Tag: آن لائن ویڈیو گیم پب جی

  • پاکستان میں آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی، اہم خبر آگئی

    پاکستان میں آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی، اہم خبر آگئی

    لاہور : آن لائن گیم پب جی پابندی کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا کہ پب جی کے استعمال سے لڑکے نے ماں اوربہن بھائیوں کو قتل کیا، فوری پابندی عائد کرنے کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں آن لائن گیم پب جی پابندی کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، شہری تنویر احمد نے ندیم سرور ایڈوکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی۔

    جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں پب جی گیم کے منفی اثرات سے کئی ہلاکتیں ہو چکی ہیں، لاہور میں پب جی کے استمعال سے 14 سالہ لڑکے نے اپنی ماں اور بہن بھائیوں کو قتل کیا ۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پب جی کے استعمال سے نوجوان نسل کی ذہنی صحت اور زندگی کو شدید خطرات لاحق ہورہے ہیں ۔

    درخواست گزار کے مطابق پاکستان میں آن لائن گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں ہے جبکہ انڈیا میں آن لائن گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے باقاعدہ قوانین وضع کیے گئے ہیں ۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ ہائی کورٹ آن لائن گیم پب جی پر فوری پابندی عائد کرنے کا حکم دے۔ درخواست میں وفاقی حکومت،پی ٹی اےاور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

  • چئیر مین پی ٹی اے کا ‘آن لائن ویڈیو گیم پب جی’ کھولنے سے متعلق اہم بیان

    چئیر مین پی ٹی اے کا ‘آن لائن ویڈیو گیم پب جی’ کھولنے سے متعلق اہم بیان

    اسلام آباد : چئیرمین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم کا کہنا ہے کہ پب جی گیم فوری طور پر کھولے جانے کا فی الحال امکان نہیں، پب جی انتظامیہ کی جانب سے حکومت پاکستان سے تعاون نہیں کیا جا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی اور ریگولیشن کے معاملے پر چئیرمین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم سے یوٹیوب ولاگرز کی ملاقات ہوئی، وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے سوشل میڈیا ارسلان خالد بھی شریک ہوئے، ملاقات میں سوشل میڈیا سے متعلق مجوزہ قوانین اور رولز پر مشاورت کی گئی۔

    چئیر مین پی ٹی اے جنرل ر عامر عظیم نے کہا پب جی گیم فوری طور پر کھولے جانے کا فی الحال امکان نہیں، کیونکہ پب جی انتظامیہ کی جانب سے حکومت پاکستان سے تعاون نہیں کیا جا رہا، پب جی انتظامیہ نے جواب نہ دیا تو پابندی برقرار رہے گی۔

    جنرل (ر) عامر عظیم کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کا مکمل احترام کرتے ہیں عملدرآمد بھی ہو گا، پب جی گیم کے حوالے سے مختلف حلقوں سے شکایات موصول ہو رہی تھیں، پنجاب پولیس کی جانب سے کم عمر بچوں کی خودکشیوں کا معاملہ اٹھایا گیا اور بتایا گیا صورت حال برقرار رہی تو آپ پر بھی مقدمہ ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کے پاکستان میں دفاتر ہیں نہ نمائندے، عدم تعاون کی صورت میں ویب سائیٹ کی بندش آخری آپشن رہ جاتا ہے، سوشل میڈیا پر قدغن کے حق میں نہیں صرف قانون کے دائرے میں تعاون چاہتے ہیں۔

    چئیر مین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ یوٹیوب کے حوالے سے اعلی عدلیہ نے صرف تحفظات کا اظہار کیا جو درست تھا، اعلی عدلیہ نے یوٹیوب بند کرنے کا حکم نہیں دیا، عدالت کی واضح ہدایات کے باوجود یوٹیوب انتظامیہ نے موثر تعاون نہیں کیا۔

    جنرل (ر) عامر عظیم نے بتایا کہ عدلیہ مخالف لنک ہٹانے کی درخواست کی گئی جس پر عمل نہیں ہوا، ٹک ٹاک اور بیگو نے حکومت سے تعاون شروع کر دیا ہے اور ٹک ٹاک نے 38 لاکھ لنکس کو ہٹا دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے ساتھ سب سے بہتر تعاون فیس بک انتظامیہ کا ہے، سب سے کم تعاون یوٹیوب اور پب جی انتظامیہ کا رہا ہے۔

  • آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی، پی ٹی اے کا بڑا اعلان سامنے آگیا

    آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی، پی ٹی اے کا بڑا اعلان سامنے آگیا

    اسلام آباد : ڈی جی ویب پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ خود کشی کے واقعے کی انکوئری رپورٹ تک پب جی بند رہے گا، پب جی کھلنے کی اجازت نہ ملنے پر 2بچوں نے خود کشی کی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا علی خان جدون کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی اے نے گیم پب جی کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    ڈی جی ویب پی ٹی اے نے کہا خود کشی کے واقعے کی انکوئری رپورٹ تک پب جی بند رہےگا ، عدالت نے پب جی کھولنے کا حکم نہیں دیا، پب جی کھلنے کی اجازت نہ ملنے پر 2بچوں نے خود کشی کی۔

    ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ پراکسیز لگا کر ابھی بھی گیم چل رہاہے ، جس پر ڈی جی ویب پی ٹی اے نے بتایا کہ 14ہزار پراکسیز بند کر چکے ،جو نئی بنتی ہے وہ بند کرتے ہیں۔

    ممبر پی ٹی اے نے کہا پب جی گیم انتظامیہ سے کچھ تفصیلات مانگی ہیں ،م پب جی کو ریگولیٹری فریم ورک میں لانا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے اسلام آبادہائی کورٹ نے مقبول ترین آن لائن گیم پب جی کو مشروط طور پر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی اے پب جی گیم کے حوالے سے ایک ہفتے میں فیصلہ کرے۔

    خیال رہے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ آن لائن گیم ’پلیئرز ان نان بیٹل گراؤنڈ (پب جی) پر پابندی برقرار رہے گی، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر 9 جولائی کو پی ٹی اے میں ہونے والی تفصیلی سماعت میں گیم کی بندش کا فیصلہ کیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق پی ٹی اے نے پب جی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ گیم کے سیزنز، پاکستانی صارفین کا ڈیٹا اور کمپنی کے کنٹرولز کے حوالے سے معلومات فراہم کرے۔ پاکستان کی درخواست پر پب جی انتظامیہ نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔

    واضح رہے تین نوجوانوں‌ کی خودکشی کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے یکم جولائی کو ملک بھر میں موبائل پر کھیلے جانے والے گیم پب جی پر عارضی پابندی عائد کی تھی۔

  • آن لائن ویڈیو گیم پب جی  پر پابندی لگوانے کا فیصلہ

    آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی لگوانے کا فیصلہ

    لاہور : لاہور پولیس نے آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی لگوانے کا فیصلہ کرلیا اور کہا گیم بند کرانے کے لئے پی ٹی اے،ایف آئی اےکوخط لکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آن لائن گیم پب جی کے باعث خودکشی کے معاملے پر لاہورپولیس نے گیم پر پابندی لگوانے کا فیصلہ کرلیا ، ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق  خان نے کہا ہے کہ پب جی بندکرانےکےلئےپی ٹی اے،ایف آئی اے کو خط لکھا جائے گا۔

    اشفاق خان کا کہنا تھا کہ پب جی گیم نشے سے زیادہ خطرناک ہے،4دن میں 2نوجوانوں کاخودکشی کرناافسوسناک واقعہ ہے۔

    مزید پڑھیں : مشہور ویڈیو گیم پب جی نے ایک اور نوجوان کی زندگی نگل لی

    یاد رہے آج پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں مصطفی ٹاؤن کے علاقے میں سولہ سالہ نوجوان نے خودکشی کرلی تھی ، پولیس کا کہنا تھا کہ محمد ذکریا کی لاش پنکھے سے لٹکی ملی اور لاش کے قریب سے موبائل ملا جس پر مشہور ویڈیو گیم پب جی چل رہی تھی۔

    دو روز قبل بھی لاہور میں نوجوان نے ویڈیو گیم کھیلنے سے منع پر خودکشی کر لی تھی، جونٹی جوزف کا ویڈیو گیم کی وجہ سے والد سے گذشتہ رات جھگڑا ہوا، والد نے اسے ڈانٹا اور ہر وقت موبائل پر پب جی کھیلنے سے منع کیا، جس کے بعد وہ ناراض ہو کر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ اگلی صبح جونٹی جوزف نے اپنے کمرے کے پنکھے سے لٹک کر اپنی جان لے لی تھی۔

    خیال رہے بچوں میں مقبول ترین ویڈیو گیم ان دنوں پب جی ہے اور نا صرف بچے بلکہ بڑی عمر کے افراد بھی ایڈوینچر سے بھرپور اس گیم کو کھیلتے نظر آتے ہیں لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ اس گیم کے باعث بچوں کی دماغی صحت متاثر ہورہی ہے۔