Tag: آنکھیں

  • بینائی کی حفاظت کر کے زندگی میں اندھیرا ہونے سے بچائیں

    بینائی کی حفاظت کر کے زندگی میں اندھیرا ہونے سے بچائیں

    آنکھیں قدرت کا قیمتی تحفہ ہیں اور ان کے بغیر دنیا بالکل اندھیری ہوسکتی ہے۔ آج یعنی ماہ اکتوبر کی دوسری جمعرات کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسی تحفے یعنی بینائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔

    اس دن کو منانے کا مقصد نظر کی کمزوری اور نابینا پن سمیت آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ماہرین چشم کے مطابق آنکھوں کی بیماریوں میں سے 80 فیصد کو با آسانی روکا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 18 کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیں جن کی تعداد سنہ 2020 تک 36 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

    ان میں سے صرف پاکستان میں 66 فیصد افراد موتیا، 6 فیصد کالے پانی اور 12 فیصد بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں۔ یہ بیماریاں بتدریج نابینا پن کی طرف لے جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل اشیا جیسے کمپیوٹر اور موبائل فون ہماری بینائی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ثابت ہورہی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی دین ان اشیا کی جلتی بجھتی اسکرین ہماری آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں اس کے باوجود ہم ان چیزوں کے ساتھ بے تحاشہ وقت گزار رہے ہیں۔

    ان کے مطابق موبائل کی نیلی اسکرین خاص طور پر آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان اسکرینوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا نہ صرف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کو بھی بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ آپ کی نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ آپ رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے۔

    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کی بہتری کے لیے ان کا خیال رکھنا، ان کی ورزش کرنا، اور ان کے لیے فائدہ مند غذائیں کھانا ضروری ہیں۔ یہاں آپ کو ایسی ہی کچھ ورزشیں بتائی جارہی ہیں۔

    بینائی کی بہتری کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    آنکھوں کا مساج بھی بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور اردگرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ 2 سے 3 منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔

  • بھارت کے سرکاری اسپتال کے مردہ خانے میں چوہے لاش کی آنکھیں کتر گئے

    بھارت کے سرکاری اسپتال کے مردہ خانے میں چوہے لاش کی آنکھیں کتر گئے

    نئی دہلی : بھارت کے شہر کلکتہ کے سرکاری اسپتال آرجےکھر کے مردہ خانے میں ہلاک ہونے والے شخص کی آنکھوں مبینہ طور پر چوہے کُتر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کلکتہ کے سرکاری ہسپتال آر جے کھر میڈیکل کالج کے مردہ خانے میں حادثے کے باعث ہلاک ہونے والے 69 سالہ سموناتھ داس کی لاش رکھی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق جب سموناتھ داس کی لاش ان کے بیٹے کے حوالے کی گئی تو آنکھیں غائب تھیں،اس حوالے سے بتایا گیا کہ رواں ماہ 18 اگست کو ٹریفک حادثے میں سموناتھ کی موت واقع ہوئی، جس کے بعد آر جے کھر میڈیکل کالج میں ان کا پوسٹ مارٹم ہوا اور پھر لاش کو مردہ خانے منتقل کردیا گیا۔

    سموناتھ کے بیٹے سشانت نے ہسپتال حکام کو لکھے گئے خط میں بتایا کہ مردہ خانے کے ملازمین نے بتایا کہ ان کے والد کی آنکھیں چوہے کتر گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کی لاش کو پلاسٹک کی بڑی شیٹ اور ایک کپڑے میں اچھی طرح لپیٹ کر دیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے پلاسٹک ہٹائی تو دیکھا کہ والد کی آنکھیں غائب تھیں۔

    مرنے والے شخص کے بیٹے نے بتایا کہ مردہ خانے کے ملازمین نے چوہوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے،علاوہ ازیں اس بارے میں بتایا گیا کہ کلکتہ حکام نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    میڈیکل کالج کے پرنسپل سدھابان بٹیال نے بتایا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، تشکیل دی گئی کمیٹی 72 گھنٹے میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔

    دوسری جانب صوبائی وزیر برائے صحت چندریما بھتاچاریہ نے واقعہ سے متعلق گفتگو کرنے سے گریز کیا۔

  • بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    نظر کی کمزوری آج کل ایک عام بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے انسان بہت مشکلات کا شکار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کمزور نظر کے علاج کے لیے کچھ قدرتی طریقے تجویز کرتے ہیں۔

    اگر آپ کی نظر بھی کمزور ہے تو ان طریقوں سے فائدہ اٹھائیں۔


    آنکھوں کی ورزش

    آنکھوں کی ورزش کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کرسکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔


    آنکھو ں کا مساج

    آنکھوں کا مساج بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور ارد گرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ دو سے تین منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈا تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔

  • جرمنی میں ہرشخص کو جسمانی اعضا کا ڈونر قراردینے پرغور

    جرمنی میں ہرشخص کو جسمانی اعضا کا ڈونر قراردینے پرغور

    بون: جرمنی کی وزارتِ صحت کی جانب سے ملک میں جسمانی اعضا کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے پیش ِ نظر ملک کے ہر شہری کو اعضا کا عطیہ کنندہ قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیر صحت جین سپاہن کوشش کررہے ہیں کہ ان کا ملک جسمانی اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے آپٹ آؤٹ پالیسی ( ہر شخص اعضا ء کا ڈونر) اختیار کرلے۔

    مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس پالیسی کے حق میں ہیں جس کی وجہ رواں سال جسمانی اعضا ء کے ڈونرز کا تاریخ کی کم ترین شرح پر ہونا ہے جبکہ سائنس کے میدان میں ہونے والی روز افزوں ترقی کے سبب جسمانی اعضا ء کی ڈیمانڈ روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔

    آپٹ آؤٹ پالیسی میں ہر شخص کو اعضاء کا عطیہ کنندہ تصور کیا جاتا ہے اور اس کی موت پر قابل استعمال اعضاء نکال لیے جاتے ہیں تا آنکہ وہ شخص از خود اس بات کا قانونی طریقے سے اظہار نہ کرے کہ موت کےبعد اس کے اعضاء نہ نکالے جائیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمیں اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانا ہوگا کہ وہی اس بات پر بحث کرنے کی سب سے مناسب جگہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صورتحال اس قدر سنگین ہے کہ ہر آٹھ گھنٹے میں ایک ایسا مریض انتقال کرجاتا ہے جو کہ جسمانی اعضا کے حصول کے لیے کسی عطیہ کنندہ کا منتظر ہوتا ہے ، ابھی بھی دس ہزار لوگ انتظار کی فہرست میں موجود ہیں۔

    جرمنی کی اعضا پیوند کاری کرنے والی فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال صرف 797 افراد نے اعضا عطیہ کرنے کے لیے رجسٹریشن کرائی اور محض 2،594 اعضا لگائے جاسکے جبکہ دس ہزار لوگ اعضا کا انتظار کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ یورپ کے کئی ممالک جیسا کہ آسٹریا ، بیجلئم، کروشیا، اسٹونیا ، فن لینڈ، فرانس ، یونان ، ہنگری ، اسپین ، نیدر لینڈ ، روس اور ترکی پہلے ہی یہ نظام اپنا چکے ہیں تاہم ان میں سے کچھ ممالک میں ڈونر کے ورثاء کو یہ حق حاصل ہے کہ اگر ڈونر نے اپنے اعضا سے متعلق وصیت نہیں کی تو وہ اس معاملے میں فیصلہ کرسکیں۔

  • برف کے حیرت انگیز استعمالات

    برف کے حیرت انگیز استعمالات

    برف ہر گھر میں موجود ہوتی ہے جسے مختلف چیزوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن برف آپ کے کئی مسائل کا حل بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

    آئیے دیکھیں یہ کتنے حیران کن طریقوں سے آپ کے لیے فائدہ مند ہے۔


    جلد کی خوبصورتی

    ہر رات سونے سے قبل برف کی ڈلی کو پلاسٹک کی کی تھیلی میں لپیٹ کر 2 سے 3 منٹ تک چہرے کا مساج کریں۔ یہ نہ صرف جلد کی صفائی کرے گی بلکہ نیند لانے میں بھی معاون ثابت ہوگی۔


    جھریوں سے نجات

    میک اپ استعمال کرنے سے قبل ایک منٹ تک برف سے چہرے پر مساج کریں۔ یہ دوران خون کو بہتر بنائے گی اور میک اپ کے مضر اثرات سے حفاظت دے گی۔ اس کا باقاعدہ استعمال جھریوں سے تحفظ دینے میں معاون ثابت ہوگا۔


    آنکھوں کی سوجن سے چھٹکارہ

    رات دیر تک جاگنے یا نیند پوری نہ ہونے کے باعث آنکھیں سوج جاتی ہیں جو چہرے کا برا تاثر دیتی ہیں۔ ان سے نجات کا سب سے آسان طریقہ برف کی ٹکور کرنا ہے۔ ایک منٹ تک برف کی ٹکور جادوئی نتائج دے گی۔


    بڑھا ہوا پیٹ گھٹائے

    برف کی ٹکور بڑھے ہوئے پیٹ کو بھی کم کرسکتی ہے۔ یہ موٹاپا پیدا کرنے والے سفید خلیات کو بھورے خلیات میں تبدیل کر دیتی ہے جو کام کاج کے دوران بآسانی ٹوٹ کر ختم ہوجاتے ہیں۔ تاہم یہ اسی صورت میں نتائج دے گی جب ورزش اور متوازن غذا کا استعمال کیا جائے۔


    احتیاطی تدابیر

    برف کا استعمال کرنے سے پہلے کچھ احتیاطی تدابیر بھی اپنانی ضروری ہیں۔

    برف ہمیشہ صاف (دھلے ہوئے / بغیر میک اپ) چہرے پر استعمال کریں۔

    آئس کیوب کو پکڑنے کے لیے دستانوں کا استعمال کریں۔ یہ آپ کے ہاتھوں کو تکلیف سے بچائیں گے۔

    کبھی بھی برف کو براہ راست چہرے پر استعمال مت کریں۔ استعمال سے قبل ہمیشہ کسی کپڑے یا پلاسٹک کی تھیلی میں لپیٹ لیں۔

    آنکھوں کے گرد سوجن پر ٹکور کرنے کے لیے برف کو براہ راست استعمال کیا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آنکھوں کی حفاظت کے لئے چند آسان مشقیں

    آنکھوں کی حفاظت کے لئے چند آسان مشقیں

    آنکھیں بھی جسم کے دوسرے اعضاء کی طرح بھرپور توجہ چاہتی ہیں اوران کی مناسب دیکھ بال سے نہ صرف بینائی کی حفاظت کی جاسکتی ہے بلکہ اس سے آنکھوں کی دلکشی میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

    کمپیوٹر اسکرین کے سامنے زیادہ دیر تک بیٹھنے اور کتاب کے مسلسل مطالعے سے آنکھوں میں جلن اور دماغی تھکن پیدا ہوجاتی ہے جب کہ موبائل فون کے زیادہ استعمال سے بھی یہ شکایات پیدا ہوتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس دوران آنکھوں کو رگڑنا بینائی کے لئے ٹھیک نہیں ہوتا کیونکہ آنکھوں کی تھکن دور کرنے اورانہیں تازہ دم کرنے کے لئے چند آسان اور مؤثر مشقیں ہیں جن پر عمل کرنے سے نہ صرف بینائی کی حفاظت کی جاسکتی ہے بلکہ اس طرح فوری طور پر ذہنی سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔

    ۔1: اپنے دونوں ہاتھوں کو اچھی طرح 10 سے 15 منٹ تک باہم رگڑیں یہاں تک کہ ان میں گرمائش پیدا ہوجائے اب انہیں دونوں آنکھوں کے اوپر ڈھانپ لیں لیکن خیال رہے کہ وہ آنکھوں کے ڈیلے یعنی آنکھ کی اندرونی شفاف تہہ پرنہ لگے، کچھ دیربعد ہاتھ ہٹالیں، اس طرح آنکھوں کو فوی طورپرراحت محسوس ہوگی۔

    ۔2: ہر 3 سے 4 سیکنڈ بعد پلکوں کو جھپکانے سے آنکھوں کی تھکان دوراوراعصاصبی سکون بھی حاصل ہوتا ہے جب ہم ٹی وی یاکمپیوٹر کے سامنے بیٹھے ہوتے ہیں توہماری نظریں مسلسل اسکرین پرمرکوزہوتی ہیں اور اس دوران ہم پلکیں کم ہی جھپکاتے ہیں اس لیے ہر چند سیکنڈ بعد پلکیں جھپکانا ضروری ہے تاکہ آنکھوں کووقتی آرام مل سکے۔

    ۔3: خود سے 6 سے 10 میٹر دور تک کسی شے کو منتخب کریں اوراور اپنی نگاہیں آہستہ آہستہ اس پرمرکوزکریں اوراس دوران اپنے سرکو حرکت نہ دیں۔اس مشق کو بار بار دہرانے سے آنکھوں کو سکون کے ساتھ ذہنی طور پر بھی تازگی حاصل ہوتی ہے جب کہ یہ عمل بینائی کی حفاظت کے لئے بھی بہترین ہے۔

    ۔4:  اپنی آنکھوں کو بائیں سے دائیں گھماتے ہوئے بڑے سے بڑا دائرہ بنانے کی کوشش کریں اس مشق کو کم ازکم 4 مرتبہ دہرائیں اور پھر آنکھوں کو کچھ دیر کے لیے بند کرلیں اس دوران ایک گہری سانس لیں اور پرسکون ہوجائیں۔

    ۔ 5: کام کے دوران تھکن محسوس کریں توکچھ دیر کے لیے دونوں ہتھیلیوں سے آنکھوں کو اس قدر ڈھانپ لیں کہ گھپ اندھیرا ہوجائے۔ چند لمحوں کے لیے اس گھپ اندھیرے میں غور سے دیکھیں اس سے آنکھوں کے پٹھوں اور اعصاب کو بھی راحت ملے گی۔

    ۔ 6: آنکھوں کو سکون اور آرام پہنچانے کے لیے سیدھے بیٹھ جائیں، سر کو ہلائے بغیر اوپر کی طرف دیکھیں اسی طرح انتہائی دائیں اور بائیں طرف دیکھیں اس کے علاوہ پتلیوں کو چاروں جانب گھمائیں، یہ ورزش نہ صرف آنکھوں کے پٹھوں کو آرام دے گی بلکہ اس سے بینائی بھی تیز ہوگی۔

  • اپنی آنکھوں کی حفاظت کیجئے

    اپنی آنکھوں کی حفاظت کیجئے

    آنکھوں کی کوئی نہ کوئی شکایت اکثر ہی گھیر لیتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آنکھیں بہت نازک اور حساس ہوتی ہیں آنکھوں کی بعض شکایات مثلاً رنگ کوری (کلر بلائنڈنس) وغیرہ پیدائشی ہوتی ہیں دیگر عام شکایات ایسی ہوتی ہیں جو تھکن یاذہنی دباﺅاور تناﺅکی صورت میں آنکھوں کو متاثر کرتی ہیں ایسی ایک شکایت آنکھوں کی سرخی ہے، کالا موتیا ایسی شکایت ہے جو عمر بڑھنے کے ساتھ ہوتی ہے،
    اگر اپ کسی کارخانے میں کام کرتے یا لمبی ڈرائیونگ کرتے ہیں تو اپنی آنکھوں کی حفاظت کے لئے خاص انتظام کرنا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اسکوٹر یا موٹرسائیکل چلانے والوں کو اس کا اہتمام ضرورکرنا چاہئے۔
    آنکھوں کی تھکن
    جب آپ تھکن سے چورہوجاتے ہیں تو آپ کی آنکھیں بھی اس تھکن کی وجہ سے دکھنے لگتی ہیں اور کسک سی محسوس ہوتی ہے، خاص طورپر کافی دیر تک لگاتار پڑھنے سے یہ کیفیت ہوسکتی ہے، آنکھوں کی تھکن سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ روشنی آپ کی پشت کی جانب سے آرہی ہو اور براہ راست اس شے پر پڑرہی ہو، جو آپ کے زیر مطالعہ ہے اگر روشنی اتنی تیز ہوکہ آنکھیں چندھیانے لگیں تب بھی آنکھوں میں کھٹک ہوسکتی ہے آپ جب بھی پڑھیں ہر دس پندرہ منٹ کے بعد اپنی آنکھیں ایک لمحے کے لئے بند کرلیا کریں۔
    آنکھوں کی سرخی:
    جب آنکھوں کا سفید حصہ سرخ دکھائی دینے لگے تو کہتے ہیں کہ آنکھیں سرخ ہوگئی ہیں، آنکھوں کی سرخی اس بات کی علامت ہے کہ آپ کی آنکھےں تھکی ہوئی ہیں یا ان میں خارش ہورہی ہے بعض لوگوں کی آنکھیں اتنی حساس ہوتی ہیں کہ دھوئیں، گردوغبار حتیٰ کہ تیز ہوا میں بھی ان کی آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں۔
    اگر آپ کی آنکھیں سرخ ہوجائیں تو انہیں آرام پہنچائیے اور رگڑیے، ملیے بالکل نہیں، آنکھوں کی سرخی دور کرنے کیلئے کسی دوا فروش سے آنکھوں کے معیاری ڈراپس لے لیجئے، تاہم ان کا باقاعدہ استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ان قطروں کے استعمال سے آنکھ کی سطح تک آکسیجن پہنچ نہیں پاتی اور آنکھ کی تکلیف بڑھنے کا ڈر رہتا ہے۔
    اگر آپ بہت زیادہ تھکے ہوئے ہیںیا آپ کو نزلہ یا تپ کاہی (ہے فیور) ہے یا الرجی ہوگئی ہے تو آپ محسوس کریں گے کہ آپ کی آنکھیں سرخ ہوگئی ہیں اور ان میں کھٹک اور جلن ہورہی ہے کوئی بھی تدبیر اختیار کرنے سے پہلے یہ اطمینان کرلیجئے کہ آیا آپ بھرپور نیند لے رہے ہیں اور درست غذا کھا رہے ہیں، ٹھنڈے کپڑے یا چائے کی ٹھنڈی پڑیا (ٹی بیگ) یا کھیرے کے ٹکڑے چند منٹ آنکھوں پر رکھ کر آپ اپنی آنکھوں کو سکون پہنچا سکتے ہیں، اگر سرخی اور تکلیف برقرار رہے تو آنکھوں کے معالج سے رابطہ کیجئے۔
    رنگ کوری:
    جو لوگ رنگ کورے (کلر بلائنڈ) ہوتے ہیں ان کے لئے مختلف رنگوں خاص طور پر سرخ اور سبز رنگ یا اےک ہی رنگ کے مختلف شیڈز میں تمےز کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے رنگ کوری کی شکایت عموماً مردوں میں پائی جاتی ہے اسی طرح عام طورپر یہ موروثی اور پیدائشی ہوتی ہے تاہم ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ابتدا میں تو یہ شکایت نہ ہو، مگر عمر گزرنے کے ساتھ کسی مرض یا چوٹ کی وجہ سے قرینے کے خلیوں کی خرابی کے باعث رنگ کوری پیدا ہوجائے۔
    بھینگاپن
    جن لوگوں کی آنکھیں درست ہوں ان کی انکھیں ایک وقت میں ایک ہی چیز پر مرکوز ہوتی ہیں لیکن بھینگی یا ٹیڑھی آنکھوں والوں کی ایک آنکھ ذرا سی مختلف سمت میں ہوتی ہے، یعنی آنکھ کے دونوں ڈھیلے بہ یک وقت ایک ہی چیز پر نظر مرکوز نہیں کر پاتے، بھینگے پن کی شکایت عموماً آنکھ کے کسی عصب (نرو) یا عضلے (مسل) کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ سنجیدہ شکایت ہے اور آنکھوں کے معالج سے جلد ازجلد اس سلسلے میں رابطہ کرنا چاہئے بچپن میں آسانی سے اس کا علاج ہوجاتا ہے جس کے لئے مختلف دوائیں او رآنکھ کی ورزشیں تجویز کی جاتی ہیں تاہم بعض اوقات آپریشن بھی ضروری ہوتا ہے۔
    کالا موتیا:
    کالا موتیا (Glaucoma) بھی آنکھ کی ایک بہت ہی عام بیماری ہے، اس مرض میں اضافی سیال آنکھ کے اندر جمع ہونے لگتا ہے اور بصری عصب (آپٹک نرو) پر دباﺅ ڈالتا ہے اندھے پن کا یہ عام سبب ہے کالا موتیا کی عام قسم چالیس سال کی عمر کے بعد ہوتی ہے اور درد اور بعض دوسری ظاہری علامتیں سامنے آتی ہیں تاہم اسکی ایک قسم عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے اس کیفیت میں متاثرہ شخص کو روشنیوں کے گرد قوس فزح سی محسوس ہوسکتی ہے اور اس کی آنکھوں اور سر میں درد بھی ہوسکتا ہے اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ خدانہ خواستہ آپ کو کالا موتیا کی شکایت ہے تو فوری طورپر معالج سے رابطہ کیجئے ۔
    آشوب چشم:
    یہ تکلیف آنکھ کی جھلی ”ملتحمہ“ کی سوجن یا خارش کا نتیجہ ہوتی ہے ملتحمہ بافتوں کی ایک تہ ہوتی ہے جو پپوٹے کے اندر کی جانب ہوتی ہے اور آنکھ کے ڈھیلے کے سفید حصے کو ڈھانکتی ہے آنکھ کی جلن، سرخی، پانی آنا اور بعض اوقات پیپ آشوب چشم کی عام علامات ہیں، الرجی یا انفیکشن کی وجہ سے بھی یہ تکلیف ہوسکتی ہے یہ تکلیف بڑی تیزی سے پھیلتی ہے او رایک سے دوسرے کوبڑی آسانی سے لگتی ہے اس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لئے آنکھیں ملنے سے گریز کرنا چاہئے اور اگر آنکھوں کو ہاتھ لگالیا ہوتو فوراً ہاتھ صابن سے دھولینے چاہئیں ایسے مریض کا تولیہ وغیرہ بھی دوسرے لوگوں کو استعمال نہیں کرنا چاہئے اور مریض کو فوراً معالج سے اپنی آنکھوں کا معائنہ کرانا چاہئے۔
    انجن ہاری :
    انجن ہاری بھی آنکھ کی ایک عام تکلیف ہے یہ دراصل ایک بیکٹیریائی تعدیہ (بیکٹیریل انفیکشن) ہوتا ہے جس کی وجہ سے آنکھ پر پھنسی نکل آتی ہے اور اس میں کھٹک ہوتی ہے بعض اوقات پوری آنکھ بھی سوج کر جلن پیدا کردیتی ہے کسی بیماری یا تھکن کی صورت میں بھی یہ شکایت ہوسکتی ہے۔
    اگر آنکھ پر پھنسی نکل آئے تو اس تکلیف سے آرام کے لئے جراثیم کش گرم پانی میں بھگویا ہوا کپڑا دن مےں کئی بار آنکھ پر رکھیں ہلکے صابن سے اپنی آنکھ آہستہ آہستہ دھویئے، زیادہ تر پھنسیاں خود ہی غائب ہوجاتی ہیں اگر پھنسی کئی دن بدستور موجود رہے تو معالج سے رجوع کریں۔