Tag: آن لائن بائیک رائیڈر

  • بیٹی کے دودھ کے پیسے تھے چالان میں بھرنے پڑے، آن لائن بائیک رائیڈر

    بیٹی کے دودھ کے پیسے تھے چالان میں بھرنے پڑے، آن لائن بائیک رائیڈر

    مہنگائی میں ۤآئے دن مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس نے غریب آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، رکشہ ڈرائیوروں کی حالت بھی قابل رحم ہے، جو چالان کی رقم دیکھ کر بےاختیار رو پڑتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کے پہلے مرحلے میں رکشہ ڈرائیوروں کے مسائل اور پریشانیوں سے متعلق بات کی گئی جس میں رکشہ یونین کے سربراہ مجید غوری نے ٹیم سر عام کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں نے غریب عوام سے ایک وقت کی روٹی بھی چھین لی ہے، آئے دن بجلی گیس کے بڑھتے ہوئے بلز اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

    مجید غوری نے بتایا کہ رکشہ ڈرائیورز لنگر یا فٹ پاتھوں پر لگبے والے دسترخوانوں پر کھانا کھاتے ہیں اور میٹھا شربت تو سال میں محرم کے دنوں میں ہی پینے کو ملتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ صرف لاہور شہر میں اس وقت 65 ہزار رکشے رجسٹرڈ ہیں اس کے ساتھ 60 ہزار چنگچی رکشے ہیں جو مجموعی طور پر 12 سے 14 لاکھ خاندان بنتا ہے جن کی یہ ڈرائیورز کفالت کرتے ہیں۔

    ساڑھے 7 سو کا چالان ایک آٹے کے تھیلے کے برابر ہے، رکشہ ڈرائیور کی دہائی

    ایک چنگچی رکشہ ڈرائیور نے آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ ٹریفک پولیس میرا چالان دو ہزار کا کررہی تھی بہت منتیں کیں تب اس نے میرا چالان ساڑھے 7 سو کا کیا لیکن ان کو نہیں پتہ کہ میرے لیے یہ رقم نہیں بلکہ ایک آٹے کے تھیلا کے جیسی ہے۔ ڈرائیور کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار چالان کے بعد بہت بداخلاقی اور بدتمیزی سے پیش آتے ہیں۔

    میری بیٹی کے دودھ کے پیسے تھے جو چالان میں بھرنے پڑے، بائیک رائیڈر

    ایک آن لائن بائیک رائیڈر عدیل نے اپنا دکھڑا سناتے ہوئے بتایا کہ تین دن بعد ایک رائیڈ ملی تھی لیکن میرے پاس لرننگ لائسنس ہوتے ہوئے بھی میرا چالان کردیا، جتنے پیسے میری جیب میں تھے اس کے علاوہ ایک دوست سے 500 روپے ادھار لے کر چالان بھرا ہے۔

    بائیک رائیڈر عدیل نے بتایا کہ میری بیٹی کے دودھ کے پیسے تھے جو مجھے چالان میں بھرنے پڑے۔

  • کراچی : ڈیفنس میں آن لائن بائیک رائیڈر کو قتل کرنے والے ملزمان کی سی سی ٹی وی فوٹیج  سامنے آگئی

    کراچی : ڈیفنس میں آن لائن بائیک رائیڈر کو قتل کرنے والے ملزمان کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    کراچی : ڈڈیفنس فیز 7 میں آن لائن بائیک رائیڈر کے قتل کرنے والے ملزمان کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، ممکنہ طور پر بائیک رائیڈر سے اسٹریٹ کرمنلز نے واردات کی کوشش اور قتل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز7 میں 2 روز قبل آن لائن بائیک رائیڈر کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    بائیک رائیڈر کے قتل میں ملوث ملزمان کے فرار کی سی سی ٹی وی سامنے آگئی ، پولیس نے بتایا کہ ممکنہ طور پر بائیک رائیڈر مدثر سے اسٹریٹ کرمنلز نے واردات کی کوشش اور قتل کیا۔

    سی سی ٹی وی میں ایک بائیک پر پینٹ شرٹ پہلے 2 ملزمان کوفرار ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ مقتول مدثر سرکاری ادارے کاملازم بھی تھا ،پارٹ ٹائم آن لائن بائیک چلاتا تھا، تحقیقات کے مطابق مقتول کی کسی سے دشمنی نہیں تھی۔

    قتل کا مقدمہ ماموں کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقتول جھنگ کارہائشی تھا اور نجی یونیورسٹی کے طالبعلم کی رائیڈ لے کر ڈیفنس آیا تھا۔

    مقتول مدثر کو کمر میں گولی لگی تھی ،ممکنہ طور پر اسٹریٹ کرمنلز نے نہ رکنے پر فائر کیا تاہم قتل کے مقام پرکوئی سی سی ٹی وی نصب نہیں ، مزید تحقیقات جاری ہیں۔

  • مقتول آن لائن بائیک رائیڈر ندیم احمد مسجد کے مؤذن بھی تھے

    مقتول آن لائن بائیک رائیڈر ندیم احمد مسجد کے مؤذن بھی تھے

    کراچی: شہر قائد میں ڈکیتی مزاحمت پر ایک اور شخص جان سے گیا، بائیک رائیڈر ندیم احمد کو سفاک لٹیروں نے قیمتی جان سے محروم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ فیصل پل پر ڈکیتی مزاحمت پر آن لائن بائیک رائیڈر ندیم احمد کو قتل کر دیا گیا، پولیس کے مطابق مقتول ندیم احمد کو ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ کر کے قتل کیا گیا، مقتول کورنگی کا رہائشی اور آن لائن بائیک سروس کا رائیڈر تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ واقعے کے وقت ندیم احمد موٹر سائیکل پر تنہا تھا، جائے وقوع سے گولی کا خول نہیں مل سکا، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے لیے لاش اسپتال منتقل کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔


    دوران ڈیوٹی سرکاری ہتھیار، گولیاں چوری کرنے والے 2 پولیس اہلکار گرفتار، اسلحہ ڈیلرز سے تعلق کا انکشاف


    اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 3 بچوں کے باپ ندیم احمد کورنگی کے رہائشی اور مسجد کے مؤذن تھے، جو گھریلو حالات کی وجہ سے آن لائن موٹر سائیکل بھی چلاتے تھے۔

    اہل خانہ کے مطابق ندیم احمد رشتے داروں سے ملنے نارتھ کراچی گئے تھے، شاہ فیصل پل سے گھر واپس آ رہے تھے کہ ڈاکوؤں کا نشانہ بن گئے، اہل خانہ کا کہنا تھا کہ شاہ فیصل پل پر آئے دن لوٹ مار کی وارداتیں ہو رہی ہیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

  • کراچی میں آن لائن بائیک رائیڈر کو قتل کردیا گیا

    کراچی میں آن لائن بائیک رائیڈر کو قتل کردیا گیا

    کراچی : قیوم آباد کے قریب فائرنگ کرکے آن لائن بائیک رائیڈر کو قتل کردیا گیا ، مقتول کا تعلق گھوٹکی سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سی ایریا فرنیچرمارکیٹ کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

    پولیس نے بتایا کہ نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا شخص رائڈرہے، واقعہ کے وقت سواری وقاص نامی شخص بھی پیچھے بیٹھا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ 3 نامعلوم افراد نے روکنےکی کوشش کی تو مقتول نے گاڑی دوڑا دی، ملزمان نے پیچھے سے فائرنگ کی جس سے مقتول جاں بحق ہوا۔

    واقعہ ابتدائی طورپر ذاتی دشمنی لگتاہے ،موبائل اوردیگرسامان موجودہے، مقتول کا تعلق گھوٹکی سے ہے تاہم واقعہ کی تفتیش کی جارہی ہے۔

    اہد آن لائن بائیک سروس میں کام کرتا تھا جو رائیڈ پر شہری کو لے کر کورنگی جا رہا تھا۔

    پولیس کے مطابق مقتول شاہد کا موبائل فون اور پرس موجود ہے، اُس سے کوئی چیز چھینی نہیں گئی۔

  • 5 ہزار کے موبائل کے لیے جو چراغ بجھایا گیا، کون تھا؟

    5 ہزار کے موبائل کے لیے جو چراغ بجھایا گیا، کون تھا؟

    کراچی: گزشتہ روز شہر قائد کے علاقے سہراب گوٹھ میں سڑک پر دو موٹر سائیکل سوار سفاک لٹیروں نے معمولی موبائل فون کے لیے آن لائن بائیک رائیڈر کو سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، آج ان کے جسد خاکی کو لینے کے لیے ڈیرہ غازی خان سے ان کا غم سے نڈھال بھائی کراچی پہنچ گیا۔

    سفاک قاتل کی گولی کا نشانہ بننے والے بد قسمت محنت کش نوجوان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان کا نام عمران تھا، اور وہ ڈیرہ غازی خان سے پیسے کمانے آئے تھے، محنت کشوں پر مہربان شہر کراچی میں موٹر سائیکل چلا کر عمران اپنے بھائیوں کی کفالت کرتا تھا، لیکن چند ہزار کی خاطر یہ روشن چراغ بے دردی سے بجھا دیا گیا۔

    مقتول عمران کے بھائی حسنین جو آج ڈیرہ غازی خان سے کراچی پہنچے

    ڈیرہ غازی خان سے آج مقتول کا بھائی حسنین کراچی پہنچا، تو اے آر وائی نیوز نے ان سے بات کی، بھائی کی موت پر صدمے سے بے حال حسنین نے بتایا کہ بھائی عمران کراچی میں روزگار کمانے کے لیے آیا تھا، محنت مزدوری کر کے چھوٹے بھائیوں کی کفالت کرتا تھا، بھائیوں کی پڑھائی کا خرچہ بھی عمران ہی پورا کرتا تھا۔

    سہراب گوٹھ میں قتل ہونے والے رائیڈر عمران

    حسنین نے بتایا کہ عمران کے پاس 5 سے 6 ہزار روپے مالیت کا موبائل فون تھا، انھوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے بھائی عمران کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ وہ آج بھائی کی میت لے کر ڈیرہ غازی خان واپس جائیں گے۔

    معمولی موبائل کیلیے رائیڈر کو گولی مار دی گئی، بچے ویڈیو نہ دیکھیں

    مقتول عمران کے ساتھی رکشہ ڈائیور نے بتایا کہ عمران ہمارے ساتھ پٹیل پاڑا میں رہتا تھا، پہلے عمران کے پاس رکشہ تھا بعد میں موٹر سائیکل خریدی، عمران بہت محنتی تھا، صبح سے رات تک کام کرتا تھا۔