Tag: آنکھ

  • نظر کے چشمے سے چھٹکارے کے لیے کون سا علاج بہتر ہے؟

    نظر کے چشمے سے چھٹکارے کے لیے کون سا علاج بہتر ہے؟

    نظر کی کمزوری ہر عمر کے افراد میں بڑھتی جارہی ہے جس پر اگر توجہ نہ دی جائے تو یہ بڑھتی جاتی ہے، نظر کی کمزوری میں اضافے کے ساتھ چشمے سے چھٹکارا پانے کے لیے مختلف سرجریز بھی کی جارہی ہیں تاہم عام افراد ان کے بارے میں متضاد خیالات کا شکار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر امراض چشم ڈاکٹر شریف ہاشمانی نے شرکت کی اور نظر کی کمزوری اور اس کے علاج کے بارے میں بتایا۔

    ڈاکٹر ہاشمانی کا کہنا تھا کہ نظر کی کمزوری کی سب سے بڑی وجہ تو اسکرینز کا بے تحاشہ استعمال ہے۔

    علاوہ ازیں بچوں کو زیادہ تر گھر کے اندر رکھا جارہا ہے اور باہر نہیں جانے دیا جاتا جس سے وہ سورج کی مناسب روشنی اور جسمانی سرگرمی سے محروم ہیں لہٰذا ان میں نظر کی کمزوری سمیت کئی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

    ڈاکٹر ہاشمانی کا کہنا تھا کہ ملک میں 37 فیصد افراد نظر کی کمزوری کا شکار ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ نظر کے چشمے سے چھٹکارے کا سب سے آسان علاج تو لیسک سرجری ہے، تاہم یہ آنکھ کے کورنیا کی صحت پر منحصر ہے۔

    ڈاکٹر ہاشمانی کا کہنا تھا کہ بعض افراد کا کورنیا صحت مند ہوتا ہے تو ان کی نظر منفی 11 ہو تب بھی ان کی لیسک سرجری ہوسکتی ہے، لیکن اگر آنکھ کا کورنیا صحت مند نہ ہو تو منفی 1 کے لیے بھی لیسک نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کے لیے دوسری قسم کی سرجری کی جاتی ہے جس میں آنکھ میں لینس فٹ کیا جاتا ہے۔

    علاوہ ازیں وہ بزرگ افراد جن کی دور و نزدیک کی نظر کمزور ہو ان کے لیے بھی مددگار لینس دستیاب ہیں جو معمولی سی سرجری سے آنکھوں میں لگا دیے جاتے ہیں۔

  • گھنے ابرو حاصل کرنے کے لیے قدرتی طریقے

    گھنے ابرو حاصل کرنے کے لیے قدرتی طریقے

    گھنی بھویں چہرے کی خوبصورتی میں اضافہ کردیتی ہیں، بعض اوقات بھوؤں کے بال کم ہوتے ہیں یا جھڑنے لگتے ہیں جس سے چہرے کا تاثر خراب ہوجاتا ہے۔

    کچھ طریقوں اور قدرتی اجزا سے بھوؤں کو گھنا بنایا جاسکتا ہے۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا میں ایلوینن نامی مرکب ہوتا ہے جو بالوں کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے، اس میں کیراٹین کی طرح کیمیکل بھی پایا جاتا ہے، جو بالوں کو وہ غذائی اجزا فراہم کرتا ہے جو ان کی بڑھوتری میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    ایلو ویرا جیل غیر چپچپا ہونے کی وجہ سے تیزی سے جذب ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے یہی وجہ ہے اسے دن میں کئی بار لگایا جا سکتا ہے۔

    اس مقصد کے لیے تازہ ایلو ویرا جیل کا استعمال کیا جاسکتا ہے، اس جیل کو بھوؤں پر لگا کر اس وقت تک مساج کریں جب تک یہ اچھی طرح جذب نہ ہوجائے۔

    کیسٹر آئل

    بالوں کی نشوونما میں اس کا استعمال کئی دہائیوں سے کیا جارہا ہے، یہ ایک پرانا اور نہایت آزمودہ طریقہ ہے۔

    کیسٹر آئل فیٹی ایسڈ، پروٹین، وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتا ہے، اس لیے یہ آپ کے بالوں کی جڑوں کی پرورش میں مدد کرتا ہے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنی بھوؤں کی جڑوں پر روزانہ کیسٹر آئل لگائیں، کیونکہ اس سے بالوں کی نشوونما کو فروغ دینے میں مدد ملتی ہے۔

    دودھ

    دودھ کا استعمال بھوؤں کے گھنا کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے، دودھ میں پروٹین اور دیگر غذائی اجزا ہوتے ہیں جو بالوں کی صحت مند نشوونما میں مدد کر سکتے ہیں۔

    ایک صاف پیالے میں تھوڑا سا دودھ لیں، اس میں روئی ڈبو کر بھوؤں پر نرمی سے لگائیں۔

    خشک ہونے تک لگا رہنے دیں اس کے بعد نیم گرم پانی سے دھولیں، اسے دن میں کئی بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    پیاز کا رس

    پیاز کے رس میں کافی مقدار میں سیلینیئم، سلفر، بی وٹامنز، منرلز اور سی وٹامنز ہوتے ہیں جو بالوں کی نشوونما کے لیے مفید تصور کیے جاتے ہیں، اس سے آئی برو کے بال بھی تیزی سے بڑھتے ہیں۔

    چونکہ پیاز میں تیز بو ہوتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ اس میں لیموں کا رس ملا کراستعمال کیا جائے تاکہ بو محسوس نہ ہو۔

    ایک بلینڈر میں پیاز کو چھیل کر ڈال دیں اور اچھی طرح بلینڈ کریں، پھر اسے کسی چھلنی یا کپڑے سے چھان کر اس کا عرق نکال لیں۔

    اب اسے بھوؤں پر لگائیں، ایک گھنٹے تک لگا رہنے پھر لیموں کے رس میں روئی ڈبو کر صاف کرلیں۔

  • خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے

    خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے

    امریکا میں ایک خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے، مذکورہ خاتون روزانہ لینسز اتارنا بھول کر ہر روز نئے لینس پہن لیتی تھیں۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک ماہر چشم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک پریشان کن ویڈیو پوسٹ کی۔

    ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ خاتون ان کے پاس آنکھ میں تکلیف کی شکایت لے کر آئیں، تفصیلی چیک اپ اور پروسیجر کے بعد ان کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکلے۔

    انہوں نے بتایا کہ خاتون روزانہ لینسز اتارنا بھول کر ایسے ہی سو جاتی تھیں، اور پھر صبح اٹھ کر نئے لینسز پہن لیتی تھیں، ایسا وہ 23 روز تک کرتی رہیں۔

    نتیجتاً ان کی آنکھ میں لینسز میں جمع ہوتے گئے جنہیں اوزاروں کی مدد سے نکالنا پڑا۔

    ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اس انوکھے پروسیجر کے لیے انہیں خصوصی احتیاط کرنی پڑی، تمام لینسز ایک دوسرے سے جڑ گئے تھے۔

    سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو پوسٹ کیے جانے کے بعد لوگوں نے نہایت حیرانی کا اظہار کیا، ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ خاتون ڈیمینشیا کی مریض لگتی ہیں تبھی وہ لینسز اتارنا بھول جاتی تھیں۔

  • صرف آنکھ دیکھ کر امراض کی تشخیص ممکن

    صرف آنکھ دیکھ کر امراض کی تشخیص ممکن

    امریکی ماہرین نے ایسی اسمارٹ فون ایپ تیار کی ہے جو مریض کی آنکھ دیکھ کر مختلف امراض کے بارے میں بتا سکے گی۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے سائنسدانوں نے اسمارٹ فون ایپ بنائی ہے جو آنکھ کے اندرونی خدوخال دیکھ کر الزائمر، اے ڈی ایچ ڈی اور دیگر اعصابی امراض کی شناخت میں مدد دے سکتی ہے۔

    قدرے نئے کیمروں میں چہروں کی شناخت کے لیے نیئر انفرا ریڈ کیمرے کی سہولت موجود ہے اور ایپ بھی انہیں ہی استعمال کرتی ہے، یہ آنکھ کی پتلی کی جسامت میں تبدیلی کو نوٹ کرتے ہوئے اکتسابی تنزلی سے آگاہ کرتی ہے۔

    اس کی تفصیل حال ہی میں اے سی ایم کمپیوٹر ہیومن انٹر ایکشن کانفرنس میں پیش کی جائے گی جو 30 اپریل سے 5 مئی تک جاری رہے گی۔

    تحقیق سے وابستہ پروفیسر کولن بیری اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ اگرچہ مزید تحقیق کی ضرورت تو ہے لیکن اس ٹیکنالوجی کو اعصابی اور دماغی اسکریننگ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    ان کے مطابق گھر اور عام جگہوں پر بھی اسے آزمایا جاسکتا ہے، توقع ہے کہ اس سے دماغی امراض کی تشخیص کے نئے در کھلیں گے۔

    حالیہ چند برسوں میں معلوم ہوا ہے کہ آنکھ کے اندر موتی کی طرح گول پتلی کی جسامت سے دماغی کیفیات سے آگہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ مثلاً مشکل دماغی کام کے دوران یا کوئی زوردار آواز سن کر آنکھ کی پتلی پھیل جاتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ آنکھ کی پتلی کے سکڑنے اور پھیلنے پر کئی ٹیسٹ بنائے گئے ہیں جو آسانی سے کئی اعصابی امراض کا پتہ دیتے ہیں لیکن اس سے قبل صرف تجربہ گاہ میں کسی ماہر کی نگرانی اور مہنگے آلات کے تحت ہی ایسا ممکن تھا۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی کے تحت ڈیجیٹل ہیلتھ لیب کے ماہرین نے کئی دماغی طبیبوں کے تعاون سے اسمارٹ فون کیمرے کے تجربات کیے ہیں۔

    اس طرح یہ کسی تکلیف کے بغیر آبادی کی بڑی تعداد میں تیزی سے دماغی امراض کی شناخت کا اہم ٹول بن سکتا ہے، بالخصوص اس سے الزائمر کا مرض معلوم کیا جاسکتا ہے۔

    نیئر انفراریڈ اسپیکٹرم پر آنکھ کی پتلی میں تبدیلی معلوم کی جاسکتی ہے۔ اس سے ملی میٹر کے بھی معمولی حصے تک کی تبدیلی ایپ سے معلوم کی جاسکتی ہے۔ ایپ پہلے عام رنگ و روشنی اور اس کے بعد نیئر انفراریڈ سے آنکھ کا معائنہ کرتی ہے۔

  • ورزش آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید

    ورزش آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید

    اسکرینز کا مستقل استعمال آنکھوں کو خشک کردیتا ہے جس سے آنکھیں تکلیف کا شکار ہوجاتی ہیں، تاہم ماہرین نے اب اس کا انوکھا حل دریافت کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ورزش سے آنکھوں کی خشکی اور کھنچاؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    آنکھوں کی خشکی یا ڈرائی آئز ایسی کیفیت ہے جس میں آنکھوں کی نمی کم ہونے لگتی ہے اور ڈاکٹر قطرے ٹپکانے کے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن اس کی شدید کیفت آنکھوں میں درد اور کھنچاؤ کی وجہ بننے لگتی ہے۔

    کینیڈا میں واٹرلو یونیورسٹی نے اس عمل کا بھرپور جائزہ لیا ہے، انہوں نے پلک جھپکانے کے عمل کو ایک نعمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر بار پلکیں آنکھ پر نمی کی ایک تہہ چڑھا دیتی ہیں۔ یہ نمی آنکھ کو خشکی، گرد و غبار اور جراثیم وغیرہ سے بچاتی ہیں۔

    تاہم جدید دور میں اسکرین دیکھنے سے خشک آنکھوں کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اسی لیے واٹرلو یونیورسٹی نے غور کیا کہ کیا ورزش اس کیفیت سے بچا سکتی ہے۔

    اس ضمن میں پروفیسر ہائنز اوٹرے اور ان کے ساتھیوں نے 52 افراد بھرتی کیے، اس کے بعد انہیں دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا یعنی ایک گروہ کو کھلاڑی قرار دیا گیا اور دوسرے کو عام فرد کہا گیا۔

    ان میں سے کھلاڑی یا ایتھلیٹ گروہ سے کہا گیا کہ وہ ہفتے میں 5 مرتبہ ورزش کرے اور دوسرے گروہ کو ہفتے میں صرف ایک مرتبہ ورزش کرنے کو کہا۔

    اس دوران ان کی آنکھوں کا جائزہ لیا جاتا رہا جس کے بعد معلوم ہوا کہ ورزش کرنے والے گروپ کی آنکھوں میں نمی بہت اچھی طرح برقرار رہی اور آنکھوں کی مجموعی بہتر صحت پر اس کے اثرات ہوئے۔

    دوسرے گروہ میں یہ رحجان بہت کم دیکھا گیا جس س سے ثابت ہوا کہ ورزش بینائی اور آنکھوں کی نمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ورزش کے دوران آنکھوں میں نمی پہنچانے والے غدود زیادہ سرگرم ہوجاتے ہیں۔

  • ابروؤں کو ترچھا بنانے میں مددگار ٹپس

    ابروؤں کو ترچھا بنانے میں مددگار ٹپس

    میک اپ کے بعد چہرے کے تمام حصوں کو متوازن ہونا چاہیئے، کوئی ایک چیز بھی غیر متوازن ہوگی تو یہ پورے چہرے کا تاثر خراب کرسکتی ہے، میک اپ کرتے ہوئے ابروؤں کا بھی خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں بینش پرویز نے چہرے کی ابروؤں یا آئی بروز کو خوبصورت بنانے کا طریقہ بتایا۔

    بینش نے بتایا کہ چاہے برائیڈل میک اپ ہو یا عام دنوں میں کیا جانے والا میک اپ اگر آئی بروز میں نفاست نہیں ہوگی تو پورے چہرے کا لک خراب ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہلکی ابروؤں کو بڑھانے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے پینسل سے اوپر ماتھے کی طرف بڑھایا جائے، نیچے کی طرف بڑھانے سے آنکھ اور آئی برو کے درمیان کی جگہ مزید کم ہوجائے گی۔

    بینش نے یہ بھی بتایا کہ ابرو کو آنکھ کے اختتام پر ختم ہوجانا چاہیئے، لمبی بھنویں چہرے کا تاثر خراب کرتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس سے آنکھ بھی چھوٹی معلوم ہوتی ہے واضح دکھائی نہیں دیتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آنکھ پر گلیٹر لگاتے ہوئے خیال رکھیں کہ وہی گلیٹر لگائیں جو خاص طور پر آنکھوں کے لیے بنائے جاتے ہیں، کسی بھی قسم کے گلیٹرز لگا لینے سے گریز کیا جائے۔

  • آنکھوں کا میک اپ کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    آنکھوں کا میک اپ کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    آنکھوں پر سلیقے سے کیا گیا میک اپ نہ صرف آنکھوں کو خوبصورت بنا دیتا ہے بلکہ چہرے کے نقوش کو بھی ابھار دیتا ہے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ آنکھ کی قسم سے واقفیت ہو تاکہ اس حساب سے میک اپ کیا جائے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر بیوٹیشنز نے آنکھوں کے میک اپ کے لیے کارآمد ٹپس دیں۔

    بینش پرویز نے بتایا کہ بہت زیادہ تہوں والی آنکھ میں گلیٹر لگانے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ گلیٹر لگایا ہی آنکھ کو بڑا اور بھاری دکھانے کے لیے جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آنکھ پر گلیٹر لگاتے ہوئے خیال رکھیں کہ وہی گلیٹر لگائیں جو خاص طور پر آنکھوں کے لیے بنائے جاتے ہیں، کسی بھی قسم کے گلیٹرز لگا لینے سے گریز کیا جائے۔

    نادیہ خان کا کہنا تھا کہ ہر آنکھ کی الگ قسم ہوتی ہے، کسی پر آئی لائنر آنکھوں کو بڑا کردیتا ہے کسی کو دبا دیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بعض دفعہ آئی لائنر کو باہر کی طرف کر کے لگانے سے آنکھ بڑی لگتی ہے۔

  • سفید موتیا: پاکستان میں‌ اندھے پن کی بڑی وجہ

    سفید موتیا: پاکستان میں‌ اندھے پن کی بڑی وجہ

    امراضِ چشم میں موتیا بند پاکستان میں اندھے پن کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اسے عام طور پر سفید موتیا کہا جاتا ہے۔ اس مرض میں ہماری آنکھ کے اندر موجود عدسے پر ایک پردہ نمودار ہو جاتا ہے جس سے دیکھنے کا عمل متاثر ہوتا ہے اور ایسا فرد دھندلے پن کی شکایت کرتا ہے۔

    ماہرینِ طب کے مطابق اس بیماری کے پھیلنے کی رفتار تو سست ہوتی ہے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ نظر کا یہ دھندلا پن تکلیف دہ ثابت ہونے لگتا ہے۔ تب ماہر معالج مریض‌ کو سرجری کروانے کا مشورہ دیتا ہے۔ ماہرینِ امراضِ چشم کہتے ہیں کہ یہ سرجری مکمل طور پر محفوظ اور مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ اس علاج سے ایسے مریضوں کی اکثریت بینائی سے محروم ہونے سے بچ جاتی ہے۔

    آنکھ کے اس مرض کی عام علامات یہ ہو سکتی ہیں


    • دھندلا پن اور کم دکھائی دینا
    • رات کو دیکھنے میں دشواری کا سامنا
    • آنکھوں کی حساسیت میں اضافہ
    • روشنی کا پھیلنا یا برقی قمقموں کے گرد ہالہ اور دائرے دکھائی دینا
    • اکثر ایک ہی آنکھ سے دہرا نظر آنا
    • روشنی اور کسی چمکتی ہوئی چیز کو درست طریقے سے دیکھنے میں مشکل پیش آنا
    • مطالعہ کرتے ہوئے زیادہ روشنی کی ضرورت محسوس کرنا
  • جسم کے ان حصوں کو چھونے سے گریز کریں

    جسم کے ان حصوں کو چھونے سے گریز کریں

    دن بھر مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے ہمارے ہاتھ جراثیموں اور دھول مٹی کے ذرات سے اٹ جاتے ہیں جس کا ہمیں احساس بھی نہیں ہوپاتا۔ اگر ان ہاتھوں سے ہم اپنے جسم کے کچھ حصوں خصوصاً چہرے کو چھوئیں تو یہ ہماری جلد کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    اسی لیے آج ہم آپ کو جسم کے ان حساس حصوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہیں بغیر ہاتھ دھوئے چھونا سخت نقصان دہ ہوسکتا ہے۔


    آنکھیں

    اگر آنکھ میں کچھ چلا جائے تو فوری طور پر آنکھ کو مسلنے سے گریز کریں۔ آنکھ میں گیا کچرا اور آپ کے ہاتھوں پر لگے دھول مٹی کے ذرات آنکھ کی تکلیف میں کئی گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔

    آنکھ کی صفائی کے لیے اسے اچھی طرح دھوئیں اور اگر ہاتھوں سے صفائی کرنا مقصود ہو تو ہاتھوں کو بھی پہلے اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔


    کان

    کان کے اندرونی پردے بے حد حساس ہوتے ہیں چنانچہ انہیں اندر گہرائی تک چھونے یا کھجانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ یہ عمل آپ کی لاعلمی میں آپ کو سماعت سے محروم کر سکتا ہے۔


    ناک

    اسی طرح ناک کو چھونا بھی خطرے سے خالی نہیں۔ ناک کے اندر موجود جراثیم ناک کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں جو اسے باہر کے گرد و غبار سے محفوظ رکھتے ہیں۔

    ہاتھوں سے ناک صاف کرنا مضر صحت جراثیم کو جسم میں داخلے کی دعوت دینے کے مترادف ہے۔


    ہونٹ

    ہاتھوں سے ہونٹ چھونا بھی ہونٹوں اور منہ کے اندر موجود فائدہ مند جراثیم کو نقصان پہنچانا اور نئے جراثیم اندر داخل کرنا ہے۔ یہ عمل نہ صرف آپ کے ہونٹوں، بلکہ دانتوں اور گلے کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔


    چہرہ

    دراصل اپنے ہاتھوں سے پورے چہرے کو ہی چھونے سے گریز کیا جائے۔ آپ کے ہاتھوں پر موجود چکنائی، گرد وغبار اور جراثیم آپ کی جلد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور آپ کے چہرے پر کیل مہاسے پید کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔


    ناخن

    ہاتھ اور پاؤں کو اگر اچھی طرح سے دھو لیا جائے تب بھی ناخنوں کے اندر میل، گرد و غبار اور جراثیم موجود ہوتے ہیں لہٰذا بلاو جہ ناخن کو چھونے سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے۔

  • چین میں خنزیر کی آنکھ کی انسانوں میں پیوند کاری

    چین میں خنزیر کی آنکھ کی انسانوں میں پیوند کاری

    بیجنگ: چین میں ایک 18 سالہ لڑکی میں سور کی آنکھ کی کامیاب پیوند کاری کردی گئی۔ یہ مشرقی چین کے انہوئی صوبے میں کی جانے والی اس قسم کی پہلی پیوند کاری ہے۔

    چین میں گزشتہ برس سور کی آنکھ کی انسانوں میں پیوند کاری کی منظوری دے دی گئی تھی۔ جس لڑکی میں یہ پیوند کاری کی گئی ہے وہ بچپن سے آنکھ میں ایک قسم کے ٹیومر کا شکار تھی۔

    یہ سرجری مشرقی چین کے انہوئی صوبے کے سرکاری اسپتال میں انجام پائی اور یہ صوبے کی اس قسم کی پہلی پیوند کاری ہے۔

    china-33

    اسپتال میں شعبہ امراض چشم کے سربراہ ڈاکٹر لیؤ رونفینگ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سور کی آنکھ کی ساخت، شکل اور قطر انسانی آنکھ سے بے حد مشابہ ہے۔

    ان کے مطابق اس کا کورنیا انسانی آنکھ کے اندرونی خلیات سے فوری طور پر مطابقت پیدا کرتے ہوئے اپنے افعال سر انجام دینا شروع کردیتا ہے۔ پیوند کاری کے تھوڑے ہی عرصے بعد یہ متاثرہ شخص کو بینائی فراہم کردیتا ہے۔

    چین میں گزشتہ برس نیشنل فوڈ اور ڈرگ انتظامیہ نے ایک عشرے کی طویل تحقیق کے بعد سور کی آنکھ کی انسانوں میں پیوند کاری کی منظوری دی تھی۔ منظوری کے فوراً بعد پہلی پیوند کاری ایک 14 سالہ لڑکے میں کی گئی۔

    china-3

    اس پیوند کاری کی کامیابی کے بعد چین کے کئی اسپتال اب اس طریقے کو اپنا رہے ہیں جس سے بینائی سے محروم لاکھوں افراد کی زندگی روشن ہونے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ چین میں اندازاً 80 لاکھ افراد بینائی سے محروم ہیں۔ پیدائشی بینائی سے محروم افراد کا واحد علاج کورنیا کی تبدیلی ہی ہے تاہم اس حوالے سے چین کو آنکھیں عطیہ کرنے والے افراد کی کمی کا سامنا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سور کی آنکھ کی پیوند کاری انسانی آنکھ کا بہترین نعم البدل ثابت ہوگی۔