Tag: آم

  • پھلوں کا بادشاہ آم جو بچوں اور بڑوں سب کا پسندیدہ ہے، ویڈیو رپورٹ

    پھلوں کا بادشاہ آم جو بچوں اور بڑوں سب کا پسندیدہ ہے، ویڈیو رپورٹ

    گرمیوں کی آمد کیساتھ ہی پھلوں کے بادشاہ آم کی آمد ہوچکی ہے، موسم گرما کا یہ عمدہ پھل جسے بادشاہ کہا جاتا ہے اب بازاروں میں نظر آنے لگا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹ کے مطابق یوں تو پھلوں کے بادشاہ آم کی کئی اقسام ہیں اور مختلف قسموں کے آم کا ذائقہ ایک دوسرے سے جدا ہے، تاہم اس کی مٹھاس اور گودے میں موجود رسیلا پن اسے دوسرے پھلوں سے جداگانہ حیثیت فراہم کرتا ہے۔

    پھلوں کے بادشاہ آم کے بارے میں پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بچی نے اے آر وائی کو بتایا کہ میں مارکیٹ میں آم خریدنے آئی ہوں کیوں کہ مجھے آم کا ملک شیک بہت پسند ہے۔

    خاتون نے کہا کہ گرمیاں آتی ہیں تو بس آموں کا ہی انتظار ہوتا ہے، مزے کریں گے جوس پیئیں گے، میرے بچے آم کا ملک شیک بہت شوق سے پیتے ہیں۔

    ایک شخص نے کہا کہ پھلوں کے بادشاہ آم نے مارکیٹ میں انٹری دیدی ہے اور انشااللہ بارش کے سیزن کے ساتھ ساتھ آم آنا شروع ہونگے لیکن فی الحال ابھی جو آم آئے ہیں انھوں نے ہی ہمارا دل للچادیا، جنھیں لینے کےلیے ہم رک گئے۔

    دنیا بھر میں آم کھانے کے شوقین افراد سارا سال آم آنے کا بڑی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، آم ان لوگوں کی نظر میں بہت خاص مقام رکھتا ہے جو اسے بہت شوق سے کھاتے ہیں۔

    تمام پھل ہی قدرت کی طرف سے بہترین تحفہ ہیں تاہم آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے، یہ آج بھی پھلوں کے شوقین افراد کی پہلی پسند ہے۔

  • اکبر الہ آبادی کا آم نامہ

    اکبر الہ آبادی کا آم نامہ

    غالب کی طرح اکبر الہ آبادی کو بھی پھلوں میں آم بہت پسند تھے۔ مرزا غالب کا آم نہ کھانے والوں پر طنز اور اس سے متعلق قصّہ تو آپ نے بھی سنا ہوگا اکبر نے بھی اپنے بے تکلف دوست منشی نثار حسین سے آم منگوانے کے لیے ایک نظم اپنے خط میں لکھی تھی۔

    اکبر الہ آبادی نے شاعری میں اپنا الگ انداز اور رنگ پیدا کیا۔ ان کی وجہِ شہرت ان کے ظرافت آمیز اور طنزیہ اشعار ہیں۔ وہ مشرقیت کے دلدادہ تھے اور ایسے شاعر اور واعظ تھے جنھوں نے مغربی تہذیب اور ثقافت کو اپنانے والوں پر اپنے کلام میں خوب چوٹ کی۔ منشی نثار حسین کو ارسال کردہ نظم ملاحظہ کیجیے۔

    آم نامہ

    نامہ نہ کوئی یار کا پیغام بھیجیے
    اس فصل میں جو بھیجیے بس آم بھیجیے

    ایسا ضرور ہو کہ انہیں رکھ کے کھا سکوں
    پختہ اگرچہ بیس تو دس خام بھیجیے

    معلوم ہی ہے آپ کو بندے کا ایڈریس
    سیدھے الہ آباد مرے نام بھیجیے

    ایسا نہ ہو کہ آپ یہ لکھیں جواب میں
    تعمیل ہوگی، پہلے مگر دام بھیجیے

  • ایک ہی درخت سے سیکڑوں قسم کے آم، بھارتی بزرگ نے سب کو حیران کر دیا

    ایک ہی درخت سے سیکڑوں قسم کے آم، بھارتی بزرگ نے سب کو حیران کر دیا

    لکھنؤ: ایک ہی درخت سے سیکڑوں قسم کے آم کی پیداوار حاصل کر کے بھارتی بزرگ نے سب کو حیران کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر لکھنؤ میں ایک شہری 82 سال کے کلیم اللہ خان نے آم کے ایک ہی درخت سے 300 اقسام کے آم کی پیداوار حاصل کر لی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت دنیا کا سب سے بڑا آم پیدا کرنے والا ملک ہے، جو دنیا کی نصف سے زیادہ پیداوار فراہم کرتا ہے، ریاست اتر پردیش میں کاشت کار کلیم اللہ خان نے کئی دہائیوں سے آم کے درخت کی پرورش کی، تاکہ پھل کی سیکڑوں اقسام پیدا کی جا سکیں۔

    کلیم اللہ کے 9 میٹر (30 فٹ) لمبے درخت کی عمر 120 سال ہے، وہ اس درخت کو دیکھنے کے لیے روزانہ ایک میل کا فاصلہ طے کرتے ہیں، جس سے وہ گزشتہ برسوں میں آم کی تین سو سے زائد اقسام پیدا کر چکے ہیں۔

    کلیم اللہ نے لکھنؤ کے چھوٹے سے قصبے ملیح آباد میں موجود اپنے باغ میں کہا ’’یہ کئی دہائیوں تک چلچلاتی دھوپ میں سخت محنت کرنے کا میرا انعام ہے، آنکھوں کے لیے یہ صرف ایک درخت ہے، لیکن اگر آپ اپنے دماغ سے دیکھیں تو یہ ایک درخت، ایک باغ اور دنیا کا سب سے بڑا آم کا کالج ہے۔‘‘

    اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ کلیم اللہ نے نو عمری میں اسکول چھوڑ دیا تھا اور اسی عمر میں انھوں نے آم کی نئی اقسام بنانے کے لیے پودوں کے حصوں کو پیوند کرنے کا پہلا تجربہ کیا، اُس وقت انھوں نے 7 نئے قسم کے پھل پیدا کرنے کے لیے ایک درخت کی پرورش کی، لیکن وہ طوفان میں ضائع ہو گیا۔

    لیکن پھر 1987 سے انھوں نے آم کے ایک درخت کی پرورش شروع کر دی، جو اب ان کا فخر اور خوشی بن چکا ہے، اور اس سے انھوں نے ہر قسم کے ذائقے، ساخت، رنگ اور سائز کا آم حاصل کیا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ کلیم اللہ نے جب یہ کام شروع کیا تو ابتدا میں انھوں نے آموں کے نام بالی ووڈ اداکاراؤں کے نام پر رکھنا شروع کیے، ایک آم کا نام انھوں نے ’ایشوریہ‘ بھی رکھا، یہ ان کے تیار کردہ بہترین آموں میں سے ایک تھا۔

    انھوں نے کہا ’’یہ آم اتنا ہی خوب صورت تھا جتنا کہ اداکارہ، ایک آم کا وزن ایک کلو گرام سے زیادہ تھا، اس کی بیرونی جلد کی رنگت سرخی مائل تھی، اور اس کا ذائقہ بہت میٹھا تھا۔

    8 بچوں کے والد کلیم اللہ نے بتایا کہ ایک آم کا نام انھوں نے انارکلی بھی رکھا، ایک نام سچن ٹنڈولکر کے اعزاز میں بھی رکھا، انھوں نے کہا کہ لوگ آئیں گے اور جائیں گے، لیکن آم ہمیشہ رہے گا۔

  • آم کھانے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی پر چاقو سے حملہ کردیا

    آم کھانے پر جھگڑا، بھائی نے بھائی پر چاقو سے حملہ کردیا

    قاہرہ: مصر میں ایک گھر میں آم کھانے کے جھگڑے پر ایک بھائی نے دوسرے کو چاقو کے وار سے شدید زخمی کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق الحرم پولیس اسٹیشن کو ایک اسپتال انتظامیہ نے اطلاع دی کہ ایک زخمی نوجوان کو لایا گیا ہے جس کے سینے پر چاقو سے وار کیا گیا ہے۔

    اطلاع ملنے پر پولیس اہلکار فوری طور پر اسپتال پہنچے۔

    ابتدائی تحقیقات سے علم ہوا کہ گھر کے ریفریجریٹر میں ایک آم باقی بچا تھا، دونوں بھائیوں میں اس بات پر جھگڑا ہوگیا کہ ان میں سے کون وہ آم کھائے گا۔

    ایک بھائی آم لینے میں کامیاب ہوگیا، دوسرے نے باورچی خانے سے چاقو اٹھایا اور اس کے سینے پر وار کیا جس سے بھائی شدید زخمی ہوگیا۔

    پولیس کی حراست میں ملزم نے اعتراف جرم کرلیا جسے پوچھ گچھ کے بعد پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا، ملزم کو 4 دن کے جسمانی ریمانڈ پر دیا گیا ہے۔

  • غذا کو خراب ہونے سے محفوظ رکھنے والا پلاسٹک تیار

    غذا کو خراب ہونے سے محفوظ رکھنے والا پلاسٹک تیار

    ماہرین نے ایسا پلاسٹک بنایا ہے جو طویل عرصے تک غذا کو جرثوموں سے بچا کر انہیں خراب ہونے سے محفوظ رکھتا ہے، یہ پلاسٹک آم کے پتوں سے بنایا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اسپین اور پرتگال کے سائنسدانوں نے آم کے پتے استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا پلاسٹک تیار کرلیا ہے جو غذا کو الٹرا وائلٹ شعاعوں اور جراثیم سے بچا کر لمبے عرصے تک محفوظ رکھتا ہے۔ یہ پلاسٹک 250 ڈگری سینٹی گریڈ جتنی گرمی بھی برداشت کرسکتا ہے۔

    آن لائن ریسرچ جرنل میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق اس منفرد پلاسٹک میں آم کے پتوں سے حاصل شدہ اجزا کے علاوہ، کاغذ کی تیاری سے بچ رہنے والے مادے بھی شامل ہیں جنہیں نینو سیلولوز کہا جاتا ہے۔

    ان دونوں اجزا کے ملاپ سے تیار ہونے والا پلاسٹک بائیو ایکٹو ہے یعنی زندگی سے متعلق کچھ مخصوص کیمیکل ری ایکشنز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    جب کھانے پینے کی کسی چیز مثلاً پھل، سبزی، گوشت یا تیار کھانے کو اس پلاسٹک میں لپیٹا جاتا ہے تو اپنی ان ہی بائیو ایکٹو خصوصیات کی بدولت یہ غذا پر حملہ آور جرثوموں کو ناکارہ بنانے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کو بھی اپنے اندر سے گزرنے نہیں دیتا۔

    ابتدائی تجربات میں اس پلاسٹک کو زہر خورانی (فوڈ پوائزننگ) کی وجہ بننے والے دو اہم جرثوموں سے غذائی تحفظ کے لیے کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔

    اسے تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پلاسٹک کے استعمال سے غذا کو طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے کیمیائی مادوں کی ضرورت بھی نہیں رہے گی جو انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

  • ’’آم کھائو اور اودی جامنوں کو یاد رکھو!‘‘

    ’’آم کھائو اور اودی جامنوں کو یاد رکھو!‘‘

    یہ آم بھی عجب پھل ہے۔ پھلوں کے حساب سے کوئی ایسا نام وَر پھل بھی نہیں ہے، مگر جب بازار میں اس کی نمود ہوتی ہے تو باقی سب پھل پھیکے پڑ جاتے ہیں۔

    ارے! آپ کو پتہ ہے کہ آموں کے عشاق میں ہمارے دو نامی گرامی شاعر بھی شامل ہیں۔ بھلا کون؟ غالب اور اقبال۔

    غالب نے تو شعر لکھ کر آم کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے اور آم کو بہشت کا پھل بتایا ہے۔ کہتے ہیں:

    باغبانوں نے باغِ جنّت سے
    انگبیں کے بہ حکمِ ربُّ النّاس
    بھر کے بھیجے ہیں سر بہ مُہر گلاس

    اور اب اس ذیل میں ایک لطیفہ بھی سن لیجیے۔ مرزا غالب اپنے گھر کے چبوترے پر بیٹھے تھے۔ یار دوست جمع تھے۔ سامنے سے کچھ گدھے گزرے۔ گزر گاہ کے ایک گوشے میں آم کی گٹھلیوں اور چھلکوں کو دیکھ کر ایک گدھا ٹھٹھکا۔ گٹھلیوں چھلکوں کو سونگھا اور آگے بڑھ گیا۔ ایک دوست نے از راہِ تفنّن کہا مرزا صاحب آپ نے ملاحظہ فرمایا، گدھے بھی آم نہیں کھاتے۔

    مرزا مسکرائے۔ بولے ’’ہاں گدھے آم نہیں کھاتے۔‘‘

    آموں کی ایک فصل علامہ اقبال پر بہت بھاری گزری۔ حکیم صاحب نے انھیں ہدایت کی کہ آموں سے پرہیز کیجیے، مگر جب دیکھا کہ مریض بہت مچل رہا ہے تو کہا کہ اچّھا آپ دن میں ایک آم کھا سکتے ہیں۔ تب علّامہ صاحب نے علی بخش کو ہدایت کی کہ بازار میں گھوم پھر کر دیکھو، جو آم سب سے بڑا نظر آئے وہ خرید کر لایا کرو۔

    اقبالیات کے محققین عجب بد ذوق ہیں۔ کسی نے اقبال اور آم کے مضمون میں تحقیق کے جوہر نہیں دکھائے۔ ہاں یاد آیا ایک برس ڈاکٹر جمیل جالبی یومِ اقبال کی تقریب سے پنجاب یونیورسٹی کے بلاوے پر کراچی سے یہاں آئے تھے۔ انھوں نے اقبال کے خطوط کو اپنے مقالہ میں چھانا پھٹکا تھا۔ کچھ خطوط انھوں نے آم و جامن کے حوالے سے بھی برآمد کیے تھے۔ ایک خط دربارۂ آم ملاحظہ فرمائیے۔

    ’’آموں کی کشش، کششِ علم سے کچھ کم نہیں۔ یہ بات بلا مبالغہ عرض کرتا ہوں کہ کھانے پینے کی چیزوں میں صرف آم ہی ایک ایسی شے ہے جس سے مجھے محبت ہے۔ ہاں آموں پر ایک لطیفہ یاد آ گیا۔ گزشتہ سال مولانا اکبر نے مجھے لنگڑا آم بھیجا تھا۔ میں نے پارسل کی رسید اس طرح لکھی ؎

    اثر یہ تیرے اعجازِ مسیحائی کا ہے اکبر
    الہ آباد سے لنگڑا چلا لاہور تک آیا‘‘

    اس زمانے میں آموں کے نام سب سے بڑھ کر لنگڑے کی دھوم تھی۔ اکبر الہ آبادی نے اس تقریب سے علامہ کو لنگڑے کا تحفہ بھیجا۔ اب لنگڑا، لنگڑاتا لنگڑاتا کہیں پیچھے رہ گیا۔ اب کون اس کا نام لیوا ہے۔ اب تو چونسہ کا بول بالا ہے۔

    عجب بات ہے کہ یوں تو آم و جامن کا چولی دامن کا ساتھ ہے، مگر آموں کے رسیا آم کھاتے ہوئے اتنے مست ہو جاتے ہیں کہ غریب جامن کو خاطر ہی میں نہیں لاتے۔

    خیر، ایسی بات بھی نہیں ہے کہ جامن کے قدر دان سرے سے مفقود ہوں۔ تو مت بھولو کہ برکھا کی یہ رُت خالی آموں کی رت نہیں ہوتی۔ آموں کے ساتھ جامنیں بھی ہیں۔ اور جامنوں کا اپنا ذائقہ ہے اور اپنا رنگ روپ ہے جسے ہم جامنی رنگ کہتے ہیں۔ چاہیں تو آپ انھیں اودی اودی جامنیں کہہ لیں۔

    آم کھائو اور اودی جامنوں کو یاد رکھو۔

    (اردو کے ممتاز ادیب، ناول اور افسانہ نگار اور نقّاد انتظار حسین کے ایک کالم سے اقتباسات)

  • لاک ڈاؤن: کیا آم باغات سے بازار تک پہنچ سکے گا؟

    لاک ڈاؤن: کیا آم باغات سے بازار تک پہنچ سکے گا؟

    آم کی فصل بُور پر ہے اور ہر سال موسمِ گرما میں سیکڑوں مزدور اس رسیلے اور گودے والے پھل کو باغات میں اکٹھا کرتے نظر آتے ہیں۔ اور یہ مہینہ تو ہے ہی اس پھل کے پیڑ سے اتر کر ہم تک پہنچنے کا۔

    برصغیر میں آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ یہ پھل اپنے پیڑ سے کچا بھی اتارا جاتا ہے جو عام طور پر اچار اور مختلف پکوانوں میں استعمال ہوتا ہے، لیکن پکنے کے بعد تو جیسے اس کی سج دھج ہی نرالی ہوتی ہے اور مخصوص مہک کے ساتھ پیلے رنگ کا یہ پھل خوب بکتا ہے۔

    یہ آم کا مہینہ ہے، لیکن ملک بھر میں کرونا کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے آم کے بیوپاری اور اس سیزن میں‌ کام کرنے والے مزدور بہت پریشان ہیں۔

    ماہرینِ زراعت کے مطابق اپریل ہی میں ملک کے مختلف علاقوں میں آموں کے باغات میں مزدور پہنچنا شروع ہوجاتے تھے جس سے ان کی روزی روٹی جڑی ہوتی ہے۔ زرعی زمین کے مالک آموں کے باغات کو معاوضہ طے کرکے ٹھیکے پر دے دیتے تھے، لیکن اس سال نہ صرف عام اجتماعات پر پابندی ہے بلکہ ذرایع نقل و حمل اور آمدورفت پابندی اور بندشوں کا شکار ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس سال منڈیوں تک پھلوں کے بادشاہ کا پہنچنا مشکل ہے اور عوام کی اکثریت اس کا لطف اٹھانے سے محروم ہوسکتی ہے۔ اس سیزن میں یومیہ کئی ٹن آم نہ صرف اکٹھا ہوتا تھا بلکہ ٹرکوں اور مختلف گاڑیوں میں لاد کر بازاروں میں پہنچایا جاتا تھا جس سے کئی لوگوں کو روزگار میسر آتا تھا۔

    اس سال پیڑوں پر کچے پکے آموں کے درمیان کوئل اور پپیہے کی دل موہ لینے والی اور مدھر کوک تو سنائی دے رہی ہے، مگر فطرت کے اس حُسن میں اداسی کا رنگ بھی شامل ہے۔

  • آج مینگو آئسکریم سے افطار کی رونق بڑھائیں

    آج مینگو آئسکریم سے افطار کی رونق بڑھائیں

    سخت گرمی کا موسم ہے اور ایسے میں تمام دن کے روزے کے بعد افطار میں ٹھنڈی ٹھار اشیا کھانے کا دل چاہتا ہے۔

    اسی لیے آج ہم آپ کو گھر میں مزیدار مینگو آئسکریم بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔

    اجزا

    دودھ: 1 لیٹر

    آم: 1 کلو

    انڈے: 3 عدد

    کارن فلور: 3 کھانے کے چمچ

    چینی: ڈیڑھ پیالی

    فریش کریم: 2 پیالی

    زردے کا رنگ: چٹکی بھر

    مینگو ایسنس (دستیاب نہ ہو تو ضروری نہیں): 1 چائے کا چمچہ

    ترکیب

    سب سے پہلے دودھ کو ابال لیں اور جب ابال آجائے تو چینی ملا کر 15 منٹ پکائیں۔

    آم کو چھیل کر پیسٹ بنا لیں۔

    فریش کریم کو پیالے میں نکال کر فریج میں رکھ کر ٹھنڈا یخ کر لیں۔

    انڈے کی زردی اور سفیدی کو الگ الگ کرلیں اور زردی میں کارن فلور اور زردے کا رنگ ملا کر پھینٹ لیں۔

    چولہے کی آنچ ہلکی کر کے اس مکسچر کو پکتے ہوئے دودھ میں ڈالیں اور چمچ چلاتے ہوئے مکس کرلیں۔

    سارا مکسچر ڈالنے کے بعد آنچ کو درمیانی کر کے تیزی سے چمچ چلاتے ہوئے 5 منٹ تک پکائیں اور چولہے سے اتار کر ٹھنڈا ہونے کے لیے رکھ دیں۔

    انڈے کی سفیدیوں کو الگ سے اتنی دیر پھینٹیں کہ سخت سا جھاگ بن جائے۔

    پھر فریش کریم کو 4 سے 5 منٹ برف پر رکھ کر پھینٹیں۔

    اب ان دونوں چیزوں کو مینگو ایسنس کے ساتھ دودھ کے مکسچر میں ملا کر 10 منٹ تک اچھی طرح مکس کریں۔

    کسی ایئر ٹائٹ ڈبے میں ڈال کر 4 گھنٹے کے لیے فریزر میں رکھ دیں۔ ان 4 گھنٹوں میں 4 یا 5 بار آئسکریم فریزر سے نکال کر پھینٹیں اور آخری بار پھینٹتے ہوئے آم کا پیسٹ شامل کر لیں۔

    اچھی طرح ایئر ٹائٹ ڈبے میں بند کر کے 6 سے 8 گھنٹے کے لیے فریزر میں رکھ دیں۔

    جب آئسکریم تیار ہوجائے تو خوبصورت آئسکریم گلاس میں نکال کر آم کے ٹکڑوں اور کریم سے گارنش کر کے پیش کریں۔

  • پھلوں کے بادشاہ آم کی برآمدات کا آغاز 20 مئی سے ہوگا

    پھلوں کے بادشاہ آم کی برآمدات کا آغاز 20 مئی سے ہوگا

    کراچی: رمضان کا آغاز ہو چکا ہے تاہم شہر قائد کے شہری ابھی تک آم کے ذائقے سے محروم ہیں، ادھر ایکسپورٹر ایسوسی ایشن نے بتایا ہے کہ پھلوں کے بادشاہ آم کی برآمدات کا آغاز 20 مئی سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپوٹرز ایسوی ایشن کا کہنا ہے کہ 20 مئی سے آم کی برآمدات کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

    ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ رواں سیزن آم کی پیداوار 18 لاکھ ٹن رہی ہے، جس میں سے ایک لاکھ ٹن آم برآمد کیا جائے گا۔

    فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپوٹرز ایسوسی ایشن کے وحید احمد نے بتایا کہ آم کی برآمد سے 8 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا، موسمی تبدیلی کی وجہ سے پیداوار میں 30 فی صد کمی کا سامنا رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان المبارک: پاکستان بھر میں کھجور کی قیمتوں میں چالیس سے پچاس فیصد اضافہ

    خیال رہے کہ آموں کا موسم شروع ہونے کو ہے، ادھر رمضان کا آغاز ہو چکا ہے اور روزہ داروں کی افطاریاں بغیر آم کے گزر رہی ہیں تاہم چند دن میں یہ انتظار ختم ہونے کو ہے۔

    واضح رہے کہ رمضان المبارک کا آغاز ہونے کے باوجود بھی کھجورکی قیمت کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئیں اور قیمتوں میں چالیس تا پچاس فیصد اضافہ ہوگیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رمضان میں مہنگے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم شروع کرنے کا اعلان

    خیال رہے کہ گزشتہ برس کی طرح کنزیومرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے کراچی میں رمضان کے پہلے عشرے میں مہنگے پھلوں کی خریداری کی بائیکاٹ مہم شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور کہا صارفین ذخیرہ اندوز منافع خوروں کی سازش کو اپنے کامیاب بائیکاٹ مہم سے ناکام بنائیں۔

  • مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب جانیں

    مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب جانیں

    آم موسم گرما کی سوغات ہے اور آم کے بغیر گرمیوں کا تصور نا ممکن ہے۔ پھلوں کے بادشاہ کا درجہ رکھنے والے اس پھل کو مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے جبکہ اس سے مختلف میٹھی ڈشز بھی بنائی جاتی ہیں۔

    آج ہم آپ کو مزیدار مینگو کیک بنانے کی ترکیب بتا رہے ہیں۔


    اجزا

    میدہ: 2 کپ

    چینی: 3 سے 4 کپ

    انڈے: 4 عدد

    مکھن: 1 کپ

    بیکنگ پاﺅڈر: 2 چائے کے چم

    مینگو چنکس: 1 کپ


    آئسنگ کے لیے

    بغیر نمک کا مکھن: 1 کپ

    آئسنگ شوگر: 2 کپ

    آم کی چٹنی: 4 کھانے کے چمچ


    ترکیب

    میدے میں بیکنگ پاﺅڈر اور مینگو چنکس ڈال کر مکس کرلیں۔

    انڈے پھینٹ لیں یہاں تک کہ اچھی طرح کریمی ہوجائیں۔

    اب چینی ڈالیں اور مکس کرلیں۔

    اب مکھن ڈال کر مکس کریں۔

    اس کے بعد میدہ ڈال کر مکس کرنے کے بعد پین میں ڈال کر 180 ڈگری سینٹی گریڈ پر بیک کریں۔

    تقریباً 40 منٹ تک ٹھنڈا ہونے دیں۔

    آئسنگ کے تمام اجزا کو مکس کریں اور کیک پر آئسنگ کریں۔

    لذیذ مینگو کیک تیار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔