Tag: آنکھوں دیکھا حال

  • پی ٹی آئی کیخلاف آپریشن کب اور کیسے شروع ہوا؟ آنکھوں دیکھا حال

    پی ٹی آئی کیخلاف آپریشن کب اور کیسے شروع ہوا؟ آنکھوں دیکھا حال

    پولیس اور رینجرز کی جانب سے بلیوایریا کو پی ٹی آئی مظاہرین سے خالی کروالیا گیا ہے جس کے بعد مظاہرین گھروں کو لوٹنا شروع ہوگئے۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی کے کارکنوں کی اسلام آباد کے ریڈ زون میں پولیس سے جھڑپیں ہوئیں اور اس دوران پکڑ دھکڑ اور آنکھ مچولی جاری رہی۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے نے آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی کیخلاف گرینڈ آپریشن سے قبل کارکنان کے ہمراہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور کے علاوہ پی ٹی آئی کا کوئی رہنما موجود نہیں تھا جو ان کی رہنمائی کرسکے۔

    پی ٹی آئی کارکنان بھی اس بات پر برہم دکھائی دیئے کیونکہ ان کو آگے بڑھنے کیلئے ہدایات نہیں مل رہی تھیں، تاہم شام سات بجے کے بعد اچانک اسٹریٹ لائٹیں بند اور فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں تو کارکنان بھی واپس لوٹنا شروع ہوگئے۔

    نمائندے کے مطابق جس وقت پولیس کی جانب سے ایکشن لیا گیا اس وقت بشریٰ بی بی کا قافلہ آپریشن کے مقام سے بہت پہلے موجود تھا اور ایکشن کے بعد مزید پیچھے چلا گیا، اس موقع پر کچھ کارکنان نے کہا کہ ہم واپس جارہے ہیں کچھ نے کہا کہ ہم گاڑیوں کو سائیڈ پر کھڑی کررہے ہیں کیونکہ انہیں کسی قسم کی کوئی ہدایات نہیں دی گئیں۔

    پی ٹی آئی مظاہرین کیخلاف گرینڈ آپریشن، سینکڑوں کارکنان گرفتار 

    یاد رہے کہ اسلام آباد کے علاقے بلیو ایریا میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف کیے جانے والے گرینڈ آپریشن کو کامیابی سے مکمل کرلیا گیا۔ آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب اور اسلام آباد پولیس اہلکار اور رینجرز اہلکاروں نے حصہ لیا۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی کے 450 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں بلیو ایریا کو مظاہرین سے مکمل طور پر کلیئر کروا لیا گیا۔ اس دوران بلیو ایریا میں زبردست آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ بھی کی گئی۔

  • امدادی کارکنان نے غزہ میں آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    امدادی کارکنان نے غزہ میں آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    اسرائیل اور حماس میں جاری جنگ کے بعد امدادی کارکنان نے غزہ میں آنکھوں دیکھی زمینی صورتحال سے آگاہ کردیا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امدادی کارکنان نے بتایا کہ غزہ میں زمینی صورتحال غیرمعمولی اور خوفناک ہے، انسانی حقوق کے کارکن غزہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    خوراک کی کمی اور اسرائیل کی ناکہ بندی کی وجہ سے مسائل ہیں۔ غزہ میں بجلی منقطع ہے عملے اور متاثرین میں بات چیت کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں۔

    امدادی کارکنان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے رسد فراہمی کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا ہے۔ مصر کو بھی رفہ کراسنگ کھولنے پراسرائیلی حکومت دھمکیاں دے رہی ہے۔

    عالمی قانونی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

    پروفیسرسری نواس نے کہا کہ غزہ کو خوراک اور دیگرسامان کی فراہمی سے انکار عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ جنگ کا پہلا اصول ہے کہ اسے جنگجوؤں کے درمیان رہنا چاہیے

    انھوں نے کہا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو جنگی جرائم کا ارتکاب ہوتا ہے۔ 20 لاکھ سے زائد افراد کو خوراک سے محروم رکھنا جنگی جرم ہے۔

  • میں نے گاؤں جلتے دیکھا،روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کا آنکھوں دیکھا حال

    میں نے گاؤں جلتے دیکھا،روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کا آنکھوں دیکھا حال

    لندن : برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ نے بتایا ہے کہ انہوں نے میانمار میں خود اپنی آنکھوں کے سامنے ایک گاؤں کو جلتے ہوئے دیکھا ہے, انہیں میانمار حکومت کی جانب سے چند صحافیوں کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے کیلئے بلایا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کے پابند تھے کہ وہ صرف وہیں جا سکتے ہیں جہاں انہیں مقامی حکومت لے جائے صحافیوں نے کہیں اورجانے کی اجازت مانگی تو انہیں منع کردیا گیا۔

    جوناتھن نے بتایا کہ وہ ماؤنگدا کے قریبی علاقے ال لے تھان کیاؤ سے لوٹ رہے تھے کہ ایک کھیت سے دھواں اٹھتا دیکھا۔ ہم اس طرف بھاگے تو وہاں خطرناک آگ لگی ہوئی تھی، بیس سے تیس منٹ میں پورا گاؤں راکھ ہوگیا۔

    کچھ دیر میں وہاں سے چند نوجوان چھریاں، تلواریں اور غلیلیں تھامے نکلے، کیمرے پر نہ آنے کی شرط پر انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ وہ رخائن کے بودھسٹ ہیں، یہ آگ انہوں نے ہی لگائی ہے جس میں پولیس نے بھی ان کی مدد کی۔

    صحافیوں کی ٹیم کو کچھ دور ایک اسلامی مدرسہ دکھائی دیا جس کی چھت جھلس رہی تھی، راستے میں کھلونے، خواتین کے کپڑے اور گھروں کا سامان بکھرا پڑا تھا، ایک جگ میں بچا ہوا پیٹرول بھی ملا۔

    جوناتھن نے لکھا کہ جب تک وہ اس علاقےسے باہر نکلے تمام گھر سلگ رہے تھے کچھ ہی دیر بعد صرف سیاہ ڈھانچے باقی رہ گئے۔

    واضح رہے کہ دو ہفتے قبل میانمار کے ریاست رخائن میں پھر سے بھڑک اٹھنے والے تشدد کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 64 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

    پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اور رخائن کے بودھ ان کے گاؤں کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ پشاور: اے آر وائی نیوزکی نمائندہ مدیحہ سنبل کے دو کزن بھی شہید

    سانحہ پشاور: اے آر وائی نیوزکی نمائندہ مدیحہ سنبل کے دو کزن بھی شہید

     پشاور:  اے آر وائی نیوز پشاور کی رپورٹر مدیحہ سنبل نے اپنے خاندان پر غم کے پہاڑ ٹوٹنے کے باوجود اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھی،مدیحہ سنبل کے دو کزن محمد یاسین اور گل شیر پشاور اسکول حملے میں شہید ہو چکے ہیں۔

    پشاور میں ٹوٹنےوالی قیامت سے اے آر وائی نیوز کی رپورٹر مدیحہ سنبل کا خاندان بھی نہ بچ سکا، صبح سویرے اسکول جانے والے دو کزن یاسین اور گل شیر دہشتگردوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے،مدیحہ سنبل پر یہ انکشاف اس وقت ہواجب وہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں رپورٹنگ میں مصروف تھیں، اپنے کزن کی میت دیکھ کرخود پر قابو نہ رکھ سکی۔

    مدیحہ سنبل نے اپنے بھائیوں کی موت باوجود قوم کے دکھ درد میں شریک ہو کر وہ کارنامہ سرانجام دیا ہے جو پاکستان کی صحافتی تاریخ میں ایک روشن سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا، اے آر وائی نیوز کی انتظامیہ اور تمام ٹیم مدیحہ سنبل کو فرائض کی بہادری سے ادائیگی پر سلام پیش کرتی ہے۔


    Two cousins of ARY News' reporter Madiha Sumbul… by arynews

  • مسلح افراد ایک ایک کرکے بچوں کو مار رہے تھے، عینی شاہد

    مسلح افراد ایک ایک کرکے بچوں کو مار رہے تھے، عینی شاہد

    پشاور: آرمی پبلک اسکول پشاور میں ہونے والی دہشت گردوں کی کارروائی کے بارے میں تفصیلات بتا تے ہوئے ایک بچے کا کہنا تھا کہ ہم امتحانی ہال میں بیھٹے تھے کے اچانک گولیاں چلنے لگیں۔

    آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کےحملے میں محصور رہنے والے بچے نے بتایا کہ امتحانی ہال میں تھاکہ اچانک گولیاں چلنے لگیں ۔

    ہمیں اساتذہ نے فوری طور پر زمین پر لیٹ جانے کی ہدایت کی واقعے کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے ایک استاد نے بتایا کہ کچھ بچے آڈیٹوریم میں تھے جبکہ زیادہ تعداد امتحانی ہال میں تھی۔

    امتحانی ہال میں موجود بچے گولیوں کا نشانہ زیادہ بنے ہیں، میڈیا سے بات کرتے ہو ئے اے این پی کے سینئر رہنما میاں افتخار نے بتایا کہ ایک طلب علم نے ان کو بتایا ہے کہ مسلح افراد ایک ایک کر کے بچوں کو مار رہے تھے۔

    میاں افتخار نے مزید بتایا کہ بچے کا کہنا ہے کہ اندر ایک فوجی وردی میں ملبوس ایک مسلح شخص بھی موجود ہے ۔انہوں نے صوبائی حکومت کو مشورہ دیا کہ خدارا تخت اسلام آباد کی جنگ چھوڑ کر صوبے پر دھیان دے۔