف

    رینجرز کراچی میں اچھا کام کررہی ہے، پرویز مشرف

    کراچی: جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ہر پاڑٹی میں مسلح گروپس موجود ہیں، کراچی میں رینجرز اچھا کام کررہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آورمیں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر اور جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی کا مسئلہ سیاسی نہیں فرقہ ورانہ ہے،دوسرا بڑا مسئلہ کراچی میں شددت پسند قبائیلوں کا آنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں اس وقت فرقہ ورانہ اختلاف ہے،جبکہ کراچی کا مسئلہ 75  فیصد سیاسی ہے، مہاجر سندھی بلوچ، پنجابی سب ایک ہونا چاہیئے۔

    ایم کیوایم کے حوالے سے پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کو موقع ملا تو کراچی کو بنانے میں انہوں نے اچھا کام کیا، نائن نزیرو سے دہشتگردوں کو پکڑا گیا ہے، رینجرز کراچی میں اچھا کام کررہی ہے۔

    انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ مصطفی کمال سے کبھی رابطہ نہیں ہواجبکہ ایم کیوایم کی قیادت کا سمبھالنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

    کراچی کے حالات پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں قتل و غارت میں ایم کیوایم ، پی پی پی ، اے این پی سمیت تمام جماعتیں ملوث ہیں، پیپلز پارٹی کے ذوالفقار مرزا نے خود کہا تھا کہ اسلحہ شادی میں چلانے کے لئے نہیں دیا۔

    سابق صدر نے بتایا کہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی میں مسلح گروپس موجود ہیں، جمعیت کے لوگ تمام یونیورسٹی میں امن خراب کرتے ہیں، میرے دور میں کراچی میں دہشتگری نہیں ہو رہی تھی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے ہٹانے کا معملہ بہت سنجیدہ تھا،آٹھ سال کے دوران گورنر سندھ نے متوازن کرادر ادا کیا،میرے دور قوم ملک ترقی کر رہا تھا۔

     بھارت کے معاملے پر سابق آرمی چیف نے کہا کہ وزیراعظم کومودی کی تقریب حلف برداری میں نہیں جانا چاہیے تھا، مودی کے غیرذمےدارانہ بیانات پرحکومتی جواب تاخیر سے آیا، اگر نواز شریف بلائیں گے تب بھی مودی نہیں آئیں گے۔

    انہوں نے بھارت کو ایک بار پھر خبردار کیا کہ بھارت کو کسی غلط فہمی میں رہنے کی ضرورت نہیں ہم میانمار نہیں ہیں، بھارت جان لے ہم چوڑیاں نہیں پہنی ، پاکستان اور بھارت کا معملہ جنگ تک نہیں جانا چاہیئے، پہلے اور اب کے مقابلے میں ہتھایاروں کی تباہی بڑھ چکی ہے۔

  • بھارت نے جارحیت کی تو ہمارا جواب ہو گا ’اللہ اکبر‘ ، سابق آرمی چیف پرویز مشرف

    بھارت نے جارحیت کی تو ہمارا جواب ہو گا ’اللہ اکبر‘ ، سابق آرمی چیف پرویز مشرف

    کراچی: سابق صدر پرویزمشرف نے کہا ہے کہ بھارت جان لے ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں،بھارت کارگل جنگ بھول گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں سابق صدر (ر) جنرل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ہمیں بھارت سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ، بھارت کی جارحیت کا اتنی ہی جارحیت سے جواب دیں گے۔

    سابق آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بھارت کارگل جنگ بھول چکا ہے جہاں ان کے مردوں کے لئے تابوت کم پڑھ گئے تھے،ہمیں بھارت کی کمزوریاں معلوم ہیں جن کا ہم فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت چین کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں دؤبانے کی کوشش کررہا ہے ، اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے ، بھارت کو بتانا چاہیتے ہیں کہ طاقت کا استعمال کرسکتے ہیں۔

    جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان برما نہیں ہے بھارت کے اوسان خطا ہوچکے ہیں، ہمارے پاس طاقتور فوج ہے، ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں ، ہر جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت جان لے ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں بھارت لڑنا چاہتا ہے تو آئے سو ’’بسم اللہ‘‘ ہم تیار ہیں، بھارت کا استقبال ’’اللہ اکبر ’’ کے نعرے کے ساتھ کریں گے۔

    آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی رہداری ایک پرا مان منصوبہ ہے جو بھارت سےہضم نہیں ہو رہا، مودی صاحب کسی غلط فہمی میں نہ رہیں، بھارت جنگ کر کے پاکستان کو کبھی نہیں ہرا سکتا۔

  • بھارت ہمارے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہا ہے، پرویز مشرف

    بھارت ہمارے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہا ہے، پرویز مشرف

    کراچی: سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت ہمارے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہاہے،اگربھارت کارگل کوعالمی معاملہ بنائےگاتوہم سیاچن کوبھی عالمی معاملہ بنائیں گے۔

     اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’سوال یہ ہے‘‘میں بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا کہ کسی میں جرات نہیں کہ پاکستان کو میلی انکھ سے دیکھ سکے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاملات کو انصاف سے نہیں چلایا گیا تو مسائل اٹھتے رہیں گے۔

     انہوں نے کہا کہ معاشی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے پاکستان کی عالمی برادری میں آواز بہت کمزور ہے  او آئی سی کی تنظیم نو کی ضرورت ہے ۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ صوبوں کواتنی طاقت دی گئی ہےکہ وفاق کمزورہوگیا،صوبوں کووفاق کےماتحت ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان اورپنجاب میں فرقہ واریت ہورہی ہے، جبکہ کراچی دہشت گردی کا شکار ہے۔

     پرویزمشرف نے کہا کہ انہوں نے مارشل لا نہیں لگایاتھا، وہ کوئی آمرنہیں تھے، ہمیں خودپراعتماد ہوناچاہیے،ہم ایک ایٹمی قوت اینٹ کاجواب پتھرسےدینے کی طاقت ہونی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ فوج کوہرجگہ استعمال نہیں کرناچاہیے،سول ادارے مضبوط کرنےچاہئیں، فوجی عدالتوں پر اعتراض نہ کھیلنانہ کھیلنےدینے کےمترادف ہے۔

  • پاکستان میں تیسری سیاسی قوت کا آنا لازمی ہے، پرویز مشرف

    پاکستان میں تیسری سیاسی قوت کا آنا لازمی ہے، پرویز مشرف

    کراچی : سابق صدر (ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان میں قانون صرف عام آدمی کیلئے ہے خاص لوگوں کیلئے نہیں، پاکستان میں تیسری سیاسی قوت کا آنا لازمی ہے۔

    سابق صدرپرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ سندھ کے صدر شہاب الدین حسینی کے گھر پہنچ کر ان کے بیٹے کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا اور درجات کی بلندی کے لئے دعا کی۔

    اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق صدرپرویز مشرف نے کہا کہ ملکی میں تبدیلی آنی چاہئے ملک میں ایسی حکومت آنی چاہیئے پاکستان میں تیسری سیاسی قوت کا آنا لازمی ہے جو پاکستان کے مسائل حل کرنے کی سکت رکھتی ہو۔

    گذشتہ کئی سالوں سے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن حکومت کرتی آرہی ہے، انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہونا ہےتو میڈیا کو عزت دینی ہوگی۔

    مسلم لیگ ن کی اس حکومت میں صوبہ سندھ کیلئے کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، میرے جانے کے بعد تمام بجلی اور پانی کے منصوبے بند ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ کے فور کا منصوبہ وقت پر بن جاتاتو پانی کے بحران میں کمی ہوتی، کراچی میں پانی کا بحران مصنوعی ہے، حکومت کوشش کرے تو کراچی میں پانی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

    پرویز مشرف کا بول چینل میں پروگرام کی میزبانی کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں کسی چینل پر کوئی پروگرام کی میزبانی نہیں کرنے جارہا، نیویارک ٹائم کی اسٹوری سے لگتاہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔

  • پرویزمشرف کی سعودی عرب جانےکی درخواست مسترد

    پرویزمشرف کی سعودی عرب جانےکی درخواست مسترد

    اسلام آباد: وزارت داخلہ نے سابق صدر پرویز مشرف کی سعودی عرب جانے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

    سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے وزارت داخلہ میں ایک درخواست جمع کروائی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال پر تعزیت کیلئے پرویز مشرف سعودی عرب جانا چاہتے ہیں اس لئے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کیا جائے۔

     درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے سعودی عرب کے مرحوم شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز سے دیرینہ مراسم تھے، ان کے ہی دور میں شاہ عبداللہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

    تاہم وزارت داخلہ نے سابق صدر پرویز مشرف کی یہ درخواست مسترد کر دی ہے، ذرائع کے مطابق پرویز مشرف کی جانب سے سعودی عرب جانے کی درخواست پر اعتراض وزارت قانون کی جانب سے لگایا گیا ہے۔

  • وزارت داخلہ نے پرویزمشرف کی درخواست وزیراعظم کو بھجوادی

    وزارت داخلہ نے پرویزمشرف کی درخواست وزیراعظم کو بھجوادی

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نےسابق صدر پرویز مشرف کو سعودی عرب جانے کی اجازت کا اختیار وزیراعظم کو دے دیا ہے، جس پر انہوں نے وزارت خارجہ سے رائے طلب کرلی ہے۔

    سابق صدر مملکت پرویز مشرف کی طرف سے وفاقی حکومت کوسعودی عرب جانے کیلئے جمع کروائی گئی درخواست پر فیصلہ پیر کے روز کیا جائے گا، وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں آج ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں سابق صدر کی استدعا پر غور کیا گیا مگر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کو آئین اور قانون کی روشنی میں فیصلہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ دوسری جانب سابق صدر کے وکیل نے اس امید کا اظہار کیاہے کہ حکومت ان کے موکل کی درخواست منظور کر لے گی۔

     واضح رہے پرویز مشرف نے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی وفات پر اظہار افسوس کیلئے سعودی عرب جانے کی اجازت طب کی تھی  ہے۔

  • ترقی کیلئے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا، پرویزمشرف

    ترقی کیلئے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا، پرویزمشرف

    کراچی: جنرل (ر) پرویزمشرف نے کہا ہے کہ انصاف نہیں ملتا تو لوگ دھرنے دیتے اور قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں، ملکی ترقی کیلیے معیشت کو ٹھیک کرنا ہوگا۔

    کراچی میں یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب میں آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ امریکہ نےتین بڑی غلطیاں کیں جن میں طالبان کو تسلیم نہ کرنا ، افغانستان سے نکلنا اور پاکستان کو اکیلا چھوڑ دینا شامل ہیں، اسی کے نتیجے میں القاعدہ بنی ،خیبر پختونخوا میں طالبان آ گئے اور بلوچستان میں علحیدگی کی تحریک شروع ہو گئی۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد انتہا پسندی کے باعث بنتا ہے ، ہمیں انتہا پسندی کی وجوہات بھی جاننی چاہیے بھارتی رہنمائوں کو پاکستان کا وجود پسند نہیں، مغربی سرحد سے ہمیشہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی کی گئی ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہونا چاہیے ، ملک میں دھرنے ہو رہے ہیں، گڈ گورننس نظر نہیں آتی ، اللہ خیر کرے، ملکی ترقی کیلئے ،تعلیم، صحت،روزگار پر توجہ دی جائے،ملک میں انصاف نہیں ملتا تو لوگ دھرنے دیتے ہیں اور قانون ہاتھ میں لیتے ہیں،  فوج کا ملک میں آئینی کردار ہونا چاہیے ،لوکل باڈی سسٹم کو کا بحال کرنا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ جنگ میں کیا ہوتا ہے اس لئے وہ امن چاہتے ہیں پاک بھارت تعلقات بہتر ہونے چاہئیں۔

  • ملک کے تمام مسائل کاحل نگران حکومت ہے، پرویزمشرف

    ملک کے تمام مسائل کاحل نگران حکومت ہے، پرویزمشرف

    کراچی (ویب ڈیسک) – سابق صدر جنرل پرویز مشرف کاکہناہےکہ ملک کے تمام مسائل کا حل ایک طاقتور نگران حکومت ہے وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سیاست اور سازش میں خصوصی گفتگو کررہے تھے۔

    سابق صدر خصوصی عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد پہلی بار کسی ٹی وہ چینل کو دئیے گئےخصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ای سی ایل سے نام نکالنا حکومت اورعدالت کام ہے وہ ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لئے باربارالتجا نہیں کریں گے ہاں یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ ایک آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں کہ جب چاہے جہاں چاہے جائیں اور جب چاہے وطن واپس آئیں۔

    پرویز مشرف اےآر وائی نیوز کے پروگرام سیاست اورسازش میں ڈاکٹر معید پیرزادہ اور فواد چوہدری کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ملکی تاریخ کی بہت سی سیاسی گھتیاں سلجھائیں۔

    ڈاکٹرمعید پیرزادہ کی جانب سے کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے ہمراہ جنرل کیانی کو بھی 03 نومبر غداری کے مقدمےمیں شامل کیا جانا چاہئیے۔

    فواد چوہدری نے جب ان اشخاص کے بارے میں سوال کیا کہ جو مشرف دور میں ان کے ساتھ تھے اورجن میں سے بہت سوں کا سیایسی کیرئر سابق صدر کے باعث شروع ہوا وہ اب نواز شریف کی کابینہ کا حصہ ہیں۔ جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ لوگوں کواپنا کردار بلندکرناچاہئیے یہ لوٹا کریسی اب نہیں چلتی انہوں نے وفاداریاں تبدیل کرنے والے کے لئے اپنے غصے کا اظہار بھی کیا

    فوا چوہدری نے جب ان پر مقدمات کے حوالے سے ان کے ادارےکی سپورٹ کے فقدان کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نےپہلے تو ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پرکوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے لیکن بعد میں انہوں نےکہا کہ پہلےاس طرح کے معاملات تھے لیکن اب نہیں ہیں۔

    اکبر بگٹی کے قتل سے متعلق مقدمےکی بابت ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک لاحاصل مقدمہ ہے اکبر بگٹی کی ہلاکت غار میں دھماکے سبب ہوئی جس میں پاک فوج کے چار افسر بھی شہید ہوئےتھے اور دھماکہ یا تو خودکش تھا یا غار کے اندر اکبر بگٹی یا انکے آدمیوں کی جانب سے کیا گیا تھا کیونکہ فوج کے افسران راکٹ لانچر یا دھماکہ خیز مواد کے کر نہیں براہ راست کاروائی نہیں کرتے بلکہ یہ سپاہیوں کا کام ہے۔

    ڈاکٹر معید پیرزادہ نے جب بگٹی کی لاش کی حوالگی سے متعلق سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انکی میت ان کےآبائی گاؤں لے جائی گئی تھی اور وہیں تدفین ہوئی ہے۔

    انہوں نے بلوچستان کی صورتحال پر گفتگو کو وسیع کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بد امنی میں عالمیں طاقتیں ملوث ہیں سوویت یونین اور بھارت سازشوں میں مشغول ہیں۔

    ڈاکٹر معید پیرزادہ نے جب بلوچستان میں مسلم لیگ ق کی کارکردگی کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جوشیلے لہجے میں جواب دیا کہ بلوچستان میں ہماری کارکردگی بہترین تھی وہاں 67 فراری کیمپ تھے اور %95 فیصد بلوچستان’بی‘ایریا تھا جہاں حکومت کی رٹ ہی نہیں تھی ، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فراری کیمپ ختم کئے اور بلوچستان میں حکومتی عملداری قائم کی

    اس موقع پر فواد چوہدری نے سوال کیا کہ فوجی آپریشن کے بعد سیاسی عمل کیوں نہیں شروع کیا جاتا جسکے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ آپریشن کے بعد بلوچستان میں دو مرتبہ بلدیات، صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوئے ہیں انفرا اسٹرکچر پرتوجہ دی جارہی ہے تعلیم کو عام کیا جارہا ہے اورعلیحدگی پسندوں کو ماراجارہاہے۔

    لاپتہ افرادسے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہاں جنگ جاری ہے ایف سی کی چوکیوں پرحملے ہوتے ہیں اورحملہ آور جانتے ہیں کہ حکومت انکا پیچھا کرے گی اسی لئے بیشترپہاڑوں میں روپوش ہوگئے ہیں یا مارےگئے ہیں اس لئے یہ سوال بے معنی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ افغانستان سے ملحق معاملات کی اپنی ایک تاریخ ہے پہلے جہاد لانچ کیا گیا اور جب سوویت یونین چلا گیا تو انہیں ان کے حال پر چھوڑدیا گیا پھر طالبان آگئے اوران کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی صورتحال یہ ہے کہ بھارت اور روس افغانستان کو پاکستان مخالف ملک بنانا چاہتے ہیں تو ایسی صورت میں پاکستان کی ہمنواء سوچ کو افغانستان میں فروغ دینا ہمارا حق ہے۔

    انہوں اسامہ کی حمایت سے انکار کیا اورکہا کہ ہم نے اسے نہیں چھپایا اور اس کا یہاں سے برآمد ہونا یقیناً غفلت ہے۔ انہوں اس بات سے انکار کیا کہ کوئی آرمی آفیشل ان کے علم میں لائے بغیر اسامہ کو یہاں چھپا کر رکھے ہوئے تھا۔

    این آر او کے بارے میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا اور اس میں کسی قسم کا عالمی دباؤ نہیں تھا ، انہوں نے کہا کہ این آر او بینظیر سے کیا تھا اور اس کے بعدنواز شریف بھی آگئے۔

    کالا باغ ڈیم کے موضوع پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ اس کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا ہوگی اگر اسی وقت کرتے تو سندھ میں بغاوت ہوجاتی۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ ملک میں تیسری سیاسی قوت بننا چاہتے تھے لیکن انہیں الیکشن نہیں لڑ نےدیا گیا ۔ عمران خان کے احتجاج سے متعلق سوال پر انکا کہنا تھا کہ افر وہ سولو فلائٹ کریں گے تو ملک کی تیسری سیاسی قوت نہیں بن سکتے انہیں دیگر قوتوں کو ساتھ ملانا ہو گا۔۔

    ملک کے تمام مسائل کاحل انہوں نے ایک طاقتور نگراں حکومت کو قراردیا جو کہ ملک میں اصلاحات کرے اور ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کرے۔

  • الطاف حسین کا سابق صدر پرویزمشرف کوفون، عدالتی فیصلے پرمبارکباد

    الطاف حسین کا سابق صدر پرویزمشرف کوفون، عدالتی فیصلے پرمبارکباد

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سابق صدرجنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کوفون کرکے انہیں آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر مبارکبادپیش کی ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا سابق صدر پرویز مشرف سے فون پر گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کافیصلہ اس اصولی موٴقف کی کامیابی ہے کہ اس قسم کے مقدمے میں کسی ایک فرد کے خلاف کارروائی انصاف کے اصولوں کے منافی ہے۔

    الطاف حسین نے عدالتی فیصلے پر جنر ل پرویزمشرف ، ان کے اہل خانہ اوردیگر تمام احباب کوبھی مبارکباد پیش کی،جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف نے بھرپور اخلاقی حمایت پر الطاف حسین اوران کے احباب کا شکریہ اداکیا، الطاف حسین نے آئین شکنی کے مقدمے میں سابق صدرکی پیروی کرنے والے ممتاز قانون داں بیرسٹر فروغ نسیم اور بیرسٹر احمد رضا قصوری کو بھی مقدمے کی کامیاب پیروی کرنے پر مبارک باد دی ہے ۔

  • پاکستان کےعوام تبدیلی چاہتےہیں، پرویزمشرف

    پاکستان کےعوام تبدیلی چاہتےہیں، پرویزمشرف

    اسلام آباد: سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نیٹوافواج کی واپسی کے بعد افغانستان میں پاکستان اوربھارت کی پراکسی جنگ ہوسکتی ہے۔

    غیرملکی خبرایجنسی کوانٹرویومیں سابق صدرپرویز مشرف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بھارت کا اثررسوخ پاکستان اورپورے خطے کے لئے خطرہ ہے، بھارت کی خواہش ہے کہ افغانستان میں پاکستان کی مخالفت میں اضافہ ہو،اگربھارت نےافغانستان میں بعض گروپوں کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی تو پاکستان بھی اپنے حامی گروپوں کی حمایت کرے گا۔ افغانستان میں پراکسی جنگ سے گریز کیا جانا چاہئیے۔

    مشرف نے کہا کہ بھارت جنوبی افغانستان میں تربیتی کیمپوں کے ذریعے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو مدد فراہم کررہا ہے۔نائن الیون کے بعد امریکا کا ساتھ دینے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھا وہ اپنے فیصلے پرقائم ہیں۔عمران خان اورطاہر القادری کا احتجاج عوام کے دل کی آواز ہے، اس پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ پاکستان کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔