Tag: آمدن سے زائد اثاثے

  • آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے امیر مقام کو طلب کر لیا

    آمدن سے زائد اثاثے: نیب نے امیر مقام کو طلب کر لیا

    پشاور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر امیر مقام کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر امیر مقام کو نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں طلب کر لیا۔ لیگی رہنما کو 24 فروری کو طلبی کا سمن جاری کیا گیا ہے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ امیر مقام 24 فروری کو نیب خیبرپختونخوا میں پیش ہوں۔

    اس سے قبل بھی اسی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما کو طلب کیا گیا تھا مگر وہ نیب حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی تفتیشی ٹیم امیر مقام سے اثاثہ جات کیس میں مزید تفتیش کرے گی اور اس حوالے سے ایک سوال نامہ تیار کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی امیر مقام سے تفصیلات طلب کی گئی تھیں۔

    یاد رہے امیر مقام کے صاحبزادے کو کچھ عرصہ قبل ایف آئی اے نے گرفتار کیا تھا جو بعد میں ضمانت پر رہا ہوگئے تھے۔

  • نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، بیٹی اور داماد سے تفتیش کا فیصلہ کر لیا

    نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، بیٹی اور داماد سے تفتیش کا فیصلہ کر لیا

    لاہور: رانا ثنا اللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، نیب لاہور نے ان کی اہلیہ، بیٹی اور داماد کو بھی شامل تفتیش کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، داماد اور بیٹی کو اثاثہ جات فارم جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نیب نے اس سے قبل رانا ثنا سے تینوں سے متعلق بھی سوال کیے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق داماد رانا شہریار کا ذریعہ آمدن اور بیٹی کے نام پر اثاثوں سے متعلق رانا ثنا سے پوچھا گیا تھا، جواب میں انھوں نے کہا تھا کہ بیٹی اور داماد کے اثاثوں کا سب ریکارڈ موجود ہے۔

    نیب ذرایع کے مطابق نیب نے رانا شہریار کے اثاثوں کی چھان بین بھی شروع کر دی ہے، رانا ثنا اللہ نے اپنے اثاثے دیگر اہل خانہ کے نام پر بنا رکھے ہیں، اور رانا شہریار سابق وزیر قانون کے بینفشری ہیں۔ دریں اثنا رانا شہریار کے اثاثوں کی چھان بین پر اداروں سے ریکارڈ بھی مانگ لیا گیا ہے۔

    ہیروئن کا کچھ نہ بنا تو اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے، رانا ثنا اللہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ جب ہیروئن کا کچھ نہیں بنا تو اب مجھ پر اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے، ریاست گودام سے ہیروئن نکال کر شہریوں پر ڈالے تو کیا ہوگا، مجھے کس کھاتے میں 4 ماہ جیل میں رکھا گیا، یہ کھلا سیاسی انتقام ہے۔

    گزشتہ ماہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔

  • نیب نے جاوید لطیف کو کل طلب کرلیا

    نیب نے جاوید لطیف کو کل طلب کرلیا

    لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کو کل دوبارہ طلب کرلیا، لیگی رہنما کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائری جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کو کل مکمل ریکارڈ کے ساتھ دوبارہ طلب کرلیا۔ جاوید لطیف کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں طلب کیا گیا ہے۔

    آمدن سے زائد اثاثوں پر انکوائری سے متعلق ن لیگی رہنما جاوید لطیف کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں گزشتہ ہفتے سماعت ہوئی تھی۔

    نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم

    جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ نیب نے جائیداد کی تفصیلات مانگی ہیں، جبکہ ان الزامات میں محکمہ اینٹی کرپشن اپنی تحقیقات بند کرچکا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ نیب انکوائری میں شامل ہو رہا ہوں گرفتاری کا خدشہ ہے، جس پر عدالت نے نیب کو حکم دیا تھا کہ جاوید لطیف کی گرفتاری سے قبل انہیں آگاہ کیا جائے۔

    اس سے قبل 23 دسمبر کو مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف اپنے بھائیوں اور بیٹے احسن جاوید کے ہمراہ نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

  • آمدن سے زائداثاثوں کی انکوائری، جاوید لطیف کو نیب نے دوبارہ طلب کرلیا

    آمدن سے زائداثاثوں کی انکوائری، جاوید لطیف کو نیب نے دوبارہ طلب کرلیا

    لاہور: مسلم لیگ ن کے ایم این اے جاویدلطیف سمیت 7افراد کے خلاف آمدن سے زائداثاثوں کی انکوائری جاری ہے، نیب نے جاوید لطیف کو دوبارہ طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو یکم جنوری کو دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، جاوید لطیف کو نامکمل ریکارڈ فراہم کرنے پر دوبارہ طلب کیا گیا۔ انور لطیف، منور لطیف اور امجد لطیف بھی نیب کے روبرو پیش ہوں گے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اختر لطیف، جاوید لطیف کے بیٹے احسن لطیف کو بھی طلب کیا ہے، جاویدلطیف سمیت دیگر 7افراد کو 2مرتبہ کال اپ نوٹسز جاری کیے گئے، نیب لاہور نے پہلا نوٹس 12دسمبر، دوسرا نوٹس 18 دسمبر کو جاری کیا، جاویدلطیف 23 دسمبر کو اپنے کونسل کے ساتھ پیش ہوئے۔

    ذرائع کے مطابق جاوید لطیف نے اپنے اور اہلخانہ کے 7 ارکین کی جانب سے جواب جمع کرایا، کمبائن انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ثناور منظور نے دیگر دستاویز ساتھ لانے کو کہا ہے، میاں جاوید لطیف اور ان کی فیملی کو اثاثہ جات فارم بھی دیا گیا ہے، تمام افراد کو یکم جنوری کو پرفامہ مکمل کرکے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف نیب کا گھیرا تنگ ہونے لگا

    یاد رہے کہ ستمبر میں جاوید لطیف کے خلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کی مدعیت میں سورس رپورٹ کی بنیاد پر زمینوں پر قبضے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے مطابق جاوید لطیف کے ڈیرے کی اراضی کی جعل سازی میں محکمہ مال کے پٹواری ملک شبیر اور محمد رشید ملوث تھے، محمد رشید نے مالک نہ ہوتے ہوئے بھی ساڑھے 37 مرلے کی اراضی میاں برادران کو بیچ دی تھی۔

    جاوید لطیف اور ان کے بھائیوں نے فیصل آباد روڈ پر اس اراضی پر ڈیرہ بھی تعمیر کر لیا تھا، جب کہ اراضی کے اصل مالک محمد اسلم نے اس فراڈ کے خلاف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کو اپیل کی تھی۔

  • خورشیدشاہ کیس، عدالت کا 7 جنوری تک تمام ثبوت پیش کرنے کا حکم

    خورشیدشاہ کیس، عدالت کا 7 جنوری تک تمام ثبوت پیش کرنے کا حکم

    سکھر: احتساب عدالت میں خورشیدشاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی، خوشیدشاہ کی بیگمات اور بیٹوں سمیت 18افراد احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس سے متعلق سماعت کرتے ہوئے احتساب عدالت نے نیب کو حکم دیا کہ ریفرنس کے دستاویزات پیش کی جائیں جس پر نیب نے دستاویزات سے متعلق اپنا مؤقف پیش کیا۔

    عدالت نے نیب کو 7جنوری 2020 تک تمام ثبوت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 7جنوری کے لیے مقرر کردی، سماعت ختم ہونے کے بعد خور شید شاہ کو این آئی سی وی ڈی منتقل کردیا گیا۔ انہوں نے عدالت کے باہر غیررسمی گفتگو بھی کی۔

    خورشیدشاہ کا کہنا تھا کہ جب پارلیمنٹ کمزور ہو جائے تو دشمن طاقتور ہوجاتا ہے، پارلیمنٹ سے عوام کی نمائندگی نہ ہونا بہت فکر انگیز بات ہے، ایسے حالات میں مفاہمت کی ضرورت ہوتی ہے، سیاستدانوں کو مل کر بیٹھ کر سوچنا چاہیے، اب تک ہماری بات کوئی ملک نہیں سن رہا یہ بہت خطرناک ہے۔

    خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے سامنے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی تھی، سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل کردیا تھا۔ احتساب عدالت نے 17 دسمبر کو خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں نیب نے ان کی رہائی کے حکم کو چیلنج کر دیا تھا، گزشتہ روز نیب کی جانب سے نیب پراسیکیوٹر اور خورشید شاہ کے وکلا عدالت میں پیش ہوئے، پی پی رہنما کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ احتساب عدالت نے خورشید شاہ کی رہائی کا حکم دیا تھا، میرے مؤکل کو نوٹس کی تعمیل نہیں ہوئی۔

  • احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    احتساب عدالت میں خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع

    سکھر: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر کی احتساب عدالت نے پی پی رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کرتے ہوئے 12 دسمبر کو دوبارہ پیشی کا حکم دے دیا۔

    نیب نے عدالت سے خورشید شاہ کے 15 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے صرف پانچ دن کا ریمانڈ منظور کیا۔ خورشید شاہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ خورشید شاہ کو 82 روز ہو گئے، نیب اب تک کوئی شواہد پیش نہیں کر سکا، ان پر کوئی کیس نہیں بنتا، ہم اس کیس میں ضمانت نہیں لے رہے تاکہ نیب مکمل انکوائری کر لے۔

    مزید پڑھیں:  خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    نیب وکیل کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ پر انویسٹی گیشن کرنے کے لیے چیئرمین نیب سے اجازت طلب کی ہے، انویسٹی گیشن کی اجازت ملنے پر عدالت کو آگاہ کریں گے، خورشید شاہ کے ریمانڈ کو ابھی 90 روز مکمل نہیں ہوئے،اس لیے مزید ریمانڈ دیا جائے، آصف زرداری تو 120 روز سے نیب تحویل میں ہیں۔

    خیال رہے کہ خورشید شاہ کی پیشی کے دوران احتساب عدالت اور اطراف میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، شیری رحمان، اویس شاہ اور دیگر رہنما بھی احتساب عدالت پہنچ گئے تھے، جیالوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

    خورشید شاہ کو 15 روزہ ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا، نیب تاحال ان کے خلاف ٹھوس ثبوت نہیں لا سکی ہے، خورشید شاہ کو 18 ستمبر کو آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا۔

  • خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع

    سکھر: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر کی احتساب عدالت میں پی پی رہنما خورشید شاہ کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس سے متعلق سماعت کے دوران وکیل صفائی نے کہا کہ خورشید شاہ کا موبائل فون نیب کے پاس ہے واپس دلوایا جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خورشیدشاہ کا موبائل فون فرانزک کے لیے بھیجا گیا ہے، فرانزک مکمل ہونے پرخورشیدشاہ کا موبائل واپس کیا جائے گا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران معزز جج نے خورشید شاہ سے استفسار کیا کہ خورشید شاہ صاحب آپ کی طبیعت کیسی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میری طبیعت کچھ بہترہے، اسپتال میں علاج جاری ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ شاہ صاحب آپ کو کوئی پریشانی یا تکلیف تو نہیں جس پر خورشید شاہ نے جواب دیا کہ الحمدللہ فی الحال کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار پاکستان پیپلز پارٹی کے سنیئر رہنما خورشید شاہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    اس سے قبل قبل گزشتہ سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ خورشید شاہ نیب سے تعاون نہیں کر رہے ہیں، نیب ان سے مزید تحقیقات کرنا چاہتا ہے، مزید 15 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جو ریمانڈ اب تک ملا تھا اس میں آدھا وقت تو اسپتال میں گزر گیا، تاہم عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

    خورشید شاہ کو نیب 58 دن تک پہلے ہی ریمانڈ پر رکھ چکی ہے، تاہم نیب خورشید شاہ کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کرسکی۔

    یاد رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی تھی، جس کے بعد 18 ستمبر کو نیب سکھر اور راولپنڈی نے مشترکہ کارروائی میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

  • اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس: وکیل صفائی کی نیب تفتیشی افسر پر جرح

    اسحاق ڈار اثاثہ جات کیس: وکیل صفائی کی نیب تفتیشی افسر پر جرح

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران سعید احمد کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق آج احتساب عدالت میں سابق وزیر خزانہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کی سماعت ہوئی، ریفرنس میں شریک ملزمان کے وکیل صفائی قاضی مصباح نے تفتیشی افسر نادر عباس پر جرح کی۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا اسحاق ڈار کے غیر ملکی اثاثوں سے بھی شریک ملزمان کے تعلق کا ثبوت نہیں ملا ہے، جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ تفتیشی افسر یہ بھی جاننے سے قاصر رہا کہ 44 ہزار ڈالرز کا بینفشری کون تھا، مارچ 1995 کو 20 لاکھ 48 ہزار ڈالرز ایک شخص کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، جس اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہوئی کیا اس شخصیت سے تفتیش کی گئی؟

    یہ بھی پڑھیں:  اسحاق ڈار کی جائیداد نیلام ہوگی ، احتساب عدالت کا فیصلہ

    اس پر نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس نے کہا کہ یہ حصہ میری تحقیقات کا نہیں بلکہ جے آئی ٹی رپورٹ کا ہے۔

    بعد ازاں، نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے وکیل صفائی قاضی مصباح کے سوالات پر اعتراض کیا، پراسیکیوٹر نے کہا مفرور اشتہاری ملزم سے متعلق دیگر ملزمان کے وکیل کیسے سوال کر سکتے ہیں، جس اشتہاری نے وکیل نہیں کیا تو وکیل صفائی کیسے سوالات کر سکتے ہیں۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ کیا ان بینک اکاؤنٹس سے شریک ملزمان کا کوئی تعلق ثابت ہوا؟ تفتیشی افسر نادر عباس نے جواب دیا کہ عبوری ریفرنس میں ملزم نعیم، منصور رضا کا اکاؤنٹس سے تعلق ثابت نہیں ہوا، جے آئی ٹی ریکارڈ میں بھی منصور رضا رضوی کے خلاف کوئی ریکارڈ نہیں ملا۔

  • سندھ ہائی کورٹ: سینئر پی پی رہنما کی دو بیویوں، بچوں کی ضمانت میں توسیع

    سندھ ہائی کورٹ: سینئر پی پی رہنما کی دو بیویوں، بچوں کی ضمانت میں توسیع

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں پی پی رہنما خورشید شاہ کی 2 بیویوں، بیٹے، داماد کی عبوری ضمانت میں 16 جنوری تک توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ایک بار پھر خورشید شاہ کے خاندان کے افراد کی ضمانت میں توسیع کر دی۔

    عدالت نے صوبائی وزیر اویس شاہ اور دیگر ملزمان کی بھی ضمانت میں 16 جنوری تک توسیع کی ہے۔

    نیب حکام نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کے خلاف انکوائری جاری ہے، مزید مہلت درکار ہے، جس پر عدالت نے نیب حکام کو انکوائری مکمل کرنے کے لیے 16 جنوری تک مہلت دے دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خورشید شاہ این آئی سی وی ڈی سے سول اسپتال منتقل

    16 اکتوبر کی گزشتہ سماعت پر سندھ ہائی کورٹ نے خورشید شاہ کی فیملی اور دیگر ملزمان کی ضمانت میں 15 نومبر تک توسیع کی تھی، جس کی مدت آج ختم ہو گئی تھی۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، جس میں انھیں 18 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، کرپشن کے اس کیس میں 16 ملزمان نے ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    نیب نے عدالت سے کہا تھا کہ پی پی رہنما کے خلاف اسے بینک اکاؤنٹس سمیت اہم ثبوت مل چکا ہے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت نے خورشید شاہ کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر کے انھیں جیل بھیج دیا تھا، گزشتہ روز انھیں طبیعت کی خرابی پر ایم آر آئی کرانے کے لیے سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا تھا۔

  • انٹرپول اسحاق ڈار کو بے گناہ قرار نہیں دے سکتا: نیب کا رد عمل

    انٹرپول اسحاق ڈار کو بے گناہ قرار نہیں دے سکتا: نیب کا رد عمل

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ عدالت نے اسحاق ڈار کو ملک سے فرار ہونے پر اشتہاری قرار دیا ہے، انٹر پول کسی کو بے گناہ قرار دینے کا اختیار نہیں رکھتا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات پر ریفرنس تیار ہے، عدالت نے انھیں اشہتاری قرار دیا، انٹر پول کے علاوہ نیب کے پاس دوسرے آپشنز بھی ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے، ان سے متعلق انٹرپول کا فیصلہ چند ماہ پہلے کا ہے، اس فیصلے کو پیش کرنے کا مقصد پروپیگنڈے کے علاوہ کچھ نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  انٹرپول نے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی درخواست مسترد کردی

    واضح رہے کہ اس سے قبل انٹرپول کی جانب سے اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ منسوخی کے معاملے پر حکومتی ذرایع نے بھی کہا تھا کہ ریڈ وارنٹ کا معاملہ پرانا ہے، منسوخی اگست میں ہوئی تھی، جب کہ حکومت پاکستان اور برطانوی حکومت میں اسحاق ڈار کی حوالگی کا معاہدہ ہے، وہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب عدالت سے مفرور ہیں۔

    حکومتی ذرایع نے بتایا کہ معاہدہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب کیس پر ہے، جس کے مطابق برطانوی حکام نے انھیں گرفتار کر کے مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنا تھا۔

    ذرایع نے بتایا کہ پاکستان اور برطانوی حکومت میں اسحاق ڈار کی واپسی پر پیش رفت جاری ہے۔