Tag: آن لائن کاروبار.

  • سعودی عرب : آن لائن خرید و فروخت 5 بلین ڈالر تک جا پہنچی

    سعودی عرب : آن لائن خرید و فروخت 5 بلین ڈالر تک جا پہنچی

    سعودی عرب دنیا بھر میں آن لائن کاروبار کی بڑی مارکیٹوں میں شامل ہوگیا، مملکت میں مادا کارڈز کے ذریعے آن لائن خرید و فروخت 5 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماہ اکتوبر میں سعودی عرب میں مادا کارڈز کے ذریعے ای کامرس فروخت کا حجم 18.34 بلین سعودی ریال (4.89 بلین امریکی ڈالر) تک پہنچ گیا ہے جو کہ سالانہ بنیاد پر تقریباً 37 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔

    سعودی سینٹرل بینک (ساما) کے مطابق یہ اعداد و شمار آن لائن شاپنگ، ان ایپ شاپنگ اور ای والٹس کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیاں شامل کرتے ہیں لیکن ان میں ویزا، ماسٹر کارڈ اور دیگر کریڈٹ کارڈز کی ٹرانزیکشنز شامل نہیں ہیں۔

    مادا کارڈز کیا ہیں؟

    مادا کارڈز سعودی عرب کے قومی ادائیگی کارڈز ہیں، جو ڈیبٹ اور پری پیڈ خدمات فراہم کرتے ہیں۔ ان کارڈز میں نیئر فیلڈ کمیونیکیشن (این ایف سی) کا استعمال ہوتا ہے، جو آن لائن اور ریٹیل شاپنگ کے لیے محفوظ لین دین کو ممکن بناتے ہیں۔

    ٹرانزیکشنز اور ڈیجیٹل تیاری:

    رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں ای کامرس کے ذریعے ہونے والے لین دین کی تعداد میں بھی 29.3فیصد کا سالانہ اضافہ ہوا، جو تقریباً 101 ملین تک پہنچ گئی۔

    اسمارٹ فونز کے 98 فیصد پینیٹریشن ریٹ کے ساتھ سعودی عرب کے صارفین ڈیجیٹل طور پر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت آگے ہیں، جو کہ امریکہ (90 فیصد) اور برطانیہ (80 فیصد) پر ہیں۔

    سعودی عوام خاص طور پر نوجوان اور خوشحال طبقہ، آن لائن خریداری میں تیزی سے دلچسپی لے رہا ہے۔ اس کی وجہ بڑھتی ہوئی آمدنی اور ای کامرس کی سہولتوں اور بچت سے آگاہی ہے۔

    آئی ایم ایف کی پیشگوئی کے مطابق سعودی عرب کا فی کس جی ڈی پی 2029 تک 15.95 فیصد بڑھ کر $38,124.66 تک پہنچ جائے گا، جو خریداری کی قوت کو مزید بڑھا رہا ہے۔

    مجموعی طور پر جائزہ لیا جائے تو سعودی عرب کا ای کامرس شعبہ جدید ڈیجیٹل ڈھانچے، نوجوان آبادی اور مضبوط حکومتی پالیسیوں کے امتزاج سے تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔

    خاص طور پر جدید فیشن اس کی ترقی کا مرکز ہے، جو مقامی اور عالمی برانڈز کے لیے ایک اہم مواقع پیش کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ آن لائن کاروبار کا آغاز 2019میں ہوا تھا، 2020 میں ایک سال کے عرصے کے دوران آن لائن کاروبار کا حجم 5.7ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔

  • پاکستان میں آن لائن کاروبار کا لائسنس حاصل کرنے کا طریقہ

    پاکستان میں آن لائن کاروبار کا لائسنس حاصل کرنے کا طریقہ

    اسلام آباد : دنیا بھر کی طرح اب پاکستان میں بھی لائسنس کے بغیر آن لائن کاروبار ممنوع ہے جس کیلئے لائسنس کا حصول لازمی قرار دے دیا گیا ہے جس کی تفصیل ایف بی آر  نے جاری کردی۔

    اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپنی ویب سائٹ پر آن لائن کاروبار کرنے والوں (وینڈرز/انٹیگریٹڈ انٹرپرائزز) کے لیے لائسنس حاصل کرنے کا طریقہ کار جاری کیا ہے۔

    انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترمیم کے لیے ایف بی آر کی جانب سے ایک ایس آر او (قانونی ریگولیٹری حکم نامہ) 1845(l)2023جاری کیا گیا ہے۔

    اس حکم نامے کے تحت ڈیجیٹل انیشیٹوز کے ممبر لائسنسنگ کمیٹی کا کنوینر بنانے کے لیے کسی ایسے افسر کا تقرر کریں گے جو ایڈیشنل کمشنر (بی پی ایس-19) سے نیچے نہ ہو۔

    FBR

    لائسنسنگ کمیٹی درخواستوں کا جائزہ لے گی اور لائسنس کی تجدید کے لیے ممبر ڈیجیٹل انیشیٹوز کو سفارشات پیش کرے گی۔

    لائسنسنگ کمیٹی کا کنوینر سسٹم کی مجموعی نگرانی اور سسٹم کے آپریشن کے دوران پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذمہ دار ہوگا۔

    درخواست موصول ہونے پر بورڈ اپنی نامزد کردہ کمیٹی کے ذریعے الیکٹرانک فسکل ڈیوائس کے برانڈ، ماڈل اور تفصیلات کی منظوری کا تعین کرے گا، جس کا مطلب ہے کہ ایک سیل ڈیٹا کنٹرولر اور کم از کم ایک پوائنٹ آف سیل پر مشتمل نظام ایک ساتھ منسلک ہوں گے۔

    کاروبار

    ایکریڈیٹیشن کے عمل کے دوران، سپلائر کو لائسنسنگ کمیٹی کو معلومات اور ڈیوائسز تک رسائی اور اس عمل کو انجام دینے کے لیے معقول طور پر درکار کوئی دوسری مدد فراہم کرنی ہوگی۔

    ایف بی آر نے مزید کہا کہ لائسنسنگ کمیٹی درخواست جمع کرانے کی تاریخ کے پندرہ دنوں کے اندر کسی بھی درخواست کو منظور یا مسترد کرے گی، اور قوانین کے تحت کسی بھی درخواست کی منظوری یا مسترد کرنے کی وجوہات بتائے گی۔

  • آن لائن کاروبار کرنے والی 2 کمپنیاں کروڑوں روپے لوٹ کر فرار

    آن لائن کاروبار کرنے والی 2 کمپنیاں کروڑوں روپے لوٹ کر فرار

    لاہور: آن لائن کاروبار کرنے والی دو کمپنیاں کروڑوں روپے لوٹ کر فرار ہوگئیں، کروڑوں روپے ڈوبنے پر شہری نے مقدمہ درج کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق آن لائن کاروبار کرنے والی دو کمپنیاں کروڑوں روپے لے کر فرار ہوگئیں، کروڑوں روپے ڈوبنے پر شہری کی درخواست پر تھانہ سول لائن میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مقدمے میں کہا گیا کہ رحیم یار خان کے یاسر حیات اور احمد ندیم نے 2سال قبل ایبٹ روڈ پر دفاترقائم کئے ساتھ ہی کیپٹل ایف ایکس اور بیٹ فائر کے نام سے کمپنیاں رجسٹرڈ کرائی گئیں۔

    مقدمے کے متن کے مطابق یہ کمپنیاں انٹر نیشنل مارکیٹ کی آن لائن ٹریڈنگ کرتی تھیں، گزشتہ ہفتے کمپنی کی ویٹ سائٹ اور دفاتر بند ہوگئے، مالکان غائب ہوگیا۔

    متاثرہ شہری نے درخواست کی کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سے بھی رجوع کر رہے ہیں۔